(حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کے شخصی اوصاف اور وفات كا بيان)
28 - عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله علیه وآله وسلم: إِنَّهُ نَازِلٌ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَاعْرِفُوهُ، فَإِنَّهُ رَجُلٌ مَرْبُوعٌ إِلَى الْحُمْرَةِ وَالْبَيَاضِ، سَبْطٌ كَأَنَّ رَأْسَهُ يَقْطُرُ، وَإِنْ لَمْ يُصِبْهُ بَلَلٌ، بَيْنَ مُمَصَّرَتَيْنِ، فَيَكْسِرُ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ، وَيَضَعُ الْجِزْيَةَ، ... وَيُهْلِكُ اللهُ فِي زَمَانِهِ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ الْكَذَّابَ، وَتَقَعُ الْأَمَنَةُ فِي الْأَرْضِ حَتَّى تَرْتَعَ الْإِبِلُ مَعَ الْأُسْدِ جَمِيعًا، وَالنُّمُورُ مَعَ الْبَقَرِ، وَالذِّئَابُ مَعَ الْغَنَمِ، وَيَلْعَبَ الصِّبْيَانُ وَالْغِلْمَانُ بِالْحَيَّاتِ، لَا يَضُرُّ بَعْضُهُمْ بَعْضًا، فَيَمْكُثُ مَا شَاءَ اللهُ أَنْ يَمْكُثَ، ثُمَّ يُتَوَفَّى فَيُصَلِّي عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ وَيَدْفِنُونَهُ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُوْدَاوُدَ.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایاہے: یقیناً عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام (میری امت میں) نازل ہوں گے۔ تم جب انہیں دیکھو تو (ان علامات سے انہیں) پہچان لینا: وہ درمیانے قد کے ہوں گے۔ ان کا رنگ سرخی و سفیدی مائل ہو گا۔ سیدھے لٹکتے ہوئے بال ہوں گے۔ (جب وہ اتریں گے تو ان کے بالوں کی نرمی و ملائمت سے ایسا لگے گا کہ) گویا کہ ان کے سرِ اقدس سے پانی کے قطرے ٹپک رہے ہیں اگرچہ اس تک کسی قسم کی تری بھی نہیں پہنچی ہو گی۔ وہ ہلکے زرد رنگ کی دو چادروں میں ملبوس ہوں گے۔ وہ صليب کو توڑ دیں گے۔ خنزیر کو قتل (کر کے حرام خوری کا خاتمہ) کریں گے اور (بطور اِحسان غیر مسلم شہریوں سے) ریاستی حفاظت کا ٹیکس (جو عسکری خدمات سے اِستثناء کی صورت میں وصول کیا جاتا ہے) معاف کر دیں گے۔ ۔۔۔ اللہ تعالیٰ ان کے زمانے میں کذاب مسیح دجال کو بھی ہلاک کر دے گا۔ (ان کے زمانے میں) زمین میں اتنا امن ہو گا کہ شیروں کے ساتھ اونٹ، گایوں کے ساتھ چیتے اوربکریوں کے ساتھ بھیڑیے چریں گے۔ بچے اور کم عمر لڑکے سانپوں کے ساتھ کھیلیں گے مگر وہ ایک دوسرے کو کوئی گزند نہیں پہنچائیں گے۔ عیسیٰ علیہ السلام (اَہلِ) زمین میں - جب تک اللہ تعالیٰ نے چاہا - زندگی گزاریں گے۔ پھر آپ کی وفات ہوگی، مسلمان ان کی نماز جنازہ پڑھیں گے اور پھر تدفین کریں گے۔
اس حدیث کو امام احمد اور ابو داود نے روایت کیا ہے۔
أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2/437، الرقم/9630، وأبو داود في السنن، كتاب الملاحم، باب خروج الدجال، 4/117، الرقم/4324، وابن حبان في الصحيح، 15/233، الرقم/6821، وابن أبي شيبة في المصنف، 7/499، الرقم/37526.
29 - عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه، أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ: «لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ - يَعْنِي عِيسَى علیه السلام - وَإِنَّهُ نَازِلٌ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَاعْرِفُوهُ: رَجُلٌ مَرْبُوعٌ إِلَى الْحُمْرَةِ وَالْبَيَاضِ، بَيْنَ مُمَصَّرَتَيْنِ، كَأَنَّ رَأْسَهُ يَقْطُرُ، وَإِنْ لَمْ يُصِبْهُ بَلَلٌ. ... فَيَدُقُّ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ، وَيَضَعُ الْجِزْيَةَ، وَيُهْلِكُ اللَّهُ فِي زَمَانِهِ الْمِلَلَ كُلَّهَا إِلَّا الْإِسْلَامَ، وَيُهْلِكُ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ، فَيَمْكُثُ فِي الْأَرْضِ أَرْبَعِينَ سَنَةً، ثُمَّ يُتَوَفَّى فَيُصَلِّي عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ»(1).
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَاللَّفْظُ لَهُ، وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ حِبَّانَ وَصَحَّحَهُ الْحَافِظُ ابْنُ حَجَرٍ الْعَسْقَلَانِيُّ فِي ‹‹فَتْحِ الْبَارِي›› مِنْ نُزُوْلِ عِیْسَی علیه السلام . وَقَالَ: وَرَوَى أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ بِإِسْنَادٍ صَحِيحٍ مِنْ طَرِيقِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ آدَمَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه مِثْلَهُ مَرْفُوعًا(2).
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میرے اور اُن یعنی عیسیٰ علیہ السلام کے مابین کوئی نبی نہیں اور وہ یقیناً (میری امت میں) نازل ہوں گے۔ جب تم ان کو دیکھو تو (ان علامات سے) پہچان لینا: ان کا قد و قامت درمیانہ اور رنگ سرخی و سفیدی مائل ہو گا۔ وہ ہلکے زرد رنگ کے دو کپڑوں میں ملبوس ہوں گے۔ وہ جب اتریں گے تو ايسا لگے گا کہ گویا ان کے سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے ہیں، اگرچہ انہوں نے سر گیلا نہیں کیا ہو گا۔ ۔۔۔ وہ صلیب توڑ ڈالیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے اور (بطور اِحسان غیر مسلم شہریوں سے) ریاستی حفاظت کا ٹیکس (جو عسکری خدمات سے اِستثناء کی صورت میں وصول کیا جاتا ہے) معاف کر دیں گے۔ اللہ تعالیٰ ان کے زمانے میں اسلام کے سوا تمام (باطل) ادیان و مذاہب کو نیست و نابود کر دے گا اور (انہی کے ہاتھوں) مسیح دجال کو بھی ہلاک کر دے گا۔ عیسیٰ علیہ السلام زمین میں چالیس سال رہ کر وفات پائیں گے اور مسلمان ان کی نماز جنازہ پڑھیں گے۔
اس حدیث کو امام احمد، ابو داود، ابن ابی شیبہ اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔ حافظ ابن حجر عسقلانی نے ’’فتح الباری‘‘ میں نزولِ مسیح کے باب میں ذکر کر کے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ حافظ عسقلانی نے لکھا ہے: اس حدیث کو امام احمد اور ابو داود نے صحیح اسناد کے ساتھ حضرت عبد الرحمٰن بن آدم کے طریق سے مرفوعاً روایت کیا ہے۔
30 - عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ: «وَأَنَا أَوْلَى النَّاسِ بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ علیهما السلام، لِأَنَّهُ لَمْ يَكُنْ بَيْنِي وَبَيْنَهُ نَبِيٌّ، وَإِنَّهُ نَازِلٌ. فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُ فَاعْرِفُوهُ، فَإِنَّهُ رَجُلٌ مَرْبُوعٌ إِلَى الْحُمْرَةِ وَالْبَيَاضِ، سَبْطٌ كَأَنَّ رَأْسَهُ يَقْطُرُ، وَإِنْ لَمْ يُصِبْهُ بَلَلٌ، بَيْنَ مُمَصَّرَتَيْنِ، فَيَكْسِرُ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ، وَيَضَعُ الْجِزْيَةَ، ... وَيُهْلِكُ اللهُ فِي زَمَانِهِ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ الْكَذَّابَ، وَتَقَعُ الْأَمَنَةُ فِي الْأَرْضِ حَتَّى تَرْتَعَ الْإِبِلُ مَعَ الْأُسْدِ جَمِيعًا، وَالنُّمُورُ مَعَ الْبَقَرِ، وَالذِّئَابُ مَعَ الْغَنَمِ، وَيَلْعَبَ الصِّبْيَانُ وَالْغِلْمَانُ بِالْحَيَّاتِ، لَا يَضُرُّ بَعْضُهُمْ بَعْضًا، فَيَمْكُثُ مَا شَاءَ اللهُ أَنْ يَمْكُثَ، ثُمَّ يُتَوَفَّى فَيُصَلِّي عَلَيْهِ الْمُسْلِمُونَ وَيَدْفِنُونَهُ».
رَوَاهُ أَحْمَدُ.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میں عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کے سب سے زیادہ قریب ہوں کیونکہ میرے اور ان کے درمیان کوئی اور نبی مبعوث نہیں ہوا۔ وہ یقیناً (میری اُمت میں) نازل ہوں گے۔ جب تم انہیں دیکھو تو پہچان لینا۔ (ان کی پہچان یہ ہے کہ) وہ میانہ قد و قامت کے ہوں گے، رنگ سرخ و سفید ہو گا، بال سیدھے اور ایسے (صاف اور چمک دار) ہوں گے کہ وہ اگرچہ بھیگے نہ ہوں تب بھی یوں محسوس ہو گا جیسے ان سے پانی ٹپک رہا ہو، وہ ہلکے زرد رنگ کے دو کپڑوں میں ملبوس ہوں گے۔ پس وہ صلیب کو توڑ ڈالیں گے، خنزیر کو قتل کریں گے، (بطور اِحسان غیر مسلم شہریوں سے) ریاستی حفاظت کا ٹیکس (جو عسکری خدمات سے اِستثناء کی صورت میں وصول کیا جاتا ہے) معاف کر دیں گے۔ ۔۔۔ اللہ ان کے زمانے میں کذاب مسیح دجال کو ہلاک کرے گا۔ اُس وقت روئے زمین پر امن امان کا دور دورہ ہوگا، حتیٰ کہ اونٹ شیروں کے ساتھ، چیتے گایوں کے ساتھ اور بھیڑیے بکریوں کے ساتھ ایک جگہ چرا کریں گے، بچے اور کم عمر لڑکے سانپوں سے کھیلیں گے لیکن ان میں سے کوئی کسی کو نقصان نہ پہنچائے گا۔ پس جب تک اللہ چاہے گا عیسیٰ علیہ السلام دنیا میں رہیں گے، پھر ان کی وفات ہو گی اور مسلمان ان کی نماز جنازہ پڑھ کر انہیں دفن کریں گے۔
اس حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے۔
أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2/437، الرقم/9630، والطيالسى في المسند، 1/335، الرقم/2575، وابن عساكر في تاريخ مدينة دمشق، 47/368-369.
31 - عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ رضی الله عنه، قَالَ: ‹‹مَكْتُوبٌ فِي التَّوْرَاةِ صِفَةُ مُحَمَّدٍ وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ يُدْفَنُ مَعَهُ››.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَحَسَّنَهُ.
حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ تورات میں سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا وصف اور حضرت عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس دفن ہونا مرقوم ہے۔
اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا اور اسے حسن قرار دیا ہے۔
أخرجه الترمذي في السنن، كتاب المناقب، باب في فضل النبي صلی الله علیه وآله وسلم، 5/588، الرقم/3617.
وَفِي رِوَايَةٍ أَيْضًا عَنْهُ رضی الله عنه، قَالَ: ‹‹يُدْفَنُ عِيسَى علیه السلام مَعَ رَسُولِ اللهِ صلی الله علیه وآله وسلم، وَصَاحِبَيْهِ فَيَكُونُ قَبْرُهُ الرَّابِعَ››.
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْكَبِيْرِ.
حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے دونوں ساتھیوں (ابوبکر و عمر رضي اللہ عنہما) کے پاس دفن کیا جائے گا۔ لہٰذا وہاں چوتھی قبر عیسیٰ علیہ السلام کی ہو گی۔
اس روایت کو امام طبرانی نے ’’المعجم الکبير‘‘ میں بیان کیا ہے۔
أخرجه الطبراني في المعجم الكبير، 13/158، الرقم/384.
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved