1. عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: ﴿وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِنَ ٱلنَّبِيِّيۡنَ مِيثَٰقَهُمۡ﴾. (الأحزاب، 33: 7)، قَالَ: «كُنْتُ أَوَّلَ النَّبِيِّيْنَ فِي الْخَلْقِ، وَآخِرَهُمْ فِي الْبَعْثِ»، فَبَدَأَ بِهِ قَبْلَهُمْ.
أخرجه الطبراني في مسند الشاميين، 4: 35، الرقم: 2662، والديلمي في مسند الفردوس، 4: 411، الرقم: 7195
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالدَّيْلَمِيُّ.
حضرت قتادہ نے حضرت حسن سے، انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے حضور نبی اکرم ﷺ سے اِرشادِ اِلٰہی ’’اور (اے حبیب! یاد کیجیے) جب ہم نے انبیاء سے اُن (کی تبلیغِ رسالت) کا عہد لیا۔‘‘ کے بارے روایت کیا ہےکہ آپ ﷺ نے فرمایا: میں تخلیق کے اعتبار سے انبیاء کرام علیہم السلام میں سب سےپہلا نبی ہوں، اور بعثت کے اعتبار سے تمام نبیوں کے بعد ہوں۔ لہٰذا میری نبوت کا اجراء تمام انبیاء علیہم السلام کی نبوتوں سے پہلے کیا گیا۔
اِسے امام طبرانی اور دیلمی نے روایت کیا ہے۔
2. وَرَوَاهُ ابْنُ سَعْدٍ عَنْ قَتَادَةَ مُرْسَلًا، بِلَفْظِ: «كُنْتُ أَوَّلَ النَّاسِ فِي الْخَلْقِ، وَآخِرَهُمْ فِي الْبَعْثِ».
أخرجه ابن سعد في الطبقات الكبرى، 1: 149
اَلْمُرَادُ بِالنَّاسِ: اَلنَّبِيُّوْنَ، بِدَلِيْلِ الرِّوَايَةِ السَّابِقَةِ، فَهُوَ عَامٌّ أُرِيْدَ بِهِ الْخُصُوْصُ. قَالَ الْمُنَاوِيُّ فِي ‹‹شَرْحِ الْجَامِعِ الصَّغِيْرِ›› مَا نَصُّهُ: جَعَلَهُ اللهُ حَقِيْقَةً تَقْصُرُ عُقُوْلُنَا عَنْ مَعْرِفَتِهَا، وَأَفَاضَ عَلَيْهَا وَصْفَ النُّبُوَّةِ مِنْ ذَلِكَ الْوَقْتِ، ثُمَّ لَمَّا انْتَهَى الزَّمَانُ بِالْاِسْمِ الْبَاطِنِ إِلَى الظَّاهِرِ، ظَهَرَ بِكُلِّيَّتِهِ جِسْمًا وَرُوْحًا.
المناوي في التيسير بشرح الجامع الصغير، 2: 224
ابن سعد نے حضرت قتادہ سے مرسلاً ان الفاظ کے ساتھ روایت کی ہے: میں تخلیق کے اعتبار سے لوگوں میں سب سے پہلا ہوں، اور بعثت کے اعتبار سے ان سب کے آخر پر ہوں۔ یہاں سابقہ روایت کی بناء پر ’’الناس (لوگ)‘‘ سےمراد ’انبیاء کرام علیہم السلام‘ ہیں۔ یہ وہ عام ہے کہ جسے بول کر خاص مراد لیا گیا ہے۔ علامہ مناوی نے ’’شرح الجامع الصغیر‘‘ میں اس حوالے سے یوں لکھا ہے: اللہ تعالیٰ نے حضور نبی اکرم ﷺ کو ایسی حقیقت بنایا ہے جسےسمجھنے سے ہماری عقلیں قاصر ہیں، اس حقیقت کی تخلیق کے وقت سے اس پر صفتِ نبوت کا پرتو ڈالا گیا ہے۔ پھر جب زمانہ باطن سے ظاہر کی طرف پلٹا تو آپ ﷺ جسم اور روح دونوں اعتبار سے آشکار ہوئے۔
3. وَقَدْ حَدَّثَ بِهِ كَذَلِكَ أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ فِي ‹‹تَارِيْخِهِ››، عَنْ عَمِّهِ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ سَعِيْدٍ، عَنْ قَتَادَةَ. فَذَكَرَهُ بِنَحْوِهِ مُرْسَلًا.
يہی روایت ابو جعفر محمد بن عثمان بن ابی شیبہ نے اپنی ’تاریخ‘ میں اپنے چچا ابو بکر بن ابی شیبہ سے، انہوں نے ابو اُسامہ سے، انہوں نے سعید سے، اور انہوں نے حضرت قتادہ سے مرسلاً بیان کی ہے۔
4. وَرَوَاهُ أَبُو الْقَاسِمِ الطَّبَرَانِيُّ مِنْ حَدِيْثِ قَتَادَةَ، عَنِ الْحسَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه مَرْفُوْعًا.
أخرجه الطبراني في مسند الشاميين4: 35، الرقم: 2662
اِسی روایت کو ابو القاسم الطبرانی نے قتادہ سے، انہوں نے حسن سے، اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت کیا ہے۔
5. وَقَالَ ابْنُ أَبِي حَاتِمٍ فِي تَفْسِيرِهِ: حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ الدِّمَشْقِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ بَشِيرٍ، حَدَّثَنِي قَتَادَةُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ فِي هَذِهِ الْآيَةِ- يَعْنِي: ﴿وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِنَ ٱلنَّبِيِّۧنَ مِيثَٰقَهُمۡ وَمِنْكَ وَمِن نُّوحٖ﴾. (الأحزاب، 33: 7)، قَالَ النَّبِيُّ ﷺ : كُنْتُ أَوَّلَ النَّبِيِّينَ فِي الْخَلْقِ، وَآخِرَهُمْ فِي الْبَعْثِ، فَبَدَأَ بِهِ قَبْلَهُمْ.
أخرجه ابن أبي حاتم في تفسير القرآن العظيم، 9: 3116، الرقم: 17594-17595
ابن ابی حاتم نے اپنی تفسیر میں بیان کیا ہے: ہمیں ابو زرعہ الدمشقی نے بیان کیا، انہوں نے محمد بن بکار سے، انہوں نے سعید بن بشیر سے، انہوں نے قتادہ سے، انہوں نے حسن سے، انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے حضور نبی اکرم ﷺ سے ارشاد الٰہی ﴿وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِنَ ٱلنَّبِيِّۧنَ مِيثَٰقَهُمۡ وَمِنْكَ وَمِن نُّوحٖ﴾ ’’اور (اے حبیب! یاد کیجئے) جب ہم نے انبیاء سے اُن (کی تبلیغِ رسالت) کا عہد لیا اور (خصوصاً) آپ سے اور نوح سے‘‘ کے بارے روایت کیا ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میں تخلیق کے اعتبار سے انبیاء کرام علیہم السلام میں سب سےپہلا نبی ہوں اور بعثت کے اعتبار سے تمام انبیاء کے بعد ہوں، مگر میری نبوت کا اجراء تمام انبیاء علیہم السلام کی نبوتوں سے پہلے کیا گیا ہے۔
6. وَحَدَّثَ بِهِ مُحَمَّدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَيْمَانَ الْبَاغَنْدِيُّ، عَنْ هَارُوْنَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ بَكَّارِ بْنِ بِلَالٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه: أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: «كُنْتُ أَوَّلَ النَّبِيِّيْنَ فِي الْخَلْقِ، وآخِرَهُمْ فِي الْبَعْثِ»، قَالَ: وَذَلِكَ قَوْلُ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ: ﴿وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِنَ ٱلنَّبِيِّۧنَ مِيثَٰقَهُمۡ وَمِنْكَ وَمِنْ نُّوْحٖ وَإِبۡرَٰهِيمَ وَمُوسَىٰ وَعِيسَى ٱبۡنِ مَرۡيَمَ﴾ (الأحزاب، 33: 7). فَبَدَأَ بِهِ ﷺ .
أخرجه الثعلبي في الكشف والبيان عن تفسير القرآن، 8: 10، والبغوي في معالم التنزيل في تفسير القرآن، 3: 611
اس روایت کو محمد بن محمد بن سلیمان الباغندی نے ہارون بن محمد بن بکار بن بلال سے بیان کیا ہے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کیا، وہ کہتے ہیں: ہمیں شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے حضرت قتادہ سے، انہوں نے حضرت حسن سے، اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں خلق کے اعتبار سے سب سے پہلا نبی ہوں، اور بعثت کے اعتبار سے تمام انبیاء کرام علیہم السلام کے آخر میں مبعوث ہوا ہوں۔ حضرت ابو ہريرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ فرمانِ الہٰی اسی بارے میں ہے: ﴿وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِنَ ٱلنَّبِيِّۧنَ مِيثَٰقَهُمۡ وَمِنْكَ وَمِنْ نُّوْحٖ وَإِبۡرَٰهِيمَ وَمُوسَىٰ وَعِيسَى ٱبۡنِ مَرۡيَمَ﴾ ’’اور (اے حبیب! یاد کیجئے) جب ہم نے انبیاء سے اُن (کی تبلیغِ رسالت) کا عہد لیا اور (خصوصاً) آپ سے اور نوح سے اور ابراہیم سے اور موسیٰ سے اور عیسٰی ابن مریم (علیہم السلام) سے۔‘‘ لہٰذا آپ ﷺ سے ہی نبوت کا اِجراء ہوا ہے۔
7. وَرَوَاهُ أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ حَذْلَمٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا أَبُو الْجَمَاهِرِ -وَهُوَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ التَّنُوخِيُّ-، حَدَّثَنَا سَعِيْدُ بْنُ بَشِيْرٍ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: «كُنْتُ أَوَّلَ النَّبِيِّينَ فِي الْخَلْقِ، وَآخِرَهُمْ فِي الْبَعْثِ».
أخرجه تمام الرازي في الفوائد، 2: 15، الرقم: 1003، والبغوي في معالم التنزىل في تفسير القرآن، 3: 611
اس حدیث کو احمد بن سلیمان بن حذلم نے روایت کیا ہے، وہ کہتے ہیں: ہمیں يزید بن محمد بن عبد الصمد نے بیان کیا ہے، وہ کہتے ہیں: ہمیں ابو الجماہر یعنی محمد بن عثمان التنوخی نے، وہ کہتے ہیں: ہمیں سعید بن بشیر نے، وہ کہتے ہیں: ہمیں قتادہ نے، انہوں نے حسن سے اور انہوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میں تخلیق کے اعتبار سے تمام انبیاء کرام علیہم السلام میں سب سے پہلا نبی ہوں، اور بعثت کے اعتبار سے تمام انبیاء کرام کے بعد ہوں۔
8. وَجَاءَ مِنْ حَدِيْثِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه: أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: «كُنْتُ أَوَّلَ النَّاسِ فِي الْخَلْقِ، وَآخِرَهُمْ فِي الْبَعْثِ».
أخرجه ابن القيسراني في ذخيرة الحفاظ، 4: 1906، الرقم: 4375
حضرت حسن سے مروی حدیث میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں تخلیق کے اعتبار سے لوگوں (انبیاء کرام علیہم السلام) میں سب سےپہلا نبی ہوں، اور بعثت کے اعتبار سے تمام نبیوں کے بعد ہوں۔
9. وَأَخْرَجَ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا قَرَأَ: ﴿وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِنَ ٱلنَّبِيِّۧنَ مِيثَٰقَهُمۡ وَمِنْكَ وَمِنْ نُّوْحٖ﴾. (الأحزاب، 33: 7). قَالَ: بُدِئَ بِي فِي الْخَيْرِ، وَكُنْتُ آخِرَهُمْ فِي الْبَعْثِ.
أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 6: 322، الرقم: 31762، وأيضًا في، 7: 80، الرقم: 34342
امام ابن ابی شيبہ نے حضرت قتادہ سےروایت کیا ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نےجب یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی: ﴿وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِنَ ٱلنَّبِيِّۧنَ مِيثَٰقَهُمۡ وَمِنْكَ وَمِنْ نُّوْحٖ﴾ ’’اور (اے حبیب! یاد کیجیے) جب ہم نے انبیاء سے اُن (کی تبلیغِ رسالت) کا عہد لیا اور (خصوصاً) آپ سے اور نوح سے۔۔۔‘‘ تو فرمایا: میں تخلیق کے اعتبار سے انبیاء میں سب سےپہلا نبی ہوں، اور بعثت کے اعتبار سے تمام نبیوں کے بعد ہوں۔
10. وَفِي تَفْسِيْرِ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ، عَنِ ابْنِ أَبِي عُرُوْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى: ﴿وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِنَ ٱلنَّبِيِّۧنَ مِيثَٰقَهُمۡ وَمِنكَ وَمِن نُّوحٖ وَإِبۡرَٰهِيمَ وَمُوسَىٰ وَعِيسَى ٱبۡنِ مَرۡيَمَ﴾. (الأحزاب، 33: 7)، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ ﷺ آخِرًا، وَبُدِئَ بِهِ أَوَّلًا.
ذكره الجرجاني في دَرْج الدُّرر في تَفِسير الآيِ والسُّوَر، 2: 451
سفیان بن عیینہ کی تفسیر میں، ابن ابی عروبہ کے طریق سے حضرت قتادہ سے مروی ہے، اُنہوں نے اس ارشاد باری تعالیٰ: ﴿وَإِذۡ أَخَذۡنَا مِنَ ٱلنَّبِيِّۧنَ مِيثَٰقَهُمۡ وَمِنكَ وَمِن نُّوحٖ وَإِبۡرَٰهِيمَ وَمُوسَىٰ وَعِيسَى ٱبۡنِ مَرۡيَمَ﴾ ’’اور (اے حبیب! یاد کیجئے) جب ہم نے انبیاء سے اُن (کی تبلیغِ رسالت) کا عہد لیا اور (خصوصاً) آپ سے اور نوح سے اور ابراہیم سے اور موسیٰ سے اور عیسٰی ابن مریم (علیہم السلام) سے‘‘ کے بارے میں فرمایا: حضور نبی اکرم ﷺ سب سے آخر میں مبعوث ہوئے مگر آپ ﷺ کی نبوت کا اجراء تمام نبوتوں سے پہلےکیا گیا۔
11. وَخَرَّجَ أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ الْآجُرِّيُّ فِي كِتَابِهِ: ‹‹الشَّرِيْعَةِ›› عَنْ سَعِيدِ بْنِ رَاشِدٍ، قَالَ: سَأَلْتُ عَطَاءً (الْخُرَاسَانِيَّ): هَلْ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ نَبِيًّا مِنْ قَبْلِ أَنْ يُخْلَقَ؟ قَالَ: إِي وَاللَّهِ، وَقَبْلَ أَنْ تُخْلَقَ الدُّنْيَا بِأَلْفَيْ عَامٍ مَكْتُوبًا أَحْمَدُ.
الآجري في الشرىعة، 3: 1409، الرقم: 949
امام ابو بکر محمد بن حسین الآجری نے اپنی کتاب ’’الشريعہ‘‘ میں سعید بن راشد سے روایت کیا ہے، انہوں نے عطاء (الخراسانی) سے پوچھا: کیا حضور نبی اکرم ﷺ اپنی تخلیق سے پہلے بھی نبی تھے؟ انہوں نے فرمایا: بالکل اللہ تعالیٰ کی قسم ! تخلیقِ دنیا سے دو ہزار سال قبل آپ ﷺ کا اسم گرامی احمد (بطور نبی) لکھا جا چکا تھا۔
12. وَخَرَّجَ الطَّبَرَانِيُّ مِنْ حَدِيْثِ بَقِيَّةَ بْنِ الْوَلِيْدِ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ حُجْرِ بْنِ مَالِكٍ الْكِنْدِيِّ، عَنْ أَبِي مَرْيَمَ الْكِنْدِيِّ، قَالَ: أَقْبَلَ أَعْرَابِيٌّ مِنْ بَهْزٍ حَتَّى أَتَى رَسُوْلَ اللَّهِ ﷺ وَهُوَ قَاعِدٌ عِنْدَ حَلْقَةٍ مِنَ النَّاسِ. قَالَ: أَلَا تُعَلِّمُنِي شَيْئًا تَعْلَمُهُ وَأَجْهَلُهُ، وَيَنْفَعُنِي وَلَا يَضُرُّكَ؟ فَقَالَ النَّاسُ: مَهْ مَهْ، اجْلِسْ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ : «دَعُوهُ وَإِنَّمَا سَأَلَ الرَّجُلُ لِيَعْلَمَ»، فَأَفْرَجُوا لَهُ حَتَّى جَلَسَ، فَقَالَ: أَيُّ شَيْءٍ كَانَ مِنْ أَمْرِ نُبُوَّتِكَ؟ فَقَالَ: أَخَذَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنِّيَ الْمِيْثَاقَ كَمَا أَخَذَ مِنَ النَّبِيِّينَ مِيثَاقَهُمْ وَتَلَا: ﴿ وَإِذْ أَخَذْنَا مِنَ النَّبِيِّينَ مِيثَاقَهُمْ وَمِنْكَ وَمِن نُّوحٖ وَإِبۡرَٰهِيمَ وَمُوسَىٰ وَعِيسَى ٱبۡنِ مَرۡيَمَۖ وَأَخَذۡنَا مِنۡهُم مِّيثَٰقًا غَلِيظٗا﴾ (الأحزاب، 33: 7).
أخرجه الطبراني في مسند الشاميين، 2: 98، الرقم: 984
امام طبرانی نے بقیہ بن ولید سے حدیث روایت کی ہے۔ انہوں نے صفوان بن عمرو سے، انہوں حجر بن مالک الکندی سے اور انہوں نے ابو مریم الکندی سے روایت کیا ہے۔ انہوں نے بیان کیا: حضور نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں بہز سے ایک دیہاتی حاضر ہوا اور اس وقت حضور نبی اکرم ﷺ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے جھرمٹ میں تشریف فرما تھے۔ اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ مجھے اس امر کے بارے آگاہ نہیں فرمائیں گے جس سے آپ باخبر ہیں اور مجھے اس کا علم نہیں ہے؟ آپ کے بتانے سے مجھے فائدہ ہوگا اور آپ کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ اس پر لوگوں نے اسے ڈانٹتے ہوئے کہا: بیٹھ جاؤ۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اسے بات کرنے دو، اس نے کچھ جاننے کے لیے سوال کیا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس کے لیے مجلس کشادہ کی، وہ بیٹھ گیا اور عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کی نبوت کے معاملے میں سب سے مقدم کیا شے ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھ سے بھی دیگر انبیاء کرام علیہم السلام کی طرح ایک میثاق لیا تھا۔ پھر آپ ﷺ نے یہ آیتِ کریمہ تلاوت فرمائی: ﴿وَإِذْ أَخَذْنَا مِنَ النَّبِيِّينَ مِيثَاقَهُمْ وَمِنْكَ وَمِن نُّوحٖ وَإِبۡرَٰهِيمَ وَمُوسَىٰ وَعِيسَى ٱبۡنِ مَرۡيَمَۖ وَأَخَذۡنَا مِنۡهُم مِّيثَٰقًا غَلِيظٗا﴾ ’’اور (اے حبیب! یاد کیجئے) جب ہم نے انبیاء سے اُن (کی تبلیغِ رسالت) کا عہد لیا اور (خصوصاً) آپ سے اور نوح سے اور ابراہیم سے اور موسیٰ سے اور عیسٰی ابن مریم (علیہم السلام) سے اور ہم نے اُن سے نہایت پختہ عہد لیا۔‘‘
13. وَفِي حَدِيْثِ الْإِسْرَاءِ مِنْ رِوَايَةِ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه: «وَجَعَلَنِي فَاتِحًا وَخَاتِمًا»، أَي: فَاتِحًا لِخَلْقِ الْمَوْجُوْدَاتِ، وَخَاتِمًا لِظُهُوْرِ النُّبُوَّاتِ، وَلِذَا كَانَ مِن أَسْمَائِهِ ﷺ ‹‹الْفَاتِحُ الْخَاتِمُ››.
أخرجه البيهقي في دلائل النبوة، 2: 401
معراج کے حوالے سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث مبارک میں ہے: اللہ تعالیٰ نے مجھے فاتح (سب سے اَوّل) اور خاتم (بعثت کے اعتبار سے آخری نبی) بنا کر بھیجا۔ یعنی تمام موجودات کی تخلیق کے لیے آغاز آپ ﷺ سے کیا، اور نبوتوں کے ظہور میں سب سے آخری نبی آپ ﷺ کو بنایا۔ اسی وجہ سے آپ ﷺ کے اسماء گرامی میں دو اسماء مبارکہ ’’الفاتح، الخاتم‘‘ بھی ہیں۔
Copyrights © 2025 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved