6. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: تَسْمَعُونَ وَیُسْمَعُ مِنْکُمْ وَیُسْمَعُ مِمَّنْ سَمِعَ مِنْکُمْ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ.
أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 1/321، وأبو داود في السنن، کتاب العلم، باب فضل نشر العلم، 2/346، الرقم/3659، وابن حبان في الصحیح، 1/263، الرقم/62، والبیہقي في السنن الکبری، 10/250، وأیضاً في شعب الإیمان، 2/275، الرقم/1740، والحاکم في معرفۃ علوم الحدیث/27، والرامہرمزي في المحدث الفاصل بین الراوي والواعي/207، الرقم/92، والخطیب البغدادي في شرف أصحاب الحدیث/38، والقاضی عیاض في الإلماع إلی معرفۃ أصول الروایۃ وتقیید السماع، باب في وجوب طلب علم الحدیث والسنن وإتقان ذلک وضبطہ وحفظہ ووعیہ/10.
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم مجھ سے (احادیث) سنتے ہو اور تم سے بھی (احادیث) سنی جائیں گی۔ (بعد ازاں) ان لوگوں سے بھی (احادیث) سنی جائیں گی جنہوں نے تم سے سنا ہوگا۔
اسے امام احمد بن حنبل اور ابو داود نے روایت کیا ہے۔
7. عَنْ ثَابِتِ بْنِ قَیْسٍ رضی الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: تَسْمَعُونَ وَیُسْمَعُ مِنْکُمْ، وَیُسْمَعُ مِنَ الَّذِیْنَ یَسْمَعُوْنَ مِنْکُمْ، وَیُسْمَعُ مِنَ الَّذِیْنَ یَسْمَعُوْنَ مِنَ الَّذِیْنَ یَسْمَعُوْنَ مِنْکُمْ.
رَوَاهُ الْحَاکِمُ.
أخرجہ الحاکم في معرفۃ علوم الحدیث/60.
حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم مجھ سے سماعت کرتے ہو اور تم سے بھی سماعت کی جائے گی اور پھر ان لوگوں سے بھی سماعت کی جائے گی جو تم سے سماعت کرتے ہیں۔ پھر ان لوگوں سے سماعت کی جائے گی جو تم سے سماعت کرنے والوں سے سماعت کرتے ہیں۔
اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے۔
8. عَنْ عَمْرِو ابْنِ الْأَشْجَعِ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضی الله عنه قَالَ: إِنَّهٗ سَیَأْتِي نَاسٌ یُجَادِلُوْنَکُمْ بِشُبُهَاتِ الْقُرْآنِ، فَخُذُوْهُمْ بِالسُّنَنِ، فَإِنَّ أَصْحَابَ السُّنَنِ أَعْلَمُ بِکِتَابِ اللهِ.
رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ.
أخرجہ الدارمي في السنن، المقدمۃ، باب التورع عن الجواب فیما لیس فیہ کتاب ولا سنۃ، 1/62، الرقم/119.
عمرو بن اَشجع سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا: عنقریب ایسے لوگ آئیں گے جو قرآن کی متشابہ آیات کے بارے میں تمہارے ساتھ جھگڑیں گے۔ ایسے حالات میں تم اُن متشابہ آیات کو احادیث کے مطابق قبول کرنا کیونکہ سنن کے حاملین اللہ تعالیٰ کی کتاب کا زیادہ علم رکھنے والے ہوتے ہیں۔
اسے امام دارمی نے روایت کیا ہے۔
وَفِي رِوَایَةِ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رضی الله عنه، قَالَ: إِنَّ فِي الْبَحْرِ شَیَاطِیْنَ مَسْجُونَةً أَوْثَقَهَا سُلَیْمَانُ، یُوشِکُ أَنْ تَخْرُجَ فَتَقْرَأَ عَلَی النَّاسِ قُرْآنًا.
أخرجہ مسلم في مقدمۃ صحیحہ، باب النہي عن الروایۃ عن الضعفاء والاحتیاط في تحملہا، 1/12، الرقم/7.
ایک روایت میں امام مسلم حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ سمندر میں بہت سے شیطان مقید ہیں جنہیں حضرت سلیمان e نے قید کر دیا تھا۔ قریب ہے کہ ان میں سے کوئی شیطان نکل کر لوگوں کے سامنے قرآن پڑھنا شروع کر دے۔
وَفِي رِوَایَةِ مُسْلِمٍ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی الله عنهما، قَالَ: إِنَّ الشَّیْطَانَ لَیَتَمَثَّلُ فِي صُوْرَةِ الرَّجُلِ، فَیَأْتِي الْقَوْمَ فَیُحَدِّثُهُمْ بِالْحَدِیثِ مِنَ الْکَذِبِ، فَیَتَفَرَّقُونَ. فَیَقُولُ الرَّجُلُ مِنْهُمْ: سَمِعْتُ رَجُلاً أَعْرِفُ وَجْهَهٗ، وَلَا أَدْرِي مَا اسْمُهٗ یُحَدِّثُ.
أخرجہ مسلم في مقدمۃ صحیحہ، باب النہي عن الروایۃ عن الضعفاء والاحتیاط في تحملہا، 1/12، الرقم/7.
ایک اور روایت میں امام مسلم نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے بیان کیا ہے۔ وہ فرماتے ہیں: شیطان (بعض اوقات) انسانی شکل میں آکر لوگوں کے سامنے کوئی جھوٹی بات کہہ دیتا ہے۔ پھر لوگ منتشر ہو جاتے ہیں۔ بعد ازاں اُن میں سے کوئی شخص کہتا ہے: میں نے ایک شخص کو سنا تھا جس کی شکل تو پہچانتا ہوں لیکن اس کا نام نہیں جانتا، وہ یہ بات بیان کر رہا تھا۔
9. عَنْ أَبِي سَعِیْدٍ الْخُدْرِيِّ رضی الله عنه أَنَّهٗ کَانَ إِذَا رَأَی الشَّبَابَ، قَالَ: مَرْحَبًا بِوَصِیَّةِ رَسُولِ اللهِ ﷺ، أَوْصَانَا رَسُولُ اللهِ ﷺ أَنْ نُوَسِّعَ لَکُمْ فِي الْمَجْلِسِ، وَأَنْ نُفْهِمَکُمُ الْحَدِیْثَ، فَإِنَّکُمْ خُلُوفُنَا وَأَهْلُ الْحَدِیْثِ بَعْدَنَا، وَکَانَ یُقْبِلُ عَلَی الشَّابِّ یَقُولُ لَهٗ: یَا ابْنَ أَخِي، إِذَا شَکَکْتَ فِي شَيْئٍ فَسَلْنِي حَتّٰی تَسْتَیْقِنَ، فَإِنَّکَ أَنْ تَنْصَرِفَ عَلَی الْیَقِیْنِ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ تَنْصَرِفَ عَلَی الشَّکِّ.
رَوَاهُ الْبَیْهَقِيُّ.
أخرجہ البیہقي في شعب الإیمان، 2/275، الرقم/1741.
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ جب وہ نوجوانوں کو دیکھتے تو فرماتے: رسول اللہ ﷺ کی وصیت کے مطابق خوش آمدید! (کیونکہ) ہمیں رسول اللہ ﷺ نے وصیت فرمائی تھی کہ ہم تمہارے لیے مجلس میں کشادگی پیدا کریں اور تمہیں حدیث کا مفہوم سمجھائیں۔ بے شک تم لوگ ہمارے پیچھے رہنے والے ہو مگر صاحبانِ حدیث (یعنی رُواۃ و محدثین) ہمارے بعد آئیں گے۔ پھر وہ کسی نوجوان کی طرف متوجہ ہو کر اسے کہتے: اے بھتیجے! جب تمہیں کسی چیز کے بارے میں شک پیدا ہو تو مجھ سے پوچھ لیا کرو تاکہ تمہیں (علم میں) درجۂ یقین نصیب ہو جائے۔ اگر تم یقین کے ساتھ واپس جاؤ گے تو یہ میرے نزدیک اس سے زیادہ پسندیدہ ہے کہ تم علم کے باب میں شک کے حال پر واپس جاؤ۔
اسے امام بیہقی نے روایت کیا ہے۔
10. عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ رضی الله عنه، قَالَ: مَا کُلُّ الْحَدِیثِ سَمِعْنَاهُ مِنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ کَانَ یُحَدِّثُنَا أَصْحَابُنَا عَنْهُ، کَانَتْ تَشْغَلُنَا عَنْهُ رَعِیَّةُ الْإِبِلِ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْحَاکِمُ، وَقَالَ: هٰذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحٌ عَلٰی شَرْطِ الشَّیْخَیْنِ وَلَیْسَ لَهٗ عِلَّۃٌ وَلَمْ یُخَرِّجَاهُ.
أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 4/283، الرقم/18516، والحاکم في المستدرک علی الصحیحین، 1/174، الرقم/326.
ابو اسحاق کے طریق سے حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ وہ فرماتے ہیں: ہم رسول اللہ ﷺ سے جس حدیث کو نہ سن پاتے ہمارے دوست احباب (دیگر اصحابِ رسول ﷺ) آپ ﷺ کی وہ حدیث ہمیں بیان کر دیا کرتے تھے۔ (دراصل) ہمیں اونٹ چرانے میں مصروفیت کی وجہ سے آپ ﷺ سے حدیث سننے کا موقعہ نہ ملتا تھا۔
اسے امام احمد بن حنبل اور حاکم نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے کہا ہے: یہ حدیث بخاری و مسلم کے شرائط کے مطابق صحیح ہے اور اس میں کوئی علت نہیں ہے لیکن انہوں نے اس کی تخریج نہیں کی۔
11. وَزَادَ الْحَاکِمُ: وَأَصْحَابُ رَسُولِ اللهِ ﷺ کَانُوا یَطْلُبُونَ مَا یَفُوْتُهُمْ سَمَاعُهٗ مِنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ، فَیَسْمَعُوْنَهٗ مِنْ أَقْرَانِهِمْ وَمِمَّنْ هُوَ أَحْفَظُ مِنْهُمْ وَکَانُوا یُشَدِّدُوْنَ عَلٰی مَنْ یَسْمَعُونَ مِنْهُ.
أخرجہ الحاکم في معرفۃ علوم الحدیث/14.
امام حاکم نے ان الفاظ کا اضافہ کیا ہے: رسول اللہ ﷺ کے صحابہ جس حدیث کو رسول اللہ ﷺ سے نہ سن پاتے تھے وہ اس حدیث کو اپنے دوستوں (یعنی دیگر اصحابِ رسول ﷺ) سے سننے کا اہتمام کرتے۔ خصوصاً اُن سے سنتے جو ان میں سب سے قوی حافظہ کے حامل ہوتے اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین (تقویٰ کے پیشِ نظر) راویوں پر سختی کیا کرتے تھے۔
12. عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ رضی الله عنه، قَالَ: لَیْسَ کُلُّنَا سَمِعَ حَدِیْثَ رَسُولِ اللهِ ﷺ کَانَتْ لَنَا ضَیْعَۃٌ وَأَشْغَالٌ، وَلٰـکِنَّ النَّاسَ کَانُوا لَا یُکَذِّبُونَ یَوْمَئِذٍ، فَیُحَدِّثُ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ.
رَوَاهُ الْحَاکِمُ، وَقَالَ: هٰذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحٌ عَلٰی شَرْطِ الشَّیْخَیْنِ وَلَمْ یُخَرِّجَاهُ.
أخرجہ الحاکم في المستدرک علی الصحیحین، 1/216، الرقم/438، والرامہرمزي في المحدث الفاصل بین الراوي والواعي/235، الرقم/133، والخطیب البغدادي في الکفایۃ في علم الروایۃ/385، وأیضاً في الجامع لأخلاق الراوي وآداب السامع/117، الرقم/99، وأبو عبد اللہ الفہري في السنن الأبین/133، وأبو سعید العلائي في جامع التحصیل/37.
حضرت براء بن عازب ﷺ سے مروی ہے۔ وہ فرماتے ہیں: ہم سب صحابہ، رسول اللہ ﷺ کی احادیث (گفتگو) سن نہیں پاتے تھے کیونکہ ہماری کاروباری اور دیگر مصروفیات بھی ہوتی تھیں، لیکن اُن دنوں لوگ (روایتِ حدیث میں) جھوٹ نہیں بولا کرتے تھے، لہٰذا (بارگاهِ رسالت میں) حاضر رہنے والے غیر موجود لوگوں کو حدیث روایت کر دیتے تھے۔
اسے امام حاکم نے روایت کیا اور کہا ہے: یہ حدیث بخاری و مسلم کے شرائط کے مطابق صحیح ہے لیکن انہوں نے اس کی تخریج نہیں کی۔
13. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ ﷺ یَقُولُ: اَللّٰهُمَّ ارْحَمْ خُلَفَائَ نَا. قُلْنَا: یَا رَسُوْلَ اللهِ، وَمَا خُلَفَاؤُکُمْ؟ قَالَ: اَلَّذِیْنَ یَأْتُوْنَ مِنْ بَعْدِي، یَرْوُوْنَ أَحَادِیْثِي وَسُنَّتِي، وَیُعَلِّمُونَهَا النَّاسَ.
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالرَّامَهُرْمُزِيُّ.
أخرجہ الطبراني في المعجم الأوسط، 6/395، الرقم/5842، والرامہرمزي في المحدث الفاصل بین الراوي والواعي/163، الرقم/2.
حضرت (عبد اللہ) بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: اے اللہ! میرے خلفاء پر رحم فرما۔ ہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کے خلفاء کون لوگ ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جو میرے بعد آئیں گے، میری احادیث اور سنت روایت کریں گے اور لوگوں کو اس کی تعلیم دیں گے۔
اسے امام طبرانی اور رامہرمزی نے روایت کیا ہے۔
14. عَنْ إِبْرَاهِیْمَ بْنِ الأَشْعَثِ، قَالَ: إِذَا وَجَدْتُمْ رَجُلًا مَعْرُوْفًا بِشِدَّةِ الطَّلَبِ وَمُجَالَسَةِ الرِّجَالِ، فَاکْتُبُوْا عَنْهُ.
رَوَاهُ ابْنُ حِبَّانَ.
ابن حبان في المجروحین من المحدثین والضعفاء والمتروکین، 1/24.
ابراہیم بن اشعث سے روایت کیا ہے: جب تم کسی ایسے شخص سے ملو جو طلبِ حدیث اور ائمہ کی مجالست اختیار کرنے میں بڑا مضبوط ہو تو اس سے روایت لکھ لیا کرو۔
اسے امام ابن حبان نے روایت کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved