اربعین: فضیلت و فرضیت نماز اور ترک پر وعید

نماز پنجگانہ کی برکات اور اجرو ثواب

بَرَکَاتُ الصَّلَوٰتِ الْخَمْسِ وَثَوَابُهَا

{نمازِ پنج گانہ کی برکات اور اجر و ثواب}

اَلْقُرْآن

  1. وَالْمُقِيْمِيْنَ الصَّلٰوةَ وَالْمُؤْتُوْنَ الزَّکٰوةَ وَالْمُؤْمِنُوْنَ بِاﷲِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ ط اُولٰٓئِکَ سَنُؤْتِيْهِمْ اَجْرًا عَظِيْمًاo

(النساء، 4/ 162)

اور وہ (کتنے اچھے ہیں کہ) نماز قائم کرنے والے (ہیں) اور زکوٰۃ دینے والے (ہیں) اور اﷲ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والے (ہیں)۔ ایسے ہی لوگوں کو ہم عنقریب بڑا اجر عطا فرمائیں گے۔

  1. اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِيْنَ اِذَا ذُکِرَ اﷲُ وَجِلَتْ قُلُوْبُهُمْ وَاِذَا تُلِيَتْ عَلَيْهِمْ اٰيٰـتُهُ زَادَتْهُمْ اِيْمَانًا وَّعَلٰی رَبِّهِمْ يَتَوَکَّلُوْنَo اَلَّذِيْنَ يُقِيْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَمِمَّا رَزَقْنٰهُمْ يُنْفِقُوْنَo اُولٰٓئِکَ هُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّاطلَهُمْ دَرَجٰتٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَمَغْفِرَةٌ وَّرِزْقٌ کَرِيْمٌo

(الانفال، 8/ 2-4)

ایمان والے (تو) صرف وہی لوگ ہیں کہ جب (ان کے سامنے) اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے (تو) ان کے دل (اس کی عظمت و جلال کے تصور سے) خوفزدہ ہو جاتے ہیں اور جب ان پر اس کی آیات تلاوت کی جاتی ہیں تو وہ (کلامِ محبوب کی لذت انگیز اور حلاوت آفریں باتیں) ان کے ایمان میں زیادتی کر دیتی ہیں اور وہ (ہر حال میں) اپنے رب پر توکل (قائم) رکھتے ہیں (اور کسی غیر کی طرف نہیں تکتے)۔(یہ) وہ لوگ ہیں جو نماز قائم رکھتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں عطا کیا ہے اس میں سے (اس کی راہ میں) خرچ کرتے رہتے ہیں۔ (حقیقت میں) یہی لوگ سچے مومن ہیں، ان کے لیے ان کے رب کی بارگاہ میں (بڑے) درجات ہیں اور مغفرت اور بلند درجہ رزق ہے۔

  1. اِنَّ الَّذِيْنَ يَتْلُوْنَ کِتٰبَ اﷲِ وَاَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَاَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ سِرًّا وَّعَلَانِيَةً يَرْجُوْنَ تِجَارَةً لَّنْ تَبُوْرَo لِيُوَفِّيَهُمْ اُجُوْرَهُمْ وَيَزِيْدَهُمْ مِّنْ فَضْلِهِ ط اِنَّهُ غَفُوْرٌ شَکُوْرٌo

(فاطر، 35/ 29-30)

بے شک جو لوگ اﷲ کی کتاب کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم رکھتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں عطا کیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں، پوشیدہ بھی اور ظاہر بھی، اور ایسی (اُخروی) تجارت کے امیدوار ہیں جو کبھی خسارے میں نہیں ہو گی۔تاکہ اﷲ ان کا اجر انہیں پورا پورا عطا فرمائے اور اپنے فضل سے انہیں مزید نوازے، بے شک اﷲ بڑا بخشنے والا، بڑا ہی شکر قبول فرمانے والا ہے۔

اَلْحَدِيْث

  1. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه: أَنَّ أَعْرَابِيًّا أَتَی النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم، فَقَالَ: دُلَّنِي عَلٰی عَمَلٍ إِذَا عَمِلْتُهُ دَخَلْتُ الْجَنَّةَ. قَالَ: تَعْبُدُ اﷲَ وَلَا تُشْرِکُ بِهِ شَيْئًا، وَتُقِيْمُ الصَّـلَاةَ الْمَکْتُوْبَةَ، وَتُؤَدِّي الزَّکَاةَ الْمَفْرُوْضَةَ، وَتَصُوْمُ رَمَضَانَ. قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ! لَا أَزِيْدُ عَلٰی هٰذَا. فَلَمَّا وَلّٰی، قَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم: مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَنْظُرَ إِلٰی رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَلْيَنْظُرْ إِلٰی هٰذَا.

مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.

أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الزکاة، باب وجوب الزکاة، 2/ 506، الرقم/ 1333، ومسلم في الصحيح، کتاب الإيمان، باب بيان الإيمان الذي يدخل به الجنة وأن من تمسک بما أمر به دخل الجنة، 1/ 44، الرقم/ 14، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/ 342، الرقم/ 8496.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض گزار ہوا: (یا رسول اللہ!) مجھے ایسا عمل بتلائیں جس کو بجا لانے سے جنت میں داخل ہو جاؤں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم اﷲ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ، فرض نماز کو پابندی سے ادا کرو، فرض زکوٰۃ ادا کرو اور رمضان المبارک کے روزے رکھو۔ اس شخص نے کہا: مجھے اس ہستی کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! میں اس پر اضافہ نہیں کروں گا۔ جب وہ واپس مڑا تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو جنتی شخص کو دیکھنا چاہتا ہو، وہ اسے دیکھ لے۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

  1. عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ السُّلَمِيِّ فِي رِوَايَةٍ طَوِيْلَةٍ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم: فَإِنْ هُوَ قَامَ فَصَلّٰی، فَحَمِدَ اﷲَ وَأَثْنٰی عَلَيْهِ، وَمَجَّدَهُ بِالَّذِي هُوَ لَهُ أَهْلٌ، وَفَرَّغَ قَلْبَهُ ِﷲِ، إِلاَّ انْصَرَفَ مِنْ خَطِيْئَتِهِ کَهَيْئَتِهِ يَوْمَ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالدَّارَقُطْنِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ وَأَبُوْ عَوَانَةَ.

أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب صلاة المسافرين، باب إسلام عمرو بن عبسة، 1/ 570، الرقم/ 832 (294)، وأبو نعيم في المسند المستخرج علی صحيح مسلم، 2/ 425، الرقم/ 1877، والدارقطني في السنن، 1/ 76، الرقم/ 373، والبيهقي في السنن الکبریٰ، 2/ 454، الرقم/ 4178، وأبو عوانة في المسند، 1/ 206، الرقم/ 668.

حضرت عمرو بن عبسہ السُلَمی رضی اللہ عنہ ایک طویل روایت میں بیان کرتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: پھر اگر(کاملاً وضو کرنے کے بعد) وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے جس میں اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء کرے اور اس کی ایسی تعظیم کرے جو اس کی شان کے لائق ہے اور اپنے قلب کو اﷲتعالیٰ کے لیے خالی کر دے (یعنی ماسوا اﷲ کو دل سے نکال دے) تو نماز سے فارغ ہونے کے بعد وہ بندہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک ہو جائے گا جیسے اُس دن تھا جب اس کی ماں نے اس کوجنا تھا۔

اس حدیث کو امام مسلم، دارقطنی، بیہقی اور ابو عوانہ نے روایت کیا ہے۔

  1. عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ رضی الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُولُ: يَعْجَبُ رَبُّکُمْ مِنْ رَاعِي غَنَمٍ فِي رَأْسِ شَظِيَةٍ بِجَبَلٍ، يُؤَذِّنُ بِالصَّلَاةِ وَيُصَلِّي. فَيَقُولُ اﷲُ عَزَّ وَجَلَّ: انْظُرُوا إِلٰی عَبْدِي هٰذَا، يُؤَذِّنُ وَيُقِيمُ الصَّلَاةَ، يَخَافُ مِنِّي، قَدْ غَفَرْتُ لِعَبْدِي وَأَدْخَلْتُهُ الْجَنَّةَ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاؤدَ وَاللَّفْظُ لَهُ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ حِبَّانَ وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ.

أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 4/ 157، وأبو داود في السنن، کتاب الصلاة، باب الأذان في السفر، 2/ 4، الرقم/ 1203، والنسائي في السنن، کتاب الأذان، باب الأذان لمن یصلي وحده، 2/ 220، الرقم/ 666، وابن حبان في الصحيح، 4/ 545، الرقم/ 1660، والطبراني في المعجم الکبير، 17/ 301، الرقم/ 833، والبيهقي في السنن الکبری، 1/ 405، الرقم/ 1764.

حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ اس چرواہے پر تعجب فرماتا ہے جو کسی پہاڑ کی چوٹی پر بکریاں چراتا ہے (لیکن رب کی عبادت ترک نہیں کرتا)۔ نماز کے لئے اذان کہتا ہے اور نماز پڑھتا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ (ایسے عبادت گزار سے خوش ہوکر اپنے فرشتوں سے) فرماتا ہے: میرے اس بندے کو دیکھو جو اذان دیتا ہے، نماز پڑھتا ہے اور مجھ سے ڈرتا ہے۔ میں نے اپنے بندے کو بخش دیا اور اسے جنت میں داخل کر دیا۔

اس حدیث کو امام احمد، ابو داود، نسائی، ابن حبان، طبرانی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ مذکورہ الفاظ ابو داود کے ہیں۔

  1. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيْدٍ رضی الله عنهما يَقُوْلَانِ: خَطَبَنَا رَسُوْلُ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم يَومًا قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِيْ بِيَدِهِ - ثَـلَاثَ مَرَّاتٍ - ثُمَّ أَکَبَّ، فَأَکَبَّ کُلُّ رَجُلٍ مِنَّا يَبْکِي، لَا نَدْرِي عَلٰی مَاذَا حَلَفَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فِي وَجْهِهِ الْبُشْرٰی، فَکَانَتْ أَحَبَّ إِلَيْنَا مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ. ثُمَّ قَالَ: مَا مِنْ عَبْدٍ يُصَلِّي الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ، وَيَصُوْمُ رَمَضَانَ، وَيُخْرِجُ الزَّکَاةَ، وَيَجْتَنِبُ الْکَبَائِرَ السَّبْعَ إِلاَّ فُتِحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، فَقِيْلَ لَهُ: ادْخُلْ بِسَلَامٍ.

رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَابْنُ خُزَيْمَةَ وَابْنُ حِبَّانَ وَالْبَيْهَقِيُّ.

أخرجه النسائي في السنن، کتاب الزکاة، باب وجوب الزکاة، 5/ 8، الرقم/ 2438، وأيضا في السنن الکبری، 2/ 5، الرقم/ 2218، وابن خزيمة في الصحيح، 1/ 163، الرقم/ 315، وابن حبان في الصحيح، 5/ 43، الرقم/ 1748، والبيهقي في السنن الکبری، 1/ 187، الرقم/ 20549.

حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہما دونوں سے مروی ہے کہ ایک دن رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور تین مرتبہ فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے! پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جھکے (یعنی سجدہ ریز ہو گئے)، ہم میں سے بھی ہر شخص جھک کر رونے لگا۔ ہم نہیں جانتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کس بات پر حلف اُٹھایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سرِ انور اٹھایا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرۂ انور پر خوشی کے آثار (نمایاں) تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرۂ اقدس پر خوشی کے آثار ہمیں سرخ اونٹوں سے بھی بڑھ کر پسندیدہ تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمانے لگے: جو شخص پانچ نمازیں پڑھے، رمضان المبارک کے روزے رکھے، زکوٰۃ ادا کرے اور سات کبیرہ گناہوں سے بچا رہے، اس کے لئے جنت کے دروازے کھول دیے جائیں گے اور اسے کہا جائے گا: سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ۔

اس حدیث کو امام نسائی، ابن خزیمہ، ابن حبان اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

  1. عَنِ الْحَسَنِ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم: لِلْمُصَلِّي ثَـلَاثُ خِصَالٍ: تَتَنَاثَرُ الرَّحْمَةُ عَلَيْهِ مِنْ قَدَمِهِ إِلٰی عَنَانِ السَّمَاءِ، وَتَحُفُّ بِهِ الْمَلَائِکَةُ مِنْ قَرْنِهِ إِلٰی أَعْنَانِ السَّمَاءِ، وَيُنَادِي مُنَادٍ: لَوْ عَلِمَ الْمُنَاجِي مَنْ يُنَاجِي مَا انْفَتَلَ.

رَوَاهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَذَکَرَهُ الْمَرْوَزِيُّ وَالْمَنَاوِيُّ.

أخرجه عبد الرزاق في المصنف، 1/ 49، الرقم/ 150، والمروزي في تعظيم قدر الصلاة، 1/ 199، الرقم/ 160، والمناوي في فيض القدير، 5/ 292.

حضرت حسن رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضورنبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: نمازی کے لئے تین خصلتیں ہیں: (ایک یہ کہ) اس کے قدموں سے لے کر آسمان کی بلندی تک رحمتِ الٰہی اس پر نچھاور ہوتی ہے؛ (دوسرا یہ کہ) ملائکہ اسے اس کے سر سے لے کر آسمان کی بلندیوں تک (رحمتِ الٰہی کے ساتھ) گھیرے رکھتے ہیں؛ (تیسرا یہ کہ) ندا کرنے والا ندا کرتا رہتا ہے کہ اگر مناجات کرنے والا (یعنی نماز پڑھنے والا) یہ جان لیتا کہ وہ کس سے راز و نیاز کی باتیں کر رہا ہے تو وہ نماز سے کبھی واپس نہ پلٹتا۔

اس حدیث کو امام عبد الرزاق نے روایت کیا ہے اور مروزی اور مناوی نے ذکر کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved