(1) وَاِنْ کُنْتُمْ مَّرْضٰٓی اَوْ عَلٰی سَفَرٍ اَوْ جَآءَ اَحَدٌ مِّنْکُمْ مِّنَ الْغَآئِطِ اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَآءَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءَ فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِکُمْ وَاَیْدِیْکُمْ ط اِنَّ اللهَ کَانَ عَفُوًّا غَفُوْرًاo
(النساء، 4: 43)
اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے لوٹے یا تم نے (اپنی) عورتوں سے مباشرت کی ہو پھر تم پانی نہ پاسکو تو تم پاک مٹی سے تیمم کر لو پس اپنے چہروں اور اپنے ہاتھوں پر مسح کر لیا کرو، بے شک اللہ معاف فرمانے والا بہت بخشنے والا ہے۔
(2) وَاِنْ کُنْتُمْ مَّرْضٰٓی اَوْ عَلٰی سَفَرٍ اَوْ جَآءَ اَحَدٌ مِّنْکُمْ مِّنَ الْغَآئِطِ اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَآءَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِکُمْ وَاَیْدِیْکُمْ مِّنْهُ ط مَا یُرِیْدُ اللهُ لِیَجْعَلَ عَلَیْکُمْ مِّنْ حَرَجٍ وَّلٰـکِنْ یُّرِیْدُ لِیُطَهِرَکُمْ وَلِیُتِمَّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْکُمْ لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُوْنَo
(المائدة، 5: 6)
اور اگر تم حالت جنابت میں ہو تو (نہا کر) خوب پاک ہو جاؤ، اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم سے کوئی رفع حاجت سے (فارغ ہوکر) آیا ہو یا تم نے عورتوں سے قربت (مجامعت) کی ہو پھر تم پانی نہ پاؤ تو (اندریں صورت) پاک مٹی سے تیمم کر لیا کرو۔ پس (تیمم یہ ہے کہ) اس (پاک مٹی) سے اپنے چہروں اور اپنے (پورے) ہاتھوں کا مسح کر لو۔ الله نہیں چاہتا کہ وہ تمہارے اوپر کسی قسم کی سختی کرے لیکن وہ (یہ) چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کردے اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دے تاکہ تم شکر گزار بن جاؤ۔
183: 1. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رضی الله عنهما: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ:جُعِلَتْ لِيَ الْأَرْضُ مَسْجِدًا وَطَهُورًا، فَأَیُّمَا رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي أَدْرَکَتْهُ الصَّلاةُ فَلْیُصَلِّ.
مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.
أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب التیمم، باب وقولہ تعالی: فلم تجدوا ماء فتیمموا صعیدا طیبا، 1: 128، الرقم: 328، ومسلم في الصحیح، کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ، 1: 370، الرقم: 521، وأحمد بن حنبل في المسند، 3: 304، الرقم: 14303، والنسائي في السنن، کتاب الغسل والتیمم، باب التیمم بالصعید، 1: 209، الرقم: 432، والدارمي في السنن، 1: 374، الرقم: 1389، وابن حبان في الصحیح، 14: 308، الرقم: 6398
حضرت جابر بن عبد الله رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے: میرے لیے زمین کو سجدہ گاہ اور پاک کرنے والی بنا دیا گیا ہے؛ لہٰذا میری امت کا ہر شخص جہاں بھی نماز کا وقت پائے تو نماز پڑھ لے۔
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
184: 2. وَفِي رِوَایَةِ حُذَیْفَةَ رضی الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: فُضِّلْنَا عَلٰی النَّاسِ بِثَـلَاثٍ، جُعِلَتْ صُفُوفُنَا کَصُفُوفِ الْمَلَائِکَةِ، وَجُعِلَتْ لَنَا الْأَرْضُ کُلُّهَا مَسْجِدًا، وَجُعِلَتْ تُرْبَتُهَا لَنَا طَهُورًا إِذَا لَمْ نَجِدِ الْمَاءَ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَابْنُ أَبِي شَیْبَةَ وَ الْبَیْهَقِيُّ.
أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ، 1: 371، الرقم: 522، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 6: 304، الرقم: 31649، والبیھقي في السنن الکبری، 1: 213، الرقم: 963، وأَیضا في السنن الصغریٰ، 1: 182، الرقم: 246
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا ہے: ہمیں (دیگر اُمتوں کے) لوگوں پر تین طرح سے فضیلت دی گئی ہے: ہماری صفیں فرشتوں کی صفوں کی مانند (سیدھی) بنا دی گئیں، ہمارے لیے تمام روئے زمین سجدہ گاہ بنا دی گئی اور پانی نہ ملنے کی صورت میں اس کی مٹی(تیمم کے لیے) ہماری خاطر پاک کرنے والی بنا دی گئی۔
اِسے امام مسلم، ابن ابی شیبہ اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
185: 3. عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ الْخُزَاعِيِّ رضی اللہ عنہ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ رَآی رَجُلًا مُعْتَزِلًا لَمْ یُصَلِّ فِي الْقَوْمِ، فَقَالَ: یَا فُلَانُ، مَا مَنَعَکَ أَنْ تُصَلِّيَ فِي الْقَوْمِ؟ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللهِ، أَصَابَتْنِي جَنَابَةٌ وَلَا مَاءَ. قَالَ: عَلَیْکَ بِالصَّعِیدِ فَإِنَّهٗ یَکْفِیکَ.
مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.
أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب التیمم، باب التیمم ضربۃ، 1: 134، الرقم: 341، وأیضا في کتاب التیمم، باب الصعید الطیب وضوء المسلم یکفیہ من الماء، 1: 130-131، الرقم: 337، وأیضا في کتاب المناقب، باب علامات النبوۃ في الإسلام، 3: 1308، الرقم: 3378، ومسلم في الصحیح، کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ، باب قضاء الصلاۃ الفائتۃ واستحباب تعجیل قضائہا، 1: 475، الرقم: 682، والنسائي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب التیمم بالصعید، 1: 171، الرقم: 321، وأیضاً في السنن الکبری، 1: 136، الرقم: 310
حضرت عمران بن حصین خزاعی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو دیکھا کہ الگ بیٹھا ہے اور لوگوں کے ساتھ نماز نہیں پڑھی۔ آپ ﷺ نے اُسے فرمایا: اے فلاں، تمہیں لوگوں کے ساتھ نماز پڑھنے سے کس چیز نے روکا ہے؟ وہ عرض گزار ہوا: یا رسول الله! میں جنبی ہو گیا ہوں اور مجھے پانی میسر نہیں ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: تم پر پاک مٹی (سے طہارت کا حصول) لازم ہے اور وہی تمہارے لیے کافی ہے۔
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
186: 4. عَنْ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ رضی اللہ عنہما حِیْنَ تَیَمَّمُوا مَعَ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ، فَأَمَرَ الْمُسْلِمِینَ فَضَرَبُوا بِأَکُفِّهِمُ التُّرَابَ، وَلَمْ یَقْبِضُوا مِنَ التُّرَابِ شَیْئًا فَمَسَحُوْا بِوُجُوهِهِمْ مَسْحَةً وَاحِدَةً، ثُمَّ عَادُوا فَضَرَبُوا بِأَکُفِّهِمُ الصَّعِیدَ مَرَّةً أُخْرٰی فَمَسَحُوا بِأَیْدِیْهِمْ.
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَہ.
أخرجہ ابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ وسننہا، باب في التیمم ضربتین، 1: 189، الرقم: 571
حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے رسول الله ﷺ کے ہمراہ تیمم کیا اور آپ ﷺ نے مسلمانوں کو حکم دیا تو انہوں نے اپنی ہتھیلیاں مٹی پر ماریں اور مٹی ہاتھ میں نہ لی، پھر اپنے ہاتھوں کو ایک بار اپنے چہروں پر مل لیا، پھر دوبارہ اپنی ہتھیلیاں مٹی پر مار کر انہیں اپنی کلائیوں پر مل لیا۔
اِسے امام ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
187: 5. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنهما أَنَّهٗ سُئِلَ عَنِ التَّیَمُّمِ، فَقَالَ: إِنَّ اللهَ قَالَ فِي کِتَابِهٖ حِینَ ذَکَرَ الْوُضُوْءَ {فَاغْسِلُوا وُجُوهَکُمْ وَأَیْدِیَکُمْ إِلَی الْمَرَافِقِ} وَقَالَ فِي التَّیَمُّمِ {فَامْسَحُوا بِوُجُوهِکُمْ وَأَیْدِیکُمْ}.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَ قَالَ: هٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ صَحِیحٌ
أخرجہ الترمذي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب ما جاء في التیمم، 1: 272، الرقم: 145
حضرت (عبد الله) بن عباس رضی اللہ عنہما سے تیمم کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں وضو کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ’(اپنے چہروں اورہاتھوں کو کہنیوں سمیت) دھوؤ اور تیمم کے بارے میں فرمایا: (چہروں اور ہاتھوں کا مسح کرو)‘۔
اِسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور فرمایا ہے: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved