حضور نبی اکرم ﷺ کا پیکر جمال

حضور ﷺ کے دندان مقدسہ

13. وَصْفُ أَسْنَانِهِ ﷺ ﴿حضور ﷺ کے دندانِ مقدس﴾

آقاے کائنات ﷺ کے دندان مقدس گویا سفید رنگ کے موتیوں کی لڑی کی طرح تاب دارتھے۔چشمِ جن و انس ہو یا چشمِ ملک و فلک، کسی نے بھی آپ ﷺ کے دندان مبارک سے زیادہ چمک دار اور خوب صورت دانت نہ دیکھے۔آپ ﷺ کے سامنے والے دانتوں کے درمیان موزوں و مناسب فاصلہ تھا، جس سے ہر وقت نور کی سلسبیل رواں رہتی۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم فرماتے کہ آپ ﷺ جب تبسم فرماتے تو دندان مبارک بجلی اور اولوں کی طرح چمکتے۔

101. عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضی اللہ عنہ قَالَ: ضَحِكَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ وَكَانَ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ ثَغْرًا ([109]).

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ مسکرائے اور آپﷺ کے دندان مبارک سب لوگوں سے بڑھ کر خوب صو رت اور چمک دار تھے۔

102. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہما، قَالَ: كَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ أَفْلَجَ الثَّنِيَّتَيْنِ، إِذَا تَكَلَّمَ رُئِيَ كَالنُّوْرِ يَخْرُجُ مِنْ بَيْنِ ثَنَايَاهُ([110]).

حضرت (عبد اللہ) بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے سامنے والے دانتوں کے درمیان موزوں فاصلہ تھا۔ جب آپ ﷺ کلام فرماتے تو یوں محسوس ہوتا کہ آپ ﷺ کے سامنے والے دندان مبارک سے نور پھوٹ رہا ہے۔

103. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی اللہ عنہ، قَالَ: كَانَ ﷺ حَسَنَ الثَّغْرِ([111]).

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: آپ ﷺ کےدندان مبارک نہایت خوبصورت اور موزوں تھے۔

104. عَنْ هِنْدِ بْنِ أَبِي هَالَةَ رضی اللہ عنہ، قَالَ: كَانَ ﷺ مُفْلَجَ الأَسْنَانِ، دَقِیْقَ الْمَسْرُبَةِ([112]).

حضرت ہند بن ابی ہالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ کے دندان مقدسہ میں باریک باریک ریخیں تھیں (یعنی ان کے درمیان نہ زیادہ فاصلہ تھا اور نہ ہی وہ بالکل جڑے ہوئے تھے) اور وہ باریک آب دار موتیوں کی طرح چمک دار تھے۔

105. وَعَنْهُ رضی اللہ عنہ، قَالَ: كَانَ ضَحِكُهُ ﷺ التَّبَسُّمَ، يَفْتَرُّ عَنْ مِثْلِ حَبِّ الْغَمَامِ([113]).

حضرت ہند بن ابی ہالہ رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ کا مسکرانا دل کش تبسم ہوتا تھا (یعنی صرف تبسم فرماتے، قہقہہ نہ لگاتے تھے)۔ آپ ﷺ کے دندان مبارک اَولوں کی طرح چمک دار تھے۔

106. عَنْ حَكِيْمِ بْنِ حِزَامٍ رضی اللہ عنہ، قَالَ: كَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ إِذَا افْتَرَّ ضَاحِكًا افْتَرَّ عَنْ مِثْلِ سَنَا الْبَرْقِ، وَعَنْ مِثْلِ حَبِّ الْغَمَامِ، إِذَا تَكَلَّمَ رُئِيَ كَالنُّوْرِ يَخْرُجُ مِنْ ثَنَايَاهُ([114]).

حضرت حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب رسول اللہ ﷺ تبسم فرماتے تو دندانِ مبارک بجلی اور بارش کے اَولوں کی طرح چمکتےتھے۔ جب گفتگو فرماتے تو ایسے دکھائی دیتا جیسے سامنے کے دندان مبارک سے نور نکل رہا ہے۔

107. عَنْ عَلِيٍّ رضی اللہ عنہ، قَالَ: كَانَ ﷺ بَرَّاقَ الثَّنَایَا([115]).

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہےکہ حضور نبی اکرم ﷺ کے دندان مبارک بجلی کی طرح نہایت چمک دار تھے۔

108. قَالَ الْبُوْصِيْرِيُّ:

کَأَنَّمَا اللُّؤْلُؤُ الْمَکْنُوْنُ فِي صَدَفٍ
مِنْ مَعْدِنَيْ مَنْطِقٍ مِنْهُ وَمُبْتَسَمِ

امام بوصیری کہتے ہیں: آپ ﷺ کے دندان مبارک سیپ (کی آغوش) میں پنہاں چمک دار موتیوں کی طرح تھے جو آپ ﷺ کی معدنِ نطق اور معدنِ تبسم میں سے تھے۔


حوالہ جات


([109]) أخرجه مسلم في الصحيح، كتاب الطلاق، باب في الإىلاء واعتزال النساء وتخىىرهن، 2/1107، الرقم/1479، وابن حبان في الصحيح، 14/200، الرقم/6290، الرقم/4188، وأبو يعلى في المسند، 1/152، الرقم/164، والبزار في المسند، 1/304، الرقم/195، وأبو عوانة في المسند، 3/165، الرقم/4572، وابن عبد البر في الاستىعاب، 4/1516.

([110]) أخرجه الدارمي في السنن، المقدمة، باب في حسن النبي ﷺ، 1/44، الرقم/58، والترمذي في الشمائل المحمدية/41، الرقم/15، والطبراني في المعجم الأوسط، 1/235، الرقم/767، والبيهقي في دلائل النبوة، 1/215، وذكره الذهبي في سىر أعلام النبلاء، 10/691، والنبهاني في الأنوار المحمدية/199.

([111]) أخرجه البخاري في الأدب المفرد، باب إذا التفت التفت جمىعًا/395، الرقم/1155، وذكره السيوطي في الخصائص الكبرى، 1/125، والصالحي في سبل الهدى والرشاد، 2/30.

([112]) أخرجه الترمذي في الشمائل المحمدیة/36-38، الرقم/8، وابن حبان في الثقات، 2/145-146، والطبراني في المعجم الکبیر، 22/155-156، الرقم/414، والبیهقي في شعب الإیمان، 2/154-155، الرقم/1430، وابن عساکر في تاریخ مدینة دمشق، 3/277، 338، 344، 348، وابن سعد في الطبقات الکبری، 1/422، والهیثمي في مجمع الزوائد، 8/273.

([113]) أخرجه الترمذي في الشمائل المحمدية/185، الرقم/226، وابن سعد في الطبقات الكبرى، 1/423، وابن عساكر في تاريخ مدينة دمشق، 3/345، وذكره الهيثمي في مجمع الزوائد، 8/277.

([114]) أخرجه القاضي عىاض في الشفا/39، وذكره السيوطي في الخصائص الكبرى/131.

([115]) ذكره النبهاني في الأنوار المحمدية/199، وابن كثير في البداية والنهاية، 6/18، والسيوطي في الخصائص الكبرى/129.

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved