حضور ﷺ بشر بھی ہیں اور نور بھی اور دونوں سے ماوراء و مستور بھی۔ شبِ معراج جسم و روح كے ساتھ فضا و خلا اور ہفت سماء، سب کو عبور کرتے ہوئے سدرۃ المنتہیٰ تک جا پہنچنا، پھر لامكاں ميں اُس سے بھى آگے چلے جانا بلكہ ﴿قَابَ قَوۡسَيۡنِ أَوۡ أَدۡنَىٰ﴾ كے دامنِ قربت ميں جلوہ افروز ہو جانا، يہ سب كچھ حقيقِتِ محمدی ﷺ كى ماورائيت نہيں تو اور كيا ہے؟محض بشرہوتے تو فضا، خلا اور سماء كو عبور نہ كر سكتے۔ محض نور ہوتے تو سدرۃ المنتہیٰ كو عبور نہ كر سكتے اور جبریل امین علیہ السلام كى طرح عالم مكاں كے اُسى آخرى كنارے پر رُك جاتے۔
مگر يہ حقیقتِ محمدی ﷺ كى ہى صلاحيت تھى جو عالمِ نور کی آخرى سرحد كو عبورکرکے ﴿قَابَ قَوۡسَيۡنِ أَوۡ أَدۡنَىٰ﴾ تک جا پہنچی۔ مسجد حرام سے مسجد اَقصى تك حضور ﷺ كى حقيقت اور نورانيت دونوں موجود تھيں مگر سفر كے اس حصے ميں بشريت كا ظہور غالب تھا۔ پھر مسجد اقصى سے سدرة المنتہى تك حقيقت اور بشريت دونوں ساتھ موجود رہيں۔ مگر سفر كے اس مرحلے ميں نورانيت كا ظہور غالب تھا، جب كہ سدرة المنتہى سے ﴿قَابَ قَوۡسَيۡنِ أَوۡ أَدۡنَىٰ﴾ تک بشريت اور نورانيت دونوں ساتھ موجود رہيں، مگر سفر كے اس مرحلے ميں حقيقت كا ظہور غالب تھا۔ يہى وہ مقام تھا جہاں آپ ﷺ کا ظہورِ اوّل ہوا تھا، یہى مقام آپ ﷺ كا وطن اصلی تھا۔ لہٰذا آپ ﷺ جہاں سے تشریف لائے تھے وہاں جانے ميں كوئى دشوارى نہ ہوئى۔
جان لیں! بشریت بھی حضور نبی اکرم ﷺ کی شانوں میں سے ایک شان ہے اور وہ حق ہے۔ اسى شانِ اقدس كے ساتھ آپ ﷺ عالم انسانيت ميں مبعوث ہوئے ہيں اور ہم سب كے لیے اُسوۂ حسنہ بنے ہيں۔اسى طرح نورانيت بھى آپ ﷺ کی شانوں ميں سے ايك شان ہے اور وہ بھى حق ہے۔ اسى شانِ اقدس كے ساتھ آپ نے اپنى ولادت سے قبل تمام عالم اَرواح كو فيض ياب فرمايا ہے۔ اسى شان كے وسیلہ سے ملائكہ بھى آپ ﷺ سے فيض ياب ہوتے ہيں، نیز آپ ﷺ كے وصالِ اقدس كے بعد قيامت تك تمام مومنين بھى اسى كے باعث آپ ﷺ سے فيض ياب ہوتے رہيں گے۔ اسى طرح حقيقتِ محمدی ﷺ بھى آپ ﷺ كى شانوں میں سے ایک شان ہے۔ يہى آپ ﷺ كى شانِ اوّليت ہے اور يہى حقیقۃ الحقائق ہے۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی يہ حقیقی خلقت اس وقت وجود میں آچکی تھی جب نہ کسی نورى مخلوق كو وجود ملا تھا اور نہ ہی بشرى مخلوق كو۔
Copyrights © 2025 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved