نماز

مسائل وضو

ارشادِ باری تعاليٰ ہے:

يٰاَيُهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْ ا اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصَّلٰوةِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْهَکُمْ وَاَيْدِيَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوْا بِرُ ئُوْسِکُمْ وَاَرْجُلَکُمْ اِلَی الْکَعْبَيْنِ.

 (المائدة، 5: 4)

’’اے ایمان والو! جب (تمہارا) نماز کے لیے کھڑے (ہونے کا ارادہ) ہو تو (وضو کے لیے) اپنے چہروں کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں (بھی) ٹخنوں سمیت (دھو لو)۔‘‘

وضو کی نیت

نَوَيْتُ اَنْ اَتَوَضَّاَِلاسْتِبَاحَةِ الصَّلٰوةِ تَقَرُّبًا اِلَی اﷲِ تَعَالٰی.

’’مَیں نے وضوکرنے کی نیت کی نماز کو جائز کرنے کے لیے تاکہ قربِ اِلٰہی حاصل کرسکوں۔‘‘

وضو کا طریقہ

پہلے پاکی حاصل کرنے اور ثواب پانے کی نیت کرے۔ اس کے بعد بسم اللہ پڑھ کر تین بار دونوں ہاتھ کلائی تک دھوئے اور پھر تین بار کلی کرے اور مسواک کرے۔ پھر تین بار ناک میں پانی چڑھائے اور بائیں ہاتھ سے ناک صاف کرے۔ پھر تین بار منہ دھوئے اس طرح کہ پیشانی کے بالوں سے لے کر ٹھوڑی کے نیچے تک اور دونوں کانوں کی لَوتک کوئی جگہ خشک نہ رہے۔ اگر گھنی داڑھی ہو تو خلال کرے اور اگر داڑھی اتنی ہلکی ہو کہ جلد نظر آتی ہو تو جلد کو دھوئے۔ پھر تین بار دونوں ہاتھ کہنیوں تک دھوئے، پہلے دایاں پھر بایاں۔ پھر نئے پانی سے دونوں ہاتھ تر کرکے پورے سَر کا ایک بار مسح کرے اس طرح کہ پیشانی کے بالوں سے دونوں ہاتھوں کی تین اُنگلیاں پھیرتا ہوا گدی تک لے جائے اور پھر گُدی سے ہتھیلیاں پھیرتا ہوا واپس لائے۔ پھر شہادت کی انگلی سے کان کے اندرونی حصہ اور انگوٹھے کے پیٹ سے کان کی بیرونی سطح اور انگلیوں کی پشت سے گردن کا مسح کرے۔ پھر تین بار دونوں پاؤں دھوئے اور انگلیوں کا خلال کرے، پہلے دایاں پاؤں ٹخنوں تک بائیں ہاتھ سے دھوئے۔

وضو کے درج بالا طریقہ میں فرائض، سنتیں اور بعض مستحبات ہیں۔

وضو کے فرائض

وضو کے چارفرائض ہیں، جن کے بغیر وضو نہیں ہوتا:

  1. منہ دھونا۔
  2. دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت دھونا۔
  3. چوتھائی سر کا مسح کرنا۔
  4. دونوں پاؤں ٹخنوں سمیت دھونا۔

وضو کی سنتیں

وضو کی تیرہ سنتیں ہیں:

  1. نیت کرنا۔
  2.  بسم اللہ پڑھ کر شروع کرنا۔
  3.  دونوں ہاتھ کلائی تک دھونا۔
  4. انگلیوں میں خلال کرنا۔
  5. کلی کرنا۔
  6. مسواک کرنا۔
  7. ناک میں پانی چڑھانا۔
  8. داڑھی کا خلال کرنا۔
  9. پورے سَر کا مسح کرنا۔
  10.  کانوں کا مسح کرنا۔
  11.  پے درپے وضو کرناکہ پہلا عضو خشک ہونے نہ پائے
  12. ترتیب قائم رکھنا
  13. دھوئے جانے والے ہر عضو کو تین بار دھونا۔

وضوکے مستحبات

وضو میں درج ذیل چند امور مستحب ہیں:

  1. گردن کا مسح کرنا۔
  2. قبلہ کی طرف منہ کرنا۔
  3. پاک اور اونچی جگہ پر وضو کرنا۔
  4. پانی بہاتے وقت اعضاء پر ہاتھ پھیرنا۔
  5. بغیرضرورت دوسرے سے مدد نہ لینا۔
  6. دنیا کی باتیں نہ کرنا۔
  7. بچا ہوا پانی کھڑے ہوکر تھوڑا پی لینا۔
  8. وضو کے بعد یہ دُعا پڑھنا:

اَللّٰهُمَّ اجْعَلْنِيْ مِنَ التَّوَّابِيْنَ وَاجْعَلْنِيْ مِنَ المُتَطَهِرِيْنَ وَاجْعَلْنِيْ مِنْ عِبَادِکَ الصَّالِحِيْنَ.

’’اے اللہ! مجھے توبہ کرنے والوں اور پاک لوگوں اور اپنے صالحین بندوں میں سے کر دے۔‘‘

وضو کے مکروہات

درج ذیل امور کی بناء پر وضو مکروہ ہو جاتا ہے:

  1.  کلی کے لیے بائیں ہاتھ سے منہ میں پانی ڈالنا۔
  2. عذر کے بغیر ایک ہاتھ سے منہ دھونا۔
  3. منہ دھوتے وقت زور سے منہ پر چھینٹے مارنا۔
  4. وضو کرتے وقت ضرورت سے کم پانی استعمال کرنا۔
  5. وضو کرتے وقت ضرورت سے زیادہ پانی استعمال کرنا۔
  6. وضو کرتے ہوئے دنیاوی گفتگو کرنا۔
  7. گلے کا مسح کرنا۔
  8. ناپاک جگہ پر وضو کا پانی گرانا۔
  9. وضو کے پانی کے قطرے وضو کے برتن میں ٹپکانا۔
  10.  کسی سنت کو ترک کرنا۔

وضو توڑنے والے اُمور

درج ذیل اُمور سے وضو ٹوٹ جاتا ہے:

  1. پاخانہ یا پیشاب کے مقام سے کسی چیز کا نکلنا۔
  2. خون یاپیپ زدہ پانی کا نکل کر بدن پر بہہ جانا۔
  3. منہ بھرقے کرنا۔
  4. کسی شخص کا تکیہ لگا کر اس طرح سونا کہ تکیہ ہٹانے سے وہ گر جائے اور کولہے زمین سے ہٹ جائیں، لیکن اگر وہ بیٹھا رہا اور اس کے کولہے جگہ سے نہیں ہٹے تو وضو نہیں ٹوٹا۔
  5. بالغ شخص کا نمازجنازہ کے علاوہ کسی نماز میں قہقہہ لگانا۔
  6. کسی وجہ سے بیہوش ہوجانا۔
  7. دکھتی آنکھ سے پانی کا بہنا۔
  8. منی، ودی اور مذی خارج ہونا۔

کن چیزوں سے وضو نہیں ٹوٹتا

درج ذیل امور سے وضو نہیں ٹوٹتا:

  1. خون کا ظاہر ہونا جو اپنی جگہ سے بہا نہ ہو۔
  2. خون بہے بغیر گوشت کا گر جانا۔
  3. کیڑے کا زخم سے یا کان سے یا ناک سے نکلنا۔
  4. قے جو منہ بھر کر نہ آئے۔
  5. بلغم کی قے اگرچہ بلغم زیادہ ہو۔
  6. اگر کسی کو چت لیٹے ہوئے ہلکی سی نیند آجائے اور وہ اردگرد کے لوگوں کی باتیں سن رہا ہو تو وضو نہیں ٹوٹتا۔
  7. رکوع کی حالت میں نماز پڑھنے والے کا سو جانا۔
  8. شرم گاہ کو چھونا۔

وضو کے مسائل

درمیانِ وضو اگر ریح خارج ہویا کوئی ایسی بات ہو جس سے وضو جاتا رہتا ہے تو پھر نئے سرے سے وضو کرے۔ اگر کسی کے زخم سے ہروقت خون یا پیپ بہتی رہتی ہو یا ہر وقت پیشاب کا قطرہ آتا رہتا ہو یا اسے ہوا خارج ہونے کی بیماری لاحق ہو تو ایسا شخص ہر نماز کے وقت وضو کرلیا کرے، اس کی نماز ہوجائے گی کیوں کہ وہ معذور ہے۔ جب تک مقررہ نماز کا وقت رہے گا یہ وضو باقی رہے گا۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved