1. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم: مَنْ حَجَّ هٰذَا الْبَيْتَ، فَلَمْ يَرْفُثْ، وَلَمْ يَفْسُقْ، رَجَعَ کَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّهُ.
مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
1: أخرجه البخاري في الصحيح، أبواب العمرة، باب: قول الله تعالٰی: فلا رفث، 2 / 645، الرقم: 1723، ومسلم في الصحيح، کتاب الحج، باب فضل الحج والعمرة ويوم عرفة، 2 / 983، الرقم: 1350، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 410، الرقم: 9300، والنسائي في السنن، کتاب مناسک الحج، باب فضل الحج، 5 / 114، الرقم: 2627، وابن ماجه في السنن، کتاب المناسک، باب فضل الحج والعمرة، 2 / 964، الرقم: 2889.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے اس گھر (کعبہ) کا حج کیا اور وہ نہ تو عورت کے قریب گیا اور نہ ہی کوئی گناہ کیا تو (تمام گناہوں سے پاک ہو کر) اس طرح واپس لوٹا جیسے اس کی ماں نے اُسے جنم دیا تھا۔‘‘
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
2. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: سُئِلَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم: أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ: إِيْمَانٌ بِاللهِ وَرَسُولِهِ. قِيْلَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: جِهَادٌ فِي سَبِيْلِ اللهِ. قِيْلَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ: حَجٌّ مَبْرُورٌ.
مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
2: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الحج، باب فضل الحج المبرور، 2 / 553، الرقم: 1447، ومسلم في الصحيح، کتاب الايمان، باب بيان کون الإيمان بالله تعالٰی أفضل الأعمال، 1 / 88، الرقم: 83، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 287، الرقم: 7850، والنسائي في السنن، کتاب الجهاد، باب ما يعدل الجهاد في سبيل الله تعالیٰ ، 6 / 19، الرقم: 3130.
’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کون سا عمل سب سے افضل ہے؟ فرمایا کہ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھنا۔ عرض کی گئی: پھر کون سا ہے؟ فرمایا کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔ عرض کی گئی کہ پھر کون سا ہے؟ فرمایا کہ برائیوں سے پاک حج.‘‘
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
3. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ: مَنْ حَجِّ ﷲِ، فَلَمْ يَرْفُثْ وَلَمْ يَفْسُقْ، رَجَعَ کَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ.
رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَابْنُ الجعد.
3: أخرجه البخاري في الصحيح، أبواب العمرة، باب فضل حج المبرور، 2 / 553، الرقم: 1449، وابن الجعد في المسند، 1 / 141، الرقم: 896.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: جو رضائے الٰہی کے لیے حج کرے کہ جس میں نہ کوئی بیہودہ بات ہو اور نہ کسی گناہ کا ارتکاب، تو وہ ایسے لوٹے گا جیسے اس کی ماں نے اسے ابھی جنا ہو۔‘‘
اس حدیث کو امام بخاری اور ابن الجعد نے روایت کیا ہے۔
4. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم: اَلْعُمْرَةُ إِلَی الْعُمْرَةِ کَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُمَا، وَالْحَجُّ الْمَبْرُوْرُ لَيْسَ لَهُ جَزَاءٌ إِلاَّ الْجَنَّةُ.
مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
4: أخرجه البخاري في الصحيح، أبواب العمرة، باب وجوب العمرة وفضلها، 2 / 629، الرقم: 1683، ومسلم في الصحيح، کتاب الحج، باب في فضل الحج والعمرة ويوم عرفة، 2 / 983، الرقم: 1349، والترمذي في السنن، کتاب الحج، باب ما ذکر في فضل العمرة، 3 / 272، الرقم: 933 وقال: هذا حديث حسن صحيح، والنسائي في السنن، کتاب مناسک الحج، باب فضل العمرة، 5 / 115، الرقم: 2629، وابن ماجه في السنن، کتاب المناسک، باب فضل الحج والعمرة، 2: 964، الرقم: 2888.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایک عمرہ سے دوسرا عمرہ اپنے درمیان گناہوں کا کفارہ ہیں اور حج مبرور کا بدلہ جنت کے سوا اور کچھ نہیں ہے (یعنی ایسے حج والا شخص جنت میں جائے گا).‘‘
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
5. عَنْ عُمَرَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم تَابِعُوا بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ. فَإِنَّ مُتَابَعَةً بَيْنَهُمَا تَنْفِي الْفَقْرَ وَالذُّنُوبَ کَمَا يَنْفِي الْکِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ مَاجَه.
5: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 3 / 446، الرقم: 15732، وابن ماجه في السنن، کتاب المناسک، باب فضل الحج والعمرة، 2 / 964، الرقم: 2887، والمقدسي في الأحاديث المختارة، 1 / 253، الرقم: 144.
’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حج اور عمرہ یکے بعد دیگرے کیا کرو، کیونکہ یکے بعد دیگرے حج و عمرہ کرنا فقر اور گناہوں کو ایسے ہی مٹا دیتا ہے، جیسے بھٹی لوہے کی میل کچیل دور کر دیتی ہے۔‘‘
اس کو امام احمد بن حنبل اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
6. عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ رضی الله عنهما قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم: تَابِعُوا بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ، فَإِنَّهُمَا يَنْفِيَانِ الْفَقْرَ وَالذُّنُوبَ، کَمَا يَنْفِي الْکِيرُ خَبَثَ الْحَدِيدِ وَالذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، وَلَيْسَ لِلْحَجَّةِ الْمَبْرُورَةِ ثَوَابٌ إِلَّا الْجَنَّةُ.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ.
6: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب الحج، باب ما جاء في ثواب الحج والعمرة، 3 / 175، الرقم: 810، والنسائي في السنن، کتاب مناسک الحج، باب فضل المتابعة بين الحج والعمرة، 5 / 115، الرقم: 2630، والطبراني في المعجم الکبير، 10 / 186، الرقم: 10406، وأبويعلی في المسند، 8 / 399، الرقم: 4976، والبزار في المسند، 5 / 134، الرقم: 1722.
’’حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: حج اور عمرہ یکے بعد دیگرے کرتے رہو کیونکہ یہ دونوں محتاجی اور گناہ کو اس طرح دور کرتے ہیں جس طرح بھٹی لوہے، سونے اور چاندی کی میل کچیل دور کرتی ہے۔ اور حج مقبول کا ثواب صرف جنت ہی ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام ترمذی، نسائی اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔
7. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه ، قَالَ: خَطَبَنَا رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم فَقَالَ: أَيُّهَا النَّاسُ، قَدْ فَرَّضَ اللهُ عَلَيْکُمُ الْحَجَّ فَحُجُّوْا. فَقَالَ رَجُلٌ: أَکُلَّ عَامٍ يَارَسُوْلَ اللهِ؟ فَسَکَتَ. حَتّٰی قَالَهَا ثلَاَثا. فَقَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم: لَوْ قُلْتُ نَعَمْ، لَوَجَبَتْ وَلَمَّا اسْتًطَعْتُمْ. ثُمَّ قَالَ: ذَرُوْنِي مَا تَرَکْتُکُمْ، فَإِنَّمَا هَلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ بِکَثْرَةِ سُؤَالِهِمْ، وَاخْتِلاَفِهِمْ عَلٰی أَنْبِيَائِهِمْ، فَإِذَا أَمَرْتُکُمْ بِشَيْئٍ فَأْتُوْا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ، وَإِذَا نَهَيْتُکُمْ عَنْ شَيْئٍ فَدَعُوهُ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ.
7: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الحج، باب فرض الحج مرة في العمر، 2 / 975 الرقم: 1337، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 508، الرقم: 10615، والترمذي في السنن، کتاب الحج، باب ما جاء کم فرض الحج، 3 / 178، الرقم: 814، والنسائي في السنن، کتاب مناسک الحج، باب وجوب الحج، 5 / 110، الرقم: 2619، وابن ماجة في السنن، کتاب المناسک، باب فرض الحج، 2 / 963، الرقم: 2884، وابن خزيمة في الصحيح، 4 / 129، الرقم: 2508.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا: اے لوگو! تم پر حج فرض کر دیا گیا ہے، پس حج کرو۔ ایک شخص نے عرض کیا: یا رسول الله! کیا ہر سال حج فرض ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش رہے یہاں تک کہ تین مرتبہ اس نے یہی عرض کیا۔ اس کے بعد حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر میں ہاں کہہ دیتا تو (ہر سال) فرض ہو جاتا اور پھر تم اس کی طاقت نہ رکھتے. پھر فرمایا: میری اتنی ہی بات پر اکتفا کیا کرو جس پر میں تمہیں چھوڑوں، اس لئے کہ تم سے پہلے لوگ زیادہ سوال کرنے اور اپنے انبیاء سے اختلاف کرنے کی بناء پر ہی ہلاک ہوئے تھے، لہٰذا جب میں تمہیں کسی شے کا حکم دوں تو بقدر استطاعت اسے بجا لایا کرو اور جب کسی شے سے منع کروں تو اسے چھوڑ دیا کرو۔‘‘
اس حدیث کو امام مسلم، احمد اور ترمذی نے روایت کیا ہے۔
8. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما قَالَ: خَطَبَنَا رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم فَقَالَ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ، کُتِبَ عَلَيْکُمُ الْحَجُّ. فَقَامَ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ، فَقَالَ: أَفِي کُلِّ عَامٍ يَا رَسُوْلَ اللهِ؟ قَالَ: لَوْ قُلْتُهَا لَوَجَبَتْ، وَلَوْ وَجَبَتْ لَمْ تَعْمَلُوْا بِهَا أَوْ لَمْ تَسْتَطِيْعُوْا أَنْ تَعْمَلُوْا بِهَا. اَلْحَجُّ مَرَّةٌ فَمَنْ زَادَ فَهُوَ تَطَوُّعٌ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُودَاؤدَ وَالْحَاکِمُ.
8: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 290، الرقم: 2642، وأبوداود في السنن، کتاب المناسک، باب فرض الحج، 2 / 139، الرقم: 1721، والحاکم في المستدرک، 2 / 321، الرقم: 3155.
’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور ارشاد فرمایا: تم پر حج فرض کیا گیا ہے۔ حضرت اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور عرض کیا: یارسول الله!کیا ہر سال فرض ہے؟ (حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خاموش رہے۔ بعد ازاں) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر میں ہاں میں جواب دے دیتا تو حج ہر سال فرض ہو جاتا اور اگر ہر سال حج فرض قرار پاتا تو تم میں اس کی ادائیگی کی استطاعت نہ ہوتی۔ حج عمر بھر ایک مرتبہ ادا کرنا فرض ہے اور جو ایک سے زائد ادا کرے وہ نفلی ہیں.‘‘ اس حدیث کو امام احمد، ابو داود اور حاکم نے روایت کیا ہے۔
9. عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی الله عنهما قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم فَقَالَ: يَا رَسُوْلَ اللهِ، مَا يُوجِبُ الْحَجَّ؟ قَالَ: اَلزَّادُ وَالرَّاحِلَةُ.
رَوَاهُ التِّرْمِذِیِّ وابْنُ مَاجَه وَالدَّارَقُطْنِيُّ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، أَنَّ الرَّجُلَ إِذَا مَلَکَ زَادًا وَرَاحِلَةً، وَجَبَ عَلَيْهِ الْحَجُّ.
9: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب الحج، باب ما جاء في إيجاب الحج بالزاد والراحلة، 3 / 177، الرقم: 813، وابن ماجه في السنن، کتاب المناسک، باب ما يوجب الحج، 2 / 967، الرقم: 2896، والدارقطني في السنن، کتاب الحج، 2 / 215، الرقم: 3، وابن أبي شيبة في المصنف، 3 / 432، الرقم: 15703.
’’حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں ایک شخص نے بارگاہ نبوی میں حاضر ہو کر عرض کیا: یا رسول اللہ! کون سی چیز حج کو فرض کرتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: سامانِ سفر اور سواری۔‘‘
اِس حدیث کو امام ترمذی، ابن ماجہ اور دارقطنی نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی فرماتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے اور علماء کا اس پر عمل ہے کہ جب کوئی شخص زادِ راہ اور سواری کا مالک ہو جائے تو اس پر حج فرض ہوگیا۔
10. عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رضی الله عنها قَالَتْ: اسْتَأْذَنْتُ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم فِي الْجِهَادِ، فَقَالَ: جِهَادُکُنَّ الْحَجُّ. وَقَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ الْوَلِيدِ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بِهٰذَا.
رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَأَحْمَدُ.
10: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الجهاد والعير، باب جهاد النساء، 3 / 1054، الرقم: 2720، وأحمد بن حنبل في المسند، 6 / 165، الرقم: 25364، وعبد الرزاق في المصنف، 815، الرقم: 8811، وإسحٰق بن راهويه في المسند، 2 / 447، الرقم: 1015.
’’اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے جہاد کی اجازت طلب کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تمہارا (عورتوں کا) جہاد حج ہے۔ عبداللہ بن الولید نے کہا: ہمیں سفیان نے حضرت معاویہ سے اس طرح روایت کیا ہے۔‘‘ اِس حدیث کو امام بخاری اور احمد نے روایت کیا ہے۔
11. عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم: مَنْ لَمْ يَمْنَعْهُ مِنَ الْحَجِّ حَاجَةٌ ظَاهِرَةٌ أَوْ سُلْطَانٌ جَائِرٌ أَوْ مَرَضٌ حَابِسٌ، فَمَاتَ وَلَمْ يَحُجَّ، فَلْيَمُتْ إِنْ شَآءَ يَهُوْدِهًّا وَإِنْ شَآءَ نَصْرَانِهًّا.
رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ.
11: أخرجه الدارمي في السنن، کتاب المناسک، باب من مات ولم يحج، 2 / 45 الرقم: 1785، وابن أبي شيبة في المصنف، 3 / 305، الرقم: 14450، والبيهقي في السنن الکبریٰ، کتاب الحج، باب إمکان الحج، 4 / 334، الرقم: 8443، وفي شعب الإيمان، 3 / 430، الرقم: 3979، والديلمي في مسند الفردوس، 3 / 625، الرقم: 5951.
’’حضرت ابو اُمامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس شخص کو فریضہ حج کی ادائیگی میں کوئی ظاہری ضرورت یا کوئی ظالم بادشاہ یا مہلک مرض نہ روکے اور وہ پھر (بھی) حج نہ کرے اور (فریضہ حج کی ادائیگی کے بغیر) مرجائے تو چاہے وہ یہودی ہو کر مرے یا عیسائی ہو کر (اللہ تعالیٰ کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے).‘‘
اِس حدیث کو امام دارمی نے روایت کیا ہے۔
وَ فِيْ رِوَايَةٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الخَطَّابِ: لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَبْعَثَ رِجالًا إِلٰی هٰذِهِ الأَمْصَارِ فَيَنْظُرُوا کُلَّ مَنْ کانَ لَهُ جِدَّةٌ ولَمْ يَحُجَّ فَيَضْرِبُوا عَلَيْهِمُ الْجِزْيَةَ. ما هُمْ بِمُسْلِمِينَ! مَا هُمْ بِمُسْلِمِينَ!
رَوَاهُ السُّيُوْطِيُّ وَابْنُ کَثِيْرٍ.
أخرجه السيوطي في الدر المنثور، 2 / 275، وابن کثير في تفسيره، 1 / 387.
’’ایک اور روایت میں حضرت حسن بصری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن الخطاب نے فرمایا: بے شک میں نے ارادہ کیا کہ ان شہروں کی طرف کارندے بھیجوں، اور وہ دیکھیں کہ ہر وہ شخص جو صاحبِ جائیداد ہے اور اس نے حج نہیں کیا تو وہ اس پر جزیہ لگائیں (کیونکہ جولوگ استطاعت کے باوجود حج نہ کریں) وہ مسلمان نہیں ہیں! وہ مسلمان نہیں ہیں!‘‘
اس روایت کو امام سیوطی اور ابن کثیر نے بیان کیا ہے۔
12. عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللهِ رضی الله عنهما ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُولُ: اَلْحَجُّ جِهَادٌ وَالْعُمْرَةُ تَطَوُّعٌ.
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه.
12: أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب المناسک، باب العمرة، 2 / 995، الرقم: 2989، والطبراني في المعجم الأوسط، 1717، الرقم: 6723.
’’سیدنا طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ انہوں نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ حج جہاد ہے اور عمرہ نفل ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
13. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم: مَنْ أَرَادَ الْحَجَّ فَلْيَتَعَجَّلْ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُوْ دَاؤدَ وَالْحَاکِمُ.
13: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 225، الرقم: 74.1973، وأبو داود في السنن، کتاب المناسک، باب التجارة في الحج، 2 / 141، الرقم: 1732، والحاکم في المستدرک، 1 / 617، الرقم: 1645، وابن أبي شيبة في المصنف، 3 / 227، الرقم: 13691، وعبد بن حميد في المسند، 1 / 237، الرقم: 720، والبيهقي في السنن الکبریٰ، کتاب الحج، باب ما يستحب من تعجيل الحج إذا قدر عليه، 4 / 339، الرقم: 8476.
’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو حج کا ارادہ کرے تو اسے ادائیگی میں جلدی کرنی چاہئے.‘‘
اس حدیث کو امام احمد بن حنبل، ابو داود اور حاکم نے روایت کیا ہے۔
14. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما عَنِ الْفَضْلِ أَوْ أَحَدِهِمَا عَنِ الْآخَرِ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم: مَنْ أَرَادَ الْحَجَّ فَلْيَتَعَجَّلْ، فَإِنَّهُ قَدْ يَمْرَضُ الْمَرِيْضُ، وَتَضِلُّ الضَّالَّةُ وَتَعْرِضُ الْحَاجَةُ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ مَاجَه.
14: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 214، الرقم: 1834، وابن ماجه في السنن، کتاب المناسک، باب الخروج إلی الحج، 2 / 962، الرقم: 2883، والطبراني في المعجم الکبير، 18 / 288، الرقم: 738.
’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اپنے بھائی حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے یا وہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس کا حج کا ارادہ ہو تو وہ جلدی کرے اس لئے کہ کبھی کوئی بیمار پڑ جاتا ہے یا کوئی چیز گم ہوجاتی ہے یا کوئی اور ضرورت پیش آ جاتی ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام احمد بن حنبل اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
15. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم: تَعَجَّلُوْا إِلَی الْحَجِّ يَعْنِي الْفَرِيْضَةَ، فَإِنَّ أَحَدَکُمْ لَا يَدْرِي مَا يَعْرِضُ لَهُ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ.
15: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 313، الرقم: 2869.
’’حضرت (عبد الله) بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: فریضۂ حج کی ادائیگی میں جلدی کیا کرو کیونکہ تم میں سے کوئی شخص نہیں جانتا کہ اسے کیا رکاوٹ پیش آنے والی ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام احمد بن حنبل نے روایت کیا ہے۔
16. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما قَالَ: لَمَّا رَجَعَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم مِنْ حَجَّتِهِ، قَالَ لِأُمِّ سِنَانِ الْأَنْصَارِيَةِ: مَا مَنَعَکِ مِنَ الْحَجِّ؟ قَالَتْ: أَبُو فُلَانٍ، تَعْنِي زَوْجَهَا، کَانَ لَهُ نَاضِحَانِ حَجَّ عَلٰی أَحَدِهِمَا، وَالْآخَرُ يَسْقِي أَرْضًا لَنَا. قَالَ: فَإِنَّ عُمْرَةً فِي رَمَضَانَ تَقْضِي حَجَّةً مَعِي.
مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
16: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الحج، باب حج النساء 2 / 659، الرقم: 1764، ومسلم في الصحيح، کتاب الحج، باب فضل العمرة في رمضان، 2 / 917، الرقم: 1256.
’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب حج کر کے واپس لوٹے تو حضرت ام سنان انصاریہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: تم نے حج کیوں نہیں کیا؟ وہ عرض گزار ہوئیں کہ ابو فلاں یعنی اُن کے خاوند کے پاس پانی ڈھونے والے دو اونٹ ہیں. ایک پر وہ حج کرنے گئے اور دوسرا ہماری زمین کو پانی دیتا ہے۔ فرمایا کہ رمضان میں عمرہ کرنا میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے۔‘‘
اِس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔
قَوْلُهُ صلی الله عليه وآله وسلم: أَنَّ عُمْرَةً فِي رَمَضَانَ. . . وَنُدِبَتْ فِي رَمَضَانَ أَيْ إِذَا أَفْرَدَهَا کَمَا مَرَّ عَنِ الْفَتْحِ. ثُمَّ النَّدْبُ بِاعْتِبَارِ الزَّمَانِ لِأَنَّهَا بِاعْتِبَارِ ذَاتِهَا سُنَّةٌ مُؤَکَّدَةٌ أَوْ وَاجِبَةٌ کَمَا مَرَّ، أَيْ أَنَّهَا فِيْهِ أَفْضَلُ مِنْهَا فِي غَيْرِهِ وَاسْتُدِلَّ لَهُ فِي الْفَتْحِ بِمَا عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عُمْرَةٌ فِي رَمَضَانَ تَعْدِلَ حَجَّةً.
حاشية ابن عابدين، 2 / 473
’’رمضان المبارک میں عمرہ کرنے کے اجر و ثواب سے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان سے مراد ہے کہ اگر صرف عمرہ ہی ادا کرنا ہو تو رمضان میں عمرہ کرنا مستحب ہے، جیسا کہ فتح القدیر میں ہے، پھر (عمرہ کا) مستحب ہونا باعتبار زمانہ ہے کیونکہ باعتبار ذات عمرہ سنتِ مؤکدہ ہے یا واجب ہے جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے۔ گویا رمضان میں عمرہ غیر رمضان میں عمرہ سے افضل ہے، اور اس کے لئے فتح القدیر میں مؤلف نے اس اثر سے استدلال کیا ہے جو ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رمضان میں عمرہ ایک حج کے برابر ہے۔‘‘
17. عَنْ أُمِّ مَعْقِلٍ رضی الله عنها عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: عُمْرَةٌ فِي رَمَضَانَ تَعْدِلُ حَجَّةً.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ.
17: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 6 / 405، الرقم: 27326، والترمذي في السنن، کتاب الحج، باب ما جاء في عمرة رمضان، 3 / 276، الرقم: 939، والحاکم في المستدرک، 1 / 656، الرقم: 1774، وابن راهويه في المسند، 5 / 261، الرقم: 2414، والطبراني في المعجم الکبير، 25 / 153، الرقم: 365، وابن أبی شيبة في المصنف، 3 / 158، الرقم: 13026.
’’حضرت اُم معقل رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: رمضان میں عمرہ کرنے کا ثواب حج کے برابر ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام احمد اور ترمذی نے مذکورہ الفاظ کے ساتھ روایت کیا ہے۔
18. عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رضی الله عنها زَوْجِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُوْلَ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُولُ: مَنْ أَهَلَّ بِحَجَّةٍ أَوْ عُمْرَةٍ مِنَ الْمَسْجِدِ الْأَقْصٰی إِلَی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنَ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ أَوْ وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ. شَکَّ عَبْدُ اللهِ أَيَتُهُمَا. قَالَ. قَالَ أَبُو دَاؤدَ: يَرْحَمُ اللهُ وَکِيعًا، أَحْرَمَ مِنْ بَيْتِ الْمَقْدِسِ يَعْنِي إِلٰی مَکَّةَ.
رَوَاهُ أَبُو دَاؤدَ وَالدَّارَقُطْنِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ.
18: أخرجه أبو داود في السنن، کتاب المناسک، باب في المواقيت، 2 / 143، الرقم: 1741، والدارقطني في السنن، کتاب الحج، باب المواقيت، 2 / 283، الرقم: 210، وأبو يعلی في المسند، 12 / 359، الرقم: 6927، والبيهقي في السنن الکبریٰ، کتاب الحج، باب فضل من أهل من المسجد الأقصٰی إلی المسجد الحرام، 5 / 30، الرقم: 8708.
’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زوجۂ مطہرہ حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جو حج یا عمرہ کا مسجد اقصیٰ سے مسجد حرام تک احرام باندھے اس کے اگلے اور پچھلے گناہ معاف فرما دیئے جاتے ہیں اور اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے۔ راوی عبد اللہ کو شک ہے کہ ان دونوں میں سے کون سی بات ارشاد فرمائی. ابو داود نے کہا: الله تعالیٰ حضرت وکیع پر رحم فرمائے، انہوں نے بیت المقدس سے مکہ مکرمہ کے لئے احرام باندھا۔‘‘
اس حدیث کو امام ابو داود، دارقطنی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
19. عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی الله عنهما قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم يُهِلُّ مُلَبِّدًا يَقُوْلُ: لَبَّيْکَ اَللّٰهمَّ لَبَّيْکَ، لَبَّيْکَ لَا شَرِيکَ لَکَ لَبَّيْکَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَکَ وَالْمُلْکَ، لَا شَرِيکَ لَکَ. لَا يَزِيدُ عَلَی هٰؤُلَاءِ الْکَلِمَاتِ.
مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
19: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب اللباس، باب التلبية، 5 / 2213، الرقم: 5571، ومسلم في الصحيح، کتاب الحج، باب التلبية وصفتها ووقتها، 2 / 842، الرقم: 1184، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 120، الرقم: 6021.
’’حضرت (عبد الله) بن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے: میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مہندی سے بال جما کر یوں تلبیہ کہتے ہوئے سنا ہے: میں تیرے لئے حاضر ہوں، اے الله! میں تیرے لئے حاضر ہوں، میں تیرے لئے حاضر ہوں. تیرا کوئی شریک نہیں، میں تیرے لئے حاضر ہوں. بیشک سب تعریفیں، نعمتیں اور بادشاہی صرف تیرے لئے ہے اور تیرا کوئی شریک نہیں. ان کلمات سے زیادہ نہیں کہتے تھے.‘‘
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
20. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما قَالَ: بَيْنَا رَجُلٌ وَاقِفٌ مَعَ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم بِعَرَفَةَ، إِذْ وَقَعَ عَنْ رَاحِلَتِهِ فَوَقَصَتْهُ، أَوْ قَالَ: فَأَوْقَصَتْهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلی الله عليه وآله وسلم: اغْسِلُوهُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ، وَکَفِّنُوهُ فِي ثَوْبَيْنِ وَلَا تَمَسُّوهُ طِيبًا، وَلَا تُخَمِّرُوا رَأْسَهُ وَلَا تُحَنِّطُوهُ، فَإِنَّ اللهَ يَبْعَثُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مُلَبِّيًا.
مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
20: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الحج، باب المحرم يموت بعرفة ولم يأمر النبی صلی الله عليه وآله وسلم أن يوده عنه بقية الحج، 2 / 656، الرقم: 1752، ومسلم في الصحيح، کتاب الحج، باب ما يفعل بالمحرم إذا مات، 2 / 865، الرقم: 1206، والنسائي في السنن، 1 / 215، الرقم: 1850، وابن أبي شيبة في المصنف، 7 / 298، الرقم: 36252.
’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ایک شخص حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ عرفات میں کھڑا تھا کہ اپنی سواری سے گر پڑا جس نے اُسے کچل دیا یا وہ کچلا گیا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اسے پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دو اور دو عدد کپڑوں کا کفن دو۔ اسے خوشبو نہ لگانا، اس کا سر نہ چھپانا اور نہ اسے حنوط ملنا کیونکہ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ اسے تلبیہ کہتا ہوا اٹھائے گا۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
21. عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم: مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُلَبِّي إِلَّا لَبّٰی مَنْ عَنْ يَمِينِهِ، أَوْ عَنْ شِمَالِهِ، مِنْ حَجَرٍ، أَوْ شَجَرٍ، أَوْ مَدَرٍ، حَتّٰی تَنْقَطِعَ الْأَرْضُ مِنْ هَاهُنَا وَهَاهُنَا.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه.
21: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب الحج، باب ما جاء في فضل التلبية والنحر، 3 / 189، الرقم: 828، وابن ماجه في السنن، کتاب المناسک، باب التلبية، 2 / 974، الرقم: 2921، والحاکم في المستدرک، 1 / 620، الرقم: 1656، وابن خزيمة في الصحيح، 4 / 176، الرقم: 2634، والروياني في المسند، 2 / 215، الرقم: 1063، والطبراني في المعجم الکبير، 6 / 130، الرقم: 5741، وفی المعجم الأوسط، 1 / 87، الرقم: 256، والبيهقي في السنن الکبریٰ، کتاب الحج، باب التلبية في کل حال وما يستحب من لزومها، 5 / 43، الرقم: 8801.
’’حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی مسلمان تلبیہ کہتا ہے تو اس کے دائیں بائیں تمام پتھر، درخت اور ڈھیلے (سب) تلبیہ کہتے ہیں، یہاں تک کہ زمین ادھر ادھر (مشرق و مغرب) سے پوری ہو جاتی ہے۔‘‘ اس کو امام ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
22. عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ رضی الله عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم: إِذَا لَقِيْتَ الْحَاجَّ فَسَلِّمْ عَلَيْهِ وَصَافِحْهُ وَمُرْهُ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لَکَ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بَيْتَهُ، فَإِنَّهُ مَغْفُوْرٌ لَهُ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ.
22: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2 / 69، الرقم: 5371، 2 / 128، الرقم: 6112.
’’حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب کسی حاجی سے ملو تو اسے سلام کرو اور اُس سے مصافحہ کرو اور اسے اپنے گھر میں داخل ہونے سے پہلے اپنے لئے بخشش کی دعا کرنے کے لئے کہو، کیونکہ وہ بخشا ہوا ہے۔‘‘
اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔
23. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم: اَلْحُجَّاجُ وَالْعُمَّارُ وَفْدُ اللهِ. إِنْ دَعَوْهُ أَجَابَهُمْ، وَإِنِ اسْتَغْفَرُوْهُ غَفَرَ لَهُمْ. وَفِي رِوَايَةٍ: اَلْغَازِيُّ فِي سَبِيْلِ اللهِ وَالْحَاجُّ وَالْمُعْتَمِرُ.
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَابْنُ حِبَّانَ.
23: أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب المناسک، باب فضل دعاء الحج، 2 / 9، الرقم: 2892، وابن حبان في الصحيح، 9 / 5، الرقم: 3692، والطبراني في المعجم الأوسط، 6 / 247، الرقم: 6311، والبيهقي في السنن الکبریٰ، 5 / 262، الرقم: 10168، وذکره الکناني في مصباح الزجاجة، 3 / 183، الرقم: 1025، والمنذری في الترغيب والترهيب، 2 / 107، الرقم: 1697، وَقَالَ الْمُنْذرِيُّ: رَوَاهُ الْبَزَّارُ وَرِجَالُهُ ثِقَاتٌ، والهيثميي في مجمع الزوائد، 3 / 211.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: حج اور عمرہ کرنے والے اللہ تعالیٰ کے مہمان ہیں، وہ اس سے دعا کریں تو ان کی دعا قبول فرماتا ہے اور اگر اس سے بخشش طلب کریں تو انہیں بخش دیتا ہے۔ (ایک روایت میں) الله کی راہ میں جہاد کرنے والا، حج کرنے والا اور عمرہ کرنے والا (کے الفاظ بھی ہیں).‘‘
اِس حدیث کو امام ابن ماجہ اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔
24. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: اَلطَّوَافُ حَوْلَ الْبَيْتِ مِثْلُ الصَّلَاةِ، إِلَّا أَنَّکُمْ تَتَکَلَّمُونَ فِيهِ، فَمَنْ تَکَلَّمَ فِيهِ، فَلَا يَتَکَلَّمَنَّ إِلَّا بِخَيْرٍ.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالْحَاکِمُ.
24: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب الحج، باب ما جاء في الکلام في الطواف، 3 / 293، الرقم: 960، والحاکم في المستدرک، 1 / 630، الرقم: 1687، وابن خزيمة في الصحيح، 4 / 222، الرقم: 2739، وأبويعلی في المسند، 4 / 467، الرقم: 2599، والبيهقي في السنن الکبریٰ، کتاب الحج، باب الطواف علی الطهارة، 5 / 87، الرقم: 9085.
’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیت اللہ شریف کے گرد طواف، نماز کی مثل ہے، سوائے اس کے کہ تم اس میں گفتگو کرتے ہو، پس جو اس میں کلام کرے وہ نیکی ہی کی بات کرے.‘‘
اس حدیث کو امام ترمذی اور حاکم نے روایت کیا ہے۔
25. قَالَ عَطَاءٌ: حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ رضی الله عنه أَنَّهُ سَمِعَ رَسُوْلَ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ: مَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا وَلَا يَتَکَلَّمُ إِلَّا بِسُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَکْبَرُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ، مُحِيَتْ عَنْهُ عَشْرُ سَيِّئَاتٍ، وَکُتِبَتْ لَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ، وَرُفِعَ لَهُ بِهَا عَشْرَةُ دَرَجَاتٍ. وَمَنْ طَافَ فَتَکَلَّمَ وَهُوَ فِي تِلْکَ الْحَالِ، خَاضَ فِي الرَّحْمَةِ بِرِجْلَيْهِ، کَخَائِضِ الْمَائِ بِرِجْلَيْهِ.
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه.
25: أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب المناسک، باب فضل الطواف، 2 / 985، الرقم: 2957، والطبراني في المعجم الأوسط، 8 / 202، الرقم: 8400.
’’عطاء نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث روایت کی ہے کہ انہوں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جس نے بغیر کلام کئے سات بار بیت الله شریف کا طواف کیا اور صرف یہ الفاظ پڑھتا رہا: سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَاللهُ أَکْبَرُ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ تو اس کی دس برائیاں مٹا دی جاتی ہیں اور دس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں، اور دس درجے بلند کئے جاتے ہیں. لیکن جس نے طواف کے وقت گفتگو کر بھی لی تو وہ رحمت میں ایسا غوطہ زن ہونے والا ہوگا جیسے کوئی اپنے دونوں پاؤں کو پانی میں ڈبوئے ہوئے ہو۔‘‘
اس حدیث کو امام ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
26. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما قَالَ: کَانَ النَّاسُ يَنْصَرِفُوْنَ فِي کُلِّ وَجْهٍ. فَقَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم: لَا يَنْفِرَنَّ أَحَدٌ حَتّٰی يَکُوْنَ آخِرُ عَهْدِهِ بِالْبَيْتِ.
قَالَ زُهَيْرٌ: يَنْصَرِفُوْنَ کُلَّ وَجْهٍ. وَلَمْ يَقُلْ فِي.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَأَبُوْ دَاؤدَ.
26: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الحج، باب وجوب طواف الوداع وسقوطه عن الحائض، 2 / 963، الرقم: 1327، وأحمد بن حنبل في المسند، 1 / 222، الرقم: 1936، وأبوداود في السنن، کتاب المناسک، باب الوداع، 2 / 208، الرقم: 2002.
’’حضرت (عبد الله) بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ (حج ادا کرنے کے بعد) لوگ بہر طور واپس چلے جاتے تھے. رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص بیت اللہ کا طوا ف کیے بغیر نہ لوٹے.‘‘
(حدیث کے راوی) زہیر نے يَنْصَرِفُوْنَ کُلَّ وَجْهٍ کے الفاظ کہے اور فِي (کُلِّ وَجْهٍ) نہیں کہا۔
اس حدیث کو امام مسلم، احمد بن حنبل اور ابو داود نے روایت کیا ہے۔
27. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم: نَزَلَ الْحَجَرُ الْأَسْوَدُ مِنَ الْجَنَّةِ، وَهُوَ أَشَدُّ بَيَاضًا مِنَ اللَّبَنِ، فَسَوَّدَتْهُ خَطَايَا بَنِي آدَمَ.
رَوَاَهُ الِتِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو، وَأَبِي هُرَيْرَةَ. وَقَالَ: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
27: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب الحج، باب ما جاء في فضل الحجر الأسود والرکن والمقام، 3 / 226، الرقم: 877.
’’حضرت (عبد الله) بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب حجر اسود جنت سے اترا تو وہ دودھ سے بھی زیادہ سفید تھا، پھر بنو آدم کے گناہوں نے اسے سیاہ کر دیا۔‘‘
اس حدیث کو امام ترمذی نے روایت کیا ہے اور کہا ہے: اس باب میں حضرت عبداللہ بن عمرو اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے بھی روایات منقول ہیں. وہ فرماتے ہیں: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت کردہ حدیث حسن صحیح ہے۔
28. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم: فِي الْحَجَرِ وَاللهِ، لَيَبْعَثَنَّهُ اللهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، لَهُ عَيْنَانِ يُبْصِرُ بِهِمَا وَلِسَانٌ يَنْطِقُ بِهِ، يَشْهَدُ عَلٰی مَنِ اسْتَلَمَهُ بِحَقٍّ.
رَوَاهُ أَحَمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ وَاللَّفْظُ لِلتِّرْمِذِیِّ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
28: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 307، الرقم: 2797، والترمذي في السنن، کتاب الحج، باب ما جاء في الحجر الأسود، 3 / 294، الرقم: 961، والمقدسي في الأحاديث المختارة، 10 / 206، الرقم: 211، والبيهقي في السنن الکبریٰ، کتاب الحج، باب ما ورد في الحجر الأسود والمقام، 5 / 75، الرقم: 9014.
’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجر اسود کے بارے میں فرمایا: اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس پتھر کو اس طرح اٹھائے گا کہ اس کی دو آنکھیں ہوں گی جن سے دیکھے گا، زبان ہو گی جس سے بولے گا اور جس نے اسے حق کے ساتھ چوما اس پر گواہی دے گا۔‘‘
اس حدیث کو احمد بن حنبل، امام ترمذی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ مذکورہ الفاظِ حدیث ترمذی کے ہیں.امام ترمذی فرماتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
29. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم: إِنَّ لهذا الْحَجَرِ لِسَانًا، وَشَفَتَيْنِ، يَشْهَدُ لِمَنِ اسْتَلَمَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِحَقٍّ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِيْثٌ صَحِيْحُ الإِسْنَادِ.
29: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 266، الرقم: 2398، وابن حبان في الصحيح، 9 / 25، الرقم: 1 / 37، وابن خزيمة في الصحيح، 4 / 221، الرقم: 2736، والحاکم في المستدرک، 1 / 627، الرقم: 1680، وأبويعلی في المسند، 5 / 107، الرقم: 2719، والمقدسي في الأحاديث المختارة، 10 / 204، الرقم: 209.210، والبيهقي في شعب الإيمان، 3 / 450، الرقم: 4035.
’’حضرت عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: بیشک اس پتھر (حجرِ اسود) کو اللہ تعالیٰ نے ایک زبان اور دو ہونٹ عطا فرمائے ہیں جن سے یہ قیامت کے دن ان لوگوں کے بارے میں گواہی دے گا جنہوں نے حق سمجھ کر اسے بوسہ دیا ہو گا۔‘‘
اس حدیث کو امام احمد اور ابن حبان نے روایت کیا ہے، اور امام حاکم نے فرمایا: یہ حدیث صحیح الاسناد ہے۔
30. عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو رضی الله عنهما يَقُوْلُ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم يَقُوْلُ: إِنَّ الرُّکْنَ وَالْمَقَامَ يَاقُوْتَتَانِ مِنْ يَاقُوْتِ الْجَنَّةِ، طَمَسَ اللهُ نُوْرَهُمَا، وَلَوْ لَمْ يَطْمِسْ نُوْرَهُمَا، لَأَضَاءَ تَا مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ.
30: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2 / 213.214، الرقم: 7000.7008، والترمذي في السنن، کتاب الحج، باب ما جاء في فضل الحجر الأسود والرکن والمقام، 3 / 226، الرقم: 878، وابن حبان في الصحيح، 9 / 24، الرقم: 3710، والحاکم في المستدرک، 1 / 626، الرقم: 1677، وروي عن أنس بن مالک رضی الله عنه بنحوه في المستدرک، 1 / 627، الرقم: 1678، وعبد الرزاق في المصنف، 5 / 39، الرقم: 8921.
’’حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: رکنِ یمانی اور مقامِ ابراہیم جنت کے یاقوتوں میں سے دو یاقوت ہیں لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کے نور کی روشنی بجھا دی ہے۔ اگراللہ تعالیٰ انہیں نہ بجھاتا تو ان کی روشنی مشرق سے مغرب تک سارا ماحول روشن کر دیتی۔‘‘
اس حدیث کو امام احمد بن حنبل اور ترمذی نے مذکورہ الفاظ میں روایت کیا ہے۔
31. عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی الله عنهما قَالَ: مَا تَرَکْتُ اسْتِلَامَ هٰذَيْنِ الرُّکْنَيْنِ، الْيَمَانِيَ وَالْحَجَرَ، مُذْ رَأَيْتُ رَسُوْلَ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم يَسْتَلِمُهُمَا، فِي شِدَّةٍ وَلَا رَخَاءٍ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ.
31: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الحج، باب استحباب استلام الرکنين اليمانين في الطواف دون الرکنين الآخرين، 2 / 924، الرقم: 1268، وأبو عوانة في المسند، 2 / 359، الرقم: 3426.
’’حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیںکہ جب سے میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو رکنِ یمانی اور حجرِ اسود کی تعظیم کرتے دیکھا ہے تب سے میں نے ان دو رکنوں کی تعظیم کو کبھی نہیں چھوڑا، شدت میں نہ آسانی میں.‘‘
اِس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔
32. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما: أَنَّ امْرَأَةً مِنْ جُهَيْنَةَ، جَاءَتْ إِلَی النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم فَقَالَتْ: إِنَّ أُمِّي نَذَرَتْ أَنْ تَحُجَّ، فَلَمْ تَحُجَّ حَتّٰی مَاتَتْ. أَفَأَحُجُّ عَنْهَا؟ قَالَ: نَعَمْ، حُجِّي عَنْهَا، أَرَأَيْتِ لَوْ کَانَ عَلَی أُمِّکِ دَيْنٌ أَکُنْتِ قَاضِيَتَهُ؟ اقْضُوا اللهَ. فَاللهُ أَحَقُّ بِالْوَفَاءِ.
رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.
32: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الحج، باب الحج والنذور عن الميت والرجل عن المرأة، 2 / 656، الرقم: 1754، وفي کتاب الاعتصام بالکتاب والسنة، باب من شبه أصلاً معلوماً بأصل مبين وقد بين النبي صلی الله عليه وآله وسلم حکمهما ليفهم السائل، 6 / 7، الرقم: 6885، والطبراني في المعجم الکبير، 12 / 50، الرقم: 12444.
’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ قبیلہ جُہَینہ کی ایک عورت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں حاضر ہو کر عرض گزار ہوئی: میری والدہ نے حج کرنے کی منت مانی تھی لیکن وہ حج نہ کر سکیں یہاں تک کہ فوت ہو گئیں. کیا میں ان کی طرف سے حج ادا کروں؟ فرمایا: ہاں تم ان کی طرف سے حج ادا کرو۔ اگر تمہاری والدہ پر قرض ہوتا تو کیا تم اُسے ادا کرتیں؟ لہٰذا اللہ تعالیٰ زیادہ حقدار ہے کہ اس کا قرض ادا کیا جائے. ‘‘ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔
علامہ ابن تیمیہ نے اس حدیث کے تحت لکھا ہے۔
وَهُوَ يَدُلُّ عَلٰی صِحَّةِ الْحَجِّ عَنِ الْمَيِّتِ مِنَ الْوَارِثِ وَغَيْرِهِ، حَيْثُ لَمْ يَسْتَفْصِلْهُ: أَوَارِثٌ هُوَ أَمْ لَا؟ وَشَبَّهَهُ بِالدَّيْنِ.
إبن تيمية ،المنتقی في الأحکام ،1 / 503، الرقم: 4 / 1796.
’’یہ حدیث مبارکہ وارث کا میت کی طرف سے حج ادا کرنے کی صحت پر دلالت کرتی ہے۔ اس میں اس بات کی وضاحت نہیں کہ وہ وارث ہو یا نہ، اور اس کو قرض سے تشبیہ دی ہے۔‘‘
33. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما أَنَّ امْرَأَةً مِنْ خَثْعَمَ اسْتَفْتَتْ رَسُولَ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، وَالْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ رَدِيْفُ رَسُوْلِ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ، إِنَّ فَرِيْضَةَ اللهِ عَلٰی عِبَادِهِ أَدْرَکَتْ أَبِي شَيْخًا کَبِيرًا، لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْتَوِيَ عَلَی الرَّاحِلَةِ، فَهَلْ يَقْضِي أَنْ أَحُجَّ عَنْهُ؟ قَالَ: نَعَمْ.
رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَأَحْمَدُ وَالنَّسَائِيُّ.
33: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب المغازي، باب حجة الوداع، 4 / 1598، الرقم: 4138، وأحمد بن حنبل في المسند، 1 / 251، الرقم: 2266، والنسائي في السنن، کتاب مناسک الحج، باب حج المرأة عن الرجل، 5 / 119، الرقم: 2642.
’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ قبیلہ خثعم کی ایک عورت نے حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس وقت مسئلہ دریافت کیا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سواری پر تھے اور حضرت فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کو پیچھے بٹھایا ہوا تھا۔ وہ عرض گزار ہوئی: یا رسول اللہ! یہ (حج) اللہ تعالیٰ نے تو اپنے بندوں پر فرض فرمایا ہے جو میرے والد محترم پر اتنے بڑھاپے کی حالت میں لازم ہوا ہے جبکہ وہ سواری پر اچھی طرح بیٹھ بھی نہیں سکتے. ایسے میں کیا میں ان کی طرف سے حج ادا کر سکتی ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جواباً فرمایا: ہاں کر سکتی ہو۔‘‘
اس حدیث کو امام بخاری، احمد بن حنبل اور نسائی نے روایت کیا ہے۔
34. عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ الزُّبَيْرِ رضی الله عنهما قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ خَثْعَمَ إِلٰی رَسُوْلِ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم فَقَالَ: إِنَّ أَبِي شَيْخٌ کَبِيْرٌ لَا يَسْتَطِيْعُ الرُّکُوبَ، وَأَدْرَکَتْهُ فَرِيْضَةُ اللهِ فِي الْحَجِّ، فَهَلْ يُجْزِئُ أَنْ أَحُجَّ عَنْهُ؟ قَالَ: أَنْتَ أَکْبَرُ وَلَدِهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: أَرَأَيْتَ لَوْ کَانَ عَلَيْهِ دَيْنٌ أَکُنْتَ تَقْضِيهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَحُجَّ عَنْهُ.
رَوَاهُ النَّسَائِيُّ.
34: أخرجه النسائي في السنن، کتاب مناسک الحج، باب تشبيه قضاء الحج بقضاء الدين، 5 / 117، الرقم: 2638، وأبو يعلی في المسند، 12 / 185، 186، الرقم: 6812، والمقدسي في الأحاديث المختارة، 9 / 352، الرقم: 319.
’’حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ قبیلہ بنی خثعم کا ایک شخص بارگاہِ نبوی میں حاضر ہوا اور عرض کیا: میرا والد بہت بوڑھا اور ناتواں و ضعیف ہے، وہ سوار نہیں ہو سکتا، اس پر اللہ تعالیٰ (کے گھر) کا حج فرض ہے، کیا میں اس کی طرف سے حج ادا کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا: کیا تو اس کا بڑا بیٹا ہے؟ اس نے عرض کیا: ہاں. آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا: دیکھو اگر اس پر قرض ہوتا تو کیا تم ادا کرتے؟ اس نے عرض کیا: بے شک. آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تو تم اس کی طرف سے حج بھی کرو۔‘‘
اس حدیث کو امام نسائی نے روایت کیا ہے۔
35. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما قالَ: أَتَی النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم رَجُلٌ فَقالَ لَهُ: إنَّ أَبِي مَاتَ وَعَلَيْهِ حَجَّةُ الإِسْ.لَامِ، أَفَأَحُجُّ عَنْهُ؟ قَالَ: أَرَأَيْتَ لَوْ أَنَّ أَبَاکَ تَرَکَ دَيْنًا عَلَيْهِ، أَقَضَيْتَهُ عَنْهُ؟ قَالً: نَعَمْ، قَالَ: فَاحْجُجْ عَنْ أَبِيْکَ.
رَوَاهُ الدَّارَقُطْنِيُّ.
35: أخرجه الدارقطني في السنن، کتاب الحج، باب المواقيت، 2 / 260، الرقم: 111.
’’حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں ایک شخص حاضر ہوا، وہ عرض گذار ہوا: میرے والد محترم وفات پا گئے ہیں اور ان کے ذمہ حج فرض تھا؟ کیا میں ان کی طرف سے حج ادا کر سکتا ہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تیرا کیا خیال ہے اگر تیرے باپ پر قرض ہوتا تو کیا تو ادا کرتا؟ اس نے کہا: جی ہاں. آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تو اپنے والد کی طرف سے حج بھی ادا کر.‘‘
اس حدیث کو امام دارقطنی نے روایت کیا ہے۔
36. عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَدِيِّ بْنِ حَمْرَاءَ الزُّهْرِيِّ رضی الله عنه قَالَ: رَأَيْتُ رَسُوْلَ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم وَاقِفًا عَلَی الْحَزْوَرَةِ، فَقَالَ: وَاللهِ، إِنَّکِ لَخَيْرُ أَرْضِ اللهِ وَأَحَبُّ أَرْضِ اللهِ إِلَی اللهِ، وَلَوْلَا أَنِّي أُخْرِجْتُ مِنْکِ مَا خَرَجْتُ.
رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وابْنُ مَاجَه وَاللَّفْظُ لِلتِّرْمِذِیِّ، وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا حَدِيْثٌ حَسَنٌ صَحِيْحٌ.
36: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 4 / 305، الرقم: 18739، والترمذي في السنن، کتاب المناقب، باب في فضل مکة، 5 / 722، الرقم: 3925، والنسائي في السنن الکبری، 2 / 489، الرقم: 4252.4253، وابن ماجه في السنن، کتاب المناسک، باب فضل مکة، 2 / 1037، الرقم: 3108.
’’حضرت عبد الله بن عدی بن حمرا زُہری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں: میں نے رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مقامِ حزورہ پر کھڑے ہو کر یہ فرماتے ہوئے سنا: الله رب العزت کی قسم! (اے مکہ!) تو الله تعالیٰ کی ساری زمین سے بہتر اور الله تعالیٰ کو ساری زمین سے زیادہ محبوب ہے، اگر مجھے تجھ سے نکل جانے پر مجبور نہ کیا جاتا تو میں ہرگز نہ جاتا۔‘‘
اس حدیث کو امام احمد بن حنبل، ترمذی ، نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ مذکورہ الفاظ ترمذی کے ہیں اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
37. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم: صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي بَيْتِهِ بِصَلَاةٍ، وَصَلَاتُهُ فِي مَسْجِدِ الْقَبَائِلِ بِخَمْسٍ وَعِشْرِيْنَ صَلَاةً، وَصَلَاتُهُ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي يُجَمَّعُ فِيْهِ بِخَمْسِ مِائَةِ صَلَاةٍ. وَصَلَاتُهُ فِي الْمَسْجِدِ الْأَقْصٰی بِخَمْسِيْنَ أَلْفِ صَلَاةٍ. وَصَلَاتُهُ فِي مَسْجِدِي بِخَمْسِيْنَ أَلْفِ صَلَاةٍ. وَصَلَاتُهُ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ بِمِائَةِ أَلْفِ صَلَاةٍ.
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَالطَّبَرَانِيُّ. وَقَالَ الْمُنْذِرِيُّ: رُوَاتُهُ ثِقَاتٌ.
37: أخرجه ابن ماجه في السنن، کتاب إقامة الصلاة والسنة فيها، باب ما جاء في الصلاة في المسجد الجامع، 1 / 453، الرقم: 1413، والطبراني في المعجم الأوسط، 7 / 112، الرقم: 7008، وذکره المنذری في الترغيب والترهيب، 2 / 140، الرقم: 1833.
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو اپنے گھر میں نماز پڑھے اُسے ایک نماز کا اور جو قبائل کی مسجد میں نماز پڑھے اسے پچیس نمازوں کا، جو جامع مسجد میں نماز پڑھے اسے پانچ سو نمازوں کا ، جو جامع مسجد اقصیٰ اور میری مسجد (مسجد نبوی) میں نماز پڑھے اسے پچاس ہزار کا، اور جو مسجد حرام میں نماز پڑھے اسے ایک لاکھ نمازوں کا ثواب ملتا ہے۔‘‘
اس حدیث کو امام ابن ماجہ اور طبرانی نے روایت کیا ہے اور امام منذری نے کہا: اس کے تمام راوی ثقہ ہیں.
38. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم: مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ، وَمِنْبَرِي عَلٰی حَوْضِي.
مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
38: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب الجمعة، باب فضل ما بين القبر والمنبر، 1 / 399، الرقم: 1138، ومسلم في الصحيح، کتاب الحج، باب ما بين القبر والمنبر روضة من رياض الجنة، 2 / 1010.1011، الرقم: 1390.1391، وأحمد بن حنبل، في المسند، 2 / 236، الرقم: 7222، والترمذي في السنن، کتاب المناقب کتاب المناقب، باب ما جاء في فضل المدينة، 5 / 718.719، الرقم: 3915.3916، والنسائی في السنن، کتاب المساجد، باب فضل مسجد النبي صلی الله عليه وآله وسلم والصلاة فيه، 2 / 35، الرقم: 695، ومالک في الموطأ، 1 / 197، الرقم: 463.464.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان کا حصہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اور میرا منبر میرے حوض پر ہے۔‘‘
یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
39. عَنْ رَجُلٍ مِنْ آلِ الْخِطَابِ عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: مَنْ زَارَنِي مُتَعَمِّدًا کَانَ فِي جَوَارِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ سَکَنَ الْمَدِيْنَةَ وَصَبَرَ عَلٰی بَلَائِهَا کُنْتُ لَهُ شَهِيْدًا وَشَفِيْعًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ مَاتَ فِي أَحَدِ الْحَرَمَيْنِ بَعَثَهُ اللهُ مِنَ الآمِنِيْنَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الإِيْمَانِ.
39: أخرجه البيهقي، 3 / 488، الرقم: 4152، وذکره التبريزي في مشکاة المصابيح، 2 / 840، الرقم: 2755، والهندي في کنز العمال، 5 / 53، الرقم: 12373.
’’حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو خلوص نیت سے میری زیارت کے لئے آیا وہ قیامت کے روز میرے ہمسائیگی میں ہو گا، اور جس نے مدینہ منورہ میں سکونت اختیار کی اور اس کی سختی پر صبر کیا میں قیامت کے روز اس پر گواہ ہوں گا، اور اس کی شفاعت کروں گا، اور جو شخص حرمین شریفین میں سے کسی ایک میں وفات پا گیا الله تعالیٰ روزِ قیامت اسے اس حال میں اٹھائے گا کہ وہ ہر قسم کے خوف و غم سے محفوظ ہو گا۔‘‘
اس حدیث کو امام بیہقی نے شعب الایمان میں روایت کیا ہے۔
40. عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی الله عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم: مَنْ زَارَ قَبْرِي، وَجَبَتْ لَهُ شَفَاعَتِي.
رَوَاهُ الدَّارَقُطْنِيُّ.
40: أخرجه الدارقطني في السنن، کتاب الحج، باب المواقيت، 2 / 278، الرقم: 194، والحکيم الترمذي في نوادر الأصول، 2 / 67 والدولابي في کتاب الکنی والأسماء، 2 / 846، والبيهقي في شعب الإيمان، 3 / 490، الرقم: 59.4160 والقاضي عياض في الشفا، 2 / 666، والنووي في الإيضاح / 447، والسبکي في شفاء السقام في زيارة خير الأنام / 3، والمقريزي في إمتاع الأسماع، 14 / 614،617، وابن قدامة في المغني، 3 / 297، وابن ملقن في خلاصة البدر المنير، 2 / 27، والهيثمي في مجمع الزوائد، 4 / 2، والعسقلاني في تلخيص الحبير، 2 / 267، والشوکاني في نيل الأوطار شرح منتقی الأخبار، 5 / 179.
’’حضرت (عبد الله) بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے میری قبر کی زیارت کی اُس کے لئے میری شفاعت واجب ہو گئی.‘‘
اس حدیث کو امام دارقطنی نے روایت کیا ہے۔
41. عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی الله عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ صلی الله عليه وآله وسلم: مَنْ حَجَّ الْبَيْتَ وَلَمْ يَزُرْنِي فَقَدْ جَفَانِي. رَوَاهُ السُّبْکِيُّ.
41: أخرجه السبکي في شفاء السقام في زيارة خير الأنام / 21، وذکره ابن حجر المکي في الجوهر المنظم / 28، والنبهاني في شواهد الحق في الاستغاثه بسيد الخلق / 82.
’’حضرت (عبد الله) بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جس نے بیت اللہ کا حج کیا اور میری (قبرِ اَنور کی) زیارت نہ کی تو اس نے میرے ساتھ جفا کی۔‘‘
اس حدیث کو امام سبکی نے بیان کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved