اللہ تعالیٰ پر بندوں کے حقوق

اللہ تعالیٰ کی رحمت کے سو حصے ہیں جن میں سے ننانوے حصے اس نے قیامت کے دن کی مغفرت کے لیے محفوظ رکھے ہیں

بَابٌ فِي أَنَّ لِلّٰهِ تَعَالٰی مِائَةَ رَحْمَۃٍ وَأَنَّهٗ ذَخَرَ ِتسْعَۃً وَتِسْعِیْنَ مِنْهَا لِیَوْمِ الْقِیَامَةِ

اَلْقُرْآن

(1) اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَo الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِo

(الفاتحۃ، 1: 1-2)

سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کی پرورش فرمانے والا ہے۔ نہایت مہربان بہت رحم فرمانے والا ہے۔

(2) قُلْ لِّمَنْ مَّا فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ط قُلْ لِلّٰهِ ط کَتَبَ عَلٰی نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ ط لَیَجْمَعَنَّکُمْ اِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَةِ لَا رَیْبَ فِیْهِ ط اَلَّذِیْنَ خَسِرُوْٓا اَنْفُسَھُمْ فَھُمْ لَایُؤْمِنُوْنَo

(الأنعام، 6: 12)

آپ (ان سے سوال) فرمائیں کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے کس کا ہے؟ (پھر یہ بھی) فرمادیں کہ الله ہی کا ہے، اُس نے اپنی ذات (کے ذِمّہ کرم) پر رحمت لازم فرما لی ہے، وہ تمہیں روزِ قیامت جس میں کوئی شک نہیں ضرور جمع فرمائے گا۔ جنہوں نے اپنی جانوں کو(دائمی) خسارے میں ڈال دیا ہے، سو وہ ایمان نہیں لائیں گے۔

(3) وَاِذَا جَآئَ کَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِنَا فَقُلْ سَلٰمٌ عَلَیْکُمْ کَتَبَ رَبُّکُمْ عَلٰی نَفْسِهِ الرَّحْمَةَلا اَنَّهٗ مَنْ عَمِلَ مِنْکُمْ سُوْٓئً ام بِجَهَالَۃٍ ثُمَّ تَابَ مِنْم بَعْدِهٖ وَاَصْلَحَ فَاَنَّهٗ غَفُوْرٌرَّحِیْمٌo (الأنعام، 6: 54)

اور جب آپ کے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیتوں پرایمان رکھتے ہیں تو آپ (ان سے شفقتًا) فرمائیں کہ تم پر سلام ہو تمہارے رب نے اپنی ذات(کے ذمّہ کرم) پر رحمت لازم کرلی ہے۔ سو تم میں سے جو شخص نادانی سے کوئی برائی کر بیٹھے پھر اس کے بعد توبہ کرلے اور (اپنی) اصلاح کرلے تو بے شک وہ بڑا بخشنے والا بہت رحم فرمانے والا ہے۔

(4) وَرَبُّکَ الْغَنِیُّ ذُو الرَّحْمَةِ.

(الأنعام، 6: 133)

اور آپ کا رب بے نیاز ہے، (بڑی) رحمت والا ہے۔

(5) قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِیْ وَلِاَخِیْ وَاَدْخِلْنَا فِیْ رَحْمَتِکَ وَاَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَo

(الأعراف، 7: 151)

(موسیٰ علیہ السلام نے) عرض کیا: اے میرے رب! مجھے اور میرے بھائی کو معاف فرمادے اور ہمیں اپنی رحمت (کے دامن) میں داخل فرمالے اور تو سب سے بڑھ کر رحم فرمانے والا ہے۔

(6) فَاللهُ خَیْرٌ حٰفِظًا وَّهُوَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَo

(یوسف، 12: 64)

تو الله ہی بہتر حفاظت فرمانے والا ہے اور وہی سب مہربانوں سے زیادہ مہربان ہے۔

(7) قَالَ لَا تَثْرِیْبَ عَلَیْکُمُ الْیَوْمَ ط یَغْفِرُ اللهُ لَکُمْ وَهُوَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَo

(یوسف، 12: 92)

یوسف ( علیہ السلام ) نے فرمایا: آج کے دن تم پر کوئی ملامت (اور گرفت) نہیں ہے، الله تمہیں معاف فرما دے اور وہ سب مہربانوں سے زیادہ مہربان ہے۔

(8) وَرَبُّکَ الْغَفُوْرُ ذُو الرَّحْمَةِ ط لَوْ یُؤَاخِذُهُمْ بِمَا کَسَبُوْا لَعَجَّلَ لَهُمُ الْعَذَابَ ط بَلْ لَّهُمْ مَّوْعِدٌ لَّنْ یَّجِدُوْا مِنْ دُوْنِهٖ مَوْئِلًاo

(الکھف، 18: 58)

اور آپ کا رب بڑا بخشنے والا صاحبِ رحمت ہے، اگر وہ ان کے کیے پر ان کا مؤاخذہ فرماتا تو ان پر یقینا جلد عذاب بھیجتا، بلکہ ان کے لیے (تو) وقتِ وعدہ (مقرر) ہے (جب وہ وقت آئے گا تو) اس کے سوا ہرگز کوئی جائے پناہ نہیں پائیں گے۔

(9) وَ اَیُّوْبَ اِذْ نَادٰی رَبَّهٗٓ اَنِّیْ مَسَّنِیَ الضُّرُّ وَاَنْتَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَo

(الأنبیاء، 21: 83)

اور ایوب ( علیہ السلام کا قصّہ یاد کریں) جب انہوں نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے تکلیف چھو رہی ہے اور تو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر مہربان ہے۔

(10) اِنَّهٗ کَانَ فَرِیْقٌ مِّنْ عِبَادِیْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اٰمَنَّا فَاغْفِرْلَنَا وَارْحَمْنَا وَاَنْتَ خَیْرُ الرّٰحِمِیْنَo

(المؤمنون، 23: 109)

بے شک میرے بندوں میں سے ایک طبقہ ایسا بھی تھا جو (میرے حضور) عرض کیا کرتے تھے: اے ہمارے رب! ہم ایمان لے آئے ہیں پس تو ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما اور تو (ہی) سب سے بہتر رحم فرمانے والا ہے۔

(11) وَقُلْ رَّبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَاَنْتَ خَیْرُ الرّٰحِمِیْنَo

(المؤمنون، 23: 118)

اور آپ عرض کیجیے: اے میرے رب! تو بخش دے اور رحم فرما اور تو (ہی) سب سے بہتر رحم فرمانے والا ہے۔

(12) وَلَوْ لَا فَضْلُ اللهُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَتُهٗ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَةِ لَمَسَّکُمْ فِیْ مَآ اَفَضْتُمْ فِیْهِ عَذْابٌ عَظِیْمٌo

(النور، 24: 14)

اور اگر تم پر دنیا و آخرت میں اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو جس (تہمت کے) چرچے میں تم پڑ گئے ہو اس پر تمہیں زبردست عذاب پہنچتا۔

(13) وَلَوْ لَا فَضْلُ اللهِ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَتُهٗ مَا زَکٰی مِنْکُمْ مِّنْ اَحَدٍ اَبَدًلا وَّلٰـکِنَّ اللهَ یُزَکِّیْ مَنْ یَّشَآءُ ط وَاللهُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌo

(النور، 24: 21)

اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم میں سے کوئی شخص بھی کبھی (اس گناهِ تہمت کے داغ سے) پاک نہ ہو سکتا لیکن اللہ جسے چاہتا ہے پاک فرما دیتا ہے، اور اللہ خوب سننے والا جاننے والا ہے۔

(14) قُلْ مَنْ ذَا الَّذِیْ یَعْصِمُکُمْ مِّنَ اللهِ اِنْ اَرَادَ بِکُمْ سُوْٓئً ا اَوْ اَرَادَ بِکُمْ رَحْمَۃً ط وَلَا یَجِدُوْنَ لَھُمْ مِّنْ دُوْنِ اللهِ وَلِیًّا وَّلَا نَصِیْرًاo

(الأحزاب، 33: 17)

فرما دیجیے: کون ایسا شخص ہے جو تمہیں اللہ سے بچا سکتا ہے اگر وہ تمہیں تکلیف دینا چاہے یا تم پر رحمت کا ارادہ فرمائے، اور وہ لوگ اپنے لیے اللہ کے سوا نہ کوئی کارساز پائیں گے اور نہ کوئی مدد گار۔

(15) مَا یَفْتَحِ اللهُ لِلنَّاسِ مِنْ رَّحْمَۃٍ فَـلَا مُمْسِکَ لَھَا ج وَمَا یُمْسِکْ فَـلَا مُرْسِلَ لَهٗ مِنْ م بَعْدِهٖ ط وَھُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُo

(فاطر، 35: 2)

الله انسانوں کے لیے (اپنے خزانۂِ) رحمت سے جو کچھ کھول دے تو اسے کوئی روکنے والا نہیں ہے، اور جو روک لے تو اس کے بعد کوئی اسے چھوڑنے والا نہیں، اور وہی غالب ہے بڑی حکمت والا ہے۔

اَلْحَدِیْث

27-31: 1. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی اللہ عنہ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ: جَعَلَ اللهُ الرَّحْمَةَ مِائَةَ جُزْئٍ، فَأَمْسَکَ عِنْدَهٗ تِسْعَۃً وَتِسْعِیْنَ جُزْئًا، وَأَنْزَلَ فِي الْأَرْضِ جُزْئًا وَاحِدًا، فَمِنْ ذٰلِکَ الْجُزْئِ یَتَرَاحَمُ الْخَلْقُ حَتّٰی تَرْفَعَ الْفَرَسُ حَافِرَهَا عَنْ وَلَدِهَا خَشْیَةَ أَنْ تُصِیْبَهٗ.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الأدب، باب جعل الله الرحمۃ مائۃ جزئ، 5: 2236، الرقم: 5654، ومسلم في الصحیح، کتاب التوبۃ، باب في سعۃ رحمۃ الله تعالی وأنہا سبقت غَضَبَہ، 4: 2108، الرقم: 2752، والدارمي في السنن، 2: 413، الرقم: 2785، وابن حبان في الصحیح، 14: 16، الرقم: 6148، والطبراني في المعجم الأوسط، 1: 297، الرقم: 991، والبیہقي في شعب الإیمان، 7: 457، الرقم: 10975.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول الله ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ نے رحمت کے سو حصے بنائے، جن میں سے اُس نے ننانوے حصے اپنے پاس رکھ لیے اور ایک حصہ زمین پر اُتار دیا۔ ساری مخلوق جو ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے یہ اُسی ایک حصے کی وجہ سے ہے، یہاں تک کہ گھوڑا بھی اگر اپنے بچے کے اُوپر سے اپنا پاؤں اُٹھا لیتا ہے کہ کہیں اُسے تکلیف نہ پہنچے (تو اُس کا یہ رحم کرنا بھی رحمت کے اُسی ایک حصے کے باعث ہے)۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

(28) وَفِي رِوَایَۃٍ عَنْهُ رضی اللہ عنہ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: إِنَّ لِلّٰهِ مِائَةَ رَحْمَۃٍ، أَنْزَلَ مِنْهَا رَحْمَۃً وَاحِدَۃً بَیْنَ الْجِنِّ وَالإِنْسِ وَالْبَهَائِمِ وَالْهَوَامِّ، فَبِهَا یَتَعَاطَفُوْنَ، وَبِهَا یَتَرَاحَمُوْنَ، وَبِهَا تَعْطِفُ الْوَحْشُ عَلٰی وَلَدِهَا، وَأَخَّرَ اللهُ تِسْعًا وَتِسْعِیْنَ رَحْمَۃً یَرْحَمُ بِهَا عِبَادَهٗ یَوْمَ الْقِیَامَةِ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَہ.

أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب التوبۃ، باب في سعۃ رحمۃ الله تعالی وأنہا سبقت غضبہ، 4: 2108، الرقم: 2752، وأحمد بن حنبل في المسند، 2: 434، الرقم: 9607، والترمذي في السنن، کتاب الدعوات، باب خَلَقَ الله مائۃ رحمۃ، 5: 549، الرقم: 3541، وابن ماجہ في السنن، کتاب الزھد، باب ما یُرْجی من رحمۃ الله یوم القیامۃ، 2: 1435، الرقم: 4293، وابن حبان في الصحیح، 14: 15، الرقم: 6147، وابن المبارک في المسند، 1: 20، الرقم: 35، وأبو یعلی في المسند، 11: 328، الرقم: 6445.

ایک اور روایت میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے پاس سو رحمتیں ہیں، اُس نے اُن میں سے ایک (حصۂ) رحمت کو جن، انس، حیوانات اور حشرات الارض کے درمیان رکھ دیا ہے جس کی وجہ سے وہ ایک دوسرے پر شفقت اور رحم کرتے ہیں، اُسی (رحمت کی وجہ) سے وحشی جانور اپنے بچوں پر شفقت کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ننانوے رحمتیں (اپنے پاس) محفوظ رکھی ہیں، جن سے قیامت کے دن وہ اپنے بندوں پر رحم فرمائے گا۔

اِسے امام مسلم، احمد، ترمذی اور ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔

(29) وَفِي رِوَایَةِ جُنْدُبٍ رضی اللہ عنہ قَالَ: جَائَ أَعْرَابِيٌّ، فَأَنَاخَ رَاحِلَتَهٗ، ثُمَّ عَقَلَهَا، ثُمَّ صَلّٰی خَلْفَ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ، فَلَمَّا صَلّٰی رَسُوْلُ اللهِ ﷺ، أَتٰی رَاحِلَتَهٗ، فَأَطْلَقَ عِقَالَهَا، ثُمَّ رَکِبَهَا، ثُمَّ نَادٰی: اَللّٰھُمَّ، ارْحَمْنِي وَمُحَمَّدًا، وَلَا تُشْرِکْ فِي رَحْمَتِنَا أَحَدًا. فَقَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: أَتَقُوْلُوْنَ هٰذَا أَضَلُّ أَمْ بَعِیْرُهٗ؟ أَلَمْ تَسْمَعُوْا مَا قَالَ؟ قَالُوْا: بَلٰی، قَالَ: لَقَدْ حَظَرْتَ، رَحْمَۃُ اللهِ وَاسِعَۃٌ، إِنَّ اللهَ خَلَقَ مِائَةَ رَحْمَۃٍ، فَأَنْزَلَ اللهُ رَحْمَۃً وَاحِدَۃً، یَتَعَاطَفُ بِهَا الْخَلَائِقُ: جِنُّهَا وَإِنْسُهَا وَبَهَائِمُهَا، وَعِنْدَهٗ تِسْعٌ وَتِسْعُوْنَ. أَتَقُوْلُوْنَ: هُوَ أَضَلُّ أَمْ بَعِیْرُهٗ؟

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُوْ دَاوُدَ وَالْحَاکِمُ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحُ الإِسْنَادِ، وَقَالَ الْهَیْثَمِيُّ: رَوَاهُ أَبُوْ دَاوُدَ بِاخْتِصَارٍ. وَرَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ. وَرِجَالُ أَحْمَدَ رِجَالُ الصَّحِیْحِ غَیْرَ أَبِي عَبْدِ اللهِ الْجُشَمِيِّ وَلَمْ یُضَعِّفْهُ أَحَدٌ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 4: 312، الرقم: 18821، وأبو داود في السنن، کتاب الأدب، باب من لیست لہ غیبۃ، 4: 271، الرقم: 4885، والرویاني في المسند، 2: 140، الرقم: 957، والحاکم في المستدرک، 1: 124، الرقم: 187، وأیضًا، 4: 276، الرقم: 7630، والطبراني في المعجم الکبیر، 2: 161، الرقم: 1667، وذکرہ الہیثمي في مجمع الزوائد، 10: 213.

ایک روایت میں حضرت جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ایک اعرابی (مسجد نبوی کے پاس) آیا، اُس نے اپنے اونٹ کو بٹھا کر باندھ دیا، پھر رسول الله ﷺ کے پیچھے نماز ادا کی۔ جب رسول الله ﷺ نماز سے فارغ ہوئے تو اُس نے اپنے اونٹ کے پاس آ کر اُس کی رسی کھولی، پھر اُس پر سوار ہو کر اُس نے (یوں) دعا کی: یا اللہ! تو مجھ پر اور محمد ( ﷺ ) پر رحم فرما اور ہماری رحمت میں کسی اور کو شریک نہ کر۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے (یہ سن کر صحابہ سے) فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے کہ یہ صحیح راہ بھول گیا ہے یا اُس کا اونٹ؟ کیا تم نے سنا نہیں کہ اُس نے کیا کہا؟ اُنہوں نے عرض کیا: کیوں نہیں (یا رسول اللہ! ہم نے سنا ہے)۔ آپ ﷺ نے (اُس اعرابی سے) فرمایا: تُو نے (اللہ تعالیٰ کی رحمت کو) محدود کر دیا ہے، حالانکہ اللہ تعالیٰ کی رحمت بڑی وسیع ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سو رحمتوں کو تخلیق کیا جن میں سے اُس نے ایک رحمت (زمین پر) اُتاری ہے۔ مخلوقات میں سے جن و انس اور بہائم (درندے) اُسی (ایک حصۂ رحمت) کی وجہ سے ایک دوسرے پر شفقت و مہربانی کرتے ہیں جبکہ ننانوے رحمتیں اُس کے پاس موجود ہیں۔ اب تم کیا کہتے ہو کہ وہ شخص زیادہ گمراہ ہے (جسے رحمتِ الٰہی کی وسعت کا علم نہیں) یا اُس کا اونٹ (جو اس کے تابع ہے)۔

اِسے امام احمد، ابو داود اور حاکم نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے فرمایا کہ اس حدیث کی سند صحیح ہے۔ اور امام ہیثمی نے فرمایا کہ اسے امام ابوداؤد نے مختصراً بیان کیا ہے اور اسے امام احمد اور طبرانی نے بھی روایت کیا ہے۔ امام احمد کے رجال صحیح حدیث کے رجال ہیں سوائے ابو عبد الله الجشمی کے تاہم اسے بھی کسی نے ضعیف قرار نہیں دیا۔

(30) وَفِي رِوَایَةِ سَلْمَانَ رضی اللہ عنہ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: إِنَّ اللهَ ل خَلَقَ مِائَةَ رَحْمَۃٍ، فَمِنْهَا رَحْمَۃٌ یَتَرَاحَمُ بِهَا الْخَلْقُ، فَبِهَا تَعْطِفُ الْوُحُوْشُ عَلٰی أَوْلَادِهَا، وَأَخَّرَ تِسْعَۃً وَتِسْعِیْنَ إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَةِ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْبَیْهَقِيُّ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 5: 439، الرقم: 23771، والطبراني في المعجم الکبیر، 6: 250، الرقم: 6126، والبیہقي في شعب الإیمان، 2: 15، الرقم: 1038.

ایک روایت میں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے (اپنی) رحمت کے سو حصے بنائے، اُن میں سے (دُنیا میں عطا ہونے والے) ایک حصۂ رحمت کی وجہ سے مخلوق ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے۔ اُسی کی وجہ سے وحشی جانور اپنی اولاد پر شفقت کرتے ہیں۔جبکہ اللہ تعالیٰ نے ننانوے رحمتیں قیامت کے دن تک کے لیے مؤخر کر رکھی ہیں۔

اسے امام احمد، طبرانی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

(31) وَفِي رِوَایَةِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنهما، تعالیٰ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: إِنَّ اللهَ ل خَلَقَ مِائَةَ رَحْمَۃٍ، رَحْمَۃٌ مِنْهَا قَسَمَهَا بَیْنَ الْخَلَائِقِ، وَتِسْعَۃٌ وَتِسْعُوْنَ إِلٰی یَوْمِ الْقِیَامَةِ.

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ، وَقَالَ الْهَیْثَمِيُّ: رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالْبَزَّارُ وَإِسْنَادُهُمَا حَسَنٌ.

أخرجہ الطبراني في المعجم الکبیر، 11: 374، الرقم: 12047، وذکرہ الہیثمي في مجمع الزوائد، 10: 214، 385.

ایک روایت میں حضرت (عبد اللہ) بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے سو رحمتوں کو پیدا کیا جن میں سے ایک رحمت کو اُس نے ساری مخلوق کے درمیان تقسیم کر دیا اور ننانوے کو قیامت کے دن تک کے لیے محفوظ کر لیا۔

اسے امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔ نیز امام ہیثمی نے فرمایا کہ اسے امام طبرانی اور بزار نے روایت کیا ہے، ان دونوں کی اسناد حسن ہے۔

32-35: 2. عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیْرِیْنَ وَخِلَاسٍ کِلَاهُمَا عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی اللہ عنہ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: إِنَّ لِلّٰهِ ل مِائَةَ رَحْمَۃٍ، قَسَمَ مِنْهَا رَحْمَۃً بَیْنَ أَهْلِ الدُّنْیَا فَوَسِعَتْهُمْ إِلٰی آجَالِهِمْ، وَأَخَّرَ تِسْعَۃً وَتِسْعِیْنَ لِأَوْلِیَائِهٖ، وَإِنَّ اللهَ تَعَالٰی قَابِضٌ تِلْکَ الرَّحْمَةَ الَّتِي قَسَمَهَا بَیْنَ أَهْلِ الدُّنْیَا إِلٰی تِسْعٍ وَتِسْعِیْنَ فَکَمَّلَهَا مِائَةَ رَحْمَۃٍ لِأَوْلِیَائِهٖ یَوْمَ الْقِیَامَةِ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَ الْحَاکِمُ وَاللَّفْظُ لَهٗ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحٌ عَلٰی شَرْطِ الشَّیْخَیْنِ. وَقَالَ الْهَیْثَمِيُّ: رِجَالُ الْجَمِیْعِ رِجَالُ الصَّحِیْحِ. وَقَالَ الأَلْبَانِيُّ: هٰذِهٖ أَسَانِیْدُ صَحِیْحَۃٌ مَوْصُوْلَۃٌ عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی اللہ عنہ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 2: 514، الرقم: 10681، والحاکم في المستدرک، 1: 123، الرقم: 185، وذکرہ الہیثمي في مجمع الزوائد، 10: 385، والألباني في سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ، 4: 176، الرقم: 1634.

امام محمد بن سیرین اور حضرت خِلاس دونوں ہی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اللہ ل کی سو رحمتیں ہیں، جن میں سے اس نے ایک رحمت کو اہلِ دنیا کے درمیان تقسیم کردیا ہے، وہ رحمت اُن کی اموات تک اُنہیں گھیرے رہے گی جبکہ ننانوے رحمتوں کو اس نے اپنے اولیاء کے لیے موخّر کر رکھا ہے۔ اللہ تعالیٰ اہلِ دنیا پر تقسیم کی جانے والی رحمت کو باقی ننانوے رحمتوں کے ساتھ ملا دے گا۔ پھر قیامت کے دن وہ اُن سو رحمتوں کی اپنے اولیاء کے لیے تکمیل فرما دے گا۔

اسے امام احمد اور حاکم نے روایت کیا ہے، جبکہ الفاظ حاکم کے ہیں۔ امام حاکم نے فرمایا: یہ حدیث بخاری و مسلم کی شرائط پر صحیح ہے۔ امام ہیثمی نے فرمایا: اِس حدیث کی تمام اَسانید کے رجال صحیح ہیں۔ البانی نے بھی کہا کہ یہ تمام حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے متصل صحیح اسانید ہیں۔

(33) وَفِي رِوَایَةِ الْحَسَنِ قَالَ: بَلَغَنِي أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: لِلّٰهِ ل مِائَۃُ رَحْمَۃٍ، وَإِنَّهٗ قَسَمَ رَحْمَۃً وَاحِدَۃً بَیْنَ أَهْلِ الْأَرْضِ فَوَسِعَتْهُمْ إِلٰی آجَالِهِمْ، وَذَخَرَ تِسْعَۃً وَتِسْعِیْنَ رَحْمَۃً لِأَوْلِیَائِهٖ. وَاللهُ ل قَابِضٌ تِلْکَ الرَّحْمَةَ الَّتِي قَسَمَهَا بَیْنَ أَهْلِ الْأَرْضِ إِلَی التِّسْعَةِ وَالتِّسْعِیْنَ فَیُکَمِّلُهَا مِائَةَ رَحْمَۃٍ لِأَوْلِیَائِهٖ یَوْمَ الْقِیَامَةِ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْحَاکِمُ. وَقَالَ الْحَاکِمُ: هٰذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحٌ عَلٰی شَرْطِ الشَّیْخَیْنِ. وَرُوِيَ عَنْ خِلَاسٍ وَعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِیْرِیْنَ قَالَ مِثْلَهٗ وَرِجَالُهٗ رِجَالُ الصَّحِیْحِ. وَقَالَ الْأَلْبَانِيُّ: هُوَ مُرْسَلٌ صَحِیْحُ الإِسْنَادِ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 2: 514، الرقم: 10680، والحاکم في المستدرک، 4: 276، الرقم: 7629، وذکرہ الہیثمي في مجمع الزوائد، 10: 214، 385، والألباني في سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ، 4: 176، الرقم: 1634.

ایک روایت میں امام حسن بصری فرماتے ہیں: مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ سو رحمتوں کا مالک ہے، اُس نے (اُن میں سے) ایک رحمت کو تمام اہلِ زمین کے درمیان تقسیم کر دیا ہے جو اُن کی اموات تک انہیں اپنے احاطہ میں لیے رہے گی، جبکہ اس نے باقی ننانوے رحمتوں کو اپنے اولیاء کے لیے ذخیرہ کر لیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اہلِ دنیا پر تقسیم ہونے والی رحمت کو (باقی) ننانوے رحمتوں کے ساتھ ملا دے گا۔ پھر وہ قیامت کے دن اپنے اولیاء کے لیے اِن سو رحمتوں کی تکمیل فرما دے گا (اور ان رحمتوں کے باعث انہیں اعلیٰ و ارفع مقامات اور حقِ شفاعت سے نوازے گا)۔

اسے امام احمد اور حاکم نے روایت کیا ہے۔ امام حاکم نے فرمایا: یہ حدیث بخاری و مسلم کی شرائط کے مطابق صحیح ہے۔ امام خِلاس اور امام ابن سیرین نے بھی اس کی مثل بیان کیا ہے اور اس کے رجال بھی صحیح ہیں۔ البانی نے ’سلسلۃ الأحادیث الصحیحۃ‘ میں کہا ہے: یہ مرسل حدیث صحیح الاسناد ہے۔

(34) وَفِي رِوَایَةِ مُعَاوِیَةَ بْنِ حَیْدَةَ رضی اللہ عنہ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، قَالَ: إِنَّ اللهَ تَعَالٰی خَلَقَ مِائَةَ رَحْمَۃٍ، فَرَحْمَۃٌ بَیْنَ خَلْقِهٖ یَتَرَاحَمُوْنَ بِهَا، وَادَّخَرَ ِلأَوْلِیَائِهٖ تِسْعَۃً وَتِسْعِیْنَ.

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَتَمَّامٌ الرَّازِيُّ.

أخرجہ الطبراني في المعجم الکبیر، 19: 417، الرقم: 1006، وتمام الرازي في الفوائد، 1: 248، الرقم: 606، وابن عساکر في تاریخ مدینۃ دمشق، 8: 259، وذکرہ الہیثمي في مجمع الزوائد، 10: 385.

ایک روایت میں حضرت معاویہ بن حَیدَہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے سو رحمتوں کو تخلیق فرمایا، پھر ایک رحمت (اپنی ساری) مخلوق کے درمیان تقسیم کر دی جس کے باعث وہ ایک دوسرے پر رحم کرتے ہیں جبکہ ننانوے رحمتوں کو اپنے اولیاء (کی روزِ قیامت شفاعت) کے لیے محفوظ کر لیا ہے۔

اسے امام طبرانی اور تمّام الرازی نے روایت کیا ہے۔

(35) وَفِي رِوَایَةِ أَبِي أُمَامَةَ رضی اللہ عنہ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: مَنْ رَحِمَ وَلَوْ ذَبِیْحَةَ عُصْفُوْرٍ، رَحِمَهُ اللهُ یَوْمَ الْقِیَامَةِ.

رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالْبَیْهَقِيُّ وَالْبُخَارِيُّ فِي الْأَدَبِ. وَقَالَ الْهَیْثَمِيُّ: رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَرِجَالُهٗ ثِقَاتٌ.

أخرجہ الطبراني في المعجم الکبیر، 8: 234، الرقم: 7915، والبیہقي في شعب الإیمان، 7: 482، الرقم: 11070، والبخاري في الأدب المفرد: 138، الرقم: 181، وذکرہ الھیثمي في مجمع الزوائد، 4: 33.

ایک روایت میں حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا: جس نے (کسی چیز پر) رحم کیا خواہ چڑیا کے ذبیحہ پر ہی کیوں نہ ہو الله تعالیٰ قیامت کے روز اُس پر رحم کرے گا۔

اِسے امام طبرانی، بیہقی اور بخاری نے الأدب المفرد میں روایت کیا ہے۔ امام ہیثمی نے فرمایا ہے: اِسے امام طبرانی نے ثقہ رجال کے ساتھ روایت کیا ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved