1. أَخْرَجَ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْأَوْسَطِ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ، ثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الْفِهْرِيُّ، ثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِسْمَاعِيْلَ الْمَدَنِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : «لَمَّا أَذْنَبَ آدَمُ الَّذِي أَذْنَبَهُ، رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى الْعَرْشِ، فَقَالَ: أَسْأَلُكَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ إِلَّا غَفَرْتَ لِي، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ: وَمَا مُحَمَّدٌ؟ وَمَنْ مُحَمَّدٌ؟ فَقَالَ: تَبَارَكَ اسْمُكَ، لَمَّا خَلَقْتَنِي رَفَعْتُ رَأْسِي إِلَى عَرْشِكَ، فَإِذَا فِيهِ مَكْتُوبٌ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ، فَعَلِمْتُ أَنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ أَعْظَمَ عِنْدَكَ قَدْرًا مِمَّنْ جَعَلْتَ اسْمَهُ مَعَ اسْمِكَ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ: يَا آدَمُ، إِنَّهُ آخِرُ النَّبِيِّينَ مِنْ ذُرِّيَّتِكَ، وَإِنَّ أُمَّتَهُ آخِرُ الْأُمَمِ مِنْ ذُرِّيَّتِكَ، وَلَوْلَا هُوَ يَا آدَمُ، مَا خَلَقْتُكَ».
أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 6: 313-314، الرقم: 6502، وذكره السيوطي في الدر المنثور، 1: 142
امام طبرانی نے ’المعجم الأوسط‘ میں روایت کیا ہے: ہمیں محمد بن داود نے بیان کیا، انہوں نے کہا: ہمیں احمد بن سعید الفہری نے، انہوں نے کہا: ہمیں عبداللہ بن اسماعیل المدنی نے، انہوں نے عبد الرحمن بن زید بن اسلم سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے اپنے دادا سے اور انہوں نے حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب آدم علیہ السلام سے لغزش سرزد ہوئی تو انہوں نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا اور عرض گزار ہوئے: (یا اللہ!) میں (تیرے محبوب) محمد مصطفی ﷺ کے وسیلے سے تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو مجھے معاف فرما دے، اس پر اللہ تعالیٰ نے اُن کی طرف وحی نازل فرمائی: محمد مصطفی کیا ہیں؟ اور محمد مصطفی کون ہیں؟ اس پر آدم علیہ السلام نے عرض کیا: (اے اللہ!) تیرا نام پاک ہے، جب تو نے مجھے پیدا فرمایا تو میں نے اپنا سر تیرے عرش کی طرف اٹھایا، وہاں میں نے ’’لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ‘‘ لکھا ہوا دیکھا، لہٰذا میں جان گیا کہ تیرے نزدیک اس ہستی سے بڑھ کر کوئی قدر و منزلت والا نہیں ہے کہ جس کا نام تو نے اپنے نام کے ساتھ ملایا ہے۔ اِس پر اللہ تعالیٰ نے وحی نازل فرمائی: اے آدم! وہ (محمد ﷺ ) تیری نسل میں سے آخری نبی ہیں، اُن کی اُمت بھی تیری نسل کی آخری اُمت ہوگی۔ اگر وہ نہ ہوتے تو میں تجھے بھی پیدا نہ کرتا۔
2. وَخَرَّجَهُ الْبَيَهَقِيُّ فِي الدَّلَائِلِ مِنْ طَرِيْقِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، وَلَفْظُهُ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : لَمَّا اقْتَرَفَ آدَمُ الْخَطِيْئَةَ، قَالَ: يَا رَبِّ، أَسْأَلُكَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ لَمَا غَفَرْتَ لِي، فَقَالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: يَا آدَمُ، وَكَيْفَ عَرَفْتَ مُحَمَّدًا وَلَمْ أَخْلُقْهُ؟ قَالَ: لَإِنَّكَ، يَا رَبِّ، لَمَّا خَلَقْتَنِي بِيَدِكَ وَنَفَخْتَ فِيَّ مِنْ رُوحِكِ، رَفَعْتُ رَأْسِي، فَرَأَيْتُ عَلَى قَوَائِمِ الْعَرْشِ مَكْتُوبًا: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ، فَعَلِمْتُ أَنَّكَ لَمْ تُضِفْ إِلَى اسْمِكَ إِلَّا أَحَبَّ الْخَلْقِ إِلَيْكَ، فَقَالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: صَدَقْتَ يَا آدَمُ، إِنَّهُ لَأَحَبُّ الْخَلْقِ إِلَيَّ، وَإِذْ سَأَلْتَنِي بِحَقِّهِ فَقَدْ غَفَرْتُ لَكَ، وَلَوْلَا مُحَمَّدٌ مَا خَلَقْتُكَ.
أخرجه البيهقي في دلائل النبوة، 5: 489
امام بیہقی نے ’دلائل النبوۃ‘ میں عبد الرحمن بن زید بن اسلم کے طریق سے حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب آدم علیہ السلام سے لغزش سرزد ہوئی تو وہ عرض گزار ہوئے: (یا اللہ!) میں (تیرے محبوب) محمد مصطفی ﷺ کے وسیلے سے تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو مجھے معاف فرما دے۔ اللہ تعالیٰ نے اُن سے دریافت فرمایا: اے آدم! تو نے محمد مصطفی ( ﷺ ) کو کیسے پہچانا، جب کہ میں نے ابھی ان کی تخلیق بھی نہیں فرمائی؟ اس پر آدم علیہ السلام نے عرض کیا: اے پروردگار! جب تو نے مجھے اپنے دست قدرت سے پیدا کیا اور میرے اندر اپنی روح پھونکی اور میں نے اپنا سر (تیری طرف) اُٹھایا تو میں نے عرش کے قوائم (ستونوں) پر ’’لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ‘‘ لکھا ہوا دیکھا۔ میں جان گیا کہ یہ ضرور تیری محبوب ترین ہستی ہے جس کا نام تو نے اپنے نام کے ساتھ ملایا ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: اے آدم! تو نے سچ کہا، وہ میری مخلوق میں سب سے بڑھ کر مجھے محبوب ہیں۔ جب تو نے ان کے وسیلے سے مجھ سے مغفرت طلب کی تو میں نے تیری لغزش کو معاف کردیا۔اگر وہ نہ ہوتے تو میں تجھے بھی پیدا نہ کرتا۔
3. وَخَرَّجَهُ الْحَاكِمُ فِي «مُسْتَدْرَكِهِ» بِنَحْوِهِ مِنْ طَرِيْقِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ، وَصَحَّحَ إِسْنَادَهُ، وَفِيْهِ: فَقَالَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: صَدَقْتَ يَا آدَمُ، إِنَّهُ لَأَحَبُّ الْخَلْقِ إِلَيَّ، اُدْعُنِي بِحَقِّهِ فَقَدْ غَفَرْتُ لَكَ، وَلَوْلَا مُحَمَّدٌ مَا خَلَقْتُكَ.
أخرجه الحاكم في المستدرك، 2: 672، الرقم: 4228، والبیهقي في دلائل النبوة، 5: 489، والقاضي عیاض في الشفا، 1: 227، وابن عساكر في تاریخ مدینة دمشق، 7: 437، وذكره ابن تیمیة في مجموع الفتاوی، 2: 150، وأیضًا في قاعدة جلیلة في التوسل والوسیلة: 84، وابن كثیر في البدایة والنهایة، 1: 131، 2: 291، 1: 6، والسیوطي في الخصائص الكبری، 1: 6، وابن سرایا في سلاح المؤمن في الدعاء، 1: 130، الرقم: 206
امام حاکم نے ’المستدرک‘ میں اسی طرح کی حدیث عبد الرحمن بن زید کے طریق سے روایت کرکے اس کی اسناد کو صحیح قرار دیا ہے۔ اس میں ہے کہ (آدم علیہ السلام کے وسيلہ مصطفیٰ ﷺ سے دعا مانگنے پر) الله تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: اے آدم! تو نے سچ کہا ہے کہ مجھے ساری مخلوق میں سب سے زیادہ محبوب وہی ہیں۔ اب جب تم نے ان کے وسیلہ سے مجھ سے دعا کی ہے تو میں نے تجھے معاف فرما دیا اور اگر محمد نہ ہوتے تو میں تجھے بھی پیدا نہ کرتا۔
4. وَقَالَ أَبُوْ بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ الْآجُرِّيُّ فِي كِتَابِهِ: ‹‹الشَّرِيْعَةِ››: أَنْبَأَنَا أَبُو أَحْمَدَ هَارُونُ بْنُ يُوسُفَ بْنِ زِيَادٍ التَّاجِرُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ الْعُثْمَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي عُثْمَانُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ: مِنَ الْكَلِمَاتِ الَّتِي تَابَ اللَّهُ بِهَا عَلَى آدَمَ علیہ السلام قَالَ: اللَّهُمَّ، إِنَّي أَسْأَلُكَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ ﷺ عَلَيْكَ. قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: يَا آدَمُ، وَمَا يُدْرِيْكَ بِمُحَمَّدٍ؟ قَالَ: يَا رَبِّ، رَفَعْتُ رَأْسِي، فَرَأَيْتُ مَكْتُوْبًا عَلَى عَرْشِكَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ اللَّهِ. فَعَلِمْتُ أَنَّهُ أَكْرَمُ خَلْقِكَ عَلَيْكَ.
أخرجه الآجري في الشرىعة، 3: 1410، الرقم: 950
امام ابو بکر محمد بن حسین الآجری نے اپنی کتا ب ’الشریعہ‘ میں کہا ہے: ہمیں خبردی ابو احمد ہارون بن يوسف بن زیاد التاجر نے، وہ کہتے ہیں: ہمیں بیان کیا ابو مروان العثمانی نے، وہ کہتے ہیں: مجھے بیان کیا ابو عثمان بن خالد نے عبد الرحمن بن ابو زناد سے اور انہوں نے اپنے والد سے۔ انہوں نے کہا: وہ کلمات جس کی وجہ سے اللہ رب العزت نے آدم علیہ السلام کی توبہ قبول فرمائی، یہ تھے کہ آدم علیہ السلام نے عرض کیا: اے اللہ! میں (تیرے محبوب) محمد مصطفی ﷺ کے وسیلہ سے تجھ سے (مغفرت کا)سوال کرتا ہوں، اللہ تعالیٰ نے اُن سے دریافت فرمایا: اے آدم! آپ محمد مصطفی سے متعلق کیا جانتے ہیں؟ اس پر آدم علیہ السلام نے عرض کیا: اے پروردگار! (جب تو نے مجھے پیدا کیا اور میرے اندر اپنی روح پھونکی تو) میں نے اپنا سر تیرے عرش کی طرف اٹھایا، میں نے تیرے عرش پر ’’لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ‘‘ لکھا ہوا دیکھا تو میں جان گیا کہ یہ تیرے نزدیک تیری مخلوق میں نہایت ہی مکرم ہستی ہیں۔
5. وَقَالَ الْآجُرِّيُّ أَيْضًا: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي دَاوُدَ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْحَارِثِ الْفِهْرِيُّ قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ إِسْمَاعِيْلَ بْنِ بِنْتِ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ أَبِيْهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضي الله عنه قَالَ: لَمَّا أَذْنَبَ آدَمُ علیہ السلام الذَّنْبَ الَّذِي أَذْنَبَهُ رَفَعَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ فَقَالَ: أَسْأَلُكَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ إِلَّا غَفَرْتَ لِي، فَأَوْحَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ: وَمَا مُحَمَّدٌ؟ وَمَنْ مُحَمَّدٌ؟ قَالَ: تَبَارَكَ اسْمُكَ، لَمَّا خَلَقْتَنِي رَفَعْتُ رَأْسِي إِلَى عَرْشِكَ وَإِذَا فِيْهِ مَكْتُوبٌ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ اللَّهِ، فَعَلِمْتُ أَنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ أَعْظَمَ قَدْرًا عِنْدَكَ مِمَّنْ جَعَلْتَ اسْمَهُ مَعَ اسْمِكَ، فَأَوْحَى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَيْهِ: يَا آدَمُ، وَعِزَّتِي وَجَلَالِي، إِنَّهُ لَآخِرُ النَّبِيِّيْنَ مِنْ ذُرِّيَّتِكَ، وَلَوْلَاهُ مَا خَلَقْتُكَ.
أخرجه الآجري في الشرىعة، 3: 1415، الرقم: 956
امام ابو بکر محمد بن حسین الآجری نے اپنی کتا ب ’الشریعہ‘ میں ایک اور مقام پر کہا ہے: ہمیں خبردی ابو بکر بن ابو داود نے، وہ کہتے ہیں: ہمیں بیان کیا ابو الحارث الفہری نے، وہ کہتے ہیں: مجھے بیان کیا سعید بن عمرو نے، وہ کہتے ہیں: ہمیں بیان کیا ابو عبد الرحمان بن عبداللہ بن اسماعیل ابن بنت ابو مریم نے، وہ کہتے ہیں: مجھے بیان کیا عبد الرحمان بن زید بن اسلم نے، انہوں نے اپنے والد کے واسطے سے اپنے داد سے اور انہوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا: جب آدم علیہ السلام سے لغزش سرزد ہوئی تو انہوں نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا اور عرض گزار ہوئے: (یا اللہ!) میں (تیرے محبوب) محمد مصطفی ﷺ کے وسیلے سے تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ تو مجھے معاف فرما دے۔ اللہ تعالیٰ نے اُن کی طرف وحی نازل فرمائی: محمد مصطفی سے مراد کون سی ہستی ہے اور محمد مصطفی کون ہیں؟ اس پر آدم علیہ السلام نے عرض کیا: (اے اللہ!) تیرا نام پاک ہے، جب تو نے مجھے پیدا کیا تو میں نے اپنا سر تیرے عرش کی طرف اٹھایا، وہاں میں نے ’’لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ اللهِ‘‘ لکھا ہوا دیکھا، لہٰذا میں جان گیا کہ ان سے بڑھ کر اور کوئی بڑی ہستی تیرے نزدیک عظمت والی نہیں ہو سکتی، جس کا نام تو نے اپنے نام کے ساتھ ملایا ہے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے ان کی طرف وحی نازل فرمائی: اے آدم! مجھے اپنی عزت و جلالت کی قسم! وہ (محمد) تیری نسل میں آخری نبی ہیں اور اگر وہ نہ ہوتے تو میں تجھے بھی پیدا نہ کرتا۔
6. وَخَرَّجَ أَبُوْ الشَّيْخِ ابْنُ حَيَّانَ الْأَصْبَهَانِيُّ فِي كِتَابِهِ: ‹‹طَبَقَاتِ الْمُحَدِّثِيْنَ بِأَصْبَهَانَ وَالْوَارِدِيْنَ عَلَيْهَا›› مِنْ حَدِيْثِ جَنْدَلِ بْنِ وَالِقٍ -وَهُوَ صَدُوْقٌ- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ الْمُحَارِبِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَوْسٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما قَالَ: أَوْحَی اللهُ إِلَی عِيْسَی علیہ السلام : يَا عِيْسَی، آمِنْ بِمُحَمَّدٍ وَأْمُرْ مَنْ أَدْرَكَهُ مِنْ أُمَّتِكَ أَنْ يُؤْمِنُوْا بِهِ. فَلَوْلَا مُحَمَّدٌ، مَا خَلَقْتُ آدَمَ، وَلَولَا مُحَمَّدٌ، مَا خَلَقْتُ الْجَنَّةَ وَلَا النَّارَ. وَلَقَدْ خَلَقْتُ الْعَرْشَ عَلَی الْمَاءِ، فَاضْطَرَبَ، فَكَتَبْتُ عَلَيْهِ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ اللهِ، فَسَكَنَ.
أخرجه ابن حیان في طبقات المحدثین بأصبهان، 3: 287، والحاكم في المستدرك، 2: 671، الرقم: 4227، والخلال في السنة، 1: 261، الرقم: 316، وذكره الذهبي في میزان الاعتدال، 5: 299، الرقم: 6336، والعسقلاني في لسان المیزان، 4: 354، الرقم: 1040
رَوَاهُ الْحَاكِمُ وَالْخَلَّالُ بِإِسْنَادِهِمَا. وَقَالَ الْحَاكِمُ: هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الْإِسْنَادِ وَوَافَقَهُ الذَّهَبِيُّ.
ابو الشیخ بن حیان الاصبہانی نے اپنی کتاب ’طبقات المحدثين بأصبهان والواردين عليها‘ میں جندل بن والق کے طریق سے،جو کہ حدیث کی روایت کرنے میں بہت سچے تھے، روایت کی ہے۔ انہوں نے کہا: ہمیں خبر دی محمد بن عمر المحاربی نے اور انہوں نے سعيد بن اوس الانصاری سے روایت کیا۔ انہوں نے سعید بن ابی عروبہ سے، انہوں نے حضرت قتادہ سے، انہوں نے حضرت سعید بن المسیب سے اور انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہےکہ اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسی بن مریم علیہما السلام پر وحی نازل فرمائی: اے عیسیٰ! محمد ( ﷺ ) پر ایمان لے آؤ اور اپنی امت کو حکم دو کہ ان میں سے جو کوئی ان کا زمانہ پائے وہ بھی ان پر ایمان لائے۔ اگر میں محمد کو پیدا نہ کرتا تو آدم کو بھی نہ پیدا کرتا، اگر محمد نہ ہوتے تو میں جنت کو پیدا نہ کرتا اور اگر محمد نہ ہوتے تو میں جہنم کو پیدا نہ کرتا۔ بے شک میں نے عرش کو پانی پر پیدا کیا تو وہ ہچکولے کھانے لگا۔ جب میں نے اس پر ’’لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ اللهِ‘‘ لکھ دیا تو وہ پرسکون ہوگیا۔
اس حدیث کو امام حاکم اور خلال نے بھی اپنی اسناد کے ساتھ روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے کہا ہے کہ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے، جب کہ امام ذہبی نے بھی اُن کی تائید کی ہے۔
7. وَخَرَّجَ أَبُوْ نُعَيْمٍ الْأَصْبَهَانِيُّ مِنْ حَدِيْثِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رضي الله عنه: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : يَا عَلِيُّ، فِي الْعَرْشِ مَكْتُوْبٌ: أَنَا اللهُ، مُحَمَّدٌ رَسُوْلِي.
ذكره الهندي في كنز العمال، 11: 205، الرقم: 32132
امام ابو نعیم اصبہانی نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث روایت کی ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اے علی! عرشِ اِلٰہی پر لکھا ہوا ہے: میں اللہ ہوں، محمد میرے رسول ہیں۔
8. وَذَكَرَ الْقَاضِي عِيَاضٌ فِي ‹‹الشِّفَا›› عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما: عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ مَكْتُوبٌ: إِنِّي أَنَا اللَّهُ، لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا، مُحَمَّدٌ رَسُوْلُ اللَّهِ، لَا أُعَذِّبُ مَنْ قَالَهَا.
ذكره القاضي عياض في الشفا بتعريف حقوق المصطفى: 225
قاضى عیاض نے ’الشفاء‘ میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے، انہوں نے بیان کیا: جنت کےدروازے پر لکھا ہوا ہے: میں اللہ ہوں، میرے سوا کوئی معبود نہیں، محمد اللہ کے رسول ہیں۔ جس نے یہ کلمہ پڑھا، میں اسے عذاب نہیں دوں گا۔
Copyrights © 2025 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved