اربعین: فضیلت و فرضیت نماز اور ترک پر وعید

نماز میں خشوع اختیار کرنے کی فضیلت

فَضْلُ الْخُشُوْعِ فِي الصَّلَاةِ

{نماز میں خشوع اِختیار کرنے کی فضیلت}

اَلْقُرْآن

  1. حٰـفِظُوْا عَلَی الصَّلَوٰتِ وَالصَّلٰوةِ الْوُسْطٰیق وَقُوْمُوْا ِﷲِ قٰـنِتِيْنَo

(البقرة، 2/ 238)

سب نمازوں کی محافظت کیا کرو اور بالخصوص درمیانی نماز کی، اور اﷲ کے حضور سراپا ادب و نیاز بن کر قیام کیا کرو۔

  1. قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَo الَّذِيْنَ هُمْ فِيْ صَلَاتِهِمْ خٰـشِعُوْنَo

(المومنون، 23/ 1-2)

بے شک ایمان والے مراد پا گئےoجو لوگ اپنی نماز میں عجز و نیاز کرتے ہیں۔

  1. رِجَالٌ لَّا تُلْهِيْهِمْ تِجَارَةٌ وَّ لَا بَيْعٌ عَنْ ذِکْرِ اﷲِ وَاِقَامِ الصَّلٰوةِ وَاِيْتَآءِ الزَّکٰوةِ لا يَخَافُوْنَ يَوْمًا تَتَقَلَّبُ فِيْهِ الْقُلُوْبُ وَالْاَبْصَارُo

(النور، 24/ 37)

(اللہ کے اس نور کے حامل) وہی مردانِ (خدا) ہیں جنہیں تجارت اور خرید و فروخت نہ اللہ کی یاد سے غافل کرتی ہے اور نہ نماز قائم کرنے سے اور نہ زکوٰۃ ادا کرنے سے (بلکہ دنیوی فرائض کی ادائیگی کے دوران بھی) وہ (ہمہ وقت) اس دن سے ڈرتے رہتے ہیں جس میں (خوف کے باعث) دل اور آنکھیں (سب) الٹ پلٹ ہو جائیں گی۔

اَلْحَدِيْث

  1. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه: أَنَّ رَسُولَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: هَلْ تَرَوْنَ قِبْلَتِي هٰهُنَا، فَوَاﷲِ، مَا يَخْفٰی عَلَيَّ خُشُوعُکُمْ وَلَا رُکُوعُکُمْ، إِنِّي لَأَرَاکُمْ مِنْ وَرَائِ ظَهْرِي.

مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب صفة الصلاة، باب عظة الإمام الناس في إتمام الصلاة وذکر القبلة، 1/ 161، الرقم/ 408، ومسلم في الصحيح، کتاب الصلاة، باب الأمر بتحسين الصلاة وإتمامها والخشوع فيها، 1/ 319، الرقم/ 424، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/ 375، الرقم/ 8864.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارا یہ خیال ہے کہ میرا رخ اس قبلہ کی طرف ہے؟ اللہ کی قسم! مجھ پر تمہارا خشوع پوشیدہ ہے نہ رکوع۔ بے شک میں تمہیں اپنی پشت کے پیچھے بھی دیکھتا ہوں۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

  1. عَنْ سَعِيْدِ بْنِ الْعَاصِ رضی الله عنه قَالَ: کُنْتُ عِنْدَ عُثْمَانَ فَدَعَا بِطَهُوْرٍ، فَقَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ: مَا مِنَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ تَحْضُرُهُ صَـلَاةٌ مَکْتُوْبَةٌ، فَيُحْسِنُ وُضُوْئَ هَا، وَخُشُوْعَهَا، وَرُکُوْعَهَا إِلاَّ کَانَتْ کَفَّارَةً لِمَا قَبْلَهَا مِنَ الذُّنُوْبِ مَا لَمْ يُؤْتِ کَبِيْرَةً وَذٰلِکَ الدَّهْرَ کُلَّهُ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَابْنُ حُمَيْدٍ وَأَبُوْ عَوَانَةَ وَالْبَزَّارُ.

أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الطهارة، باب فضل الوضوء والصلاة عقبه، 1/ 206، الرقم/ (7) 228، وابن حميد في المسند، 1/ 49، الرقم/ 57، وأبو عوانة في المسند، 1/ 363، الرقم/ 1312 والبزار في المسند، 2/ 68، الرقم/ 411، والبيهقي في السنن الکبری، 2/ 290، الرقم/ 3397، وأيضا في السنن الصغری، 1/ 495، الرقم/ 877.

حضرت سعید بن العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس تھا کہ آپ نے وضو کے لیے پانی منگوایا۔ پھرکہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: جس مسلمان نے بھی فرض نماز کا وقت پاکر اچھی طرح وضو کیا اور (نماز میں) خشوع و خضوع اختیار کیا اور رکوع (و سجود و دیگر ارکانِ نماز کامل طور پر) ادا کیے تو وہ نماز اس کے پچھلے تمام گناہوں کا کفارہ بن جائے گی، بشرطیکہ وہ کوئی کبیرہ گناہ نہ کرے اور یہ سلسلہ ہمیشہ جاری رہے گا۔

اس حدیث کو امام مسلم، ابن حمید، ابو عوانہ اور بزار نے روایت کیا ہے۔

  1. عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ رضی الله عنه قَالَ:إِنِّي سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ: خَمْسُ صَلَوَاتٍ افْتَرَضَهُنَّ اﷲُ تَعَالٰی عَلٰی عِبَادِهِ: مَنْ أَحْسَنَ وُضُوْئَ هُنَّ وَصَلاَّهُنَّ لِوَقْتِهِنَّ وَأَتَمَّ رُکُوْعَهُنَّ وَسُجُوْدَهُنَّ وَخُشُوْعَهُنَّ، کَانَ لَهُ عَلَی اﷲِ عَهْدٌ أَنْ يَغْفِرَ لَهُ وَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ فَلَيْسَ لَهُ عِنْدَ اﷲِ عَهْدٌ، إِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ وَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَاللَّفْظُ لَهُ وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ.

أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5/ 317، الرقم/ 22756، وأبو داود في السنن، کتاب الصلاة، باب في المحافظة علی وقت الصلوات، 1/ 115، الرقم/ 425، والطبراني في المجعم الأوسط، 5/ 56، الرقم/ 4658، وأيضا، 9/ 126، الرقم/ 9315، والبيهقي في السنن الکبری، 3/ 366، الرقم/ 6292، وذکره المنذري في الترغيب والترهيب، 1/ 148، الرقم/ 546.

حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اﷲ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض قرار دی ہیں، جس نے ان نمازوں کو بہترین وضو کے ساتھ ان کے مقررہ اوقات پر ادا کیا اور ان نمازوں کو کامل رکوع و سجود اور خشوع و خضوع سے ادا کیا تو ایسے شخص سے اﷲ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ اس کی مغفرت فرما دے گا اور جس نے ایسا نہیں کیا (یعنی نماز کو مکمل آداب اور خشوع و خضوع کے ساتھ ادا نہ کیا) تو ایسے شخص کے لئے اﷲ تعالیٰ کا کوئی وعدہ نہیں ہے، اگر چاہے تو اس کی مغفرت فرما دے اور چاہے تو اسے عذاب دے۔

اس حدیث کو امام احمد، ابو داود، طبرانی اور بیہقی نے روایت کیا ہے اور مذکورہ الفاظ ابو داود کے ہیں۔

  1. وَفِي رِوَايَةٍ عَنْهُ رضی الله عنه، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ: خَمْسُ صَلَوَاتٍ کَتَبَهُنَّ اﷲُ عَلَی الْعِبَادِ، فَمَنْ جَاءَ بِهِنَّ لَمْ يُضَيِّعْ مِنْهُنَّ شَيْئًا، اسْتِخْفَافًا بِحَقِّهِنَّ، کَانَ لَهُ عِنْدَ اﷲِ عَهْدٌ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ. وَمَنْ لَمْ يَأْتِ بِهِنَّ، فَلَيْسَ لَهُ عِنْدَ اﷲِ عَهْدٌ، إِنْ شَائَ عَذَّبَهُ، وَإِنْ شَائَ أَدْخَلَهُ الْجَنَّةَ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُوْ دَاؤدَ وَاللَّفْظُ لَهُ وَابْنُ ماجه وَالدَّارِمِيُّ وَابْنُ حِبَّانَ.

أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 5/ 315، الرقم/ 22745، وأبو داود في السنن، کتاب الوتر، باب في من لم يوتر، 2/ 62، الرقم/ 1420، وابن ماجه في السنن، کتاب إقامة الصلاة والسنة فيها، باب ما جاء في فرض الصلوات الخمس والمحافظة عليها، 1/ 449، الرقم/ 1401، والدارمي في السنن، 1/ 446، الرقم/ 1577، وابن حبان في الصحيح، 5/ 23، الرقم/ 1732، وأيضا، 6/ 174، الرقم/ 2417.

حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں، جس نے انہیں ادا کیا اور ان (ارکان) میں سے کسی شے کو کم درجے کا سمجھ کر ضائع نہ کیا تو اللہ تعالیٰ کا اس کے ساتھ وعدہ ہے کہ وہ اسے جنت میں داخل فرمائے گا۔ اور جو انہیں ادا نہ کرے، اللہ تعالیٰ کا اس کے ساتھ کوئی وعدہ نہیں ہے، چاہے تو اُسے عذاب دے اور چاہے اُسے جنت میں داخل کر دے۔

اس حدیث کو امام احمد، ابو داود، ابن ماجہ، دارمی اور ابن حبان نے روایت کیا ہے اور مذکورہ الفاظ امام ابو داود کے ہیں۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved