حقیقتِ محمدی ﷺ کیا ہے؟ اس سلسلہ میں چند اكابر عرفا ءكے ارشادات كا مطالعہ كرتے ہيں:
امام الفاسی اپنی کتاب ’’جواهر المعاني وبلوغ الأماني فی فیض سیدي أبي العباس التیجاني‘‘ ميں لكھتے ہيں كہ حقیقتِ محمدی ﷺ کے باب میں سلطان العارفین حضرت بایزید بسطامی فرماتے ہیں:
غُصْتُ لُجَّةَ الْمَعَارِفِ طَالِبًا لِلْوُقُوْفِ عَلَی عَیْنِ حَقِیْقَةِ النَّبِيِّ ﷺ ، فَإِذَا بَیْنِي وَبَیْنِهَا أَلْفُ حِجَابٍ مِنْ نُوْرٍ، لَوْ دَنَوْتُ مِنَ الْحِجَابِ الْأَوَّلِ لَاحْتَرَقْتُ بِهِ كَمَا تَحْتَرِقُ الشَّعْرَةُ إِذَا أُلْقِیَتْ فِي النَّارِ.
ذکره الفاسي في جواهر المعاني وبلوغ الأماني، 1: 107-108، والنبهاني في جواهر البحار، 3: 67
میں نے معارف کے سمندر میں غوطہ زنی کی تاکہ حقیقتِ محمديہ ﷺ کی اَصل کو جان سکوں تو اچانک میرے اور اس حقیقت کے درميان نور کے ایک ہزار پردے حائل ہوگئے۔ اگر میں ان میں سے سب سے پہلے پردےکے بھى قریب جاتا تو نور كى شدت سے ميں اُسى طرح جل جاتا جس طرح ایک بال آگ ميں ڈالا جائے تو جل جاتا ہے۔
Copyrights © 2025 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved