297 / 1. عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِيْنَ رضي الله عنها أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ صَلَّى ذَاتَ لَيْلَةٍ فِي الْمَسْجِدِ، فَصَلَّى بِصَلَاتِهِ نَاسٌ، ثُمَّ صَلَّى مِنَ الْقَابِلَةِ، فَکَثُرَ النَّاسُ، ثُمَّ اجْتَمَعُوا مِنَ اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ، فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ، فَلَمَّا أَصْبَحَ، قَالَ: قَدْ رَأَيْتُ الَّذِي صَنَعْتُمْ، وَلَمْ يَمْنَعْنِي مِنَ الْخُرُوْجِ إِلَيْکُمْ إِلَّا أَنِّي خَشِيْتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَيْکُمْ، وَذَلِکَ فِي رَمَضَانَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَهَذَا لَفْظُ الْبُخَارِيِّ.
وزاد ابن خزيمة وابن حبان: وَکَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ يُرَغِّبُهُمْ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَأْمُرَ بِعَزِيْمَةِ أَمْرٍ فَيَقُوْلُ: مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيْمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَلَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ، فَتُوُفِّيَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ فَکَانَ الْأَمْرُ کَذَلِکَ فِي خِلَافَةِ أَبِي بَکْرٍ رضي الله عنه وَصَدْرًا مِنْ خِلَافَةِ عُمَرَ رضي الله عنه حَتَّي جَمَعَهُمْ عُمَرُ رضي الله عنه عَلىٰ أُبِّيِ بْنِ کَعْبٍ وَصَلَّى بِهِمْ فَکَانَ ذَلِکَ أَوَّلُ مَا اجْتَمَعَ النَّاسُ عَلىٰ قِيَامِ رَمَضَانَ.
وأخرجه العسقلاني في ’’التلخيص‘‘: أَنَّهُ ﷺ صَلَّى بِالنَّاسِ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً لَيْلَتَيْنِ فَلَمَّا کَانَ فِي اللَّيْلَةِ الثَّالِثَةِ اجْتَمَعَ النَّاسُ فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ ثُمَّ قَالَ مِنَ الْغَدِ: خَشِيْتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَيْکُمْ فَلَا تَطِيْقُوْهَا.
الحديث رقم 1: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: التهجد، باب: تحريض النبي ﷺ علي صلاة الليل والنوافل من غير إيجاب، 1 / 380، الرقم: 1077، وفي کتاب: صلاة التروايح، باب: فضل من قام رمضان، 2 / 708، الرقم: 1908، ومسلم في الصحيح، کتاب: صلاة المسافرين وقصرها، باب: الترغيب في قيام رمضان وهو التراويح، 1 / 524، الرقم: 761، وأبو داود في السنن، کتاب: الصلاة، باب: في قيام شهر رمضان، 2 / 49، الرقم: 1373، والنسائي في السنن، کتاب: قيام الليل وتطوع النهار، باب: قيام شهر رمضان، 3 / 202، الرقم: 1604، وفي السنن الکبري، 1 / 410، الرقم: 1297، ومالک في الموطأ، کتاب: الصلاة في رمضان، باب: الترغيب في الصلاة في رمضان، 1 / 113، الرقم: 248، وأحمد بن حنبل في المسند، 6 / 177، الرقم: 25485، وابن حبان في الصحيح، 1 / 353، الرقم: 141، وابن خزيمة في الصحيح، 3 / 338، الرقم: 2207، و عبد الرزاق في المصنف، 3 / 43، الرقم: 4723، والبيهقي في السنن الکبري، 2 / 492، الرقم: 4377، وفي السنن الصغري، 1 / 480، الرقم: 486، والعسقلاني في تلخيص الحبير، 2 / 21.
’’اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ رضی الله عنہا سے مروی ہے کہ ایک رات رسول اللہ ﷺ نے مسجد میں (نفل) نماز پڑھی تو لوگوں نے بھی آپ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی۔ پھر آپ ﷺ نے اگلی رات نماز پڑھی تو اور زیادہ لوگ جمع ہوگئے پھر تیسری یا چوتھی رات بھی اکٹھے ہوئے لیکن رسول اللہ ﷺ ان کی طرف تشریف نہ لائے۔ جب صبح ہوئی تو فرمایا: میں نے دیکھا جو تم نے کیا اور مجھے تمہارے پاس (نماز پڑھانے کے لئے) آنے سے صرف اس اندیشہ نے روکا کہ یہ تم پر فرض کر دی جائے گی اور یہ رمضان المبارک کا واقعہ ہے۔‘‘
امام ابن خزیمہ اور امام ابن حبان نے ان الفاظ کا اضافہ کیا: اور حضور نبی اکرم ﷺ انہیں قیام رمضان (تراویح) کی رغبت دلایا کرتے تھے لیکن حکماً نہیں فرماتے تھے چنانچہ (ترغیب کے لئے) فرماتے کہ جو شخص رمضان المبارک میں ایمان اور ثواب کی نیت کے ساتھ قیام کرتا ہے تو اس کے سابقہ تمام گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ پھر حضور نبی اکرم ﷺ کے وصال مبارک تک قیام رمضان کی یہی صورت برقرار رہی اور یہی صورت خلافت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور خلافت عمر رضی اللہ عنہ کے اوائل دور تک جاری رہی یہاں تک کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں جمع کر دیا اور وہ انہیں نمازِ (تراویح) پڑھایا کرتے تھے لہٰذا یہ وہ ابتدائی زمانہ ہے جب لوگ نمازِ تراویح کے لئے (باجماعت) اکٹھے ہوتے تھے۔‘‘
اور امام عسقلانی نے ’’التلخیص‘‘ میں بیان کیا ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے لوگوں کو دو راتیں 20 رکعت نماز تراویح پڑھائی جب تیسری رات لوگ پھر جمع ہوگئے تو آپ ﷺ ان کی طرف (حجرہ مبارک سے باہر) تشریف نہیں لائے۔ پھر صبح آپ ﷺ نے فرمایا: مجھے اندیشہ ہوا کہ (نمازِ تراویح) تم پر فرض کردی جائے گی لیکن تم اس کی طاقت نہ رکھوگے۔‘‘
298 / 2. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ: خَرَجَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ فَإِذَا أُنَاسٌ فِي رَمَضَانَ يُصَلُّوْنَ فِي نَاحِيَةِ الْمَسْجِدِ فَقَالَ: مَا هَؤُلَاءِ؟ فَقِيْلَ: هَؤُلَاءِ نَاسٌ لَيْسَ مَعَهُمْ قُرْآنٌ وَ أُبِيُّ بْنُ کَعْبٍ يُصَلِّي وَهُمْ يُصَلُّوْنَ بِصَلَاتِهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: أَصَابُوْا وَنِعْمَ مَا صَنَعُوْا.
رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ وَابْنُ خَزَيْمَةَ وَابْنُ حِبَّانَ وَالْبَيْهَقِيُّ.
وفي رواية للبيهقي: قَالَ: قَدْ أَحْسَنُوْا أَوْ قَدْ أَصَابُوْا وَلَمْ يَکْرَهْ ذَلِکَ لَهُمْ.
الحديث رقم 2: أخرجه أبوداود في السنن، کتاب: الصلاة، باب: في قيام شهر رمضان، 2 / 50، الرقم: 1377، وابن خزيمة في الصحيح، 3 / 339، الرقم: 2208، وابن حبان في الصحيح، 6 / 282، الرقم: 2541، والبيهقي في السنن الکبري، 2 / 495، الرقم: 4386 - 4388، وابن عبد البر في التمهيد، 8 / 111، وابن قدامة في المغني، 1 / 455.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے فرمایا: حضور نبی اکرم ﷺ (حجرہ مبارک سے) باہر تشریف لائے تو (آپ ﷺ نے دیکھا کہ) رمضان المبارک میں لوگ مسجد کے ایک گوشہ میں نماز پڑھ رہے تھے، آپ ﷺ نے دریافت فرمایا: یہ کون ہیں؟ عرض کیا گیا: یہ وہ لوگ ہیں جنہیں قرآن پاک یاد نہیں اور حضرت ابی بن کعب نماز پڑھتے ہیں اور یہ لوگ ان کی اقتداء میں نماز پڑھتے ہیں تو حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: انہوں نے درست کیا اور کتنا ہی اچھا عمل ہے جو انہوں نے کیا۔‘‘
اور بیہقی کی ایک روایت میں ہے فرمایا: انہوں نے کتنا احسن اقدام یا کتنا اچھا عمل کیا اور ان کے اس عمل کو حضور نبی اکرم ﷺ نے ناپسند نہیں فرمایا۔‘‘
299 / 3. عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ، يُرَغِّبُ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ، مِنْ غَيْرِ أَنْ يَأْمُرَ بِعَزِيْمَةٍ، فَيَقُوْلُ: مَنْ قَامَ رَمَضَانَ إِيْمَانًا وَاحْتِسَابًا، غُفِرَلَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ. فَتُوُفِّيَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ، وَالْأَمْرُ عَلىٰ ذَلِکَ، ثُمَّ کَانَ الْأَمْرُ عَلىٰ ذَلِکَ فِي خِلَافَةِ أَبِي بَکْرٍ وَصَدْرًا مِنْ خِلَافَةِ عُمَرَ رضي الله عنه عَلىٰ ذَلِکَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَهَذَا لَفْظُ مُسْلِمٍ.
الحديث رقم 3: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: صلاة التروايح، باب: فضل من قام رمضان، 2 / 707، الرقم: 1905، ومسلم في الصحيح، کتاب: صلاة المسافرين وقصرها، باب: الترغيب في قيام رمضان وهو التراويح، 1 / 523، الرقم: 759، والترمذي في السنن، کتاب: الصوم عن رسول الله ﷺ، باب: الترغيب في قيام رمضان وما جاء فيه من الفضل، 3 / 171، الرقم: 808، وقال أبو عيسي: هذا حديث حسن صحيح، وأبو داود في السنن، کتاب: الصلاة، باب: في قيام شهر رمضان، 2 / 49، الرقم: 1371، والنسائي في السنن، کتاب: الصيام، باب: ثواب من قام رمضان وصامه إيمانا واحتسابا، 4 / 154، الرقم: 2192، ومالک في الموطأ، کتاب: الصلاة في رمضان، باب: الترغيب في الصلاة في رمضان، 1 / 113، الرقم: 249، وأحمد بن حنبل في المسند، 2 / 281، الرقم: 7774، وابن خزيمة في الصحيح، 3 / 338، الرقم: 2207، وابن حبان في الصحيح، 1 / 353، الرقم: 141، وعبد الرزاق في المصنف، 4 / 258، الرقم: 7719، والبيهقي في السنن الکبري، 2 / 493، الرقم: 4378، والطبراني في المعجم الأوسط، 9 / 120، الرقم: 9299.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نماز تراویح پڑھنے کی رغبت دلایا کرتے تھے لیکن حکماً نہیں فرماتے تھے چنانچہ فرماتے کہ جس نے رمضان المبارک میں حصولِ ثواب کی نیت سے اور حالتِ ایمان کے ساتھ قیام کیا تو اس کے سابقہ (تمام) گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔ حضور نبی اکرم ﷺ کے وصالِ مبارک تک نمازِ تراویح کی یہی صورت برقرار رہی اور خلافتِ ابوبکر رضی اللہ عنہ میں اور پھر خلافتِ عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے شروع تک یہی صورت برقرار رہی۔‘‘
300 / 4. عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ الْقَارِيِّ أَنَّهُ قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضي الله عنه لَيْلَةً فِي رَمَضَانَ إِلَي الْمَسْجِدِ، فَإِذَا النَّاسُ أَوْزَاعٌ مُتَفَرِّقُوْنَ يُصَلِّي الرَّجُلُ لِنَفْسِهِ، وَ يُصَلِّي الرَّجُلُ فَيُصَلِّي بِصَلَاتِهِ الرَّهْطُ، فَقَالَ عُمَرُ رضي الله عنه: إِنِّي أَرَي لَوْ جَمَعْتُ هَؤُلَاءِ عَلىٰ قَارِيءٍ وَاحِدٍ لَکَانَ أَمْثَلَ، ثُمَّ عَزَمَ فَجَمَعَهُمْ عَلىٰ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ، ثُمَّ خَرَجْتُ مَعَهُ لَيْلَةً أُخْرَي وَالنَّاسُ يُصَلُّوْنَ بِصَلَاةِ قَارِءِ هِمْ، قَالَ عُمَرُ رضي الله عنه: نِعْمَ الْبِدْعَةُ هَذِهِ، وَالَّتِي يَنَامُوْنَ عَنْهَا أَفْضَلُ مِنَ الَّتِي يَقُوْمُوْنَ، يُرِيْدُ آخِرَ اللَّيْلِ، وَکَانَ النَّاسُ يَقُوْمُوْنَ أَوَّلَهُ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ وَمَالِکٌ.
الحديث رقم 4: أخرجه البخاري في صحيح، کتاب: صلاة التراويح، باب: فضل من قام رمضان، 2 / 707، الرقم: 1906، ومالک في الموطأ، کتاب: الصلاة في رمضان، باب: الترغيب في الصلاة في رمضان، 1 / 114، الرقم: 650، وابن خزيمة في الصحيح، 2 / 155، الرقم: 155، وعبد الرزاق في المصنف، 4 / 258، الرقم: 7723، والبيهقي في السنن الکبري، 12، 493، الرقم: 4378، وفي شعب الإيمان، 3 / 177، الرقم: 3269.
’’حضرت عبدالرحمن بن عبد القاری روایت کرتے ہیں کہ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ رمضان کی ایک رات مسجد کی طرف نکلا تو لوگ متفرق تھے کوئی تنہا نماز پڑھ رہا تھا اور کسی کی اقتداء میں ایک گروہ نماز پڑھ رہا تھا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میرے خیال میں انہیں ایک قاری کے پیچھے جمع کر دوں تو اچھا ہو گا پس انہوں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے پیچھے سب کو جمع کر دیا، پھر میں ایک اور رات ان کے ساتھ نکلا اور لوگ ایک امام کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے (انہیں دیکھ کر) فرمایا: یہ کتنی اچھی بدعت ہے، اور جو لوگ اس نماز (تراویح) سے سو رہے ہیں وہ نماز ادا کرنے والوں سے زیادہ بہتر ہیں اور اس سے ان کی مراد وہ لوگ تھے (جو رات کو جلدی سو کر) رات کے پچھلے پہر میں نماز ادا کرتے تھے اور تراویح ادا کرنے والے لوگ رات کے پہلے پہر میں نماز ادا کرتے تھے۔‘‘
301 / 5. عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رضي الله عنه، عَنْ رَسُوْلِ اللهِ ﷺ أَنَّهُ ذَکَرَ شَهْرَ رَمضَانَ فَفَضَّلَهُ عَلىٰ الشُّهُوْرِ، وَقَالَ: مَنْ قَامَ رًَمَضَانَ إِيْمَانًا وَاحْتِسَابًا خَرَجَ مِنْ ذُنُوْبِهِ کَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ. رَوَاهُ النَّسَائِيُّ.
وفي رواية له: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: إِنَّ اللهَ تَبَارَکَ وَتَعَالَي فَرَضَ صِيَامَ رَمَضَانَ عَلَيْکُمْ، وَسَنَنْتُ لَکُمْ قِيَامَهُ، فَمَنْ صَامَهُ وَقَامَهُ إِيْمَاناً وَاحْتِسَابًا خَرَجَ مِنْ ذُنُوْبِهِ کَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ. رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَه.
الحديث رقم 5: أخرجه النسائي في السنن، کتاب: الصيام، باب: ذکر اختلاف يحيي بن أبي کثير والنضر بن شيبان فيه، 4 / 158، الرقم: 2208.2210، وابن ماجه في السنن، کتاب: إقامة الصلاة والسنة فيها، باب: ماجاء في قيام شهر رمضان، 1 / 421، الرقم: 1328.
’’حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ رسول الله ﷺ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے رمضان المبارک کا ذکر فرمایا تو سب مہینوں پر اسے فضیلت دی۔ بعد ازاں آپ ﷺ نے فرمایا: جو شخص ایمان اور حصولِ ثواب کی نیت کے ساتھ رمضان کی راتوں میں قیام کرتا ہے تو وہ گناہوں سے یوں پاک صاف ہو جاتا ہے جیسے وہ اس دن تھا جب اسے اس کی ماں نے جنم دیا تھا۔‘‘
’’اور ایک روایت میں ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ نے رمضان کے روزے فرض کیے ہیں اور میں نے تمہارے لئے اس کے قیام (نمازِ تراویح) کو سنت قرار دیا ہے لہٰذا جو شخص ایمان اور حصول ثواب کی نیت کے ساتھ ماہ رمضان کے دنوں میں روزے رکھتا ہے اور راتوں میں قیام کرتا ہے وہ گناہوں سے یوں پاک صاف ہو جاتا ہے جیسے وہ اس دن تھا جب اسے اس کی ماں نے جنم دیا تھا۔‘‘
302 / 6. عَنْ يَزِيْدَ بْنِ رُوْمَانَ أَنَّهُ قَالَ: کَانَ النَّاسُ يَقُوْمُوْنَ فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضي الله عنه فِي رَمَضَانَ، بِثَلَاثٍ وَعِشْرِيْنَ رَکْعَةً.
رَوَاهُ مَالِکٌ وَالْفَرْيَابِيُّ وَالْبَيْهَقِيُّ. وَقَالَ الْفَرْيَابِيُّ: إِسْنَادُهُ وَرِجَالُهُ مُوْثَّقُوْنَ
وَقَالَ ابْنُ قُدَامَةَ فِي الْمُغْنِيِّ: وَهَذَا کَالإِجْمَاعِ.
الحديث رقم 6: أخرجه مالک في الموطأ، کتاب: الصلاة في رمضان، باب: الترغيب في الصلاة في رمضان، 1 / 115، الرقم: 252، والبيهقي في السنن الکبري، 2 / 496، الرقم: 4394، وفي شعب الإيمان، 3 / 177، الرقم: 3270، والفريابي في کتاب الصيام، 1 / 132، الرقم: 179، والعسقلاني في فتح الباري، 4 / 253، في الدراية في تخريج أحاديث الهداية، 1 / 203، الرقم: 257، وابن عبد البر في التمهيد، 8 / 115، والزرقاني في شرحه علي الموطأ، 1 / 342، وابن قدامة في المغني، 1 / 456، والشوکاني في نيل الأوطار، 3 / 63، والزيلعي في نصب الراية، 2 / 154، وابن رشد في بداية المجتهد، 1 / 152.
’’حضرت یزید بن رومان نے بیان کیا کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور میں لوگ (بشمول وتر) 23 رکعت پڑھتے تھے۔
303 / 7. عَنْ مَالِکٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ، أَنَّهُ سَمِعَ الْأَعْرَجَ يَقُوْلُ: مَا أَدْرَکْتُ النَّاسَ إِلَّا وَهُمْ يَلْعَنُوْنَ الْکَفَرَةَ فِي رَمَضَانَ، قَالَ: وَ کَانَ الْقَارِيئُ يَقْرَأُ سُوْرَةَ الْبَقَرَةِ فِي ثَمَانِ رَکَعَاتٍ، فَإِذَا قَامَ بِهَا فِي اثْنَتَي عَشْرَةَ رَکْعَةً، رَأَي النَّاسُ أَنَّهُ قَدْ خَفَّفَ.
رَوَاهُ مَالِکٌ وَالْبَيْهَقِيُّ وَالْفَرْيَابِيُّ وَقَالَ: إِسْنَادُهُ قَوِيٌّ.
وقال الإمام ولي الله الدهلوي: هو مذهب الشافعية والحنفية، وعشرون رکعة تراويح وثلاث وتر عند الفريقين هکذا قال المحلِّي عن البيهقي.
الحديث رقم 7: أخرجه مالک في الموطأ، کتاب: الصلاة في رمضان، باب: ماجاء في قيام رمضان، 1 / 115، الرقم: 753، والبيهقي في السنن الکبري، 2 / 497، الرقم: 4401، وفي شعب الإيمان، 3 / 177، الرقم: 3271، والفريابي في کتاب الصيام، 1 / 133، الرقم: 181، وابن عبد البر في التمهيد، 17 / 405، والذهبي في سير أعلام النبلاء، 5 / 70، الرقم: 25، والسيوطي في تنوير الحوالک شرح موطأ مالک، 1 / 105، والزرقاني في شرحه علي الموطأ، 1 / 342، وولي الله الدهلوي في المسوي من أحاديث الموطأ، 1 / 175.
’’حضرت مالک نے داود بن حصین سے روایت کیا، انہوں نے حضرت اعرج کو فرماتے ہوئے سنا کہ میں نے لوگوں کو اس حال میں پایا کہ وہ رمضان میں کافروں پر لعنت کیا کرتے تھے انہوں نے فرمایا (نمازِ تراویح میں) قاری سورہ بقرہ کو آٹھ رکعتوں میں پڑھتا اور جب باقی بارہ رکعتیں پڑھی جاتیں تو لوگ دیکھتے کہ امام انہیں ہلکی (مختصر) کر دیتا۔‘‘
’’حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی نے (اس حدیث کی شرح میں) بیان کیا کہ بیس رکعت تراویح اور تین وتر شوافع اور احناف کا مذہب ہے۔ اسی طرح محلّی نے امام بیہقی سے بیان کیا۔‘‘
304 / 8. عَنْ عُرْوَةَ رضي الله عنه أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضي الله عنه جَمَعَ النَّاسَ عَلىٰ قِيَامِ شَهْرِ رَمَضَانَ الرِّجَالَ عَلىٰ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ وَالنِّسَاءَ عَلىٰ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ.
الحديث رقم 8: أخرجه البيهقي في السنن الکبري، 2 / 493، الرقم: 4380، والعسقلاني في فتح الباري، 4 / 252 - 253، الرقم: 1905، والزرقاني في شرحه علي الموطأ، 1 / 338، 341، والسيوطي في تنوير الحوالک، 1 / 105، والعسقلاني في الدراية في تخريج أحاديث الهداية، 1 / 203، وفي تلخيص الحبير، 2 / 24، الرقم: 549، وابن قدامة في المغني، 1 / 455.
’’حضرت عروہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو ماہ رمضان میں تراویح کے لئے اکٹھا کیا۔ مردوں کو حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ اور عورتوں کو حضرت سلیمان بن حثمہ رضی اللہ عنہ تراویح پڑھاتے۔‘‘
305 / 9. وقال الإمام أبوعيسي الترمذي في سننه: وَأَکْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ عَلىٰ مَا رُوِيَ عَنْ عُمَرَ، وَعَلِيٍّ رضي الله عنهما وَغَيْرِهِمَا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً، وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ، وَابْنِ الْمُبَارَکِ، وَالشَّافِعِيِّ. وَقَالَ الشَّافِعِيُّ: وَهَکَذَا أَدْرَکْتُ بِبَلَدِنَا بِمَکَّةَ يُصَلُّوْنَ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً.
الحديث رقم 9: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب: الصوم عن رسول الله ﷺ، باب: ماجاء في قيام شهر رمضان، 3 / 169، الرقم: 806.
’’امام ابو عیسیٰ ترمذی رضی اللہ عنہ نے اپنی سنن میں فرمایا: اکثر اہلِ علم کا مذہب بیس رکعت تراویح ہے جو کہ حضرت علی، حضرت عمر رضی الله عنہما اور حضور نبی اکرم ﷺ کے دیگر اصحاب سے مروی ہے اور یہی (کبار تابعین) سفیان ثوری، عبداللہ بن مبارک اور امام شافعی رحمہ الله علیہم کا قول ہے اور امام شافعی نے فرمایا: میں نے اپنے شہر مکہ میں (اہلِ علم کو) بیس رکعت تراویح پڑھتے پایا۔‘‘
306 / 10. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما قَالَ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ کَانَ يُصَلِّي فِي رَمَضَانَ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً سِوَي الْوِتْرَ.
رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَابْنُ حُمَيْدٍ وَالْبَيْهَقِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ.
الحديث رقم 10: أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 2 / 164، الرقم: 7692، والطبراني في المعجم الأوسط، 1 / 243، الرقم: 798، 5 / 324، الرقم: 5440، وفي المعجم الکبير، 11 / 393، الرقم: 12102، والبيهقي في السنن الکبري، 2 / 496، الرقم: 4391، وعبد بن حميد في المسند، 1 / 218، الرقم: 653، والخطيب البغدادي في تاريخ بغداد، 6 / 113، والهيثمي في مجمع الزوائد، 3 / 172، وابن عبد البر في التمهيد، 8 / 115، والعسقلاني في فتح الباري، 4 / 254، الرقم: 1908، وفي الدراية، 1 / 203، الرقم: 257، والسيوطي في تنوير الحوالک، 1 / 108، الرقم: 263، والذهبي في ميزان الاعتدال، 1 / 170، والصنعاني في سبل السلام، 2 / 10، والمزي في تهذيب الکمال، 2 / 149، والخطيب البغدادي في موضع أوهام الجمع والتفريق، 1 / 387، والزيلعي في نصب الراية، 2 / 153، والزرقاني في شرحه علي الموطأ، 1 / 342، 351، والعظيم آبادي في عون المعبود، 4 / 153، والمبارکفوي في تحفة الأحوذي، 3 / 445.
’’حضرت عبد الله بن عباس رضي الله عنہما سے مروی ہے فرمایا کہ حضور نبی اکرم ﷺ رمضان المبارک میں وتر کے علاوہ بیس رکعت تراویح پڑھا کرتے تھے۔‘‘
307 / 11. عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيْدَ قَالَ: کُنَّا نَنْصَرِفُ مِنَ الْقِيَامِ عَلىٰ عَهْدِ عُمَرَ رضي الله عنه وَقَدْ دَنَا فُرُوْعُ الْفَجْرِ وَکَانَ الْقِيَامُ عَلىٰ عَهْدِ عُمَرَ رضي الله عنه ثَلَاثَةً وَعِشْرِيْنَ رَکْعَةً. رَوَاهُ عَبْدُ الرَّزَّاقِ.
الحديث رقم 11: أخرجه عبد الرزاق في المصنف، 4 / 261، الرقم: 7733، وابن حزم في الاحکام، 2 / 230.
’’حضرت سائب بن یزید نے بیان کیا کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں فجر کے قریب تراویح سے فارغ ہوتے تھے اور ہم (بشمول وتر) تئیس رکعات پڑھتے تھے۔‘‘
308 / 12. عَنِ السَّائِبِ بْنِ يَزِيْدَ قَالَ: کَانُوْا يَقُومُوْنَ عَلىٰ عَهْدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضي الله عنه فِي شَهْرِ رَمَضَانَ بِعِشْرِيْنَ رَکْعَةً، قَالَ: وَکَانُوْا يَقْرَأُوْنَ بِالْمِئَيْنِ وَکَانُوا يَتَوَکَّؤُنَ عَلىٰ عَصِيِهِمْ فِي عَهْدِ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رضي الله عنه مِنْ شِدَّةِ الْقِيَامِ. رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ وَالْفَرْيَابِيُّ وَابْنُ الْجُعْدِ.
إِسْنَادُهُ وَرِجَالُهُ ثِقَاتٌ کَمَا قَالَ الْفَرْيَابِيُّ.
الحديث رقم 12: أخرجه البيهقي في السنن الکبري، 2 / 496، الرقم: 4393، وابن الحسن فريابي في کتاب الصيام، 1 / 131، الرقم: 176، وقال: إسناده ورجاله ثقات، وابن جعد في المسند، 1 / 413، الرقم: 2825، والمبارکفوري في تحفة الأحوذي، 3 / 447.
’’حضرت سائب بن یزید سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے عہد میں صحابہ کرام رضی اللہ عنھم ماہ رمضان میں بیس رکعت تراویح پڑھتے تھے اور ان میں سو آیات والی سورتیں پڑہتے تھے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے عہد میں شدتِ قیام کی وجہ سے وہ اپنی لاٹھیوں سے ٹیک لگاتے تھے۔‘‘
309. / 13. عَنْ أَبِي الْخَصِيْبِ، قَالَ: کَانَ يُؤَمُّنَا سُوَيْدُ بْنُ غَفْلَةَ فِي رَمَضَانَ فَيُصَلِّي خَمْسَ تَرْوِيْحَاتٍ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً.
رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ إسْنَادُهُ حَسَنٌ وَالْبُخَارِيُّ فِي الْکُنَي.
الحديث رقم 13: أخرجه البيهقي في السنن الکبري، 2 / 446، الرقم: 4395، والبخاري في الکني، 1 / 28، الرقم: 234.
’’ابو خصیب نے بیان کیا کہ ہمیں حضرت سوید بن غفلہ ماہ رمضان میں نماز تراویح پانچ ترویحوں (یعنی بیس رکعت میں) پڑھاتے تھے۔‘‘
310. / 14. عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَکَلٍ وَکَانَ مِنْ اَصحاب عَلِيٍّ رضي الله عنه أَنَّهُ کَانَ يُؤُمُّهُمْ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ بِعِشْرِيْنَ رَکْعَةً وَ يُوْتِرُ بِثَلَاثٍ.
رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَالْبَيْهَقِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ، وَقَالَ: وَفِي ذَلِکَ قُوَّةٌ.
الحديث رقم 14: أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 2 / 163، الرقم: 7680، والبيهقي في السنن الکبري، 2 / 496، الرقم: 4395.
’’حضرت شُتیر بن شکل سے روایت ہے اور وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اصحاب میں سے تھے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ رمضان میں بیس رکعت تراویح اور تین وتر پڑھاتے تھے۔‘‘
311 / 15. عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ رضي الله عنه قَالَ: دَعَا الْقُرَّاءَ فِي رَمَضَانَ فَأَمَرَ مِنْهُمْ رَجُلًا يُصَلِّي بِالنَّاسِ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً، قَالَ: وَ کَانَ عَلِيٌّ رضي الله عنه يُوْتِرُ بِهِمْ. وَ رَوَي ذَلِکَ مِنْ وَجْهٍ آخَرَ عَنْ عَلِيٍّ رضي الله عنه.
رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ.
الحديث رقم 15: أخرجه البيهقي في السنن الکبري، 2 / 496، الرقم: 4396، والمبارکفوري في تحفة الأحوذي، 3 / 444.
’’حضرت ابو عبدالرحمن سلمی سے مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے رمضان المبارک میں قاریوں کو بلایا اور ان میں سے ایک شخص کو بیس رکعت تراویح پڑھانے کا حکم دیا اور خود حضرت علی رضی اللہ عنہ انہیں وتر پڑھاتے تھے۔‘‘ یہ حدیث حضرت علی رضی اللہ عنہ سے دیگر سند سے بھی مروی ہے۔
312. / 16. عَنْ أَبِي الْحَسَنَاءِ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رضي الله عنه أَمَرَ رَجُلًا أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ خَمْسَ تَرْوِيْحَاتٍ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً.
رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَالْبَيْهَقِيُّ وَاللَّفْظُ لَهُ.
الحديث رقم 16: أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 2 / 163، الرقم: 7681، والبيهقي في السنن الکبري، 2 / 497، الرقم: 4397، وابن عبد البر في التمهيد، 8 / 115، والمبارکفوري في تحفة الأحوذي، 3 / 445، والصنعاني في سبل السلام، 2 / 10، وابن قدامة في المغني، 1 / 456، وقال: هذا کالإجماع.
’’حضرت ابو الحسناء بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو رمضان میں پانچ ترویحوں میں بیس رکعت تراویح پڑھانے کا حکم دیا۔‘‘
313 / 17. وفي رواية أَنَّ عَلِيًا رضي الله عنه کَانَ يُؤُمُّهُمْ بِعِشْرِيْنَ رَکْعَةً وَ يُوْتِرُ بِثَلَاثٍ. رَوَاهُ ابْنُ الإِسْمَاعِيْلِ الصَّنْعَانِيُّ وَقَالَ: فِيْهِ قُوَّةٌ.
الحديث رقم 17: أخرجه الصنعاني في سبل السلام، 2 / 10، وابن قدامة في المغني، 1 / 456، وقال: هذا کالإجماع.
’’ایک روایت میں ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ انہیں بیس رکعت تراویح اور تین وتر پڑھایا کرتے تھے۔‘‘
314 / 18. عَنْ عَلِيٍّ رضي الله عنه أَنَّهُ أَمَرَ رَجُلًا يُصَلِّي بِهِمْ فِي رَمَضَانَ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً وَهَذَا أَيْضًا سِوَي الْوِتْرَ. رَوَاهُ ابْنُ عَبْدِ الْبَرِّ.
الحديث رقم 18: أخرجه ابن عبد البر في التمهيد، 8 / 115.
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ رمضان المبارک میں مسلمانوں کو بیس رکعت تراویح پڑھائے اور یہ رکعات وتر کے علاوہ تھیں۔‘‘
315 / 19. عَنْ يَحْييَ بْنِ سَعِيْدٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضي الله عنه أَمَرَ رَجُلًا يُصَلِّيَ بِهِمْ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً. رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ. إِسْنَادُهُ مُرْسَلٌ قَوِيٌّ.
الحديث رقم 19: أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 2 / 163، الرقم: 7682، والمبارکفوري في تحفة الأحوذي، 3 / 445.
’’حضرت یحییٰ بن سعید بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ انہیں (مسلمانوں کو) بیس رکعت تراویح پڑھائے۔‘‘
316 / 20. عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ رضي الله عنهما قَالَ: کَانَ ابْنُ أَبِي مُلَيْکَةَ يُصَلِّي بِنَا فِي رَمَضَانَ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً. رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ. إِسْنَادُهُ صَحِيْحٌ.
الحديث رقم 20: أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 2 / 163، الرقم: 7683.
’’حضرت نافع بن عمر نے بیان کیا کہ حضرت ابن ابی ملیکہ ہمیں رمضان المبارک میں بیس رکعت تراویح پڑھایا کرتے تھے۔‘‘
317 / 21. عَنْ عَبْدِ الْعَزِيْزِ بْنِ رَفِيْعٍ قَالَ: کَانَ أُبَيُّ بْنُ کَعْبٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ فِي رَمَضَانَ بِالْمَدِيْنَةِ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً وَ يُوْتِرُ بِثَلَاثٍ.
رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ. إِسْنَادُهُ مُرْسَلٌ قَوِيٌّ.
الحديث رقم 21: أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 2 / 163، الرقم: 7684، والمبارکفوري في تحفة الأحوذي، 3 / 445.
’’حضرت عبدالعزیز بن رفیع نے بیان کیا کہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ مدینہ منورہ میں لوگوں کو رمضان المبارک میں بیس رکعت تراویح اور تین رکعت وتر پڑھاتے تھے۔‘‘
318 / 22. عَنِ الْحَارِثِ أَنَّهُ کَانَ يَؤُمُّ النَّاسَ فِي رَمَضَانَ بِاللَّيْلِ بِعِشْرِيْنَ رَکْعَةً وَيُوْتِرُ بِثَلَاثٍ وَيَقْنُتُ قَبْلَ الرُّکُوْعِ. رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ.
الحديث رقم 22: أخرجه ابن أًبي شيبة في المصنف، 2 / 163، الرقم: 7685.
’’حضرت حارث سے مروی ہے کہ وہ لوگوں کو رمضان المبارک کی راتوں میں (نماز تراویح) میں بیس رکعتیں اور تین وتر پڑھایا کرتے تھے اور رکوع سے پہلے دعا قنوت پڑھتے تھے۔‘‘
319 / 23. عَنْ أَبِي الْبُخْتَرِيِّ أَنَّهُ کَانَ يُصَلِّي خَمْسَ تَرْوِيْحَاتٍ فِي رَمَضَانَ وَيُوْتِرُ بِثَلَاثٍ. رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ إِسْنَادُهُ صَحِيْحٌ.
الحديث رقم 23: أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 2 / 163، الرقم: 7686.
’’حضرت ابوالبختری سے روایت ہے کہ وہ رمضان المبارک میں پانچ ترویح (یعنی بیس رکعتیں) اور تین وتر پڑھا کرتے تھے۔‘‘
320 / 24. عَنْ عَطَاءٍ قَالَ: أَدْرَکْتُ النَّاسَ وَهُمْ يُصَلُّوْنَ ثَلَاثًا وَعِشْرِيْنَ رَکْعَةً بِالْوِتْرِ. رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ. إِسْنَادُهُ حَسَنٌ.
الحديث رقم 24: أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 2 / 163، الرقم: 7688.
’’حضرت عطاء فرماتے ہیں کہ میں نے لوگوں کو دیکھا کہ وہ بشمول وتر 23 رکعت تراویح پڑھتے تھے۔‘‘
321 / 25. عَنْ سَعِيْدِ بْنِ عُبَيْدٍ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ رَبِيْعَةَ کَانَ يُصَلِّي بِهِمْ فِي رَمَضَانَ خَمْسَ تَرْوِيْحَاتٍ وَ يُوْتِرُ بِثَلَاثٍ.
رَوَاهُ ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ. إِسْنَادُهُ صَحِيْحٌ.
الحديث رقم 25: أخرجه ابن أبي شيبة في المصنف، 2 / 163، الرقم: 7690.
’’حضرت سعید بن عبید سے مروی ہے کہ حضرت علی بن ربیعہ انہیں رمضان المبارک میں پانچ ترویح (یعنی بیس رکعت) نماز تراویح اور تین وتر پڑھاتے تھے۔‘‘
322 / 26. عَنِ الْحَسَنِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رضي الله عنه جَمَعَ النَّاسَ عَلىٰ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ فِي قِيَامِ رَمَضَانَ فَکَانَ يُصَلِّي بِهِمْ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً.
رَوَاهُ الذَّهَبِيُّ وَالْعَسْقَلَانِيُّ وَابْنُ قُدَامَةَ.
الحديث رقم 26: أخرجه الذهبي في سير أعلام النبلاء، 1 / 400، والعسقلاني في تلخيص الحبير، 2 / 21، الرقم: 540، وابن قدامة في المغني، 1 / 456، ومالک في المدونة الکبري، 1 / 222، والسيوطي في تنوير الحوالک، 1 / 104، والزرقاني في شرحه علي الموطأ، 1 / 338، وابن تيمية في ممجموع فتاوي، 2 / 401.
’’حضرت حسن (بصری) رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو حضرت ابی ابن بن کعب رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں قیام رمضان کے لئے اکٹھا کیا تو وہ انہیں بیس رکعت تراویح پڑھاتے تھے۔‘‘
323 / 27. عَنِ الزَّعْفَرَانِيِّ عَنِ الشَّافِعِيِّ قَالَ: رَأَيْتُ النَّاسَ يَقُوْمُوْنَ بِالْمَدِيْنَةِ بِتِسْعٍ وَثَلَاثِيْنَ وَبِمَکَّةَ بِثَلَاثٍ وَعِشْرِيْنَ.
رَوَاهُ الْعَسْقَلَانِيُّ وَالشَّوْکَانِيُّ عَنْ مَالِکٍ.
الحديث رقم 27: أخرجه العسقلاني في فتح الباري، 4 / 253، والشوکاني في نيل الأوطار، 3 / 64.
’’حضرت زعفرانی امام شافعی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: میں نے لوگوں کو مدینہ منورہ میں انتالیس (39) اور مکہ مکرمہ میں تئیس (23) رکعت (بیس تراویح اور تین وتر) پڑھتے دیکھا۔‘‘
324 / 28. وقال ابن رشد القرطبي: فَاخْتَارَ مَالِکٌ فِي أَحَدِ قَوْلَيْهِ وَأَبُوحَنِيْفَةَ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ وَدَاوُدُ الْقِيَامَ بِعِشْرِيْنَ رَکْعَةً سِوَي الْوِتْرِ . . . أَنَّ مَالِکًا رَوَي عَنْ يَزِيْدَ بْنِ رُوْمَانَ قَالَ: کَانَ النَّاسُ يَقُوْمُوْنَ فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضي الله عنه بِثَلَاثٍ وَعِشْرِيْنَ رَکْعَةً.
الحديث رقم 28: أخرجه ابن رشد في بداية المجتهد، 1 / 152.
’’ابن رشد قرطبی نے فرمایا کہ امام مالک رضی اللہ عنہ نے اپنے دو اقوال میں سے ایک میں اور امام ابوحنیفہ، امام شافعی، امام احمد اور امام داود ظاہری رضی اللہ عنھم نے بیس ترایح کا قیام پسند کیا ہے اور تین وتر اس کے علاوہ ہیں ۔ ۔ ۔ اسی طرح امام مالک رضی اللہ عنہ نے یزید بن رومان سے روایت بیان کی فرمایا کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں لوگ تئیس (23) رکعت (تراویح بشمول تین وتر) کا قیام کیا کرتے تھے۔‘‘
325 / 29. وقال الشيخ ابن تيمية في ’’الفتاوي‘‘: ثَبَتَ أَنَّ أُبَيَّ بْنَ کَعْبٍ کَانَ يَقُوْمُ بِالنَّاسِ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً فِي رَمَضَانَ وَ يُوتِرُ بِثَلَاثٍ فَرَأَي کَثِيْرًا مِنَ الْعُلَمَاءِ أَنَّ ذَلِکَ هُوَ السُّنَّةِلأَنَّهُ قَامَ بَيْنَ الْمُهَاجِرِيْنَ وَالْأَنْصَارِ وَلَمْ يُنْکِرْهُ مُنْکِرٌ.
الحديث رقم 29: أخرجه ابن تيمية في مجموع فتاوي، 1 / 191، وإسماعيل بن محمد الأنصاري في تصحيح حديث صلاة التراويح عشرين رکعة، 1 / 35.
’’شیخ ابن تیمیۃ نے ’’اپنے فتاوی‘‘ (مجموعہ فتاویٰ) میں کہا کہ ثابت ہوا کہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ رمضان المبارک میں لوگوں کو بیس رکعت تراویح اور تین وتر پڑھاتے تھے تو اکثر اہلِ علم نے اسے سنت مانا ہے۔ اس لئے کہ وہ مہاجرین اور انصار (تمام) صحابہ کرام کے درمیان (ان کی موجودگی میں) قیام کرتے (بیس رکعت پڑھاتے) اور ان صحابہ میں سے کبھی بھی کسی نے انہیں نہیں روکا۔
326 / 30. وَفِي مَجْمُوْعَةِ الْفَتَاوَي النَّجْدِيَةِ: أَنَّ الشَّيْخَ عَبْدَ اللهِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِالْوَهَابِ ذَکَرَ فِي جَوَابِهِ عَنْ عَدَدِ التَّرَاوِيْحِ أَنَّ عُمَرَ رضي الله عنه لَمَّا جَمَعَ النَّاسَ عَلىٰ أُبَيِّ بْنِ کَعْبٍ، کَانَتْ صَلَاتُهُمْ عِشْرِيْنَ رَکْعَةً.
الحديث رقم 30: أخرجه إسماعيل بن محمد الأنصاري في تصحيح حديث صلاة التراويح عشرين رکعة، 1 / 35.
’’مجموعہ الفتاوی النجدیہ میں ہے کہ شیخ عبدالله بن محمد بن عبدالوہاب نے تعداد رکعات تراویح سے متعلق سوال کے جواب میں بیان کیا کہ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں نماز تراویح کے لئے جمع کیا تو وہ انہیں بیس رکعت پڑھاتے تھے۔‘‘
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved