(2). بَابٌ فِيْ تَبْشِيْرِ النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم لَهُ رضی الله عنه بِمُرَافَقَتِه فِي الْجَنَّةِ
8. عَنْ أَبِيْ مُوْسٰی الأَشْعَرِيِّ قَالَ : بَيْنَمَا رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم فِيْ حَائِطٍ مِنْ حَائِطِ الْمَدِيْنَةِ، هُوَ مُتَّکِئٌ يَرْکُزُ بِعُوْدٍ مَعَهُ بَيْنَ الْمَاءِ وَ الطِّيْنِ، إِذَا اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ. فَقَالَ : افْتَحْ وَ بَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ : فَإِذَا أَبُوْبَکْرٍ فَفَتَحْتُ لَهُ وَ بَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ. قَالَ : ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ. فَقَالَ : افْتَحْ وَ بَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ، قَالَ : فَذَهَبْتُ فَإِذَا هُوَ عُمَرُ فَفَتَحْتُ لَهُ وَ بَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ ثُمَّ اسْتَفْتَحَ رَجُلٌ آخَرُ قَالَ : فَجَلَسَ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم فَقَالَ : افْتَحْ وَ بَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَي بَلْوٰی تَکُوْنُ قَالَ : فَذَهَبْتُ فَإِذَا هُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ قَالَ : فَفَتَحْتُ وَ بَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ : وَ قُلْتُ الَّذِيْ قَالَ : فَقَالَ : اَللَّهُمَّ! صَبْرًا أَوِ اﷲُ الْمُسْتَعَانُ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَ هَذَا لَفْظُ مُسْلِمٍ.
’’حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ منورہ کے ایک باغ میں تکیہ لگا کر بیٹھے ہوئے تھے، اور ایک لکڑی جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تھی اس کو پانی اور مٹی میں پھیر رہے تھے کہ اچانک ایک شخص نے دروازہ کھولنے کے لئے کہا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : دروازہ کھول کر اس کو جنت کی بشارت دے دو، حضرت ابو موسیٰ اشعری نے کہا آنے والے حضرت ابوبکر تھے، میں نے دروازہ کھول کر ان کو جنت کی بشارت دے دی۔ پھر ایک شحص نے دروازہ کھولنے کے لئے کہا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : دروازہ کھول کر اس کو بھی جنت کی بشارت دے دو، حضرت ابو موسیٰ اشعری کہتے ہیں کہ میں گیا تو وہ حضرت عمر تھے میں نے دروازہ کھول کر ان کو جنت کی بشارت دے دی، پھر ایک اور شخص نے دروازہ کھولنے کے لئے کہا، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھ گئے اور فرمایا دروازہ کھول دو اور اس کو مصائب و آلام کے ساتھ جنت کی بشارت دے دو، تو وہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ تھے، میں نے دروازہ کھولا اور ان کو جنت کی بشارت دے دی اور جو کچھ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا وہ کہہ دیا، حضرت عثمان نے کہا : اے اللہ! صبر عطا فرما، یا فرمایا اللہ ہی مستعان ہے۔ اس حدیث کو اما م بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 8 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة، باب مناقب عمر بن الخطاب، 3 / 1350، الحديث رقم : 3490، و في کتاب الأدب، باب من نکت العود في الماء و الطين، 5 / 2295، الحديث رقم : 5862، ومسلم في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة باب من فضائل عثمان بن عفان، 4 / 1867، الحديث رقم : 2403، و البخاري في الأدب المفرد، 1 / 335، الحديث رقم : 965، و ابن جوزي في صفوة الصفوة، 1 / 299.
9. عَنْ أَبِيْ مُوْسَي رضي الله عنه أَنَّ النَّبِيَّ صلي الله عليه وآله وسلم دَخَلَ حَائِطًا وَ أَمَرَنِي بِحِفْظِ بَابِ الحَائِطِ، فَجَاءَ رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فَقَالَ : ائْذَنْ لَهُ وَ بَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ. فَإِذَا أَبُوْبَکْرٍ، ثُمَّ جَاءَ آخَرُ يَسْتَأْذِنُ، فَقَالَ : ائْذَنْ لَهُ وَ بَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ. فًإِذَا عُمَرُ، ثُمَّ جَاءَ آخَرُ يَسْتَأْذِنُ، فَسَکَتَ هُنَيْهَةً ثُمَّ قَالَ : ائْذَنْ لَهُ وَ بَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ، عَلَي بَلْوَي سَتُصِيْبُهُ. فَإِذَا عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ. رًوَاهُ الْبُخَارِيُّ.
’’حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک باغ میں داخل ہوئے اور مجھے باغ کے دروازے کی حفاظت پر مامور فرمایا پس ایک آدمی نے آ کر اندر آنے کی اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسے اجازت دے دو اور جنت کی بشارت بھی دے دو۔ دیکھا تو وہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے پھر دوسرے شخص نے آ کر اجازت طلب کی تو فرمایا : اسے بھی اجازت دے دو اور جنت کی بشارت دے دو۔ دروازہ کھولا تو وہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ تھے پھر ایک اورشخص آیا اور اس نے بھی اجازت طلب کی تو آپ تھوڑی دیر خاموش رہے پھر فرمایا : انہیں بھی اجازت دے دو اور جنت کی بشارت دے دو ان مصائب و مشکلات کے ساتھ جو اسے پہنچیں گی، دیکھا تو وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ تھے۔ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 9 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة، باب مناقب عثمان بن عفان، 3 / 1351، الحديث رقم : 3492، و البيهقي في الإعتقاد، 1 / 367، و المبارکفوري في تحفة الأحوذي، 10 / 142.
10. عَنْ سَعِيْدِ بْنِ الْمُسَيَبِ. أَخْبَرَنِيْ أَبُوْمُوْسَی الَْأَشْعَرِيُّ؛. . . فِي رِوَايَةٍ طَوِيْلَةٍ وَ فِيْهَا عَنْهُ. فَإِذَا هُوَ قَدْ جَلَسَ عَلٰی بِئْرِ أَرِيْسٍ. وَ تَوَسَّطَ قُفَّهَا، وَکَشَفَ عَنْ سَاقَيْهِ، وَ دَلَّاهُمَا فِيْ الْبِئْرِ قَالَ : فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ. ثُمَّ انْصَرَفْتُ فَجَلَسْتُ عِنْدَ الْبَابِ. فَقُلْتُ : لَأَکُوْنَنَّ بَوَّابَ رَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم الْيَوْمَ. . . . . . . وَ فِيْهَا عَنْهُ، فَجَاءَ إِنْسَانٌ فَحَرَّکَ الْبَابَ فَقُلْتُ : مَنْ هَذَا؟ فَقَالَ : عُثْمَانُ بْنُ عَفّانَ فَقُلْتُ : عَلَي رِسْلِکَ قَالَ : وَجِئْتُ النَّبِيَّ صلي الله عليه وآله وسلم فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ : ائْذَنْ لَهُ وَ بَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ مَعَ بَلْوَي تُصِيْبُهُ قَالَ : فَجِئْتُ فَقُلْتُ : أُدْخُلْ وَ يُبَشِّرُکَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم بِالْجَنَّةِ مَعَ بَلْوٰي تُصِيْبُکَ قَالَ : فَدَخَلَ فَوَجَدَ الْقُفَّ قَدْ مُلِيئَ فَجَلَسَ وَجَاهَهُمْ مِنَ الشِّقِّ الْآخَرِ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَهَذَا لَفْظُ مُسْلِمٍ.
’’حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ ایک طویل روایت میں بیان کرتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اریس کنویں کے وسط میں مبارک ٹانگیں دراز فرما کر بیٹھے تھے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلام کیا اور پھر جا کر دروازے کے پاس بیٹھ گیا۔ میں نے دل میں کہا آج میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دربان بنوں گا، . . . . . . پھر ایک شخص نے آ کر دروازہ کھٹکھٹایا میں نے کہا کون ہے؟ اس نے کہا عثمان بن عفان، میں نے کہا ٹھہرئیے میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس جا کر خبر دی توآپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اس کو اجازت دو اور جو مصائب اور بلیات اس کو لاحق ہوں گے ان کے ساتھ اس کو جنت کی بشارت دو۔ میں نے کہا آجائیے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کو ان مصائب کے ساتھ جنت کی بشارت دے رہے ہیں جو آپ کو لاحق ہوں گے وہ آئے انہوں نے دیکھا کہ کنویں کی منڈیر بھر چکی ہے وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے کی جانب بیٹھ گئے، یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
الحديث رقم 10 : أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب فضائل أصحاب النبي صلي الله عليه وآله وسلم، باب لو کنت متخذا خليلا، 3 / 1343، الحديث رقم : 3471، والبخاري في الصحيح، کتاب الفتن، باب الفتنة التي تموج کموج البحر، 6 / 2599، الحديث رقم : 6684، ومسلم في الصحيح، کتاب فضائل الصحابة، باب من فضائل عثمان بن عفان، 4 / 1868، الحديث رقم : 2403، و شمس الحق في عون المعبود، 14 / 62.
11. عَنْ أَبِيْ مُوْسَي الْأَشْعَرِيِّ قَالَ : انْطَلَقْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلي الله عليه وآله وسلم فَدَخَلَ حَائِطًا لِلْأَنْصَارِ فَقَضٰي حَاجَتَهُ فَقَالَ لِي : يَا أَبَا مُوْسَي أَمْلِکْ عَلَيَّ الْبَابَ فَلاَ يَدْخُلَنَّ عَلَيَّ أَحَدٌ إِلَّا بِإِذْنٍ فَجَاءَ رَجُلٌ يَضْرِبُ الْبَابَ فَقُلْتُ : مَنْ هَذَا؟ فَقَالَ : أَبُوْبَکْرٍ فَقُلْتُ : يَا رَسُوْلَ اﷲِ هَذَا أَبُوْبَکْرٍ يَسْتَأذِنُ قَالَ : ائْذَنْ لَهُ وَ بَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَدَخَلَ وَ بَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ وَ جَاءَ رَجُلٌ آخَرُ فَضَرَبَ البَابَ فَقُلْتُ : مَنْ هَذَا؟ فَقَالَ : عُمَرُ فَقُلْتُ : يَا رَسُوْلَ اﷲِ هَذَا عُمَرُ يَسْتَأذِنُ قَالَ : افْتَحْ لَهُ وَ بَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ فَفَتَحْتُ الْبَابَ وَ دَخَلَ وَ بَشَّرْتُهُ بِالْجَنَّةِ فَجَاءَ رَجُلٌ آخَرُ فَضَرَبَ الْبَابَ فَقُلْتُ : مَنْ هَذَا؟ قَالَ : عُثْمَانُ فَقُلْتُ : يَا رَسُوْلَ اﷲِ هَذَا عُثْمَانُ يَسْتَأذِنُ قَالَ : افْتَحْ لَهُ وَ بَشِّرْهُ بِالْجَنَّةِ عَلَي بَلْوَي تُصِيْبُهُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ.
وَ قَالَ : هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.
’’حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نکلا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم انصار کے ایک گھنے باغ میں داخل ہوئے۔ وہاں اپنی حاجت مبارکہ پوری کی پھر مجھ سے فرمایا : ابو موسیٰ دروازے پر کھڑے رہو۔ کوئی میرے پاس میری اجازت کے بغیر نہ آئے۔ پس ایک آدمی آیا اور اس نے دروازہ کھٹکھٹایا میں نے پوچھا کون ہے؟ جواب ملا میں ابو بکر ہوں۔ میں نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم : ابوبکر باریابی کی اجازت چاہتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : انہیں اجازت دے دو اور جنت کی بشارت بھی دے دو۔ وہ داخل ہوئے اور میں نے ان کو جنت کی بشارت دے دی۔ اس کے بعد ایک اور آدمی آیا اور اس نے دروازہ کھٹکھٹایا میں نے پوچھا کون ہے؟ جواب ملا میں عمر ہوں۔ میں نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم! حضرت عمر باریابی کی اجازت چاہتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : انہیں اجازت دے دو اور جنت کی بشارت بھی دے دو۔ پس وہ داخل ہوئے اور میں نے ان کو جنت کی بشارت دے دی۔ راوی بیان کرتے ہیں کہ اس کے بعد ایک اور شخص آیا اور دروازہ کھٹکھٹایا میں نے پوچھا کون ہے کہا میں عثمان ہوں۔ میں نے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اﷲ علیک وسلم! حضرت عثمان باریابی کی اجازت چاہتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان کے لئے بھی دروازہ کھول دو اور جنت کی بشارت دے دو ایک بڑی آزمائش پر جس کا یہ شکار ہوں گے۔ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور فرمایا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔‘‘
الحديث رقم 11 : أخرجه الترمذي في الجامع الصحيح، کتاب المناقب، باب في مناقب عثمان، 5 / 631، الحديث رقم : 3710، و أحمد بن حنبل في المسند، 4 / 406، و الروياني في المسند، 1 / 343، الحديث رقم : 524، و البيهقي في الإعتقاد، 1 / 367.
12. عَنْ طَلْحَةَ ابْنِ عُبَيْدِاﷲِ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم : لِکُلِّ نَبِيٍّ رَفِيْقٌ وَرَفِيْقِيْ يَعْنِيْ فِي الْجَنَّةِ عُثْمَانُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَ ابْنُ مَاجَةَ.
’’حضرت طلحہ بن عبید اﷲ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ہر نبی کا ایک رفیق ہوتا ہے اور جنت میں میرا رفیق عثمان رضی اللہ عنہ ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 12 : أخرجه الترمذي في الجامع الصحيح، کتاب المناقب، باب في مناقب عثمان بن عفان، 5 / 624، الحديث رقم : 3698، و ابن ماجه في السنن، مقدمه، باب في فضائل أصحاب رسول اﷲ صلي الله عليه وآله وسلم، 1 / 40، الحديث رقم : 109، و أبويعلي في المسند، 2 / 28، الحديث رقم : 665، و ابن أبي عاصم في السنة، 2 / 589، الحديث رقم : 1289، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، 1 / 401، الحديث رقم : 616.
13. عَنْ جَابِرٍ قَالَ : بَيْنَنَا نَحْنُ مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم فِي بَيْتٍ فِي نَفَرٍ مِنَ الْمُهَاجِرِيْنَ فِيْهِمْ أَبُوْبَکْرٍ وَ عُمَرُ وَ عُثْمَانُ وَ عَلِيٌّ وَ طَلْحَةُ وَ الزُّبَيْرُ وَ عَبْدُالرَّحْمٰنِ بْنُ عَوْفٍ وَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلي الله عليه وآله وسلم : لِيَنْهَضْ کُلُّ رَجُلٍ إِلَي کَفْئِهِ وَ نَهَضَ النَّبِيُّ صلي الله عليه وآله وسلم إِلَي عُثْمَانَ فَاعْتَنَقَهُ قَالَ : أَنْتَ وَلِيِي فِي الدُّنْيَا وَ أَنْتَ وَلِيِي فِي الأَخِرَةِ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ فِي الْمُسْتَدْرَکِ وَ أَبُوْ يَعْلَي فِي الْمُسْنَدِ.
وَ قَالَ الْحَاکِمُ هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الْإِسْنَادِ.
’’حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ ایک دفعہ ہم حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مہاجرین کے ایک گروہ میں ایک گھر میں تھے اور اس گروہ میں حضرت ابوبکر، حضرت عمر، حضرت عثمان، حضرت علی، حضرت طلحہ، حضرت زبیر، حضرت عبدالرحمن بن عوف اور حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنھم بھی تھے تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کہ ہر آدمی اپنے کفو کی طرف کھڑا ہوجائے اور خود حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت عثمان کی طرف کھڑے ہوگئے اور انہیں اپنے گلے لگایا اور فرمایا : اے عثمان تو دنیا و آخرت میں میرا دوست ہے۔ اس حدیث کو امام حاکم نے مستدرک میں امام ابو يعلي نے مسند میں روایت کیا اور امام حاکم نے کہا یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔‘‘
الحديث رقم 13 : أخرجه الحاکم في المستدرک علي الصحيحين، 3 / 104، الحديث رقم : 4536، و أبو يعلي في المسند، 4 / 44، الحديث رقم : 2051، و أحمد بن حنبل، فضائل الصحابة، 1 : 524، رقم : 868، و مناوي في فيض القدير، 4 / 302.
14. عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ : سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صلي الله عليه وآله وسلم أَ فِي الْجَنَّةِ بَرْقٌ قَالَ : نَعَمْ وَالَّذِيْ نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّ عُثْمَانَ لَيَتَحَوَّلُ فَتَبْرَقُ لَهُ الْجَنَّةُ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ فِي الْمُسْتَدْرَکِ.
وَ قَالَ صَحِيْحٌ عَلَي شَرْطِ الْشَّيْخِيْنِ.
’’حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا : کیا جنت میں بجلی ہوگی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے بے شک عثمان جب جنت میں منتقل ہو گا تو پوری جنت اس کی وجہ سے چمک اٹھے گی۔ اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے اور فرمایا یہ شیخین کی شرط پر صحیح ہے۔‘‘
الحديث رقم 14 : أخرجه الحاکم في المستدرک علي الصحيحين، 3 / 105، الحديث رقم : 4540، و الديلمي في الفردوس بمأثور الخطاب، 4 / 377، الحديث رقم : 7097، و المناوي في فيض القدير، 4 / 302.
15. عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ : کُنْتُ مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ إِلَي النَّبِيِّ فَصَافَحَهُ فَلَمْ يَنْزَعِ النَّبِيُّ يَدَهُ مِنْ يَدِ الرَّجُلِ حَتَّي انْتَزَعَ الرَّجُلُ يَدَهُ ثُمَّ قَالَ لَهُ : يَا رَسُوْلَ اﷲِ جَاءَ عُثْمَانُ قَالَ : امْرَؤٌ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْمُعْجَمِ الْکَبِيْرِ وَ الْأَوْسَطِ.
’’حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ تھا۔ اس دوران ایک آدمی حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مصافحہ کیا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا ہاتھ اس شخص کے ہاتھ سے اس وقت تک نہ چھڑایا جب تک خود اس آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہاتھ نہ چھوڑا پھر اس آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اﷲ ! حضرت عثمان تشریف لائے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : وہ اہل جنت میں سے ہے۔ اس حدیث کو امام طبرانی نے ’’المعجم الکبير اور المعجم الاوسط‘‘ میں بیان کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 15 : أخرجه الطبراني في المعجم الاوسط، 1 / 98، الحديث رقم : 300، و الطبراني في المعجم الکبير، 12 / 405، الحديث رقم : 13495، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 87.
16. عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ السَّهْرِ أَنَّ رَجُلًا جَاءَ إِلَي سَعِيْدِ بْنِ زَيْدٍ فَقَالَ لَهُ : إِنِّيْ أَبْغَضْتُ عُثْمَانَ بُغْضًا لَمْ أُبْغِضْهُ شَيْئًا قَطُّ، قَالَ بِئْسَ مَا قُلْتَ أَبْغَضْتَ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، رَوَاهُ أحْمَدُ في فَضَائِل الصَّحَابَةِ.
’’حضرت عبد اﷲ بن سہر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بے شک ایک آدمی حضرت سعید بن زید کے پاس آیا اور ان سے کہا کہ میں عثمان سے بہت زیادہ بغض رکھتا ہوں اتنا بغض میں نے کسی سے کبھی بھی نہیں رکھا تو آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : تو نے نہایت ہی بری بات کہی ہے، تو نے ایک ایسے آدمی سے بغض رکھا جو کہ اہل جنت میں سے ہے۔ اس حدیث کو امام احمد بن حنبل نے فضائل صحابہ میں روایت کیا ہے۔‘‘
الحديث رقم 16 : أخرجه احمد بن حنبل في فضائل الصحابه، 2 / 570، و المقدسي في الأحاديث المختاره، 3 / 280.
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved