اَئمہ لغت و اَئمہ تفسیر نے لفظ ’خاتم النبیین‘ کا جو معنی و مفہوم مراد لیا ہے وہ پیش کرنے کے بعد اب ہم اختصار کے ساتھ اَئمہ فقہ کا موقف پیش کریں گے تاکہ یہ چیز اظہر من الشمس ہو جائے کہ خاتم النبیین کا معنی یہ ہے کہ حضور ﷺ آخری نبی ہیں، آپ ﷺ نے تشریف لا کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہو گا۔ اس معنی پر تمام امت کا اتفاق و اجماع ہے بلکہ امت کا یہ بھی اجتماعی فیصلہ ہے کہ آپ ﷺ کے بعد دعویٰ نبوت کفر و ارتداد اور کذب و افتراء ہے۔
امام اعظم ابو حنیفہ کے نزدیک تو مدعی نبوت سے دلیل طلب کرنا بھی کفر ہے۔ اس حوالے سے آپ کا موقف یہ ہے:
وَتَنَبَّأَ رَجُلٌ فِي زَمَنِ أَبِيْ حَنِیْفَۃَ رَحِمَهُ اللهُ وَقَالَ: أَمْھِلُوْنِيْ حَتّٰی أَجِیْئَ بِالْعَلَامَاتِ. وَقَالَ أَبُوْحَنِیْفَۃَ رَحِمَهُ اللهُ: مَنْ طَلَبَ مِنْهُ عَلَامَۃً فَقَدْ کَفَرَ لِقَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: لاَ نَبِيَّ بَعْدِي.
ذکرہ الکردري في مناقب الإمام الأعظم أبي حنیفۃ رضی اللہ عنہ ، باب 7: من طلب علامۃ من المتنبی فقد کفر، 1: 161
امام ابوحنیفہؒ کے زمانے میں ایک شخص نے نبوت کا دعویٰ کیا اور اس نے کہا کہ مجھے مہلت دو تاکہ اپنی نبوت پر دلائل پیش کروں، حضرت امام ابوحنیفہؒ نے فرمایا (جو شخص حضور ﷺ کے بعد دعویٰ نبوت کرے وہ بھی کافر ہے اور) جو اس سے دلیل طلب کرے وہ بھی کافر ہے کیونکہ حضور ﷺ نے فرمایا ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔
محمد شہاب الکردری فرماتے ہیں:
وَأَمَّا الْإِیْمَانُ بِسَیِّدِنَا عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ فَیَجِبُ بِأَنَّهُ رَسُوْلُنَا فِي الْحَالِ وَخَاتَمُ الْأَنْبِیَاءِ وَالرُّسُلِ فَإِذَا آمَنَ بِأَنَّهُ رَسُوْلٌ وَلَمْ یُؤْمِنْ بِأَنَّهُ خَاتَمُ الرُّسُلِ لَا یَنْسَخْ دِیْنُهُ إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ، لَا یَکُوْنُ مُؤْمِنًا وَعِیْسٰی عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ یَنْزِلُ إِلَی النَّاسِ یَدْعُوْ إِلٰی شَرِیْعَتِهٖ وَھُوَ سَائِقٌ لِأُمَّتِهٖ إِلٰی دِیْنِهٖ.
ذکرہ الکردري في الفتاویٰ البزازیۃ، الجزء الثالث، کتاب السیر، بھامش الفتاوی الھندیۃ، 6: 327
حضور نبی اکرم ﷺ پر ایمان لانا یہ واجب کرتا ہے کہ (ہم اعتقاد رکھیں) آپ ﷺ آج بھی ہمارے رسول ہیں اور سلسلہ انبیاء و رسل کو ختم فرمانے والے ہیں اگر کوئی شخص یہ ایمان رکھے کہ آپ ﷺ الله کے رسول ہیں مگر یہ ایمان نہ رکھے کہ آپ ﷺ آخری رسول ہیں (اسی طرح اگر کوئی شخص یہ اعتقاد بھی نہ رکھے کہ) تاقیامت آپ ﷺ کا دین منسوخ نہیں ہو گا تو وہ مومن نہیں (ہمارا یہ اعتقاد بھی ہونا چاہئے کہ) حضرت عیسیٰ علیہ السلام لوگوں کی طرف نازل ہوں گے اور انہیں شریعت محمدی ﷺ کی طرف بلائیں گے اور وہ آپ ﷺ کی اُمت کو آپ ﷺ کے دین (پر عمل پیرا ہونے) کی رغبت دلائیں گے۔
امام ابوجعفرالطحاوی اپنی کتاب ’العقیدۃ السلفیۃ‘ میں امام ابو حنیفہ، امام ابو یوسف اور امام محمد کے عقائد بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
وَکُلُّ دَعْوَی النُّبُوَّۃِ بَعْدَهُ علیہ السلام فَغَيٌّ وَھَوٰی.
الطحاوي في العقیدۃ السلفیۃ: 17
حضور ﷺ کے بعد ہر قسم کا دعویٰ نبوت گم راہی اور خواہش نفس کی پیروی ہے۔
علامہ ابن حزم اندلسی فرماتے ہیں:
وَکَذَلِکَ مَنْ قَالَ … إِنَّ بَعْدَ مُحَمَّدٍ ﷺ نَبِیًّا غَیْرُ عِیْسٰی بْنِ مَرْیَمَ فَإِنَّهُ لَا یَخْتَلِفُ اثْنَانِ فِيْ تَکْفِیْرِهٖ.
ابن حزم في الفصل في الملل والأھواء والنحل، 3: 249
اسی طرح جو یہ کہے کہ حضرت محمد ﷺ کے بعدحضرت عیسیٰ بن مریم علیہ السلام کے سوا بھی کوئی نبی ہے تو ایسے شخص کو کافر قرار دینے میں دو مسلمانوں میں بھی اختلاف نہیں ہے (یعنی یہ امت کا متفقہ اور اجتماعی اور اجماعی موقف ہے)۔
دوسرے مقام پر علامہ موصوف فرماتے ہیں:
وَأَنَّ الْوَحْيَ قَدِ انْقَطَعَ مُذْ مَاتَ النَّبِيُّ ﷺ بُرْھَانُ ذٰلِکَ أَنَّ الْوَحْيَ لَا یَکُوْنُ إِلَّا إِلٰی نَبِيٍّ وَقَدْ قَالَ تعالیٰ: {مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَـآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰـکِنْ رَّسُوْلَ اللهِ وَخَاتَمَ النَّبِیّٖنَ}.
ابن حزم في المحلی، مسائل التوحید، مسئلۃ: 44، 1: 26
بیشک حضور نبی اکرم ﷺ کے وصال کے بعد نزول وحی منقطع ہو گیا اس کی دلیل یہ ہے کہ وحی کا نزول صرف نبی پر ہوتا ہے اور جیسا کہ الله تعالیٰ نے فرمایا ہے: محمد ﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں مگر الله کے رسول اور خاتم النبیین ہیں یعنی جن کے بعد کوئی نبی نہیں۔
ایک اور جگہ علامہ اندلسی فرماتے ہیں:
وَأَنَّهُ علیہ السلام خَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ لَا نَبِيَّ بَعْدَهُ بُرْھَانُ ذَلِکَ: قَوْلُ اللهِ تَعَالٰی: {مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَـآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰـکِنْ رَّسُوْلَ اللهِ وَخَاتَمَ النَّبِیّٖنَ}.
ابن حزم في المحلی، 1: 9
بیشک نبی کریم ﷺ خاتم النبیین ہیں آپ کے بعد کوئی نبی نہیں۔ دلیل اس کی فرمان باری تعالیٰ ہے: ’محمد ( ﷺ ) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں لیکن وہ الله کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلہ نبوت ختم کرنے والے) ہیں‘۔
امام نجم الدین عمر نسفی فرماتے ہیں:
وَأَوَّلُ الْأَنْبِیَاءِ آدَمُ وَآخِرُھُمْ مُحَمَّدٌ عَلَیْھِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ.
العقیدۃ النسفیۃ، بیان في إرسال الرسل: 28
انبیاء میں سے پہلے نبی حضرت آدم علیہ السلام ہیں اور سب سے آخری حضرت محمد ﷺ.
علامہ سعد الدین تفتازانی العقائد النسفیۃ کی عبارت کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
وَقَدْ دَلَّ کَلَامُهُ وَکَلَامُ اللهِ الْمُنَزَّلُ عَلَیْہِ أَنَّهُ خَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ وَأَنَّهُ مَبْعُوْثٌ إِلٰی کَافَّۃِ النَّاسِ بَلْ إِلَی الْجِنِّ وَالْإِنْسِ ثَبَتَ أَنَّهُ آخِرُ الْأَنْبِیَاءِ.
تفتازاني في شرح العقائد النسفیۃ، بیان في إرسال الرسل: 137
حضورنبی اکرم ﷺ کا کلام (حدیث مبارکہ) اور کلامِ الٰہی جو آپ ﷺ پر نازل ہوا (یعنی قرآن مجید) اس بات پر دلالت کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے سلسلہ نبوت کو ختم کر دیا ہے اور آپ ﷺ تمام کائنات انسانی بلکہ تمام جن و انس کی طرف (رسول بن کر) مبعوث ہوئے ہیں۔ (قرآن و حدیث) سے ثابت ہوا کہ آپ ﷺ آخری نبی ہیں۔
علامہ تفتازانی اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہ ’احادیث مبارکہ سے ثابت ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول ہو گا پھر آپ ﷺ آخری نبی کیسے ہوئے؟‘ فرماتے ہیں:
لٰـکِنَّهُ یُتَابِعُ مُحَمَّدًا ﷺ ِلأَنَ شَرِیْعَتَهُ قَدْ نُسِخَتْ فَـلَا یَکُوْنُ إِلَیْہِ وَحْيٌ وَنَصْبُ الْأَحْکَامِ بَلْ یَکُوْنُ خَلِیْفَۃَ رَسُوْلِ اللهِ علیہ السلام.
تفتازاني في شرح العقائد النسفیہ، بیان في إرسال الرسل: 138
لیکن وہ (حضرت عیسیٰ علیہ السلام ) حضرت محمد مصطفی ﷺ کی متابعت اور پیروی کریں گے کیونکہ ان کی شریعت منسوخ ہو چکی ہے ان کی طرف نہ تو وحی ہوگی اور نہ ان کے ذمہ نئے احکامِ شریعت کو قائم کرنا ہو گا بلکہ آپ حضور ﷺ کے خلیفہ کی حیثیت سے آئیں گے۔
علامہ صدر الدین محمد بن علاء الدین علی بن محمد ابن ابی العز حنفی (أو کل دعوی النبوۃ بعدہ فغی وہوی) کی شرح میں لکھتے ہیں:
لَمَّا ثَبَتَ أَنَّهُ خَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ عُلِمَ أَنَّ مَنِ ادَّعَی بَعْدَهُ النُّبُوَّۃَ فَھُوَ کَاذِبٌ وَلَا یُقَالُ فَلَوْ جَائَ الْمُدَّعِيْ لِلنُّبُوَّۃِ بِالْمَعْجِزَاتِ الْخَارِقَۃِ وَالْبَرَاہِیْنِ الْصَّادِقَۃِ کَیْفَ یُقَالُ بِتَکْذِیْبِهٖ؟ لِأَنَّا نَقُوْلُ: هٰذَا لَا یُتَصَوَّرُ أَنْ یُوْجَدَ وَهُوَ مِنْ بَابِ فَرْضِ الْمُحَالِ لِأَنَّ اللهَ تَعَالٰی لَمَّا أَخْبَرَ أَنَّهُ یَدَّعِي النُّبُوَّۃَ وَلَا یَظْهَرُ أَمَارَۃُ کِذْبِهٖ فِي دَعْوَاهُ. وَالْغَيُّ ضِدُّ الرَّشَادِ وَالْهَوٰی عِبَارَۃٌ عَنْ شَهْوَۃِ النَّفْسِ أَيْ أَنَّ تِلْکَ الدَّعْوٰی بِسَبَبِ هَوَی النَّفْسِ لَا عَنْ دَلِیْلٍ فَتَکُوْنُ بَاطِلَۃً.
ابن أبي العز الحنفي في شرح العقیدۃ الطحاویۃ: 166
جب یہ ثابت ہو گیا کہ حضرت محمد ﷺ نبیوں (کے سلسلہ)کو ختم فرما دیا ہے تو معلوم ہوا کہ جو کوئی آپ ﷺ (کی بعثت) کے بعد نبوت کا دعوی کرتا ہے وہ جھوٹا ہے اور ہرگز نہیں کہا جائے گا کہ اگر وہ خر قِ عادت معجزات اور سچے دلائل پیش کرتا ہے تو اسے کیونکر جھٹلایا جائے گا، کیونکہ ایسی شے کے وجود کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا اور یہ فرضِ محال ہے، کیونکہ جب باری تعالیٰ نے فرما دیا کہ آپ ﷺ آخری نبی ہیں تو یہ محال ہے کہ آپ ﷺ کے بعد کسی مدعی نبوت کے دعویٰ میں جھوٹ، گمراہی اور نفسانی خواہش کی علامت ظاہر نہ ہو۔ پس اس کا یہ دعویٰ محض اس کی نفسانی خواہش ہے کسی دلیل کی بنیاد پر نہیں سو یہ باطل ہوگا۔
علامہ ابن نجیم حنفی کا ارشاد ہے:
إِذَا لَمْ یَعْرِفْ أَنَّ مُحَمَّدًا ﷺ آخِرُ الْأَنْبِیَاءِ فَلَیْسَ بِمُسْلِمٍ لِأَنَّهُ مِنَ الضَّرُوْرِیَّاتِ.
ابن نجیم في الأشباہ والنظائر، الفتن الثاني، کتاب السیر والردۃ، 1: 296
اگر کوئی شخص یہ نہیں جانتا کہ حضرت محمد ﷺ تمام انبیاء میں سب سے آخری نبی ہیں تو وہ مسلمان نہیںکیونکہ ٰختم نبوت کا عقیدہ ضروریات دین میں سے ہے۔
شیخ زین الدین ابن نجیم دوسری جگہ فرماتے ہیں:
أَنَّهُ یَکْفُرُ بِهٖ … بَقَوْلِهٖ لَا أَعْلَمُ أَنَّ آدَمَ علیہ السلام نَبِيٌّ أَوْ لَا. وَلَوْ قَالَ: آمَنْتُ بِجَمِیْعِ الْأَنْبِیَاءِ علیهم السلام بِعَدَمِ مَعْرِفَۃِ أَنَّ مُحَمَّدًا ﷺ آخِرُ الْأَنْبِیَاءِ.
ابن النجیم في البحر الرائق شرح کنز الدقائق، کتاب السیر، باب أحکام المرتدین، 5: 130
وہ شخص کفر کا مرتکب ہوگا جو یہ کہے کہ میں نہیں جانتا کہ آدم علیہ السلام نبی ہیں یا نہیں، اسی طرح اگر وہ یہ کہتا ہے کہ میں تمام انبیاء پر ایمان رکھتا ہوں مگر اسے یہ علم نہ ہو کہ حضرت محمد ﷺ آخری نبی ہیں تو بھی وہ کافر ہوگا۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved