1. حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ، عَنْ سَعِيْدِ بْنِ سُوَيْدٍ الْكَلْبِيِّ، عَنْ عَبْدِ الْأَعْلَى بْنِ هِلَالٍ السُّلَمِيِّ، عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : إِنِّي عِنْدَ اللهِ لَخَاتَمُ النَّبِىِّيْنَ، وَإِنَّ آدَمَ علیہ السلام لَمُنْجَدِلٌ فِي طِيْنَتِهِ، وَسَأُنَـبِّئُكُمْ بِأَوَّلِ ذَلِكَ: دَعْوَةُ أَبِي إِبْرَاهِيْمَ، وَبِشَارَةُ عِيْسَى بِي، وَرُؤْيَا أُمِّي الَّتِي رَأَتْ، وَكَذَلِكَ أُمَّهَاتُ النَّبِىِّيْنَ تَرَيْنَ.
أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 4: 127–128، الرقم: 17190، 17203، والحاكم في المستدرك، 2: 656، الرقم: 4175، وابن حبان في الصحيح، 14: 312-313، الرقم: 6404، وابن أبي عاصم في السنة، 1: 179، الرقم: 409، والبخاري في التاريخ الكبير، 6: 68، الرقم: 1736، والطبراني في المعجم الكبير، 18: 252–253، الرقم: 629–631، والبيهقي في شعب الإيمان، 2: 134، الرقم: 1385
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْحَاكِمُ وَابْنُ حِبَّانَ.
ہمیں عبد الرحمن بن مہدی نے بیان کیا، انہوں نے کہا: ہمیں معاویہ یعنی ابن صالح نے سعید بن سوید کلبی سے، انہوں نے عبد الاعلیٰ بن ہلال سلمی سے، اور انہوں نے حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بے شک میں اللہ تعالیٰ کے ہاں لوحِ محفوظ میں اُس وقت بھی خاتم الانبیاء تھا جب آدم علیہ السلام ابھی اپنی مٹی میں گندھے ہوئے تھے۔ میں تمہیں اس کی تاویل بتاتا ہوں کہ میں اپنے جدِ امجد ابراہیم علیہ السلام کی دعا، عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت اور اپنی والدہ محترمہ کا وہ خواب ہوں جو انہوں نے میری ولادت کے وقت دیکھا تھا، اور انبیاء علیہم السلام کی مائیں ایسے ہی خواب دیکھتی ہیں۔
اس حدیث کو امام احمد، حاکم اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔
2. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ السُّلَمِيِّ رضي الله عنه قَالَ: إِنِّي عَبْدُ اللهِ وَخَاتَمُ النَّبِىِّيْنَ… فَذَكَرَ مِثْلَهُ وَزَادَ فِىْهِ: إِنَّ أُمَّ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ رَأَتْ حِيْنَ وَضَعَتْهُ نُوْرًا أَضَاءَتْ مِنْهُ قُصُوْرُ الشَّامِ.
أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 4: 127، الرقم: 17191، وابن حبان في الصحيح، 14: 312-313، الرقم: 6404، والحاكم في المستدرك، 2: 673، الرقم: 4230، والطبراني في المعجم الكبير، 18: 252-253، الرقم: 630-631، والبخاري في التاريخ الكبير، 6: 68، الرقم: 1736
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْحَاكِمُ وَابْنُ حِبَّانَ وَالْبُخَارِيُّ فِي الْكَبِيْرِ.
ہمیں ابو یمان حکم بن نافع نے بیان کیا، انہوں نے کہا: ہمیں ابو بکر نے سعید بن سوید سے اور انہوں نے حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا: میں الله تعالیٰ کا بندہ اور خاتم النبیین ہوں۔ ۔۔۔پھر سابقہ روایت کی طرح حدیث ذکر کی اور اس میں ان الفاظ کا اضافہ کیا: رسول اللہ ﷺ کی والدہ ماجدہ نے جب آپ ﷺ کو جنم دیا تو انہوں نے ایک نور (اپنے بدن سے نکلتے ہوئے) دیکھا جس سے شام کے محلات خوب روشن ہو گئے۔
اس حدیث کو امام احمد، حاکم اور ابن حبان نے اور امام بخاری نے التاریخ الکبیر میں روایت کیا ہے۔
3. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ بْنِ نَجْدَةَ، وَأَبُو زَيْدٍ الْحَوْطِيَّانِ قَالَا: ثنا أَبُو الْمُغِيرَةِ، ثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، وَحَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ هَارُونَ، ثنا إِسْحَاقُ بْنُ رَاهَوَيْهِ، أَخْبَرَنِي بَقِيَّةُ، أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، ثنا سَعِيدُ بْنُ سُوَيْدٍ الْكَلْبِيُّ، عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ : إِنِّي عِنْدَ اللهِ فِي أُمِّ الْكِتَابِ لَخَاتَمُ النَّبِىِّيْنَ، وَإِنَّ آدَمَ لَمُنْجَدِلٌ فِي طِيْنَتِهِ، وَسَأُحَدِّثُكُمْ تَأْوِيْلَ ذَلِكَ: دَعْوَةُ أَبِي إِبْرَاهِيْمَ، دَعَا: ﴿وَٱبۡعَثۡ فِيهِمۡ رَسُولٗا مِّنۡهُمۡ﴾ (البقرة، 2: 129)، وَبِشَارَةُ عِيْسَى بْنِ مَرْيَمَ قَوْلُهُ: ﴿وَمُبَشِّرَۢا بِرَسُولٖ يَأۡتِي مِنۢ بَعۡدِي ٱسۡمُهُۥٓ أَحۡمَدُ﴾ (الصف، 61: 6)، وَرُؤْيَا أُمِّي رَأَتْ فِي مَنَامِهَا أَنَّهَا وَضَعَتْ نُوْرًا أَضَاءَتْ مِنْهُ قُصُوْرُ الشَّامِ.
أخرجه ابن حبّان في الصّحيح، باب ذكر كتبه الله جلّ وعلا عنده محمّدا ﷺ خاتم النّبيين، 14: 312–313، الرقم: 6404، والحاكم في المستدرك، 2: 656، الرقم: 4175، والطبراني في المعجم الكبير، 18: 253، الرقم: 631، وأبو نعيم في حلية الأولياء، 6: 90، والبيهقي في دلائل النبوة، 1: 81، وابن سعد في الطبقات الكبرى، 1: 149، وذكره العسقلاني في فتح الباري، 6: 583، والطبري في جامع البيان، 28: 87، وابن كثير في تفسير القرآن العظيم، 1: 185، وأيضًا في البداية والنهاية، 2: 321، والهيثمي في موارد الظمآن، 1: 512، الرقم: 2093، وأيضًا في مجمع الزوائد، 8: 223
رَوَاهُ ابْنُ حِبَّانَ وَالْحَاكِمُ وَالطَّبَرَانِيُّ وَأَبُوْ نُعَيْمٍ وَابْنُ سَعْدٍ. وَقَالَ الْهَيْثَمِيُّ: وَاحِدُ أَسَانِيْدِ أَحْمَدَ، رِجَالُهُ رِجَالُ الصَّحِيْحِ، غَيْرَ سَعِيْدِ بْنِ سُوَيْدٍ، وَقَدْ وَثَّقَهُ ابْنُ حِبَّانَ.
وَلَهُ شَاهِدٌ مِنْ حَدِيْثِ أَنَسٍ وَأَبِي ذَرٍّ وَشَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ وَغَيْرِهِمْ رضي الله عنهم.
ذكره ابن كثير في البداية والنهاية، 2: 276
ہمیں احمد بن عبد الوہاب بن نجدہ اور ابو زید حوطیان نے بیان کیا، ان دونوں نے کہا: ہمیں ابو مغیرہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا: ہمیں ابوبکر بن ابی مریم نے بیان کیا، انہوں نے کہا: ہمیں موسی بن ہارون نے بیان کیا، انہوں نے کہا: ہمیں اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا: مجھے بقیہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا: مجھے ابو بکر بن ابی مریم نے بیان کیا، انہوں نے کہا: ہمیں سعید بن سوید کلبی نے بیان کیا اور انہوں نے حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بے شک میں اللہ تعالیٰ کے ہاں لوحِ محفوظ میں اُس وقت بھی خاتم الانبیاء تھا جب آدم علیہ السلام ابھی اپنی مٹی میں گندھے ہوئے تھے۔ میں تمہیں اس کی تاویل بتاتا ہوں۔ میں اپنے جدِ امجد ابراہیم علیہ السلام کی دعا ہوں، اُنہوں نے یہ دعا کی: ﴿وَٱبۡعَثۡ فِيهِمۡ رَسُولٗا مِّنۡهُمۡ﴾ ’اے ہمارے رب! ان میں، انہی میں سے (وہ آخری اوربرگزیدہ) رسول ( ﷺ ) مبعوث فرما۔‘، میں عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کی بشارت ہوں۔ ان کا قول یہ ہے: ﴿وَمُبَشِّرَۢا بِرَسُولٖ يَأۡتِي مِنۢ بَعۡدِي ٱسۡمُهُۥٓ أَحۡمَدُ﴾ ’اور میں اُس رسولِ (معظم ﷺ ) کی (آمد کی) بشارت سنانے والاہوں جو میرے بعد تشریف لا رہے ہیں جن کا نام (آسمانوں میں اس وقت) احمد ( ﷺ ) ہے۔‘، اور میں اپنی والدہ محترمہ کا خواب ہوں جو انہوں نے میری ولادت کے وقت دیکھا کہ انہوں نے ایک ایسے نور کو جنم دیا ہے جس سے شام کے محلات تک خوب روشن ہوگئے ہیں۔
اس حدیث کو امام ابن حبان، حاکم، طبرانی، ابونعیم اور ابن سعد نے روایت کیا ہے۔ امام ہیثمی نے کہا ہے: امام احمد کی اسانید میں سے ایک سند کے راوی صحیحین کے راوی ہیں سوائے سعید بن سوید کے۔ ان کو ابن حبان نے ثقہ قرار دیا ہے۔
اس حدیث کے شواہد و توابع میں حضرت انس، ابو ذر اور شداد بن اوس اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی احادیث ہیں۔
4. حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْجَبَّارِ، ثنا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ عَنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ ، أَنَّهُمْ قَالُوْا: يَا رَسُوْلَ اللهِ، أَخْبِرْنَا عَنْ نَفْسِكَ؟ قَالَ: نَعَمْ، أَنَا دَعْوَةُ إِبْرَاهِيْمَ، وَبَشَّرَ بِي عِيْسَى بْنُ مَرْيَمَ، وَرَأَتْ أُمِّي حِيْنَ وَضَعَتْنِي، خَرَجَ مِنْهَا نُوْرٌ أَضَاءَتْ لَهُ قُصُوْرُ الشَّامِ.
أخرجه الحاكم في المستدرك، 2: 656، الرقم: 4174، وابن سعد في الطبقات الكبرى، 1: 150، والبيهقي في دلائل النبوة، 1: 83–84، وابن عساكر في تاريخ مدينة دمشق، 1: 170، 3: 96، والطبري في جامع البيان، 1: 556، وأيضًا في تاريخ الأمم والملوك، 1: 458، وابن إسحاق في السّيرة النّبويّة، 1: 28، وابن هشام في السّيرة النّبويّة، 1: 302، وذكره ابن كثير في تفسير القرآن العظيم، 4: 361، والسمرقندي في بحر العلوم، 3: 421
رَوَاهُ الْحَاكِمُ وَابْنُ سَعْدٍ وَاللَّفْظُ لَهُ وَالْبَيْهَقِيُّ وَابْنُ عَسَاكِرَ. وَقَالَ الْحَاكِمُ: هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الْإِسْنَادِ، وَأَقَرَّهُ الذَّهَبِيُّ.
ہمیں ابو العباس محمد بن یعقوب نے بیان کیا، انہوں نے کہا: ہمیں احمد بن عبد الجبار نے بیان کیا، انہوں نے کہا: ہمیں یونس بن بکیر نے ابن اسحاق سے روایت کرکے بیان کیا، انہوں نے کہا: مجھے ثور بن یزید نے حضرت خالد بن معدان سے اور انہوں نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے روایت کرکے بیان کیا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول الله! ہمیں اپنی ذات (کی حقیقت) کے بارے میں بتائیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں، میں ابراہیم علیہ السلام کی دعا ہوں، عیسیٰ بن مریم علیہما السلام نے میری ہی بشارت دی تھی اور میری ولادت کے وقت میری والدہ محترمہ نے اپنے بدن سے ایسا نور نکلتے ہوئے دیکھا جس سے ان پر شام کے محلات تک روشن ہو گئے تھے۔
اس حدیث کو امام حاکم نے، ابن سعد نے مذکورہ الفاظ کے ساتھ اور اسی طرح امام بیہقی اور ابن عساکر نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے فرمایا: اس حدیث کی سند صحیح ہے اور امام ذہبی نے ان کی تائید کی ہے۔
Copyrights © 2025 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved