اسلام حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا لایا ہوا وہ دین مبین ہے جس میں دُنیوی و اُخروی سعادتیں انسان کے لیے ہمہ وقت موجود رہتی ہیں۔ ان سعادتوں میں نیکی وہ بنیادی تصور ہے جس کے وسیع دائرے میں صبح و شام کے ہزاروں اعمال داخل ہو جاتے ہیں۔ اللہ تعالی نے آخرت میں کامیابی کا دار و مدار انہی اعمال پر رکھا ہے۔ یہ اعمال جس طرح خود انسان کے اپنے کام آتے ہیں اسی طرح یہ دوسروں کی بخشش و مغفرت کا باعث بھی بنتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامی تعلیمات میں ’اِیصالِ ثواب‘ کی اصطلاح ہر دور میں معروف رہی ہے۔
اِیصالِ ثواب سے مراد ہے کہ کوئی شخص اپنے کسی عملِ صالح کا ثواب کسی دوسرے کو پہنچائے۔ جمہور مسلمانوں کے نزدیک کسی انسان کا اپنے کسی نیک عمل کا ثواب زندہ یا مردہ کو پہنچانا درست اور جائز عمل ہے؛ خواہ وہ عمل نماز ہو یا روزہ یا تلاوتِ قرآن یا ذکر یا طواف یا حج و عمرہ یا اس کے علاوہ کوئی بھی نیک عمل۔
لہٰذا شریعتِ اسلامیہ میں یہ طے شدہ امر ہے کہ ایک شخص کی دعا اور نیک عمل سے دوسرے کو فائدہ پہنچتا ہے، ایک کی نیکی سے دوسرے کو برکت ملتی ہے، ایک کی شفاعت سے دوسرے کی بخشش ہوتی ہے اور ایک کی کوشش سے دوسرے کو درجات میں بلندی نصیب ہوتی ہے، جیسا کہ قرآن حکیم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :
وَالَّذِينَ جَاؤُوا مِن بَعْدِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَلِإِخْوَانِنَا الَّذِينَ سَبَقُونَا بِالْإِيْمَانِ
(الحشر، 59 : 10)
’’اور وہ لوگ (بھی) جو اُن (مہاجرین و انصار) کے بعد آئے (اور) عرض کرتے ہیں : اے ہمارے رب! ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی، جو ایمان لانے میں ہم سے آگے بڑھ گئے۔‘‘
اِس آیت مبارکہ میں مسلمانوں کو یہ تعلیم دی جا رہی ہے کہ وہ اِس دنیا سے رحلت فرما جانے والے اپنے مسلمان بھائیوں کے لیے مغفرت کی دعا کریں۔ اگر اُن کی دعا دوسروں کے لیے فائدہ مند نہ ہوتی تو اُنہیں کبھی اِس بات کا حکم نہ دیا جاتا۔
اِسی طرح حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی متعدد احادیث مبارکہ، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور اَسلاف کے عمل سے یہ بات پایہ ثبوت کو پہنچتی ہے کہ ’اِیصالِ ثواب‘ ایک مشروع عمل ہے۔ افسوس! آج کے دور میں اِسے ایک مختلف فیہ مسئلہ بنا دیا گیا ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری مدّ ظلّہ العالی کی زیرِ نظر ’اَربعین‘ میں اِیصالِ ثواب پر آیاتِ قرآنی، مستند ذخیرہ حدیث سے چالیس اَحادیث مبارکہ اور اَقوالِ اَئمہ جمع کیے گئے ہیں تاکہ یہ مسئلہ قرآن و حدیث کی روشنی میں واضح ہو جائے۔
اﷲ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اِس کاوش کو اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔
(آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )
(اَجمل علی مجددی)
رِیسرچ اسکالر، فرید ملّت رح رِیسرچ اِنسٹی ٹیوٹ
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved