6 - عَنِ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ، قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللهِ صلی الله علیه وآله وسلم الدَّجَّالَ ذَاتَ غَدَاةٍ، ... «فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللهُ الْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ علیهما السلام، فَيَنْزِلُ عِنْدَ الْمَنَارَةِ الْبَيْضَاءِ شَرْقِيَّ دِمَشْقَ، بَيْنَ مَهْرُودَتَيْنِ، وَاضِعًا كَفَّيْهِ عَلَى أَجْنِحَةِ مَلَكَيْنِ، إِذَا طَأْطَأَ رَأْسَهُ قَطَرَ، وَإِذَا رَفَعَهُ تَحَدَّرَ مِنْهُ جُمَانٌ كَاللُّؤْلُؤِ، فَلَا يَحِلُّ لِكَافِرٍ يَجِدُ رِيحَ نَفَسِهِ إِلَّا مَاتَ، وَنَفَسُهُ يَنْتَهِي حَيْثُ يَنْتَهِي طَرْفُهُ، فَيَطْلُبُهُ حَتَّى يُدْرِكَهُ بِبَابِ لُدٍّ، فَيَقْتُلُهُ.
ثُمَّ يَأْتِي عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ علیهما السلام قَوْمٌ قَدْ عَصَمَهُمُ اللهُ مِنْهُ، فَيَمْسَحُ عَنْ وُجُوهِهِمْ وَيُحَدِّثُهُمْ بِدَرَجَاتِهِمْ فِي الْجَنَّةِ، فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ أَوْحَى اللهُ إِلَى عِيسَى: إِنِّي قَدْ أَخْرَجْتُ عِبَادًا لِي، لَا يَدَانِ لِأَحَدٍ بِقِتَالِهِمْ، فَحَرِّزْ عِبَادِي إِلَى الطُّورِ وَيَبْعَثُ اللهُ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ، وَهُمْ مِنْ كُلِّ حَدَبٍ يَنْسِلُونَ، فَيَمُرُّ أَوَائِلُهُمْ عَلَى بُحَيْرَةِ طَبَرِيَّةَ فَيَشْرَبُونَ مَا فِيهَا، وَيَمُرُّ آخِرُهُمْ فَيَقُولُونَ: لَقَدْ كَانَ بِهَذِهِ مَرَّةً مَاءٌ.
وَيُحْصَرُ نَبِيُّ اللهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ، حَتَّى يَكُونَ رَأْسُ الثَّوْرِ لِأَحَدِهِمْ خَيْرًا مِنْ مِائَةِ دِينَارٍ لِأَحَدِكُمُ الْيَوْمَ، فَيَرْغَبُ نَبِيُّ اللهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ، فَيُرْسِلُ اللهُ عَلَيْهِمُ النَّغَفَ فِي رِقَابِهِمْ، فَيُصْبِحُونَ فَرْسَى كَمَوْتِ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ.
ثُمَّ يَهْبِطُ نَبِيُّ اللهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ إِلَى الْأَرْضِ، فَلَا يَجِدُونَ فِي الْأَرْضِ مَوْضِعَ شِبْرٍ إِلَّا مَلَأَهُ زَهَمُهُمْ وَنَتْنُهُمْ، فَيَرْغَبُ نَبِيُّ اللهِ عِيسَى وَأَصْحَابُهُ إِلَى اللهِ، فَيُرْسِلُ اللهُ طَيْرًا كَأَعْنَاقِ الْبُخْتِ فَتَحْمِلُهُمْ فَتَطْرَحُهُمْ حَيْثُ شَاءَ اللهُ. ثُمَّ يُرْسِلُ اللهُ مَطَرًا لَا يَكُنُّ مِنْهُ بَيْتُ مَدَرٍ وَلَا وَبَرٍ، فَيَغْسِلُ الْأَرْضَ حَتَّى يَتْرُكَهَا كَالزَّلَفَةِ.
ثُمَّ يُقَالُ لِلْأَرْضِ: أَنْبِتِي ثَمَرَتَكِ، وَرُدِّي بَرَكَتَكِ، فَيَوْمَئِذٍ تَأْكُلُ الْعِصَابَةُ مِنَ الرُّمَّانَةِ، وَيَسْتَظِلُّونَ بِقِحْفِهَا، وَيُبَارَكُ فِي الرِّسْلِ، حَتَّى أَنَّ اللِّقْحَةَ مِنَ الْإِبِلِ لَتَكْفِي الْفِئَامَ مِنَ النَّاسِ، وَاللِّقْحَةَ مِنَ الْبَقَرِ لَتَكْفِي الْقَبِيلَةَ مِنَ النَّاسِ وَاللِّقْحَةَ مِنَ الْغَنَمِ لَتَكْفِي الْفَخِذَ مِنَ النَّاسِ، فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ بَعَثَ اللهُ رِيحًا طَيِّبَةً، فَتَأْخُذُهُمْ تَحْتَ آبَاطِهِمْ، فَتَقْبِضُ رُوحَ كُلِّ مُؤْمِنٍ وَكُلِّ مُسْلِمٍ، وَيَبْقَى شِرَارُ النَّاسِ، يَتَهَارَجُونَ فِيهَا تَهَارُجَ الْحُمُرِ، فَعَلَيْهِمْ تَقُومُ السَّاعَةُ».
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَأَبُوْدَاوُدَ، وَالتِّرْمِذِيُّ وَالْحَاكِمُ.
حضرت نَوَّاس بن سمعان رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ ایک صبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دجال کا (تفصيلاً) ذکر فرمایا ۔۔۔۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ابھی یہ اسی (قسم کے) حال میں ہو گا کہ اللہ تعالیٰ مسیح ابن مریم علیہما السلام کو بھیج دے گا، (جن کی تفصیل یہ ہے کہ) وہ دمشق کے مشرقی جانب سفید مینار کے پاس آسمان سے اتریں گے۔ اس وقت وہ ہلکے زرد رنگ کی دو چادروں میں ملبوس ہوں گے اور اپنے دونوں ہاتھ دو فرشتوں کے بازوؤں پر رکھے ہوئے ہوں گے۔ جب سر جھکائیں گے تو اس سے (پانی کے) قطرات ٹپکیں گے اور جب سر اٹھائیں گے تو اس سے ایسے قطرے گریں گے جو موتیوں کی طرح (چمک دار اور سفید) ہوں گے۔ آپ کے سانس کی خوشبو جو کافر بھی پائے گا اُسی وقت مر جائے گا، اور آپ کے سانس کی خوشبو منتہاے نظر تک پہنچے گی۔ پس عیسیٰ علیہ السلام دجال کو تلاش کریں گے، حتیٰ کہ اسے لُدّکے دروازے پر پا لیں گے اور اُسے قتل کر ڈالیں گے۔
پھرحضرت عیسیٰ علیہ السلام کے پاس وہ لوگ آئیں گے جن کو اللہ تعالیٰ نے دجال (کے دھوکہ و فریب) سے محفوظ رکھا ہوگا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ان کے چہروں پر دستِ شفقت پھیریں گے اور اُنہیں جنت میں ان کے درجاتِ (عالیہ) کی خوش خبری سنائیں گے۔ حضر ت عیسیٰ علیہ السلام اسی حالت میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ ان کی طرف وحی نازل فرمائے گا: میں نے اپنے کچھ ایسے بندوں کو نکالا ہے جن سے لڑنے کی طاقت کسی میں نہیں ہے، لہٰذا آپ میرے (اَہلِ ایمان) بندوں کو (اپنے ساتھ) کوہِ طور پر اکٹھا کر لیں۔ (حضرت عیسیٰ علیہ السلام ایسا ہی کریں گے) اور اللہ تعالیٰ یا جوج ماجوج کو (اتنی بڑی تعداد میں) بھیجے گا کہ وہ ہر بلندی سے تیز رفتاری کے ساتھ پھسلتے ہوئے آئیں گے ۔ جب ان کا پہلا حصہ بحیرہ طبرستان سے گزرے گا تو اس کا سارا پانی پی کر ختم کر دے گا، اور جب ان کا آخری حصہ وہاں سے گزرے گا تو کہے گا کہ یہاں کبھی پانی ہی نہیں تھا۔
اللہ کے نبی عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی (کوہِ طور میں) محصور ہو جائیں گے (اور اشیاء خورد و نوش کی قلت کے باعث) یہ نوبت آ جائے گی کہ ان میں سے کسی ایک کے نزدیک ایک بیل کی سری کو بھی تم میں سے کسی ایک کے سو دینار (اشرفیوں) سے بہتر سمجھا جائے گا۔ پھر اللہ کے نبی عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی اللہ تعالیٰ سے دعا کریں گے، تب اللہ تعالیٰ یاجوج ماجوج کی گردنوں میں (وبا کی صورت میں) ایک کیڑا پیدا کر دے گا۔ اس سے وہ سب کے سب یک لخت ہلاک ہو جائیں گے۔
پھر اللہ تعالیٰ کے نبی عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی (جبلِ طور سے) زمین پر اتریں گے مگر زمین پر ایک بالشت بھر جگہ بھی یا جوج ماجوج (کی لاشوں) کی گندگی اور تعفن سے خالی نہ ہو گی۔ اس کے بعد اللہ کے نبی عیسیٰ علیہ السلام اور ان کے اصحاب اللہ تعالیٰ سے دعا کریں گے جس کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ ایسے (بڑے بڑے) پرندے بھیجے گا جن کی گردنیں بختی اونٹ کی گردنوں کی مانند ہوں گی اور یہ پرندے ان کی لاشوں کو اٹھا کر جہاں اللہ تعالیٰ کا حکم ہو گا وہاں پھینک دیں گے۔ پھر اللہ تعالیٰ ایسی بارش برسائے گا جو زمین کو ہر طرح کی میل کچیل سے دھو دے گی اور ہر گھر خواہ مٹی کا ہو یا چمڑے کا کوئی خیمہ (یعنی یہ بارش مکانات والی بستیوں میں بھی ہو گی اور ان جنگلوں میں بھی جہاں خانہ بدوش خیموں میں رہتے ہیں) پر برستے ہوئے یہ بارش زمین کو دھو کر آئینہ کی طرح صاف کر دے گی۔
پھر زمین سے (اللہ تعالیٰ کا) خطاب ہو گا کہ اپنی پیدوار اگاؤ اور اپنی برکت ازسر نو ظاہر کرو ۔ چنانچہ اس زمانے میں ایک انار (اتنا بڑا ہو گا کہ اسے) آدمیوں کی ایک جماعت کھا سکے گی اور اس کے چھلکے کے نیچے لوگ سایہ حاصل کریں گے، اور دودھ میں اتنی برکت ہو گی کہ دودھ دینے والی ایک اونٹنی لوگوں کی بہت بڑی جماعت کے لیے کافی ہو گی اور دودھ دینے والی ایک گائے پورے قبیلے کے لیے کافی ہو گی، اور دودھ دینے والی ایک بکری پوری برادری کو کافی ہو گی۔ لوگ اسی حال میں ہوں گے کہ اللہ ایک خوش گوار ہوا بھیج دے گا جوان کے بغلوں کے زیریں حصہ میں اثر انداز ہو کر ہر مومن اور مسلمان کی روح قبض کر (لینے کا سبب بنے) گی اور (دنیا میں صرف) بد ترین لوگ باقی رہ جائیں گے جو گدھوں کی طرح (کھلم کھلا) زنا کیا کریں گے۔ چنانچہ انہی بد ترین لوگوں پر قیامت آئے گی۔
اس حدیث کو امام مسلم، احمد، ابو داؤد، ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیاہے۔
أخرجه مسلم في الصحيح، كتاب الفتن وأشراط الساعة، باب ذكر الدجال وصفة وما معه، 4/2250-2254، الرقم/2937، وأحمد بن حنبل في المسند، 4/181، الرقم/17666، وأبو داود في السنن، كتاب الملاحم، باب خروج الدجال، 4/117، الرقم/4321، والترمذي في السنن، كتاب الفتن، باب ماجاء في فتنة الدجال، 4/510-513، الرقم/2240، وابن ماجه في السنن، كتاب الفتن، باب فتنة الدجال وخروج عيسى بن مريم عليهما السلام وخروج يأجوج ومأجوج، 2/1356-1358، الرقم/4075.
7 - عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رضی الله عنه، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی الله علیه وآله وسلم: «يَخْرُجُ الدَّجَّالُ فِي خَفْقَةٍ مِنَ الدِّينِ، وَإِدْبَارٍ مِنَ الْعِلْمِ. ...
ثُمَّ يَنْزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ فَيُنَادِي مِنَ السَّحَرِ، فَيَقُولُ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، مَا يَمْنَعُكُمْ أَنْ تَخْرُجُوا إِلَى الْكَذَّابِ الْخَبِيثِ؟ فَيَقُولُونَ: هَذَا رَجُلٌ جِنِّيٌّ. فَيَنْطَلِقُونَ فَإِذَا هُمْ بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ، فَتُقَامُ الصَّلَاةُ، فَيُقَالُ لَهُ: تَقَدَّمْ يَا رُوحَ اللهِ. فَيَقُولُ: لِيَتَقَدَّمْ إِمَامُكُمْ فَلْيُصَلِّ بِكُمْ. فَإِذَا صَلَّى صَلَاةَ الصُّبْحِ خَرَجُوا إِلَيْهِ. قَالَ: فَحِينَ يَرَى الْكَذَّابُ يَنْمَاثُ كَمَا يَنْمَاثُ الْمِلْحُ فِي الْمَاءِ، فَيَمْشِي إِلَيْهِ، فَيَقْتُلُهُ».
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّحَاوِيُّ.
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے: دجال ایسے زمانے میں نکلے گا جب کہ دین میں سُستی آ چکی ہوگی اور علم رخصت ہو رہا ہو گا ۔۔۔۔
پھر فجر کے وقت عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام نازل ہوں گے اور وہ لوگوں کو پکار کر کہیں گے: اس کذاب خبیث کی طرف نکلنے سے تمہیں کس شے نے روک رکھا ہے؟ لوگ کہیں گے: یہ تو کوئی غیبی انسان معلوم ہوتا ہے؛ لیکن جب چل کر جائیں گے اور دیکھیں گے تو وہ عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام ہوں گے۔ نماز کھڑی ہو گی تو عیسیٰ علیہما السلام سے کہا جائے گا: اے روح اللہ! آپ آگے بڑھ کرنماز پڑھائیے۔ وہ فرمائیں گے کہ تمہارے امام کو ہی آگے بڑھ کر نماز پڑھانی چاہیے۔ الغرض نمازِ فجر ادا کر کے یہ سب لوگ دجال کی طرف نکل کھڑے ہوں گے۔ وہ کذاب (دجال) عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھتے ہی یوں گھلنے (پگھلنے) لگے گا جیسے نمک پانی میں گھلتا ہے۔ پس عیسیٰ علیہ السلام اس کی طرف جائیں گے اور اسے قتل کر ڈالیں گے۔
اس حدیث کو امام احمد اور طحاوی نے روایت کیا ہے۔
أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 3/367، الرقم/14997، والطحاوي في شرح مشكل الآثار، 14/381-382، الرقم/5694.
وَفِي رِوَايَةٍ عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ رضی الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صلی الله علیه وآله وسلم، قَالَ: «يَنْزِلُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ علیهما السلام عِنْدَ الْمَنَارَةِ الْبَيْضَاءِ شَرْقِيَّ دِمَشْقَ».
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.
ایک روایت میں حضرت اوس بن اوس سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے: عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام دمشق کی جانب مشرق میں واقع سفید مینار کے پاس نازل ہوں گے۔
اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔
أخرجه الطبراني في المعجم الكبير، 1/217، الرقم/590، وابن عساكر في تاريخ مدينة دمشق، 1/227.
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved