26 / 1. عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم : لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُوْنَ اَلْفًا اَوْ سَبْعُ مِائَةِ اَلْفٍ، شَکَّ فِي اَحَدِهِمَا، مُتَمَاسِکِيْنَ آخِذٌ بَعْضُهُمْ بِبَعْضٍ، حَتَّی يَدْخُلَ اَوُّلُهُمْ وَاخِرُهُمُ الْجَنَّةَ، وَوُجُوْهُهُمْ عَلَی ضَوْءِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
1: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: الرقاق، باب: يدخل الجنة سبعون ألفا بغير حساب، 5 / 2396، الرقم: 6177، وأيضاً في کتاب: بدء الخلق، باب: ما جاء في صفة الجنة وأنها مخلوقة، 3 / 1186، الرقم: 3075، وأيضاً في کتاب: الرقاق، باب: صفة الجنة والنار، 5 / 2399، الرقم: 6187، ومسلم في الصحيح، کتاب: الإيمان، باب: الدليل علی دخول طوائف من المسلمين الجنة بغير حساب ولا عذاب، 1 / 198، الرقم: 219، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 335، الرقم: 22839، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 1 / 394.
’’حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میری اُمت کے ستر ہزار یا سات لاکھ افراد (بغیر حساب و عذاب کے) جنت میں داخل ہوں گے، (راوی کو عدد میں سے کسی ایک کا شک ہے) یہ ایک دوسرے کو (نسبت کی وجہ سے باہم) تھامے ہوئے ہوں گے یہاں تک کہ اُن کا پہلا (قیادت کرنے والا) اور آخری شخص جنت میں داخل ہو جائے گا۔ اُن کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح چمکتے ہوں گے۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
27 / 2. عَنْ اَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ: يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي زُمْرَةٌ هُمْ سَبْعُوْنَ اَلْفًا، تُضِيئُ وُجُوْهُهُمْ إِضَائَةَ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، وَقَالَ اَبُو هُرَيْرَةَ رضی الله عنه: فَقَامَ عُکَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ الْاَسَدِيُّ يَرْفَعُ نَمِرَةً عَلَيْهِ، فَقَالَ: يَا رَسُوْلَ اﷲِ، اُدْعُ اﷲَ اَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ؟ قَالَ: اَللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ، ثُمَّ قَامَ رَجُلٌ مِنَ الْاَنْصَارِ، فَقَالَ: يَا رَسُوْلَ اﷲِ، اُدْعُ اﷲَ اَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ؟ فَقَالَ: سَبَقَکَ بِهَا عُکَّاشَةُ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
2: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: الرقاق، باب: يدخل الجنة سبعون ألفاً بغير حساب، 5 / 2396،الرقم: 6176، وأيضاً في کتاب: اللباس، باب: البُرُوْد والحِبَرَة والشَّمْلَة، 5 / 2189، الرقم: 5474، ومسلم في الصحيح، کتاب: الإيمان، باب: الدليل علی دخول طوائف من المسلمين الجنة بغير حساب ولا عذاب، 1 / 197، الرقم: 216، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 400، الرقم: 9202، وابن منده في الإيمان، 2 / 892، الرقم: 970، وإسناده صحيح، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 1 / 394.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: میری اُمت کے ستر ہزار افراد کا گروہ (بغیر حساب کے) جنت میں داخل ہو گا جن کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح چمکتے ہوں گے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: عکاشہ بن محصن نے اپنی اُون کی چادر کو بلند کرتے ہوئے کھڑے ہو کر عرض کیا: یا رسول اﷲ! آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ وہ مجھے اُن میں شامل فرما لے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! اِس کو اُن میں شامل فرما لے، پھر ایک انصاری شخص نے کھڑے ہو کر عرض کیا: یا رسول اﷲ! آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ مجھے بھی اُن میں شامل کر لے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: عکاشہ تجھ پر سبقت لے گیا ہے۔‘‘
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
28 / 3. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم : عُرِضَتْ عَلَيَّ الْأُمَمُ، فَاَخَذَ النَّبِيُّ يَمُرُّ مَعَهُ الْأُمَّةُ، وَالنَّبِيُّ يَمُرُّ مَعَهُ النَّفَرُ، وَالنَّبِيُّ يَمُرُّ مَعَهُ الْعَشَرَةُ، وَالنَّبِيُّ يَمُرُّ مَعَهُ الْخَمْسَةُ، وَالنَّبِيُّ يَمُرُّ وَحْدَهُ، فَنَظَرْتُ فَإِذَا سَوَادٌ کَثِيْرٌ، قُلْتُ: يَا جِبْرِيْلُ، هَؤُلَاءِ أُمَّتِي؟ قَالَ: لَا، وَلَکِنِ انْظُرْ إِلَی الْأُفُقِ، فَنَظَرْتُ فَإِذْا سَوَادٌ کَثِيْرٌ، قَالَ: هَوُلَاءِ أُمَّتُکَ، وَهَؤُلَاءِ سَبْعُوْنَ اَلْفًا قُدَّامَهُمْ، لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ وَلَا عَذَابَ، قُلْتُ: وَلِمَ؟ قَالَ: کَانُوْا لَا يَکْتَوُوْنَ وَلَا يَسْتَرْقُوْنَ وَلَا يَتَطَيَرُوْنَ وَعَلَی رَبِّهِمْ يَتَوَکَّلُوْنَ، فَقَامَ إِلَيْهِ عُکَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ، فَقَالَ: اُدْعُ اﷲَ اَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ؟ قَالَ: اَللَّهُمَّ، اجْعَلْهُ مِنْهُمْ، ثُمَّ قَامَ إِلَيْهِ رَجُلٌ آخَرُ، قَالَ: اُدْعُ اﷲَ اَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ؟ قَالَ: سَبَقَکَ بِهَا عُکَّاشَةُ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.
3: أخرجه البخاری في الصحيح، کتاب: الرقاق، باب: يدخل الجنة سبعون ألفاً بغير حساب، 5 / 2396، الرقم: 6175.
’’حضرت عبد اﷲ بن عباس رضی اﷲ عنھما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: مجھ پر سابقہ اُمتیں پیش کی گئیں تو ایک نبی گزرنے لگے جن کے ساتھ کثیر تعداد تھی، کسی نبی کے ساتھ گروہ تھا، کسی نبی کے ساتھ دس افراد تھے، اور کسی نبی کے ساتھ پانچ افراد تھے، اور کوئی نبی اکیلا ہی تھا، اُسی دوران میں نے ایک جمِ غفیر دیکھا تو پوچھا: جبرئیل! یہ میری اُمت ہے؟ اُس نے کہا: نہیں! بلکہ آپ آسمان کے کنارے کی طرف دیکھیں تو میں نے عظیم جمِ غفیر دیکھا۔ اس نے کہا: یہ آپ کی اُمت ہے؟ ان میں سے پہلے ستر ہزار افراد بغیر حساب و عذاب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ میں نے کہا: کیوں؟ اس نے کہا: یہ وہ لوگ ہیں جو نہ داغ لگوا کر علاج کراتے تھے، نہ غیر شرعی جھاڑ پھونک کراتے تھے، نہ بد شگونی لیتے تھے اور اپنے رب پر کاملاً توکل کرتے تھے۔ پس عکاشہ بن محصنص نے کھڑے ہوکر عرض کیا: آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ مجھے اُن میں شامل فرما لے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! اِسے اُن میں شامل فرما لے، پھر ایک دوسرے شخص نے کھڑے ہوکر عرض کیا: آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ مجھے بھی اُن میں شامل فرما لے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: عکاشہ اس پر تجھ سے پہل لے گیا ہے۔‘‘ اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔
29 / 4. عَنْ اَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه اَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: يَدْخُلُ مِنْ أُمَّتِي الْجَنَّةَ سَبْعُوْنَ اَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُوْلَ اﷲِ، اُدْعُ اﷲَ اَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ؟ قَالَ: اَللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ، ثُمَّ قَامَ آخَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُوْلَ اﷲِ: اُدْعُ اﷲَ اَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ؟ قَالَ: سَبَقَکَ بِهَا عُکَّاشَةُ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَاَحْمَدُ.
4: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب: الإيمان، باب: الدليل علی دخول طوائف من المسلمين الجنة بغير حساب ولا عذاب، 1 / 197، الرقم: 216، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 302، الرقم: 8016، وابن راهویه في المسند، 1 / 143، الرقم: 76، وابن منده في الإيمان، 2 / 894، الرقم: 974.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میری اُمت کے ستر ہزار افراد بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے تو ایک شخص نے عرض کیا: یا رسول اﷲ! آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ وہ مجھے اُن میں شامل فرما لے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! اِس کو اُن میں شامل فرما لے، پھر ایک دوسرے شخص نے کھڑے ہوکر عرض کیا: یا رسول اﷲ! آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ وہ مجھے بھی اُن میں شامل فرما لے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: عکاشہ تجھ پر سبقت لے گیا ہے۔‘‘
اسے امام مسلم اور احمد نے روایت کیا ہے۔
30 / 5. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اﷲِ رضی اﷲ عنهما (فِي رِوَايَةٍ طَوِيْلَةٍ) قَالَ: ثُمَّ يَنْجُو الْمُوْمِنُوْنَ، فَتَنْجُوْ اَوَّلُ زُمْرَةٍ، وُجُوْهُهُمْ کَالْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ َسبْعُوْنَ اَلْفًا لَا يُحَاسَبُوْنََ، ثُمَّ الَّذِيْنَ يَلُوْنَهُمْ کَاَضْوَإِ نَجْمٍ فِي السَّمَاءِ ثُمَّ کَذَلِکَ… الحديث. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَاَحْمَدُ.
5: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب: الإيمان، باب: أدنی أهل الجنة منزلة فيها، 1 / 177، الرقم: 191، وأحمد بن حنبل في المسند، 3 / 345، الرقم: 14721، ورواه مرفوعًا، وعبد اﷲ بن أحمد بن حنبل في السنة، 1 / 248، الرقم: 457، وابن منده في الإيمان، 2 / 825، الرقم: 851، إسناده صحيح، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 1 / 394.395.
’’حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اﷲ عنہما (سے طویل حدیث روایت ہے) فرماتے ہیں: پھر قیامت کے دن مؤمنین نجات پائیں گے تو سب سے پہلے ایسی جماعت نجات پائے گی جن کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح چمکتے ہوں گے، وہ ستر ہزار افراد ہوں گے جن سے کوئی حساب نہیں لیا جائے گا۔ پھر(وہ مومن نجات پائیں گے) جو اِن سے متصل ہوں گے (اور جن کے چہرے) آسمان کے ستاروں کی مانند چمکتے ہوں گے پھر یہ سلسلہ اِسی طرح جاری رہے گا۔‘‘ اسے امام مسلم اوراحمد نے روایت کیا ہے۔
31 / 6. عَنْ اَبِي هُرَيْرَةَرضی الله عنه، عَنْ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم اَنَّهُ قَالَ: سَاَلْتُ رَبِّي فَوَعَدَنِي اَنْ يُدْخِلَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعِيْنَ اَلْفًا عَلَی صُوْرَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةِ الْبَدْرِ، فَاسْتَزَدْتُ فَزَادَنِي مَعَ کُلِّ اَلْفٍ سَبْعِيْنَ اَلْفًا. فَقُلْتُ: اَي رَبِّ، إِنْ لَمْ يَکُنْ هَوُلَاءِ مُهَاجِرِي أُمَّتِي؟ قَالَ: إِذَنْ أُکْمِلُهُمْ لَکَ مِنَ الْاَعْرَابِ.
رَوَاهُ اَحْمَدُ وَابْنُ مَنْدَه. وَإِسْنَادُهُ صَحِيْحٌ.
6: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2 / 359، الرقم: 8707، وابن منده في الإيمان، 2 / 895، الرقم: 976، هذا إسناد صحيح علی رسم مسلم، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 404، وقال: رجاله رجال الصحيح، وأورده العسقلاني في فتح الباري، 11 / 410، وقال: سنده جيد.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں نے اپنے رب ل سے سوال کیا تو اُس نے مجھ سے وعدہ فرمایا کہ میری اُمت سے ستر ہزار افراد جنت میں داخل فرمائے گا جن کے چہرے چودہویں رات کے چاند کی طرح چمکتے ہوں گے۔ میں نے زیادہ چاہا تو اس نے ہر ہزار کے ساتھ مزید ستر (70) ہزار اضافہ فرمایا۔ میں نے عرض کیا: اے میرے رب! اگر وہ میری اُمت کے مہاجر (گناہوں کو ترک کرنے والوں سے پورے) نہ ہوئے؟ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: تب میں اُن کو تیرے لئے دیہات کے رہنے والوں میں سے مکمل کروں گا۔‘‘
اسے امام احمد اور ابنِ مندہ نے روایت کیا ہے اور اس کی اسناد صحیح ہے۔
32 / 7. عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ رضی الله عنه قَالَ: غَابَ عَنَّا رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَوْمًا، فَلَمْ يَخْرُجْ حَتَّی ظَنَنَّا اَنَّهُ لَنْ يَخْرُجَ، فَلَمَّا خَرَجَ سَجَدَ سَجْدَةً، فَظَنَنَّا اَنَّ نَفْسَهُ قَدْ قُبِضَتْ فِيْهَا، فَلَمَّا رَفَعَ رَأسَهُ قَالَ: إِنَّ رَبِّي تَبَارَکَ وَتَعَالَی اسْتَشَارَنِي فِي أُمَّتِي مَاذَا اَفْعَلُ بِهِمْ؟ فَقُلْتُ: مَا شِئْتَ اَيْ رَبِّ، هُمْ خَلْقُکَ وَعِبَادُکَ، فَاسْتَشَارَنِي الثَّانِيَةَ، فَقُلْتُ لَهُ کَذٰلِکَ، فَقَالَ: لَا أُحْزِنُکَ فِي أُمَّتِکَ يَا مُحَمَّدُ، وَبَشَّرَنِي اَنَّ اَوَّلَ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُوْنَ اَلْفًا مَعَ کُلِّ اَلْفٍ سَبْعُوْنَ اَلْفًا لَيْسَ عَلَيْهِمْ حِسَابٌ… الحديث. رَوَاهُ اَحْمَدُ وَابْنُ کَثِيْرٍ وَالْهَيْثَمِيُّ. وَقَالَ: إِسْنَادُهُ حَسَنٌ.
7: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5 / 393، الرقم: 23336، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 2 / 122، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 68.
’’حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن ہماری نظروں سے اُوجھل رہے، آپ تشریف نہ لائے یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آج حجرہ مبارک سے باہر نہ نکلیں گے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر تشریف لائے تو اتنا طویل سجدہ کیا کہ ہم نے سمجھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وصال فرما گئے ہیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سرِ انور اُٹھا کر ارشاد فرمایا: میرے رب تبارک و تعالیٰ نے مجھ سے میری اُمت کے بارے میں مشورہ طلب کیا کہ میں اُن سے کیا معاملہ کروں؟ میں نے عرض کیا: میرے رب! جیسا تو چاہے، وہ تیری مخلوق اور تیرے بندے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ نے دوبارہ مجھ سے مشورہ طلب کیا تو میں نے اِسی طرح عرض کیا۔ پس اﷲ ل نے فرمایا: یا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)! میں تجھے تیری اُمت کے بارے غمگین نہیں کروں گا اور اﷲ تعالیٰ نے مجھے خوشخبری سنائی کہ میرے ستر ہزار اُمتی جن میں سے ہر ہزار کے ساتھ ستر (70) ہزار ہوں گے بغیر حساب کے سب سے پہلے جنت میں داخل ہوں گے۔‘‘
اسے امام احمد بن حنبل، ابنِ کثیر اور ہیثمی نے روایت کیا ہے۔ امام ہیثمی نے فرمایا کہ اس کی اِسناد حسن ہے۔
33 / 8. عَنْ اَبِي أُمَامَةَ رضی الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ: وَعَدَنِي رَبِّي اَنْ يُدْخِلَ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعِيْنَ اَلْفًا، لَا حِسَابَ عَلَيْهِمْ وَلَا عَذَابَ مَعَ کُلِّ اَلْفٍ سَبْعُوْنَ اَلْفًا وَثَـلَاثُ حَثَيَاتٍ مِنْ حَثَيَاتِهِ.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه وَاَحْمَدُ وَابْنُ اَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ اَبِي عَاصِمٍ وَابْنُ کَثِيْرٍ، وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ.
8: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب: صفة القيامة والرقائق والورع، باب: في الشفاعة، 4 / 626، الرقم: 2437، وابن ماجه في السنن، کتاب: الزهد، باب: صفة محمد صلی الله عليه وآله وسلم، 2 / 1433، الرقم: 4286، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 268، الرقم: 22303، إسناده حسن، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 315، الرقم: 31714، وابن أبي عاصم في السنة، 1 / 260، 261، الرقم: 588، 589، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 1 / 395، والعسقلاني في الإصابة في تمييز الصحابة، 6 / 646، الرقم: 9233، سنده صحيح.
’’حضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: میرے رب نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ میری اُمت سے ستر ہزار افراد کو بغیر حساب و عذاب کے جنت میں داخل فرمائے گا۔ اُن میں سے ہر ہزار کے ساتھ ستر (70) ہزار کو داخل کرے گا نیز اللہ تعالیٰ اپنے چلوؤں میں سے تین چلو (اپنی حسبِ شان جہنمیوں سے بھر کر) بھی جنت میںڈالے گا۔‘‘
اس حدیث کو امام ترمذی، ابنِ ماجہ، احمد، ابنِ ابی شیبہ، ابنِ ابی عاصم اور ابنِ کثیر نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی نے فرمایا کہ یہ حدیث حسن ہے۔
34 / 9. عَنْ اَبِي أُمَامَةَ رضی الله عنه اَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: إِنَّ اﷲَ وَعَدَنِي اَنْ يُدْخِلَ مِنْ أُمَّتِي الْجَنَّةَ سَبْعِيْنَ اَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ، فَقَالَ يَزِيْدُ بْنُ الْأخْنِ السُّلَمِيُّ: وَاﷲِ، مَا أُوْلَءِکَ فِي أُمَّتِکَ إِلَّا کَالذُّبَابِ الْاَصْهَبِ فِي الذِّبَّانِ. فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: کَانَ رَبِّي قَدْ وَعَدَنِي سَبْعِيْنَ اَلْفًا مَعَ کُلِّ اَلْفٍ سَبْعُوْنَ اَلْفًا، وَزَادَنِي ثَـلَاثَ حَثَيَاتٍ.
رَوَاهُ اَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ وَابْنُ اَبِي عَاصِمٍ وَابْنُ کَثِيْرٍ. وَإِسْنَادُهُ قَوِيٌّ، وَرِجَالُهُ رِجَالُ الصَّحِيْحِ.
9: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5 / 250، الرقم: 22156، والطبراني في المعجم الکبير، 8 / 159، الرقم: 7276، وابن أبي عاصم في السنة، 1 / 261، الرقم: 588، وقال الألباني: إسناده صحيح ورجاله کلهم ثقات، وأيضاً في الآحاد والمثاني، 2 / 445، الرقم: 1247، والمنذري في الترغيب والترهيب، 4 / 225، الرقم: 5473، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 1 / 395، وقال: هذا إسناد حسن، والعسقلاني في الإصابة في تمييز الصحابة، 6 / 646، الرقم: 9233، سنده صحيح.
’’حضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہل نے مجھ سے وعدہ فرمایا ہے کہ میری اُمت سے ستر ہزار افراد کو بغیر حساب وعذاب کے جنت میں داخل فرمائے گا۔ حضرت یزید بن اخن سلمی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ رب العزت کی قسم! یہ تو آپ کی اُمت میں شہد کی مکھیوں میں سے (ایک قسم) سفید سرخی مائل مکھیوں کی تعداد تک ہے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میرے رب ل نے مجھ سے ستر (70) ہزار میں سے ہر ہزار کے ساتھ مزید ستر (70) ہزار کو داخل کرنے کا وعدہ کیا ہے (یعنی اُن ہزار خوش بختوں میں سے ہر ایک اپنے ساتھ معیت اختیار کرنے والوں میں سے ستر (70) افراد کو لے کر جنت میں جائے گا) اور میرے لئے اﷲ تعالیٰ نے مزید تین چلوؤں کا اضافہ فرمایا ہے (اپنی حسبِ شان تین چلّو میری اُمت کے جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کرے گا)۔‘‘
اسے امام احمد، طبرانی، ابنِ ابی عاصم اور ابنِ کثیر نے روایت کیا ہے اور اس کی اِسناد قوی اور اس کے رجال صحیح حدیث کے رجال ہیں۔
35 / 10. عَنْ عُتْبَةَ بنِ عَبْدِ السُّلَمِيِّ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم: إِنَّ رَبِّي وَعَدَنِي اَنْ يُدْخِلَ مِنْ أُمَّتِي الْجَنَّةَ سَبْعِيْنَ اَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ ثُمَّ يُتْبِعُ کُلَّ اَلْفٍ بِسَبْعِيْنَ اَلْفًا (وَفِي رِوَايَةِ الطَّبَرَانِيِّ قَالَ: ثُمَّ يَشْفَعُ کُلُّ اَلْفٍ لِسَبْعِيْنَ اَلْفاً)، ثُمَّ يَحْثِي بِکَفِّهِ ثَـلَاثَ حَثَيَاتٍ، فَکَبَّرَ عُمَرُ. فَقَالَ: إِنَّ السَّبْعِيْنَ اَلْفًا الْأُوَلَ يُشَفِّعُهُمُ اﷲُ فِي ابَاءِهِمْ وَأُمَّهَاتِهِمْ وَعَشَاءِرِهِمْ، وَاَرْجُوْ اَنْ يَجْعَلَ أُمَّتِي اَدْنَی الْحَثَوَاتِ الْاَوَاخِرِ.
رَوَاهُ ابْنُ حِبَّانَ وَالطَّبَرَانِيُّ وَابْنُ کَثِيْرٍ، وَقَالَ ابْنُ کَثِيْرٍ: قَالَ الْحَافِظُ الضِّيَاءُ اَبُوعَبْدِ اﷲِ الْمَقْدَسِيُّ فِي کِتَابِهِ ’صفة الجنة‘: لَا اَعْلَمُ لِهَذَا الْإِسْنَادِ عِلَّةً.
10: أخرجه ابن حبان في الصحيح، 16 / 232، الرقم: 7247، والطبراني في المعجم الکبير، 17 / 127، الرقم: 312، وأيضاً في الأوسط، 1 / 127، الرقم: 402، وابن کثير في تفسير القران العظيم، 1 / 395، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10 / 409، 414.
’’حضرت عتبہ بن عبد السلمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میرے رب نے مجھ سے میری اُمت کے ستر (70) ہزار افراد کو بغیر حساب و عذاب کے جنت میں داخل کرنے کا وعدہ فرمایا ہے۔ پھر ہر ہزار کے ساتھ مزید ستر (70) ہزار کو داخل فرمائے گا (طبرانی کی روایت کے الفاظ ہیں: پھر ہر ہزار ستر (70) ہزار کی شفاعت کرے گا)، پھر اپنی ہتھیلی سے تین لپ بھر کر مزید ڈالے گا۔ اِس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے تکبیر کہی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مزید فرمایا: اُن کے پہلے ستر ہزار افراد کی شفاعت کو اللہ تعالیٰ اُن کے آباء و اجداد، امہات اور قبائل کے حق میں قبول فرمائے گا اور مجھے اُمید ہے کہ میری اُمت کو دوسری ہتھیلیوں سے قریب ترین رکھے گا۔‘‘
اسے امام ابنِ حبان، طبرانی اور ابنِ کثیر نے روایت کیا ہے۔ امام ابنِ کثیر نے کہا ہے کہ حافظ ضیاء الدین ابو عبد اﷲ المقدسی نے اپنی کتاب ’صفۃ الجنۃ‘ میں لکھا ہے: میں اس اِسناد میں کوئی علت نہیں جانتا۔
36 / 11. عَنْ اَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم: سَاَلْتُ (أي اﷲَ تَبَارَکَ وَتَعَالَی) الشَّفَاعَةَ لِأُمَّتِي، فَقَالَ: لَکَ سَبْعُوْنَ اَلْفًا يَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ. قُلْتُ: زِدْنِي، قَالَ: لَکَ مَعَ کُلِّ اَلْفٍ سَبْعُوْنَ اَلْفًا، قُلْتُ: زِدْنِي، قَالَ: فَإِنَّ لَکَ هَکَذَا وَهَکَذَا، فَقَالَ اَبُو بَکْرٍ: حَسْبُنَا، فَقَالَ عُمَرُ: يَا اَبَا بَکْرِ، دَعْ رَسُوْلَ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم، فَقَالَ اَبُو بَکْرٍ: يَا عُمَرُ، إِنَّمَا نَحْنُ حَفْنَةٌ مِنْ حَفَنَاتِ اﷲِ. رَوَاهُ ابْنُ اَبِي شَيْبَةَ وَالْهَنَّادُ وَالدَّيْلَمِيُّ.
11: أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 318، الرقم: 31739، والهناد بن السري في الزهد، 1 / 135، الرقم: 178، والديلمي في مسند الفردوس، 2 / 311، الرقم: 3407.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں نے اﷲ تبارک وتعالیٰ سے اپنی اُمت کے لئے شفاعت کا سوال کیا تو اُس نے فرمایا: آپ کی خاطر (آپ کی اُمت میں سے) ستر (70) ہزار بغیر حساب جنت میں داخل ہوں گے۔ میں نے عرض کیا: میرے لئے اضافہ فرمائیں، فرمایا: آپ کی خاطر اُن میں سے ہر ہزار کے ساتھ ستر (70) ہزار داخل ہوں گے، میں نے عرض کیا: میرے لئے مزید اضافہ فرمائیں، فرمایا: پس آپ کی خاطر اتنے اتنے اور بھی (بغیر حساب چلو بھر کر جنت میں داخل کروں گا)۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ہمارے لئے اتنا کافی ہے، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ابو بکر! رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو چھوڑ دیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فوراً کہا: عمر! (تمہیں معلوم تو ہے کہ) ہم سارے اﷲ تعالیٰ کے چلوؤں میں سے ایک چلو ہیں (وہ چاہے تو ہتھیلی کی ایک لَپ سے ہم سب کو جنت میں داخل کر دے)۔‘‘
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved