نماز

نمازِ جمعہ

يٰاَيُهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا اِذَا نُوْدِيَ لِلصَّلٰوةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا اِلٰی ذِکْرِ اﷲِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ط ذٰلِکُمْ خَيْرٌ لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَo

(الجمعة، 22:9)

’’اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن (جمعہ کی) نماز کے لئے اذان دی جائے تو فوراً اللہ کے ذکر(یعنی خطبہ و نماز) کی طرف تیزی سے چل پڑو اور خرید و فروخت (یعنی کاروبار) چھوڑ دو۔ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہوo‘‘

جمعہ کی نماز فرضِ عین ہے۔ اس کی فرضیت ظہر سے زیادہ مؤکدہ ہے اور اس کا منکر کافر ہے۔ جمعہ کی نماز ظہر کے قائم مقام ہے اور اس کا وقت وہی ہے جو ظہر کا ہے۔

شرائط جمعہ

جمعہ کی نماز کے لیے چند شرطیں ہیں۔ اگر ایک شرط بھی مفقود ہوئی تو جمعہ نہ ہوگا، جس جگہ کوئی شرط مفقود ہو وہاں ظہر کی نماز پڑھی جائے گی، وہ شرائط درج ذیل ہیں:

  1. شہر ہو یا شہر کے قائم مقام و ہ گاؤں ہو جو اپنے علاقے میں مرکزی حیثیت رکھتا ہو۔
  2. وقت ظہر کا ہو۔
  3. نماز سے پہلے خطبہ ہو۔
  4. جماعت ہو کیوں کہ بلا جماعت جمعہ نہ ہو گا۔
  5. عام اجازت ہو۔

فرضیتِ جمعہ

ہرمسلمان مرد جو آزاد ، بالغ ، عقلمند، تندرست اور مقیم ہے اس پر جمعہ فرض ہے۔ جب کہ عورت، غلام، قیدی، نابالغ، مخبوط الحواس، بیمار، اپاہج، تیماردار، مسافر، جس کو کسی کا خوف ہو یاجس کو کسی نقصان کا اندیشہ ہو، ان پر جمعہ فرض نہیں۔ ہاں اگر مسافر ، مریض اور عورتیں نماز میں شریک ہوجائیں تو ان کی نماز درست ہوگی اور ظہر ان کے ذمے سے ساقط ہوجائے گی.

جمعہ کے مسائل

جو چیزیںنمازمیں حرام ہیں وہ خطبہ میں بھی حرام ہیں مثلاً کھانا ، پینا، سلام وکلام کرنا یہاں تک کہ امربالمعروف کرنا۔ سب حاضرین پر خطبہ سننا اور چپ رہنا فرض ہے، ہاں خطیب امر بالمعروف کرسکتا ہے۔ خطیب نے کوئی دعائیہ کلمہ کہا تو سامعین کا ہاتھ اٹھانا یا آمین کہنا منع ہے۔ دو خطبوں کے درمیان بغیر ہاتھ اٹھائے دل میں دعا کرنا جائز ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved