حضور نبی اکرم ﷺ کی ناک کا بانسہ بلند اور باریک تھا، دیکھنے والے کو یوں لگتا گویا نور کا منبع ہے۔ اس پر ہر وقت نور کی ڈلکیں ضَو فشاں رہتیں۔ بہ ظاہر تو ناک کے بارے میں یہ کہاجاتا ہے کہ یہ جسم انسانی کا وہ آلہ ہے جس کو قدرت نے سانس لینے اور سونگھنے کی حس اور قوت عطا کی ہے۔اس کا بنیادی کام پھیپھڑوں کو گرم، مرطوب اور صاف ستھری ہوا فراہم کرنا ہے لیکن آقاے کائنات ﷺ کی بینی مبارک آپ ﷺ کے روئے انور کے جلال و جمال کو اِعجاز آفریں کشش عطا کرتی تھی۔
97. عَنْ هِنْدِ بْنِ أَبِي هَالَةَ رضی اللہ عنہ، قَالَ: كَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ أَقْنَى الْعِرْنِيْنِ، لَهُ نُوْرٌ يَعْلُوْهُ، يَحْسِبُهُ مَنْ لَمْ يَتَأَمَّلْهُ ([103]).
حضرت ہند بن ابی ہالہ تمیمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی بینی مبارک بلند تھی اور اُس پر نور جھلکتا رہتا تھا۔ جوغور سے نہ دیکھتا وہ سمجھتا کہ آپ ﷺ کی ناک مبارک ہی اس قدر بلند ہے۔
98. عَنْ عَلِيٍّ رضی اللہ عنہ، قَالَ: كَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ دَقِيْقَ الْعِرْنِيْنِ([104]).
حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کی بینی مبارک قدرے باریک تھی۔
([103]) أخرجه الترمذي في الشمائل المحمدية/36، الرقم/8، وابن حبان في الثقات، 2/146، والطبراني في المعجم الكبير، 22/155، الرقم/414، وأيضًا في أحاديث الطوال، 1/245، والبيهقي في شعب الإيمان، 2/155، الرقم/1430، وابن سعد في الطبقات الكبرى، 1/422، وابن عساكر في تاريخ مدينة دمشق، 3/338، 343، وذكره الهيثمي في مجمع الزوائد، 8/273.
([104]) ذكره السيوطي في الخصائص الكبرى/128، والصالحي في سبل الهدى والرشاد، 2/29.
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved