(حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام آسمان سے اترنے كے بعدزمين پر شریعتِ محمدی کے مطابق اَحکام نافذ فرمائيں گے)
13 - عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی الله علیه وآله وسلم: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَيُوشِكَنَّ أَنْ يَنْزِلَ فِيكُمُ ابْنُ مَرْيَمَ حَكَمًا عَدْلًا، فَيَكْسِرَ الصَّلِيبَ، وَيَقْتُلَ الْخِنْزِيرَ، وَيَضَعَ الْجِزْيَةَ، وَيَفِيضَ الْمَالُ حَتَّى لاَ يَقْبَلَهُ أَحَدٌ، حَتَّى تَكُونَ السَّجْدَةُ الْوَاحِدَةُ خَيْرًا مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا». ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ رضی الله عنه: وَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: ﴿وَإِن مِّنۡ أَهۡلِ ٱلۡكِتَٰبِ إِلَّا لَيُؤۡمِنَنَّ بِهِۦ قَبۡلَ مَوۡتِهِۦۖ وَيَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ يَكُونُ عَلَيۡهِمۡ شَهِيدٗا﴾ [النساء، 4/159].
مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
وَزَادَ مُسْلِمٌ فِي رِوَايَةٍ لَهُ: وَلَتَذْهَبَنَّ الشَّحْنَاءُ وَالتَّبَاغُضُ وَالتَّحَاسُدُ.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے: قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضۂ (قدرت) میں میری جان ہے! وہ وقت ضرور آئے گا کہ جب (اے امت محمدیہ!) تم میں ابن مریم ایک عادل حکمران کی حیثیت سے نازل ہو کر صلیب کو توڑ (کر اس کی تعظیم کے نصرانی عقیدہ کو باطل قرار دے) دیں گے۔ خنزیر کو قتل کریں گے (یعنی اسے تلف کر کے اس کی حرمت کے احکام نافذ کریں گے) اور (بطور اِحسان غیر مسلم شہریوں سے) ریاستی حفاظت کا ٹیکس (جو عسکری خدمات سے اِستثناء کی صورت میں وصول کیا جاتا ہے) معاف کر دیں گے۔ (اُس وقت) مال و دولت کی ایسی فراوانی ہو گی کہ اسے کوئی قبول نہ کرے گا، اور (لوگ ایسے عبادت گزار ہو جائیں گے کہ ان کے نزدیک) ایک سجدہ دنیا و مافیہا سے بہتر ہو گا۔
پھر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اگر تم (نزول عیسیٰ علیہ السلام کی دلیل قرآن مجید میں دیکھنا) چاہو تو یہ آیت پڑھ لو: ﴿وَإِن مِّنۡ أَهۡلِ ٱلۡكِتَٰبِ إِلَّا لَيُؤۡمِنَنَّ بِهِۦ قَبۡلَ مَوۡتِهِۦۖ وَيَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ يَكُونُ عَلَيۡهِمۡ شَهِيدٗا﴾ ’اور (قربِ قیامت نزولِ مسیح علیہ السلام کے وقت) اہلِ کتاب میں سے کوئی (فرد یا فرقہ) نہ رہے گا مگر وہ عیسیٰ ( علیہ السلام) پر ان کی موت سے پہلے ضرور (صحیح طریقے سے) ایمان لے آئے گا، اور قیامت کے دن عیسیٰ ( علیہ السلام) ان پر گواہ ہوں گے۔‘۔
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
اور امام مسلم کی بیان کردہ روایت میں یہ اضافہ ہے کہ (حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زمانہ میں) لوگوں میں باہمی عداوت، بغض و کینہ اور حسد ختم ہو جائے گا۔
أخرجه البخاري في الصحیح، كتاب الأنبياء، باب نزول عيسى بن مریم علیهما السلام 3/1272، الرقم/3264، ومسلم في الصحیح، كتاب الإیمان، باب نزول عيسى بن مريم علیهما السلام حاكما بشريعة نبينا محمد صلی الله علیه وآله وسلم، 1/135-136، الرقم/155.
14 - عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صلی الله علیه وآله وسلم قَالَ: «وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، لَيُهِلَّنَّ ابْنُ مَرْيَمَ بِفَجِّ الرَّوْحَاءِ، حَاجًّا أَوْ مُعْتَمِرًا، أَوْ لَيَثْنِيَنَّهُمَا».
رَوَاهُ مُسْلِمٌ.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے: قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے! ابن مریم علیہما السلام رَوحاء (مکہ اور مدینہ کے درمیان ایک مقام) کے راستے پر حج یا عمرے کا یا دونوں کا تلبیہ ضرور پڑھیں گے۔
اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔
أخرجه مسلم في الصحيح، كتاب الحج، باب إهلال النبي صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وهديه، 2/915، الرقم/1252، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/240، 540، الرقم/7271، 10987، وابن حبان في الصحيح، 15/232، الرقم/6820، وابن أبي شبية في المصنف، 7/494، الرقم/37496.
وَأَخْرَجَهُ أَحْمَدُ فِي مُسْنَدِهِ وَلَفْظُهُ: «يَنْزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ علیهما السلام، فَيَقْتُلُ الْخِنْزِيرَ، وَيَمْحُو الصَّلِيبَ، وَتُجْمَعُ لَهُ الصَّلَاةُ، وَيُعْطَى الْمَالُ حَتَّى لَا يُقْبَلَ، وَيَضَعُ الْخَرَاجَ، وَيَنْزِلُ الرَّوْحَاءَ، فَيَحُجُّ مِنْهَا أَوْ يَعْتَمِرُ، أَوْ يَجْمَعُهُمَا». قَالَ: وَتَلَا أَبُو هُرَيْرَةَ رضی الله عنه: ﴿وَإِن مِّنۡ أَهۡلِ ٱلۡكِتَٰبِ إِلَّا لَيُؤۡمِنَنَّ بِهِۦ قَبۡلَ مَوۡتِهِۦۖ وَيَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ يَكُونُ عَلَيۡهِمۡ شَهِيدٗا﴾ [النساء، 4/159].
اور ’’مسند احمد‘‘ کی روایت میں یہ تفصیل بھی ہے کہ حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام آسمان سے زمین پر نازل ہوں گے، وہ خنزیر کو قتل کریں گے، صلیب کو مٹا دیں گے اور ان کی آمد پر با جماعت نماز ادا کی جائے گی۔ وہ لوگوں میں اس قدر مال و دولت تقسیم کریں گے کہ بالآخر کوئی مال قبول نہیں کرے گا۔ وہ خراج لینا بند کر دیں گے اور رَوحاء کے مقام پر (بھی) قیام کریں گے اور یہیں سے حج یا عمرہ یا دونوں کا احرام باندھ کر روانہ ہوں گے۔ یہ حدیث مبارک سنا کر حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت تلاوت کی: ﴿وَإِن مِّنۡ أَهۡلِ ٱلۡكِتَٰبِ إِلَّا لَيُؤۡمِنَنَّ بِهِۦ قَبۡلَ مَوۡتِهِۦۖ وَيَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ يَكُونُ عَلَيۡهِمۡ شَهِيدٗا﴾ ’اور (قربِ قیامت نزولِ مسیح علیہ السلام کے وقت) اہلِ کتاب میں سے کوئی (فرد یا فرقہ) نہ رہے گا مگر وہ عیسیٰ ( علیہ السلام) پر ان کی موت سے پہلے ضرور (صحیح طریقے سے) ایمان لے آئے گا، اور قیامت کے دن عیسیٰ ( علیہ السلام) ان پر گواہ ہوں گے۔‘
أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2/290، الرقم/7890.
وَأَخْرَجَهُ الْحَاكِمُ وَصَحَّحَهُ وَلَفْظُهُ: «لَيَهْبِطَنَّ عِيْسَی ابْنُ مَرْيَمَ علیهما السلام حَكَمًا عَدْلًا وَإِمَامًا مُقْسِطًا، وَلَيَسْلُكَنَّ فَجًّا حَاجًّا أَوْ مُعْتَمِرًا أَوْ بِنِیَّتِهِمَا، وَلَيَأْتِيَنَّ قَبْرِي حَتَّی يُسَلِّمَ عَلَيَّ وَلَأَرُدَّنَّ عَلَيْهِ».
یَقُوْلُ أَبُو هُرَيْرَةَ رضی الله عنه: أَيْ بَنِي أَخِي، إِنْ رَأَیْتُمُوهُ فُقُوْلُوا: أَبُوهُرَیْرَةَ یُقْرِئُكَ السَّلاَمَ.
امام حاکم نے بھی اس حدیث کو روایت کرتے ہوئے صحیح قرار دیا ہے۔ ان کے روایت کردہ الفاظ اس طرح ہیں:
عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام ایک عادل حکمران اور منصف امام کی حیثیت سے ضرور تشریف لائیں گے۔ وہ فوری طور پر حج یا عمرہ یا دونوں کی نیت سے چل پڑیں گے اور میری قبر پر ضرور حاضری دیں گے، وہ مجھے سلام کریں گے اور میں اُنہیں ضرور جواب دوں گا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے میرے بھتیجو! اگر تم انہیں دیکھو تو ان سے عرض کرنا: ابو ہریرہ نے آپ کو سلام بھیجا ہے۔
أخرجه الحاكم في المستدرك، 2/651، الرقم/4162، وابن عساكر في تاریخ مدینة دمشق، 47/493، وذكره العظیم آبادي في عون المعبود، 11/310.
15 - عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ رضی الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی الله علیه وآله وسلم: «مَا أَهْبَطَ اللَّهُ إِلَى الْأَرْضِ مُنْذُ خَلَقَ آدَمَ إِلَى أَنْ تَقُومَ السَّاعَةُ فِتْنَةً أَعْظَمَ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ. ... ثُمَّ يَنْزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ مُصَدِّقًا بِمُحَمَّدٍ ( صلی الله علیه وآله وسلم)، وَعَلَى مِلَّتِهِ مَاتَ، إِمَامًا مَهْدِيًّا، وَحَكَمًا عَدْلًا، فَيَقْتُلُ الدَّجَّالَ».
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْأَوْسَطِ.
حضرت عبد اللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے: آدم علیہ السلام کی تخلیق سے لے کر قیامت تک اللہ تعالیٰ نے ایسا کوئی فتنہ نازل نہیں کیا (اور نہ کرے گا) جو دجال کے فتنہ سے زیادہ بڑا ہو ۔۔۔۔ پھر عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام نازل ہو جائیں گے جو (میری) محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تصدیق کرتے ہوئے میری شریعت پر (کاربند) ہوں گے۔ وہ ایک ہدایت یافتہ امام اور عادل حاکم ہوں گے اور وہ دجال کو قتل کریں گے۔
اسے امام طبرانی نے ’المعجم الاوسط‘ میں روایت کیا ہے۔
أخرجه الحاكم في المستدرك، 2/651، الرقم/4162، وابن عساكر في تاریخ مدینة دمشق، 47/493، وذكره العظیم آبادي في عون المعبود، 11/310.
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved