(حضرت مسیح ابن مریم علیہما السلام آسمان سے اتر كر امام مہدی علیہ السلام کی امامت میں نماز ادا فرمائيں گے)
8 - عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله علیه وآله وسلم: «كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا نَزَلَ ابْنُ مَرْيَمَ فِيْكُمْ، وَإِمَامُكُمْ مِنْكُمْ».
مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
وَفِي لَفْظَةٍ لِمُسْلِمٍ: «فَأَمَّكُمْ». وَفِي لَفْظٍ آخَرَ: «فَأَمَّكُمْ مِنْكُمْ».
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم لوگوں کا اس وقت (خوشی کا) کیا عالم ہوگا جب تمہارے درمیان عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام (آسمان سے) اُتریں گے اور تمہارا امام تم میں سے ہو گا۔
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
’’صحیح مسلم‘‘ میں ایک جگہ فَأَمَّكُمْ اور دوسرے مقام پر فَأَمَّكُمْ مِنْكُمْ کے الفاط وارِد ہوئے ہیں۔
أخرجه البخاري في الصحيح، كتاب الأنبياء، باب نزول عيسى بن مريم، 3/1272، الرقم/3265، ومسلم في الصحيح، كتاب الإيمان، باب نزول عيسى بن مريم حاكما بشريعة نبينا محمد، 1/136، الرقم/155، وابن حبان في الصحيح، 15/213، الرقم/6802.
9 - عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ الْأَنْصَارِيِّ رضي الله عنهما، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ صلی الله علیه وآله وسلم يَقُوْلُ: ... «فَيَنْزِلُ عِيْسَی ابْنُ مَرْيَمَ علیهما السلام، فَيَقُوْلُ أَمِيْرُهُمْ: تَعَالَ صَلِّ لَنَا. فَيَقُوْلُ: لَا، إِنَّ بَعْضَكُمْ عَلَی بَعْضٍ أُمَرَاءُ تَكْرِمَةَ اللهِ هَذِهِ الْأُمَّةَ».
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ.
حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری رضي اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: ۔۔۔ آخر میں عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام آسمان سے اتریں گے تو مسلمانوں کا امیر (امام مہدی علیہ السلام) ان سے عرض کرے گا: تشریف لائیے، ہمیں نماز پڑھائیے۔ اس کے جواب میں عیسیٰ علیہ السلام فرمائیں گے: (اِس وقت) میں اِمامت نہیں کروں گا۔ تم ایک دوسرے پر امیر ہو (یعنی عیسیٰ علیہ السلام اُس وقت اِمامت سے انکار کرتے ہوئے مسلمانوں کے امیر کو ان کی امامت کا حکم فرمائیں گے) اُس فضیلت و بزرگی کی بناء پر جو اللہ تعالیٰ نے اِس اُمت کو عطا کر رکھی ہے۔
اسے امام مسلم، اَحمد اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔
أخرجه مسلم في الصحیح، كتاب الإیمان، باب نزول عیسی بن مریم علیهما السلام حاكمًا بشریعة نبینا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، 1/137، الرقم/156، وأحمد بن حنبل في المسند، 3/345، الرقم/14762-15167، وابن حبان في الصحیح، 15/231، الرقم/6819، وابن منده في الإیمان، 1/517، الرقم/418، وأبو عوانة في المسند، 1/99، الرقم/317، وابن الجارود في المنتقی، 1/257، الرقم/1031، والبیهقي في السنن الكبری، 9/180، الرقم/ 18396.
10 - عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ رضی الله عنه، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صلی الله علیه وآله وسلم يَقُولُ: ... «وَيَنْزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ عِنْدَ صَلَاةِ الْفَجْرِ، فَيَقُولُ لَهُ أَمِيرُهُمْ: يَا رُوحَ اللهِ، تَقَدَّمْ صَلِّ، فَيَقُولُ: هَذِهِ الْأُمَّةُ أُمَرَاءُ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ، فَيَتَقَدَّمُ أَمِيرُهُمْ فَيُصَلِّي، فَإِذَا قَضَى صَلَاتَهُ، أَخَذَ عِيسَى حَرْبَتَهُ، فَيَذْهَبُ نَحْوَ الدَّجَّالِ، فَإِذَا رَآهُ الدَّجَّالُ، ذَابَ، كَمَا يَذُوبُ الرَّصَاصُ، فَيَضَعُ حَرْبَتَهُ بَيْنَ ثَنْدُوَتِهِ، فَيَقْتُلُهُ وَيَنْهَزِمُ أَصْحَابُهُ».
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْحَاكِمُ وَصَحَّحَهُ.
حضرت عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام نماز فجر کے وقت اتریں گے۔ مسلمانوں کا امیر ان سے کہے گا: ’’یا روح اللہ! آگے آ کر نماز پڑھائیے۔‘‘ وہ فرمائیں گے کہ اس امت کے بعض لوگ بعض کے امیر ہیں (اس لیے تم ہی نماز پڑھاؤ)۔ لہٰذا مسلمانوں کا امیر ہی آگے بڑھ کر نماز پڑھائے گا۔ جب عیسیٰ علیہ السلام نماز سے فارغ ہوں گےتو اپنا نیزہ لے کر دجال کی طرف روانہ ہو جائیں گے۔ دجال ان کو دیکھتے ہی سیسے کی طرح پگھلنے لگے گا۔ عیسیٰ علیہ السلام اپنا نیزہ اس کی چھاتیوں کے درمیان مار کر اسے قتل کر ڈالیں گے اور اس کے پيروکار شکست کھا جائیں گے۔
اس حدیث کو امام احمد بن حنبل، ابن ابی شیبہ، طبرانی اور حاکم نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
أخرجه مسلم في الصحیح، كتاب الإیمان، باب نزول عیسی بن مریم علیهما السلام حاكمًا بشریعة نبینا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، 1/137، الرقم/156، وأحمد بن حنبل في المسند، 3/345، الرقم/14762-15167، وابن حبان في الصحیح، 15/231، الرقم/6819، وابن منده في الإیمان، 1/517، الرقم/418، وأبو عوانة في المسند، 1/99، الرقم/317، وابن الجارود في المنتقی، 1/257، الرقم/1031، والبیهقي في السنن الكبری، 9/180، الرقم/ 18396.
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved