حضور نبی اکرم ﷺ کا پیکر جمال

حضور ﷺ کی آواز مبارک

14. وَصْفُ صَوْتِهِ ﷺ ﴿حضور ﷺ کی آواز مبارک﴾

آپ ﷺ کی آوازمبارک میں لاثانی وقار اور عدیم المثال خطیبانہ دبدبہ اور فصیحانہ طنطنہ تھا۔ ہوتا بھی کیوں ناں کہ آپ ﷺ اَفصح العرب اور اَفصح الناس تھے۔ آپ ﷺ کے لہجے میں دلوں میں اُترجانے اور روحوں میں سما جانے والی دل کشی تھی۔ آپ ﷺ نے جب خطبہ حجۃ الوداع دیا تو دور و نزدیک موجود ایک لاکھ سے زائد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اسے ایسے سنا کہ آپ ﷺ ان میں سے ہر ایک سے مخاطب ہوں۔ ایک ایک لفظ ان کی سماعتوں سے ہوتا ہوا ان کے قلوب و اَذہان کی اَلواح پر مرتسم ہوتا چلا گیا۔ یہ آپ ﷺ کی آواز کی دل نشینی اوردل پذیری تھی کہ آپ ﷺ کا ہر قول صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے دلوں کی انگشتریوں میں نگینوں کی طرح جڑجاتا۔ پھر ایک لفظ کی تقدیم و تاخیر کے بغیروہ آنے والی نسلوں کو منتقل کرتے۔

109. عَنِ الْبَرَاءِ رضی اللہ عنہ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَقْرَأُ: ﴿وَٱلتِّينِ وَٱلزَّيۡتُونِ﴾ فِي الْعِشَاءِ، وَمَا سَمِعْتُ أَحَدًا أَحْسَنَ صَوْتًا مِنْهُ أَوْ قِرَاءَةً([116]).

حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے حضور ﷺ کو نمازِ عشاء میں سورۃ التین کی تلاوت فرماتے ہوئے سنا، اور میں نے کسی کو آپ ﷺ سے زیادہ خوش اِلحان اور اچھی قراءت کرنے والا نہیں پایا۔

110. عَنْ أُمِّ مَعْبَدٍ رضی اللہ عنہا، قَالَتْ: وَفِي صَوْتَهِ صَحَلٌ([117]).

حضرت اُم معبد رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ آپ ﷺ کی آواز میں وقار اور دبدبہ تھا۔

111. عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ رضی اللہ عنہ، قَالَ: كَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ حَسَنَ النَّغْمَةِ([118]).

حضرت جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کی آواز اور لہجے میں خوبصورت نغمگی تھی۔

112. عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُعَاذٍ رضی اللہ عنہ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُوْلُ اللهِ ﷺ بِمِنًى، فَفَتَحَ اللهُ أَسْمَاعَنَا حَتَّى إِنْ كُنَّا لَنَسْمَعُ مَا يَقُوْلُ وَنَحْنُ فِي مَنَازِلِنَا([119]).

حضرت عبد الرحمن بن معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں منٰی میں خطبہ ارشاد فرمایا۔ سو اللہ تعالیٰ نے ہمارے کان ایسے کھول دیے کہ جو کچھ حضور نبی اکرم ﷺ ارشاد فرماتے تھے ہم(دور و نزدیک) اپنے اپنے ٹھکانوں پر موجود ہو کر بھی اس خطبۂ مبارک کے ایک ایک لفظ کو بتمام و کمال حرف بہ حرف سن رہے تھے۔


حوالہ جات


([116]) أخرجه البخاري في الصحیح، كتاب الأذان، باب القراءة في العشاء، 1/266، الرقم/735، ومسلم في الصحیح، كتاب الصلاة، 1/339، الرقم/464، وأحمد بن حنبل في المسند، 4/302، وابن ماجه في السنن، كتاب إقامة الصلاة والسنة فيها، 1/273، الرقم/835.

([117]) أخرجه الطبراني في المعجم الكبير، 4/50، الرقم/3605، والحاكم في المستدرك، 3/10، الرقم/4274، وابن سعد في الطبقات الكبرى، 1/231.

([118]) أخرجه الطبراني في المعجم الكبير، 4/50، الرقم/3605، والحاكم في المستدرك، 3/10، الرقم/4274، وابن سعد في الطبقات الكبرى، 1/231.

([119]) أخرجه أبو داود في السنن، كتاب المناسك، باب ما ىذكر الإمام في خطبته بمنى، 2/198، الرقم/1957، والنسائي في السنن، كتاب مناسك الحج، باب ما ذكر في منى، 5/249، الرقم/2996، والبيهقي في السنن الكبرى، 5/138، الرقم/9390، وابن سعد في الطبقات الكبرى، 2/185.

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved