رسول اللہ ﷺ کی گردن مبارک بہت ہی خوب صورت، حسین اور معتدل تھی۔نہ زیادہ لمبی اور نہ چھوٹی تھی۔ اس کا وہ حصہ جو دھوپ اور ہوا میں کھلا رہتا وہ اس قدر چمک دار تھا گویا چاندی کی صراحی جس میں سونے کی آمیزش ہو۔ نیز حضرت عاتکہ بنت عبدالمطلب سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ کی گردن کا جو حصہ کپڑے نے ڈھانپا ہوتا تھا وہ ایسے لگتا تھا گویا پسِ پردہ ماہِ نیم ماہ چمک رہا ہے۔
120. عَنْ هِنْدِ بْنِ أَبِي هَالَةَ رضی اللہ عنہ، قَالَ: كَأَنَّ عُنُقَهُ ﷺ جِيْدُ دُمْيَةٍ، فِي صَفَاءِ الْفِضَّةِ([129]).
حضرت ہند بن ابی ہالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ کی گردن مبارک خوبصورت مورتی کی طرح تراشی ہوئی اور چاندی کی طرح صاف و شفاف تھی۔
121. عَنْ عَاتِكَةَ بِنْتِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ رضی اللہ عنہما، قَالَتْ: وَكَانَ ﷺ أَحْسَنَ عِبَادِ اللهِ عُنُقًا، لَا يُنْسَبُ إِلَى الطُّوْلِ وَلَا إِلَى الْقَصْرِ، مَا ظَهَرَ مِنْ عُنُقِهِ لِلشَّمْسِ وَالرِّيَاحِ، فَكَأَنَّهُ إِبْرِيْقُ فِضَّةٍ، يَشُوْبُ ذَهَبًا، يَتَلَأْلَأُ فِي بَيَاضِ الْفِضَّةِ وَحُمْرَةِ الذَّهَبِ، وَمَا غَيَّبَتِ الثِّيَابُ مِنْ عُنُقِهِ مَا تَحْتَهَا فَكَأَنَّهُ الْبَدْرُ([130]).
حضرت عاتکہ بنت عبد المطلب رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، وہ فرماتی ہیں: اللہ تعالیٰ کے بندوں میں حضور نبی اکرم ﷺ سب سے خوبصورت گردن والے تھے، جو نہ زیادہ طویل تھی اور نہ زیادہ چھوٹی۔ دھوپ یا ہوا میں گردن کا ظاہر ہونے والا حصہ چاندی کی اس صراحی کی مانند لگتا تھا جس میں سونا ملایا گیا ہو اور اس میں چاندی کی سفیدی اور سونے کی سُرخی چمک رہی ہو۔ گردن کے جس حصے کو کپڑے نے ڈھانپا ہوتا تھا وہ ایسے لگتا گویا (پس پردہ) چودھویں کا چاند چمک رہا ہے۔
([129]) أخرجه الترمذي في الشمائل المحمدية/36، الرقم/8، وابن حبان في الثقات، 2/146، والطبراني في المعجم الكبير، 22/155، الرقم/414، والبيهقي في شعب الإيمان، 2/155، الرقم/1430، وابن سعد في الطبقات الكبرى، 1/422، وابن عساكر في تاريخ مدينة دمشق، 3/338، 344، 348، وذكره الهيثمي في مجمع الزوائد، 8/273.
([130]) أخرجه البيهقي في دلائل النبوة، 1/304، وابن عساكر في تاريخ مدينة دمشق، 3/361، وذكره الصالحي في سبل الهدى والرشاد، 2/43.
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved