نماز

مسائل غسل

ارشادِ باری تعاليٰ ہے:

وَاِنْ کُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَرُوْا.

(المائدة، 5: 4)

’’اور اگر تم حالتِ جنابت میں ہو تو (نہا کر) خوب پاک ہو جاؤ۔‘‘

غسل کا مسنون طریقہ

پہلے دونوں ہاتھ کلائی تک دھوئے، پھر استنجاکرے اور جس جگہ نجاست ہو اس کو دور کرے۔ پھر وضو کرے اور وضو کے بعد تین مرتبہ سارے جسم پر پانی بہائے، پانی بہانے کی ابتدا سر سے کرے اور اِس کے بعد دائیں کندھے کی طرف سے پانی بہائے، پھر بائیں کندھے کی طرف سے پانی بہانے کے بعد پورے بدن پر تین مرتبہ پانی ڈالے اور مَلے۔دورانِ غسل کسی سے کلام نہ کرے۔

غسل کے فرائض

غسل کے تین فرض ہیں:

  1. کلی کرنا، اس طرح کہ پانی حلق کی جڑ تک پہنچ جائے۔ لیکن روزہ کی حالت میں اِحتیاط کی جائے۔ اگر حالتِ روزہ میں پانی حلق سے نیچے اتر گیا تو روزہ فاسد ہوجائے گا۔
  2. ناک میں پانی ڈالنا کہ جہاں تک نرم ہڈی ہے دُھل جائے۔
  3. سارے بدن پر ایک بار اس طرح پانی بہانا کہ کوئی بھی جگہ خشک نہ رہ جائے۔

غسل کی فرضیت کی صورتیں

غسل فرض ہونے کی پانچ صورتیں ہیں:

  1. منی کا شہوت سے نکلنا۔
  2. سوتے میں احتلام ہونا۔
  3. مرد و عورت کا ہم بستری کرنا خواہ منی نکلے یا نہ نکلے۔
  4. عورت کا حیض سے فارغ ہونا۔
  5. نفاس ختم ہونا یعنی بچہ پیدا ہونے کے بعد آنے والے خون کا بند ہونا۔

غسلِ مسنون

درج ذیل اوقات میں غسل کرنا سنت ہے:

  1. نماز جمعہ کے لیے۔
  2. دونوں عیدوں کی نماز کے لیے۔
  3. احرام باندھتے وقت۔
  4. عرفہ کے دن۔

غسلِ مستحب

درج ذیل صورتوں میں غسل کرنا مستحب ہے:

  1. جو آدمی پاکیزگی کی حالت میں مسلمان ہوا ہو۔
  2. جو بچہ عمر کے اعتبار سے بالغ ہو۔
  3. جو شخص جنون کے عارضہ سے صحت یاب ہوا ہو۔
  4. نشتر لگوانے کے بعد۔
  5. میت کو غسل دینے کے بعد۔
  6. شبِ برآت میں عبادت کے لیے۔
  7. لیلۃ القدر میں بطورِ خاص عبادت کے لیے۔
  8. مکہ مکرمہ میں داخل ہونے کے لیے۔
  9. مدینہ طیبہ میں داخل ہونے کے لیے۔
  10. قربانی کے دن مزدلفہ میں ٹھہرنے کے لیے۔
  11. طوافِ زیارت کے لیے۔
  12. سورج گرہن کی نماز کے لیے۔
  13. نمازِ اِستسقاء کے لیے۔
  14. خوف کے وقت۔
  15. دن میں سخت اندھیرے کے وقت۔
  16. تیز آندھی کے وقت۔

غسل کے مسائل

رمضان کی رات جنبی ہوا تو بہتر یہی ہے کہ طلوعِ فجر سے پہلے غسل کرے تاکہ روزے کا ہر حصہ جنابت سے خالی ہو۔ اگر غسل نہیں کیا تو روزہ میں کچھ نقصان نہیں۔ جنبی کا مسجد میں جانا، طواف کرنا، قرآنِ پاک کو چھونا اور پڑھنا حرام ہے۔ جنبی نے اگر درود شریف یا کوئی دعا پڑھ لی تو کوئی حرج نہیں مگر بہتر یہ ہے کہ وضو یا کلی کر کے پڑھے۔ جنبی کے لیے اذان کا جواب دینا جائز ہے۔ جس پرغسل واجب ہو اس کو چاہیے کہ نہانے میں تاخیر نہ کرے کیوں کہ جس گھر میں جنبی ہو اس میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے۔ وضو یاغسل کے لیے پانی نہ ملنے کی صورت میں تیمم کرنا چاہیے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved