1. يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُم بُرْهَانٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَأَنزَلْنَا إِلَيْكُمْ نُورًا مُّبِينًا o
(النساء، 4 : 174)
’’اے لوگو! بیشک تمہارے پاس تمہارے رب کی جانب سے (ذاتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صورت میں ذاتِ حق جل مجدہ کی سب سے زیادہ مضبوط، کامل اور واضح) دلیلِ قاطع آگئی ہے اور ہم نے تمہاری طرف (اسی کے ساتھ قرآن کی صورت میں) واضح اور روشن نُور (بھی) اتار دیا ہے o ‘‘
2. لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِّنْ أَنفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُم بِالْمُؤْمِنِينَ رَؤُوفٌ رَّحِيمٌ o
(التوبة، 9 : 128)
’’بیشک تمہارے پاس تم میں سے (ایک باعظمت) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تشریف لائے- تمہارا تکلیف و مشقت میں پڑنا ان پر سخت گراں (گزرتا) ہے- (اے لوگو!) وہ تمہارے لئے (بھلائی اور ہدایت کے) بڑے طالب و آرزو مند رہتے ہیں (اور) مومنوں کے لئے نہایت (ہی) شفیق بے حد رحم فرمانے والے ہیں o ‘‘
3. وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ o
(الأنبياء، 21 : 107)
’’اور (اے رسولِ محتشم!) ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر تمام جہانوں کے لیے رحمت بنا کر o ‘‘
4. لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللهَ كَثِيرًا o
(الأحزاب، 33 : 21)
’’فی الحقیقت تمہارے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات) میں نہایت ہی حسین نمونۂِ (حیات) ہے ہر اُس شخص کے لیے جو اللہ (سے ملنے) کی اور یومِ آخرت کی امید رکھتا ہے اور اللہ کا ذکر کثرت سے کرتا ہے o ‘‘
5. يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا o وَدَاعِيًا إِلَى اللهِ بِإِذْنِهِ وَسِرَاجًا مُّنِيرًا o
(الأحزاب، 33 : 45-46)
’’اے نبِیّ (مکرّم!) بے شک ہم نے آپ کو (حق اور خَلق کا) مشاہدہ کرنے والا اور (حُسنِ آخرت کی) خوشخبری دینے والا اور (عذابِ آخرت کا) ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ہے o اور اس کے اِذن سے اللہ کی طرف دعوت دینے والا اور منوّر کرنے والا آفتاب (بنا کر بھیجا ہے) o ‘‘
6. إِنَّ اللهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا o
(الأحزاب، 33 : 56)
’’بے شک اللہ اور ا س کے (سب) فرشتے نبیِّ (مکرمّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) پر درود بھیجتے رہتے ہیں، اے ایمان والو! تم (بھی) اُن پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو o ‘‘
7. إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا o لِتُؤْمِنُوا بِاللهِ وَرَسُولِهِ وَتُعَزِّرُوهُ وَتُوَقِّرُوهُ وَتُسَبِّحُوهُ بُكْرَةً وَأَصِيلًا o إِنَّ الَّذِينَ يُبَايِعُونَكَ إِنَّمَا يُبَايِعُونَ اللهَ يَدُ اللهِ فَوْقَ أَيْدِيهِمْ فَمَن نَّكَثَ فَإِنَّمَا يَنكُثُ عَلَى نَفْسِهِ وَمَنْ أَوْفَى بِمَا عَاهَدَ عَلَيْهُ اللهَ فَسَيُؤْتِيهِ أَجْرًا عَظِيمًا o
(الفتح، 48 : 8-10)
’’بے شک ہم نے آپ کو (روزِ قیامت گواہی دینے کے لیے اعمال و احوالِ امت کا) مشاہدہ فرمانے والا اور خوشخبری سنانے والا اور ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ہے o تاکہ (اے لوگو!) تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دین) کی مدد کرو اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) کی بے حد تعظیم و تکریم کرو، اور (ساتھ) اللہ کی صبح و شام تسبیح کرو o (اے حبیب!) بے شک جو لوگ آپ سے بیعت کرتے ہیں وہ اللہ ہی سے بیعت کرتے ہیں، ان کے ہاتھوں پر (آپ کے ہاتھ کی صورت میں) اللہ کا ہاتھ ہے- پھر جس شخص نے بیعت کو توڑا تو اس کے توڑنے کا وبال اس کی اپنی جان پر ہوگا اور جس نے (اس) بات کو پورا کیا جس (کے پورا کرنے) پر اس نے اللہ سے عہد کیا تھا تو وہ عنقریب اسے بہت بڑا اجر عطا فرمائے گا o ‘‘
8. وَإِذْ قَالَ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ إِنِّي رَسُولُ اللهِ إِلَيْكُم مُّصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيَّ مِنَ التَّوْرَاةِ وَمُبَشِّرًا بِرَسُولٍ يَأْتِي مِن بَعْدِي اسْمُهُ أَحْمَدُ فَلَمَّا جَاءَهُم بِالْبَيِّنَاتِ قَالُوا هَذَا سِحْرٌ مُّبِينٌ o
(الصف، 61 : 6)
’’اور (وہ وقت بھی یاد کیجیے) جب عیسیٰ بن مریم (علیہم السلام) نے کہا : اے بنی اسرائیل! بے شک میں تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا (رسول) ہوں، اپنے سے پہلی کتاب تورات کی تصدیق کرنے والا ہوں اور اُس رسولِ (معظّم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد آمد) کی بشارت سنانے والا ہوں جو میرے بعد تشریف لا رہے ہیں جن کا نام (آسمانوں میں اس وقت) احمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہے، پھر جب وہ (رسولِ آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) واضح نشانیاں لے کر اُن کے پاس تشریف لے آئے تو وہ کہنے لگے : یہ تو کھلا جادو ہے o ‘‘
9. ن وَالْقَلَمِ وَمَا يَسْطُرُونَ o مَا أَنتَ بِنِعْمَةِ رَبِّكَ بِمَجْنُونٍ o وَإِنَّ لَكَ لَأَجْرًا غَيْرَ مَمْنُونٍ o وَإِنَّكَ لَعَلى خُلُقٍ عَظِيمٍ o
(القلم، 68 : 1-4)
’’نون (حقیقی معنی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں) قلم کی قسم اور اُس (مضمون) کی قسم جو (فرشتے) لکھتے ہیں o (اے حبیبِ مکرّم) آپ اپنے رب کے فضل سے (ہرگز) دیوانے نہیں ہیں o اور بے شک آپ کے لیے ایسا اَجر ہے جو کبھی ختم نہ ہوگا o اور بے شک آپ عظیم الشان خلق پر قائم ہیں (یعنی آدابِ قرآنی سے مزّین اور اَخلاقِ اِلٰہیہ سے متّصف ہیں) o ‘‘
10. لَا أُقْسِمُ بِهَذَا الْبَلَدِ o وَأَنتَ حِلٌّ بِهَذَا الْبَلَدِ o وَوَالِدٍ وَمَا وَلَدَ o
(البلد، 90 : 1-3)
’’میں اس شہر (مکہ) کی قَسم کھاتا ہوں o (اے حبیبِ مکرّم!) اس لیے کہ آپ اس شہر میں تشریف فرما ہیں o (اے حبیبِ مکرّم! آپ کے) والد (آدم یا ابراہیم علیہما السلام) کی قَسم اور (ان کی) قَسم جن کی ولادت ہوئی o ‘‘
11. وَالضُّحَى o وَاللَّيْلِ إِذَا سَجَى o مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى o وَلَلْآخِرَةُ خَيْرٌ لَّكَ مِنَ الْأُولَى o وَلَسَوْفَ يُعْطِيكَ رَبُّكَ فَتَرْضَى o أَلَمْ يَجِدْكَ يَتِيمًا فَآوَى o وَوَجَدَكَ ضَالًّا فَهَدَى o وَوَجَدَكَ عَائِلًا فَأَغْنَى o فَأَمَّا الْيَتِيمَ فَلَا تَقْهَرْ o وَأَمَّا السَّائِلَ فَلَا تَنْهَرْ o وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ o
(الضحی، 93 : 1-11)
’’(اے حبیبِ مکرّم!) قَسم ہے چاشت (کی طرح آپ کے چہرۂ انور) کی (جس کی تابانی نے تاریک روحوں کو روشن کر دیا) o (اے حبیبِ مکرّم!) قَسم ہے سیاہ رات (کی طرح آپ کی زلفِ عنبریں) کی جب وہ (آپ کے رُخِ زیبا یا شانوں پر) چھا جائے o آپ کے رب نے (جب سے آپ کو منتخب فرمایا ہے) آپ کو نہیں چھوڑا اور نہ ہی (جب سے آپ کو محبوب بنایا ہے) ناراض ہوا ہے o اور بے شک (ہر) بعد کی گھڑی آپ کے لیے پہلی سے بہتر (یعنی باعثِ عظمت و رفعت) ہے o اور آپ کا رب عنقریب آپ کو (اتنا کچھ) عطا فرمائے گا کہ آپ راضی ہو جائیں گے o کیا اس نے آپ کو (مہربان) نہیں پایا پھر اس نے (آپ کے ذریعے) یتیموں کو ٹھکانا دیا o اور اس نے آپ کو بھٹکی ہوئی قوم کے درمیان (رہنمائی فرمانے والا) پایا تو اس نے (انہیں آپ کے ذریعے) ہدایت دے دی o اور اس نے آپ کو (جوّاد و کریم) پایا تو اس نے (آپ کے ذریعے) محتاجوں کو غنی کر دیا o سو آپ بھی کسی یتیم پر سختی نہ فرمائیں o اور (اپنے در کے) کسی منگتے کو نہ جھڑکیں o اور اپنے رب کی نعمتوں کا (خوب) تذکرہ کریں o ‘‘
12. أَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَ o وَوَضَعْنَا عَنكَ وِزْرَكَ o الَّذِي أَنقَضَ ظَهْرَكَ o وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ o
(الم نشرح، 94 : 1-4)
’’کیا ہم نے آپ کی خاطر آپ کا سینہ (انوارِ علم و حکمت اور معرفت کے لیے) کشادہ نہیں فرما دیا o اور ہم نے آپ کا (غمِ امت کا وہ) بار آپ سے اُتار دیا o جو آپ کی پشتِ (مبارک) پر گراں ہو رہا تھا o اور ہم نے آپ کی خاطر آپ کا ذکر (اپنے ذکر کے ساتھ ملا کر دنیا و آخرت میں ہر جگہ) بلند فرما دیا o ‘‘
13. إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ o فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ o إِنَّ شَانِئَكَ هُوَ الْأَبْتَرُ o
(الکوثر، 108 : 1-3)
’’بے شک ہم نے آپ کو (ہر خیر و فضیلت میں) بے انتہا کثرت بخشی ہے o پس آپ اپنے رب کے لیے نماز پڑھا کریںاور قربانی دیا کریں (یہ ہدیۂ تشکرّ ہے) o بے شک آپ کا دشمن ہی بے نسل اور بے نام و نشاں ہوگا o ‘‘
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved