(حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام آسمان سے نازل ہو كر دجال کو قتل کريں گے)
18 - عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی الله علیه وآله وسلم، قَالَ: «لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَنْزِلَ الرُّومُ بِالْأَعْمَاقِ أَوْ بِدَابِقٍ، فَيَخْرُجُ إِلَيْهِمْ جَيْشٌ مِنَ الْمَدِينَةِ، مِنْ خِيَارِ أَهْلِ الْأَرْضِ يَوْمَئِذٍ. فَإِذَا تَصَافُّوا، قَالَتِ الرُّومُ: خَلُّوا بَيْنَنَا وَبَيْنَ الَّذِينَ سَبَوْا مِنَّا نُقَاتِلْهُمْ، فَيَقُولُ الْمُسْلِمُونَ: لَا، وَاللهِ، لَا نُخَلِّي بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ إِخْوَانِنَا، فَيُقَاتِلُونَهُمْ، فَيَنْهَزِمُ ثُلُثٌ لَا يَتُوبُ اللهُ عَلَيْهِمْ أَبَدًا، وَيُقْتَلُ ثُلُثُهُمْ، أَفْضَلُ الشُّهَدَاءِ عِنْدَ اللهِ، وَيَفْتَتِحُ الثُّلُثُ، لَا يُفْتَنُونَ أَبَدًا فَيَفْتَتِحُونَ قُسْطَنْطِينِيَّةَ، فَبَيْنَمَا هُمْ يَقْتَسِمُونَ الْغَنَائِمَ، قَدْ عَلَّقُوا سُيُوفَهُمْ بِالزَّيْتُونِ، إِذْ صَاحَ فِيهِمُ الشَّيْطَانُ: إِنَّ الْمَسِيحَ قَدْ خَلَفَكُمْ فِي أَهْلِيكُمْ، فَيَخْرُجُونَ، وَذَلِكَ بَاطِلٌ.
فَإِذَا جَاؤُا الشَّأْمَ خَرَجَ، فَبَيْنَمَا هُمْ يُعِدُّونَ لِلْقِتَالِ، يُسَوُّونَ الصُّفُوفَ. إِذْ أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، فَيَنْزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ صلی الله علیه وآله وسلم، فَأَمَّهُمْ، فَإِذَا رَآهُ عَدُوُّ اللهِ، ذَابَ كَمَا يَذُوبُ الْمِلْحُ فِي الْمَاءِ، فَلَوْ تَرَكَهُ لَانْذَابَ حَتَّى يَهْلِكَ، وَلَكِنْ يَقْتُلُهُ اللهُ بِيَدِهِ، فَيُرِيهِمْ دَمَهُ فِي حَرْبَتِهِ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَابْنُ حِبَّانَ.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے: قیامت اُس وقت تک قائم نہیں ہو گی جب تک کہ اَہلِ روم ’’اَعماق‘‘ یا ’’دابق‘‘ کے مقام پر نہ پہنچ جائیں۔ پھر ان سے لڑنے کے لیے اُس زمانے کے بہترین لوگوں کا ایک لشکر مدینہ منورہ سے روانہ ہو گا۔ جب دونوں لشکر آمنے سامنے صف بستہ ہوں گے تو رومی کہیں گے کہ ہمارے جو آدمی قید کیے گئے ہیں (اور اب مسلمان ہو چکے ہیں) انہیں اور ہمیں تنہا چھوڑ دو، ہم ان سے جنگ کریں گے۔ مسلمان کہیں گے: نہیں، واللہ! ہم ہرگز اپنے بھائیوں کو تمہارے حوالے نہیں کریں گے۔ اس پر وہ اِن سے جنگ کریں گے۔ اب ایک تہائی مسلمان تو بھاگ کھڑے ہوں گے جن کی توبہ اللہ تعالیٰ کبھی قبول نہیں کرے گا (یعنی انہیں توبہ کی توفیق ہی نہ ہوگی)۔ ایک تہائی مسلمان قتل ہو جائیں گے جو اللہ کے نزدیک افضل الشہداء (بہترین شہید) قرار پائیں گے اور باقی ایک تہائی مسلمان فتح حاصل کر لیں گے جس کے نتیجے میں یہ آئندہ ہر قسم کے فتنوں سے محفوظ و مامون ہو جائیں گے۔ اس کے بعد جلد ہی یہ لوگ قسطنطنیہ فتح کر لیں گے اور اپنی تلواریں زیتون کے درخت پر لٹکا کر ابھی یہ لوگ مالِ غنیمت تقسیم ہی کر رہے ہوں گے کہ شیطان ان میں چیخ کر یہ آواز لگائے گا کہ مسیح (دجال) تمہارے پیچھے تمہارے گھر والوں (بستیوں) میں گھس گیا ہے۔ یہ سنتے ہی یہ لشکر (دجال کے مقابلہ کے لیے قسطنطنیہ) سے روانہ ہو جائے گا، لیکن یہ خبر غلط ہوگی۔
پھر جب یہ لوگ شام پہنچیں گے تو دجال واقعی نکل آئے گا۔ وہاں ابھی مسلمان جنگ کی تیاری اور صفیں درست کرنے ہی میں مشغول ہوں گے کہ نمازِ (فجر) کی اِقامت ہو جائے گی اور معاً بعد عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام نازل ہو جائیں گے اور (مسلمانوں کے امیر کو) ان کی امامت (کا حکم) فرمائیں گے۔ اللہ کا دشمن (دجال) عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھتے ہی اس طرح پگھل جائے گا جیسے نمک پانی میں گھلتا ہے۔ اگر عیسیٰ علیہ السلام اسے چھوڑ بھی دیتے تب بھی وہ گھل گھل کر ہلاک ہو جاتا لیکن اللہ تعالیٰ اسے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ہاتھوں قتل کروائے گا اور وہ اپنے نیزے پر اس کا خون (لوگوں کو)دکھلائیں گے۔
اس حدیث کو امام مسلم اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔
أخرجه مسلم في الصحيح، كتاب الفتن وأشراط الساعة، باب في فتح قسطنطينية وخروج الدجال ونزول عيسى بن مريم، 4/2221، الرقم/2897، وابن حبان في الصحيح، 15/224، الرقم/6813.
وَفِي رِوَايَةٍ عَنْ مُجَمِّعِ بْنِ جَارِيَةَ الْأَنْصَارِيِّ رضی الله عنه، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی الله علیه وآله وسلم يَقُولُ: «يَقْتُلُ ابْنُ مَرْيَمَ الدَّجَّالَ بِبَابِ لُدٍّ».
رَوَاهُ أَحْمَدُ بِأَرْبَعَةِ طُرُقٍ، وَفِي بَعْضِ طُرُقِهِ: «إِلَى جَانِبِ لُدٍّ». وَرَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ، وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ.
مجمع بن جاریہ انصاری رضی اللہ عنہ سے بیان کردہ روایت میں ہے۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ابن مریم علیہما السلام دجال کو بابِ لُد پر قتل کریں گے۔
امام احمد نے اس حدیث کو چار سندوں سے روایت کیا ہے۔ ان میں سے ایک سند کے الفاظ یہ ہیں: ’’باب لد کی جانب قتل کریں گے۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صحیح ہے۔
أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 3/420، الرقم/15504-15507، 4/226، 390، الرقم/18018، 19496، والترمذي في السنن، كتاب الفتن، باب ما جاء في قتل عيسى بن مريم الدجال، 4/515، الرقم/2244، وابن حبان في الصحيح، 15/221-222، الرقم/6811، والطبراني في المعجم الكبير، 19/443-444، الرقم/1075-1081، وعبد الرزاق في المصنف، 11/398، الرقم/20835.
19 - عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو رضی الله عنه، قَالَ: «يَنْزِلُ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ علیهما السلام، فَإِذَا رَآهُ الدَّجَّالُ ذَابَ كَمَا تَذُوبُ الشَّحْمَةُ». قَالَ: «فَيَقْتُلُ الدَّجَّالَ».
رَوَاهُ مُسْلِمٌ مُخْتَصَرًا وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لَهُ.
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سےروایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے: جب عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام نازل ہوں گے تو دجال ان کو دیکھتے ہی (خوف سے) ایسا پگھلنے لگے گا جیسے چربی پگھلتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: پھر وہ دجال کو قتل کریں گے۔
اس حدیث کو امام مسلم نے مختصراً روایت کیا ہے، جب کہ ابن ابی شیبہ نے مذکورہ الفاظ سے روایت کیا ہے۔
أخرجه مسلم في الصحيح، كتاب صفة القيامة والجنة والنار، باب لا تقوم الساعة حتى يمر الرجل بقبر الرجل فيتمنى أن يكون مكان الميت من البلاء، 4/2238، الرقم/2921 وابن أبي شيبة، 7/493، الرقم/37494.
20 - عَنْ ثَوْبَانَ رضی الله عنه -مَوْلَى رَسُولِ اللَّهِ صلی الله علیه وآله وسلم - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی الله علیه وآله وسلم: «عِصَابَتَانِ مِنْ أُمَّتِي أَحْرَزَهُمَا اللَّهُ مِنَ النَّارِ: عِصَابَةٌ تَغْزُو الْهِنْدَ، وَعِصَابَةٌ تَكُونُ مَعَ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ علیهما السلام.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالنَّسَائِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ والدَّيْلَمِيُّ وَابْنُ أَبِي عَاصِمٍ وَالْبُخَارِيُّ فِي التَّارِيْخِ.
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے: میری امت کے دو گروہ ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے دوزخ کے عذاب سے محفوظ کر رکھا ہے۔ ایک گروہ جو ہندوستان میں جہاد کرے گا اور ایک گروہ جو عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کے ساتھ ہو گا۔
اسے امام احمد، نسائی، طبرانی، دیلمی اور ابن ابی عاصم نے جب کہ امام بخاری نے ’’التاریخ الکبير‘‘ میں روایت کیا ہے۔
أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5/278، الرقم/22449، والنسائي في السنن، كتاب الجهاد، باب غزوة الهند، 6/42، الرقم/3175، والطبراني في المعجم الأوسط، 7/23-24، الرقم/6741، والديلمي في مسند الفردوس، 3/48، الرقم/4124، وابن أبي عاصم في الجهاد، 2/665، الرقم/288، والبخاري في التاريخ الكبير، 6/72، الرقم/1747.
21 - عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ رضی الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صلی الله علیه وآله وسلم، فِي حَدِيْثٍ طَوِيْلٍ سَرَدَهُ سَمُرَةُ في خُطْبَةٍ خَطَبَهَا، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صلی الله علیه وآله وسلم: «أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّ رِجَالًا يَزْعُمُونَ أَنَّ كُسُوفَ هَذِهِ الشَّمْسِ، وَكُسُوفَ هَذَا الْقَمَرِ، وَزَوَالَ هَذِهِ النُّجُومِ عَنْ مَطَالِعِهَا لِمَوْتِ رِجَالٍ عُظَمَاءَ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ، وَأَنَّهُمْ كَذَبُوا، وَلَكِنْ آيَاتٌ مِنْ آيَاتِ اللهِ يَفْتِنُ بِهَا عِبَادَهُ لِيَنْظُرَ مَنْ يُحْدِثُ مِنْهُمْ تَوْبَةً. وَاللهِ، لَقَدْ رَأَيْتُ مُنْذُ قُمْتُ أُصَلِّي مَا أَنْتُمْ لَاقُونَ فِي دُنْيَاكُمْ وَآخِرَتِكُمْ. وَإِنَّهُ وَاللهِ، لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَخْرُجَ ثَلَاثُونَ كَذَّابًا آخِرُهُمُ الْأَعْوَرُ الدَّجَّالُ، مَمْسُوحُ الْعَيْنِ الْيُسْرَى كَأَنَّهَا عَيْنُ أَبِي يَحْيَى، لِشَيْخٍ مِنَ الْأَنْصَارِ، وَإِنَّهُ مَتَى خَرَجَ فَإِنَّهُ يَزْعُمُ أَنَّهُ اللهُ، فَمَنْ آمَنَ بِهِ وَصَدَّقَهُ وَاتَّبَعَهُ فَلَيْسَ يَنْفَعُهُ صَالِحٌ مِنْ عَمَلٍ سَلَفَ، وَمَنْ كَفَرَ بِهِ وَكَذَّبَهُ فَلَيْسَ يُعَاقَبُ بِشَيْءٍ مِنْ عَمَلِهِ سَلَفَ، وَإِنَّهُ سَيَظْهَرُ عَلَى الْأَرْضِ كُلِّهَا إِلَّا الْحَرَمَ وَبَيْتَ الْمَقْدِسِ، وَإِنَّهُ يُحْصِرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي بَيْتِ الْمَقْدِسِ فَيُزَلْزَلُونَ زِلْزَالًا شَدِيدًا، فَيُصبِحُ فِیْهِمْ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ علیه السلام فَيَهْزِمُهُ اللهُ وَجُنُودَهُ». ... الحديث.
وَفِي رِوَايَةِ أَحْمَدَ: «ثُمَّ يَجِيءُ عِيْسَى ابْنُ مَرْيَمَ مِنْ قِبَلِ الْمَغْرِبِ».
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْحَاكِمُ وَالطَّبَرَانِيُّ وَابْنُ خُزَيْمَةَ وَابْنُ حِبَّانَ وَالْبَيْهَقِيُّ. وَقَالَ الْحَاكِمُ: هَذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحٌ عَلَى شَرْطِ الشَّيْخَيْنِ.
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے اپنے ایک خطبے کے دوران حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ایک طویل حدیث بیان کرتے ہوئے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے: اما بعد! بعض لوگ کہتے ہیں کہ آفتاب اور ماہتاب کا گرہن لگنا اور ان ستاروں کا اپنے اپنے مطلع سے ہٹ جانا اَہلِ زمین کے بڑے بڑے لوگوں کی موت کے باعث ہوتا ہے۔ یقیناً لوگوں نے جھوٹ بولا ہے۔ اَمر واقع یہ ہے کہ یہ اللہ تعالی کی نشانیاں ہیں جن کے ذریعے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو آزماتا ہے۔ وہ جانچتا ہے کہ ان میں سے کون تائب ہوتا ہے (اور کون الٹے پاؤں پھر جاتا ہے)۔ اللہ کی قسم! جب میں نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہوا تو اس دوران میں نے دنیا و آخرت میں تمہارے ساتھ پیش آنے والے تمام واقعات دیکھے ہیں۔
خدا کی قسم! جب تک تیس کذاب ظاہر نہ ہوئے، قیامت نہیں آئے گی۔ ان میں آخری کذاب کانا دجال ہو گا، جس کی بائیں آنکھ (ایک انصاری بزرگ صحابی) ابو یحییٰ کی آنکھ کی طرح ممسوح (مٹی ہوئی) ہو گی۔ جب وہ نکلے گا تو جلد ہی اپنے آپ کو خدا سمجھنے لگے گا۔ جو شخص اس پرایمان لائے گا اور اس کی تصدیق اور اتباع کرے گا، اس کا گزشتہ کوئی نیک عمل اسے فائدہ نہ دے گا (کیوں کہ مرتد ہونے کی وجہ سے اس کے سارے نیک اعمال باطل اور بے کار ہو جائیں گے)۔ لیکن جو شخص اس کا انکار کرے گا اور اُس کی تکذیب کرے گا، اس سے کسی گزشتہ برائی (غلطی) کا مؤاخذہ نہ ہوگا (یعنی اس کے سابقہ تمام گناہ معاف کر دیے جائیں گے)۔
دجال حرم (یعنی مکہ ومدینہ) اور بیت المقدس کے علاوہ ساری زمین پر مسلط ہو گا اور مومنین کو بیت المقدس میں محصورکر دے گا جو سخت پریشانی میں مبتلا ہوں گے۔ تب ان میں صبح کے وقت عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام تشریف لائیں گے۔ (ان کے ذریعے) اللہ تعالی دجال اور اس کے لشکروں کو ہلاک کر دے گا۔
اس حدیث کو امام احمد، حاکم، طبرانی، ابن خزیمہ، ابن حبان اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم فرماتے ہیں کہ یہ حدیث شیخین (بخاری و مسلم) کی شرائط پر صحیح ہے۔
أخرجه الحاكم في المستدرك، 1/478-479، الرقم/1230، والطبراني في المعجم الكبير، 7/189، الرقم/6797، وابن خزىمة في الصحيح، 2/325-327، الرقم/1397، وابن حبان في الصحيح، 7/101-103، الرقم/2856، والبيهقي في السنن الكبرى، 3/339، الرقم/6154.
22 - عَنْ أَنَسٍ رضی الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی الله علیه وآله وسلم: «أَنَا أَوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَأَشْفَعُ، وَسَيُدْرِكُ رِجَالٌ مِنْ أُمَّتِي عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ علیهما السلام، وَيَشْهَدُونَ قِتَالَ الدَّجَّالِ».
رَوَاهُ الْحَاكِمُ وَصَحَّحَهُ، وَالطَّبَرَانِيُّ فِي الْأَوْسَطِ.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے: روزِ قیامت جنت میں داخل ہونے والا پہلا شخص میں ہی ہوں گا۔ میں شفاعت کروں گا۔ میری اُمت کے کچھ لوگ عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام سے ملیں گے اور (اُن کے لشکر میں شامل ہو کر) دجال سے ہونے والی جنگ میں شریک ہوں گے۔
اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کر کے صحیح قرار دیا ہے۔ نیز طبرانی نے بھی ’المعجم الاوسط‘ میں روایت کیا ہے۔
أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5/13، الرقم/20163.
23 - عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلی الله علیه وآله وسلم، يَقُولُ: «إِنَّ الْأَعْوَرَ الدَّجَّالَ مَسِيحَ الضَّلَالَةِ، يَخْرُجُ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ فِي زَمَانِ اخْتِلَافٍ مِنَ النَّاسِ، وَفُرْقَةٍ، فَيَبْلُغُ مَا شَاءَ اللَّهُ مِنَ الْأَرْضِ فِي أَرْبَعِينَ يَوْمًا. اَللَّهُ أَعْلَمُ مَا مِقْدَارُهَا، اللَّهُ أَعْلَمُ مَا مِقْدَارُهَا – مَرَّتَيْنِ. وَيُنَزِّلُ اللَّهُ عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ علیهما السلام، فَيَؤُمُّهُمْ. فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرَّكْعَةِ، قَالَ: ‹‹سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، قَتَلَ اللَّهُ الدَّجَّالَ، وَأَظْهَرَ الْمُؤْمِنِينَ››».
رَوَاهُ ابْنُ حِبَّانَ.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: گمراہی کی علامت کانا دجال مشرق کی جانب سے لوگوں کے باہمی اختلافات اور تفرقہ پروری کے زمانے میں نکلے گا۔ وہ چالیس دن میں – جس قدر اللہ تعالیٰ چاہے گا – زمین پر مسلط ہو گا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو مرتبہ فرمایا: اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ کس قدر زمین تک رسائی پا سکے گا، اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتا ہے کہ وہ کس قدر زمین تک پہنچے گا۔ پھر عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام نازل ہوں گے اور (سب سے پہلی نمازِ فجر کے علاوہ باقی نمازوں میں) مسلمانوں کی امامت فرمائیں گے۔ وہ (نماز پڑھاتے ہوئے) رکوع سے سر اٹھا کر سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کے بعد(بطور دعا) عرض کریں گے: اللہ تعالی دجال کو ہلاک فرما دے اور مؤمنین کو غالب کر دے۔
اس حدیث کو امام ابن حبان نے روایت کیا ہے۔
أخرجه ابن حبان في الصحيح، 15/223، الرقم/6812.
وَفِي رِوَايَةٍ أَيْضًا عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی الله علیه وآله وسلم: «لَمْ يُسَلَّطْ عَلَى قَتْلِ الدَّجَّالِ إِلَّا عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ علیهما السلام ».
رَوَاهُ الطَّيَالِسِيُّ.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہی مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے: دجال کو قتل کرنے کی قدرت سوائے عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام کے کسی اور کو نہیں دی گئی۔
اسے امام ابو داود طیالسی نے روایت کیا ہے۔
أخرجه أبو داود الطيالسي في المسند، 1/327، الرقم/2504.
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved