(1) اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَo صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ لا عَلَیْهِمْo غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْهِمْ وَلاَ الضَّآلِّیْنَo
(الفاتحۃ، 1: 5-7)
ہمیں سیدھا راستہ دکھا۔ اُن لوگوں کا راستہ جن پر تو نے اِنعام فرمایا۔ ان لوگوں کا نہیں جن پر غضب کیا گیا ہے اور نہ (ہی) گمراہوں کا۔
(2) لَیْسَ عَلَیْکَ هُدٰهُمْ وَلٰـکِنَّ اللهَ یَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ ط وَمَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَیْرٍ فَلِاَنْفُسِکُمْ ط وَمَا تُنْفِقُوْنَ اِلَّا ابْتِغَآءَ وَجْهِ اللهِ ط وَمَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَیْرٍ یُّوَفَّ اِلَیْکُمْ وَاَنْتُمْ لَا تُظْلَمُوْنَo
(البقرۃ، 2: 272)
ان کا ہدایت یافتہ ہو جانا آپ کے ذِمہ نہیں بلکہ الله ہی جسے چاہتا ہے ہدایت سے نوازتا ہے، اور تم جو مال بھی خرچ کرو سو وہ تمہارے اپنے فائدے میں ہے اور الله کی رضاجوئی کے سوا تمہارا خرچ کرنا مناسب ہی نہیں ہے، اور تم جو مال بھی خرچ کرو گے (اس کا اجر) تمہیں پورا پورا دیا جائے گا اور تم پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا۔
(3) مَنْ یَّشَاِ اللهُ یُضْلِلْهُ ط وَمَنْ یَّشَاْ یَجْعَلْهُ عَلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍo
(الأنعام، 6: 39)
الله جسے چاہتا ہے اسے (انکارِ حق اور ضد کے باعث) گمراہ کردیتا ہے، اور جسے چاہتا ہے اسے (قبولِ حق کے باعث) سیدھی راہ پر لگادیتا ہے۔
(4) ذٰلِکَ ھُدَی اللهِ یَھْدِیْ بِهٖ مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِهٖ ط وَلَوْ اَشْرَکُوْا لَحَبِطَ عَنْھُمْ مَّا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَo
(الأنعام، 6: 88)
یہ اللہ کی ہدایت ہے وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس کے ذریعے رہنمائی فرماتا ہے، اور اگر (بالفرض) یہ لوگ شرک کرتے تو ان سے وہ سارے اعمالِ (خیر) ضبط (یعنی نیست و نابود) ہوجاتے جو وہ انجام دیتے تھے۔
(5) وَاللهُ یَدْعُوْٓا اِلٰی دَارِالسَّلٰمِ ط وَیَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍo
(یونس، 10: 25)5)
اور اللہ سلامتی کے گھر (جنت) کی طرف بلاتا ہے، اور جسے چاہتا ہے سیدھی راہ کی طرف ہدایت فرماتا ہے۔
(6) وَلَوْ شَآءَ اللهُ لَجَعَلَکُمْ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً وَّلٰـکِنْ یُّضِلُّ مَنْ یَّشَآءُ وَیَھْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ ط وَلَتُسْئَلُنَّ عَمَّا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَo
(النحل، 16: 93)
اور اگر اللہ چاہتا تو تم (سب) کو ایک ہی امت بنا دیتا لیکن وہ جسے چاہتا ہے گمراہ ٹھہرا دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت فرما دیتا ہے، اور تم سے ان کاموں کی نسبت ضرور پوچھا جائے گا جو تم انجام دیا کرتے تھے۔
(7) قَالَ فَمَنْ رَّبُّکُمَا یٰـمُوْسٰیo قَالَ رَبُّنَا الَّذِیْٓ اَعْطٰی کُلَّ شَیٍٔ خَلْقَهٗ ثُمَّ ھَدٰیo
(طٰہ، 20: 49-50)
(فرعون نے) کہا تو اے موسیٰ! تم دونوں کا رب کون ہے؟ (موسیٰ علیہ السلام نے) فرمایا: ہمارا رب وہی ہے جس نے ہر چیز کو (اس کے لائق) وجود بخشا پھر (اس کے حسبِ حال) اس کی رہنمائی کی۔
(8) الَّذِیْ خَلَقَنِیْ فَهُوَ یَهْدِیْنِo
(الشعراء، 26: 78)
وہ جس نے مجھے پیدا کیا سو وہی مجھے ہدایت فرماتا ہے۔
(9) اللهُ نَزَّلَ اَحْسَنَ الْحَدِیْثِ کِتَابًا مُّتَشَابِهًا مَّثَانِیَق تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُوْدُ الَّذِیْنَ یَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ ج ثُمَّ تَلِیْنُ جُلُوْدُهُمْ وَقُلُوْبُهُمْ اِلٰی ذِکْرِ اللهِ ط ذٰلِکَ هُدَی اللهِ یَهْدِیْ بِهٖ مَنْ یَّشَآءُ ط وَمَنْ یُّضْلِلِ اللهُ فَمَا لَهٗ مِنْ هَادٍo
(الزمر، 39: 23)
اللہ ہی نے بہترین کلام نازل فرمایا ہے، جو ایک کتاب ہے جس کی باتیں (نظم اور معانی میں) ایک دوسرے سے ملتی جلتی ہیں (جس کی آیتیں) باربار دہرائی گئی ہیں، جس سے اُن لوگوں کے جسموں کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں، پھر اُن کی جلدیں اور دل نرم ہوجاتے ہیں (اور رِقّت کے ساتھ) اللہ کے ذکر کی طرف (محو ہو جاتے ہیں)۔ یہ اللہ کی ہدایت ہے وہ جسے چاہتا ہے اس کے ذریعے رہنمائی فرماتا ہے۔ اور اللہ جسے گمراہ کردیتا (یعنی گمراہ چھوڑ دیتا) ہے تو اُس کے لیے کوئی ھادی نہیں ہوتا۔
(10) وَالَّذِیْنَ اهْتَدَوْا زَادَهُمْ هُدًی وَّاٰتٰهُمْ تَقْوٰهُمْo
(محمد، 47: 17)
اور جن لوگوں نے ہدایت پا لی ہے، الله ان کی ہدایت کو اور زیادہ فرما دیتا ہے اور انہیں ان کے مقامِ تقویٰ سے سرفراز فرماتا ہے۔
(11) اِنَّا ھَدَیْنٰهُ السَّبِیْلَ اِمَّا شَاکِرًا وَّاِمَّا کَفُوْرًاo
(الدهر، 76: 3)
بے شک ہم نے اسے(حق وباطل میں تمیز کرنے کے لیے شعور و بصیرت کی) راہ بھی دکھا دی، (اب) خواہ وہ شکر گزار ہو جائے یا ناشکر گزار رہے۔
(12) اِنَّ عَلَیْنَا لَلْھُدٰیo
(اللیل، 92: 12)
بے شک راهِ (حق) دکھانا ہمارے ذمہ ہے۔
90-91: عَنْ أَبِي ذَرٍّ رضی اللہ عنہ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ فِیمَا رَوٰی عَنِ اللهِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی أَنَّهٗ قَالَ: یَا عِبَادِي، إِنِّي حَرَّمْتُ الظُّلْمَ عَلٰی نَفْسِي وَجَعَلْتُهٗ بَیْنَکُمْ مُحَرَّمًا، فَـلَا تَظَالَمُوْا یَا عِبَادِي. کُلُّکُمْ ضَالٌّ إِلَّا مَنْ هَدَیْتُهٗ، فَاسْتَهْدُوْنِي أَهْدِکُمْ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ وَالْبُخَارِيُّ فِي الْأَدَبِ.
أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب البر والصلۃ والآداب، باب تحریم الظلم، 4: 1994، الرقم: 2577، وأحمد بن حنبل في المسند، 5: 160، الرقم: 21458، وابن حبان في الصحیح، 2: 385، الرقم: 619، والبخاري في الأدب المفرد: 172، الرقم: 490، والحاکم في المستدرک، 4: 269، الرقم: 7606، والبیہقي في السنن الکبری، 6: 93، الرقم: 11283
حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے الله تعالیٰ سے روایت کرتے ہوئے بیان فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: اے میرے بندو! میں نے ظلم کرنا اپنے اوپر حرام کر دیا ہے اس لیے میں نے تمہارے درمیان بھی ظلم کو حرام کر دیا ہے، لهٰذا تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کیا کرو۔ اے میرے بندو! تم سب راهِ حق سے بے خبر تھے سوائے اس کے جسے میں نے ہدایت دی، سو تم مجھ ہی سے ہدایت طلب کرو، میں ہی تمہیں ہدایت عطا کروں گا۔
اِسے امام مسلم، اَحمد، ابن حبان اور بخاری نے الأدب المفرد میں روایت کیا ہے۔
(91) وَفِي رِوَایَۃٍ عَنْهُ رضی اللہ عنہ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: إِنَّ اللهَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی یَقُوْلُ: یَا عِبَادِي، کُلُّکُمْ مُذْنِبٌ إِلَّا مَنْ عَافَیْتُ، فَسَلُوْنِي الْمَغْفِرَةَ، فَأَغْفِرَ لَکُمْ. وَمَنْ عَلِمَ مِنْکُمْ أَنِّي ذُوْ قُدْرَۃٍ عَلَی الْمَغْفِرَةِ، فَاسْتَغْفَرَنِي بِقُدْرَتِي غَفَرْتُ لَهٗ. وَکُلُّکُمْ ضَالٌّ إِلَّا مَنْ هَدَیْتُ، فَسَلُوْنِي الْهُدٰی أَهْدِکُمْ.
رواہ أَحْمَدُ وَابْنُ مَاجَہ وَاللَّفْظُ لَهٗ.
أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 5: 154، 177، الرقم: 21405، 21580، وابن ماجہ في السنن، کتاب الزہد، باب ذکر التوبۃ، 2: 1422، الرقم: 4257
ایک اور روایت میں حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے الله تعالیٰ سے روایت کرتے ہوئے بیان فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اے میرے بندو! تم سب کے سب گنہگار ہو لیکن جسے میں گناہ سے محفوظ رکھوں (تو وہ گناہ سے محفوظ رہ سکتا ہے)۔ لهٰذا تم مجھ ہی سے بخشش چاہو میں تمہیں بخش دوں گا۔ تم میں سے جو شخص میری شانِ قدرت پر یقین رکھتا ہے اور وہ میری شانِ قدرت کے وسیلے سے مغفرت کا طلب گار ہے تو میں اُسے بخش دوں گا۔ (اے میرے بندو!) تم سب راهِ حق سے بے خبر ہو سوائے اُس کے جسے میں ہدایت دوں۔ لهٰذا تم مجھ ہی سے ہدایت طلب کرو میں تمہیں ہدایت عطا کروں گا۔
اسے امام احمد اور ابن ماجہ نے مذکورہ الفاظ سے روایت کیا ہے۔
92: عَنْ جَابِرٍ رضی اللہ عنہ قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ یَخْطُبُ النَّاسَ یَحْمَدُاللهَ وَیُثْنِي عَلَیْهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهٗ ثُمَّ یَقُوْلُ: مَنْ یَهْدِهِ اللهُ فَـلَا مُضِلَّ لَهٗ. وَمَنْ یُضْلِلْ فَـلَا هَادِيَ لَهٗ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَالنَّسَائِيُّ.
أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب الجمعۃ، باب تخفیف الصلاۃ والخطبۃ، 2: 593، الرقم: 867، وأحمد بن حنبل في المسند، 3: 371، الرقم: 15026، والنسائي في السنن الکبری، 1: 550، الرقم: 1786، وابن خزیمۃ في الصحیح، 3: 143، الرقم: 1785
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله ﷺ خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی شان کے مطابق اس کی حمد و ثناء بیان کرتے، پھر فرماتے: اللہ تعالیٰ جس کو ہدایت دے اس کو کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جس کو اللہ تعالیٰ گمراہ ٹھہرائے اس کو کوئی ہدایت دینے والا نہیں ہے۔
اِسے امام مسلم، اَحمد اور نسائی نے روایت کیا ہے۔
عَنِ الضَّحَّاکِ رضی اللہ عنہ، قَالَ: أُنْزِلَتْ هٰذِهِ الآیَۃُ {اَفَمَنْ زُیِّنَ لَهٗ سُوْٓءُ عَمَلِهٖ فَرَاٰهُ حَسَنًا ط فَاِنَّ اللهَ یُضِلُّ مَنْ یَّشَآءُ وَیَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ ز فَـلَا تَذْهَبْ نَفْسُکَ عَلَیْهِمْ حَسَرٰتٍ ط اِنَّ اللهَ عَلِیْمٌ م بِمَا یَصْنَعُوْنَo [فاطر، 35: 8]}، حَیْثُ قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: اَللّٰهُمَّ أَعِزَّ دِیْنَکَ بِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَوْ بِأَبِي جَهْلِ بْنِ هِشَامٍ، فَهَدَی اللهُ عُمَرَ رضی اللہ عنہ وَأَضَلَّ أَبَا جَهْلٍ، فَفِیْهِمَا أُنْزِلَتْ.
ذَکَرَهُ السُّیُوْطِيُّ فِي الدُّرِّ الْمَنْثُوْرِ.
السیوطي في الدر المنثور، 7: 7
حضرت ضحاک بیان کرتے ہیں کہ یہ آیت - {اَفَمَنْ زُیِّنَ لَهٗ سُوْٓءُ عَمَلِهٖ فَرَاٰهُ حَسَنًا ط فَاِنَّ اللهَ یُضِلُّ مَنْ یَّشَآءُ وَیَهْدِیْ مَنْ یَّشَآءُ ز فَـلَا تَذْهَبْ نَفْسُکَ عَلَیْهِمْ حَسَرٰتٍ ط اِنَّ اللهَ عَلِیْمٌ م بِمَا یَصْنَعُوْنَo} ’بھلا جس شخص کے لیے اس کا برا عمل آراستہ کر دیا گیا ہو اور وہ اسے (حقیقتاً) اچھا سمجھنے لگے (کیا وہ مومنِ صالح جیسا ہو سکتا ہے)، سو بے شک الله جِسے چاہتا ہے گمراہ ٹھہرا دیتا ہے اور جِسے چاہتا ہے ہدایت فرماتا ہے، سو (اے جانِ جہاں!) ان پر حسرت اور فرطِ غم میں آپ کی جان نہ جاتی رہے، بے شک وہ جو کچھ سرانجام دیتے ہیں الله اسے خوب جاننے والا ہےo‘ - اُس وقت نازل ہوئی جب حضور نبی اکرم ﷺ نے (الله تعالیٰ کی بارگاہ میں) یہ دعا کی: اے الله! اپنے دین کو عمر بن خطاب یا ابو جہل بن ہشام کے ذریعے عزت عطا فرما، اِس پر الله تعالیٰ نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ہدایت عطا فرمائی اور ابو جہل کو جہالت (کے اندھیروں) میں رہنے دیا۔ اُن دونوں کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔
اسے امام سیوطی نے ’الدر المنثور‘ میں ذکر کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved