یہ حقیقتِ ثابتہ ہے کہ نور محمدی ﷺ کی تخلیق اُس وقت ہو چکی تھی جب ابھی وقت کی اکائیاں بھی وجود سے نا آشنا تھیں اور عالمِ خارج کا کوئی نام و نشان تک نہ تھا۔ کائنات کا پہلا اَمرِ کن نورِ محمدی ﷺ کی صورت میں وقوع پذیر اور ضَوفشاں ہوا۔ حکیم الامت علامہ اقبال نے اپنے اشعار میں اس حقیقت کو یوں پیش کیا ہے:
ہو نہ یہ پھول تو بلبل کا ترنم بھی نہ ہو
چمنِ دہر میں کلیوں کا تبسم بھی نہ ہو
یہ نہ ساقی ہو تو پھر مے بھی نہ ہو، خم بھی نہ ہو
بزمِ توحید بھی دنیا میں نہ ہو، تم بھی نہ ہو
خیمۂ اَفلاک کا اِستادہ اسی نام سے ہے
نبضِ ہستی تپش آمادہ اسی نام سے ہے
بعض ایمانی و روحانی اور نورانی حقائق ایسے ہیں کہ ان پر شک و شبہ کی کسی طور بھی گنجائش نہیں ہوتی۔ اگر کوئی اس بارے میں شکوک و شبہات کو اپنے حاشیۂ خیال میں بھی لاتا ہے تو عارفینِ حقائق ایسے مواقع پر اسے انتباہ کرتے ہیں کہ ہر چہ شک آرد کافر گردد۔
دریں چہ شک کہ ساری کائنات اللہ تعالیٰ کی صفاتی تجلیات کا مظہر ہے اور حبیب مکرم ﷺ ذاتی تجلیات کا مظہرِ اَتم ہیں اور جس طرح صفات ذات کی فرع ہیں، اسی طرح ساری کائنات کی اصل حبیب معظم ﷺ ہیں اور کائنات ان کی فرع ہے۔ مولانا ظفر علی خانؒ نے اس حقیقت کو اس خوبصورت نعت کے پیراہن میں سمو دیا ہے:
دنیا میں رحمتِ دو جہاں اور کون ہے
جس کی نہیں نظیر وہ تنہا تمہی تو ہو
پھوٹا جو سینۂ شب تارِ الست سے
اس نورِ اَوّلیں کا اُجالا تمہی تو ہو
جلتے ہیں جبرائیل کے پر جس مقام پر
اس کی حقیقتوں کے شناسا تمہی تو ہو
سب کچھ تمہارے واسطے پیدا کیا گیا
سب غایتوں کی غایتِ اُولیٰ تمہی تو ہو
.
حضور نبی اکرم ﷺ کے وجود مسعود کے ظہور سے تمام موجودات کی تخلیق کا آغاز کیا گیا اور نبوتوں کے ظہور میں سب سے آخری نبی آپ ﷺ کو بنایا۔
یہ بات نہایت قابلِ توجہ ہے کہ کسی نبی کو بعثت سے قبل عام انسانوں میں شمار کرنا اور بشری نقائص اور کمزوریوں کی ان کی طرف نسبت کرنا نہایت نادانی اور کم علمی بلکہ سُوئے ادب کے مترادف ہے۔ صحیح عقیدہ یہ ہے کہ انبیاء علیہم السلام تو پیدا ہوتے ہی صفتِ نبوت سے متصف ہوتے ہیں۔
حضور نبی اکرم ﷺ کی عصمت یعنی آپ ﷺ کا ہر منفی عمل سے پاک، طیب اور طاہر ہونا عیاں ہے۔ آپ ﷺ کی جوانی دورِ جاہلیت کے تمام عیوب و معائب سے محفوظ اور پاک تھی۔ آپ ﷺ کے اوصافِ حمیدہ کی بلندی کا عالم یہ تھا کہ آپ ﷺ اپنی قوم میں مروت کے اعتبار سے سب سے افضل، خَلق کے اعتبار سے سب سے حسین، اخلاقِ حسنہ میں خُلُقِ عظیم کے مالک، گفتگو میں سب سے زیادہ سچے، بری باتوں اور لوگوں کو عیب دار بنانے والے خصائل سے کوسوں دور اور امانت کے اعتبار سے اپنی قوم میں اتنے بڑے امین کہ آپ ﷺ کو اوصافِ حمیدہ اور اخلاقِ حسنہ کی بناء پر امین اور صادق کے نام سے موسوم کیا جاتا تھا۔ اللہ تعالیٰ آپ ﷺ کی عصمت و طہارت کا محافظِ اعظم تھا۔ اللہ تعالیٰ نے حضور نبی اکرم ﷺ کو ہمیشہ شیطان کے تسلط سے سلامت رکھا۔ یہی وجہ ہے کہ آپ ﷺ دورِ جاہلیت میں دینِ ابراہیمی پر تھے۔ آپ ﷺ نے کبھی کسی بت کی عبادت یا تعظیم نہیں کی۔ یہاں تک کہ آپ ﷺ نے بتوں سے نفرت کی بناء پر کبھی ان کی قسم بھی نہیں اٹھائی۔
صاحبِ قاموس نے لکھا ہے: مُحمدٌ: كأَنَّهُ حُمِدَ مَرَّةً بعدَ مَرَّةٍ.
الفيروزآبادي، القاموس المحيط: 355.
یعنی محمد ﷺ سے مراد وہ ہستی ہیں کہ جس کی تعریف کا سلسلہ کبھی ختم نہ ہو۔ تعریف اور توصیف مسلسل اور ہر لمحہ ہوتی رہے۔
محمد عربی ﷺ کی ذات گرامی آبروئے اَکوان و عوالم ہے۔ دانائے راز شاعرِ مشرق رومیِ ہند علامہ اقبالؒ مشرق و مغرب کی تمام تاریخ اور علوم و فلسفہ کا عمیق مطالعہ کرنے کے بعد اس نتیجہ پر پہنچے تھے کہ حضور نبی اکرم ﷺ کی ذاتِ ستودہ صفات سے محبت ہی حاصل ایمان ہے۔ ایک مقام پر وہ فرماتے ہیں:
نگاہِ عشق و مستی میں وہی اوّل، وہی آخر
وہی قرآں، وہی فرقاں، وہی یٰسیں، وہی طٰہٰ
سو نورِ ظہورِ نبوتِ محمدی ﷺ سے اس کائناتِ رنگ و بو کو کب آراستہ و پیراستہ کیا گیا؟ اس سوال کامدلل جواب دینے کے لیے حضور شیخ الاسلام دامت برکاتہم العالیہ نے یہ کتاب بڑی دیدہ ریزی اور عرق ریزی سے تیار کی ہے۔ یہ کتاب قارئین کو ایسے حقائق و معارف سے آشنا کرے گی جو علماے ربانیین اور عارفانِ اسرارِ نہانی سے تو مخفی نہیں لیکن حضور نبی اکرم ﷺ کی ذاتِ اقدس کو اِسلام و ایمان اور عشق و محبت کی معراج سمجھنے والے عامۃ المسلمین اس کی نزاکتوں، لطافتوں، گہرائیوں، گیرائیوں اور پنہائیوں سے کماحقہ واقف نہیں ہیں۔ اس تالیف و تصنیف کا بنیادی مقصد اور غایتِ اُولیٰ یہی ہے کہ ان حقائق و معارف کو ان کے سامنے پیش کیا جائے تاکہ ان کے عشق رسالت مآب ﷺ میں اضافہ اور افزونی ہو۔
اللہ رب العزت ہمیں اپنے حبیب ﷺ کی محبت و معرفت نصیب فرمائے اور آپ ﷺ کی سنت مطہرہ اور سیرتِ طیبہ پر عمل پیرا ہونے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ ۔
(محمد فاروق رانا)
ڈائریکٹر، فریدِ ملّتؒ رِیسرچ اِنسٹی ٹیوٹ
8 ربیع الاول، 1442ھ
Copyrights © 2025 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved