دورِ جدید عالم اسلام کے لئے ان مسائل اور چیلنجز کا حامل ہے جو ماضی میں درپیش نہیں رہے۔ انسانی سطح پر بھی دنیا کئی مسائل سے نبرد آزما ہے، تاہم ماضی میں جب اسلام کو قوتِ اِقتدار حاصل تھی اسلام تہذیبی قوت ہونے کے سبب سے ایک مؤثر کردار ادا کرتا رہا۔ مگر آج عالم اسلام داخلی عدم اِستحکام، پسماندگی، اندرونی کشیدگی اور بیرونی آویزشوں کا شکار ہے۔ اس بحرانی حالت کے سبب سے یہ اَلمیاتی صورت حال پیدا ہوئی کہ عالم اِسلام اس منصب سے محروم ہوگیا جب مسلمان انسانی تہذیب کے نگران تھے۔ اُس وقت وہ نہ صرف مہذب دنیا کا محور و منبع تھے بلکہ اس کے قائد و رہنما بھی تھے۔ لیکن فی زمانہ مسلم دینا نہ صرف عالمی اُمورِ سیاست میں برابر کی شریک کار نہیں ہے بلکہ عالمی سیاست میں مسلمانوں اور اسلام کے تصورِ حیات کو خود ایک مسئلہ تصور کیا جانے لگا ہے۔
اسلام جو کہ دین انسانیت ہے، غلط فہمیوں اور اِلتباسات کے باعث معرضِ تنقید بنا ہوا ہے۔ حالاں کہ آج انسانیت جن مسائل سے دوچار ہے اسلام ہی وہ تہذیبی، سماجی، معاشرتی، اقتصادی اور قانونی قوت رکھتا ہے کہ وہ انسانیت کو ان مسائل کے چنگل سے آزادی دلا کر ایک حقیقی فلاحی معاشرے کے امکانات روشن کرے۔ قوموں کے تعلقاتِ کار میں تصادم و آمیزش کا عنصر، سماجی، اقتصادی، سیاسی اور سائنسی میادین میں اعلیٰ انسانی اَقدار سے صرفِ نظر کا عنصر اور انسانی اخوت کی بنیاد پر عالم گیر معاشرہ تشکیل دینے کی بجائے محدود علاقائی، نسلی اور قومی مفادات کا تحفظ وہ اُمور ہیں جو اپنی اصلاح کے لئے اعلیٰ و ارفع نظام فکر کے متقاضی ہیں۔
حضرت شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری مدظلہ کی زیر نظر تصنیف میں سیرۃ الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عصری و بین الاقوامی تناظر میں مطالعہ کیا گیا ہے اور دورِ جدید میں انسانیت کو درپیش مسائل اور چیلنجز کا حل سیرۃ الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی روشنی میں تلاش کرنے کی سعی کی گئی ہے۔ سیرۃ الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطالعہ کی یہ ایک نئی جہت ہے۔ اس تناظر میں سیرۃ الرسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر غور و فکر اور مطالعہ اسلام کے آفاقی، انسانی اور فلاحی مزاج کو اُجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ دورِ حاضر کے نمایاں مسائل کے حل کے اِمکانات بھی روشن کرے گا۔
(ڈاکٹر طاہر حمید تنولی)
ناظمِ تحقیق
تحریک منہاج القرآن
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved