ائمہ حدیث کے نزدیک بھی خاتم النبیین کا وہی معنی ہے جو ہم گزشتہ صفحات میں بیان کر چکے ہیں۔ چنداَئمہ کے اقوال اور آراء درج ذیل ہیں:
امام قسطلانی نے ختم نبوت کے حوالے سے امام ابن حبان کا قول نقل کیا ہے:
مَنْ ذَھَبَ إِلٰی أَنَّ النُّبُوَّۃَ مُکْتَسَبَۃٌ لَا تَنْقَطِعُ أَوْ إِلٰی أَنَّ الْوَلِيَّ أَفْضَلُ مِنَ النَّبِيِّ فَھُوَ زِنْدِیْقٌ یَجِبُ قَتْلُهُ.
ذکرہ القسطلاني في المواھب اللدنیۃ بالمنح المحمدیۃ، 3: 173
جو یہ عقیدہ رکھے کہ نبوت کسب کے ذریعے حاصل کی جاسکتی ہے، یہ ختم نہیں ہوتی یا یہ کہ ولی نبی سے افضل ہے تو وہ کافر ہے، اس کا قتل (قانوناً) واجب ہے (جس کی تنفیذکا حق عدالت کے پاس ہے)۔
امام زرقانی اس قول کی شرح میں ایسے شخص کے ارتداد اورقتل کی وجہ بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
لِتَکْذِیْبِ الْقُرْآنِ وَخَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ.
ذکرہ الزرقاني في شرح المواهب اللدنیة، 8: 399
قرآن مجید اور خاتم النبیّین ﷺ کو جھٹلانے کے سبب (وہ مرتد اور واجب القتل ہے۔)
ابو الفضل قاضی عیاض شافعی نے ہر قسم کی نبوت اور القاء وحی کے دعویٰ کو کفر قرار دیا ہے۔ وہ فرماتے ہیں:
أَوْ مَنِ ادَّعَی النُّبُوَّۃَ لِنَفْسِهٖ أَوْ جَوَّزَ اکْتِسَابَھَا وَالْبُلُوْغَ بِصَفَاءِ الْقَلْبِ إِلٰی مَرْتَبَتِھَا … وَکَذٰلِکَ مَنِ ادَّعَی مِنْھُمْ أَنَّهُ یُوْحٰی إِلَیْہِ وَإِنْ لَمْ یَدَّعِ النُّبُوَّۃَ … فَھٰؤُلَاءِ کُلُّھُمْ کُفَّارٌ وَمُکَذِّبُوْنَ لِلنَّبِيِّ ﷺ لِأَنَّهُ أَخْبَر-َ- علیہ السلام أَنَّهُ خَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ لَا نَبِيَّ بَعْدَهُ، وَأَخْبَرَ أَیْضًا عَنِ اللهِ -تَعَالٰی- أَنَّهُ خَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ وَأَنَّهُ أُرْسِلَ إِلٰی کَافَّۃٍ لِلنَّاسِ وَأَجْمَعَتِ الْأُمَّۃُ عَلٰی حَمْلِ ھَذَا الْکَلَامِ عَلٰی ظَاھِرِهٖ وَأَنَّ مَفْھُوْمَهُ الْمُرَادَ مِنْهُ دُوْنَ تَأْوِیْلٍ وَلَا تَخْصِیْصٍ، فَلَا شَکَّ فِي کُفْرِ ھٰؤُلَاءِ الطَّوَائِفِ کُلِّھَا قَطْعًا إِجْمَاعًا وَسَمْعًا.
القاضي عیاض، الشفا بتعریف حقوق المصطفٰی، 2: 1070- 1071، القسم الرابع، الباب الثالث، فصل ما ھو من المقالات کفر
یا جو شخص (حضور ﷺ کے بعد) نبوت کا دعویٰ کرے یا سمجھے کہ (ریاضت و مجاہدے کے ذریعے) کوئی اسے حاصل کر سکتا ہے اور صفائے قلبی سے منصب نبوت پا سکتا ہے۔ اسی طرح جو شخص یہ دعویٰ کرے کہ اس پر وحی نازل ہوتی ہے اگرچہ وہ نبوت کا دعویٰ نہ کرے پس ایسے سب مدعیان کافر ہیں اور تاجدارِ کائنات ﷺ کی تکذیب کرنے والے ہیں کیونکہ آپ ﷺ نے باخبر کر دیا کہ آپ آخری نبی ہیں آپ کے بعد کوئی نبی نہیں اور آپ ﷺ نے من جانب الله (ہمیں) آگاہ فرما دیا ہے کہ آپ سلسلہ نبوت کو ختم کرنے والے ہیں۔ بیشک الله نے آپ کو تمام کائنات انسانی کی طرف مبعوث کیا ہے (قرآن و سنت کے علاوہ) تمام امت کا اس پر اجماع ہے کہ اس کلام کو اپنے ظاہر پر محمول کیا جائے گا اور ان الفاظ کا جو ظاہری مفہوم ہے بالکل وہی بغیر کسی تاویل و تخصیص کے مراد ہو گا۔ (جو لوگ اس کے خلاف کریں) قرآن و حدیث اور اجماع امت کی رو سے ان (سب) کے کفر میں کوئی شک نہیں۔
امام ابن قیم لفظ عاقب اور خاتم کو ہم معنی قرار دیتے ہوئے لکھتے ہیں:
وَالْعَاقِبُ الَّذِيْ جَاءَ عَقِبَ الْأَنْبِیَاءِ فَلَیْسَ بَعْدَهُ نَبِيٌّ فَإِنَّ الْعَاقِبَ ھُوَ الْآخِرُ فَھُوَ بِمَنْزِلَۃِ الْخَاتَمِ.
ابن القیم الجوزیۃ في زاد المعاد في ھدی خیر العباد، 1: 58
اور آپ ﷺ عاقب ہیں جو تمام انبیاء کے پیچھے تشریف لائے۔ پس آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں، سو عاقب سے مراد آخری ہے اور یہ خاتم کے ہم معنی ہے۔
حافظ ابن حجر عسقلانی یوں رقم طراز ہیں:
وَفُضِّلَ النَّبِيُّ ﷺ عَلٰی سَائِرِ النَّبِیِّیْنَ، وَأَنَّ اللهَ خَتَمَ بِہِ الْمُرْسَلِیْنَ وَأَکْمَلَ بِہِ شَرَائِعَ الدِّیْنِ.
العسقلاني في فتح الباري، 6: 559
حضور نبی اکرم ﷺ تمام انبیاء کرام علیہم السلام پر فضیلت رکھتے ہیں اور الله نے آپ ﷺ پر رُسُلِ عظام کی بعثت کا سلسلہ ختم کر دیا اور آپ ﷺ کے ذریعے احکامِ دین کی تکمیل فرما دی۔
امام عینی اس ضمن میں لکھتے ہیں:
وَأَنَّ اللهَ خَتَمَ بِہِ الْمُرْسَلِیْنَ وَأَکْمَلَ بِہِ شَرَائِعَ الدِّیْنِ.
العیني في عمدۃ القاري، 16: 98
اور بے شک اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺ پر رسلِ عظام (کی بعثت) کو ختم فرما دیا اور آپ ﷺ کے (دین اسلام کے) ساتھ شریعت مکمل فرما دی۔
امام قسطلانی خاتم النیینکا معنی بیان کرتے ہیں:
خَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ أَيْ آخِرُھُمْ الَّذِيْ خَتَمَھُمْ أَوْ خُتِمُوْا بِهٖ.
القسطلاني في إرشاد الساري شرح صحیح البخاري، کتاب المناقب، باب خاتم النبیین، 6: 21
خاتم النبیین کا معنی ہے کہ آپ ﷺ تمام انبیاء کے وہ فردِ آخر ہیں کہ جس نے (تشریف لا کر) ان کا سلسلہ نبوت ختم فرما دیا یا ان کا سلسلۂ نبوت آپ ﷺ (کی بعثت)کے ساتھ ختم کر دیا گیا۔
امام قسطلانی سورۂ احزاب کی آیت نمبر 40 کے ذیل میں لکھتے ہیں:
وَھٰذِہِ الْآیَۃُ نَصٌّ فِيْ أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدَهُ فَلَا رَسُوْلَ بِطَرِیْقِ الْأَوْلٰی، لِأَنَّ مَقَامَ الرِّسَالَۃِ أَخَصُّ مِنْ مَقَامٍ، فَإِنَّ کُلَّ رَسُوْلٍ نَبِيٌّ، وَلَا یَنْعَکِسُ.
القسطلاني في المواہب اللّدنیۃ بالمنح المحمّدیۃ، 3: 172
یہ آیت کریمہ اس امر پر نص ہے کہ آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں توکوئی رسول بدرجۂ اولیٰ نہیںکیونکہ منصبِ رسالت منصبِ نبوت سے خاص ہے، بے شک ہر رسول نبی ہے مگر ہر نبی رسول نہیں۔
امام قسطلانی مزید لکھتے ہیں:
فَمِنْ تَشْرِیْفِ اللهِ تَعَالٰی لَهُ خَتْمُ الْأَنْبِیَاءِ وَالْمُرْسَلِیْنَ بِہِ وَإِکْمَالُ الدِّیْنِ الْحَنِیْفِ لَهُ، وَقَدْ أَخْبَرَ اللهُ فِي کِتَابِہِ وَرَسُوْلُهُ فِي السُّنَّۃِ الْمُتَوَاتِرَۃِ عَنْهُ أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدَهُ لِیَعْلَمُوْا أَنَّ کُلَّ مَنِ ادَّعَی ھَذَا الْمَقَامَ بَعْدَهُ فَھُوَ کَذَّابٌ أَفَّاکٌ دَجَّالٌ ضَالٌّ وَلَوْ تَحَذَّقَ وَتَشَعْبَذَ وَأَتَی بِأَنْوَاعِ السِّحْرِ وَالطَّلَاسِمِ وَالنَّیْرَنْجِیَاتِ.
القسطلاني في المواہب اللّدنیۃ بالمنح المحمّدیۃ، 3: 173
اور اللہ تعالیٰ کے آپ کو عطا کردہ شرف میں سے ہے کہ اس نے آپ ﷺ کی بعثت سے انبیاء و مرسلین (کے سلسلہ) کو ختم فرما دیا اور آپ ﷺ کے لیے دینِ حنیف کی تکمیل فرما دی اور تحقیق اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب (قرآن حکیم) میں اور اس کے رسول ﷺ نے سنت متواترہ میں خبر دی ہے کہ آپ ﷺ کے بعد کسی (نئے)نبی کی آمد نہیں ہوگی تا کہ سب لوگ جان لیں کہ آپ ﷺ کے بعد جس کسی نے بھی اس مقام (منصب نبوت) کا دعوی کیا وہ بہت بڑا دروغ گو، دجال، گمراہ اور گمراہی پھیلانے والاہے اگرچہ وہ بڑی عقلی مہارت دکھائے، شعبدہ بازی کرے اور طرح طرح کے سحر و طلسمات اور کرشمات کا مظاہرہ کرے۔
ملا علی قاری تاجدارِ کائنات حضرت محمد ﷺ کے بعد دعویٰ نبوت کے بارے میں لکھتے ہیں:
وَدَعْوَی النُّبُوَّۃِ بَعْدَ نَبِیِّنَا ﷺ کُفْرٌ بِالْإِجْمَاعِ.
الملا علي القاري في شرح کتاب الفقہ الأکبر: 247، المسئلۃ المعلقۃ بالکفر
ہمارے حضور نبی اکرم ﷺ کے بعد دعویٰ نبوت بالاجماع کفر ہے۔
علامہ احمد شہاب الدین خفاجی اس حوالے سے لکھتے ہیں:
وَکَذٰلِکَ نُکَفِّرُ مَنِ ادَّعَی نُبُوَّۃَ أَحَدٍ مَعَ نَبِیِّنَا ﷺ فِي زَمَنِهٖ کَمُسَیْلِمَۃَ الْکَذَّابِ وَالْأَسْوَدِ الْعَنْبَسِيِّ أَوِ ادَّعَی نُبُوَّۃَ أَحَدٍ بَعْدَهُ فَإِنَّهُ خَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ بِنَصِّ الْقُرْآنِ وَالْحَدِیْثِ، فَھٰذَا تَکْذِیْبٌ ِﷲِ وَرَسُوْلِهٖ ﷺ.
الخفاجي في نسیم الریاض، فصل في بیان ما ھو من المقالات کفر، 4: 506
اور اسی طرح جس نے بھی ہمارے نبی مکرم ﷺ کے ساتھ کسی کی نبوت کا دعویٰ کیا آپ کے زمانہ میں جیسے مسیلمہ کذاب اور اسود عنبسی کا دعویٰ نبوت یا آپ کے (وصال مبارک کے) بعد کسی کی نبوت کا دعویٰ کیا تو ایسے شخص کو ہم کافر قرار دیں گے کیونکہ بیشک آپ ﷺ سلسلہ انبیاء کو ختم فرمانے والے ہیں۔ قرآن و سنت نے اس کی تصریح کر دی ہے پس (مدعی نبوت) الله اور اس کے رسول کی تکذیب کرنے والا ہے (چنانچہ وہ قرآن و سنت کا منکر اور کافر ہے)۔
امام زرقانی مالکی اپنا نقطۂ نظر یوں بیان کرتے ہیں:
{وَلٰـکِنْ رَّسُوْلَ اللهِ وَخَاتَمَ النَّبِیّٖنَ} أَيْ آخِرُھُمُ الَّذِیْ خَتَمَھُمْ أَوْ خُتِمُوْا بِهٖ.
الزرقاني في شرح المواھب اللدنیۃ، 8: 395، الفصل الرابع ما اختص بہ من الفضائل والکرامات
آپ ﷺ الله کے رسول اور خاتم النبیین یعنی سب سے آخری نبی ہیں جس نے ( تشریف لا کرسلسلۂ) انبیاء کو ختم فرما دیا یا آپ ﷺ کی بعثت کے ساتھ ان کی آمد کا سلسلہ ختم کردیا گیا۔
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی اپنی رائے کا اظہار ان الفاظ میں کرتے ہیں:
أَوْ قَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ ﷺ خَاتَمُ النُّبُوَّۃِ وَلٰـکِنْ مَعْنَی ھٰذَا الْکَلَامِ أَنَّهُ لَا یَجُوْزُ أَنْ یُسَمّٰی بَعْدَهُ أَحَدٌ بِالنَّبِيِّ وَأَمَّا مَعْنَی النُّبُوَّۃِ وَھُوَ کَوْنَ الْإِنْسَانِ مَبْعُوْثًا مِنَ اللهِ تَعَالٰی إِلَی الْخَلْقِ مُفْتَرَضَ الطَّاعَۃِ مَعْصُوْمًا مِنَ الذُّنُوْبِ وَمِنَ الْبَقَاءِ عَلَی الْخَطَأِ فِیْمَا یَرَی فَھُوَ مَوْجُوْدٌ فِي الْأَئِمَّۃِ بَعْدُ فَذٰلِکَ الزِّنْدِیْقُ، وَقَدِ اتَّفَقَ جَمَاھِیْرُ الْمُتَأَخِّرِیْنَ مِنَ الْحَنَفِیَّۃِ وَالشَّافِعِیَّۃِ عَلَی قَتْلِ مَنْ یَجْرِيْ ھٰذَا الْمَجْرٰی.
ولي الله الدہلوي في المسوّی من أحادیث المؤطأ، 2: 292-293
یا وہ شخص یہ کہے: ’’بے شک حضور نبی اکرم ﷺ خاتم النبیین ہیں، اور اس سے مراد یہ ہے کہ آپ ﷺ کے بعد کسی کو نبی کہنا جائز نہیں، مگر نبوت کی حقیقت یہ ہے کہ کوئی انسان اللہ تعالیٰ کی طرف سے مخلوق کی طرف اس حال میں مبعوث ہو کہ وہ واجب الطاعت ہو اور گناہوں سے اور غلطی کو ظاہراً دیکھ کر اس پر قائم رہنے سے معصوم ہو سو ایسا انسان آپ ﷺ کے بعد آئمہ میں بھی موجود ہے۔‘‘ ایسا کہنے والا شخص زندیق ہے۔ ایسی چال چلنے والے شخص کے قتل پر احناف اور شوافع کا اتفاق ہے (یعنی جو شخص حضور نبی اکرم ﷺ کی ختم نبوت کا اقرار تو کرے مگر نبوت کی حقیقت آپ ﷺ کے بعد اَئمہ میں بھی ثابت کرے۔)
(1) اس سے شاہ ولی اللهؒ کا اشارہ ان فرق باطلہ کی طرف ہے جومخصوص صفاتِ نبوت اَئمہ اہل بیت میں ثابت کرتے ہیں حتیٰ کہ بعض امامت کو نبوت پر فوقیت دیتے ہیں۔ نیز جس طرح اَئمہ اہلِ بیت میں ان صفات کو ثابت کرنا کفر و ارتداد کا باعث ہے اسی طرح غیراَئمہ میں، اگر چہ ایسا شخص حضور نبی اکرم ﷺ کی ختم نبوت کا اقرار کرنے والا ہی کیوں نہ ہو بہر حال وہ کافر و مرتد ہی سمجھا جائے گا۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved