354 / 1. عَنْ کُرَيْبٍ مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ اﷲِ بْنِ عَبَّاسٍ رضی اﷲ عنهما أَنَّهُ مَاتَ ابْنٌ لَهُ بِقُدَيْدٍ أَوْ بِعُسْفَانَ. فَقَالَ : يَا کُرَيْبُ! أُنْظُرْ مَا اجْتَمَعَ لَهُ مِنَ النَّاسِ؟ قَالَ : فَخَرَجْتُ فَإِذَا نَاسٌ قَدِ اجْتَمَعُوْا لَهُ، فَأَخْبَرْتُهُ. فَقَالَ : تَقُوْلُ : هُمْ أَرْبَعُوْنَ؟ قَالَ : نَعَمْ! قَالَ : أَخْرِجُوْهُ فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : مَا مِنْ رَجُلٍ مُسْلِمٍ يَمُوْتُ، فَيَقُوْمُ عَلَی جَنَازَتِهِ أَرْبَعُوْنَ رَجُلًا لَا يُشْرِکُوْنَ بِاﷲِ شَيْءًا إِلَّا شَفَّعَهُمُ اﷲُ فِيْهِ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَابْنُ مَاجَةَ وَأَحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ وَغَيْرُهُمْ.
1 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : الجنائز، باب : من صلی عليه أربعون شفعوا فيه، 2 / 655، الرقم : 948، وابن ماجة في السنن، کتاب : الجنائز، باب : فيمن صلی عليه جماعة من المسلمين، 1 / 477، الرقم : 1489، وأحمد بن حنبل في المسند، 1 / 277، الرقم : 2509، وابن حبان في الصحيح، 7 / 351، الرقم : 3082، والطبراني في المعجم الأوسط، 8 / 368، الرقم : 8898، والبيهقي في السنن الکبری، 3 / 180.
’’کریب مولیٰ ابنِ عباس رضی اللہ عنہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اﷲ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ ان کا بیٹا قُدَید یا عُسفان کے مقام پر فوت ہوا تو انہوں نے مجھ سے پوچھا : کریب! دیکھو کیا لوگ اس کے جنازہ پر اکٹھے ہو گئے ہیں؟ کہتے ہیں کہ میں نے باہر نکل کر دیکھا تو لوگ اس پر اکٹھے ہو گئے تھے۔ میں نے انہیں خبر دی تو انہوں نے فرمایا : کیا چالیس تک تعداد ہے؟ عرض کیا : جی ہاں! انہوں نے فرمایا : تم اس کی میت کو (نمازِ جنازہ کے لئے) نکالو کیونکہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا : کوئی بھی مسلمان جب مرتا ہے اور اللہ کے ساتھ شریک نہ ٹھہرانے والے 40 افراد جب اس پر نماز پڑھتے ہیں تو اللہ تعالیٰ اس کے حق میں ان کی شفاعت قبول فرماتا ہے۔‘‘
اسے امام مسلم، ابنِ ماجہ، احمد، ابنِ حبان اور دیگر ائمہ حدیث نے روایت کیا ہے۔
355 / 2. عَنْ عَائِشَةَ رضی اﷲ عنها عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : مَا مِنْ مَيِّتٍ تُصَلِّي عَلَيْهِ أُمَّةٌ مِنَ الْمُسْلِمِيْنَ يَبْلُغُوْنَ مِائَةً کُلُّهُمْ يَشْفَعُوْنَ لَهُ إِلَّا شُفِّعُوْا فِيْهِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالطَّيَالِسِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ.
2 : أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب : الجنائز، باب : من صلی عليه مائة شفعوا فيه، 2 / 654، الرقم : 947، والطيالسي في المسند، 1 / 214، الرقم : 1526، والبيهقي في السنن الکبری، 4 / 30، وأيضاً في شعب الايمان، 7 / 4، الرقم : 9248.
’’ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : کسی بھی میت پر جب 100 مسلمان اس کی نمازِ جنازہ پڑھتے ہوئے اس کے لیے شفاعت کرتے ہیں تو اس کے حق میں ان کی شفاعت قبول کی جاتی ہے۔‘‘
اسے امام مسلم، ابو داؤد طیالسی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
356 / 3. عَنْ عَلِيِّ بْنِ شَمَّاخٍ قَالَ : شَهِدْتُ مَرْوَانَ سَأَلَ أَبَاهُرَيْرَةَ کَيْفَ سَمِعْتَ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يُصَلِّي عَلَی الْجَنَازَةِ؟ قَالَ : أَمَعَ الَّذِي قُلْتَ؟ قَالَ : نَعَمْ! قَالَ : کَلَامٌ کَانَ بَيْنَهُمَا قَبْلَ ذَلِکَ، قَالَ أَبُوهُرَيْرَةَ : اللّٰهُمَّ أَنْتَ رَبُّهَا وَأَنْتَ خَلَقْتَهَا وَأَنْتَ هَدَيْتَهَا لِلْإِسْلَامِ وَأَنْتَ قَبَضْتَ رُوْحَهَا وَأَنْتَ أَعْلَمُ بِسِرِّهَا وَعَلَانِيَتِهَا، جِئْنَاکَ شُفَعَائَ فَاغْفِرْ لَهُ.
رَوَاهُ أَبُودَاوُدَ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ رَاهَوَيْهِ وَالطَّبَرَانِيُّ.
3 : أخرجه أبوداود في السنن، کتاب : الجنائز، باب : الدعاء للميت، 3 / 210، الرقم : 3200، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 98، الرقم : 29778، وابن راهويه في المسند، 1 / 412، الرقم : 463، والطبراني في المعجم الأوسط، 3 / 272، الرقم : 3122، وأيضاً في مسند الشاميين، 1 / 41، الرقم : 31.
’’علی بن شماخ روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں : میں مروان کے پاس موجود تھا تو اس نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سوال کیا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو آپ نے جنازہ پر کیسے نماز پڑھتے ہوئے سنا؟ انہوں نے فرمایا : اس کے باوجود تو نے پوچھا؟ اس نے کہا : ہاں. راوی کا بیان ہے کہ اس (سوال کرنے) سے پہلے دونوں کے درمیان تلخ کلامی ہو گئی تھی. حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بتایا (کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پڑھتے) : اے اللہ! تو اس کا رب ہے، تو نے اس کو پیدا کیا، تو نے اس کو اسلام کی ہدایت دی، تو نے اس کی روح قبض فرمائی اور تو اس کے ظاہر اور باطن کو جانتا ہے۔ ہم اس کی شفاعت کے لئے حاضر ہوئے ہیں پس تو اس کو بخش دے۔‘‘
اسے امام ابو داؤد، ابنِ ابی شیبہ، ابنِ راہویہ اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔
357 / 4. عَنْ أَبِي بَکَّارٍ الْحَکَمِ بْنِ فَرُّوْخَ قَالَ : صَلَّی بِنَا أَبُو الْمَلِيْحِ عَلَی جَنَازَةٍ فَظًنَنَّا أَنَّهُ قَدْ کَبَّرَ. فَأَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ فَقَالَ : أَقِيْمُوْا صُفُوْفَکُمْ وَلْتَحْسُنْ شَفَاعَتُکُمْ. قَالَ أَبُو الْمَلِيْحِ : حَدَّثَنِي عَبْدُ اﷲِ وَهُوَ ابْنُ سَلِيْطٍ عَنْ إِحْدَی أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِيْنَ وَهِيَ مَيْمُوْنَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَتْ : أَخْبَرَنِي النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : مَا مِنْ مَيِّتٍ يُصَلِّي عَلَيْهِ أُمَّةٌ مِنَ النَّاسِ إِلَّا شُفِّعُوْا فِيْهِ. فَسَأَلْتُ أَبَا الْمَلِيْحِ : عَنِ الْأُمَّةِ؟ فَقَالَ : أَرْبَعُوْنَ.
رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَأَحْمَدُ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ.
4 : أخرجه النسائي في السنن، کتاب : الجنائز، باب : فضل من صلی عليه مائة، 4 / 76، الرقم : 1993، وأحمد بن حنبل في المسند، 6 / 334، الرقم : 26838، وابن أبي شيبة في المصنف، 3 / 13، الرقم : 11624، والطبراني في المعجم الکبير، 24 / 19، الرقم : 39، والبيهقي في شعب الإيمان، 7 / 6، رقم : 9252.
’’ابو بکاّر حکم بن فروخ فرماتے ہیں۔ : ہمیں ابو ملیح نے ایک جنازہ پر نماز پڑھائی تو ہم نے گمان کیا کہ انہوں نے تکبیر کہہ دی ہے۔ انہوں نے ہماری طرف چہرہ کر کے فرمایا : اپنی صفوں کو قائم کرو اور اپنی شفاعت کو خوبصورت بناؤ. ابو ملیح نے یہ بھی کہا : مجھ سے سلیط کے بیٹے عبد اللہ نے بیان کیا کہ اس نے امہات المومنین میں سے کسی ایک سے روایت کیا اور وہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجہ میمونہ رضی اﷲ عنہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے خبر دیتے ہوئے فرمایا : کسی بھی میت پر جب لوگوں کی ایک امت نماز پڑھتی ہے تو اس کے حق میں ان کی شفاعت قبول کی جاتی ہے۔ میں نے ابو ملیح سے امت کے بارے پوچھا؟ تو انہوں نے فرمایا : چالیس افراد کی جماعت۔‘‘
اسے امام نسائی، احمد، ابنِ ابی شیبہ، طبرانی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
358 / 5. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اﷲ عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : أَلْقِنْطَارُ إِثْنَا عَشَرَ أَلْفَ أَوْقِيَةٍ، کُلُّ أَوْقِيَةٍ خَيْرٌ مِمَّا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ. وَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِّ صلی الله عليه وآله وسلم : إِنَّ الرَّجُلَ لَتُرْفَعُ دَرَجَتُهُ فِي الْجَنَّةِ، فَيَقُوْلُ : أَنَّی هَذَا؟ فَيُقَالُ : بِإِسْتِغْفَارِ وَلَدِکَ لَکَ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَةَ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ.
5 : أخرجه ابن ماجة في السنن، کتاب : الأدب، باب : بر الوالدين، 2 / 1207، الرقم : 3660، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 93، الرقم : 29740، والکناني في مصباح الزجاجة، 4 / 98، الرقم : 1279.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : ایک قنطار بارہ ہزار اوقیہ کا ہوتا ہے اور ہر اوقیہ زمین و آسمان کے درمیان ہر چیز سے بہتر ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : یقیناً کسی شخص کا جنت میں درجہ بلند کیا جائے گا تو وہ عرض کرے گا : یہ کیسے ہوا؟ کہا جائے گا : تیرے بیٹے کا تیرے لیے مغفرت طلب کرنے کی وجہ سے۔‘‘
اسے امام ابنِ ماجہ اور ابنِ ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔
359 / 6. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اﷲ عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : مَنْ صَلَّی عَلَيْهِ مِائَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِيْنَ، غُفِرَ لَهُ. رَوَاهُ ابْنُ مَاجَةَ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَالْبَيْهَقِيُّ.
6 : أخرجه ابن ماجة في السنن، کتاب : الجنائز، باب : فيمن صلی عليه جماعة من المسلمين، 1 / 477، الرقم : 1488، وابن أبي شيبة في المصنف، 3 / 13، الرقم : 11627، والبيهقي في شعب الإيمان، 7 / 6، رقم : 9253، والکناني في مصباح الزجاجة، 2 / 30، الرقم : 536.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جس میت پر 100 مسلمان افراد نماز پڑھیں تو اسے بخش دیا جاتا ہے۔‘‘
اسے امام ابنِ ماجہ، ابنِ ابی شیبہ اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
360 / 7. عَنْ مَالِکِ بْنِ هُبَيْرَةَ الشَّامِيِّ رضی اﷲ عنه، وَکَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ قَالَ : کَانَ إِذَا أُتِيَ بِجِنَازَةٍ، فَتَقَالَّ مَنْ تَبِعَهَا جَزَّأَهُمْ ثَلَا ثَةَ صُفُوْفٍ ثُمَّ صَلّٰی عَلَيْهَا، وَقَالَ : إِنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ : مَا صَفَّ صُفُوْفٌ ثَلَا ثَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِيْنَ عَلَی مَيِّتٍ إِلَّا أَوْجَبَ.
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَةَ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ أَبِي عَاصِمٍ وَأَبُو يَعْلَی.
7 : أخرجه ابن ماجة في السنن، کتاب : الجنائز، باب : فيمن صلی عليه جماعة من المسلمين، 1 / 478، الرقم : 1490، وابن أبي شيبة في المصنف، 3 / 13، الرقم : 11625، وابن أبي عاصم في الآحاد والمثاني، 5 / 289، الرقم : 2816، وأبويعلي في المسند، 12 / 215، الرقم : 6831.
’’حضرت مالک بن ہبیرہ رضی اللہ عنہ شامی کو شرفِ صحابیت حاصل ہے، ان سے روایت ہے کہ جب ان کے پاس کوئی جنازہ لایا جاتا اور اس کے ساتھ تھوڑے افراد ہوتے تو وہ انہیں تین صفوں میں تقسیم کر دیتے پھر اس پر نماز پڑھتے۔ فرماتے : حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے : کسی بھی میت پر (اس کی نمازِ جنازہ کے لئے) جب مسلمانوں کی تین صفیں بنتی ہیں تو اس پر (جنت یا مغفرت) واجب ہو جاتی ہے۔‘‘
اسے امام ابنِ ماجہ، ابنِ ابی شیبہ، ابنِ ابی عاصم اور ابو یعلی نے روایت کیا ہے۔
361 / 8. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اﷲ عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اﷲِّ صلی الله عليه وآله وسلم : إِنَّ اﷲَ عَزَّوَجَلَّ لَيَرْفَعُ الدَّرَجَةَ لِلْعَبْدِ الصَّالِحِ فِي الْجَنَّةِ، فَيَقُوْلُ : يَا رَبِّ! أَنَّی لِي هَذِهِ؟ فَيَقُوْلُ : بِإِسْتِغْفَارِ وَلَدِکَ لَکَ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْبَيْهَقِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ فِي الْأَوْسَطِ. إِسْنَادُهُ حَسَنٌ.
8 : أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2 / 509، الرقم : 10610، والبيهقي في السنن الکبری، 7 / 78 وفی روايته ’’بدعاء ولدک لک۔‘‘، والطبراني في المعجم الأوسط، 5 / 210، الرقم : 5108، والأصبهاني في حلية الأولياء وطبقات الأصفياء، 6 / 255، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 210، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 4 / 243.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اللہ تعالیٰ جنت میں کسی صالح بندہ کا رتبہ بلند فرمائے گا تو وہ عرض کرے گا : اے میرے رب! یہ رتبہ مجھے کیسے حاصل ہوا؟ تو وہ فرمائے گا : تیرے بیٹے کا تیرے لیے مغفرت طلب کرنے کی وجہ سے۔‘‘
اسے امام احمد، بیہقی اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔ اس حدیث کی اسناد حسن ہے۔
362 / 9. عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ رضی اﷲ عنه قَالَ : قَالَ رًسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : يَتْبَعُ الرَّجُلَ مِنَ الْحَسَنَاتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَمْثَالُ الْجِبَالِ. فَيَقُوْلُ : أَنَّی هَذَا؟ فَيُقَالُ : بِإِسْتِغْفَارِ وَلَدِکَ لَکَ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْأَوْسَطِ.
9 : أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 2 / 251، الرقم : 1894، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 210.
’’حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :. قیامت کے دن پہاڑ کے برابر نیکیاں کسی شخص کے پیچھے چلیں گی تو وہ عرض کرے گا : یہ کیسے (مجھے حاصل ہوئیں)؟ تو کہا جائے گا : تیرے بیٹے کا تیرے لیے بخشش طلب کرنے کی وجہ سے۔‘‘
اسے امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔
363 / 10. عَنْ مَالِکِ بْنِ هُبَيْرَةَ رضی اﷲ عنه قَالَ : قَالَ رًسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم : مَا صَلَّی ثَلَا ثَةُ صُفُوْفٍ مِنَ الْمُسْلِمِيْنَ عَلَی رَجُلٍ مُسْلِمٍ يَسْتَغْفِرُوْنَ لَهُ إِلَّا أَوْجَبَ. فَکَانَ مَالِکٌ إِذَا صَلَّی عَلَی جَنَازَةٍ يَعْنِي فَتَقَالَّ أَهْلُهَا، صَفَّهُمْ صُفُوْفًا ثَلَا ثَةً ثُمَّ يُصَلِّي عَلَيْهَا، لَفْظُ حَدِيْثِ جَرِيْرِ بْنِ حَازِمٍ، وَفِي رِوَيَةِ يَزِيْدَ بْنِ هَارُوْنَ، إِلَّا غُفِرَ لَهُ. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي السُّنَنِ الْکُبْرَی.
10 : أخرجه البيهقي في السنن الکبری، 4 / 30.
’’حضرت مالک بن ھبیرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کسی بھی مسلمان شخص کی میت پر جب مسلمانوں کی تین صفیں اس کے لیے مغفرت طلب کرتے ہوئے نماز پڑھتی ہیں تو اس کے لیے (جنت) واجب ہو جاتی ہے۔ حضرت مالک رضی اللہ عنہ جب کسی ایسے جنازہ پر نماز پڑھتے، جس کے پڑھنے والے کم ہوتے تو ان کی تین صفیں بناتے پھر اس پر نماز پڑھتے۔ (یہ الفاظ جریر بن حازم سے روایت کردہ حدیث کے ہیں) اوریزید بن ہارون کی روایت میں ہے کہ (ایسا کرنے سے) میت کو بخش دیا جاتا ہے۔‘‘
اسے امام بیہقی نے روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved