اِسلام اَعلیٰ اَخلاق و کردار اور اَمن و آشتی کا حامل وہ آخری دین ہے جس کے دامنِ رحمت میں اپنے پرائے سب محفوظ و مامون ہیں۔ اِسلام نہ صرف اپنے پیروکاروں کے جان و مال اور عزت و آبرو کا تحفظ چاہتا ہے بلکہ اِسلامی ریاست کی حدود میں رہنے والے غیر مسلم شہریوں اور معاہدین کی عزت و آبرو اور جان و مال کو بھی برابر تحفظ کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔ شریعتِ اِسلامیہ میں مسلم ریاست کے غیر مسلم شہریوں کے حقوق مسلم شہریوں کی طرح ہی ہیں، بحیثیت اِنسان اِن میں کوئی فرق نہیں۔ ایک اِسلامی ریاست میں آباد غیر مسلم اَقلیتوں کی عزت اور جان و مال کی حفاظت کرنا مسلمانوں پر بالعموم اور اِسلامی ریاست پر بالخصوص فرض ہے۔
کچھ عرصہ سے ظاہراً مسلمانوں جیسی وضع قطع رکھنے والے دہشت گردوں کی طرف سے اِنسان دشمن، سفاکانہ اور بہیمانہ اقدامات کیے جارہے ہیں۔ اِن سفاکانہ کارروائیوں سے جہاں آئے دن سیکڑوں ہزاروں جانوں کا خون ناحق بہ رہا ہے وہاں ان کی منفی سرگرمیوںسے اِسلام اور اُمتِ مسلمہ کے خلاف منفی ردّ عمل میں اِضافہ ہو رہا ہے۔ مغربی دنیا میں اِسلام کے مثبت پہلو، حقیقی پُراَمن تعلیمات اور اِنسان دوست فکر و فلسفہ کو اُجاگر کرنے کی بجائے اِنتہا پسندی اور دہشت گردی کے اقدامات و واقعات کو اِسلام کی طرف منسوب کیا جا رہا ہے۔ صورتِ حال یہ ہے کہ اِسلام کا نام سنتے ہی مغربی اَقوام میں دہشت گردی کی تصویر ابھرنے لگتی ہے۔
ضرورت اِس اَمر کی تھی کہ ملتِ اِسلامیہ اور پوری دنیا کو دہشت گردی کے مسئلے پر حقیقتِ حال سے آگاہ کیا جائے اور اِسلام کا دوٹوک موقف قرآن و سنت اور کتبِ عقائد و فقہ کی روشنی میں واضح کر دیا جائے۔ اﷲ رب العزت نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مدظلہ کو اِس نازک تاریخی موڑ پربطورِ خاص حقیقی اِسلامی تعلیمات کو اجاگر کرنے کی توفیق عطا فرمائی اور انہوں نے ’’دہشت گردی اور فتنہءِ خوارِج‘‘ کے عنوان سے مبسوط تاریخی فتویٰ صادر کیا۔
زیر نظر کتابچہ اِسی کاوش کا حصہ ہے جس میں حضرت شیخ الاسلام مدظلہ نے قرآن و سنت اور کتبِ عقائد و فقہ کی روشنی میں غیر مسلم کے جان و مال کے تحفظ کے حوالے سے اسلام کا دو ٹوک موقف واضح کر دیا ہے اور مسلمانوں کو قرآن و سنت کی اصل تعلیمات سے رُوشناس کرا کے اسلام کے روشن چہرے پر لگے دہشت گردی کے بدنما داغ کو دھونے کی کامیاب کوشش کی ہے۔ اُمید ہے اس کے مطالعے سے جملہ مسلم و غیر مسلم حلقوں کو دہشت گردی کے بارے میں اسلام کا نقطہءِ نظر سمجھنے میں مدد مل سکے گی، نیز غلط فہمی اور شکوک و شبہات کاازالہ ہو گا۔ اس وقت مغرب میں پرورش پانے والی مضطرب مسلم نوجوان نسل کو اِعتقادی، فکری اور عملی لحاظ سے درست رہنمائی ملے گی اور عالم مغرب میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پائی جانے والی نفرت اور مخاصمت میں بھی کسی حد تک کمی آئے گی۔
اللہ تعالیٰ ہمیں صحیح اِسلامی تعلیمات کو سمجھنے اور ان پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔
(آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
(محمد تاج الدین کالامی)
سینئر رِیسرچ اسکالر، فریدِ ملّت رحمۃ اللہ علیہ رِیسرچ اِنسٹی ٹیوٹ
17 رمضان المبارک، 1431ھ
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved