یٰٓاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصَّلٰوةِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْهَکُمْ وَاَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوْا بِرُئُوْسِکُمْ وَاَرْجُلَکُمْ اِلَی الْکَعْبَیْنِ ط.
(المائدة، 5: 6)
اے ایمان والو! جب (تمہارا) نماز کے لیے کھڑے (ہونے کا ارادہ) ہو تو (وضو کے لیے) اپنے چہروں کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں (بھی) ٹخنوں سمیت (دھو لو)۔
93: 1. عَنْ أَبِي هُرَیْرَۃَ رضی الله عنه: أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: أَلَا أَدُلُّکُمْ عَلٰی مَا یَمْحُو اللهُ بِهِ الْخَطَایَا وَیَرْفَعُ بِهِ الدَّرَجَاتِ؟ قَالُوا: بَلٰی یَا رَسُولَ اللهِ. قَالَ: إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عَلَی الْمَکَارِهِ، وَکَثْرَةُ الْخُطَا إِلَی الْمَسَاجِدِ، وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ، فَذٰلِکُمُ الرِّبَاطُ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَہ.
أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب الطہارۃ، باب فضل إسباغ الوضوء علی المکارہ، 1: 219، الرقم: 251، وأحمد بن حنبل في المسند، 2: 303، الرقم: 8008، والترمذي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب ما جاء في إسباغ الوضوء، 1: 72، الرقم: 51، والنسائي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب الفضل في ذلک، 1: 89، الرقم: 143، وابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ وسننہا، باب ما جاء في إسباغ الوضوء، 1: 148، الرقم: 428، وابن خزیمۃ في الصحیح، 1: 6، الرقم: 5، وابن حبان في الصحیح 3: 313، الرقم: 1038، وأبو یعلی في المسند، 11: 389، الرقم: 6503
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: کیا میں تم کو ایسا عمل نہ بتاؤں جس کے کرنے سے الله تعالیٰ خطاؤں کو مٹا دیتا ہے اور درجات کو بلند فرماتا ہے؟ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا: کیوں نہیں، یا رسول اللہ! ضرور بتایئے! آپ ﷺ نے فرمایا: تکلیف کے وقت اچھی طرح وضو کرنا (جیسے انتہائی سردیوں میں)، زیادہ قدم چل کر مساجد کی طرف جانا اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا، اور تمہارے لیے یہی رباط ہے۔ (یعنی اپنے آپ کو عبادت کے لیے پابند کر لینا)۔
اِسے امام مسلم، احمد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
94: 2. وَفِي رِوَایَةِ أَبِي سَعِیدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ أَلَا أَدُلُّکُمْ عَلٰی مَا یُکَفِّرُ اللهُ بِهِ الْخَطَایَا، وَیَزِیدُ فِي الْحَسَنَاتِ؟ قَالُوا: بَلٰی یَا رَسُولَ اللهِ، قَالَ: إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ فِي الْمَکَارِهِ، وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ، مَا مِنْکُمْ مِنْ رَجُلٍ یَخْرُجُ مِنْ بَیْتِهٖ فَیُصَلِّي مَعَ الْإِمَامِ ثُمَّ یَجْلِسُ یَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ الْأُخْریٰ إِلَّا وَالْمَلَائِکَةُ تَقُولُ: اللّٰهُمَّ اغْفِرْ لَہٗ، اللّٰهُمَّ ارْحَمْهُ.
رَوَاهُ ابْنُ حِبَّانَ وَابْنُ خُزَیْمَۃَ وَأَبُوْ یَعْلٰی والْحَاکِمُ وَاللَّفْظُ لَهٗ وَقَالَ: هٰذَا حَدِیثٌ صَحِیحٌ عَلٰی شَرْطِ الشَّیْخَیْنِ.
أخرجہ ابن خزیمۃ في الصحیح،1: 185، الرقم: 357، وابن حبان في الصحیح، 2: 127، الرقم: 402، وأبو یعلیٰ في المسند، 2: 507، الرقم: 1355، والحاکم في المستدرک، 1: 305، الرقم: 689
اور حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: کیا میں تمہاری ایسے عمل کی طرف رہنمائی نہ کروں جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ تمام گناہوں کو مٹا دیتا ہے اور نیکیوں میں اضافہ فرما دیتا ہے؟ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیوں نہیں! ضرور رہنمائی فرمائیے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ناگواری کی حالت میں بھی اچھی طرح وضو کرنا اور ایک نماز (ادا کر لینے )کے بعد اگلی نماز کا انتظار کرنا۔ تم میں سے جو شخص بھی اپنے گھر سے نکلتا ہے اور امام کے ساتھ نماز ادا کرتا ہے پھر اگلی نماز کے انتظار میں بیٹھ جاتا ہے، فرشتے اس کے لیے دعا کرتے ہیں: اے اللہ! اس کی بخشش فرما، اے اللہ اس پر رحم فرما۔
اس حدیث کو امام ابن خزیمہ، ابن حبان، ابویعلی اور حاکم نے مذکورہ الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے۔اور کہاہے کہ یہ حدیث امام بخاری و مسلم کی شرائط کے مطابق صحیح ہے۔
95: 3. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: أَتَانِي اللَّیْلَۃَ رَبِّي تَبَارَکَ وَتَعَالٰی فِي أَحْسَنِ صُوْرَةٍ، قَالَ: أَحْسَبُہٗ فِي الْمَنَامِ، فَقَالَ: یَا مُحَمَّدُ، هَلْ تَدْرِي فِیْمَ یَخْتَصِمُ الْمَـلَأُ الْأَعْلٰی؟ قَالَ: قُلْتُ: لَا. قَالَ: فَوَضَعَ یَدَہٗ بَیْنَ کَتِفَيَّ حَتّٰی وَجَدْتُ بَرْدَهَا بَیْنَ ثَدْیَيَّ، أَوْ قَالَ: فِي نَحْرِي، فَعَلِمْتُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ. قَالَ: یَا مُحَمَّدُ، هَلْ تَدْرِي فِیْمَ یَخْتَصِمُ الْمَـلَأُ الْأَعْلٰی؟ قُلْتُ: نَعَمْ. قَالَ: فِي الْکَفَّارَاتِ. وَالْکَفَّارَاتُ: الْمُکْثُ فِي الْمَسَاجِدِ بَعْدَ الصَّلَوَاتِ، وَالْمَشْيُ عَلَی الْأَقْدَامِ إِلَی الْجَمَاعَاتِ، وَإِسْبَاغُ الْوُضُوْئِ فِي الْمَکَارِهِ، وَمَنْ فَعَلَ ذٰلِکَ، عَاشَ بِخَیْرٍ، وَمَاتَ بِخَیْرٍ وَکَانَ مِنْ خَطِیْئَتِہٖ کَیَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّہٗ.
رَوَاھُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَاللَّفْظُ لَہٗ وَأَبُوْ یَعْلٰی وَالطَّبَرَانِيُّ:
أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 1: 368، الرقم: 3484، وأیضاً، 5: 243، الرقم: 22162، والترمذي في السنن، کتاب تفسیر القرآن، باب ومن سورۃ ص، 5: 366، الرقم: 3233، وأبو یعلی في المسند، 4: 475، الرقم: 2608، والطبراني في المعجم الأوسط، 5: 342، الرقم: 5496، وأیضا في مسند الشامیین، 1: 340، الرقم: 597.
حضرت (عبدالله) بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا ہے: آج رات میرا پروردگار میرے پاس نہایت اچھی صورت میں جلوہ افروز ہوا۔ راوی فرماتے ہیں: میرا خیال ہے آپ ﷺ نے فرمایا: خواب میں آیا اور فرمایا: اے محمد! کیا آپ جانتے ہیں کہ مقرب فرشتے کس بات میں جھگڑ رہے ہیں؟ میں نے عرض کیا: میں (اَز خود) نہیں جانتا۔ حضور نبی اکرم ﷺ فرماتے ہیں: پھر اللہ تعالیٰ نے اپنا دستِ قدرت میرے دونوں کاندھوں کے درمیان رکھا جس کی ٹھنڈک میں نے اپنے سینے میں پائی یا فرمایا: اپنے گلے میں، اور میں نے زمین و آسمان میں جو کچھ ہے سب کچھ جان لیا۔ اللہ تعالیٰ نے پھر فرمایا: اے محمد! کیا آپ جانتے ہیں، بلند و بالا فرشتے کس بات میں جھگڑتے ہیں؟ میں نے عرض کیا: ہاں! باری تعالیٰ جانتا ہوں، کفارات کے بارے میں جھگڑ رہے ہیں اور کفارات یہ ہیں: نماز کے بعد مسجد میں ٹھہرنا، مساجد کی طرف پیدل چل کر جانا اور مشقت کے وقت کامل وضو کرنا۔ جس نے ایسا کیا وہ بھلائی کے ساتھ زندہ رہا اور اسے بھلائی پر ہی موت آئی اور وہ اپنے گناہوں سے اس دن کی طرح پاک صاف ہو گا جس دن اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔
اس حدیث کو امام احمد اور ترمذی، ابو یعلی اور طبرانی نے روایت کیا ہے اور مذکورہ الفاظ ترمذی کے ہیں۔
96: 4. وَفِي رِوَایَةِ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رضی الله عنه قَالَ: احْتُبِسَ عَنَّا رَسُولُ اللهِ ﷺ ذَاتَ غَدَاةٍ عَنْ صَلَاةِ الصُّبْحِ حَتّٰی کِدْنَا نَتَرَائٰی عَیْنَ الشَّمْسِ، فَخَرَجَ سَرِیعًا فَثُوِّبَ بِالصَّلَاةِ، فَصَلّٰی رَسُولُ اللهِ ﷺ وَتَجَوَّزَ فِي صَلَاتِہٖ فَلَمَّا سَلَّمَ دَعَا بِصَوْتِہٖ، فَقَالَ لَنَا: عَلٰی مَصَافِّکُمْ کَمَا أَنْتُمْ، ثُمَّ انْفَتَلَ إِلَیْنَا، ثُمَّ قَالَ: أَمَا إِنِّي سَأُحَدِّثُکُمْ مَا حَبَسَنِي عَنْکُمُ الْغَدَاۃَ أَنِّي قُمْتُ مِنَ اللَّیْلِ، فَتَوَضَّأْتُ وَصَلَّیْتُ مَا قُدِّرَ لِي، فَنَعَسْتُ فِي صَلَاتِي، فَاسْتَثْقَلْتُ فَإِذَا أَنَا بِرَبِّي تَبَارَکَ وَتَعَالٰی فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ، فَقَالَ: یَا مُحَمَّدُ، قُلْتُ: لَبَّیْکَ رَبِّ. قَالَ: فِیمَ یَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلٰی؟ قُلْتُ: لَا أَدْرِي رَبِّ، قَالَهَا ثَلَاثًا. قَالَ: فَرَأَیْتُہٗ وَضَعَ کَفَّہٗ بَیْنَ کَتِفَيَّ حَتّٰی وَجَدْتُ بَرْدَ أَنَامِلِہٖ بَیْنَ ثَدْیَيَّ، فَتَجَلّٰی لِي کُلُّ شَیْئٍ وَعَرَفْتُ. فَقَالَ: یَا مُحَمَّدُ. قُلْتُ: لَبَّیْکَ رَبِّ. قَالَ: فِیمَ یَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلٰی؟ قُلْتُ. فِي الْکَفَّارَاتِ، قَالَ: مَا هُنَّ؟ قُلْتُ: مَشْيُ الْأَقْدَامِ إِلَی الْجَمَاعَاتِ، وَالْجُلُوسُ فِي الْمَسَاجِدِ بَعْدَ الصَّلَوَاتِ، وَإِسْبَاغُ الْوُضُوئِ حِیْنَ الْکَرِیْھَاتِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.
أخرجہ الترمذي في السنن، کتاب تفسیر القرآن، باب ومن سورۃ ص، 5: 368، الرقم: 3235.
حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ایک دن نمازِ فجر کے وقت رسول الله ﷺ کو ہمارے پاس تشریف لانے میں تاخیر ہو گئی یہاں تک کہ قریب تھا ہم سورج دیکھ لیتے۔ اتنے میں آپ ﷺ جلدی جلدی تشریف لائے، نماز کے لیے تکبیر کہی گئی اور آپ ﷺ نے اختصار کے ساتھ نماز پڑھائی، سلام پھیرنے کے بعد ہمیں بآواز بلند فرمایا: اپنی صفوں پر ٹھہرے رہو۔ پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: میں تمہیں بتاتا ہوں کہ آج صبح کس چیز نے مجھے تمہارے پاس آنے سے روکا۔ میں رات کو اٹھا، وضو کیا اور جس قدر نماز میرے لیے مقدر تھی پڑھی، نماز میںمجھے اونگھ آنے لگی حتیٰ کہ میری طبیعت بوجھل ہوگئی، اچانک میں نے اپنے رب کو نہایت اچھی صورت میں دیکھا، اللهتعالیٰ نے فرمایا: اے محمد! میں نے عرض کیا: اے میرے رب! حاضر ہوں۔ فرمایا: مقرب فرشتے کس بات میں جھگڑتے ہیں؟ میں نے عرض کیا: میں (اپنے آپ) نہیں جانتا، تین مرتبہ کہا۔ فرمایا: پھر میں نے دیکھاکہ الله تعالیٰ نے اپنا دستِ قدرت میرے شانوں کے درمیان رکھا تو میں نے اس کے پوروں کی ٹھنڈک اپنے سینے کے درمیان پائی، پس میرے لیے ہر چیز روشن ہو گئی اور میں نے اس سے (ہر چیز کو) پہچان لیا۔ پھر فرمایا: اے محمد! میں نے عرض کیا: حاضر ہوں، اے رب! فرمایا: مقرب فرشتے کس بات میں جھگڑتے ہیں؟ میں نے عرض کیا: کفارات میں۔ فرمایا: وہ کیا ہیں؟ میں نے عرض کیا: نیک اعمال کی طرف چلنا، نماز کے بعد مسجد میں بیٹھنا اور ناگواری کی حالت میں کامل وضو کرنا۔
اِسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔
97: 5. عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِیْدِ بْنِ الْعَاصِ قَالَ: کُنْتُ عِنْدَ عُثْمَانَ فَدَعَا بِطَهُورٍ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ یَقُولُ: مَا مِنِ امْرِیئٍ مُسْلِمٍ تَحْضُرُہٗ صَلَاۃٌ مَکْتُوبَۃٌ فَیُحْسِنُ وُضُوْئَهَا، وَخُشُوعَهَا، وَرَکُوعَهَا إِلَّا کَانَتْ کَفَّارَۃً لِمَا قَبْلَهَا مِنَ الذُّنُوبِ مَا لَمْ یُؤْتِ کَبِیرَۃً وَذٰلِکَ الدَّهْرَ کُلَّہٗ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَابْنُ حِبَّانَ وَالْبَزَّارُ وَأَبُوْعَوَانَۃَ وَالْبَیْهَقِيُّ.
أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب الطہارۃ، باب فضل الوضوء والصلاۃ عقبہ، 1: 206، الرقم: 228 (7)، وابن حبان في الصحیح، 3: 319، الرقم: 1044، والبزار في المسند، 2: 28، الرقم: 411، وأبو عوانۃ في المسند 1: 363، الرقم: 1312، وعبد بن حمید في المسند، 1: 49، الرقم: 57، والبیہقي في السنن الصغری، 1: 495، الرقم: 877
عمرو بن سعید بن العاص بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، آپ رضی اللہ عنہ نے وضو کے لیے پانی منگوایا پھر فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے: جس مسلمان نے بھی فرض نماز کا وقت پایا، اور اس کے وضو، خشوع اور رکوع کو اچھی طرح ادا کیا تو یہ اس کے پچھلے تمام گناہوں کا کفارہ ہو جائیں گے بشرطیکہ کوئی کبیرہ گناہ نہ کیا ہو، اور یہ سلسلہ ہمیشہ جاری رہے گا۔
اِسے امام مسلم، ابن حبان، بزار، ابو عوانہ اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
98: 6. عَنْ أَبِي حَازِمٍ قَالَ: کُنْتُ خَلْفَ أَبِي هُرَیْرَۃَ رضی الله عنه وَهُوَ یَتَوَضَّأُ لِلصَّلَاةِ، فَکَانَ یَمُدُّ یَدَہٗ حَتّٰی تَبْلُغَ إِبْطَہٗ فَقُلْتُ لَہٗ: یَا أَبَا هُرَیْرَۃَ، مَا هٰذَا الْوُضُوءُ؟ فَقَالَ: یَا بَنِي فَرُّوخَ، أَنْتُمْ هٰهُنَا؟ لَوْ عَلِمْتُ أَنَّکُمْ هٰهُنَا مَا تَوَضَّأْتُ هٰذَا الْوُضُوءَ، سَمِعْتُ خَلِیلِي ﷺ یَقُولُ: تَبْلُغُ الْحِلْیَةُ مِنَ الْمُؤْمِنِ حَیْثُ یَبْلُغُ الْوَضُوءُ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَالنَّسَائِيُّ وَأَبُوْ عَوَانَۃَ.
أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب الطہارۃ، باب تبلغ الحلیۃ حیث یبلغ الوضوء، 1: 219، الرقم: 250، وأحمد بن حنبل في المسند، 2: 371، الرقم: 8827، والنسائي في السنن الکبری، 1: 95، الرقم: 142، وأبو عوانۃ في المسند، 1: 205، الرقم: 666
ابو حازم بیان کرتے ہیں کہ وہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے کھڑے تھے جب کہ وہ نماز پڑھنے کے لیے وضو کر رہے تھے۔ وہ اپنے بازو کو اتنا آگے تک دھوتے کہ بغل تک پہنچ جاتے۔ میں نے کہا: اے ابو ہریرہ! یہ کیسا وضو ہے؟ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے عجمی کے بچے! تم یہاں ہو اگر مجھے معلوم ہوتا کہ تم یہاں کھڑے ہو تو میں اس قسم کا وضو نہ کرتا۔ میں نے اپنے خلیل ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: مومن کے اَعضاء میں وہاں تک زیور پہنایا جائے گا جہاں تک اس کے وضو کا پانی پہنچے گا۔
اِسے امام مسلم، احمد، نسائی اور ابوعوانہ نے روایت کیا ہے۔
99: 7. عَنْ جَابِرٍ: أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رضی الله عنه: أَنَّ رَجُلًا تَوَضَّأَ فَتَرَکَ مَوْضِعَ ظُفُرٍ عَلٰی قَدَمِہٖ. فَأَبْصَرَهُ النَّبِيُّ ﷺ ، فَقَالَ: ارْجِعْ فَأَحْسِنْ وُضُوئَ کَ فَرَجَعَ ثُمَّ صَلّٰی.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَالْبَزَّارُ وَأَبُوْ عَوَانَۃَ وَالْبَیْهَقِيُّ.
أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب الطہارۃ، باب وجوب استیعاب جمیع أجزاء محل الطہارۃ، 1: 215، الرقم: 243(31)، وأحمد بن حنبل في المسند، 1: 21، الرقم: 134، والبیھقي في السنن الکبری، 1: 70، الرقم: 332، وأبو عوانۃ في المسند، 1: 212، الرقم: 691، والبزار في المسند، 1: 350، الرقم: 232
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے و ضو کیا اور اپنے پیر میں ناخن جتنی جگہ چھوڑ دی، حضور نبی اکرم ﷺ نے اسے دیکھا تو فرمایا: جاؤ اور دوبارہ اچھی طرح وضو کرو۔ وہ واپس گیا دوبارہ وضو کیا اور پھر نماز پڑھی۔
اِسے امام مسلم، احمد، بزار، ابو عوانہ اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
100: 8. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ: أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَی النَّبِيِّ ﷺ وَقَدْ تَوَضَّأَ وَتَرَکَ عَلٰی قَدَمِہٖ مِثْلَ مَوْضِعِ الظُّفْرِ، فَقَالَ لَہٗ رَسُولُ اللهِ ﷺ: ارْجِعْ فَأَحْسِنْ وُضُوْئَکَ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَأَبُوْدَاوُدَ واللَّفْظُ لَہٗ وَابْنُ ماَجَہ وَابْنُ خُزَیْمَۃَ وَأَبُوْ یَعْلٰی وَأَبُوْعَوَانَۃَ وَالْبَیْهَقِيُّ. إسْنَادُہٗ صَحِیْحٌ کَمَا قَالَ الْمَقْدِسِيُّ.
أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 3: 146، الرقم: 12509، أبو داود في السنن، کتاب الطہارہ، باب تفریق الوضوء، 1: 44، الرقم: 173 وابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ وسننہا، باب من توضأ فترک موضعا لم یصبہ الماء 1: 218، الرقم: 665، وابن خزیمۃ في الصحیح، 1: 84، الرقم: 164، وأبو یعلی في المسند، 5: 322، الرقم: 2944، وأبو عوانۃ في المسند، 1: 212، الرقم: 692، والمقدسي في الأحادیث المختارۃ، 7: 31،الرقم: 2416، والبیہقي في السنن الکبری، 1: 83، الرقم: 397
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی وضو کر کے رسول الله ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور اس نے اپنے پیر میں ناخن کے برابر جگہ خشک چھوڑ رکھی تھی۔ رسول الله ﷺ نے اس سے فرمایا کہ واپس جاؤ اور اچھی طرح وضو کرو۔
اس حدیث کو امام احمد بن حنبل، ابوداود، ابن ماجہ، ابن خزیمہ، ابو یعلی، ابو عوانہ، مقدسی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ مذکورہ الفاظ ابو داود کے ہیں۔ مقدسی نے کہا ہے کہ اس کی اسناد صحیح ہے۔
101: 9. عَنْ ثَوْبَانَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: اسْتَقِیْمُوْا وَلَنْ تُحْصُوْا وَاعْلَمُوْا أَنَّ خَیْرَ أَعْمَالِکُمُ الصَّلَاةُ، وَلَا یُحَافِظُ عَلَی الْوُضُوْءِ إِلاَّ مُؤْمِنٌ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَمَالِکٌ وابْنُ مَاجَہ واللَّفْظُ لَہٗ وَالدَّارِمِيُّ وَالْحَاکِمُ وَالطَّیَّالِسِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْبَیْهَقِيُّ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحٌ عَلٰی شَرْطِ الشَّیْخَیْنِ.
أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 5: 282، الرقم: 22489، ومالک في الموطأ، 1: 34، الرقم: 66، وابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ وسننہا، باب المحافظۃ علی الوضوء، 1: 101، الرقم: 277، والدارمي في السنن، 4: 174، الرقم: 655، وابن حبان في الصحیح، 3: 311، الرقم: 1073، والحاکم في المستدرک، 1: 221 الرقم: 449، والطیالسی في المسند، 1: 134، الرقم: 996، والطبراني في المعجم الکبیر، 2: 101، الرقم: 1444، والرویاني في المسند، 1: 404، الرقم: 614، والبیہقي في السنن الکبری، 1: 82، الرقم: 389
حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول الله ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے: دین پر قائم رہو اور تم اس کا احاطہ نہیں کر سکو گے اور جان لو کہ تمہارے تمام اعمال میں سب سے افضل عمل نماز ہے اور مومن ہی وضو کی پابندی کرتا ہے۔
اس حد یث کو امام احمد، ابن ماجہ، دارمی، حاکم، طبرانی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے فرمایا ہے: یہ حدیث امام بخاری و مسلم کی شرائط پر صحیح ہے۔
102: 10. وَمِثْلُہٗ رُوِيَ عَنْ جَابِرٍ وَفِیْهِ: وَلَنْ یَّوَاظِبَ عَلَی الْوُضُوْءِ إِلَّا مُؤْمِنٌ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ.
أخرجہ الحاکم في المستدرک، 1: 222، الرقم: 450
اور اسی حدیث کی مثل حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جس میں یہ الفاظ ہیں: مومن ہی وضو کی دائمی پابندی کرتا ہے۔
اسے امام حاکم نے رروایت کیا ہے۔
103: 11. وَمِثْلُہٗ رُوِيَ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو رضی الله عنه [1] وَ عَنْ أَبِي أُمَامَۃَ رضی الله عنه [2].
[1] أخرجہ ابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ، باب المحافظۃ علی الوضوء 1: 102، الرقم: 778، والبزار في المسند، 6: 358، الرقم: 2367
[2] أخرجہ ابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ، باب المحافظۃ علی الوضوء، 1: 102، الرقم: 279.
اسی حدیث کی مثل حضرت عبد الله بن عمرو رضی اللہ عنہ اور حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔
104: 12. عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی الله عنهما عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّہٗ قَالَ: مَنْ تَوَضَّأَ عَلٰی طُهْرٍ کَتَبَ اللهُ لَہٗ بِہٖ عَشْرَ حَسَنَاتٍ.
رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَاللَّفْظُ لَہٗ وَابْنُ أَبِي شَیْبَۃَ وَابْنُ حُمَیْدٍ. قَالَ أَبُو دَاوُدَ: وَهٰذَا حَدِیثُ مُسَدَّدٍ وَهُوَ أَتَمُّ. وقَالَ التِّرْمِذِيُّ إِسْنَادُہٗ ضَعِیْفٌ.
أخرجہ أبو داود في السنن، کتاب الطہارۃ، باب الرجل یجدد الوضوء من غیر حدث، 1: 16، الرقم: 62، والترمذي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب ما جاء في الوضوء لکل صلاۃ، 1: 87، الرقم: 59، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 1: 16، الرقم: 53، وابن حمید في المسند، 1: 271، الرقم: 859.
حضرت (عبدالله) بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے: جس نے وضو (ہونے) کے باوجود وضو کیا تو اس کے لیے اللہ تعالیٰ دس نیکیاں لکھتا ہے۔
اس حدیث کو امام ابوداود، ترمذی، ابن ابی شیبہ اور ابن حمید نے روایت کیا ہے اور یہ الفاظ امام ترمذی کے ہیں۔ امام ابو داؤد نے فرمایا کہ (از روئے سند) مسدد کی یہ حدیث زیادہ مکمل ہے۔امام ترمذی نے کہا ہے کہ اس کی اسناد ضعیف ہے۔
105: 13. عَنْ أَبِي أُمَامَۃَ الْبَاهِلِيِّ رضی اللہ عنہ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ: مَنْ أَوٰی إِلٰی فِرَاشِهٖ طَاهِرًا یَذْکُرُ اللهَ حَتّٰی یُدْرِکَهُ النُّعَاسُ لَمْ یَتَقَلَّبْ سَاعَۃً مِنَ اللَّیْلِ، سَأَلَ الله شَیْئًا مِنْ خَیْرِ الدُّنْیَا وَالْآخِرَةِ إِلاَّ أَعْطَاهُ إِیَّاهُ.
رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ بِھٰذَا اللَّفْظِ وَالطَّبَرَانِيُّ، وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ غَرِیْبٌ.
وَقَدْ رُوِيَ هٰذَا أَیْضًا عَنْ شَھْرِ بْنِ حَوْشَبٍ عَنْ أَبِي ظَبْیَۃَ عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَۃَ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ وَرَوٰی أَبُوْدَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ مِثْلَہٗ عَنْ مُعَاذٍ.
أخرجہ أبو داود فی السنن، کتاب الأدب، باب في النوم علی الطہارۃ، 4: 310، الرقم: 5042، والترمذي في السنن، کتاب الدعوات، باب منہ، 5: 540، الرقم: 3526، والنسائي في السنن الکبری، 6: 201، الرقم: 10641، والطبراني في المعجم الکبیر، 8: 125، الرقم: 7568
حضرت ابو اُمامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول الله ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جو شخص حالت طہارت میں (وضو کے ساتھ) اپنے بستر پر دراز ہوا اور نیند آنے تک ذکر الٰہی میں مشغول رہا، وہ رات کی جس گھڑی میں بھی کروٹ بدلتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے دنیا و آخرت کی بھلائی میں سے جو کچھ بھی مانگے گا اللہ تعالیٰ اسے عطا فرما ئے گا۔
اس حدیث کو امام ابو داود، ترمذی اور طبرانی نے روایت کیا ہے، اور امام ترمذی فرماتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے؛ جب کہ امام ابو داود اور نسائی نے اس کی مثل حدیث حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے۔
106: 14. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ فِي رِوَایَةٍ طَوِیْلَةٍ، قَالَ: قَالَ یَا بُنَيَّ، أَسْبِغِ الْوُضُوْءَ یَزِدْ فِي عُمُرِکَ وَیُحِبَّکَ حَافِظَاکَ، ثُمَّ قَالَ: یَا بُنَيّ، إِنِ اسْتَطَعْتَ أَنْ لَّا تَبِیْتَ إِلَّا عَلٰی وُضُوْءٍ فَافْعَلْ فَإِنَّہٗ مَنْ أَتَاهُ الْمُوْتُ وَهُوَ عَلٰی وُضُوْءٍ أُعْطِيَ الشَّهَادَۃَ.
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.
أخرجہ الطبراني في المعجم الصغیر،2: 101، الرقم: 856
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ایک طویل روایت میں ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اے صاحبزادے! اچھی طرح وضو کرو کہ اس سے تیری عمر میں اضافہ ہو گا اور تیرے دونوں محافظ فرشتے تجھ سے محبت کریں گے، پھر فرمایا: ہو سکے تو سوتے وقت ضرور وضو کر لو، یہ عمل ضرور کرو کیونکہ جس شخص کو حالت وضو میں موت آگئی اسے شہادت کا مرتبہ عطا کر دیا گیا۔
اِسے امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔
وَفِي رِوَایَةٍ عَنْهُ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: یَا أَنَسُ، أَحْسِنِ الْوُضُوْءَ یَزِدْ فِي عُمُرِکَ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.
أخرجہ الطبراني في المعجم الأوسط، 3: 163، الرقم: 2808، وأبو یعلی في المسند، 7: 273، الرقم: 4293
ایک روایت میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے یہ الفاظ مروی ہیں: رسول الله ﷺ نے فرمایا: اے انس! وضو اچھی طرح کرو کہ اس سے تیری عمر میں اضافہ ہو گا۔
اِسے امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved