(8) بَابٌ فِي إِعْلَامِ النَّبِيِّ ﷺ إِيَاهُ رضي الله عنه بِإِسْتِشْهَادِهِ
44. عَنْ قَتَادَةَ : أَنَّ أَنَسًا رضي الله عنه حَدَّثَهُمْ قَالَ : صَعِدَ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم أُحُدًا، وَ مَعَهُ أَبُوْبَکْرٍ وَ عُمَرُ وَ عُثْمَانُ، فَرَجَفَ، وَ قَالَ اسْکُنْ أُحُدُ، أَظُنُّهُ ضَرَبَهُ بِرِجْلِهِ. فَلَيْسَ عَلَيْکَ أَحَدٌ إِلَّا نَبِيٌّ وَ صِدِّيْقٌ وَ شَهِيْدَانِ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.
’’حضرت انسص فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوہِ اُحد پر تشریف لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حضرت ابوبکر، حضرت عمر اور حضرت عثمان رضی اللہ عنھم تھے، تو اسے وجد آگیا (وہ خوشی سے جھومنے لگا) پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے اُحد! ٹھہر جا۔ راوی کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے قدم مبارک سے ٹھوکر بھی لگائی اور فرمایا کہ تجھ پر ایک نبی، ایک صدیق اور دو شہیدوں کے سوا اور کوئی نہیں ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 44 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة، باب مناقب عثمان بن عفان، 3 / 1353، الحديث رقم : 3496، والترمذي في الجامع الصحيح، کتاب المناقب، باب في مناقب عثمان بن عفانص، 5 / 624، الحديث رقم : 3697، و أبوداؤد في السنن، کتاب السنة، باب في الخلفاء، 4 / 212، الحديث رقم : 4651، و النسائي في السنن الکبري، 5 / 43، الحديث رقم : 8135.
45. عَنْ أَبِيْ هُرَيْرَةَ أنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم کَانَ عَلٰي حِرَاءَ هُوَ وَ أَبُوْبَکْرِ وَ عُمَرُ وَ عُثْمَانُ وَ عَلِيٌّ وَ طَلْحَةُ وَ الزُّبَيْرُ فَتَحَرَّکَتِ الصَّخْرَةُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم إِهْدَأْ، فَمَا عَلَيْکَ إلاَّ نَبِيٌّ أَوْصِدِّيْقٌ أَوْشَهِيْدٌ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَ التِّرْمِذِيُّ.
وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ.
وَ فِي الْبَابِ عَنْ عُثْمَانَ، وَسَعِيْدِ بْنِ زَيْدٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، وَأَنَسِ بْنِ مَالکٍ، وَبُرَيْدَةَ.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حرا پہاڑ پر تشریف فرما تھے اور آپ کے ساتھ حضرت ابوبکر، حضرت عمر، حضرت عثمان، حضرت علی، حضرت طلحہ اور حضرت زبیر رضی اللہ عنھم تھے اتنے میں پہاڑ لرزاں ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ٹھہر جا، کیونکہ تیرے اوپر نبی، صدیق اور شہید کے سوا کوئی اور نہیں ہے۔ اِس حدیث کو امام مسلم اور امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث صحیح ہے اور اس باب میں اسی مضمون کی احادیث عثمان، سعید بن زید، ابن عباس، سہل بن سعد، انس بن مالک اور بریدہ اسلمیٰ سے مذکور ہیں۔‘‘
الحديث رقم 45 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل طلحة والزبير رضي الله عنه، 4 / 1880، الحديث رقم : 2417، والترمذي فيالجامع الصحيح، کتاب المناقب، باب في مناقب عثمان بن عفان، 5 / 624، الحديث رقم : 3696، و ابن حبان في الصحيح، 15 / 441، الحديث رقم : 6983، و النسائي في السنن الکبريٰ، 5 / 59، الحديث رقم : 8207.
46. عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : ذَکَرَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم فِتْنَةً فَقَالَ : يُقْتَلُ هَذَا فِيْهَا مَظْلُومًا لِعُثْمَانَ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.
وَ قَالَ هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.
’’حضرت عبداﷲ ابن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فتنہ کا ذکر کیا اور حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے متعلق فرمایا کہ اس میں یہ مظلوماً شہید ہو گا۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور کہا : یہ حدیث حسن ہے۔‘‘
الحديث رقم 46 : أخرجه الترمذي في الجامع الصحيح، کتاب المناقب، باب في مناقب عثمان، 5 / 630، الحديث رقم : 3708.
47. عَنْ أَبِيْ سَهْلَةَ قَالَ : قَالَ عُثْمَانُ يَوْمَ الدَّارِ : إِنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم قَدْ عَهِدَ إِلَيَّ عَهْدًا فَأَنَا صَابِرٌ عَلَيْهِ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَ ابْنُ مَاجَةَ.
وَ قاَلَ التِّرْمِذِيُّ هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.
’’حضرت ابو سہلہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے مجھ سے محاصرہ کے دن فرمایا: کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے ایک وصیت فرمائی تھی اور میں اسی پر صابر ہوں۔ اس حدیث کو امام ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے اورامام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔‘‘
الحديث رقم 47 : أخرجه الترمذي في الجامع الصحيح، کتاب المناقب، باب في مناقب عثمان، 5 / 631، الحديث رقم : 3711، و ابن ماجه في السنن، 1 / 42، الحديث رقم : 113، و ابن حبان في الصحيح، 15 / 356، الحديث رقم : 6918، و ابن أبي شيبة في المصنف، 7 / 515، الحديث رقم : 37657.
48. عَنْ مُسْلِمٍ أَبِيْ سَعِيْدٍ مَوْلٰي عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ : أَنَّ عُثْمَانَ أَعْتَقَ عِشْرِيْنَ مَمْلُوْکاً، وَدَعَا بِسَرَاوِيْلَ فَشَدَّهَا عَلَيْهِ، وَلَمْ يَلْبَسْهَا فِي جَاهِلِيَةٍ وَلاَ إِسْلاَمٍ، وَقَالَ : إِنِّي رَأَيْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم الْبَارِحَةَ فِي الْمَنَامِ وَرَأَيْتُ أَبَا بَکْرٍ وَ عُمَرَ، وَأَنَّهُمْ قَالَوْا لِي : اصْبِرْ، فَإِنَّکَ تُفْطِرُ عِنْدَنَا الْقَابِلَةَ فَدَعَا بِمُصْحَفٍ فَنَشَرَهُ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَقُتِلَ وَهُوَ بَيْنَ يَدِيْهِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ.
’’حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے خادم حضرت مسلم (ابو سعید) سے روایت ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے بیس غلاموں کو آزاد کیا اور ایک پاجامہ منگوایا اور اسے زیب تن کر لیا، اسے آپ نے نہ تو زمانہ جاہلیت میں کبھی پہنا تھا اور نہ ہی زمانۂ اسلام میں، پھر انہوں نے بیان کیا کہ میں نے گذشتہ رات حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خواب میں دیکھا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ابو بکر و عمر رضی اﷲ عنہما بھی ہیں، ان سب نے مجھے کہا ہے (اے عثمان) صبر کرو پس بے شک تم کل افطاری ہمارے پاس کرو گے پھرآپ رضی اللہ عنہ نے مصحف منگوایا اور اس کو اپنے سامنے کھول کر تلاوت فرمانے لگے اوراسی اثنا میں آپ رضی اللہ عنہ کو شہید کردیا گیا اور وہ مصحف آپ کے سامنے ہی تھا۔ اس حدیث کو امام احمد بن حنبل نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 48؛ أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 72، الحديث رقم : 526، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 96، و المناوي في فيض القدير، 1 / 110.
49. عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ : أَرْسَلَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم إلَي عُثْمَانَ فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم فَکَانَ آخِرُ کَلَامٍ کَلَّمَهُ أَنْ ضَرَبَ مَنْکِبَهُ وَ قَالَ : يَا عُثْمَانُ إِنَّ اﷲَ عَسَي أَنْ يُلْبِسَکَ قَمِيْصًا فَإِنَ أَرَادَکَ الْمُنَافِقُوْنَ عَلَي خَلْعِهِ فَ. لَا تَخْلَعْهُ حَتَّي تَلْقَانِيْ فَذَکَرَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ. رَوَاهُ أَحْمَدُ.
’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنھا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو اپنی طرف بلا بھیجا جب وہ آئے تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کی طرف بڑھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے ساتھ جو آخری کلام فرمایا : وہ یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے کندھے پر (ہاتھ) مارا اور فرمایا : اے عثمان بے شک اﷲ تعالیٰ تمہیں (خلافت کی) قمیص پہنائے گا اگر منافقین اس کو اتارنے کا ارادہ کریں تو اس کو ہرگز نہ اتارنا یہاں تک کہ تم مجھ سے آ ملو پس آپ نے تین مرتبہ ایسا فرمایا اس حدیث کو امام احمد بن حنبل نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 49 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 6 / 86، الحديث رقم : 24610، والهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 90، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، 1 / 500، الحديث رقم : 816.
50. عَنِ بْنِ حَوَالَةَ قَالَ : أَتَيْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم وَ هُوَ جَالِسٌ فِي ظِلّ دَوْمَةَ وَ عِنْدَهُ کَاتِبٌ لَهُ يُمْلِيْ عَلَيْهِ فَقَالَ : أَلَا أَکْتُبُکَ يَا بْنَ حَوَالَةَ قُلْتُ : لَا أَدْرِي مَا خَارَ اﷲُ لِي وَ رَسُوْلُهُ فًأَعْرَضَ عَنِّي وَ قَالَ إِسْمَاعِيْلُ مَرَّةً فِي الأُوْلٰي نَکْتُبُکَ يَا بْنَ حَوَالَةَ قُلْتُ : لَا أَدْرِيْ فِيْمَ يَارَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم فَأَعْرَضَ عَنِّيْ فَأَکَبَّ عَلَي کَاتِبِهِ يُمْلِيْ عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ : أَنَکْتُبُکَ يَا بْنَ حَوَالَةَ قُلْتُ : لَا أَدْرِي مَا خَارَ اﷲُ وَ رَسُوْلُهُ فَأَعْرَضَ عَنِّيْ فَأَکَبَّ عَلَي کَاتِبِهِ يُمْلِيْ عَلَيْهِ قَالَ فَنَظَرْتُ فَإِذَا فِي الْکِتَابِ عُمَرُ فَقُلْتُ : إِنَّ عُمَرَ لَا يُکْتَبُ إِلَّا فِي خَيْرٍ ثُمَّ قَالَ : أَنَکْتُبُکَ يَا بْنَ حَوَالَةَ قُلْتُ : نَعَمْ فَقَالَ : يَا بْنَ حَوَالَةَ کَيْفَ تَفْعَلُ فِي فِتْنَةٍ تَخْرُجُ فِي أَطْرَافِ الأَرْضِ کَأَنَّهَا صَيَاصِي بَقَرٍ قُلْتُ لَا أَدْرِي مَا خَارَ اﷲُ لِي وََرسُوْلُهُ قَالَ : وَ کَيْفَ تَفْعَلُ فِي أُخْرٰي تَخْرُجُ بَعْدَهَا کَأَنَّ الأُوْلٰي فِيْهَا انْتَفَاحَةُ أَرْنَبٍ قُلْتُ : لَا أَدْرِي مَا خَارَ اﷲُ لِيْ وَ رَسُوْلُهُ قَالَ : اتَّبِعُوْا هَذَا قَالَ : وَ رَجُلٌ مُقَفٍّ حِيْنَئِذٍ قَالَ : فَانَطَلَقْتُ فَسَعَيْتُ وَ أَخَذْتُ بِمَنْکِبَيْهِ فَأَقْبَلْتُ بِوَجْهِهِ إِلَي رَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم فَقُلْتُ : هَذَا قَالَ نَعَمْ وَ إِذَا هُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ ص. رَوَاهُ أَحْمَدُ.
’’حضرت ابن حوالہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دومہ درخت کے سائے تلے بیٹھے ہوئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کاتب بھی بیٹھا ہوا تھا جس کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم املاء کروا رہے تھے تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے ابن حوالہ کیا میں تمہیں لکھ نہ دوں؟ میں نے عرض کیا یا رسول اﷲ ! معلوم نہیں کہ اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے لئے کیا اختیار کر رکھا ہے؟ تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میری طرف سے چہرہ اقدس پھیر لیا اور اسماعیل کہتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پہلی مرتبہ فرمایا اے ابن حوالہ کیا ہم تمہیں لکھ نہ دیں؟ راوی بیان کرتے ہیں میں نے عرض کیا یا رسول اﷲ ! مجھے نہیں معلوم کس معاملے میں؟ تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے چہرہ اقدس پھیر لیا اور اپنے کاتب کو املاء کروانے میں مشغول ہوگئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے ابن حوالہ ہم تمہیں لکھ نہ دیں تو میں نے عرض کیا یا رسول اﷲ! میں نہیں جانتا کہ اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے لئے کیا اختیار کر رکھا ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے چہرہ اقدس پھیر لیا اور اپنے کاتب کو املا لکھوانے میں مشغول ہوگئے پھر میں نے اچانک دیکھا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا نام لکھا ہوا ہے اس پر میں نے کہا عمر کا نام ہمیشہ بھلائی میں لکھا ہوگا پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے ابن حوالہ ہم تمہیں لکھ نہ دیں تو میں نے عرض کیا ہاں یا رسول اﷲ! تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے ابن حوالہ تو اس فتنہ میں کیا کرے گا جو زمین کے چاروں اطراف سے نکلے گا گویا وہ گائے کے سینگ ہیں۔ میں نے عرض کیا میں نہیں جانتا کہ اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے لئے کیا اختیار کر رکھا ہے۔ پھر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تم اس دوسرے فتنے میں کیا کرو گے جو پہلے فتنے کے بعد ہوگا گویا پہلا فتنہ خرگوش کے نتھنے کے برابر ہوگا میں نے عرض کیا کہ میں نہیں جانتا کہ میرے لئے اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کیا اختیار کر رکھا ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (اشارہ کر کے)فرمایا : اس شخص کی پیروی کرنا اور وہ شخص اس وقت پیٹھ پھیر کر جا چکا تھا۔ راوی بیان کرتے ہیں میں چلا اور تیزی سے دوڑا اور اس شخص کو کندھے سے پکڑ لیا اور اس کا چہرہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف موڑا اور میں نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ! کیا یہی وہ شخص ہے (جس کی پیروی کرنے کا آپ نے حکم فرمایا ہے)؟ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ہاں، جب میں نے دیکھا تو وہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ تھے۔ اس حدیث کو احمد بن حنبل نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 50 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 4 / 109، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 7 / 225، و المقدسي في الأحاديث المختارة، 9 / 284.
51. عَنْ کَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ قَالَ : ذَکَرَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم فِتْنَةً فَقَرَّبَهَا وَ عَظَّمَهَا قَالَ : ثُمَّ مَرَّ رَجُلٌ مُتَقَنِّعٌ فِيْ مِلْحَفَةٍ فَقَالَ : هَذَا يَوْمَئِذٍ عَلَي الْحَقِّ فَانْطَلَقْتُ مُسْرِعًا اَوْ قَالَ مُحْضِرًا فَأَخَذْتُ بِضَبْعَيْهِ فَقُلْتُ : هَذَا يَا رَسُوْلَ اﷲِ، قَالَ : هَذَا فَإِذَا هُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ. رَوَاهُ أَحْمَدُ.
’’حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فتنہ کا ذکر فرمایا اور اس کے قریب اور شدید ہونے کا بیان کیا۔ راوی کہتے ہیں پھر وہاں سے ایک آدمی گزرا جس نے چادر میں اپنے سر اور چہرے کو ڈھانپا ہوا تھا (اس کو دیکھ کر) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اس دن یہ شخص حق پر ہوگا پس میں تیزی سے (اس کی طرف) گیا اور میں نے اس کو اس کی کلائی کے درمیان سے پکڑ لیا پس میں نے عرض کیا یہ ہے وہ شخص یا رسول اﷲ! (جس کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ زمانۂ فتنہ میں یہ حق پر ہو گا) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ہاں. پس وہ عثمان بن عفان تھے۔ اس حدیث کو احمد بن حنبل نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 51 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 4 / 242، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابه، 1 / 450، الحديث رقم : 721.
52. عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ قَالَ : کُنَّا نَحْنُ مُعَسْکِرِيْنَ مَعَ مُعَاوِيَةَ، بَعْدَ قَتْلِ عُثْمَانَ، فَقَامَ کَعْبُ بْنُ مُرَّةَ الْبَهْزِيُّ فَقَالَ : لَوْلَا شَيْئٌ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم مَا قُمْتُ هَذَا الْمَقَامَ. فَلَمَّا سَمِعَ بِذِکْرِ رَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم أَجْلَسَ النَّاسَ. فَقَالَ : بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم إِذْ مَرَّ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ مُرَجِّلًا. قَالَ : فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : ’’لَتخْرُجَنَّ فِتْنَةٌ مِنْ تَحْتِ قَدَمَيَّ، أَوْ مِنْ بَيْنَ رِجْلَيَّ هَذَا، هَذَا يَوْمَئِذٍ وَمَنِ اتَّبَعَهُ عَلَي الْهُدٰي. فَقَامَ بْنُ حَوَالَةَ الْأَزْدِيُّ مِنْ عِنْدِ الْمِنْبَرِ فَقَالَ : إِنَّکَ لَصَاحِبُ هَذَا؟ فَقَالَ نَعَمْ!، قَالَ : وَاﷲِ إِنِّي لَحَاضِرٌ ذَلِکَ الْمَجْلِسَ، وَلَوْ عَلِمْتُ أَنَّ لِي فِي الْجَيْشِ مُصَدِّقًا لَکُنْتُ أَوَّلَ مَنْ تَکَلَّمَ بِهِ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَ الْطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْکَبِيْرِ.
’’حضرت جبیر بن نفیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کے بعد امیر معاویہ کے لشکر میں تھے پس کعب بن مرہ بہزی کھڑے ہوئے اور کہنے لگے کہ اگر میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فلاں چیز نہ سنی ہوتی تو آج میں اس مقام پر کھڑا نہ ہوتا پس جب انہوں (حضرت معاویہ) نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر سنا تو لوگوں کو بٹھا دیا اور کہا : ایک دن ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تھے کہ وہاں سے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ پیدل گزرے۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ضرور بالضرور اس جگہ سے جہاں میں کھڑا ہوں ایک فتنہ نکلے گا، یہ شخص اس دن (مسند خلافت پر) ہو گا جو اس کی اتباع کرے گا وہ ہدایت پر ہوگا پس عبداﷲ بن حوالہ ازدی منبر کے پاس سے کھڑے ہوئے اور کہنے لگے تو اس آدمی کا دوست ہے؟ انہوں نے کہا ہاں! ابن حوالہ فرماتے ہیں کہ خدا کی قسم جس مجلس میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا تھا میں اس مجلس میں موجود تھا اور اگر میں جانتا ہوتا کہ اس لشکر میں میری تصدیق کرنے والا کوئی موجود ہے تو سب سے پہلے یہ بات میں ہی کر دیتا۔ اس حدیث کو امام احمد نے مسند میں اور امام طبرانی نے ’’المعجم الکبير‘‘ میں بیان کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 52 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 4 / 236، و الطبراني في المعجم الکبير، 20 / 316، الحديث رقم : 753، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 89، و الشيباني في الأحاد و المثاني، 3 / 66، الحديث رقم : 1381.
53. عَنِ بْنِ عُمَرَ رضي اﷲ عنهما أَنَّ عُثْمَانَ أَصْبَحَ فَحَدَّثَ فَقَالَ : إِنِّيْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلي الله عليه وآله وسلم فِي الْمَنَامِ اللَّيْلَةَ فَقَالَ : يَا عُثْمَانُ! أَفْطِرْ عِنْدَنَا فَأَصْبَحَ عُثْمَانُ صَائِمًا فَقُتِلَ مِنْ يَوْمَهِ ص. رَوَاهُ الْحَاکِمُ
وَ قَالَ هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الْإِسْنَادِ.
’’حضرت عبد اﷲ بن عمر رضي اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ صبح کے وقت حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے (ہمیں) فرمایا : بے شک میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گذشتہ رات خواب میں دیکھا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے : اے عثمان! آج ہمارے پاس روزہ افطار کرو۔ پس حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے روزہ کی حالت میں صبح کی اور اسی روز آپ رضی اللہ عنہ کو شہید کر دیا گیا۔ اس حدیث کو حاکم نے روایت کیا ہے اور انہوں نے کہا کہ یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔‘‘
الحديث رقم 53 : أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 110، الحديث رقم : 4554.
54. عَنِ بْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ : کُنْتُ قَاعِدًا عِنْدَ النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم إِذْ أَقْبَلَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَلَمَّا دَنَا مِنْهُ قَالَ : يَا عُثْمَانُ! تُقْتَلُ وَ أَنْتَ تَقْرَأُ سُوْرَةَ الْبَقْرَةِ فَتَقَعُ مِنْ دَمِکَ عَلَي (فَسَيَکْفِيْکَهُمُ اﷲُ وَ هُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ) وَ تُبْعَثُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَمِيْرًا عَلَي کُلِّ مَخْذُوْلٍ يَغْبِطُکَ أَهْلُ الْمَشْرِقِ وَ الْمَغْرَبِ وَ تَشْفَعُ فِي عَدَدِ رَبِيْعَةَ وَ مُضَرٍ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ.
’’ حضرت عبد اﷲ بن عباس رضي اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بیٹھا تھا کہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ حاضر ہوئے۔ جب وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قریب ہوئے تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اے عثمان! تمہیں شہید کیا جائے گا درانحالیکہ تو سورۂ بقرہ کی تلاوت کر رہے ہو گے اور تمہارا خون اس آیت (فَسَيَكْفِيكَهُمُ اللّهُ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيم ) پر گرے گا اور قیامت کے روز تم ہر ستائے ہوئے پر حاکم بنا کر اٹھائے جاؤ گے اور تمہارے اس مقام و مرتبہ پر مشرق و مغرب والے رشک کریں گے اور تم ربیعہ اور مضر کے لوگوں کے برابر لوگوں کی شفاعت کرو گے۔ اس حدیث کو حاکم نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 54 : أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 110، الحديث رقم : 4555.
55. عَنْ قَيْسِ بْنِ عَبَادٍ قَالَ : سَمِعْتُ عَلِيًّا يَوْمَ الْجَمَلِ يَقُوْلُ : أَللَّهُمَّ إِنِّيْ أَبْرَأُ إِلَيْکَ مِنْ دَمِ عُثْمَانَ، وَ لَقَدْ طَاشَ عَقْلِي يَوْمَ قُتِلَ عُثْمَانُ، وَأَنْکَرْتُ نَفْسِي وَجَاؤُوْنِيْ لِلْبَيْعَةِ فَقُلْتُ : وَاﷲِ إِنِّي لَأَسْتَحِي مِنَ اﷲِ أَنْ أُبَايِعَ قَوْمًا قَتَلُوْا رَجُلًا قَالَ لَهُ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : أَلاَ أَسْتَحْيِي مِمَّنْ تَسْتَحْيِي مِنْهُ الْمَلاَئِکَةُ، وَ إِنِّيْ لَأَسْتَحْيِي مِنَ اﷲِ أَنْ أُبَايِعَ وَعُثْمَانُ قَتِيْلٌ عَلَي الْأَرْضِ لَمْ يُدْفَنْ بَعْدُ. فَانْصَرَفُوْا، فَلَمَّا دُفِنَ رَجَعَ النَّاسُ فَسَأَلُوْنِي الْبَيْعَةَ، فَقُلْتُ : اللَّهُمَّ إِنِّي مُشْفِقٌ مِمَّا أَقْدِمُ عَلَيْهِ. ثُمَّ جَاءَ تْ عَزِيْمَةٌ فَبَايَعْتُ، فَلَقَدْ قَالُوْا : يَا أَمِيْرَ الْمُؤْمِنِيْنَ! فَکَأَنَّمَا صُدِعَ قَلْبِيْ رِجَاءَ وَ قُلْتُ اللَّهُمَّ خُذْ مِنِّيْ لِعُثْمَانَ حَتَّي تَرْضٰي. رَوَاهُ الْحَاکِمُ.
وَ قَالَ هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ عَلَي شَرْطِ الْشَّيْخَيْنِ.
’’حضرت قیس بن عبادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو جنگ جمل کے دن یہ فرماتے ہوئے سنا کہ اے اﷲ میں تیری بارگاہ میں عثمان رضی اللہ عنہ کے قتل سے براءت کا اظہار کرتا ہوں اور تحقیق میری عقل اس دن طیش میں تھی جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو شہید کیا گیا۔ میں نے خود بیعت لینے سے انکار کر دیا جب وہ لوگ میرے پاس بیعت کے لئے آئے، پس میں نے کہا خدا کی قسم مجھے اﷲ سے حیاء آتا ہے کہ میں ان لوگوں سے بیعت لوں جنہوں نے اس شخص کو قتل کیا ہے جس کے بارے میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : خبردار میں اس شخص سے حیاء کرتا ہوں جس سے فرشتے بھی حیاء کرتے ہیں سو میں بھی اللہ تعالیٰ سے حیاء کرتا ہوں کہ میں اس حال میں بیعت لوں کہ عثمان زمین پر مقتول پڑے ہوئے ہوں اور ابھی تک انہیں دفن بھی نہ کیا گیا ہو پس لوگ چلے گئے، پس جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو دفن کر دیا گیا تو لوگ پھر مجھ سے بیعت کا سوال کرنے لگے پس میں نے کہا اے اﷲ جس چیز کا اقدام میں کرنے جارہا ہوں میں اس سے ڈرنے والا ہوں پھر عزیمت کے تحت مجھے ایسا کرنا پڑا، سو جب انہوں نے مجھے کہا اے امیر المومنین تو گویا میرا کلیجہ پھٹ گیا۔ میں نے کہا اے اﷲ تو مجھ سے عثمان کا بدلہ لینے کی ذمہ داری قبول فرما اور اس کی توفیق دے یہاں تک کہ تو راضی ہوجائے۔ اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ یہ حدیث شیخین کی شرط پر صحیح ہے۔‘‘
الحديث رقم 55 : أخرجه الحاکم في المستدرک علي الصحيحين، 3 / 101، الحديث رقم : 4527، و أيضا في، 3 / 111، الحديث رقم : 4556
56. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ عُمَرَ في رِوَايَةٍ طَوِيْلَةٍ وَ مِنْهَا عَنْهُ قَالَ : لَمَّا طُعِنً عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَ أَمَرَ بِالشُّوْرٰي دَخَلَتْ عَلَيْهِ حَفْصَةُ ابْنَتُهُ فَقَالَتْ : يَا أَبَةِ إِنَّ النَّاسَ يَقُوْلُوْنَ : إِنَّ هَؤُلاَءِ الْقَوْمَ الَّذِيْنَ جَعَلْتَهُمْ فِي الشُّوْرٰي لَيْسَ هُمْ بِرَضً فَقَالَ : أَسْنِدُوْنِي فَأَسْنَدُوْهُ وَ هُوَ لِمَا بِهِ فَقَالَ مَا عَسَي أَنْ يَقُوْلُوْا فِيْ عُثْمَانَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : يَوْمَ يَمُوْتُ عُثْمَانُ تُصَلِّي عَلِيْهِ مَلاَئِکَةُ السَّمَاءِ قُلْتُ : لِعُثْمَانَ خَاصَةً أَمْ لِلْنَّاسِ عَامَةً قَالَ بَلْ لِعُثْمَانَ خَاصَةً. . . . . . رَوَاهُ الْطَّبْرَانِيُّ فِيْ الْمُعجَمِ الْأَوْسَطِ.
’’حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما ایک طویل حدیث میں بیان کرتے ہیں کہ جب عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو زخمی کیا گیا تو آپ رضی اللہ عنہ نے شوریٰ کا حکم دیا تو آپ رض کے پاس حضرت حفصہ آپ رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی آئیں اور کہا بے شک لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ جن لوگوں کو آپ نے شوریٰ کے لیے منتخب کیا ہے یہ اس کے اہل نہیں ہیں آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : مجھے سہارا دو پس آپ رضی اللہ عنہ کے ساتھیوں نے آپ رضی اللہ عنہ کو سہارا دیا اور اس وقت آپ سخت تکلیف کی حالت میں تھے پس آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ممکن ہے یہ لوگ عثمان کے بارے میں طرح طرح کی باتیں کریں حالانکہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس دن عثمان کی شہادت واقع ہو گی آسمان کے فرشتے اس پر درود بھیجیں گے۔ میں نے عرض کیا فقط یہ عثمان کے لیے ہے یا سب لوگوں کے لیے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ چیز صرف عثمان کے لئے خاص ہے۔ اس حدیث کو امام طبرانی نے ’’المعجم الاوسط ‘‘ میں روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 56 : أخرجه الطبراني في المعجم الاوسط، 3 / 287، الحديث رقم : 3172، و عسقلاني في لسان الميزان، 5 / 226، الحديث رقم : 798
57. عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، قَالَ : قَالَ صلي الله عليه وآله وسلم يَوْمَ يَمُوْتُ عُثْمَانُ تُصَلِّي عَلَيْهِ مَلَائِکَةُ السَّمَاءِ. رَوَاهُ الْدَّيْلِمِيُّ.
’’حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : کہ جس دن عثمان کی شہادت واقع ہو گی اس دن آسمان کے فرشتے اس پر درود بھیجیں گے۔ اس حدیث کو دیلمی نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 57 : أخرجه الديلمي في الفردوس بمأثور الخطاب، 5 / 533، الحديث رقم : 8999
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved