148: 1. عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ: أَنَّهٗ سَمِعَ أَبَا هُرَیْرَۃَ رضی الله عنه یَقُوْلُ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: لَا تُقْبَلُ صَلَاۃُ مَنْ أَحْدَثَ حَتّٰی یَتَوَضَّأَ، قَالَ رَجُلٌ مِنْ حَضْرَمَوْتَ: مَا الْحَدَثُ یَا أَبَا هُرَیْرَۃَ؟ قَالَ: فُسَاءٌ أَوْ ضُرَاطٌ.
مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.
أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الوضوء، باب لا تقبل صلاۃ بغیر طہور، 1: 63، الرقم: 135، ومسلم في الصحیح، کتاب الطہارۃ، باب وجوب الطہارۃ للصلاۃ، 1: 204، الرقم: 225، وأحمد بن حنبل في المسند، 2: 308، الرقم: 8064، وأبو داود في السنن، کتاب الطہارۃ، باب فرض الوضوء، 1: 16، الرقم: 60.
ہمام بن منبہ نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: اس کی نماز قبول نہیں ہو گی جس کا وضو ٹوٹ جائے، یہاں تک کہ دوبارہ وضو کر لے۔ حضر موت کے ایک آدمی نے کہا: اے حضرت ابو ہریرہ! حدث کیا ہے؟ فرمایا کہ ہوا کا آواز کے ساتھ یا بغیر آواز کے خارج ہو جانا۔
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
149: 2. عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ: دَخَلَ عَبْدُاللهِ بْنُ عُمَرَ رضی الله عنهما عَلَی ابْنِ عَامِرٍ یَعُودُهٗ وَهُوَ مَرِیضٌ، فَقَالَ: أَلَا تَدْعُو اللهَ لِي یَا ابْنَ عُمَرَ؟ قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ یَقُولُ: لَا تُقْبَلُ صَلَاةٌ بِغَیْرِ طُهُورٍ وَلَا صَدَقَةٌ مِنْ غُلُولٍ وَکُنْتَ عَلَی الْبَصْرَۃِ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَہ وَأَبُوْ یَعْلٰی وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْبَیْهَقِيُّ.
أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب الطہارۃ، باب وجوب الطہارۃ للصلاۃ، 1: 204، الرقم: 224، وأحمد بن حنبل في المسند، 2: 19، الرقم: 4700، والترمذي في السنن، کتاب الطہارۃ عن رسول الله، باب ما جاء لا تقبل صلاۃ بغیر طہور، 1: 5، الرقم: 1، وابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ وسننھا، باب لا یقبل الله صلاۃ بغیر طہور، 1: 100، الرقم: 272، وأبو یعلی في المسند، 10: 45، الرقم: 5677، والطبراني في المعجم الکبیر، 12: 331، الرقم: 13266، والبیھقي في السنن الکبری، 1: 42، الرقم: 187.
مصعب بن سعد کہتے ہیں: جب ابن عامر بیمار ہوئے تو حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ان کی عیادت کے لیے گئے، ابن عامر نے کہا: اے ابن عمر! کیا آپ میرے حق میں اللہ تعالیٰ سے دعا نہیں کریں گے؟ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ بغیر طہارت (وضو) کے کوئی نماز نہیں ہوتی اور مال حرام سے کوئی صدقہ قبول نہیں ہوتا اور (خیال کرو کہ) تم بصرہ کے حاکم بھی رہ چکے ہو۔
اِسے امام مسلم، احمد، ترمذی، ابن ماجہ، ابو یعلیٰ، طبرانی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
150: 3. عَنْ أَبِي هُرَیْرَۃَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: إِذَا وَجَدَ أَحَدُکُمْ فِي بَطْنِهٖ شَیْئًا فَأَشْکَلَ عَلَیْهِ أَخَرَجَ مِنْهُ شَيْئٌ أَمْ لَا، فَـلَا یَخْرُجَنَّ مِنَ الْمَسْجِدِ حَتّٰی یَسْمَعَ صَوْتًا أَوْ یَجِدَ رِیْحًا.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُوْ عَوَانَۃَ وَالدَّارِمِيُّ وَابْنُ خُزَیْمَۃَ.
أخرجہ مسلم فی الصحیح، کتاب الحیض، باب الدلیل علی أن من تیقن الطہارۃ ثم شک في الحدیث فلہ أن یصلي بطہارۃ تلک، 1: 276، الرقم: 362 (99) ، وأحمد بن حنبل في المسند، 2: 414، الرقم: 9344، وأبوداود في السنن، کتاب الطہارۃ، باب إذا شک في الحدث، 1: 45، الرقم: 177، والترمذي في السنن، کتاب الطہارۃ عن رسول الله، باب ما جاء في الوضوء من الریح، 1: 109، الرقم: 75، وأبو عوانۃ في المسند، 1: 224، الرقم: 741، والدارمي في السنن، 1: 198، الرقم: 721، وابن خزیمۃ في الصحیح، 1: 16، الرقم: 24، والبیھقي في السنن الکبری، 1: 117، الرقم: 569.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا ہے: جب تم میں سے کسی شخص کے پیٹ میں گڑ بڑ ہو اور اس پر مشکل ہو جائے کہ اس کے پیٹ سے کچھ نکلا ہے یا نہیں تو اس وقت تک مسجد سے باہر نہ نکلے جب تک کہ (ریح) کی آواز یا بو محسوس نہ ہو۔
اِسے امام مسلم، احمد، ابو داود، ترمذی، ابو عوانہ، دارمی اور ابن خزیمہ نے روایت کیا ہے۔
151: 4. عَنْ أَبِي هُرَیْرَۃَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قاَلَ: لَا وُضُوْءَ إِلَّا مِنْ صَوْتٍ أَوْ رِیْحٍ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَہ وَابْنُ خُزَیْمَۃَ وَابْنُ الْجَعْدِ وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْبَیْهَقِيُّ. وقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا حَدِیثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ.
أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 2: 471، الرقم: 10095، والترمذي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب ما جاء في الوضوء من الریح، 1: 109، الرقم: 74، وابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ وسننھا، باب لا وضوء إلا من حدث، 1: 172، الرقم: 515، وابن خزیمۃ في الصحیح، 1: 18، الرقم: 27، وابن الجعد في المسند، 1: 240، الرقم: 1583، والطبراني في المعجم الأوسط، 2: 85، الرقم: 6929، والبیھقي في السنن الکبری، 1: 117، الرقم: 569.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا ہے: وضو صرف آواز کے آنے یا ہوا کے خارج ہونے سے بھی فرض ہو جاتا ہے۔
اِسے امام احمد، ترمذی، ابن ماجہ، ابن خزیمہ، ابن الجعد، طبرانی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
152: 5. عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا یَقُوْلُ: کَانَ أَصْحَابُ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ یَنَامُونَ ثُمَّ یُصَلُّونَ وَلَا یَتَوَضَّؤُنَ. قَالَ: قُلْتُ: سَمِعْتَهٗ مِنْ أَنَسٍ، قَالَ: إِي وَاللهِ!
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَأَبُوْ یَعْلٰی.
أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب الحیض، باب الدلیل علی أن نوم الجالس لا ینقض الوضوء، 1: 284، الرقم: 376(15) ، وأحمد بن حنبل في المسند، 3: 277، الرقم13971، وأبویعلی في المسند، 6: 17، الرقم: 3240.
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله ﷺ کے صحابہ (نماز عشاء کے انتظار میں بیٹھے بیٹھے غیر ارادی طور پر بغیر ٹیک لگائے) سو جاتے، پھر نماز پڑھتے اور وضو نہیں کرتے تھے، شعبہ کہتے ہیں: میں نے قتادہ سے کہا تم نے اس حدیث کو خود حضرت انس سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں! خدا کی قسم۔
اِسے امام مسلم، احمد اور ابو یعلی نے روایت کیا ہے۔
153: 6. عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه، أَنَّهٗ قَالَ: أُقِیمَتْ صَلَاۃُ الْعِشَاءِ، فَقَالَ رَجُلٌ: لِيحَاجَةٌ فَقَامَ النَّبِيُّ ﷺ یُنَاجِیهِ حَتّٰی نَامَ الْقَوْمُ أَوْ بَعْضُ الْقَوْمِ ثُمَّ صَلَّوْا.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالْبَیْهَقِيُّ.
أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب الحیض، باب الدلیل علی أن نوم الجالس لا ینقض الوضوء، 1: 284، الرقم: 376 (126) ، والبیہقي في السنن الکبری، 3: 224، الرقم: 5644.
حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ عشاء کی نماز کی اقامت کہہ دی گئی تھی کہ ایک شخص نے حضور نبی اکرم ﷺ سے عرض کیا کہ مجھے آپ سے ایک کام ہے، آپ ﷺ اس سے سرگوشی فرماتے رہے حتیٰ کہ کچھ لوگ (بیٹھے بیٹھے غیر ارادی طور پر) سو گئے، پھر انہوں نے نماز پڑھی۔
اِسے امام مسلم اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
154: 7. عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه قَالَ: کَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللهِ ﷺ یَنْتَظِرُونَ الْعِشَاءَ الْآخِرَۃَ حَتّٰی تَخْفِقَ رُؤُوْسُهُمْ، ثُمَّ یُصَلُّونَ وَ لَا یَتَوَضَّئُونَ. قَالَ أَبُو دَاوُدَ: زَادَ فِیْهِ شُعْبَۃُ عَنْ قَتَادَۃَ: قَالَ: کُنَّا نَخْفِقُ عَلٰی عَهْدِ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ.
رَوَاهُ أَبُوْ دَاوُدَ بِإسْنِادٍ صَحِیْحٍ وَالْبَیْهَقِيُّ.
أخرجہ أبو داود في السنن، کتاب الطہارۃ، باب في وضوء من النوم، 1: 51، الرقم: 200، والبیہقي في السنن الکبری، 1: 119، الرقم: 585 وابن المنذر في الأوسط، 1: 153، ذکرہ وابن عبد البر في الاستذکار، 1: 51، والشافعي في الأم: 12.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله ﷺ کے اصحاب اتنی دیر تک عشاء کا انتظار کرتے کہ اُن کے سر جھک جاتے، پھر نماز پڑھتے اور دوبارہ وضو نہ کرتے۔ امام ابوداؤد نے فرمایا کہ شعبہ نے اس میں ان الفاظ کا اضافہ کیا ہے: ہم عہد رسالت مآب ﷺ میں نیند سے جھولنے لگتے تھے۔(مگر ان کے جسم حالت نشست میں قائم رہتے تھے۔)
اِسے امام ابو داودنے اسناد صحیح کے ساتھ اور بیہقی نے روایت کیاہے۔
155: 8. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه، قَالَ: کَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللهِ ﷺ یَنَامُونَ ثُمَّ یَقُومُونَ فَیُصَلُّونَ وَلَا یَتَوَضَّؤُنَ.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ، وَابْنُ أَبِي شَیْبَۃَ، وَأَبُوعَوَانَۃَ، وَالْبَیْهَقِيُّ.
قَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا حَدِیثٌ حَسَنٌ صَحِیحٌ، وَقَالَ: وَاخْتَلَفَ الْعُلَمَاءُ فِي الْوُضُوْءِ مِنَ النَّوْمِ، فَرَآی أَکْثَرُهُمْ أَنْ لَایَجِبَ عَلَیْهِ الْوُضُوءُ إِذَا نَامَ قَاعِدًا أَوْ قَائِمًا حَتّٰی یَنَامَ مُضْطَجِعًا، وَبِهٖ یَقُولُ الثَّوْرِيُّ وَابْنُ الْمُبَارَکِ وَأَحْمَدُ، قَالَ: وَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِذَا نَامَ حَتّٰی غُلِبَ عَلٰی عَقْلِهٖ وَجَبَ عَلَیْهِ الْوُضُوءُ، وَ بِهٖ یَقُولُ إِسْحَاقُ: وقَالَ الشَّافِعِيُّ: مَنْ نَامَ قَاعِدًا فَرَآی رُؤْیَا أَوْ زَالَتْ مَقْعَدَتُهٗ لِوَسَنِ النَّوْمِ فَعَلَیْهِ الْوُضُوءُ.
أخرجہ الترمذي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب ما جاء في الوضوء من النوم، 1: 113، الرقم: 78، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 1: 123، الرقم: 1398، وأبوعوانۃ في المسند، 1: 223، الرقم: 738، والبیھقي في السنن الکبری، 1: 120، الرقم: 586.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے صحابہ کرام l (بیٹھے بیٹھے) سو جاتے پھر اٹھ کر وضو کیے بغیر نماز پڑھتے۔
اِسے امام ترمذی، ابن ابی شیبہ، ابوعوانہ اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
امام ترمذی فرماتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے اورفرماتے ہیں کہ نیند سے بیداری پر وضو کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے، اکثر کے نزدیک بیٹھ کر یا کھڑے ہو کر سونے والے پر وضو واجب نہیں جب تک کہ لیٹ نہ جائے۔ سفیان ثوری، ابن مبارک اور امام احمد کا یہی قول ہے، بعض علماء کہتے ہیں جب اتنا سوئے کہ عقل مغلوب ہو جائے تو وضو واجب ہو جاتا ہے۔ امام اسحاق کا یہی قول ہے، امام شافعی فرماتے ہیں اگر کوئی بیٹھا ہوا سو گیا پھر خواب دیکھا یا اونگھ کی وجہ سے سرین اپنی جگہ سے ہٹ گئے تو اس پر وضو واجب ہے۔
156: 9. عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رضی الله عنه قَالَ: کُنْتُ رَجُلًا مَذَّائً فَأَمَرْتُ الْمِقْدَادَ أَنْ یَسْأَلَ النَّبِيّ ﷺ، فَسَأَلَهٗ، فَقَالَ: فِیْهِ الْوُضُوءُ.
مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.
أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب العلم، باب من استحیا فأمر غیرہ بالسؤال، 1: 61، الرقم: 132، ومسلم في الصحیح، کتاب الحیض، باب المذي، 1: 247 الرقم: 303، وأحمد بن حنبل في المسند، 1: 80، الرقم: 606، وأبو داود في السنن، کتاب الطہارۃ، باب في المذي، 1: 53، الرقم: 206، والنسائي في السنن، کتاب الغسل والتیمم، باب الوضوء من المذي، 1: 214، الرقم: 436.
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: مجھے کثرت سے مذی نکلنے کی شکایت تھی تو میں نے حضرت مقداد سے کہا کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھیں۔ انہوں نے پوچھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: اس میں وضو واجب ہے۔
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
157: 10. عَنْ عَلِيٍّ رضی الله عنه قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ ﷺ عَنِ الْمَذْيِ فَقَالَ: مِنَ الْمَذْيِ الْوُضُوْءُ. وَمِنَ الْمَنِيِّ الْغُسْلُ. قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنِ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ، وَأُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ رضی الله عنهما.
رَوَاهُ أَحْمَدُ والتِّرْمِذِيُّ، وَابْنُ مَاجَہ، وَأَبُوْ یَعْلٰی، وَابْنُ أَبِي شَیْبَۃَ.
قَالَ التِّرْمَذِيُّ: ھٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رضی الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ مِنْ غَیْرِ وَجْهٍ مِنَ الْمَذْيِ الْوُضُوْئُ، وَمِنَ الْمَنِيِّ الغُسْلُ، وَھُوَ قَوْلُ عَامَّۃِ أَھْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَالتَّابِعِیْنَ وَمَنْ بَعْدَھُمْ، وَبِهٖ یَقُوْلُ سُفْیَانُ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَاقُ.
أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 1: 109، الرقم: 869، والترمذي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب ما جاء في المني والمذي، 1: 193، الرقم: 114، وابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ وسننھا، باب الوضوء من المذي، 1: 168، الرقم: 504، وأبویعلی في المسند، 1: 354، الرقم: 457، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 1: 87، الرقم: 966.
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ سے مذی کا حکم پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا: مذی سے وضو اور منی سے غسل واجب ہوتا ہے۔ اس باب میں حضرت مقداد بن اسود اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہما سے بھی روایات منقول ہیں۔
اِسے امام احمد، ترمذی، ابن ماجہ، ابویعلی اور ابن أبی شیبہ نے روایت کیا ہے۔
امام ترمذی فرماتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے یہ روایت کئی طرق سے مروی ہے کہ مذی سے وضو اور منی سے غسل ہے۔ متعدد صحابہ کرام l اور تابعین کا یہی قول ہے۔ امام شافعی، امام احمد اور امام اسحاق رحمہم الله کا بھی یہی قول ہے۔
158: 11. عَنْ سَعِیْدِ بْنِ جُبَیْرٍ قَالَ: إِذَا أَمْذَی الرَّجُلُ غَسَلَ الْحَشَفَۃَ وَتَوَضَّأَ وُضُوْئَ هٗ لِلصَّلَاۃِ.
رَوَاهُ الطَّحَاوِيُّ.
أخرجہ الطحاوي في شرح معاني الآثار، 1: 60، الرقم: 252.
حضرت سعید بن جبیر فرماتے ہیں کہ اگر کسی آدمی کی مذی خارج ہو تو وہ حشفہ (آلہ تناسل) کو دھوئے اور نماز کے لیے وضو کر لے۔
اِسے امام طحاوی نے روایت کیا ہے۔
159: 12. عَنْ قَیْسِ بْنِ طَلْقٍ الْحَنَفِيِّ عَنْ أَبِیهِ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ سُئِلَ عَنْ مَسِّ الذَّکَرِ فَقَالَ: لَیْسَ فِیْهِ وُضُوْء ٌ إِنَّمَا هُوَ مِنْکَ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَ ابْنُ مَاجَہ وَالْبَیْهَقِيُّ.
أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 4: 23، الرقم: 16335، وابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ وسننہا، باب الرخصۃ في ذلک، 1: 163، الرقم: 483، والبیہقي في السنن الکبری، 1: 135، الرقم: 634.
قیس بن طلق الحنفی نے اپنے والد گرامی سے روایت کیا ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ سے شرم گاہ کو چھونے کے بارے میں دریافت کیا گیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: اس میں وضو لازم نہیں آتا کیونکہ وہ بھی تیرے جسم کا ایک حصہ ہے۔
اِسے امام احمد، ابن ماجہ اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
160: 13. عَنْ أَبِي ھُرَیْرَۃَ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: إِذَا قَھْقَهَ أَعَادَ الْوُضُوْءَ وَأَعَادَ الصَّلَاۃَ.
رَوَاهُ الدَّارَقُطْنِيُّ.
أخرجہ الدار قطني في السنن، 1: 112، الرقم: 601.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے: جس نے (نماز میں) قہقہہ لگایا تو وہ وضو اور نماز دونوں کا اعادہ کرے گا۔
اِسے امام دارقطنی نے روایت کیا ہے۔
161: 14. عَنْ أَبِي سَعِیْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، بَیْنَمَا ھُوَ فِي الصَّلَاۃ إِذْ أَقْبَلَ أَعْمٰی یُرِیْدُ الصَّلَاۃَ، فَوَقَعَ فِي رَوِیَّۃٍ، فَاسْتَضْحَکَ بَعْضُ الْقَوْمِ حَتّٰی قَھْقَهَ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: مَنْ کَانَ مِنْکُمْ قَھْقَهَ فَلْیُعِدِ الْوُضُوْءَ وَالصَّلَاۃَ.
رَوَاهُ أَبُوْحَنِیْفَۃَ، وَالدَّارَقُطْنِيُّ عَنْ مَعْبَدٍ.
أخرجہ أبو نعیم الأصبھاني في مسند أبی حنیفۃ، 1: 223، وأبو یوسف في کتاب الآثار، 1: 28، الرقم: 135، والدار قطني في السنن، 1: 114، الرقم: 612.
حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ حالت نماز میں تھے کہ ایک نابینا شخص نماز پڑھنے کے لیے آیا، اور وہ کنوئیں میں گر گیا، پس بعض افراد اس پر ہنسے یہاں تک کہ قہقہے سنے گئے۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے نماز سے فارغ ہو کر فرمایا: جس نے بھی تم میں سے قہقہہ لگایا وہ وضو اور نماز کا اِعادہ کرے۔
اِسے امام ابوحنیفہ نے جب کہ دارقطنی نے معبد سے روایت کیا ہے۔
162: 15. عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رضی الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ: مَنْ ضَحِکَ فِي الصَّلَاۃِ قَرْقَرَةً فَلْیُعِدِ الْوُضُوْءَ وَالصَّلَاةَ.
رَوَاهُ الدَّارَقُطْنِيُّ.
أخرجہ الدارقطني في السنن، 1: 112، الرقم: 602.
حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، آپ فرماتے ہیں: میں نے رسول الله ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو نماز میں قہقہہ لگا کر ہنس پڑے، وہ وضو اور نماز کا اعادہ کرے۔
اِسے امام دارقطنی نے روایت کیا ہے۔
163: 16. عَنِ الْحَسَنِ عَنْ مَعْبَدٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ: بَیْنَمَا هُوَ فِيِ الصَّلَاۃِ إِذْ أَقْبَلَ أَعْمٰی یُرِیْدُ الصَّلَاۃَ فَوَقَعَ فِيَ زُبْیَۃٍ فَاسْتَضْحَکَ الْقَوْمُ حَتّٰی قَهْقَهُوْا فَلَمَّا انْصَرَفَ النَّبِيُّ ﷺ قَالَ: مَنْ کَانَ مِنْکُمْ قَهْقَهَ فَلْیُعِدِ الْوُضُوْءَ وَالصَّلَاۃَ.
رَوَاهُ الدَّارَقُطْنِيُّ.
أخرجہ الدارقطني في السنن، 1: 114، الرقم: 612.
حضرت معبد رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم ﷺ سے روایت کرتے ہیں، آپ فرماتے ہیں کہ وہ حالت نماز میں تھے کہ ایک نابینا شخص نماز پڑھنے کے لیے آیا اور وہ گڑھے میں گر گیا جس پر چند افراد ہنسے یہاں تک کہ ان کے قہقہے نکل گئے۔ جب حضورنبی اکرم ﷺ فارغ ہوئے تو فرمایا: جس نے بھی تم میں سے قہقہہ لگایا ہے وہ وضو اور نماز کا اعادہ کرے۔
اِسے امام دارقطنی نے روایت کیا ہے۔
164: 17. عَنْ مَالِکٍ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي بَکْرِ بْنِ حَزْمٍ: أَنَّ فِي الْکِتَابِ الَّذِي کَتَبَهٗ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ لِعَمْرِو بْنِ حَزْمٍ أَنْ لَا یَمَسَّ الْقُرْآنَ إِلَّا طَاهِرٌ.
رَوَاهُ مَالِکٌ وَالدَّارِمِيُّ وَالْبَیْهَقِيُّ وَاللَّالَکَائِيُّ.
ذَکَرَهُ ابْنُ عَبْدِ الْبَرِّ وَقَالَ: لَا خِلَافَ عَنْ مَالِکٍ فِي إِرْسَالِ ھَذَا الْحَدِیْثِ وَقَدْ رُوِيَ مُسْنَدًا مِنْ وَجْهٍ صَالِحٍ وَھُوَ کِتَابٌ مَشْهُوْرٌ عِنْدَ أَھْلِ السَّیْرِ مَعْرُوْفٌ عِنْدَ أَھْلِ الْعِلْمِ مَعْرِفَۃً یَسْتَغْنِي بِهَا فِي شُھْرَتِھَا عَنِ الْإِسْنَادِ لِأَنَّهٗ أَشْبَهَ الْمُتَوَاتِرَ فِي مَجِیْئِهٖ لِتَلَّقِي النَّاسِ لَهٗ بِالْقُبُوْلِ وَلَا یَصِحُّ عَلَیْھِمْ تَلَقِّي مَا لَا یَصِحُّ.
أخرجہ مالک في الموطأ، 1: 199، الرقم: 469، والبیہقي في معرفۃ السنن والآثار 1: 186، الرقم: 106، واللالکائی في اعتقاد أھل السنۃ، 2: 344، الرقم: 572، وذکرہ ابن عبد البر في التمہید، 17: 396، والزرقاني في شرحہ،2: 10.
عبد الله بن ابو بکر بن حزم فرماتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے عمرو بن حزم کو خط میں لکھا تھا کہ قرآن مجید کو سوائے پاک شخص کے کوئی نہ چھوئے۔
اِسے امام مالک، دارمی، بیہقی اور لالکائی نے روایت کیا ہے۔
اِسے ابن عبد البر نے بھی ذکر کیا ہے اور کہا ہے: امام مالک کا اس حدیث کے مرسل ہونے میںکوئی اختلاف نہیں۔ اسے سندِ صالح سے روایت کیا گیا ہے۔ یہ کتاب اہل سیر کے نزدیک مشہور ہے اور اہل علم کے ہاں معروف کہ جو اپنی شہرت کے درجہ کے باعث اسناد کی ضرورت نہیں رکھتی کیونکہ یہ باعتبار روایت اور لوگوں کے ہاں مقبولیت کے باعث متواتر کے مشابہ ہے اور اس میں غیر صحیح کا قبول ہونا صحیح نہیں۔
165: 18. عَنْ عَلِيٍّ رضی الله عنه قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ یُقْرِئُنَا الْقُرْآنَ عَلٰی کُلِّ حَالٍ مَا لَمْ یَکُنْ جُنُبًا.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَاللَّفْظُ لَهٗ، وَابْنُ أَبِي شَیْبَۃَ وَأَبُوْ یَعْلٰی. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: حَدِیثُ عَلِيٍّ رضی الله عنه هٰذَا حَدِیثٌ حَسَنٌ صَحِیحٌ، وَبِهٖ قَالَ غَیْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَالتَّابِعِینَ، قَالُوْا: یَقْرَأُ الرَّجُلُ الْقُرْآنَ عَلٰی غَیْرِ وُضُوئٍ، وَلَا یَقْرَأُ فِي الْمُصْحَفِ إِلَّا وَهُوَ طَاهِرٌ، وَبِهٖ یَقُوْلُ سُفْیَانُ الثَّوْرِيُّ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَاقُ.
أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 1: 134، الرقم: 1123، والترمذي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب ما جاء في الرجل یقرأ علی کل حال ما لم یکن جنبیا، 1: 274، الرقم: 146، وابن أبي شیبۃ في المصنف،1: 99، الرقم: 1107، وأبو یعلی في المسند، 1: 459، الرقم: 623.
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: رسول الله ﷺ ہمیں (ہماری) حالتِ جنابت کے سوا ہر حال میں قرآن پاک پڑھایا کرتے تھے۔
اِسے امام احمد، ترمذی، ابن ابی شیبہ اور ابو یعلی نے روایت کیا ہے۔ مذکورہ الفاظ ترمذی کے ہیں۔ امام ترمذی نے فرمایا ہے: حضرت علی رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ متعدد صحابہ کرام اور تابعین بھی یہی کہتے ہیں کہ آدمی بے وضو بھی (زبانی) قرآن مجید پڑھ سکتا ہے، لیکن قرآن مجید میں (دیکھ کر) وضو کے بغیر نہیں پڑھ سکتا۔ سفیان ثوری، امام شافعی، امام احمد، امام اسحاق (اور امام اعظم ابو حنیفہ) کا یہی قول ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved