اللہ تعالیٰ پر بندوں کے حقوق

اللہ تعالیٰ کی رحمت کے اس کے غضب پر غالب ہونے کا بیان

بَابٌ فِي أَنَّ رَحْمَتَهٗ تَعَالٰی غَالِبَةٌ عَلٰی غَضَبِهٖ

اَلْقُرْآن

(1) اَلْحَمْدُ ِﷲِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَo الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِo

(الفاتحۃ، تعالیٰ 1: 1-2)

سب تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کی پرورش فرمانے والا ہے۔ نہایت مہربان بہت رحم فرمانے والا ہے۔

(2) فَلَوْلَا فَضْلُ اللهِ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَتُهٗ لَکُنْتُمْ مِّنَ الْخٰسِرِیْنَo

(البقرۃ، تعالیٰ 2: 64)

پس اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم یقینا تباہ ہو جاتے۔

(3) وَمَا کَانَ اللهُ لِیُضِیْعَ اِیْمَانَکُمْ ط اِنَّ اللهَ بِالنَّاسِ لَرَئُوْفٌ رَّحِیْمٌo

(البقرۃ، تعالیٰ 2: 143)

اور الله کی یہ شان نہیں کہ تمہارا ایمان (یونہی) ضائع کردے، تعالیٰ بے شک الله لوگوں پر بڑی شفقت فرمانے والا مہربان ہے۔

(4) قُلْ لِّمَنْ مَّا فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ط قُلْ ِللهِ ط کَتَبَ عَلٰی نَفْسِهِ الرَّحْمَةَ.

(الأنعام، 6: 12)

آپ (ان سے سوال) فرمائیں کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے کس کا ہے؟ (پھر یہ بھی) فرما دیں کہ الله ہی کا ہے، تعالیٰ اُس نے اپنی ذات (کے ذِمّہ کرم) پر رحمت لازم فرما لی ہے۔

(5) وَاِذَا جَآئَکَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِاٰیٰتِنَا فَقُلْ سَلٰمٌ عَلَیْکُمْ کَتَبَ رَبُّکُمْ عَلٰی نَفْسِهِ الرَّحْمَةَلا اَنَّهٗ مَنْ عَمِلَ مِنْکُمْ سُوْٓئً ام بِجَهَالَۃٍ ثُمَّ تَابَ مِنْ م بَعْدِهٖ وَاَصْلَحَ فَاَنَّهٗ غَفُوْرٌرَّحِیْمٌo

(الأنعام، تعالیٰ 6: 54)

اور جب آپ کے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیتوں پرایمان رکھتے ہیں تو آپ (ان سے شفقتاً) فرمائیں کہ تم پر سلام ہو تمہارے رب نے اپنی ذات (کے ذمّہ کرم) پر رحمت لازم کرلی ہے۔ سو تم میں سے جو شخص نادانی سے کوئی برائی کر بیٹھے پھر اس کے بعد توبہ کرلے اور (اپنی) اصلاح کرلے تو بے شک وہ بڑا بخشنے والا بہت رحم فرمانے والا ہے۔

(6) وَلَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ بَعْدَ اِصْلَاحِھَا وَادْعُوْهُ خَوْفًا وَّ طَمَعًا ط اِنَّ رَحْمَتَ اللهِ قَرِیْبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِیْنَo

(الأعراف، تعالیٰ 7: 56)

اور زمین میں اس کے سنور جانے (یعنی ملک کا ماحولِ حیات درست ہو جانے) کے بعد فساد انگیزی نہ کرو اور (اس کے عذاب سے) ڈرتے ہوئے اور (اس کی رحمت کی) امید رکھتے ہوئے اس سے دعا کرتے رہا کرو، تعالیٰ بے شک الله کی رحمت احسان شعار لوگوں (یعنی نیکوکاروں) کے قریب ہوتی ہے۔

(7) وَاِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَةَ اللهِ لَا تُحْصُوْهَا ط اِنَّ اللهَ لَغَفُوْرٌ رَّحِیْمٌo

(النحل، تعالیٰ 16: 18)

اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہو تو انہیں پورا شمار نہ کر سکو گے، تعالیٰ بے شک اللہ بڑا بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔

(8) وَاِنَّ رَبَّکَ لَهُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُo

(الشعراء، تعالیٰ 26: 9، تعالیٰ 68، تعالیٰ 104، تعالیٰ 122، تعالیٰ 159، تعالیٰ 191)

اور بے شک آپ کا رب ہی یقینا غالب رحمت والا ہے۔

(9) اَلَّذِیْنَ یَحْمِلُوْنَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَهٗ یُسَبِّحُوْنَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَیُؤْمِنُوْنَ بِهٖ وَیَسْتَغْفِرُوْنَ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْاج رَبَّنَا وَسِعْتَ کُلَّ شَیْئٍ رَّحْمَۃً وَّعِلْمًا فَاغْفِرْ لِلَّذِیْنَ تَابُوْا وَاتَّبَعُوْا سَبِیْلَکَ وَقِهِمْ عَذَابَ الْجَحِیْمِo

(غافر، تعالیٰ 40: 7)

جو (فرشتے) عرش کو اٹھائے ہوئے ہیں اور جو اُس کے اِرد گِرد ہیں وہ (سب) اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور اس پر ایمان رکھتے ہیں اور اہلِ ایمان کے لیے دعائے مغفرت کرتے ہیں (یہ عرض کرتے ہیں کہ) اے ہمارے رب! تو (اپنی) رحمت اور علم سے ہر شے کا احاطہ فرمائے ہوئے ہے۔ پس اُن لوگوں کو بخش دے جنہوں نے توبہ کی اور تیرے راستہ کی پیروی کی اور انہیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے۔

(10) مَنْ عَمِلَ سَیِّئَۃً فَـلَا یُجْزٰٓی اِلَّا مِثْلَهَا ج وَمَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَکَرٍ اَوْ اُنْثٰی وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰـٓئِکَ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ یُرْزَقُوْنَ فِیْهَا بِغَیْرِ حِسَابٍo

(غافر، تعالیٰ 40: 40)

جس نے برائی کی تو اسے بدلہ نہیں دیا جائے گا مگر صرف اسی قدر، تعالیٰ اور جس نے نیکی کی، تعالیٰ خواہ مرد ہو یا عورت اور مومن بھی ہو تو وہی لوگ جنّت میں داخل ہوں گے انہیں وہاں بے حساب رِزق دیا جائے گا۔

اَلْحَدِیْث

15-18: 1. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی اللہ عنہ، تعالیٰ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: لَمَّا خَلَقَ اللهُ الْخَلْقَ کَتَبَ فِي کِتَابِهٖ، تعالیٰ وَهُوَ یَکْتُبُ عَلٰی نَفْسِهٖ، تعالیٰ وَهُوَ وَضْعٌ عِنْدَهٗ عَلَی الْعَرْشِ: إِنَّ رَحْمَتِي تَغْلِبُ غَضَبِي.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، تعالیٰ کتاب التوحید، تعالیٰ باب قول الله تعالی: ویحذّرکم الله نفسہ، تعالیٰ 6: 2694، تعالیٰ الرقم: 6969، تعالیٰ ومسلم في الصحیح، تعالیٰ کتاب التوبۃ، تعالیٰ باب في سعۃ رحمۃ الله تعالی وأنّھا سبقت غضبہ، تعالیٰ 4: 2107، تعالیٰ الرقم: 2751، تعالیٰ والتّرمذي في السنن، تعالیٰ کتاب الدعوات، تعالیٰ باب خلق الله مائۃ رحمۃ، تعالیٰ 5: 549، تعالیٰ الرقم: 3543، تعالیٰ وابن ماجہ في السنن، تعالیٰ کتاب الزھد، تعالیٰ باب ما یرجی من رحمۃ الله یوم القیامۃ، تعالیٰ 2: 1435، تعالیٰ الرقم: 4295، تعالیٰ والنسائي في السنن الکبری، تعالیٰ 4: 417، تعالیٰ الرقم: 7751.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا فرمایا تو اس نے اپنے پاس عرش پر رکھی ہوئی کتاب میں لکھ لیا، تعالیٰ اُس نے اپنی ذات کے لیے لازم کر لیا ہے کہ میرے غضب پر میری رحمت غالب رہے گئی۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

(16) وَفِي رِوَایَۃٍ عَنْهُ رضی اللہ عنہ: عَنِ النَّبِيِّ ﷺ، تعالیٰ قَالَ: إِنَّ اللهَ لَمَّا قَضَی الْخَلْقَ کَتَبَ عِنْدَهٗ فَوْقَ عَرْشِهٖ: إِنَّ رَحْمَتِي سَبَقَتْ غَضَبِي.

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَالنَّسَائِيُّ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، تعالیٰ کتاب التوحید، تعالیٰ باب وکان عرشہ علی الماء وھو رب العرش العظیم، تعالیٰ 6: 2700، تعالیٰ الرقم: 6986، تعالیٰ والنسائي في السنن الکبری، تعالیٰ 4: 418، تعالیٰ الرقم: 7757، تعالیٰ والطبراني في مسند الشامیین، تعالیٰ 4: 275، تعالیٰ الرقم: 3270.

ایک اور روایت میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کرنے کا فیصلہ فرمایا تو عرش پر اپنے پاس (موجود کتاب میں) لکھ لیا: بے شک میری رحمت میرے غضب پر سبقت لے گئی ہے۔

اسے امام بخاری اور نسائی نے روایت کیا ہے۔

(17) وَفِي رِوَایَۃٍ عَنْهُ رضی اللہ عنہ: عَنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ، تعالیٰ قَالَ: إِنَّ اللهَ حِیْنَ خَلَقَ الْخَلْقَ کَتَبَ بِیَدِهٖ عَلٰی نَفْسِهٖ: إِنَّ رَحْمَتِي تَغْلِبُ غَضَبِي.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ أَبِي شَیْبَةَ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ صَحِیحٌ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، تعالیٰ 2: 433، تعالیٰ الرقم: 9595، تعالیٰ والترمذي في السنن، تعالیٰ کتاب الدعوات، تعالیٰ باب خلق الله مائۃ رحمۃ، تعالیٰ 5: 549، تعالیٰ الرقم: 3543، تعالیٰ والنسائي في السنن الکبری، تعالیٰ 4: 417، تعالیٰ الرقم: 7751، تعالیٰ وابن أبي شیبۃ في المصنف، تعالیٰ 7: 60، تعالیٰ الرقم: 34199.

ایک اور روایت میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے جب مخلوق کو پیدا فرمایا تو اپنے دست قدرت سے اپنی ذات کے لیے لکھ دیا کہ میری رحمت میرے غضب پر غالب ہے۔

اِسے امام احمد، تعالیٰ ترمذی، تعالیٰ نسائی اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔ نیز امام ترمذی نے فرمایا کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

(18) وَفِي رِوَایَةِ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو رضی اللہ عنهما، تعالیٰ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: الرَّاحِمُوْنَ یَرْحَمُهُمُ الرَّحْمٰنُ، تعالیٰ ارْحَمُوْا مَنْ فِي الْأَرْضِ یَرْحَمْکُمْ مَنْ فِي السَّمَاءِ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَاللَّفْظُ لَهٗ، تعالیٰ وَابْنُ أَبِي شَیْبَةَ، تعالیٰ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا حَدِیثٌ حَسَنٌ صَحِیحٌ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 2: 160، تعالیٰ الرقم: 6494، تعالیٰ والترمذي في السنن، تعالیٰ کتاب البر والصلۃ، تعالیٰ باب ما جاء في رحمۃ الناس، تعالیٰ 4: 323، تعالیٰ الرقم: 1924، تعالیٰ وابن أبي شیبۃ في المصنف، تعالیٰ 5: 214، تعالیٰ الرقم: 25355، تعالیٰ والحاکم في المستدرک، تعالیٰ 4: 175، تعالیٰ الرقم: 7274.

ایک روایت میں حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا: رحم کرنے والوں پر رحمن بھی رحم فرماتا ہے، تعالیٰ تم زمین والوں پر رحم کرو آسمان والا (یعنی اللہ تعالیٰ) تم پر رحم فرمائے گا۔

اِسے امام احمد، تعالیٰ ترمذی نے مذکورہ الفاظ سے اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

19-22: 2. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی اللہ عنہ، تعالیٰ أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: قَالَ رَجُلٌ، تعالیٰ لَمْ یَعْمَلْ خَیْرًا قَطُّ، تعالیٰ فَإِذَا مَاتَ فَحَرِّقُوْهُ وَاذْرُوْا نِصْفَهٗ فِي الْبَرِّ وَنِصْفَهٗ فِي الْبَحْرِ، تعالیٰ فَوَاللهِ، تعالیٰ لَئِنْ قَدَرَ اللهُ عَلَیْهِ لَیُعَذِّبَنَّهٗ عَذَابًا لَا یُعَذِّبُهٗ أَحَدًا مِنَ الْعَالَمِیْنَ. فَأَمَرَ اللهُ الْبَحْرَ فَجَمَعَ مَا فِیْهِ وَأَمَرَ الْبَرَّ، تعالیٰ فَجَمَعَ مَا فِیْهِ، تعالیٰ ثُمَّ قَالَ: لِمَ فَعَلْتَ؟ قَالَ: مِنْ خَشْیَتِکَ، تعالیٰ وَأَنْتَ أَعْلَمُ. فَغَفَرَ لَهٗ.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، تعالیٰ کتاب التوحید، تعالیٰ باب قول الله تعالٰی {یُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّبَدِّلُوْا کَلٰمَ الله}، تعالیٰ 6: 2725، تعالیٰ الرقم: 7067، تعالیٰ ومسلم في الصحیح، تعالیٰ کتاب التوبۃ، تعالیٰ باب في سعۃ رحمۃ الله تعالی وأنہا سبقت غضبہ، تعالیٰ 4: 2109، تعالیٰ الرقم: 2756، تعالیٰ وابن ماجہ في السنن، تعالیٰ کتاب الزہد، تعالیٰ باب ذکر التوبۃ، تعالیٰ 2: 1421، تعالیٰ الرقم: 4255، تعالیٰ ومالک في الموطأ، تعالیٰ کتاب الجنائز، تعالیٰ باب جامع الجنائز، تعالیٰ 1: 240، تعالیٰ الرقم: 570.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا: ایک شخص - جس نے کبھی کوئی نیکی نہیں کی تھی - نے (اپنی اَہل و عیال سے) کہا کہ جب وہ مر جائے تو اُسے جلا دیا جائے، تعالیٰ پھر اُس کی آدھی راکھ خشکی میں اور آدھی سمندر میں بہا دی جائے۔ کیونکہ خدا کی قسم! اگر اللہ تعالیٰ نے اُس پر قابو پا لیا تو ضرور اُسے اتنا عذاب دے گا جتنا عذاب ساری دنیا میں کسی کو نہ دیا ہوگا۔ (سو اُس کے اَہلِ خانہ نے ایسا ہی کیا۔) پس اللہ تعالیٰ نے سمندر کو حکم دیا تو اس نے اس کے سارے ذرے اکٹھے کر دیئے اور خشکی کو حکم دیا تو جو ذرے اس کے اندر تھے اس نے جمع کر دیے۔ پھر الله تعالیٰ نے اُس سے دریافت فرمایا: تو نے ایسا کیوں کیا؟ اُس نے عرض کیا: (اے الله!) تو اچھی طرح جانتا ہے، تعالیٰ تجھ سے ڈرتے ہوئے۔ پس الله تعالیٰ نے اُسے بخش دیا۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

(20) وَفِي رِوَایَةِ حُذَیْفَةَ رضی اللہ عنہ قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ: إِنَّ رَجُـلًا کَانَ فِیْمَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ أَتَاهُ الْمَلَکُ لِیَقْبِضَ رُوْحَهٗ، تعالیٰ فَقِیْلَ لَهٗ: هَلْ عَمِلْتَ مِنْ خَیْرٍ؟ قَالَ: مَا أَعْلَمُ قِیْلَ لَهُ: انْظُرْ. قَالَ: مَا أَعْلَمُ شَیْئًا غَیْرَ أَنِّي کُنْتُ أُبَایِعُ النَّاسَ فِي الدُّنْیَا، تعالیٰ وَأُجَازِیْهِمْ، تعالیٰ فَأُنْظِرُ الْمُوْسِرَ، تعالیٰ وَأَتَجَاوَزُ عَنِ الْمُعْسِرِ، تعالیٰ فَأَدْخَلَهُ اللهُ الْجَنَّةَ.

فَقَالَ: وَسَمِعْتُهٗ یَقُوْلُ: إِنَّ رَجُـلًا حَضَرَهُ الْمَوْتُ فَلَمَّا یَئِسَ مِنَ الْحَیَاةِ أَوْصٰی أَهْلَهٗ: إِذَا أَنَا مُتُّ، تعالیٰ فَاجْمَعُوْا لِي حَطَبًا کَثِیْرًا، تعالیٰ وَأَوْقِدُوْا فِیْهِ نَارًا حَتّٰی إِذَا أَکَلَتْ لَحْمِي، تعالیٰ وَخَلَصَتْ إِلٰی عَظْمِي، تعالیٰ فَامْتُحِشَتْ، تعالیٰ فَخُذُوْهَا، تعالیٰ فَاطْحَنُوْهَا، تعالیٰ ثُمَّ انْظُرُوْا یَوْمًا رَاحًا، تعالیٰ فَاذْرُوْهُ فِي الْیَمِّ، تعالیٰ فَفَعَلُوْا، تعالیٰ فَجَمَعَهُ اللهُ، تعالیٰ فَقَالَ لَهٗ: لِمَ فَعَلْتَ ذٰلِکَ قَالَ: مِنْ خَشْیَتِکَ. فَغَفَرَ اللهُ لَهٗ. قَالَ عُقْبَۃُ بْنُ عَمْرٍو: وَأَنَا سَمِعْتُهٗ یَقُوْلُ ذَاکَ وَکَانَ نَبَّاشًا.

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وأَحْمَدُ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، تعالیٰ کتاب الأنبیائ، تعالیٰ باب ما ذکر عن بني إسرائیل، تعالیٰ 3: 1272، تعالیٰ الرقم: 3266، تعالیٰ وأیضًا فيکتاب البیوع، تعالیٰ باب من أنظر موسرا، تعالیٰ 2: 731، تعالیٰ الرقم: 1971، تعالیٰ وأحمد بن حنبل في المسند، تعالیٰ 5: 395، تعالیٰ الرقم: 23401.

ایک روایت میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہوں نے رسول الله ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: پہلے زمانہ کے لوگوں میں کسی آدمی کے پاس ملک الموت اُس کی روح قبض کرنے آیا تو اس آدمی سے پوچھا گیا: کیا تجھے اپنی کوئی نیکی معلوم ہے؟ وہ کہنے لگا کہ میرے علم میں تو کوئی نہیں۔ اس سے کہا گیا، تعالیٰ ذرا اور غور کرو۔ وہ کہنے لگا کہ میرے علم میں تو کوئی چیز نہیں سوائے اس کے کہ میں دنیا میں لوگوں کے ساتھ خرید و فروخت کرتا تھا اور اُن کے ساتھ رعایت کرتا تھا، تعالیٰ مالدار کو مہلت دے دیا کرتا اور غریب آدمی سے درگزر کرتا تھا۔ سو اِس نیک عمل کے سبب اللہ تعالیٰ نے اسے جنت میں داخل کر دیا۔

حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے یہ بھی بیان کیا کہ اُنہوں نے آپ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ایک آدمی کی موت کا وقت جب قریب آیا اور وہ اپنی زندگی سے مایوس ہوگیا تو اس نے اپنے اہل و عیال کو وصیت کی: جب میں مر جاؤں تو میرے لیے بہت سا ایندھن جمع کر کے اُس میں آگ لگا دینا۔ جب آگ میرے گوشت کو جلا کر میری ہڈیوں تک پہنچ جائے اور وہ جُھلس جائیں تو انہیں جمع کرکے پیس لینا اور جس روز تیز ہوا چلے اس روز وہ راکھ کسی دریا میں ڈال کر بہا دینا۔ اس کے خویش و اقارب نے ایسا ہی کیا۔ (جب اُس کی راکھ بہا دی گئی تو) اللہ تعالیٰ نے اُس کے تمام اجزا اکٹھے کیے اور (زندہ کرنے کے بعد) اُس سے پوچھا: تو نے ایسا کیوں کیا تھا؟ اُس نے جواب دیا: (اے میرے مالک!) تیرے ڈر سے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کی مغفرت فرما دی۔ حضرت عقبہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ وہ آدمی کفن چور تھا۔

اِسے امام بخاری اور احمد بن حنبل نے روایت کیا ہے۔

(21) وَفِي رِوَایَۃٍ عَنْهُ رضی اللہ عنہ، تعالیٰ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ یَقُوْلُ: إِنَّ رَجُـلًا حَضَرَهُ الْمَوْتُ لَمَّا أَیِسَ مِنَ الْحَیَاةِ أَوْصٰی أَهْلَهٗ: إِذَا مُتُّ، تعالیٰ فَاجْمَعُوْا لِي حَطَبًا کَثِیْرًا، تعالیٰ ثُمَّ أَوْرُوْا نَارًا، تعالیٰ حَتّٰی إِذَا أَکَلَتْ لَحْمِي، تعالیٰ وَخَلَصَتْ إِلٰی عَظْمِي، تعالیٰ فَخُذُوْهَا، تعالیٰ فَاطْحَنُوْهَا، تعالیٰ فَذَرُّوْنِي فِي الْیَمِّ فِي یَوْمٍ حَارٍّ أَوْ رَاحٍ، تعالیٰ فَجَمَعَهُ اللهُ، تعالیٰ فَقَالَ: لِمَ فَعَلْتَ؟ قَالَ: خَشْیَتَکَ. فَغَفَرَ لَهٗ.

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَالْبَزَّارُ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب أحادیث الأنبیائ، تعالیٰ باب حدیث الغار، تعالیٰ 3: 1283، تعالیٰ الرقم: 3292، تعالیٰ والبزار في المسند، تعالیٰ 7: 244، تعالیٰ الرقم: 2822، تعالیٰ والبیھقي في شعب الإیمان، تعالیٰ 5: 430، تعالیٰ الرقم: 7160، تعالیٰ وذکرہ العسقلاني في فتح الباري، تعالیٰ 6: 522، تعالیٰ الرقم: 3294، تعالیٰ والعیني في عمدۃ القاري، تعالیٰ 16: 62، تعالیٰ الرقم: 9743، تعالیٰ وابن کثیر في تفسیر القرآن العظیم، تعالیٰ 3: 583.

ایک اور روایت میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ایک آدمی کی جب موت کا وقت آیا اور وہ اپنی زندگی سے مایوس ہوگیا تو اُس نے اپنے اہل و عیال کو وصیت کی: جب میں مر جاؤں تو میرے لیے بہت سا ایندھن اکٹھا کر کے آگ جلانا (اور مجھے جلا دینا)، تعالیٰ جب آگ میرے گوشت کو جلا کر ہڈیوں تک پہنچ جائے تو میرے جسم کو لے کر پیس ڈالنا اور کسی گرم ترین دن میں یا جس روز تیز ہوا چلے تو میری راکھ کو دریا میں ڈال دینا۔ پس اللہ تعالیٰ نے اس کے اجزا کو جمع کیا اور فرمایا: تو نے ایسا کیوں کیا؟ اُس نے جواب دیا: محض تجھ سے ڈرتے ہوئے، تعالیٰ پس الله تعالیٰ نے اُس کی مغفرت فرما دی۔

اِسے امام بخاری اور بزار نے روایت کیا ہے۔

(22) وَفِي رِوَایَةِ أَبِي سَعِیْدٍ رضی اللہ عنہ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّ رَجُـلًا کَانَ قَبْلَکُمْ رَغَسَهُ اللهُ مَالًا، تعالیٰ فَقَالَ لِبَنِیْهِ لَمَّا حُضِرَ: أَيَّ أَبٍ کُنْتُ لَکُمْ؟ قَالُوْا: خَیْرَ أَبٍ. قَالَ: فَإِنِّي لَمْ أَعْمَلْ خَیْرًا قَطُّ، تعالیٰ فَإِذَا مُتُّ، تعالیٰ فَأَحْرِقُوْنِي، تعالیٰ ثُمَّ اسْحَقُوْنِي، تعالیٰ ثُمَّ ذَرُّوْنِي فِي یَوْمٍ عَاصِفٍ. فَفَعَلُوْا. فَجَمَعَهُ اللهُ ل، تعالیٰ فَقَالَ: مَا حَمَلَکَ؟ قَالَ: مَخَافَتُکَ. فَتَلَقَّاهُ بِرَحْمَتِهٖ.

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَأَحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب أحادیث الأنبیائ، تعالیٰ باب حدیث الغار، تعالیٰ 3: 1282، تعالیٰ الرقم: 3291، تعالیٰ وأیضًا في کتاب الرِّقاق، تعالیٰ باب الخوف من الله، تعالیٰ 5: 2378، تعالیٰ الرقم: 6116، تعالیٰ وأحمد بن حنبل في المسند، تعالیٰ 3: 69، تعالیٰ 77، تعالیٰ الرقم: 11682، تعالیٰ 11753، تعالیٰ وأبو یعلی في المسند، تعالیٰ 2: 314، تعالیٰ الرقم: 1047، تعالیٰ وابن حبان في الصحیح، تعالیٰ 2: 417، تعالیٰ الرقم: 649، تعالیٰ والطبراني في المعجم الکبیر، تعالیٰ 19: 423، تعالیٰ الرقم: 1026.

ایک روایت میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: تم سے پہلے لوگوں میں ایک شخص تھا جسے اللہ تعالیٰ نے وافر مال عطا فرمایا تھا۔ جب اس کی موت کا وقت آیا تو وہ اپنے بیٹوں سے کہنے لگا: میں تمہارا کیسا باپ ہوں؟ انہوں نے جواب دیا، تعالیٰ آپ بہت اچھے باپ ہیں۔ کہنے لگا: میں نے نیکی کا کبھی کوئی کام نہیں کیا جب میں مرجاؤں تو مجھے جلا دینا، تعالیٰ پھر مجھے پیس ڈالنا اور جس روز تیز ہوا چلے تو میری راکھ کو بھی اُڑا دینا۔ اُنہوں نے ایسا ہی کیا۔ پس اللہ تعالیٰ نے اُس کے منتشر ذرّات کو جمع کر کے دریافت فرمایا: تجھے اِس پر کس چیز نے آمادہ کیا؟ اُس نے جواب دیا: تیرے خوف نے۔ اللہ تعالیٰ نے اُسے اپنی آغوشِ رحمت میں لے لیا۔

اِسے امام بخاری، تعالیٰ احمد اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔

23-24: 3. عَنْ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی اللہ عنہ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: إِنَّ عَبْدًا أَصَابَ ذَنْبًا وَرُبَّمَا قَالَ: أَذْنَبَ ذَنْبًا. فَقَالَ: رَبِّ، تعالیٰ أَذْنَبْتُ وَرُبَّمَا قَالَ: أَصَبْتُ، تعالیٰ فَاغْفِرْ لِي، تعالیٰ فَقَالَ رَبُّهٗ: أَعَلِمَ عَبْدِي أَنَّ لَهٗ رَبًّا یَغْفِرُ الذَّنْبَ وَیَأْخُذُ بِهٖ؟ غَفَرْتُ لِعَبْدِي، تعالیٰ ثُمَّ مَکَثَ مَا شَائَ اللهُ ثُمَّ أَصَابَ ذَنْبًا أَوْ أَذْنَبَ ذَنْبًا، تعالیٰ فَقَالَ: رَبِّ، تعالیٰ أَذْنَبْتُ أَوْ أَصَبْتُ آخَرَ فَاغْفِرْهُ، تعالیٰ فَقَالَ: أَعَلِمَ عَبْدِي أَنَّ لَهٗ رَبًّا یَغْفِرُ الذَّنْبَ وَیَأْخُذُ بِهٖ؟ غَفَرْتُ لِعَبْدِي. ثُمَّ مَکَثَ مَا شَائَ اللهُ، تعالیٰ ثُمَّ أَذْنَبَ ذَنْبًا، تعالیٰ وَرُبَّمَا قَالَ: أَصَابَ ذَنْبًا. قَالَ: قَالَ: رَبِّ، تعالیٰ أَصَبْتُ أَوْ قَالَ: أَذْنَبْتُ آخَرَ، تعالیٰ فَاغْفِرْهُ لِي. فَقَالَ: أَعَلِمَ عَبْدِي أَنَّ لَهٗ رَبًّا یَغْفِرُ الذَّنْبَ وَیَأْخُذُ بِهٖ؟ غَفَرْتُ لِعَبْدِي ثَـلَاثًا، تعالیٰ فَلْیَعْمَلْ مَا شَائَ.

رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَأَحْمَدُ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، تعالیٰ کتاب التوحید، تعالیٰ باب قول الله تعالی: یریدون أن یبدلوا کلام الله، تعالیٰ 6: 2725، تعالیٰ الرقم: 7068، تعالیٰ وأحمد بن حنبل في المسند، تعالیٰ 2: 405، تعالیٰ الرقم: 9245، تعالیٰ والحاکم في المستدرک، تعالیٰ 4: 270، تعالیٰ الرقم: 7608، تعالیٰ والبیھقي في السنن الکبری، تعالیٰ 10: 188، تعالیٰ الرقم: 20553، تعالیٰ وأیضًا في الأربعین الصغری: 30، تعالیٰ الرقم: 9.

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ایک آدمی گناہ کر بیٹھا، تعالیٰ یا شاید آپ ﷺ نے فرمایا: اُس نے گناہ کا ارتکاب کیا۔ تو اُس نے (الله تعالیٰ کی بارگاہ میں) عرض کیا: اے میرے رب! میں گناہ کر بیٹھا ہوں (یا شاید یہ الفاظ کہے کہ مجھ سے گناہ ہو گیا ہے۔) تو مجھے بخش دے۔ چنانچہ اُس کے رب نے فرمایا: میرا بندہ جان گیا ہے کہ اُس کا رب بھی ہے جو گناہوں کو معاف کرتا ہے اور گناہوں کا مواخذہ بھی کرتا ہے، تعالیٰ لهٰذا میں نے اپنے بندے کو بخش دیا۔ اس کے بعد جب تک اللہ تعالیٰ نے چاہا وہ گناہ سے باز رہا۔ پھر اُس سے گناہ ہو گیا یا اس نے گناہ کا ارتکاب کیا تو وہ (بارگاهِ الٰہی میں) عرض گزار ہوا: اے میرے رب! میں گناہ کر بیٹھا ہوں یا کہا مجھ سے گناہ ہو گیا ہے، تعالیٰ تو مجھے بخش دے۔ الله تعالیٰ فرماتا ہے: میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا رب بھی ہے جو گناہ معاف کرتا اور ان کا مواخذہ بھی کرتا ہے، تعالیٰ لهٰذا میں نے اپنے بندے کو بخش دیا۔ پھر جب تک اللہ نے چاہا وہ گناہ سے باز رہا۔ پھر اس نے گناہ کیا، تعالیٰ یا شاید یہ کہا کہ اس سے گناہ ہو گیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ پھر عرض گزار ہوا: اے میرے رب! مجھ سے گناہ ہو گیا ہے یا کہا کہ میں ایک اور گناہ کر بیٹھا ہوں، تعالیٰ تو مجھے بخش دے۔ الله تعالیٰ نے فرمایا: میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا رب گناہ معاف کرتا ہے اور گناہوں کے سبب گرفت بھی کرتا ہے، تعالیٰ لهٰذا میں نے اپنے بندے کو تیسری دفعہ بھی بخش دیا، تعالیٰ پس وہ جو چاہے کرے۔

اِسے امام بخاری اور احمد نے روایت کیا ہے۔

قَالَ الْعَیْنِيُّ: مَعْنَاهُ مَا دُمْتَ تُذْنِبُ فَتَتُوْبُ غَفَرْتُ لَکَ.

العیني في عمدۃ القاري، تعالیٰ 25: 163.

علامہ بدر الدین العینی فَلْیَعْمَلْ مَا شَائَ کی شرح میں لکھتے ہیں: اِس کا مفہوم یہ ہے کہ جب تک تجھ سے گناہ سر زد ہوتا رہے اور تو (صدقِ دل سے) توبہ کرتا رہے میں تجھے بخشتا رہوں گا۔

(24) وَفِي رِوَایَۃٍ عَنْهُ رضی اللہ عنہ: عَنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ قَالَ: إِنَّ رَجُلَیْنِ مِمَّنْ دَخَلَ النَّارَ اشْتَدَّ صِیَاحُهُمَا، تعالیٰ فَقَالَ الرَّبُّ ل: أَخْرِجُوْهُمَا، تعالیٰ فَلَمَّا أُخْرِجَا، تعالیٰ قَالَ لَهُمَا: لِأَيِّ شَيئٍ اشْتَدَّ صِیَاحُکُمَا؟ قَالَا: فَعَلْنَا ذٰلِکَ لِتَرْحَمَنَا. قَالَ: إِنَّ رَحْمَتِي لَکُمَا أَنْ تَنْطَلِقَا فَتُلْقِیَا أَنْفُسَکُمَا حَیْثُ کُنْتُمَا مِنَ النَّارِ، تعالیٰ فَیَنْطَلِقَانِ، تعالیٰ فَیُلْقِي أَحَدُهُمَا نَفْسَهٗ، تعالیٰ فَیَجْعَلُهَا عَلَیْهِ بَرْدًا وَسَلَامًا وَیَقُوْمُ الْآخَرُ، تعالیٰ فَـلَا یُلْقِي نَفْسَهٗ، تعالیٰ فَیَقُوْلُ لَهُ الرَّبُّ ل: مَا مَنَعَکَ أَنْ تُلْقِيَ نَفْسَکَ کَمَا أَلْقٰی صَاحِبُکَ؟ فَیَقُوْلُ: یَا رَبِّ، تعالیٰ إِنِّي لَأَرْجُوْ أَنْ لَا تُعِیْدَنِي فِیْهَا بَعْدَ مَا أَخْرَجْتَنِي. فَیَقُوْلُ لَهُ الرَّبُّ: لَکَ رَجَاؤُکَ. فَیَدْخُـلَانِ جَمِیْعًا الْجَنَّةَ بِرَحْمَةِ اللهِ.

رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ الْمُبَارَکِ.

أخرجہ الترمذي في السنن، کتاب صفۃ جھنم، تعالیٰ باب منہ، تعالیٰ 4: 714، تعالیٰ الرقم: 2599، تعالیٰ وابن المبارک في المسند، تعالیٰ 1: 68، تعالیٰ الرقم: 111.

ایک اور روایت میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا: جہنم میں داخل ہونے والوں میں سے دو آدمی زور زور سے چلانے لگیں گے۔ اللہ تعالیٰ حکم دے گا کہ اِن دونوں کو نکالو۔ اُنہیں (جہنم سے) نکالا جائے گا تو الله تعالیٰ اُن سے پوچھے گا: تم لوگ اتنا کیوں چیخ رہے تھے؟ وہ کہیں گے: ہم اس لیے چیخ و پکار کر رہے تھے تاکہ تو ہم پر رحم فرما دے۔ الله تعالیٰ فرمائے گا: میری تم لوگوں پر رحمت یہی ہے کہ تم جاؤ اور دوبارہ خود کو دوزخ میں اُسی جگہ ڈال دو جہاں پہلے تھے۔ وہ دونوں چل پڑیں گے اور (ان میں سے) ایک اپنے آپ کو دوزخ میں ڈال دے گا۔ الله تعالیٰ اس پر آگ کو سرد اور سلامتی والی بنا دے گا۔ دوسرا شخص کھڑا ہو جائے گا اور خود کو جہنم میں نہیں ڈالے گا۔ الله تعالیٰ اُس سے فرمائے گا: تجھے کس چیز نے روکا کہ تو بھی اپنے آپ کو اسی طرح دوزخ میں ڈال دیتا جس طرح تیرے ساتھی نے خود کو ڈال دیا۔ وہ عرض کرے گا: اے میرے ربّ! مجھے (تیری رحمت سے) اُمید ہے کہ تو ایک مرتبہ دوزخ سے نکالنے کے بعد دوبارہ نہیں ڈالے گا۔ الله تعالیٰ اُس سے فرمائے گا: تیرے ساتھ تیری اُمید کے مطابق سلوک ہوگا۔ آخر کار دونوں الله تعالیٰ کی رحمت سے جنت میں داخل ہو جائیں گے۔

اِسے امام ترمذی اور ابن مبارک نے روایت کیا ہے۔

25-26: 4. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہما، تعالیٰ تعالیٰ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ فِیْمَا یَرْوِي عَنْ رَبِّهٖ تعالیٰ قَالَ: قَالَ: إِنَّ اللهَ کَتَبَ الْحَسَنَاتِ وَالسَّیِّئَاتِ ثُمَّ بَیَّنَ ذٰلِکَ، تعالیٰ فَمَنْ هَمَّ بِحَسَنَۃٍ، تعالیٰ فَلَمْ یَعْمَلْهَا، تعالیٰ کَتَبَهَا اللهُ لَهٗ عِنْدَهٗ حَسَنَۃً کَامِلَۃً، تعالیٰ فَإِنْ هُوَ هَمَّ بِهَا، تعالیٰ فَعَمِلَهَا کَتَبَهَا اللهُ لَهٗ عِنْدَهٗ عَشْرَ حَسَنَاتٍ إِلٰی سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ إِلٰی أَضْعَافٍ کَثِیْرَۃٍ، تعالیٰ وَمَنْ هَمَّ بِسَیِّئَۃٍ، تعالیٰ فَلَمْ یَعْمَلْهَا، تعالیٰ کَتَبَهَا اللهُ لَهٗ عِنْدَهٗ حَسَنَۃً کَامِلَۃً، تعالیٰ فَإِنْ هُوَ هَمَّ بِهَا، تعالیٰ فَعَمِلَهَا، تعالیٰ کَتَبَهَا اللهُ لَهٗ سَیِّئَۃً وَاحِدَۃً.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

25: أخرجہ البخاري في الصحیح، تعالیٰ کتاب الرقاق، تعالیٰ باب من ھمّ بحسنۃ أو بسیّئۃ، تعالیٰ 5: 2380، تعالیٰ الرقم: 6126، تعالیٰ ومسلم في الصحیح، تعالیٰ کتاب الإیمان، تعالیٰ باب إذا ھمّ العبد بحسنۃ کتبت وإذا ھمّ بسیّئۃ لم تکتب، تعالیٰ 1: 118، تعالیٰ الرقم: 131، تعالیٰ وأحمد بن حنبل في المسند، تعالیٰ 1: 310، تعالیٰ الرقم: 2828، تعالیٰ وابن مندہ في الإیمان، تعالیٰ 1: 494، تعالیٰ الرقم: 380.

حضرت (عبد الله) بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے اپنے رب تعالیٰ سے روایت کرتے ہوئے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے نیکیاں اور بدیاں لکھ دیں اور اُنہیں واضح فرما دیا ہے۔ پس جس نے نیک کام کا ارادہ کیا اور اُسے کر نہ سکا تب بھی اللہ تعالیٰ اُس کے لیے پوری نیکی کا ثواب لکھ دیتا ہے اور اگر اُس نے نیک عمل کا ارادہ کیا اور پھر اُسے کر بھی لیا تو اللہ تعالیٰ اُس کے لیے دس نیکیوں سے سات سو گنا تک اور اُس سے بھی کئی گنا زیادہ لکھ دیتا ہے۔ جس شخص نے برائی کا ارادہ کیا اور پھر اس کا ارتکاب نہ کیا تو اللہ تعالیٰ (اُس شخص کے گناہ سے باز رہنے کی وجہ سے) اُس کے لیے ایک کامل نیکی (کا اجر) لکھ دیتا ہے اور اگر اُس گناہ کے کرنے کا ارادہ کیا اور پھر اُس پر عمل بھی کر لیا تو اللہ تعالیٰ اُس کے نامۂ اعمال میں صرف ایک برائی لکھتا ہے۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

(26) وَفِي رِوَایَةِ أَبِي هُرَیْرَةَ رضی اللہ عنہ: أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: یَقُوْلُ اللهُ: إِذَا أَرَادَ عَبْدِي أَنْ یَعْمَلَ سَیِّئَۃً، تعالیٰ فَـلَا تَکْتُبُوْهَا عَلَیْهِ حَتّٰی یَعْمَلَهَا، تعالیٰ فَإِنْ عَمِلَهَا فَاکْتُبُوْهَا بِمِثْلِهَا، تعالیٰ وَإِنْ تَرَکَهَا مِنْ أَجْلِي، تعالیٰ فَاکْتُبُوْهَا لَهٗ حَسَنَۃً، تعالیٰ وَإِذَا أَرَادَ أَنْ یَعْمَلَ حَسَنَۃً، تعالیٰ فَلَمْ یَعْمَلْهَا، تعالیٰ فَاکْتُبُوْهَا لَهٗ حَسَنَۃً، تعالیٰ فَإِنْ عَمِلَهَا، تعالیٰ فَاکْتُبُوْهَا لَهٗ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلٰی سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، تعالیٰ کتاب التوحید، تعالیٰ باب یریدون أن یبدلوا کلام الله، تعالیٰ 6: 2724، تعالیٰ الرقم: 7062، تعالیٰ ومسلم في الصحیح، تعالیٰ کتاب الإیمان، تعالیٰ باب إذا ہم العبد بحسنۃ کُتبت وإذا ہم بسیئۃ لم تکتب، تعالیٰ 1: 117، تعالیٰ الرقم: 128، تعالیٰ وابن حبان في الصحیح، تعالیٰ 2: 105، تعالیٰ الرقم: 382.

ایک روایت میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ (فرشتوں سے) فرماتا ہے: جب میرا بندہ کسی بُرے کام کا ارادہ کرے تو اس کی برائی نہ لکھو جب تک کہ وہ کام کر نہ لے اور جب اسے کرلے تو اس عملِ بد کے مطابق ہی لکھو اور اگر وہ میری خاطر اس (برائی) کو ترک کر دے تو اس کے لیے ایک نیکی لکھ دو۔ اور جب کوئی نیکی کرنے کا ارادہ کرے اور ابھی اُس نے وہ عملاً کی نہ ہو تب بھی اس کے لیے ایک نیکی لکھ دو، تعالیٰ اور اگر وہ اسے کر لے تو اس کے لیے دس گنا سے سات سو گنا تک لکھ دو۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved