نَضْرَۃُ النُّور فِي فَضْلِ الطُّہُوْر

وضو کے فرائض و سنن اور مستحبات کا بیان

بَابٌ فِي فَرَائِضِ الْوُضُوْءِ وَسُنَنِهٖ وَآدَابِهٖ

{وضو کے فرائض و سنن اور مستحبات کا بیان}

الْقُرْآن

یٰٓاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصَّلٰوةِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْهَکُمْ وَاَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوْا بِرُئُوْسِکُمْ وَ اَرْجُلَکُمْ اِلَی الْکَعْبَیْنِ ط

(المائدة، 5: 6)

اے ایمان والو! جب (تمہارا) نماز کے لیے کھڑے (ہونے کا ارادہ) ہو تو (وضو کے لیے) اپنے چہروں کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں (بھی) ٹخنوں سمیت (دھو لو)۔

الْحَدِیْث

107: 1. عَنْ حُمْرَانَ مَوْلٰی عُثْمَانَ قَالَ: أَنَّهٗ رَأٰی عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ رضی الله عنه دَعَا بِإِنَاءٍ، فَأَفْرَغَ عَلٰی کَفَّیْهِ ثَـلَاثَ مِرَارٍ، فَغَسَلَهُمَا، ثُمَّ أَدْخَلَ یَمِیْنَهٗ فِي الْإِنَاءِ فَمَضْمَضَ، وَاسْتَنْشَقَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهٗ ثَـلَاثًا، وَیَدَیْهِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ ثَـلَاثَ مِرَارٍ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهٖ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَیْهِ ثَـلَاثَ مِرَارٍ إِلَی الْکَعْبَیْنِ، ثُمَّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: مَنْ تَوَضَّأَ نَحْوَ وُضُوئِي هٰذَا، ثُمَّ صَلّٰی رَکْعَتَیْنِ لَا یُحَدِّثُ فِیْهِمَا نَفْسَهٗ غُفِرَ لَهٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهٖ۔

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الوضوء، باب الوضوء ثلاثا ثلاثا، 1: 71، الرقم: 158، وأیضاً فيکتاب الصوم، باب سواک الرطب والیابس للصائم، 2: 682، الرقم: 1832، ومسلم في الصحیح، کتاب الطہارۃ، باب صفۃ الوضوء وکمالہ، 1: 205، الرقم: 226، وأحمد بن حنبل في المسند، 1: 59، الرقم: 418، وأبو داود في السنن، کتاب الطہارۃ، باب صفۃ وضوء النبي ﷺ، 1: 26، الرقم: 106، والنسائي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب المضمضۃ والاستنشاق، 1: 64، الرقم: 84، وعبد الرزاق في المصنف، 1: 44، الرقم: 139، وابن خزیمۃ في الصحیح، 1: 4، الرقم: 3، وابن حبان في الصحیح، 3: 340، الرقم: 1058، والطبراني في مسند الشامیین، 4: 186، الرقم: 3071، والبیہقي في السنن الکبری، 1: 48، الرقم: 218

107: 1۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام حمران سے مروی ہے کہ انہوں نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوںنے پانی سے بھرا ہوا ایک برتن منگوایا اور اپنے ہاتھوں پر تین دفعہ پانی ڈالا اور انہیں دھویا۔ پھر دایاں ہاتھ برتن میں ڈالا تو کلی کی اور ناک میں پانی لیا۔ پھر تین مرتبہ اپنے چہرے کو دھویا اور دونوں ہاتھوں کو تین مرتبہ کہنیوں تک دھویا۔ پھر اپنے سر کا مسح کیا۔ پھر دونوں پاؤں کو ٹخنوں تک تین دفعہ دھویا۔ پھر فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: جو میرے وضو جیسا وضو کرے، پھر دو رکعتیں (اس حال میں) پڑھے جن میں نفسانی خیالات (و وساوس) نہ آنے دے تو اس کے سابقہ سارے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔

 

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

وَفِي رِوَایَةِ أَبِي أَنَسٍ، أَنَّ عُثْمَانَ تَوَضَّأَ بِالْمَقَاعِدِ فَقَالَ: أَلَا أُرِیکُمْ وُضُوْءَ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ، ثُمَّ تَوَضَّأَ ثَـلَاثـًا ثَـلَاثًا.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَابْنُ أَبِي شَیْبَةَ وَأَبُوْ عَوَانَةَ وَالْبَیْهَقِيُّ.

أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب الطہارۃ، باب فضل الوضوء والصلاۃ عقبہ، 1: 207، الرقم: 230 (9)، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 1: 17، الرقم: 62، وأبوعوانۃ في المسند، 1: 203، الرقم: 657، والبیھقي في السنن الکبری، 1: 78، الرقم: 376

ابو انس بیان کرتے ہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے زینہ کے قریب وضو کیا، پھر فرمایا: کیا میں تم کو نہ دکھلائوں کہ رسول اللہ ﷺ کس طرح وضو فرمایا کرتے تھے؟ پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے ہر عضو کو تین تین بار دھویا۔

اِسے امام مسلم، ابن ابی شیبہ، ابوعوانہ اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

108: 2. عَنْ عَمْرٍو عَنْ أَبِیْهِ: شَهِدْتُ عَمْرَو بْنَ أَبِي حَسَنٍ سَأَلَ عَبْدَ اللهِ بْنَ زَیْدٍ عَنْ وُضُوءِ النَّبِيِّ ﷺ، فَدَعَا بِتَوْرٍ مِنْ مَاءٍ فَتَوَضَّأَ لَهُمْ وُضُوءَ النَّبِيِّ ﷺ، فَأَکْفَأَ عَلٰی یَدِهٖ مِنَ التَّوْرِ، فَغَسَلَ یَدَیْهِ ثَـلَاثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَهٗ فِي التَّوْرِ فَمَضْمَضَ، وَاسْتَنْشَقَ، وَاسْتَنْثَرَ ثَـلَاثَ غَرَفَاتٍ، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَهٗ فَغَسَلَ وَجْهَهٗ ثَـلَاثًا، ثُمَّ غَسَلَ یَدَیْهِ مَرَّتَیْنِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَهٗ فَمَسَحَ رَأْسَهٗ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ مَرَّۃً وَاحِدَۃً، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَیْهِ إِلَی الْکَعْبَیْنِ.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الوضوء، باب غسل الرجلین إلی الکعبین، 1: 80، الرقم: 184، ومسلم في الصحیح، کتاب الطہارۃ، باب في وضوء النبي ﷺ، 1: 210، الرقم: 235، وأحمد بن حنبل في المسند، 4: 39، الرقم: 16492

عمرو اپنے والد (یحییٰ بن عمرہ) سے روایت کرتے ہیں کہ وہ عمرو بن ابی حسن کے پاس حاضر ہوئے تو انہوں نے حضرت عبد الله بن زید رضی اللہ عنہ سے حضور نبی اکرم ﷺ کے وضو کے متعلق پوچھا تو انہوں نے ایک برتن میں پانی منگوایا اور ان کے سامنے حضورنبی اکرم ﷺ کے وضو کی طرح وضو کیا۔ اس طرح کہ برتن سے اپنے ہاتھوں پر پانی ڈالا اور ہاتھوں کو تین دفعہ دھویا، پھر اپنا ہاتھ برتن میں ڈال کر کلی کی، ناک میں پانی ڈالا اور پانی کے تین چلووں سے اسے صاف کیا۔ پھر اپنا ہاتھ برتن میں داخل کر کے تین دفعہ چہرے کو دھویا۔ پھر اپنے دونوں ہاتھوں کو دو مرتبہ کہنیوں تک دھویا۔ پھر اس برتن میں اپنے ہاتھ کو ڈال کر اپنے سر کا مسح کیا؛ اور ایک مرتبہ اپنے ہاتھوں کو سر پر سامنے سے پیچھے لے گئے اور پیچھے سے سامنے لائے۔ پھر اپنے دونوں پاؤں کو ٹخنوں تک دھویا۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

109: 3. عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ زَیْدِ بْنِ عَاصِمٍ الْأَنْصَارِيِّ وَکَانَتْ لَهٗ صُحْبَةٌ قَالَ: قِیلَ لَهٗ: تَوَضَّأْ لَنَا وُضُوئَ رَسُولِ اللهِ ﷺ، فَدَعَا بِإِنَاءٍ فَأَکْفَأَ مِنْهَا عَلٰی یَدَیْهِ، فَغَسَلَهُمَا ثَـلَاثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَهٗ فَاسْتَخْرَجَهَا فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مِنْ کَفٍّ وَاحِدَةٍ، فَفَعَلَ ذٰلِکَ ثَـلَاثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَهٗ فَاسْتَخْرَجَهَا فَغَسَلَ وَجْهَهٗ ثَـلَاثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَهٗ فَاسْتَخْرَجَهَا فَغَسَلَ یَدَیْهِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ مَرَّتَیْنِ مَرَّتَیْنِ، ثُمَّ أَدْخَلَ یَدَهٗ فَاسْتَخْرَجَهَا فَمَسَحَ بِرَأْسِهٖ فَأَقْبَلَ بِیَدَیْهِ وَأَدْبَرَ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَیْهِ إِلَی الْکَعْبَیْنِ، ثُمَّ قَالَ: هٰکَذَا کَانَ وُضُوْءُ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَالدَّارَقُطْنِيُّ وَالْبَیْهَقِيُّ.

أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب الطہارۃ، باب في وضوء النبي، 1: 210، الرقم: 235، وأحمد بن حنبل في المسند، 4: 39، الرقم: 16492، والدارقطني في السنن، 1: 82، الرقم: 13، والبیہقي في السنن الصغری، 1: 85، الرقم: 92۔

حضرت عبد اللہ بن زید بن عاصم انصاری رضی اللہ عنہ جنہیں شرف صحابیت حاصل تھا سے کہا گیا کہ ہمیں رسول الله ﷺ کے وضو جیسا وضو کر کے دکھلائیے تو انہوں نے ایک برتن میں پانی منگوایا، برتن ٹیڑھا کر کے دونوں ہاتھوں پر پانی ڈالا اور ان کو تین بار دھویا، پھر برتن میں ہاتھ ڈال کر پانی لیا اور ایک چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا اور یہ عمل تین بار کیا، پھر برتن میں ہاتھ ڈال کر پانی لیا اور تین بار چہرہ دھویا، پھر برتن میں ہاتھ ڈال کر پانی لیا اور دونوں کلائیاں کہنیوں سمیت دو دو بار دھوئیں، پھر برتن میں ہاتھ ڈال کر اسے باہر نکالا اور اس سے اپنے سر کا مسح کیا، پس دونوں ہاتھوں کو سامنے سے پیچھے کی جانب اور پیچھے سے سامنے کی جانب پھیرا، پھر ٹخنوں سمیت دونوں پاؤں دھوئے، اس کے بعد فرمایا: رسول اللہ ﷺ کے وضو کرنے کا طریقہ یہی ہے۔

اِسے امام مسلم، احمد، دارقطنی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

110: 4. وَفِي رِوَایَۃٍ عَنْهُ رضی الله عنه: أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ مَسَحَ رَأْسَهٗ بِیَدَیْهِ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ بَدَأَ بِمُقَدَّمِ رَأْسِهٖ، ثُمَّ ذَهَبَ بِهِمَا إِلٰی قَفَاهٗ ثُمَّ رَدَّهُمَا حَتّٰی رَجَعَ إِلٰی الْمَکَانِ الَّذِي بَدَأَ مِنْهُ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَیْهِ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ والتِّرْمِذِيُّ وَاللَّفْظُ لَهٗ وَابْنُ خُزَیْمَةَ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ وقَالَ التِّرْمِذِيُّ: وَفِي الْبَابِ عَنْ مُعَاوِیَةَ وَالْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي کَرِبَ وَعَائِشَةَ رضوان اللہ علیہم اجمعین ۔ وقَالَ التِّرْمِذِيُّ: حَدِیثُ عَبْدِ اللهِ بْنِ زَیْدٍ أَصَحُّ شَیْئٍ فِي هٰذَا الْبَابِ وَأَحْسَنُ، وَبِهٖ یَقُوْلُ الشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 4: 39، الرقم: 16485، والترمذي في السنن، کتاب الطہارۃ عن رسول الله، باب ما جاء في مسح الرأس أنہ بیدأ بمقدم الرأس إلی مؤخرہ، 1: 47، الرقم: 32، وابن خزیمۃ في الصحیح، 1: 80، الرقم: 155، وعبد الرزاق في المصنف، 1: 6 الرقم: 5۔

حضرت عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے اپنے ہاتھوں سے سر کا مسح فرمایا، اس کو آگے سے پیچھے اور پیچھے سے آگے کی طرف لائے، پیشانی کی طرف سے شروع فرمایا، پھر اس کو پیچھے کی طرف لے گئے پھر لوٹا کر اس مقام پر لے آئے جہاں سے شروع فرمایا تھا، پھر پائوں مبارک دھوئے۔

اس حدیث کو امام احمد بن حنبل، ترمذی، ابن خزیمہ، عبدالرزاق نے روایت کیا ہے۔اور امام ترمذی فرماتے ہیں: اس باب میں حضرت معاویہ، مقدام بن معدی کرب اورسیدہ عائشہ رضوان اللہ علیہم اجمعین سے بھی احادیث مروی ہیں۔ عبد الله بن زید سے مروی حدیث اس باب میں صحیح ترین اور حسن ترین ہے۔ امام شافعی، امام احمد اور امام اسحاق کا بھی یہی مسلک ہے۔

111: 5۔ عَنِ ابْنِ الْمُغِیْرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ أَبِیْهِ قَالَ: بَکْرٌ وَقَدْ سَمِعْتُ مِنَ ابْنِ الْمُغِیْرَةِ۔ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ تَوَضَّأَ فَمَسَحَ بِنَاصِیَتِهٖ وَعَلَی الْعِمَامَةِ، وَعَلَی الْخُفَّیْنِ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَابْنُ أَبِي شَیْبَةَ وَالشَّافِعِيُّ.

أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب الطہارۃ، باب المسح علی الناصیۃ والعمامۃ، 1: 231، الرقم: 274 (83) وابن أبي شیبۃ في المصنف، 1: 30، الرقم: 240، والشافعي في المسند، 1: 14

حضرت مغیرہ بن شعبہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے وضو فرمایا اور پیشانی کی مقدار سر پر مسح کیا اور عمامہ اور موزوں پر مسح کیا۔

اِسے امام مسلم، ابن ابی شیبہ اور شافعی نے روایت کیا ہے۔

112: 6. عَنْ عَبْدِ خَیْرٍ قَالَ: أَتَیْنَا عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رضی الله عنه وَقَدْ صَلّٰی، فَدَعَا بِطَهُوْرٍ. فَقُلْنَا: مَا یَصْنَعُ بِهٖ وَقَدْ صَلّٰی مَا یُرِیْدُ إِلَّا لِیُعَلِّمَنَا، فَأُتِيَ بِإِنَائٍ فِیْهِ مَاءٌ وَطَسْتٍ، فَأَفْرَغَ مِنَ الإِنَاءِ عَلٰی یَدَیْهِ فَغَسَلَهَا ثَـلَاثًا، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ثَـلَاثًا مِنَ الْکَفِّ الَّذِي یَأْخُذُ بِهِ الْمَائَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهٗ ثَـلَاثًا، وَغَسَلَ یَدَهُ الْیُمْنٰی ثَـلَاثًا وَیَدَهُ الشِّمَالَ ثَـلَاثًا، وَ مَسَحَ بِرَأْسِهٖ مَرَّۃً وَاحِدَۃً، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْیُمْنٰی ثَـلَاثًا وَرِجْلَهُ الشِّمَالَ ثَـلَاثًا، ثُمَّ قَالَ: مَنْ سَرَّهٗ أَنْ یَعْلَمَ وُضُوءَ رَسُولِ اللهِ ﷺ فَهُوَ هٰذَا.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَاللَّفْظُ لَهٗ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 1: 154، الرقم: 1323، وأبو داود في السنن، کتاب الطہارۃ، باب صفۃ وضوء النبي ﷺ، 1: 27، الرقم: 111، والنسائي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب غسل الوجہ، 1: 68، الرقم: 92، وأیضًا في السنن الکبری، 1: 79، الرقم: 77، والبیہقي في السنن الکبری، 1: 68، الرقم: 324.

حضرت عبد خیر سے مروی ہے، وہ بیان کرتے ہیں: ہم لوگ حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، آپ رضی اللہ عنہ نماز ادا فرما چکے تھے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے وضو کا پانی طلب فرمایا۔ ہم نے (آپس میں) کہا کہ آپ پانی کو کیا کریں گے؟ نماز تو پڑھ چکے ہیں یقیناً ہمیں سکھانے کے لیے ہی پانی منگوایا ہوگا۔ پس آپ کی خدمت میں ایک برتن پیش کیا گیا جس میں پانی اور ایک طشت تھا۔ آپ نے برتن سے اپنے دونوں ہاتھوں پر پانی ڈالا اور انہیں تین بار دھویا۔ پھر کلی فرمائی اور ناک میں تین دفعہ اسی ہاتھ سے پانی چڑھایا جس سے پانی لیتے تھے۔ پھر آپ نے منہ کو تین بار دھویا، پھر دایاں اور بایاں بازو تین تین مرتبہ دھویا۔ پھر ایک مرتبہ سر کا مسح کیا، پھر دایاں پاؤں تین مرتبہ دھویا اور بعد ازاں بائیں پاؤں کو تین دفعہ دھویا؛ اور پھر فرمایا: جو شخص رسول الله ﷺ کا وضو (کا طریقہ) معلوم کرنا چاہے تو وہ یہ ہے۔

اِسے امام احمد، ابو داود، نسائی نے مذکورہ الفاظ میں روایت کیا ہے۔

113: 7. عَنْ أَبِي حَیَّةَ قَالَ: رَأَیْتُ عَلِیًّا تَوَضَّأَ فَغَسَلَ کَفَّیْهِ حَتّٰی أَنْقَاهُمَا، ثُمَّ مَضْمَضَ ثَـلَاثًا وَاسْتَنْشَقَ ثَـلَاثًا، وَغَسَلَ وَجْهَهٗ ثَـلَاثًا، وَذِرَاعَیْهِ ثَـلَاثًا، وَمَسَحَ بِرَأْسِهٖ مَرَّۃً، ثُمَّ غَسَلَ قَدَمَیْهِ إِلَی الْکَعْبَیْنِ، ثُمَّ قَامَ فَأَخَذَ فَضْلَ طَهُورِهٖ فَشَرِبَهٗ وَهُوَ قَائِمٌ، ثُمَّ قَالَ: أَحْبَبْتُ أَنْ أُرِیَکُمْ کَیْفَ کَانَ طُهُورُ رَسُولِ اللهِ ﷺ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: حَدِیْثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ، وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ أَبِي شَیْبَةَ وَأَبُوْ یَعْلٰی وَالْبَیْهَقِيُّ. وَرَوَاهُ الْمَقْدِسِيُّ بإِسْنَادٍ حَسَنٍ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 1: 127، الرقم: 1046، والترمذي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب ما جاء في وضوء النبي ﷺ کیف کان، 1: 67، الرقم: 48، والنسائي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب عدد غسل الیدین، 1: 70، الرقم: 96، وأیضًا فی السنن الکبری، 1: 85، الرقم: 101، وابن أبی شیبۃ في المصنف، 1: 16، الرقم: 54، وأبو یعلی في المسند، 1: 385، الرقم: 499، والبیہقي في السنن الکبری، 1: 75، الرقم: 358، والمقدسي في الأحادیث المختارۃ، 2: 409، الرقم: 795.

ابو حیہ سے روایت ہے فرماتے ہیں: میں نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، آپ ﷺ نے ہاتھوں کو دھویا، یہاں تک کہ وہ پاک و صاف ہو گئے، پھر تین مرتبہ کلی کی، تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالا، تین مرتبہ منہ اور تین ہی دفعہ بازوئوں کو دھویا، ایک مرتبہ سر کا مسح کیا اور قدموں کو ٹخنوں سمیت دھویا، پھر آپ ﷺ نے کھڑے ہو کر وضو کا بچا ہوا پانی پیا اور فرمایا: میں تمہیں بتانا چاہتا ہوں کہ حضور نبی اکرم ﷺ اس طرح وضو فرمایا کرتے تھے۔

اس حدیث کو امام احمد بن حنبل، ترمذی، نسائی، ابن ابی شیبہ، ابو یعلی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی نے اس حدیث کو حسن صحیح قرار دیا ہے اور مقدسی نے اسناد حسن کے ساتھ روایت کیا ہے۔

وَفِي رِوَایَۃٍ عَنْهُ، قَالَ: وَرَأَیْتُ عَلِیًّا رضی الله عنه تَوَضَّأَ فَذَکَرَ وُضُوْئَ هٗ کُلَّهٗ ثَـلَاثًا ثَـلَاثًا قَالَ: ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهٗ ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَیْهِ إِلَی الْکَعْبَیْنِ ثُمَّ قَالَ: إِنَّمَا أَحْبَبْتُ أَنْ أُرِیَکُمْ طُهُوْرَ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ.

رَوَاهُ أَبُوْ دَاوُدَ.

أخرجہ أبو داود في السنن، کتاب الطہارۃ، باب صفۃ وضوء النبي ﷺ، 1: 28، الرقم: 116.

ابو حیہ ایک روایت میں بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو وضو کرتے ہوئے دیکھا پھر ان کا سارا وضو بیان کیا کہ وہ تین تین مرتبہ تھا۔ پھر اپنے سر کا مسح کیا پھر اپنے دونوں پاؤں ٹخنوں تک دھوئے۔ پھر فرمایا: میں نے یہ پسند کیا کہ تمہیں رسول اللہ ﷺ کا وضو کرنا دکھا دوں۔

اِسے امام ابو داودنے روایت کیا ہے۔

114: 8. عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی الله عنهما عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: مَنْ تَوَضَّأَ وَاحِدَۃً فَتِلْکَ وَظِیْفَۃُ الْوُضُوْءِ الَّتِي لَا بُدَّ مِنْهَا، وَمَنْ تَوَضَّأَ اثْنَتَیْنِ فَلَهٗ کِفْلَانِ، وَمَنْ تَوَضَّأَ ثَـلَاثًا فَذٰلِکَ وُضُوْئِي وَوُضُوْءُ الْأَنْبِیَاءِ قَبْلِي.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالدَّارَقُطْنِيُّ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 2: 98، الرقم: 5735، والدارقطني في السنن، 1: 57، الرقم: 258.

حضرت (عبد الله) بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے: جس نے ایک مرتبہ وضو کیا (یعنی ایک ایک مرتبہ اعضاء کو دھویا) اس نے وہ وضو کیا جو نہایت ضروری ہے اور جس نے دو دو مرتبہ اعضاء کو دھویا، اس کے لیے دگنا اجر ہے اور جس نے تین تین مرتبہ اعضاء کو دھویا تو اس نے وہ وضو کیا جو میرا اور مجھ سے پہلے تمام رسولوں کا وضو ہے۔

اِسے امام احمد اور دارقطنی نے روایت کیا ہے۔

115: 9. عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیهِ عَنْ جَدِّهٖ رضی الله عنه: أَنَّ رَجُلًا أَتَی النَّبِيَّ ﷺ فَقَالَ: یَا رَسُولَ اللهِ، کَیْفَ الطُّهُورُ؟ فَدَعَا بِمَاءٍ فِي إِنَاءٍ، فَغَسَلَ کَفَّیْهِ ثَـلَاثًا، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهٗ ثَـلَاثًا، ثُمَّ غَسَلَ ذِرَاعَیْهِ ثَـلَاثًا، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهٖ فَأَدْخَلَ إِصْبَعَیْهِ السَّبَّاحَتَیْنِ فِي أُذُنَیْهِ وَمَسَحَ بِإِبْهَامَیْهِ عَلٰی ظَاهِرِ أُذُنَیْهِ وَبِالسَّبَّاحَتَیْنِ بَاطِنَ أُذُنَیْهِ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَیْهِ ثَـلَاثًا ثَـلَاثًا. ثُمَّ قَالَ: هٰکَذَا الْوُضُوءُ، فَمَنْ زَادَ عَلٰی هٰذَا أَوْ نَقَصَ فَقَدْ أَسَائَ وَظَلَمَ أَوْ ظَلَمَ وَأَسَاءَ.

رَوَاهُ أَبُوْ دَاوُدَ وَالْبَیْهَقِيُّ وَذَکَرَهُ النَّوَوِيُّ، وَقَالَ: ھٰذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحٌ أَخْرَجَهٗ أَبُو دَاوُدَ وَغَیْرُهٗ بأَسَانِیْدِهِمْ الصَّحِیْحَةِ. وَقَالَ تَقِيُّ الدِّیْنِ فِي الإِلْمَامِ: أَخْرَجَهٗ أَبُودَاوُدَ وَإِسْنَادُهٗ صَحِیْحٌ إِلٰی عَمْرٍو.

أخرجہ أبو داود في السنن، کتاب الطہارۃ، باب الوضوء ثلاثا ثلاثا، 1: 33، الرقم: 135، والبیہقي في السنن الکبری، 1: 79، الرقم: 379، وذکرہ النووي في شرح النووي علی صحیح مسلم، 3: 129، وتقي الدین في الإلمام، 1: 66.

عمرو بن شعیب اپنے والد (شعیب بن عبد الله) سے اور وہ اپنے والد حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص حضور نبی اکرم ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوکر عرض گزار ہوا: یا رسول اللہ! وضو کا طریقہ کیا ہے؟ آپ ﷺ نے برتن میں پانی منگوایا اور دونوں ہاتھ تین بار دھوئے۔ پھر تین مرتبہ اپنا مبارک چہرہ دھویا۔ پھر تین تین دفعہ اپنی کلائیاں دھوئیں۔ پھر اپنے سر انور کا مسح کیا اور اپنی دونوں شہادت کی انگلیوں کو کانوں کے سوراخوں میں داخل کیا اور دونوں انگوٹھوں کے ساتھ کانوں کے بیرونی حصے کا اور شہادت کی دونوں انگلیوں سے کانوں کے اندرونی حصے کا مسح کیا۔ پھر تین تین مرتبہ اپنے دونوں پاؤں دھوئے۔ پھر فرمایا کہ وضو کا طریقہ اسی طرح ہے، جس نے اس پر کچھ اضافہ کیا یا کچھ کمی کی تو اس نے برا کیا اور ظلم کیا یا (فرمایا:) ظلم کیا اور برا کیا۔

اِسے امام ابوداود اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ امام نووی نے اسے بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ یہ حدیث صحیح ہے، ابوداود اور دیگر ائمہ نے اسے اپنی اپنی اسناد کے ساتھ صحیح قرار دیا ہے۔ تقی الدین نے الإلمام میں کہا ہے کہ اس حدیث کو ابوداود نے روایت کیا ہے اور اس کی اسناد عمرو تک صحیح ہے۔

116: 10. عَنِ الرُّبَیِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ ابْنِ عَفْرَائَ أَنَّهَا رَأَتِ النَّبِيَّ ﷺ یَتَوَضَّأُ، قَالَتْ: مَسَحَ رَأْسَهٗ وَمَسَحَ مَا أَقْبَلَ مِنْهُ وَمَا أَدْبَرَ وَصُدْغَیْهِ وَأُذُنَیْهِ مَرَّۃً وَاحِدَۃً.

قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَلِيٍّ وَجَدِّ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ التِّرْمِذِيُّ: وَحَدِیثُ الرُّبَیِّعِ حَدِیثٌ حَسَنٌ صَحِیحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَیْرِ وَجْہٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، أَنَّهٗ مَسَحَ بِرَأْسِهٖ مَرَّۃً، وَالْعَمَلُ عَلٰی هٰذَا عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ وَمَنْ بَعْدَهُمْ، وَبِهٖ یَقُولُ جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَسُفْیَانُ الثَّوْرِيُّ وَابْنُ الْمُبَارَکِ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَإِسْحَقُ رَأَوْا مَسْحَ الرَّأْسِ مَرَّۃً وَاحِدَۃً. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ الْمَکِّيُّ قَال: سَمِعْتُ سُفْیَانَ بْنَ عُیَیْنَةَ یَقُولُ: سَأَلْتُ جَعْفَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ عَنْ مَسْحِ الرَّأْسِ أَیُجْزِیُٔ مَرَّۃً فَقَالَ: إِي وَاللهِ.

رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ واللَّفْظُ لَهٗ وَالطَّبَرَانِيُّ.

أخرجہ أبو داود في السنن، کتاب الطہارۃ، باب صفۃ وضوء النبي، 1: 32، الرقم: 129، والترمذي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب ما جاء أن مسح الرأس مرۃ، 1: 49، الرقم: 34، والطبراني في المعجم الکبیر، 24: 272، الرقم: 689.

حضرت رُبیِّع بنت معوّذ بن عفراء سے روایت ہے کہ انہوں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو وضو کرتے دیکھا، فرماتی ہیں: آپ نے مسح فرمایا، سر کے سامنے سے اورپیچھے سے، دونوں کنپٹیوں اور کانوں کا ایک ایک مرتبہ مسح فرمایا۔

اس باب میں حضرت علی اور طلحہ بن مصرف بن عمرو کے دادا سے بھی روایت ہے۔ امام ترمذی فرماتے ہیں، ربیع کی حدیث حسن صحیح ہے، کئی طرق کے ساتھ حضور نبی اکرم ﷺ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ نے ایک دفعہ سر کا مسح فرمایا، اکثر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور تابعین کا اسی پر عمل تھا۔ (امام ) جعفر بن محمد (الصادق)، سفیان ثوری، ابن مبارک، امام شافعی، امام احمد، امام اسحق نے ایک ہی مرتبہ مسح کا قول کیا ہے۔ سفیان بن عیینہ کہتے ہیں: میں نے جعفر بن محمد (الصادق) سے سر کے مسح کے بارے میں پوچھا کہ آیا ایک مرتبہ کفایت کرتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ہاں! اللہ کی قسم۔

اِسے امام ابو داود، ترمذی اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔

117: 11. عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رضی الله عنه قَالَ: تَوَضَّأَ النَّبِيُّ ﷺ فَغَسَلَ وَجْهَهٗ ثَـلَاثًا وَیَدَیْهِ ثَـلَاثًا وَمَسَحَ بِرَأْسِهٖ وَقَالَ: الأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ.

رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَہ وَالدَّارَ قُطْنِيُّ وَالْبَیْهَقِيُّ وَالطَّحَاوِيُّ. قَالَ التِّرْمِذِيُّ: ھٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ.

أخرجہ أبو داود في السنن، کتاب الطھارۃ، باب صفۃ وضوء النبي ﷺ، 1: 33، الرقم: 134، والترمذي في السنن، کتاب الطھارۃ، باب ما جاء أن الأذنین من الرأس، 1: 53، الرقم: 37، وابن ماجہ في السنن، کتاب الطھارۃ وسننہا، باب الأذنان من الرأس، 1: 152، الرقم: 444، والرویاني في المسند، 2: 301، الرقم: 1247، والطحاوي في شرح معانی الآثار، 1: 39، الرقم: 135، والدارقطني في السنن، 1: 73، الرقم: 353، والبیہقي في السنن الکبری، 1: 66، الرقم: 318.

حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے وضو فرمایا، تین مرتبہ منہ دھویا، تین مرتبہ ہاتھ دھوئے اور سر کا مسح فرمایا اور فرمایا کہ دونوں کان سر کا حصہ ہیں۔

ا س حدیث کو امام ابوداود، ترمذی، ابن ماجہ، دارقطنی، بیہقی اور طحاوی نے روایت کیا ہے۔امام ترمذی فرماتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔

118: 12. عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي کَرِبَ الْکِنْدِيِّ قَالَ:أُتِيَ رَسُولُ اللهِ ﷺ بِوَضُوئٍ فَتَوَضَّأَ، فَغَسَلَ کَفَّیْهِ ثَـلَاثًا، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ثَـلَاثًا، وَغَسَلَ وَجْهَهٗ ثَـلَاثًا، ثُمَّ غَسَلَ ذِرَاعَیْهِ ثَـلَاثًا ثَـلَاثًا، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهٖ وَأُذُنَیْهِ ظَاهِرِهِمَا وَبَاطِنِهِمَا.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَالطَّبَرَانِيُّ. وَقَالَ الشَّوْکَانِيُّ: إِسْنَادُهٗ صَالِحٌ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 4: 132، الرقم: 17227، وأبو داود في السنن، کتاب الطہارۃ باب صفۃ وضوء النبي، 1: 30، الرقم: 121، والطبراني في المعجم الکبیر، 2: 276، الرقم: 654، وذکرہ الشوکاني في نیل الأوطار، 1: 178

حضرت مقدام بن معدی کرب الکندی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں وضو کے لیے پانی پیش کیا گیا تو آپ ﷺ وضو کرنے لگے۔ آپ ﷺ نے تین مرتبہ دونوں ہاتھوں کو دھویا پھر تین مرتبہ کلی کی اور تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالا اور تین مرتبہ اپنا چہرہ مبارک دھویا۔ پھر تین تین مرتبہ اپنی دونوں کلائیاں دھوئیں۔ پھر اپنے سر کا مسح فرمایا اور کانوں کا بھی ان کے باہر اور اندر سے۔

اِسے امام ابوداود اور طبرانی نے روایت کیاہے۔ شوکانی نے کہا ہے: اس حدیث کی سند درست ہے۔

119: 13. حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ وَهِشَامُ بْنُ خَالِدٍ الْمَعْنٰی قَالَا: حَدَّثَنَا الْوَلِیدُ بِهٰذَا الْإِسْنَادِ قَالَ: وَمَسَحَ بِأُذُنَیْهِ ظَاهِرِهِمَا وَبَاطِنِهِمَا، زَادَ هِشَامٌ وَأَدْخَلَ أَصَابِعَهٗ فِي صِمَاخِ أُذُنَیْهِ.

رَوَاهُ أَبُوْ دَاوُدَ وَالْبَیْهَقِيُّ

أخرجہ أبو داود في السنن، کتاب الطہارۃ، باب صفۃ وضوء النبي ﷺ، 1: 31، الرقم: 123، والبیہقي في السنن الکبریٰ، 1: 65، الرقم: 310

محمود بن خالد اور ہشام بن خالد نے اسی سند کے ساتھ ولید سے اس کی معناً روایت کرتے ہوئے کہا اور آپ ﷺ نے اپنے دونوں کانوں کا ان کے باہر اور اندر کی جانب سے مسح فرمایا، ہشام نے یہ بھی کہا ہے کہ اپنی انگلیاں کانوں کے سوراخ میں داخل کیں۔

اِسے امام ابو داؤد اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

120: 14. عَنِ الرُّبَیِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ ابْنِ عَفْرَاءَ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ تَوَضَّأَ فَأَدْخَلَ إِصْبَعَیْهِ فِي حُجْرَيْ أُذُنَیْهِ.

رَوَاهُ أَبُوْدَاوْدَ وَابْنُ مَاجَہ وَالْبَیْهَقِيُّ.إِسْنَادُهٗ حَسَنٌ کَمَا قَالَ الْأَلْبَانِيُّ.

أخرجہ أبو داود في السنن، کتاب الطھارۃ، باب صفۃ وضوء النبي ﷺ، 1: 32، الرقم: 131، وابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ وسننہا، باب ما جاء في مسح الأذنین، 1: 151، الرقم: 141، والبیہقي في السنن الکبری، 1: 65، الرقم: 311، وذکرہ الألباني في تحقیقہ علی السنن لأبي داود، 1: 217، الرقم: 122

حضرت ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے وضو فرمایا تو اپنے کانوں کے دونوں سوراخوں میں انگلیاں داخل فرمائیں۔

اس حدیث کو امام ابوداود، ابن ماجہ اور بیہقی نے روایت کیا ہے اور البانی نے کہا ہے: اس کی اسناد حسن ہے۔

121: 15. عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ أَبِیهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ یَمْسَحُ رَأْسَهٗ مَرَّۃً وَاحِدَۃً حَتّٰی بَلَغَ الْقَذَالَ وَهُوَ أَوَّلُ الْقَفَا.

رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ وَالْبَیْهَقِيُّ وَالطَّحَاوِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ. وَقَالَ الْعَسْقَلَانِيُّ:إِسْنَادُهٗ ضَعِیْفٌ.

أخرجہ أبو داود في السنن، کتاب الطہارۃ، باب صفۃ وضوء النبي ﷺ، 1: 32، الرقم: 132، والبیہقي في السنن الکبری، 1: 60، الرقم: 281، والطحاوي في شرح معاني الآثار، 1: 35، الرقم: 121، والطبراني في المعجم الکبیر، 19: 180، الرقم: 407، وذکرہ العسقلاني في تلخیص الحبیر، 1: 92

طلحہ بن مصرّف اپنے والدگرامی (مصرّف بن عمرو) سے، وہ اپنے دادا (حضرت عمرو بن کعب ) سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو سر انور کا مسح ایک دفعہ کرتے دیکھا ہے، یہاں تک کہ گردن کی ابتداء تک پہنچ جاتے۔

اس حدیث کو امام ابو داؤد، بیہقی، طحاوی اور طبرانی نے روایت کیاہے اور امام عسقلانی نے کہا ہے اس کی اسناد ضعیف ہے۔

122: 16. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ یَتَوَضَّأُ وَعَلَیْهِ عِمَامَةٌ قِطْرِیَّةٌ فَأَدْخَلَ یَدَهٗ مِنْ تَحْتِ الْعِمَامَةِ فَمَسَحَ مُقَدَّمَ رَأْسِهٖ وَلَمْ یَنْقُضِ الْعِمَامَةَ.

رَوَاهُ أَبُوْ دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَہ وَالْحَاکِمُ.

أخرجہ أبو داود في السنن، کتاب الطہارۃ، باب المسح علی العمامۃ 1: 36، الرقم: 147، وابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ وسننہا، باب ما جاء في المسح علی العمامۃ، 1: 187، الرقم: 564، والحاکم في المستدرک، 1: 275، الرقم: 603، والبیہقي في السنن الکبری، 1: 60، الرقم: 274، وذکرہ العسقلاني في تلخیص الحبیر، 1: 58، والزیلعي في نصب الرایۃ، کتاب الطہارات، 1: 1

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو وضو کرتے ہوئے دیکھا اور آپ ﷺ کے اوپر سرخ دھاری دار قطری اونی کپڑے کا عمامہ تھا پس آپ ﷺ نے اپنا دست مبارک عمامے کے نیچے داخل کر کے سر اقدس کے اگلے حصے کا مسح کیا اور عمامے کی بندش کو نہ توڑا۔

اِسے امام ابو داود، ابن ماجہ اور حاکم نے روایت کیا ہے۔

123: 17. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ مَسَحَ بِرَأْسِهٖ وَأُذُنَیْهِ ظَاهِرِهِمَا وَبَاطِنِهِمَا.

قَالَ التِّرْمِذِيُّ: وَفِي الْبَابِ عَنِ الرُّبَیِّعِ قَالَ التِّرْمِذِيُّ: وَحَدِیثُ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما حَدِیثٌ حَسَنٌ صَحِیحٌ، وَالْعَمَلُ عَلٰی هٰذَا عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ یَرَوْنَ مَسْحَ الْأُذُنَیْنِ ظُهُورِهِمَا وَبُطُونِهِمَا.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَہ.

أخرجہ الترمذي في السنن، کتاب الطہارۃ عن رسول الله، باب ما جاء في مسح الأذنین ظاھرھما وباطنھما، 1: 52، الرقم: 36، وابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ وسننھا، باب ما جاء في مسح الأذنین، 1: 151، الرقم: 439

حضرت (عبد الله) بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے سر مبارک اور کانوں کے اندر اور باہر کا مسح فرمایا۔

امام ترمذی فرماتے ہیں: اس باب میں حضرت رُبیِّع سے بھی رو ایت ہے۔ امام ترمذی فرماتے ہیں: (عبد الله) بن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے اور اکثر علماء کا اسی پر عمل ہے۔

اِسے امام ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔

124: 18. وَفِي رِوَایَۃٍ عَنْهُ رضی الله عنه، قَالَ: تَوَضَّأَ رَسُولُ اللهِ ﷺ فَغَرَفَ غَرْفَۃً فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ، ثُمَّ غَرَفَ غَرْفَۃً فَغَسَلَ وَجْهَهٗ، ثُمَّ غَرَفَ غَرْفَۃً فَغَسَلَ یَدَهُ الْیُمْنٰی، ثُمَّ غَرَفَ غَرْفَۃً فَغَسَلَ یَدَهٗ الْیُسْرَیٰ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهٖ وَأُذُنَیْهِ بَاطِنِهِمَا بِالسَّبَّاحَتَیْنِ وَظَاهِرِهِمَا بِإِبْهَامَیْهِ، ثُمَّ غَرَفَ غَرْفَۃً فَغَسَلَ رِجْلَهُ الْیُمْنٰی، ثُمَّ غَرَفَ غَرْفَۃً فَغَسَلَ رِجْلَهُ الْیُسْرٰی.

رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَابْنُ حِبَّانَ وَابْنُ خُزَیْمَةَ وَابْنُ أَبِي شَیْبَةَ وَأَبُوْ یَعْلٰی وَالْبَیْهَقِيُّ. إِسْنَادُهٗ حَسَنٌ.

أخرجہ النسائي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب مسح الأذنین مع الرأس ما یستدل بہ علی أنھما من الرأس، 1: 74، الرقم: 102، وأیضاً في السنن الکبری، 1: 86، الرقم: 105، وأبویعلی في المسند، 4: 367، الرقم: 2486، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 1: 17، الرقم: 64، وابن حبان في الصحیح، 3: 360، الرقم: 1078، وابن خزیمۃ في الصحیح، 1: 77، الرقم: 148، والبیہقي في السنن الکبری، 1: 55، الرقم: 256

حضرت (عبد الله) بن عباس رضی اللہ عنہما ہی سے مروی ہے کہ رسول الله ﷺ نے وضو فرمایا تو ایک چلو لے کر کلی فرمائی اور ناک میں پانی ڈالا، اور پھر ایک چلو لے کر منہ دھویا، پھر ایک چلو لیا اور دایاں ہاتھ دھویا، پھر ایک چلو لیا اور بایاں ہاتھ دھویا، پھر آپ ﷺ نے سر اور دونوں کانوں کا مسح فرمایا اور ونوں انگشتان شہادت سے کانوں کے باطن کا مسح فرمایا اور باہر کا دونوں انگوٹھوں سے مسح فرمایا۔ پھر ایک چلو لے کر دایاں پاؤں دھویا پھر دوسرے چلو کے ساتھ بایاں پاؤں دھویا۔

اِسے امام نسائی، ابن حبان، ابن خزیمہ، ابن ابی شیبہ، ابویعلیٰ اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ اس کی اسنادحسن ہے۔

وَفِي رِوَایَۃٍ عَنْهُ رضی الله عنهما : رَآی رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَتَوَضَّأُ فَذَکَرَ الْحَدِیثَ کُلَّهٗ ثَـلَاثًا ثَـلَاثًا، قَالَ: وَمَسَحَ بِرَأْسِهٖ وَأُذُنَیْهِ مَسْحَۃً وَاحِدَۃً.

رَوَاهُ أَبُوْ دَاوُدَ.

أخرجہ أبوداود في السنن، کتاب الطھارۃ، باب صفۃ وضوء النبي ﷺ، 1: 32، الرقم: 133

حضرت (عبد الله) بن عباس رضی اللہ عنہما سے ہی مروی ہے کہ انہوںنے رسول اللہ ﷺ کو وضو کرتے ہوئے دیکھا۔ پھر ساری حدیث میں تین تین بار کا ذکر کیا اور کہا کہ سر اور کانوں کا مسح صرف ایک بار ہی فرمایا تھا۔

اِسے امام ابو داود نے روایت کیا ہے۔

125: 19. عَنْ ثَابِتِ بْنِ أَبِي صَفِیَّةَ قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي جَعْفَرٍ حَدَّثَکَ جَابِرٌ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ تَوَضَّأَ مَرَّۃً مَرَّۃً، وَمَرَّتَیْنِ مَرَّتَیْنِ، وَثَـلَاثًا ثَـلَاثًا، قَالَ: نَعَمْ.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَہ وَالدَّارَقُطْنِيُّ.

أخرجہ الترمذي في السنن، کتاب الطھارۃ، باب ما جاء في الوضوء مرۃ ومرتین وثلاثا، 1: 65، الرقم: 45، وابن ماجہ في السنن، کتاب الطھارۃ وسننھا، باب ما جاء في الوضوء مرۃ مرۃ، 1: 143، الرقم: 410، والدارقطني في السنن، 1: 57، الرقم: 261

حضرت ثابت بن ابی صفیہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ میں نے ابو جعفر (محمد بن علی بن حسین بن علی کرم الله وجہہ) سے پوچھا کیا: حضرت جابر (بن عبد الله رضی اللہ عنہ ) نے آپ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے کبھی ایک ایک بار، کبھی دو دو بار اورکبھی تین تین بار اعضائے وضو کو دھویا، انہوں نے فرمایا: جی ہاں (بیان کی ہے)۔

اِسے امام ترمذی، ابن ماجہ اور دارقطنی نے روایت کیا ہے۔

126: 20. عَنْ أَبِي عُبَیْدَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ یَاسِرٍ قَالَ: سَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ رضی الله عنهما عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْخُفَّیْنِ، فَقَالَ: اَلسُّنَّۃُ یَا ابْنَ أَخِي، قَالَ: وَسَأَلْتُهٗ عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْعِمَامَةِ، فَقَالَ: أَمِسَّ الشَّعَرَ الْمَاءَ.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالْبَیْهَقِيُّ.

أخرجہ الترمذي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب ما جاء في المسح علی العمامۃ، 1: 172، الرقم: 102، والبیہقي في السنن الکبری، 1: 61، الرقم: 287

حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کے پوتے، ابو عبیدہ بن محمد سے روایت ہے کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے موزوں پر مسح کے بارے میں دریافت کیا، انہوں نے فرمایا: اے بھتیجے! یہ سنت ہے، پگڑی پر مسح کے بارے میں پوچھا تو جواب دیا: بالوں کو بھی پانی سے مَسْ کرو۔

اِسے امام ترمذی اوربیہقی نے روایت کیا ہے۔

127: 21. عَنِ الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِيٍّ قَالَ: دَعَانِي أَبِي عَلِيٌّ بِوَضُوءٍ، فَقَرَّبْتُهٗ لَهٗ فَبَدَأَ فَغَسَلَ کَفَّیْهِ ثَـلَاثَ مَرَّاتٍ قَبْلَ أَنْ یُدْخِلَهُمَا فِي وَضُوئِهٖ، ثُمَّ مَضْمَضَ ثَـلَاثًا وَاسْتَنْثَرَ ثَـلَاثًا، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهٗ ثَـلَاثَ مَرَّاتٍ، ثُمَّ غَسَلَ یَدَهُ الْیُمْنٰی إِلَی الْمِرْفَقِ ثَـلَاثًا، ثُمَّ الْیُسْرٰی کَذٰلِکَ، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهٖ مَسْحَۃً وَاحِدَۃً، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْیُمْنٰی إِلَی الْکَعْبَیْنِ ثَـلَاثًا، ثُمَّ الْیُسْرٰی کَذٰلِکَ، ثُمَّ قَامَ قَائِمًا فَقَالَ: نَاوِلْنِي فَنَاوَلْتُهُ الْإِنَاءَ الَّذِي فِیْهِ فَضْلُ وَضُوْئِهٖ فَشَرِبَ مِنْ فَضْلِ وَضُوئِهٖ قَائِمًا، فَعَجِبْتُ فَلَمَّا رَآنِي قَالَ: لَا تَعْجَبْ فَإِنِّي رَأَیْتُ أَبَاکَ النَّبِيَّ ﷺ یَصْنَعُ مِثْلَ مَا رَأَیْتَنِي صَنَعْتُ، یَقُولُ لِوُضُوئِهٖ هٰذَا وَشُرْبِ فَضْلِ وَضُوئِهٖ قَائِمًا.

رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ وَالْمَقْدِسِيُّ وَإِسْنَادُهٗ صَحِیْحٌ.

أخرجہ النسائي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب صفۃ الوضوء، 1: 69، الرقم: 95 وأیضًا في السنن الکبریٰ، 1: 84، الرقم: 100، وعبد الرزاق في المصنف، 1: 40، الرقم: 123، والمقدسي في الأحادیث المختارۃ، 2: 51، الرقم: 431

سیدنا حسین بن علی رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ میرے والد گرامی حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے مجھ سے وضو کا پانی طلب فرمایا۔ میں نے وضو کا پانی لاکر حاضر خدمت کیا۔ پس آپ رضی اللہ عنہ نے وضو فرمانا شروع کیا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے ہتھیلیوں کو وضو کے برتن میں ڈالنے سے قبل دونوں ہتھیلیوں کو تین دفعہ دھویا۔پھر تین مرتبہ کلی کی اور تین دفعہ ناک مبارک میں پانی ڈالا، پھر چہرے کو تین دفعہ دھویا۔ پھر دائیں ہاتھ کو کہنی تک تین مرتبہ دھویا۔ پھر بائیں ہاتھ کو اسی طرح دھویا۔ پھر اپنے سر مبارک پر ایک دفعہ مسح کیا۔ پھر دائیں پاؤں کو ٹخنوں تک تین دفعہ دھویا پھر ایسے ہی بائیں پائوں کو دھویا۔پھر کھڑے ہو کر فرمایا: برتن مجھے دو، میں نے وہ برتن جس میں آپ رضی اللہ عنہ کے وضو کا بچا ہوا پانی تھا آپ رضی اللہ عنہ کو پکڑا دیا، آپ نے کھڑے کھڑے اس میں سے پانی پی لیا، میں متعجب ہوا پھر جب مجھے دیکھا تو فرمایا: حیران نہ ہوں کیونکہ میںنے آپ کے نانا جان حضور نبی اکرم ﷺ کو ایسا ہی کرتے ہوئے دیکھا ہے جیسے تم نے مجھے کرتے ہوئے دیکھا ہے یعنی اس طرح وضو کرتے اور وضو کا بچا ہوا پانی کھڑے ہو کر پیتے ہوئے۔

اِسے امام نسائی، عبد الرزاق اور مقدسی نے روایت کیا ہے اور اس کی اسناد صحیح ہے۔

128: 22. عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، قَالَ: رَأَیْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ تَوَضَّأَ فَمَسَحَ رَأْسَهٗ مَرَّۃً.

رَوَاهُ ابْنُ مَاجَہ وَابْنُ أَبِي شَیْبَةَ.

أخرجہ ابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ وسننہا، باب ما جاء في مسح الرأس، 1: 150، الرقم: 435، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 1: 22، الرقم: 133

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو وضو کرتے دیکھا، آپ ﷺ نے ایک مرتبہ سر کا مسح فرمایا۔

اِسے امام ابن ماجہ اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔

129: 23. عَنْ عَلِيٍّ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ کَانَ یَتَوَضَّأُ ثَـلَاثًا ثَـلَاثًا إِلَّا الْمَسْحَ مَرَّۃً مَرَّۃً.

رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَیْبَةَ.

أخرجہ ابن أبي شیبۃ في المصنف، 1: 22، الرقم: 135

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مرو ی ہے کہ حضورنبی اکرم ﷺ وضو میں تین تین مرتبہ اعضاء کو دھوتے اور ایک مرتبہ مسح کرتے۔

اِسے امام ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔

130: 24. عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرَّفٍ عَنْ أَبِیْهِ عَنْ جَدِّهٖ: أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ تَوَضَّأَ فَمَضْمَضَ ثَـلَاثًا وَاسْتَنْشَقَ ثَـلَاثًا، یَأْخُذُ لِکُلِّ وَاحِدَۃٍ مَائً جَدِیْدًا، وَغَسَلَ وَجْهَهٗ ثَـلَاثًا، فَلَمَّا مَسَحَ رَأْسَهٗ قَالَ: هٰکَذَا وَأَوْمَأَ بِیَدِهٖ مِنْ مُقَدَّمِ رَأْسِهٖ حَتّٰی بَلَغَ بِهِمَا إِلٰی أَسْفَلِ عُنُقِهٖ مِنْ قِبَلِ قَفَاهُ.

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.

أخرجہ الطبراني في المعجم الکبیر، 19: 180، الرقم: 409

حضرت مصرف اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے وضو فرمایا، پس آپ ﷺ نے تین مرتبہ کلی کی اورتین مرتبہ ناک میں پانی لیا اور ہر ایک مرتبہ نیا پانی لیا اور آپ ﷺ نے تین مرتبہ چہرہ دھویا۔ پس جب آپ ﷺ نے سر کا مسح کیا تو فرماتے ہیں کہ اس طرح اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا سر کی ابتدا سے شروع کیا اور گدی سے پیچھے گردن کے نچلے حصہ تک لے گئے۔

اِسے امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔

وَفِي رِوَایَۃٍ عَنِ ابْنِ بُرَیْدَةَ عَنْ أَبِیْهِ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ تَوَضَّأَ مَرَّۃً مَرَّۃً.

رَوَاهُ الرُّوْیَانِيُّ وَالْبَیْهَقِيُّ.

أخرجہ الرویاني في المسند، 1: 65، الرقم: 9، والبیہقي في السنن الکبری، 1: 271، الرقم: 1203

حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضورنبی اکرم ﷺ ایک ایک بار وضو کرتے (یعنی ہرعضو ایک ایک مرتبہ دھوتے)۔

اِسے امام رویانی اور بیہقی نے بیان کیا ہے۔

قَالَ ابْنُ رُشْدٍ الْقُرْطَبِيُّ: اتَّفَقَ الْعُلَمَاءُ عَلٰی أَنَّ مَسْحَ الرَّأْ سِ مِنْ فُرُوْضِ الْوُضُوْئِ. وَاخْتَلَفُوْا فِي الْقَدْرِ الْمُجْزِیئِ مِنْهُ. فَذَهَبَ مَالِکٌ إِلٰی أَنَّ الْوَاجِبَ مَسْحُهٗ کُلُّهٗ، وَذَهَبَ الشَّافِعِيُّ وَبَعْضُ أَصْحَابِ مَالِکٍ وَأَبُوْ حَنِیْفَةَ إِلٰی أَنَّ مَسْحَ بَعْضِهٖ هُوَ الْفَرْضُ. وَمِنْ أَصْحَابِ مَالِکٍ مَنْ حَدَّ هٰذَا الْبَعْضَ بِالثُّلُثِ، وَمِنْهُمْ مَنْ حَدَّهٗ بِالثُّلُثَیْنِ. وَأَمَّا أَبُوْ حَنِیْفَةَ فَحَدَّهٗ بِالرُّبُعِ، وَحَدَّ مَعَ هٰذَا الْقَدْرِ مِنَ الْیَدِ الَّذِيْ یَکُوْنُ بِهِ الْمَسْحُ، فَقَالَ: إِنَّ مَسْحَهٗ بِأَقَلَّ مِنْ ثَلَاثَةِ أَصَابِعَ لَمْ یُجِزْهُ. وَأَمَّا الشَّافِعِيُّ فَلَمْ یَحُدَّ فِي الْمَاسِحِ وَلَا فِي الْمَمْسُوْحِ حَدًّا.

ابن رشد في بدایۃ المجتہد، 1: 8

ابن رشد قرطبی کہتے ہیں: علماء کا اتفاق ہے کہ سر کا مسح وضو کے فرائض میں سے ہے اور ان کا اختلاف اس کی مقدار کے جواز میں ہے۔ امام مالک ؒ کے نزدیک پورے سر کا مسح واجب ہے، امام شافعی اور کچھ مالکیہ، اور امام ابو حنیفہ کے نزدیک سر کے کچھ حصے کا مسح فرض ہے۔ مالکیہ میں سے کچھ نے بعض کی مقدار ایک تہائی مقرر کی ہے، کچھ نے دو تہائی مقرر کی ہے، جبکہ امام ابو حنیفہ نے ایک چوتھائی کی مقدار کا تعین کیا ہے، اور انہوں نے یہ مقدار اس ہاتھ کی مقرر کی ہے جس سے مسح کیا جاتا ہے۔ وہ فرماتے ہیں: تین انگشت سے کم مقدار میں مسح جائز نہیں اور امام شافعی نے ماسح اور ممسوح (ہاتھ اور سر) کی مقدار کا تعین نہیں فرمایا۔

131: 25. عَنْ مَالِکٍ: أَنَّهٗ بَلَغَهٗ أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ الأَنْصَارِيَّ سُئِلَ عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْعِمَامَةِ، فَقَالَ: لَا حَتّٰی یُمْسَحَ الشَّعْرُ بِالْمَاءِ.

رَوَاهُ مَالِکٌ وَالْبَیْهَقِيُّ.

أخرجہ مالک في الموطأ، 1: 35، الرقم: 68، والبیہقي في معرفۃ السنن والآثار، 1: 161، الرقم: 60

امام مالک بیان کرتے ہیں کہ انہیں یہ روایت پہنچی ہے کہ حضرت جابر بن عبد الله انصاری رضی اللہ عنہما سے عمامہ پر مسح کرنے کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: نہیں ہو سکتا یہاں تک کہ بالوں کا پانی کے ساتھ مسح نہ کیا جائے۔

اسے امام مالک اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

وَسُئِلَ مَالِکٌ عَنِ الْمَسْحِ عَلَی الْعِمَامَةِ وَالْخِمَارِ، فَقَالَ: لَا یَنْبَغِي أَنْ یَمْسَحَ الرَّجُلُ وَلَا الْمَرْأَۃُ عَلٰی عِمَامَۃٍ وَلَا خِمَارٍ، وَلْیَمْسَحَا عَلٰی رُؤُوْسِهِمَا، وَسُئِلَ مَالِکٌ عَنْ رَجُلٍ تَوَضَّأَ فَنَسِيَ أَنْ یَمْسَحَ عَلٰی رَأْسِهٖ حَتّٰی جَفَّ وَضُوْؤُهٗ، قَالَ: أَرٰی أَنْ یَمْسَحَ بِرَأْسِهٖ وَإِنْ کَانَ قَدْ صَلّٰی أَنْ یُعِیْدَ الصَّلَاةَ.

رَوَاهُ مَالِکٌ.

أخرجہ مالک في الموطأ، 1: 35، الرقم: 70

امام مالک سے عمامہ اور دوپٹہ پر مسح کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: مرد کو عمامہ اور عورت کو دوپٹے پر مسح نہیں کرنا چاہیے۔بلکہ وہ اپنے سروں پر مسح کریں اور امام مالک سے اس آدمی کے متعلق سوال کیا گیا کہ جس نے وضو کیا اور سر کا مسح کرنا بھول گیا یہاں تک کہ اعضائے وضو سے پانی خشک ہو گیا تو آپ نے فرمایا: میری رائے کے مطابق وہ سر کامسح کرے اور اگر اس نے اسی حالت میں نماز پڑھی تو وہ نماز کا اعادہ کرے۔

اِسے امام مالک نے روایت کیا ہے۔

132: 26. عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: کَانَ لِرَسُولِ اللهِ ﷺ خِرْقَةٌ یُنَشِّفُ بِهَا بَعْدَ الْوُضُوءِ.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالْحَاکِمُ.

أخرجہ الترمذي في السنن، کتاب الطہارةِ، باب ما جاء في التمندل بعد الوضوء، 1: 74، الرقم: 53، والحاکم في المستدرک علی الصحیحین، 1: 256، الرقم: 550

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ کے پاس کپڑے کا ایک ٹکڑا تھا جس کے ساتھ آپ ﷺ وضو کے بعد اعضائے وضو پونچھا کرتے تھے، اس باب میں حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔

اِسے امام ترمذی اور حاکم نے روایت کیا ہے۔

133: 27. عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ رضی الله عنه، أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ تَوَضَّأَ فَقَلَبَ جُبَّةَ صُوْفٍ کَانَتْ عَلَیْهِ فَمَسَحَ بِهَا وَجْهَهٗ.

رَوَاهُ ابْنُ مَاجَہ وَقَالَ الْکِنَانِيُّ: هٰذَا إِسْنَادٌ صَحِیْحٌ، رِجَالُهٗ ثِقَاتٌ. وَقَالَ الْعَظِیْم آبَادِيُّ: إِسْنَادُهٗ حَسَنٌ.

أخرجہ ابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ، باب المندیل بعد الوضوء وبعد الغسل، 1: 158، الرقم: 468، 2: 1180، الرقم: 3564، وذکرہ الکناني في مصباح الزجاجۃ، 1: 67، والعظیم آبادي في عون المعبود، 1: 287

حضرت سلمان فارسی نے فرمایا کہ رسول الله ﷺ نے وضو فرمایا اور اپنے زیب تن کیے ہوئے جبے کو پلٹ کر اپنا چہرۂ اقدس پونچھا۔

اِسے امام ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اور کنانی نے کہا ہے: اس حدیث کی سند صحیح ہے اور رجال ثقہ ہیں اور عظیم آبادی نے کہا ہے: اس کی سند حسن ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved