16/ 1. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ: جَعَلَ اﷲُ الرَّحْمَةَ مِاءَةَ جُزْءٍ فَأَمْسَکَ عِنْدَهُ تِسْعَةً وَتِسْعِيْنَ جُزْئًا، وَأَنْزَلَ فِي الْأَرْضِ جُزْئًا وَاحِدًا فَمِنْ ذَلِکَ الْجُزْئِ يَتَرَاحَمُ الْخَلْقُ حَتَّی تَرْفَعَ الْفَرَسُ حَافِرَهَا عَنْ وَلَدِهَا خَشْيَةَ أَنْ تُصِيْبَهُ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
1: أخرجه البخاری في الصحيح، کتاب: الأدب، باب: جعل اﷲ الرحمة مائة جزئ، 5/ 2236، الرقم: 5654، ومسلم في الصحيح، کتاب: التوبة، باب: في سعة رحمة اﷲ تعالی وأنها سبقت غَضَبَه، 4/ 2108، الرقم: 2752، والدارمي في السنن، 2/ 413، الرقم: 2785، وابن حبان في الصحيح، 14/ 16، الرقم: 6148، والطبراني في المعجم الأوسط، 1/ 297، الرقم: 991، والبيهقي في شعب الإيمان، 7/ 457، الرقم: 10975.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ نے رحمت کے سو حصے بنائے ہیں جن میں سے اُس نے ننانوے حصے اپنے پاس رکھ لئے اور ایک حصہ زمین پر نازل کیا۔ ساری مخلوق جو ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے یہ اُسی ایک حصے کی وجہ سے ہے، یہاں تک کہ گھوڑا جو اپنے بچے کے اُوپر سے اپنا پاؤں اُٹھاتا ہے کہ کہیں اُسے تکلیف نہ پہنچے وہ بھی اسی ایک حصے کے باعث ہے۔
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
17/ 2. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: إِنَّ ِﷲِ مِاءَةَ رَحْمَةٍ أَنْزَلَ مِنْهَا رَحْمَةً وَاحِدَةً بَيْنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ وَالْبَهَائِمِ وَالْهَوَامِّ، فَبِهَا يَتَعَاطَفُوْنَ وَبِهَا يَتَرَاحَمُوْنَ وَبِهَا تَعْطِفُ الْوَحْشُ عَلَی وَلَدِهَا، وَأَخَّرَ اﷲُ تِسْعًا وَتِسْعِيْنَ رَحْمَةً يَرْحَمُ بِهَا عِبَادَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه.
2: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب: التوبة، باب: في سعة رحمة اﷲ تعالی وأنها سبقت غضبه، 4/ 2108، الرقم: 2752، والترمذي في السنن، کتاب: الدعوات عن رسول اﷲ صلی الله عليه وآله وسلم، باب: خَلَقَ اﷲُ مِاءَةَ رحمة، 5/ 549، الرقم: 3541، وابن ماجه في السنن، کتاب: الزهد، باب: ما يُرْجَی من رحمة اﷲ يوم القيامة، 2/ 1435، الرقم: 4293، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/ 434، الرقم: 9607، وابن حبان في الصحيح، 14/ 15، الرقم: 6147، وابن المبارک في المسند، 1/ 20، الرقم: 35، وأبو يعلی في المسند، 11/ 328، الرقم: 6445.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے پاس سو رحمتیں ہیں اُس نے اُن میں سے ایک رحمت جن، انس، حیوانات اور حشرات الارض کے درمیان نازل کی ہے جس کی وجہ سے وہ ایک دوسرے پر شفقت و رحم کرتے ہیں، اور اُسی سے وحشی جانور اپنے بچوں سے محبت کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ننانوے رحمتیں (اپنے پاس) محفوظ رکھی ہیں، جن کے سبب قیامت کے دن وہ اپنے بندوں پر رحم فرمائے گا۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم، ترمذی اور ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔
18/ 3. عَنْ جُنْدُبٍ رضی الله عنه قَالَ: جَاءَ أَعْرَابِيٌّ فَأَنَاخَ رَاحِلَتَهُ ثُمَّ عَقَلَهَا، ثُمَّ صَلَّی خَلْفَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم، فَلَمَّا صَلَّی رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم، أَتَی رَاحِلَتَهُ فَأَطْلَقَ عِقَالَهَا، ثُمَّ رَکِبَهَا، ثُمَّ نَادَی: اللَّهُمَّ ارْحَمْنِي وَمُحَمَّدًا وَلَا تُشْرِکْ فِي رَحْمَتِنَا أَحَدًا. فَقَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: أَتَقُوْلُوْنَ هَذَا أَضَلُّ أَمْ بَعِيْرُهُ؟ أَلَمْ تَسْمَعُوْا مَا قَالَ؟ قَالُوْا: بَلَی، قَالَ: لَقَدْ حَظَرْتَ، رَحْمَهُ اﷲِ وَاسِعَةٌ، إِنَّ اﷲَ خَلَقَ مِاءَةَ رَحْمَةٍ فَأَنْزَلَ اﷲُ رَحْمَةً وَاحِدَةً، يَتَعَاطَفُ بِهَا الْخَلَائِقُ جِنُّهَا وَإِنْسُهَا وَبَهَائِمُهَا، وَعِنْدَهُ تِسْعٌ وَتِسْعُوْنَ. أَتَقُوْلُوْنَ: هُوَ أَضَلُّ أَمْ بَعِيْرُهُ؟. رَوَاهُ أَبُوْ دَاوُدَ وَ أَحْمَدُ وَ اللَّفْظُ لَهُ وَالْحَاکِمُ.
وَقَالَ الْحَاکِمُ: هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الْإِسْنَادِ، وَقَالَ الْهَيْثَمِيُّ: رَوَاهُ أَبُوْ دَاوُدَ بِاخْتِصَارٍ وَرَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ وَرَجَالُ أَحْمَدَ رِجَالُ الصَّحِيْحِ غَيْرُ أَبِي عَبْدِ اﷲِ الْجُشَمِيِّ وَلَمْ يُضَعِّفْهُ أَحَدٌ.
3: أخرجه أبو داود في السنن، کتاب: الأدب، باب من ليست له غيبة، 4/ 271، الرقم: 4885، وأحمد بن حنبل في المسند، 4/ 312، الرقم: 18821، والروياني في المسند، 2/ 140، الرقم: 957، والحاکم في المستدرک، 1/ 124، الرقم: 187، وأيضاً في المستدرک، 4/ 276، الرقم: 7630، والطبراني في المعجم الکبير، 2/ 161، الرقم: 1667، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10/ 213.
’’حضرت جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک اعرابی نے (کہیں سے) آکر اپنے اونٹ کو بٹھایا پھر اُسے ٹانگ سے باندھ کر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھنے چلا گیا، جب حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو اُس نے اپنے اونٹ کے پاس آکر اس کی رسی کو کھولا۔ پھر اُس پر سوار ہو کر دعا کرنے لگا: یا اللہ! تو مجھ پر اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر رحم فرما اور ہماری رحمت میں کسی اور کو شریک نہ کر۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (یہ سن کر صحابہ سے) فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے کہ یہ زیادہ گمراہ ہے یا اُس کا اونٹ؟ کیا تم نے سنا نہیں کہ اُس نے کیا کہا؟ اُنہوں نے عرض کیا: کیوں نہیں (یا رسول اللہ! ہم نے سنا ہے۔) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (اُس اعرابی سے) فرمایا: تُو نے (اللہ تعالیٰ کی رحمت کو) تنگ کر دیا ہے، اللہ تعالیٰ کی رحمت بڑی وسیع ہے، اللہ تعالیٰ نے کل سو رحمتوں کو تخلیق کیا جن میں سے اللہ تعالیٰ نے ایک رحمت (زمین پر) اُتاری، مخلوقات میں سے جن و انس اور بہائم (درندے) اُسی کی وجہ سے باہم شفقت و مہربانی کرتے ہیں جبکہ ننانوے رحمتیں اُس کے پاس ہیں۔ اب تم کیا کہتے ہو کہ یہ زیادہ گمراہ ہے (جسے رحمتِ الٰہی کی وسعت کا علم نہیں) یا اُس کا اونٹ (جو اس کے ماتحت ہے)۔‘‘
اس حدیث کو امام ابو داود، احمدنے مذکورہ الفاظ کے ساتھ اور حاکم نے روایت کیا ہے۔ نیز امام حاکم نے فرمایا کہ اس حدیث کی اِسناد صحیح ہے۔ اور امام ہیثمی نے فرمایا کہ اسے امام ابوداؤد نے مختصراً بیان کیا ہے اور امام احمد اور طبرانی نے بھی روایت کیا ہے۔ امام احمد کے رجال صحیح کے رجال ہیں سوائے ابو عبد اﷲ الجشمی کے اسے بھی کسی نے ضعیف قرار نہیں دیا۔
19/ 4. عَنْ سَلْمَانَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: إِنَّ اﷲَ خَلَقَ مِاءَةَ رَحْمَةٍ، فَمِنْهَا رَحْمَةٌ يَتَرَاحَمُ بِهَا الْخَلْقُ، فَبِهَا تَعْطِفُ الْوُحُوْشُ عَلَی أَوْلَادِهَا، وَأَخَّرَ تِسْعَةً وَتِسْعِيْنَ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ.
4: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5/ 439، الرقم: 23771، والطبراني في المعجم الکبير، 6/ 250، الرقم: 6126، والبيهقي في شعب الإيمان، 2/ 15، الرقم: 1038
’’حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے سو رحمتوں کو پیدا کیا، اُن میں سے ایک رحمت کی وجہ سے مخلوق ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے، اُسی کی وجہ سے وحشی جانور اپنی اولاد پر شفقت کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ننانوے رحمتیں قیامت کے دن تک کے لئے مؤخر کر رکھی ہیں۔‘‘
اسے امام احمد، طبرانی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
20/ 5. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اﷲ عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: إِنَّ اﷲَ خَلَقَ مِاءَةَ رَحْمَةٍ، رَحْمَةٌ مِنْهَا قَسَمَهَا بَيْنَ الْخَلَائِقِ، وَتِسْعَةٌ وَتِسْعُوْنَ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ.
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالْهَيْثَمِيُّ وَقَالَ: رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالْبَزَّارُ وَإِسْنَادُهُمَا حَسَنٌ.
5: أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 11/ 374، الرقم: 12047، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10/ 214، 385.
’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے سو رحمتوں کو پیدا کیا جن میں سے ایک رحمت کو اُس نے ساری مخلوق کے درمیان تقسیم کر دیا اور ننانوے کو قیامت کے دن تک کے لئے محفوظ کر لیا۔‘‘
اسے امام طبرانی اور ہیثمی نے روایت کیا ہے۔ نیز امام ہیثمی نے فرمایا کہ اسے امام طبرانی اور بزار نے روایت کیا ہے، ان دونوں کی اسناد حسن ہے۔
21/ 6. عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيْرِيْنَ وَخِلَاسٍ کِلَاهُمَا عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: إِنَّ ِﷲِ مِاءَةَ رَحْمَةٍ، قَسَمَ مِنْهَا رَحْمَةً بَيْنَ أَهْلِ الدُّنْيَا فَوَسِعَتْهُمْ إِلَی اجَالِهِمْ، وَأَخَّرَ تِسْعَةً وَتِسْعِيْنَ لِأَوْلِيَائِهِ، وَإِنَّ اﷲَ تَعَالَی قَابِضٌ تِلْکَ الرَّحْمَةَ الَّتِي قَسَمَهَا بَيْنَ أَهْلِ الدُّنْيَا إِلَی تِسْعٍ وَتِسْعِيْنَ فَکَمَّلَهَا مِاءَةَ رَحْمَةٍ لِأَوْلِيَائِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَ الْحَاکِمُ وَاللَّفْظُ لَهُ.
وَقَالَ الْحَاکِمُ: هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ عَلَی شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ. وَقَالَ الْهَيْثَمِيُّ: وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ مِثْلَ ذَلِکَ رَوَاهُ وَالَذِّي قَبْلَهُ، أَحْمَدُ وَرِجَالُ الْجَمِيْعِ رِجَالَ الصَّحِيْحِ: وَقَالَ الأَلْبَانِيُّ: هَذِهِ أَسَانِيْدُ صَحِيْحَةٌ مَوْصُوْلَةٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
6: أخرجه الحاکم في المستدرک، 1/ 123، الرقم: 185، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/ 514، الرقم: 10681، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10/ 385، والألباني في سلسلة الأحاديث الصحيحة، 4/ 176، الرقم: 1634.
’’امام محمد بن سیرین و خِلاس دونوں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی سو رحمتیں ہیں جن میں سے اس نے ایک رحمت کو اہلِ دنیا کے درمیان تقسیم کردیا پس وہ اُن کی اموات تک انہیں اپنے احاطہ میں لئے رہے گی جبکہ ننانوے رحمتوں کو اس نے اپنے اولیاء کے لئے محفوظ کر لیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اہلِ دنیا پر تقسیم کی جانے والی رحمت اور باقی ننانوے کو اپنے قبضہ میں لینے والا ہے۔ پھر قیامت کے دن وہ اُن سو رحمتوں کی اپنے اولیاء پر تکمیل کرے گا۔‘‘
اسے امام احمد اور حاکم نے مذکورہ الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے، نیز امام حاکم نے فرمایا کہ یہ حدیث بخاری و مسلم کی شرائط پر صحیح ہے۔ امام ہیثمی نے فرمایا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اُس کی مثل اور روایت بھی بیان کی ہے جس کی امام احمد نے تخریج کی ہے۔ اس کے تمام رجال صحیح ہیں۔ البانی نے بھی کہا کہ یہ تمام حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے متصل صحیح اسانید ہیں۔
22/ 7. عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ حَيْدَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم، قَالَ: إِنَّ اﷲَ تَعَالَی خَلَقَ مِاءَةَ رَحْمَةٍ، فَرَحْمَةٌ بَيْنَ خَلْقِهِ يَتَرَاحَمُوْنَ بِهَا، وَادَّخَرَ ِلأَوْلِيَائِهِ تِسْعَةً وَتِسْعِيْنَ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَتَمَّامٌ الرَّازِيُّ.
7: أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 19/ 417، الرقم: 1006، وتمام الرازي في الفوائد، 1/ 248، الرقم: 606، وابن عساکر في تاريخ مدينة دمشق، 8/ 259، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10/ 385.
’’حضرت معاویہ بن حَیدَہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے سو رحمتوں کو تخلیق کیا، پس ایک رحمت مخلوق کے درمیان تقسیم کر دی جس کے باعث وہ باہم رحم کرتے ہیں جبکہ ننانوے رحمتوں کو اپنے اولیاء (کی شفاعت) کے لئے محفوظ کر لیا۔‘‘ اسے امام طبرانی اور تمّام الرازی نے روایت کیا ہے۔
23/ 8. عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: بَلَغَنِي أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: ِللّٰهِ مِاءَهُ رَحْمَةٍ، وَإِنَّهُ قَسَمَ رَحْمَةً وَاحِدَةً بَيْنَ أَهْلِ الْأَرْضِ فَوَسِعَتْهُمْ إِلَی اجَالِهِمْ، وَذَخَرَ تِسْعَةً وَتِسْعِيْنَ رَحْمَةً لِأَوْلِيَائِهِ. وَاﷲُ ل قَابِضٌ تِلْکَ الرَّحْمَةَ الَّتِي قَسَمَهَا بَيْنَ أَهْلِ الْأَرْضِ إِلَی التِّسْعَةِ وَالتِّسْعِيْنَ فَيُکَمِّلُهَا مِاءَةَ رَحْمَةٍ لِأَوْلِيَائِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْحَاکِمُ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ عَلَی شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ.
وَقَالَ الْهَيْثَمِيُّ: وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ مِثْلَ ذَلِکَ رَوَاهُ وَالَّذِي قَبْلَهُ أَحْمَدُ وَرِجَالُ الْجَمِيْعِ رِجَالُ الصَّحِيْحِ وَرُوِيَ عَنْ خِلَاسٍ وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيْرِيْنَ قَالَ مِثْلَهُ وَرِجَالُهُ رِجَالُ الصَّحِيْحِ.
وَقَالَ الْأَلْبَانِيُّ: هُوَ مُرْسَلٌ صَحِيْحُ الْإِسْنَادِ.
8: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2/ 514، الرقم: 10680، والحاکم في المستدرک علی الصحيحين، 4/ 276، الرقم: 7629، والهيثمي في مجمع الزوائد، 10/ 214، 385، والألباني في سلسلة الأحاديث الصحيحة، 4/ 176، الرقم: 1634.
’’حضرت حسن بصری فرماتے ہیں: مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ سو رحمتوں کا مالک ہے، اُس نے (اُن میں سے) ایک رحمت کو جمیع اہلِ زمین کے درمیان تقسیم کر دیا جو اُن کی اموات تک انہیں اپنے احاطہ میں لئے رہے گی جبکہ اس نے باقی ننانوے رحمتوں کو اپنے اولیاء کے لئے ذخیرہ کر لیا۔ اللہ تعالیٰ اہلِ دنیا پر تقسیم ہونے والی رحمت اور (باقی) ننانوے رحمتوں کو اپنے قبضے میں کرنے والا ہے پھر وہ قیامت کے دن اپنے اولیاء پر اِن سو رحمتوں کی تکمیل کرے گا (اور ان رحمتوں کے باعث انہیں اعلیٰ و ارفع مقامات اور حقِ شفاعت سے نوازے گا)۔‘‘
اسے امام احمد اور حاکم نے روایت کیا ہے۔ امام ہیثمی نے فرمایا کہ اس کی مثل حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جس کی امام احمد نے تخریج کی ہے اس کے تمام کے تمام رجال صحیح ہیں اور امام خِلاس اور امام ابن سیرین نے بھی اس کی مثل بیان کیا ہے اور اس کے رجال بھی صحیح ہیں۔ البانی نے ’’سلسلۃ الاحادیث الصحیحۃ‘‘ میں کہا ہے: یہ مرسل حدیث صحیح الاسناد ہے۔
24/ 9. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: خَلَقَ اﷲُ مِاءَةَ رَحْمَةٍ فَوَضَعَ رَحْمَةً وَاحِدَةً بَيْنَ خَلْقِهِ يَتَرَاحَمُوْنَ بِهَا وَعِنْدَ اﷲِ تِسْعٌ وَتِسْعُوْنَ رَحْمَةً. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَحْمَدُ.
وَقَالَ أَبُوْ عِيْسَی: هَذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.
9: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب: الدعوات عن رسول اﷲصلی الله عليه وآله وسلم، باب: خلق اﷲ مائة رحمة، 5/ 549، الرقم: 3541، وأحمد بن حنبل نحوه في المسند، 2/ 484، الرقم: 10285، وابن کثير في تفسير القرآن العظيم، 2/ 201.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے سو رحمتیں پیدا کیں ایک رحمت اپنی مخلوق کے درمیان رکھی جس سے وہ ایک دوسرے پر رحم کرتے ہیں جبکہ ننانوے رحمتیں اللہ تعالیٰ کے پاس ہیں۔‘‘
اس حدیث کو امام ترمذی اور احمد نے روایت کیا ہے۔ نیز امام ترمذی نے فرمایا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
25/ 10. عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِصلی الله عليه وآله وسلم: قَسَمَ رَبُّنَا رَحْمَتَهُ مِاءَةَ جُزْءٍ فَأَنْزَلَ مِنْهَا جُزْئً ا فِي الْأَرْضِ فَهُوَ الَّذِي يَتَرَاحَمُ بِهِ النَّاسُ وَالطَّيْرُ وَالْبَهَائِمُ، وَبَقِيَتْ عِنْدَهُ مِاءَهُ رَحْمَةٍ إِلَّا رَحْمَةً وَاحِدَةً لِعِبَادِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ. رَوَاهُ الْهَيْثَمِيُّ وَالْهِنْدِيُّ.
10: أخرجه الهيثمي في مجمع الزوائد، 10/ 385، والهندي في کنز العمال، 4/ 439، الرقم: 10406.
’’حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ہمارے رب نے اپنی رحمت کو سو اجزاء میں تقسیم کیا پھر ان میں سے ایک جزو کو زمین پر اُتارا۔ یہی وہ جزوِ رحمت ہے جس کی وجہ سے انسان، پرندے اور درندے باہم شفقت و رحمت کرتے ہیں، باقی ننانوے رحمتیں اس کے پاس قیامت کے دن اپنے بندوں کے لئے محفوظ ہیں۔‘‘ اسے امام ہیثمی اور ہندی نے روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved