نَضْرَۃُ النُّور فِي فَضْلِ الطُّہُوْر

رفع حاجت کے آداب کا بیان

بَابٌ فِي آدَابِ قَضَاءِ الْحَاجَةِ

{رفعِ حاجت کے آداب کا بیان}

الْقُرْآن

(1) وَاِنْ کُنْتُمْ مَّرْضٰٓی اَوْ عَلٰی سَفَرٍ اَوْ جَآءَ اَحَدٌ مِّنْکُمْ مِّنَ الْغَآئِطِ اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَآءَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِکُم وَاَیْدِیْکُمْ مِّنْهُ ط

(المائدة، 5: 6)

اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم سے کوئی رفع حاجت سے (فارغ ہوکر) آیا ہو یا تم نے عورتوں سے قربت (مجامعت) کی ہو پھر تم پانی نہ پاؤ تو (اندریں صورت) پاک مٹی سے تیمم کر لیا کرو۔ پس (تیمم یہ ہے کہ) اس (پاک مٹی) سے اپنے چہروں اور اپنے (پورے) ہاتھوں کا مسح کر لو۔

(2) لَاتَقُمْ فِیْهِ اَبَدًا ط لَمَسْجِدٌ اُسِّسَ عَلٰی التَّقْوٰی مِنْ اَوَّلِ یَوْمٍ اَحَقُّ اَنْ تَقُوْمَ فِیْهِ ط فِیْهِ رِجَالٌ یُّحِبُّوْنَ اَنْ یَّتَطَهَّرُوْا ط وَاللهُ یُحِبُّ الْمُطَّهِرِیْنَo

(التوبة، 9: 108)

(اے حبیب!) آپ اس (مسجد کے نام پر بنائی گئی عمارت) میں کبھی بھی کھڑے نہ ہوں البتہ وہ مسجد، جس کی بنیاد پہلے ہی دن سے تقویٰ پر رکھی گئی ہے، حقدار ہے کہ آپ اس میں قیام فرما ہوں۔ اس میں ایسے لوگ ہیں جو (ظاہراً وباطناً) پاک رہنے کو پسندکرتے ہیں، اور الله طہارت شعار لوگوں سے محبت فرماتا ہے۔

الْحَدِیْث

54: 1. عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللهِ بْنِ سَلَامٍ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللهِ ﷺ عَلَیْنَا، یَعْنِي قُبَائً، قَالَ: إِنَّ اللهَ تعالیٰ قَدْ أَثْنٰی عَلَیْکُمْ فِي الطُّهُورِ خَیْرًا، أَفَلَا تُخْبِرُونِي؟ قَالَ: یَعْنِي قَوْلَهٗ: {فِیْهِ رِجَالٌ یُّحِبُّونَ أَنْ یَّتَطَهَّرُوْا وَاللهُ یُحِبُّ الْمُطَّهِرِیْنَ} [التوبة، 9: 108]. قَالَ: فَقَالُوا: یَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّا نَجِدُهٗ مَکْتُوبًا عَلَیْنَا فِي التَّوْرَةِ: الِاسْتِنْجَاءُ بِالْمَاءِ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ أَبِي شَیْبَةَ وَھٰذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحٌ لِغَیْرِہٖ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 6: 6، 23884، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 2: 205، الرقم: 690

شہر بن حوشب محمد بن عبداللہ بن سلام سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا ہے: جب رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس قبا تشریف لائے تو آپ ﷺ نے (ہمیں مخاطب کرتے ہوئے ) فرمایا: اللہ تعالیٰ نے تمہاری طہارت کی تعریف فرمائی ہے۔ کیا تم مجھے اپنی طہارت کے بارے میں آگاہ کرو گے کہ وہ کیا ہے؟ آپ ﷺ نے یہ سوال ارشاد باری تعالیٰ: {فِیْهِ رِجَالٌ یُحِبُّونَ أَنْ یَتَطَهَّرُوا وَاللهُ یُحِبُّ الْمُطَّهِرِینَ} ’اس میں ایسے لوگ ہیں جو (ظاہراً وباطناً) پاک رہنے کو پسندکرتے ہیں، اور الله طہارت شعار لوگوں سے محبت فرماتا ہے۔‘ کی نسبت فرمایا۔ راوی کا بیان ہے کہ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ!ہم تورات میں پانی کے ساتھ استنجا کا بیان لکھا ہوا دیکھتے ہیں (اور اسی پر عمل کرتے ہیں)۔

اِسے امام احمد بن حنبل اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے اور یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے۔

55: 2. عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه قَالَ: کَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا دَخَلَ الْخَلَاءَ، قَالَ: اَللّٰهُمَّ، إِنِّي أَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْخُبُثِ وَالْخَبَائِثِ.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الوضوء، باب ما یقول عند الخلاء، 1: 66، الرقم: 142، ومسلم في الصحیح، کتاب الطہارۃ، باب ما یقول إذا أراد دخول الخلاء، 1: 283، الرقم: 375، وأحمد بن حنبل في المسند، 3: 99، الرقم: 11965، والترمذي في السنن، أبواب الطہارۃ، باب ما یقول إذا دخل الخلاء، 1: 11، الرقم: 6، والنسائي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب القول عند دخول الخلاء، 1: 20، الرقم: 19

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ جب بیت الخلاء میں داخل ہونے لگتے تو فرماتے: اے اللہ! میں ناپاکی اور ناپاکوں سے (بچنے کے لیے) تیری پناہ حاصل کرتا ہوں۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

56: 3. وَفِي رِوَایَةِ عَائِشَةَ رضی الله عنها قَالَتْ: کَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا خَرَجَ مِنَ الْخَلَاءِ، قَالَ: غُفْرَانَکَ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَہ وَالدَّارِمِيُّ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا حَدِیثٌ حَسَنٌ غَرِیْبٌ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 6: 155، الرقم: 25261، وأبوداود في السنن، کتاب الطہارۃ، باب ما یقول الرجل إذا خرج من الخلاء، 1: 8، الرقم: 30، والترمذي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب ما یقول إذا خرج من الخلاء، 1: 12، الرقم: 7، وابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ وسننہا، باب ما یقول إذا خرج من الخلاء، 1: 110، الرقم: 300، والدارمي في السنن، 1: 183، الرقم: 680، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 6: 114، الرقم: 29904، وابن حبان في الصحیح، 4: 291، الرقم: 1444، والحاکم في المستدرک، 1: 261، الرقم: 563

ایک روایت میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ بیت الخلاء سے باہر آتے وقت فرمایا کرتے تھے: اے اللہ! میں تیری بخشش چاہتا ہوں۔

اِسے امام احمد، ابو داود، ترمذی، ابن ماجہ اور دارمی نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی فرماتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔

57: 4. وَفِي رِوَایَةِ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه، قَالَ: کَانَ النَّبِيُّ ﷺ إِذَا خَرَجَ مِنَ الْخَلَاءِ قَالَ: اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِي أَذْهَبَ عَنِّيَ الْأَذٰی وَعَافَانِي.

رَوَاهُ ابْنُ مَاجَہ وَابْنُ أَبِي شَیْبَۃ.

أخرجہ ابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ وسننھا، باب ما یقول إذا خرج من الخلاء، 1: 110، الرقم: 301، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 1: 12، الرقم: 10

ایک روایت میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ جب بیت الخلاء سے باہر تشریف لاتے تو فرماتے: اللہ تعالیٰ کا شکر ہے جس نے مجھ سے تکلیف دور کر دی اور مجھے عافیت بخشی۔

اِسے امام ابن ماجہ اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔

58: 5. عَنْ أَبِي أَیُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ رضی الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: إِذَا أَتَیْتُمُ الْغَائِطَ فَـلَا تَسْتَقْبِلُوْا الْقِبْلَةَ وَلَا تَسْتَدْبِرُوْهَا، وَلٰـکِنْ شَرِّقُوْا أَوْ غَرِّبُوْا.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الصلاۃ، باب قبلۃ أھل المدینۃ وأھل الشام والمشرق، 1: 154، الرقم: 386، ومسلم في الصحیح، کتاب الطہارۃ، باب الاستطابۃ، 1: 224، الرقم: 264، والنسائي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب النہي عن استدبار القبلۃ عند الحاجۃ، 1: 22، الرقم: 21

حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا ہے: جب تم قضاے حاجت کے لیے جائو تو قبلہ کی طرف منہ کرو نہ پیٹھ بلکہ مشرق یا مغرب کی سمت منہ کیا کرو (یعنی جس سمت میں قبلہ کی طرف منہ یا پشت نہ ہو کیونکہ خانہ کعبہ مدینہ منورہ سے جنوب کی جانب ہے اس لیے حدیث میں مشرق و مغرب کا ذکر آیا ہے)۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

59: 6. عَنْ رَافِعِ بْنِ إِسْحَاقَ: أَنَّهٗ سَمِعَ أَبَا أَیُّوبَ الْأَنْصَارِيَّ وَهُوَ بِمِصْرَ یَقُولُ: وَاللهِ، مَا أَدْرِي کَیْفَ أَصْنَعُ بِهٰذهِ الْکَرَایِیسِ، وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: إِذَا ذَهَبَ أَحَدُکُمْ إِلَی الْغَائِطِ أَوِ الْبَوْلِ فَـلَا یَسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ وَلَا یَسْتَدْبِرْهَا.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَمَالِکٌ والنَّسَائِيُّ وَاللَّفْظُ لَهٗ وَالطَّبَرَانِيُّ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 5: 414، الرقم: 23561، ومالک في الموطأ، 1: 193، الرقم: 454، والنسائي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب النھي عن استقبال القبلۃ عند الحاجۃ، 1: 21، والرقم: 20، والطبراني في المعجم الکبیر، 4: 141، الرقم: 3931، والشافعي في السنن المأثورۃ، 1: 189، الرقم: 112، وابن المنذر في الأوسط، 1: 325، الرقم: 260، وذکرہ ابن عبد البر في الاستذکار، 2: 442، الرقم: 424۔

رافع بن اسحاق بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے سنا جب آپ مصر میں قیام پذیر تھے (اور مصر کے بیت الخلا کے رخ قبلہ کی طرف بنائے گئے) فرماتے: بخدا، میری سمجھ میں نہیں آتا کہ میں ان بیت الخلائوں کے ساتھ کیا کروں کیونکہ رسول اکرم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: جب تم میں سے کوئی پیشاب اور پاخانے کے لیے جائے تو وہ قبلہ رُو نہ ہو اور نہ اس کی طرف پیٹھ کر کے بیٹھے۔

اِسے امام احمد، مالک، نسائی اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔مذکورہ الفاظ نسائی کے ہیں۔

60: 7. وَفِي رِوَایَۃٍ عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ قَالَ: إِذَا جَلَسَ أَحَدُکُمْ عَلٰی حَاجَتِہٖ فَـلَا یَسْتَقْبِلِ الْقِبْلَةَ وَلَا یَسْتَدْبِرْهَا.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَبُوْ عَوَانَةَ.

أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب الطہارۃ، باب الاستطابۃ، 1: 224، الرقم: 265 وأبو عوانۃ في المسند، 1: 170، الرقم: 509

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں رسول الله ﷺ نے فرمایا ہے: جب تم میں سے کوئی شخص قضائے حاجت کے لیے بیٹھے تو نہ قبلہ کی طرف منہ کرے اور نہ پیٹھ۔

اِسے امام مسلم اور ابو عوانہ نے روایت کیا ہے۔

61: 8. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه، أَنَّهٗ سَمِعَ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ، قَالَ: لَا یَبُوْلَنَّ أَحَدُکُمْ فِي الْمَائِ الدَّائِمِ الَّذِي لَا یَجْرِي ثُمَّ یَغْتَسِلُ فِیْهِ. مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الوضوء، باب البول في الماء الدائم، 1: 94، الرقم: 236، ومسلم في الصحیح، کتاب الطہارۃ، باب النہي عن البول في الماء الراکد، 1: 235، الرقم: 282، وابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ وسننہا، باب النہي عن البول في الماء الراکد، 1: 124، الرقم: 344، وابن حبان في الصحیح، 4: 64، الرقم: 1254

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: تم میں سے کوئی ٹھہرے ہوئے پانی میں - جو بہتا ہوا نہ ہو - ہرگز پیشاب نہ کرے، اور پھر اس میں غسل کرے۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

وَفِي رِوَایَۃٍ زَادَ أَبُوْ دَاوُدَ: وَلَا یَغْتَسِلُ فِیْهِ مِنَ الْجَنَابَةِ.

أخرجہ أبو داود في السنن، کتاب الطہارۃ، باب البول في الماء الراکد، 1: 18، الرقم: 70

امام ابو داود نے ان الفاظ کا اضافہ کیا ہے: اور وہ اس (پانی) میں جنابت کا غسل نہ کرے۔

وَفِي رِوَایَۃٍ زَادَ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ: ثُمَّ یَتَوَضَّأُ مِنْهُ. قَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ صَحِیْحٌ.

أخرجہ الترمذي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب ما جاء في کراہیۃ البول في الماء الراکد، 1: 100، الرقم: 68، والنسائي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب الماء الدائم، 1: 49، الرقم: 57, وأیضا في کتاب الغسل والتیمم، باب ذکر نہي الجنب عن الاغتسال في الماء الدائم، 1: 197، الرقم: 397

امام ترمذی اور نسائی نے ان الفاظ کا اضافہ کیا ہے: اور پھر اس (پانی) سے وضو بھی نہ کرے۔ نیز امام ترمذی نے فرمایا ہے: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

62: 9. وَفِي رِوَایَةِ جَابِرٍ رضی الله عنه، عَنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ: أَنَّهٗ نَهَی أَنْ یُبَالَ فِي الْمَائِ الرَّاکِدِ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَہ وَأَبُوْ عَوَانَةَ وَابْنُ أَبِي شَیْبَةَ.

أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب الطہارۃ، باب النہي عن البول في الماء الراکد، 1: 235، الرقم: 281، وأحمد بن حنبل في المسند، 3: 350، الرقم: 14819، والنسائي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب النہي عن البول في الماء الراکد، 1: 34، الرقم: 35، وابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ وسننہا باب النہي عن البول في الماء الراکد، 1: 124، الرقم: 343، وأبو عوانۃ في المسند، 1: 383، 184، الرقم: 574، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 1: 130، الرقم: 1500، والطحاوي في شرح معاني الآثار، 1: 14، الرقم: 20، وابن حبان في الصحیح، 4: 60، الرقم: 1250

ایک روایت میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے رُکے ہوئے (یعنی ٹھہرے ہوئے) پانی میں پیشاب کرنے سے منع فرمایا۔

اِسے امام مسلم، احمد، نسائی، ابن ماجہ، ابو عوانہ اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔

63: 10. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه: أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: اتَّقُوا اللَّعَّانَیْنِ. قَالُوْا: وَمَا اللَّعَّانَانِ یَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: الَّذِي یَتَخَلّٰی فِي طَرِیْقِ النَّاسِ أَوْ فِي ظِلِّهِمْ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَابْنُ خُزَیْمَةَ وَابْنُ حِبَّانَ.

أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب الطہارۃ، باب النہي عن التخلي في الطرق والظلال، 1: 226، الرقم: 269، وأحمد بن حنبل في المسند، 2: 372، الرقم: 8840، وأبو داود في السنن، کتاب الطہارۃ، باب المواضع التي نہی النبي ﷺ عن البول فیہا، 1: 7، الرقم: 25، وابن خزیمۃ في الصحیح، 1: 37، الرقم: 67، وابن حبان في الصحیح، ولفظہ: الذي یتخلی في طرق الناس وأفنیتہم، 4: 262، الرقم: 1415، وأبو یعلی في المسند، 11: 369، الرقم: 6483

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: بہت زیادہ لعنت والے دو کاموں سے بچو۔ صحابہ کرام l نے عرض کیا: یا رسول اللہ! بہت زیادہ لعنت والے دو کام کون سے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: لوگوں کے راستوں میں اور ان کے سائے (کے مقامات) میں قضاء حاجت کرنا۔

اِسے امام مسلم، احمد، ابو داود، ابن خزیمہ اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔

64: 11. وَفِي رِوَایَةِ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رضی الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: اِتَّقُوا الْمَلَاعِنَ الثَّـلَاثَ: الْبَرَازَ فِي الْمَوَارِدِ، وَقَارِعَةِ الطَّرِیْقِ، وَالظِّلِّ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ نَحْوَهٗ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَاللَّفْظُ لَهٗ وَابْنُ مَاجَہ وَالْحَاکِمُ۔ وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحُ الإِسْنَادِ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 1: 299، الرقم: 2715، وأبو داود في السنن، کتاب الطہارۃ، باب المواضع التي نہی النبي ﷺ عن البول فیہا، 1: 7، الرقم: 26، وابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ وسننہا، باب النہي عن الخلاء علی قارعۃ الطریق، 1: 119، الرقم: 328، والحاکم في المستدرک، 1: 273، الرقم: 594، والطبراني في المعجم الکبیر، 20: 123، الرقم: 247

ایک روایت میں حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، انہوں نے بیان کیا: رسول الله ﷺ نے فرمایا ہے: لعنت کے تین کاموں سے بچو؛ یعنی گھاٹ، راستوں کے درمیان اور سائے میں قضاے حاجت کرنے سے۔

اِسے امام احمد نے حضرت (عبد الله) بن عباس سے روایت کیا اور امام ابو داود نے مذکورہ الفاظ میں، ابن ماجہ، حاکم، طبرانی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے فرمایا ہے: اس حدیث کی اسناد صحیح ہے۔

65: 12. عَنْ عَائِشَةَ رضی الله عنها قَالَتْ: مَنْ حَدَّثَکُمْ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ کَانَ یَبُولُ قَائِمًا، فَلَا تُصَدِّقُوْهُ مَا کَانَ یَبُوْلُ إِلَّا قَاعِدًا.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَہ وَابْنُ حِبَّانَ وَأَبُوْ یَعْلٰی، وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: حَدِیْثُ عَائِشَةَ رضی الله عنها أَحْسَنُ شَيْئٍ فِي هٰذَا الْبَابِ وَأَصَحُّ.

أخرجہ الترمذي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب ما جاء في النھي عن البول قائما، 1: 17، الرقم: 12، والنسائي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب البول في البیت جالسا، 1: 26، الرقم: 29، وابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ وسننھا، باب في البول قاعدا، 1: 112، الرقم: 307، وابن حبان في الصحیح، 4: 278، الرقم: 1430، وأبو یعلی في المسند، 8: 223-224، الرقم: 4790۔

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے: جو شخص تم سے کہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ کھڑے ہو کر پیشاب فرمایا کرتے تھے تو اس کی تصدیق مت کرو، آپ ﷺ ہمیشہ بیٹھ کر ہی پیشاب فرماتے تھے۔

اِسے امام ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، ابن حبان، ابو یعلی اور حاکم نے روایت کیا ہے اور اس کی سند حسن جید ہے۔ امام ترمذی کے نزدیک اس باب میں روایتِ عائشہ صدیقہ اَحسن اور اَصح (صحیح ترین) ہے۔

اَلْحَدِیْثُ الَّذِيْ یَتَعَلَّقُ بِالْبَوْلِ قِیَامًا وَإِزَالَۃُ شُبْهَۃٍ تَتَسَبَّبُ مِنْهُ

{کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کے حوالے سے حدیث اور اس کے سبب پیدا ہونے والے شبہ کا ازالہ}

کَانَ النَّبِيُّ ﷺ یَبُوْلُ عَادَۃً قَاعِدًا کَمَا ثَبَتَ مِنَ الْحَدِیْثِ الْمَذْکُوْرِ أَعْلَاهُ، وَلٰـکِنْ ذِکْرُ بَوْلِہٖ ﷺ قِیَامًا مَوْجُوْدٌ أَیْضًا فِي الْحَدِیْثِ الْآتِي:

حضور نبی اکرم ﷺ کا معمول مبارک بیٹھ کر پیشاب فرمانا تھا جیسا کہ مذکورہ بالا حدیث سے ثابت ہے، مگر آپ ﷺ کا کھڑے ہو کر پیشاب فرمانے کا ذکر بھی درج ذیل حدیث میں موجود ہے:

66: 13. عَنْ حُذَیْفَةَ رضی الله عنه قَالَ: لَقَدْ رَأَیْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ أَوْ قَالَ: لَقَدْ أَتَی النَّبِيُّ ﷺ سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا. مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب المظالم والغصب، باب الوقوف والبول عند سباطۃ قوم، 2: 874، الرقم: 2339، ومسلم في الصحیح، کتاب الطہارۃ، باب المسح علی الخفین، 1: 228، الرقم: 273، وأحمد بن حنبل في المسند، 5: 382، الرقم: 23294، وأبو داود في السنن، کتاب الطہارۃ، باب البول قائماً، 1: 6، الرقم: 23، والنسائي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب الرخصۃ في البول في الصحراء قائماً، 1: 25، الرقم: 26، وأبو حنیفۃ في المسند، 1: 222، وابن حبان في الصحیح، 4: 276، الرقم: 1428، والطبراني في المعجم الأوسط، 5: 166، الرقم: 4961

حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھا یا کہا کہ حضور نبی اکرم ﷺ ایک کوڑا کرکٹ ڈالنے والی جگہ کے قریب تشریف لائے اور کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

رَفْعُ التَّنَاقُضِ

{رفعِ تناقض}

فِي الظَّاهِرِ یُوْجَدُ التَّنَاقُضُ وَالتَّضَادُ فِي هٰذهِ الْأَحَادِیْثِ وَلٰکِنَّهٗ یَرْتَفِعُ بِالْحَدِیْثِ الْآتِي:

بادی النظر میں ان احادیث کے درمیان تناقض اور تضاد دکھائی دیتا ہے جو درج ذیل حدیث مبارک سے ختم ہو جاتا ہے۔

67: 14. عَنْ عَائِشَةَ رضی الله عنها، مَا بَالَ رَسُوْلُ الله ﷺ قَائِمًا مُنْذُ أُنْزِلَ عَلَیْهِ الْفُرْقَانُ. هٰذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحٌ عَلٰی شَرْطِ الشَّیْخَیْنِ وَلَمْ یُخْرِجَاهُ، وَقَدِ اتَّفَقَا عَلٰی إِخْرَاجِ حَدِیْث الْأعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَیْفَةَ رضی الله عنه، قَالَ: أَتٰی رَسُوْلُ اللهِ ﷺ سُبَاطَةَ قَوْمٍ فَبَالَ قَائِمًا. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عُبَیْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنَ عُمَرَ رضی اللہ عنهما قَالَ: قَالَ عُمَرُ رضی الله عنه: مَا بُلْتُ قَائِمًا مُنْذُ أَسْلَمْتُ. وَعَنْ إِبْرَاهِیْمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللهِ رضی الله عنه قَالَ: مِنَ الْجَفَائِ أَنْ تَبُوْلَ وَأَنْتَ قَائِمٌ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه الْعُذْرَ عَنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ فِي بَوْلِہٖ قَائِمًا.

أخرجہ الحاکم في المستدرک، 1: 290، الرقم: 644

اُم المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے ہی مروی ہے کہ رسول الله ﷺ پر جب سے حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والا قرآن نازل ہوا ہے، آپ نے کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں فرمایا، اعمش اور ابو وائل کے طریق سے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے دونوں (امام بخاری و مسلم) نے متفقہ طور پر حدیث بیان کی ہے کہ رسول الله ﷺ ایک قبیلے کے کوڑے کے ڈھیر کے پاس تشریف لائے اور (اس وجہ سے وہاں) آپ ﷺ نے کھڑے ہو کر پیشاب فرمایا۔ عبید الله بن عمر اور نافع کے طریق سے حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جب سے میں نے اسلام قبول کیا ہے میں نے کبھی کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا۔ ابراہیم و علقمہ کے طریق سے حضرت عبد الله (بن مسعود) رضی اللہ عنہ کا قول مروی ہے کہ تیرا کھڑے ہو کر پیشاب کرنا ظلم ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں حضور نبی اکرم ﷺ کے کھڑے ہو کر پیشاب فرمانے کا عذر بیان کیا گیا ہے۔

68: 15. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ بَالَ قَائِمًا مِنْ جُرْحٍ کَانَ بِمَأْبِضِہٖ.

رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَقَالَ: هٰذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحٌ تَفَرَّدَ بَہٖ حَمَّادُ بْنُ غَسَّانَ وَرُوَاتُهٗ کُلُّهُمْ ثِقَاتٌ، ورَوَاهُ الْبَیْهَقِيُّ وَقَالَ: وَقَدْ قِیْلَ: کَانَتِ الْعَرَبُ تَسْتَشْفِي لِوَجْعِ الصُّلْبِ بِالْبَوْلِ قَائِمًا، فَلَعَلَّهٗ کَانَ بِہٖ إِذَ ذَاکَ وَجْعُ الصُّلْبِ، وَقَدْ ذَکَرَهُ الشَّافِعِيُّ بِمَعْنَاهُ، وَقِیْلَ: إِنَّمَا فَعَلَ ذٰلِکَ لِأَنَّهٗ لَمْ یَجِدْ لِلْقُعُوْدِ مَکَانًا أَوْ مَوْضِعًا. وَاللهُ أَعْلَمُ.

أخرجہ الحاکم في المستدرک، 1: 290، الرقم: 645، والبیہقي في السنن الکبری، 1: 101، الرقم: 492

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے گھٹنے میں زخم کے باعث کھڑے ہو کر پیشاب فرمایا۔(کیونکہ بیٹھنا مشکل تھا۔)

اسے امام حاکم نے روایت کیا ہے اور فرمایا ہے: یہ حدیث صحیح ہے جسے حماد بن غسان نے مفردا روایت کیا ہے اور اس کے تمام راوی ثقہ ہیں، اور اس حدیث کو امام بیہقی نے روایت کیا اور فرمایا ہے: یہ بھی کہا گیا ہے کہ اہلِ عرب کمر درد کا علاج کھڑے ہو کر پیشاب کرنے سے کرتے تھے اور شاید اس وقت آپ ﷺ کی کمر میں درد ہو اور اسی مفہوم کا قول امام شافعی نے بھی بیان کیا ہے۔ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ آپ ﷺ نے ایسا اس لیے فرمایا کیونکہ وہاں آپ ﷺ نے بیٹھنے کے لیے جگہ نہ پائی۔ اور الله بہتر جانتا ہے۔

وَقَالَ الْعَسْقَلَانِيُّ: وَقِیلَ السَّبَبُ فِي ذٰلِکَ مَا رُوِيَ عَنِ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ أَنَّ الْعَرَبَ کَانَتْ تَسْتَشْفِي لِوَجَعِ الصُّلْبِ بِذٰلِکَ فَلَعَلَّهٗ کَانَ بِہٖ وَرَوَی الْحَاکِمُ وَالْبَیْهَقِيُّ مِنْ حَدِیثِ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی الله عنه، قَالَ: إِنَّمَا بَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ قَائِمًا لِجُرْحٍ کَانَ فِي مَأْبِضِہٖ وَالْمَأْبِضُ بِهَمْزَۃٍ سَاکِنَۃٍ بَعْدَهَا مُوَحَّدَۃٌ ثُمَّ مُعْجَمَۃٌ بَاطِنُ الرُّکْبَةِ فَکَأَنَّهٗ لَمْ یَتَمَکَّنْ لِأَجْلِہٖ مِنَ الْقُعُودِ وَلَوْ صَحَّ هٰذَا الْحَدِیثُ لَکَانَ فِیهِ غِنًی عَنْ جَمِیعِ مَا تَقَدَّمَ لٰـکِنْ ضَعَّفَهُ الدَّارَقُطْنِيُّ وَالْبَیْهَقِيُّ وَالْأَظْهَرُ أَنَّهٗ فَعَلَ ذٰلِکَ لِبَیَانِ الْجَوَازِ وَکَانَ أَکْثَرُ أَحْوَالِهِ الْبَوْلَ عَنْ قُعُودٍ. وَاللهُ أَعْلَمُ. وَسَلَکَ أَبُو عَوَانَةَ فِي صَحِیْحِہٖ وَابْنُ شَاهِیْنَ فِیهِ مَسْلَکًا آخَرَ فَزَعَمَا أَنَّ الْبَوْلَ عَنْ قِیَامٍ مَنْسُوخٌ وَاسْتَدَلَّا عَلَیْهِ بِحَدِیثِ عَائِشَةَ الَّذِي قَدَّمْنَاهُ مَا بَالَ قَائِمًا مُنْذُ أُنْزِلَ عَلَیْهِ الْقُرْآنُ وَبِحَدِیثِهَا أَیْضًا مَنْ حَدَّثَکُمْ أَنَّهٗ کَانَ یَبُولُ قَائِمًا فَلَا تُصَدِّقُوهُ مَا کَانَ یَبُولُ إِلَّا قَاعِدًا وَالصَّوَابُ أَنَّهٗ غَیْرُ مَنْسُوخٍ وَالْجَوَابُ عَنْ حَدِیثِ عَائِشَةَ أَنَّهٗ مُسْتَنَدٌ إِلٰی عِلْمِهَا فَیُحْمَلُ عَلٰی مَا وَقَعَ مِنْهُ فِي الْبُیُوتِ وَأَمَّا فِي غَیْرِ الْبُیُوتِ فَلَمْ تَطَّلِعْ هِيَ عَلَیْهِ وَقَدْ حَفِظَهٗ حُذَیْفَۃُ وَهُوَ مِنْ کِبَارِ الصَّحَابَةِ وَقَدْ بَیَّنَّا أَنَّ ذٰلِکَ کَانَ بِالْمَدِینَةِ فَتَضَمَّنَ الرَّدَّ عَلٰی مَا نَفَتْهُ مِنْ أَنَّ ذٰلِکَ لَمْ یَقَعْ بَعْدَ نُزُولِ الْقُرْآنِ وَقَدْ ثَبَتَ عَنْ عُمَرَ وَعَلِیٍّ وَزَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ وَغَیْرِهِمْ أَنَّهُمْ بَالُوْا قِیَامًا وَهُوَ دَالٌّ عَلَی الْجَوَازِ مِنْ غَیْرِ کَرَهَۃٍ إِذَا أَمِنَ الرَّشَاشَ. وَاللهُ أَعْلَمُ. وَلَمْ یَثْبُتْ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ فِي النَّهْيِ عَنْهُ شَيْئٌ کَمَا بَیَّنْتُهٗ فِي أَوَائِلِ شَرْحِ التِّرْمِذِيِّ. وَاللهُ أَعْلَمُ.

العسقلاني في فتح الباري، 1: 330، الرقم: 224، نقلہ المبارکفوري في تحفۃ الأحوذي، 1: 60

امام عسقلانی اس ضمن میں مزید فرماتے ہیں: امام شافعی اور احمد سے یہ قول بھی منقول ہے کہ اس کا سبب یہ بھی تھا کہ اہل عرب کمر درد کا علاج اس طریقے سے کیا کرتے تھے، شاید اس وقت آپ ﷺ کو دردِکمر کا عارضہ بھی لاحق تھا۔ امام حاکم اور بیہقی نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے فرمایا: رسول الله ﷺ نے گھٹنے میں زخم کی وجہ سے کھڑے ہو کر پیشاب فرمایا کیونکہ اس کے باعث آپ ﷺ کے لیے بیٹھنا ممکن نہ تھا۔ اگر یہ حدیث صحیح ہو تو ہمیں مذکورہ اسباب میں سے کسی دوسرے سبب کی ضرورت نہیں رہتی، مگر اسے امام دارقطنی اور بیہقی نے ضعیف قرار دیا ہے۔ اور سب سے واضح سبب یہی ہے کہ آپ ﷺ نے یہ عمل تکلیف میں بیانِ جواز کے لیے فرمایا۔ آپ ﷺ کا اکثر معمول بیٹھ کر پیشاب کرنے کا ہی تھا۔ والله اعلم۔اور امام ابو عوانہ نے اپنی صحیح میں اور ابن شاھین نے اس میں ایک دوسرا موقف اختیار کیا ہے، ان دونوں کا خیال ہے کہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنے کا حکم منسوخ ہو چکا ہے اور انہوں نے اس پر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کو دلیل بنایا ہے جس کا ذکر ہم کر چکے ہیں کہ آپ ﷺ نے جب سے قرآن نازل ہوا ہے کھڑے ہو کر پیشاب نہیں کیا اور ان کی اس حدیث سے بھی کہ جو تم سے یہ حدیث بیان کرے کہ حضور نبی اکرم ﷺ کھڑے ہو کر پیشاب فرماتے تھے اس کی تصدیق نہ کرو، اور درست رائے یہی ہے کہ یہ حدیث منسوخ نہیں ہو ئی اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث کا جواب یہ ہے کہ اس کی نسبت ان کے علم کی طرف کی جائے گی اور اسے آپ ﷺ کے اس عمل پرمحمول کیا جائے گا جو (اَزواجِ مطہرات کے) گھروں میں واقع ہوتا تھا۔ جہاں تک گھروں سے باہر کا عمل تھا آپ رضی اللہ عنہا اس سے واقف نہ تھیں، اسے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے محفوظ کیا اور وہ کبار صحابہ میں سے ہیں، ہم یہ واضح کر چکے ہیں کہ یہ واقعہ مدینہ کا ہے تو یہ جواب اس کو بھی شامل ہوا جو آپ رضی اللہ عنہا نے نزولِ قرآن کے بعد اس کے واقع ہونے کی نفی فرمائی اور حضرت عمر، علی اور زید بن ثابت l وغیرھم سے ثابت ہے کہ انہوں نے(کسی عذر کے باعث) کھڑے ہو کر پیشاب کیا اور یہ (تکلیف کی صورت میں) بلا کراہت جواز پر دلیل ہے، بشرطیکہ انسان پیشاب کے چھینٹوں سے محفوظ رہے۔

وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لِأَنَّهٗ ﷺ لَمْ یَجِدْ مَکَانًا لِلْقُعُوْدِ فاَضْطَرَّ إِلَی الْقِیَامِ لِکَوْنِ الطَّرَفِ الَّذِي یَلِیْهِ السُّبَاطَۃُ عَلَیْهَا مُرْتَفِعًا.

العیني في عمدۃ القاري، 3: 136

بعض شارحین نے کہا ہے: چونکہ حضور نبی اکرم ﷺ نے وہاں بیٹھنے کے لیے جگہ نہ پائی اس لیے مجبورا کھڑے ہوئے۔ یہ قیام کوڑی کی سطح کے تھوڑا بلند ہونے کی وجہ سے تھا (تاکہ چھینٹوں سے بچ سکیں)۔

قَالَ أَبُوْ الْحَسَنِ السِّنْدِيُّ: وَقَدِ اتَّفَقُوْا عَلٰی أَنَّ عَادَتَهٗ ﷺ فِي حَالَةِ الْبَوْلِ الْقُعُوْدُ کَمَا یَدُلُّ عَلَیْهِ حَدِیْثُ عَائِشَةَ فَلَا بُدَّ أَنْ یَکُوْنَ الْقِیَامُ فِي هٰذَا الْوَقْتِ لِسَبَبِ دَعَا إِلٰی ذٰلِکَ وَقَدْ عَیَّنُوْا بَعْضَ الْأَسْبَابِ بِالتَّخْمِیْنِ۔ وَاللهُ تَعَالٰی أَعْلَمُ بِالتَّحْقِیْقِ.

حاشیۃ السندی، 1: 19

علامہ ابوالحسن السندی لکھتے ہیں: اس بات پر ائمہ کا اتفاق ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ کا معمولِ مبارک بیٹھ کر پیشاب فرمانے کا تھا، جیساکہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی حدیث دلالت کرتی ہے۔لہٰذا یہ ضروری ہے کہ اس وقت حالت قیام کا کوئی سبب ہو۔ اَئمہ نے تخمینے سے کچھ اسباب بیان کیے ہیں اورحقیقی بات تو الله ہی کو معلوم ہے۔

69: 16. عَنْ أَبِي قَتَادَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: إِذَا شَرِبَ أَحَدُکُمْ فَـلَا یَتَنَفَّسْ فِي الإِنَائِ، وَإِذَا أَتَی الْخَلَائَ فَـلَا یَمَسَّ ذَکَرَهٗ بِیَمِینِہٖ وَلَا یَتَمَسَّحْ بِیَمِیْنِہٖ. مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الوضوء، باب النہي عن الاستنجاء بالیمین، 1: 69، الرقم: 152، ومسلم في الصحیح، کتاب الطہارۃ، باب النھي عن الاستنجاء بالیمین، 1: 225، الرقم: 267، وأحمد بن حنبل في المسند، 4: 383، الرقم: 19438، وأبوداود في السنن، کتاب الطہارۃ، باب کراھیۃ مس الذکر بالیمین في الاستبراء، 1: 8، الرقم: 31، والنسائي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب النہي عن الاستنجاء بالیمین، 1: 43، الرقم: 47، والدارمي في السنن، 2: 161، الرقم: 2122، وابن خزیمۃ في الصحیح، 1: 43، الرقم: 78

حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا ہے: جب تم میں سے کوئی (پانی وغیرہ) پیئے تو برتن میں سانس نہ لے (اور نہ ہی پھونک مارے) اور جب بیت الخلاء جائے تو دائیں ہاتھ سے اپنی شرم گاہ کو نہ پکڑے اور نہ ہی داہنے ہاتھ سے استنجا کرے۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

وَفِي رِوَایَۃٍ عَنْهُ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: لَا یُمْسِکَنَّ أَحَدُکُمْ ذَکَرَهٗ بِیَمِیْنِہٖ وَهُوَ یَبُولُ وَلَا یَتَمَسَّحْ مِنَ الْخَلَائِ بِیَمِیْنِہٖ وَلَا یَتَنَفَّسْ فِي الإِنَاءِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.

أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب الطہارۃ، باب النھي عن الاستنجاء بالیمین، 1: 225، الرقم: 267

ایک روایت میں حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا ہے: تم میں سے کوئی شخص پیشاب کے دوران اپنی شرم گاہ کو دائیں ہاتھ سے نہ چھوئے اور نہ دائیں ہاتھ سے استنجا کرے اور نہ پانی پیتے وقت برتن میں سانس لے (یا پھونک مارے)۔

اِسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔

70: 17. عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی اللہ عنهما أَنَّ رَجُلًا مَرَّ وَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ یَبُوْلُ، فَسَلَّمَ، فَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْهِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَابْنُ خُزَیْمَةَ وَأَبُوْ عَوَانَةَ.

أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب الحیض، باب التیمم، 1: 281، الرقم370، وابن خزیمۃ في الصحیح، 1: 40، الرقم: 73، وأبو عوانۃ في المسند، 1: 183، الرقم: 572

حضرت (عبد الله) بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول الله ﷺ کے پاس سے گزرا جبکہ آپ ﷺ پیشاب فرما رہے تھے۔ اس نے آپ ﷺ کو سلام کیا مگر آپ ﷺ نے اس کا جواب نہ دیا۔

اِسے امام مسلم، ابن خزیمہ اور ابو عوانہ نے روایت کیا ہے۔

وَفِي رِوَایَۃٍ عَنْهُ رضی اللہ عنہ أَنَّ رَجُلًا مَرَّ عَلَی النَّبِيِّ ﷺ وَهُوَ یَبُوْلُ، فَسَلَّمَ عَلَیْهِ، وَلَمْ یَرُدَّ عَلَیْهِ حَتّٰی تَوَضَّأَ، ثُمَّ اعْتَذَرَ إِلَیْهِ، وَقَالَ: إِنِّي کَرِهْتُ أَنْ أَذْکُرَ اللهَ إِلَّا عَلٰی طُهْرٍ أَوْ قَالَ: عَلٰی طَهَارَۃٍ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ، وَقاَلَ: هٰذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحٌ عَلٰی شَرْطِ الشَّیْخَیْنِ.

أخرجہ الحاکم في المستدرک، 1: 272، الرقم: 592

ایک روایت میں حضرت (عبد الله) بن عمر رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ ایک شخص حضور نبی اکرم ﷺ کے قریب سے گزار جبکہ آپ ﷺ پیشاب فرما رہے تھے۔ اس شخص نے آپ ﷺ کو سلام کیا۔ آپ ﷺ نے جب تک وضو نہ فرما لیا اس کے سلام کا جواب نہ دیا۔ بعد ازاں آپ ﷺ نے اسے سلام نہ کرنے کا سبب بیان کرتے ہوئے فرمایا: مجھے پسند نہیں تھا کہ میں طہارت کرنے سے پہلے الله تعالیٰ کا ذکر کروں۔

اِسے امام حاکم نے روایت کیا اور فرمایا ہے: یہ حدیث شیخین کی شرط پر صحیح ہے۔

71: 18. وَفِي رِوَایَةِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رضی اللہ عنهما: أَنَّ رَجُلًا مَرَّ عَلَی النَّبِيِّ ﷺ وَهُوَ یَبُوْلُ فَسَلَّمَ عَلَیْهِ، فَقَالَ لَهٗ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: إِذَا رَأَیْتَنِي عَلٰی مِثْلِ هٰذهِ الْحَالَةِ فَـلَا تُسَلِّمْ عَلَيَّ، فَإِنَّکَ إِنْ فَعَلْتَ ذٰلِکَ لَمْ أَرُدَّ عَلَیْکَ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَہ.

أخرجہ ابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ وسننہا، باب الرجل یسلم علیہ وہو یبول، 1: 126، الرقم: 352

ایک روایت میں حضرت جابر بن عبد الله رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ایک شخص حضور نبی اکرم ﷺ کے قریب سے گزرا، آپ پیشاب فرما رہے تھے۔ اس نے سلام کیا تو (بعد اَز فراغت) رسول الله ﷺ نے اسے فرمایا: جب تم مجھے اس حالت میں دیکھو تو سلام نہ کیا کرو کیونکہ اگر تم ایسا کرو گے تو میں تمہیں جواب نہ دوں گا۔

اِسے امام ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved