62 / 1. عَنْ صَفِيَة بِنْتِ شَيْبَة، قَالَتْ: قَالَتْ عَائِشَة رضي اللہ عنها: خَرَجَ النَّبِيُّ ﷺ غَدَاة وَ عَلَيْهِ مِرْطٌ مُرَحَّلٌ، مِنْ شَعْرٍ أسْوَدَ، فَجَاءَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ رضي اللہ عنهما فَأدْخَلَهُ، ثُمَّ جَاءَ الْحُسَيْنُ رضي الله عنه فَدَخَلَ مَعَهُ، ثُمَّ جَاءَتْ فَاطِمَة رضي اللہ عنها فَأدْخَلَهَا، ثُمَّ جَاءَ عَلِيٌّ رضي الله عنه فَأدْخَلَهُ، ثُمَّ قَالَ: (إِنَّمَا يُرِيْدُ اللہُ لِيُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أهْلَ الْبَيْتِ وَ يُطَهِرَکُمْ تَطْهِيْرًا).
رَوَاهُ مُسْلِمٌ.
’’حضرت صفیہ بنت شیبہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ صبح کے وقت باہر تشریف لائے درآنحالیکہ آپ ﷺ نے ایک چادر اوڑھی ہوئی تھی جس پر سیاہ اُون سے کجاووں کے نقش بنے ہوئے تھے۔ حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما آئے تو آپ ﷺ نے اُنہیں اُس چادر میں داخل کر لیا، پھر حضرت حسین رضی اللہ عنہ آئے اور ان کے ہمراہ چادر میں داخل ہو گئے، پھر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا آئیں اور آپ ﷺ نے ان کو اس چادر میں داخل کر لیا، پھر حضرت علی کرم اللہ وجہہ آئے تو آپ ﷺ نے اُنہیں بھی چادر میں لے لیا۔ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت مبارکہ پڑھی: ’’اے اھلِ بیت! اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے (ہر طرح کی) آلودگی دُور کردے اور تم کو خوب پاک و صاف کر دے۔‘‘
اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 1: أخرجه مسلم فی الصحيح، کتاب: فضائل الصحابة، باب: فضائل أهل بيت النبي، 4 / 1883، الرقم: 2424، و ابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 370، الرقم: 36102، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، 2 / 672، الرقم: 1149، و ابن راهويه في المسند، 3 / 678، الرقم: 1271، و الحاکم في المستدرک، 3 / 169، الرقم: 4707، و البيهقي في السنن الکبري، 2 / 149، و الطبري في جامع البيان، 22 / 6، 7.
63 / 2. عَنْ عُمَرَ بْنِ أبِي سَلَمَة رَبِيْبِ النَّبِيِّ ﷺ ، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَة عَلَي النَّبِيِّ ﷺ: (إِنَّمَا يُرِيْدُ اللہُ لِيُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِرَکُمْ تَطْهِيْرًا) فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَة، فَدَعَا فَاطِمَة وَ حَسَنًا وَحُسَيْنًاث فَجَلَّلَهُمْ بِکِسَاءٍ، وَ عَلِيٌ رضی الله عنه خَلْفَ ظَهْرِهِ فَجَلَّلَهُ بِکِسَاءٍ، ثُمَّ قَالَ: اللَّهُمَّ، هَؤُلَاءِ أهْلُ بَيْتِي، فَأذْهِبْ عَنْهُمُ الرِّجْسَ وَ طَهِرْهُمْ تَطْهِيْرًا.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَحْمَدُ.
’’پروُردۂ نبی حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب حضور نبی اکرم ﷺ پر حضرت اُمّ سلم رضی اللہ عنہا کے گھر میں یہ آیت مبارکہ. اے اھلِ بیت! اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے (ہر طرح کی) آلودگی دُور کر دے اور تم کو خوب پاک و صاف کر دے۔ نازل ہوئی۔ تو آپ ﷺ نے حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنھم کو بلایا اور ایک کملی میں ڈھانپ لیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم ﷺ کے پیچھے تھے، آپ ﷺ نے اُنہیں بھی کملی میں ڈھانپ لیا، پھر فرمایا: اِلٰہی! یہ میرے اہل بیت ہیں، ان سے نجاست دور کر اور ان کو خوب پاک و صاف کر دے۔‘‘
اس حدیث کو امام ترمذی اور احمد نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 2: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب: تفسير القرآن، باب: ومن سورة الأحزاب، 5 / 351، 663، الرقم: 3205، وأحمد بن حنبل في المسند، 6 / 292، وفي فضائل الصحابة، 2 / 587، الرقم: 994، والحاکم في المستدرک، 2 / 451، الرقم: 3558، 3 / 158، الرقم: 4705، والطبراني في المعجم الکبير، 3 / 52، الرقم: 2662.
64 / 3. عَنْ أنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی الله عنه: أنْ رَسُوْلَ اللہِ ﷺ کَانَ يَمُرُّ بِبَابِ فَاطِمَة سِتَّة أشْهُرٍ إِذَا خَرَجَ إِليَ صَلَاة الْفَجْرِ، يَقُوْلُ: الصلاة! يَا أهْلَ الْبَيْتِ (إِنَّمَا يُرِيْدُ اللہُ لِيُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أهْلَ الْبَيْتِ وَ يُطَهِرَکُمْ تَطْهِيْرًا). رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَحْمَدُ.
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ چھ (6) ماہ تک حضور نبی اکرم ﷺ کا یہ معمول رہا کہ جب نمازِ فجر کے لئے نکلتے اور حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کے دروازہ کے پاس سے گزرتے تو فرماتے: اے اہل بیت! نماز قائم کرو (اور پھر یہ آیتِ مبارکہ پڑھتے: )۔ اے اھلِ بیت! اللہ چاہتا ہے کہ تم سے (ہر طرح کی) آلودگی دُور کر دے اور تم کو خوب پاک و صاف کر دے۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذی اور احمد نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 3: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب: تفسير القرآن، باب: ومن سورة الأحزاب، 5 / 352، الرقم: 3206، و أحمد بن حنبل في المسند، 3 / 259، 285، و في فضائل الصحابة، 2 / 761، الرقم: 1340، 1341، و ابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 388، الرقم: 32272، و الشيباني في الآحادو المثاني، 5 / 360، الرقم: 2953، و عبد بن حميد في المسند: 367، الرقم: 12223، و الحاکم في المستدرک، 3 / 172، الرقم: 4748.
65 / 4. عَنْ أبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ رضی الله عنه فِي قَوْلِهِ تَعَالَي: (إِنَّمَا يُرِيْدُ اللہُ لِيُذْهِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ أهْلَ الْبَيْتِ) قَالَ: نَزَلَتْ فِي خَمْسَة: فِي رَسُوْلِ اللہِ ﷺ ، وَ عَلِيٍّ، وَ فاَطِمَة، وَالْحَسَنِ، وَ الْحُسَيْنِ رضي الله عنهم.
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.
’’حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے اللہ تعالیٰ کے اس اِرشاد مبارکہ. اے اھلِ بیت! اللہ تو یہی چاہتا ہے کہ تم سے (ہر طرح کی) آلودگی دُور کر دے۔ کے بارے میں کہا ہے کہ یہ آیت مبارکہ پانچ ہستیوں۔ حضور نبی اکرم ﷺ ، حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنھم کے بارے میں نازل ہوئی۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 4: أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 3 / 380، الرقم: 3456، و في المعجم الصغير، 1 / 231، الرقم: 375، و ابن حبان في طبقات المحدثين بأصبهان، 3 / 384، والخطيب في تاريخ بغداد، 10 / 278، و الطبري في جامع البيان، 22 / 6.
66 / 5. عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَة: أَنَّ رَسُوْلَ اللہِ ﷺ قَالَ: فَاطِمَة بَضْعَةٌ مِنِّي، فَمَنْ أَغْضَبَهَا أَغْضَبَنِي. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَ هَذَا لَفْظُ الْبُخَارِيِّ.
’’حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: فاطمہ میرے جسم کا ٹکڑا ہے، پس جس نے اسے ناراض کیا اُس نے مجھے ناراض کیا۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے اور الفاظ امام بخاری کے ہیں۔
الحديث رقم 5: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: المناقب، باب: مناقب قرابة رسول اللہ ﷺ ، 3 / 1361، الرقم: 3510، و في کتاب: المناقب، باب: مناقب فاطمة، 3 / 1374، الرقم: 3556، و مسلم في الصحيح، کتاب: فضائل الصحابة، باب: فضائل فاطمة بنت النبي ﷺ ، 4 / 1903، الرقم: 2449، و ابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 388، الرقم: 32269، و أبو عوانة في المسند، 3 / 70، الرقم؛ 4233، و الشيباني في الآحاد والمثاني، 5 / 361، الرقم: 2954، و الطبراني في المعجم الکبير، 202 / 404، الرقم: 1012.
67 / 6. عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَة في رواية إنَّ عَلِيًّا خَطَبَ بِنْتَ أبِي جَهْلٍ. قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ: إِنَّ فَاطِمَة بَضْعَةٌ مِنِّي، وَ إِنِّي أکْرَهُ أنْ يَسُوْءَ هَا، وَ اللہِ لَا تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُوْلِ اللہِ ﷺ وَ بِنْتُ عَدُوِّ اللہِ عِنْدَ رَجُلٍ وَاحِدٍ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
’’حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: بے شک فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے اور مجھے ہرگز یہ پسند نہیں کہ کوئی شخص اسے تکلیف پہنچائے خدا کی قسم کسی شخص کے پاس رسول اللہ اور دُشمنِ خدا کی بیٹیاں جمع نہیں ہو سکتیں۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
الحديث رقم 6: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: المناقب، باب: ذکر أصهار النبي ﷺ ، 3 / 1364، الرقم: 3523، ومسلم في الصحيح، کتاب: فضائل الصحابة، باب: فضائل فاطمة بنت النبي ﷺ ، 4 / 1903، الرقم: 2448، وابن ماجة في السنن، کتاب: النکاح، باب: الغيرة، 1 / 644، الرقم: 1999، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، 2 / 759، الرقم: 1335، وابن حبان في الصحيح، 15 / 407، 408، 535، الرقم: 6956، 6957، 7060، والطبراني في المعجم الکبير، 20 / 18، 19، الرقم: 18، 19، 22 / 405، الرقم: 1013.
68 / 7. عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَة: أَنَّ رَسُوْلَ اللہِ ﷺ قَالَ: فَاطِمَة بَضْعَةٌ مِنِّي، فَمَنْ أَغْضَبَهَا أَغْضَبَنِي. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ.
’’حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: فاطمہ میرے جسم کا ٹکڑا ہیں، پس جس نے اسے ناراض کیا اُس نے مجھے ناراض کیا۔‘‘ اس حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 7: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: المناقب، باب: مناقب قرابة رسول اللہ ﷺ ، 3 / 1361، الرقم: 3510، و في کتاب: المناقب، باب: مناقب فاطمة، 3 / 1374، الرقم: 3556، و ابن أبي شيبة، المصنف، 6 / 388، الرقم: 32269، و أبو عوانة في المسند، 3 / 70، الرقم؛ 4233، و الشيباني في الآحاد والمثاني، 5 / 361، الرقم: 2954، و الطبراني في المعجم الکبير، 202 / 404، الرقم: 1012.
69 / 8. عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَة: أنَّهُ سَمِعَ رَسُوْلَ اللہِ ﷺ عَلَي الْمِنْبَرِ، وَ هُوَ يَقُوْلُ: إِنَّ بَنِي هِشَامِ بْنِ الْمُغِيْرَة اسْتَأذَنُوْنِي أنْ يُنْکِحُوْا ابْنَتَهُمْ، عَلِيَّ بْنَ أبِي طَالِبٍ. فَلَا آذُنُ لَهُمْ. ثُمَّ لَا آذُنُ لَهُمْ. ثُمَّ لَا آذُنُ لَهُمْ. وَ قَالَ ﷺ: فَإِنَّمَا ابْنَتِي بَضْعَةٌ مِنِّي. يَرِيْبُنِي مَا رَابَهَا وَ يُؤْذِيْنِي مَا آذَاهَا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَ التِّرْمِذِيُّ وَ أبُودَاوُدَ وَابْنُ ماجة.
’’حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ اُنہوں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو منبر پر فرماتے سنا: بنی ہشام بن مغیرہ نے اپنی بیٹی کا علی سے رشتہ کرنے کی مجھ سے اجازت مانگی ہے۔ میں انہیں اجازت نہیں دیتا دوبارہ میں انہیں اجازت نہیں دیتا، سہ بارہ میں انہیں اجازت نہیں دیتا اور حضور نبی اکرم ﷺ نے یہ بھی فرمایا: میری بیٹی میرے جسم کا حصہ ہے، اُس کی پریشانی مجھے پریشان کرتی ہے اور اُس کی تکلیف مجھے تکلیف دیتی ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم، ترمذی، ابوداود اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 8: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب: فضائل الصحابة، باب: فضائل فاطمة بنت النبي ﷺ ، 4 / 1902، الرقم: 2449، و الترمذي في السنن، کتاب: المناقب، باب: ماجاء في فضل فاطمة بنت محمد ﷺ ، 5 / 698، الرقم: 3867، و أبو داود في السنن، کتاب: النکاح، باب: ما يکره أن يجمع بينهن من النساء، 2 / 226، الرقم: 2071، و ابن ماجة في السنن، کتاب: النکاح، باب: الغيرة، 1 / 643، الرقم: 1998، و النسائي في السنن الکبري، 5 / 147، الرقم: 8518، و أحمد بن حنبل في المسند، 4 / 328، و في فضائل الصحابة، 2 / 756، الرقم: 1328.
70 / 9. عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَة، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ إِنَّمَا فَاطِمَة بَضْعَةٌ مِنِّي، يُؤْذِيْنِي مَا آذَاهَا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالنَّسَائِيُّ.
’’حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: فاطمہ تو بس میرے جسم کا ٹکڑا ہے، اسے تکلیف دینے والی چیز مجھے تکلیف دیتی ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم اور نسائی نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 9: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب: فضائل الصحابة، باب: فضائل فاطمة بنت النبي ﷺ ، 4 / 1903، الرقم: 2449، و النسائي في السنن الکبري، 5 / 97، الرقم: 8370، و البيهقي في السنن الکبري، 10 / 201، و الشيباني في الأحاد والمثاني، 5 / 361، الرقم: 2955، و الطبراني في المعجم الکبير، 22 / 404، الرقم: 1010، و أبو نعيم في حلية الأولياء، 2 / 40، والأندلسي في تحفة المحتاج، 2 / 585، الرقم: 1795.
71 / 10. عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ الزُّبَيْرِ رضي اللہ عنهما، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ: إِنَّمَا فَاطِمَة بَضْعَةٌ مِّنِّي، يُؤْذِيْنِي مَا آذَاهَا، وَ يُنْصِبُنِي مَا أَنْصَبَهَا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَحْمَدُ.
’’حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: فاطمہ میرا جگر گوشہ ہے، اسے تکلیف دینے والی چیز مجھے تکلیف دیتی ہے اور اسے مشقت میں ڈالنے والا مجھے مشقت میں ڈالتا ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذی اور احمد نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 10: أخرجه الترمذي في في السنن، کتاب: المناقب، باب: ماجاء في فضل فاطمة بنت محمد ﷺ ، 5 / 698، الرقم: 3869، و أحمد بن حنبل في المسند، 4 / 5، و في فضائل الصحابة، 2 / 756، الرقم: 1327، و الحاکم في المستدرک، 3 / 173، الرقم: 4751، و المقدسي في الأحاديث المختارة، 9 / 314، 315، الرقم: 274، و العسقلاني في فتح الباري، 9 / 329، و الشوکاني في درالسحابة، 16 / 274.
72 / 11. عَنْ عَلِيٍّ رضي اللہ عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ لِفَاطِمَة: إِنَّ اللہَ يَغْضِبُ لِغَضَبِکِ، وَ يَرْضَي لِرَضَاکِ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَالطَّبَرَانِيُّ.
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے سیدہ فاطمہ سے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ تیری ناراضگی پر ناراض ہوتا ہے اور تیری رضا پر راضی ہوتا ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام حاکم اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 11: أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 167، الرقم: 4730، و الشيباني في الآحاد و المثاني، 5 / 363، الرقم: 2959، و الطبراني في المعجم الکبير، 1 / 108، الرقم: 182، 22 / 401، الرقم: 1001، و الدولابي في الذرية الطاهرة: 120، الرقم: 235، و القزويني في التدوين في أخبار قزوين، 3 / 11.
73 / 12. عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَة رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ: إِنَّمَا فَاطِمَة شَجْنَةٌ مِنِّي يَبْسُطُنِي مَا يَبْسُطُهَا وَ يَقْبِضُنِي مَا يَقْبِضُهَا. رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَأَحْمَدُ.
’’حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: بے شک فاطمہ میری ٹہنی ہے، جس چیز سے اسے خوشی ہوتی ہے اس چیز سے مجھے بھی خوشی ہوتی ہے اورجس چیز سے اُسے تکلیف پہنچتی ہے اس چیز سے مجھے بھی تکلیف پہنچتی ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام حاکم اور احمد نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 12: أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 168، الرقم: 4734، و أحمد بن حنبل في المسند، 4 / 332، و في فضائل الصحابة، 2 / 765، الرقم: 1347، و الشيباني في الآحاد والمثاني، 5 / 362، الرقم: 2956، و الطبراني في المعجم الکبير، 20 / 25، الرقم: 30، و أبونعيم في حلية الأولياء، 3 / 206، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 203.
74 / 13. عَنْ عَائِشَة رضي اللہ عنها قَالَتْ: دَعَا النَّبِيُّ ﷺ فَاطِمَة ابْنَتَهُ فِي شَکْوَاهُ الَّذِي قُبِضَ فِيْهَا، فَسَارَّهَا بِشَيءٍ فَبَکَتْ، ثُمَّ دَعَاهَا فَسَارَّهَا فَضَحِکَتْ، قَالَتْ: فَسَأَلْتُهَا عَنْ ذَلِکَ، فَقَالَتْ: سَارَّنِي النَّبِيُّ ﷺ فَأَخْبَرَنِي: أَنَّهُ يُقْبَضُ فِي وَجَعِِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيْهِ، فَبَکَيْتُ، ثُمَّ سَارَّنِي فَأَخْبَرَنِي أنِّي أوَّلُ أهْلِ بَيْتِهِ أتْبَعُهُ، فَضَحِکْتُ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے اپنے مرض وصال میں اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بلایا پھر ان سے کچھ سرگوشی فرمائی تو وہ رونے لگیں۔ پھر انہیں قریب بلا کر سرگوشی کی تو وہ ہنس پڑیں۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں نے اس بارے میں سیدہ سلام اللہ علیہا سے پوچھا تو اُنہوں نے بتایا: حضور نبی اکرم ﷺ نے میرے کان میں فرمایا کہ آپ ﷺ کا اسی مرض میں وصال ہو جائے گا۔ پس میں رونے لگی، پھر آپ ﷺ نے سرگوشی کرتے ہوئے مجھے بتایا کہ میرے اہل بیت میں سب سے پہلے تم میرے بعد آؤ گی اس پر میں ہنس پڑی۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
الحديث رقم 13: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: المناقب، باب: مناقب قرابة رسول اللہ ﷺ ، 3 / 1361، الرقم: 3511، و کتاب: المناقب، باب: علامات النبوة في الإسلام، 3 / 1327، الرقم: 3427، و مسلم في الصحيح، کتاب: فضائل الصحابة، باب: فضائل فاطمة بنت النبي ﷺ ، 4 / 1904، الرقم: 2450، و النسائي في فضائل الصحابة: 77، الرقم: 296، و أحمد بن حنبل في المسند، 6 / 77، و في فضائل الصحابة، 2 / 754، الرقم: 1322.
75 / 14. عَنْ جُمَيْعِ بْنِ عُمَيْرِ التَّيْمِيِّ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ عَمَّتِي عَلَي عَائِشَة، فَسُئِلَتْ أَيُّ النَّاسِ کَانَ أَحَبَّ إِلَي رَسُوْلِ اللہِ ﷺ ؟ قَالَتْ: فَاطِمَة، فَقِيْلَ: مِنَ الرِّجَالِ؟ قَالَتْ: زَوْجُهَا، إِنْ کَانَ مَا عَلِمْتُ صَوَّامًا قَوَّامًا. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالْحَاکِمُ.
’’حضرت جمیع بن عمیر تیمی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں اپنی پھوپھی کے ہمراہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا: حضور نبی اکرم ﷺ کو کون زیادہ محبوب تھا؟ اُمُّ المؤمنین رضی اللہ عنہا نے فرمایا: فاطمہ سلام اللہ علیہا۔ عرض کیا گیا: مردوں میں سے (کون زیادہ محبوب تھا)؟ فرمایا: اُن کے شوہر، جہاں تک میں جانتی ہوں وہ بہت زیادہ روزے رکھنے والے اور راتوں کو عبادت کے لئے بہت قیام کرنے والے تھے۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذی اور حاکم نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 14: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب: المناقب، باب: ماجاء في فضل فاطمة بنت محمد ﷺ ، 5 / 701، الرقم: 3874، و الحاکم في المستدرک، 3 / 171، الرقم: 4744، و الطبراني في المعجم الکبير، 22 / 403، 404، الرقم: 1008، 1009، و ابن الأثير في أسد الغابة، 7 / 219، و الذهبي في سير أعلام النبلاء، 2 / 125، و المزي في تهذيب الکمال، 4 / 512، و الشوکاني في درالسحابة، 1 / 273.
76 / 15. عَنِ ابْنِ بُرَيْدَة، عَنْ أَبَيْهِ، قَالَ: کَانَ أَحَبَّ النِّسَاءِ إِلَي رَسُوْلِ اللہِ ﷺ فَاطِمَة وَمِنَ الرِّجاَلِ عَلِيٌّ.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَالْحَاکِمُ.
’’حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ کو عورتوں میں سب سے زیادہ محبت حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا سے تھی اور مردوں میں سے حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سب سے زیادہ محبوب تھے۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذی، نسائی اور حاکم نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 15: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب: المناقب، باب: ماجاء في فضل فاطمة بنت محمد ﷺ ، 5 / 698، الرقم: 3868، و النسائي في السنن الکبري، 5 / 140، الرقم: 8498، و الحاکم في المستدرک، 3 / 168، الرقم: 4735، و الطبراني في المعجم الأوسط، 7 / 199، الرقم: 7262، و الذهبي في سير أعلام النبلاء، 2 / 131، و الشوکاني في درالسحابة، 10 / 274.
77 / 16. عَنْ ثَوْبَانَ مَوْلَي رَسُوْلِ اللہِ ﷺ ، قَالَ: کاَنَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ إِذَا سَافَرَ کَانَ آخِرُ عَهْدِهِ بِإِنْسَانٍ مِنْ أهْلِهِ فَاطِمَة، وَ أوَّلُ مَنْ يَدْخُلُ عَلَيْهَا إِذَا قَدِمَ فَاطِمَة. رَوَاهُ أَبُوْدَاوُدَ وَأَحْمَدُ.
’’حضور نبی اکرم ﷺ کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حضور نبی اکرم ﷺ جب سفر کا اِرادہ فرماتے تو اپنے اہل و عیال میں سے سب کے بعد جس سے گفتگو فرما کر سفر پر روانہ ہوتے وہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا ہوتیں اور سفر سے واپسی پر سب سے پہلے جس کے پاس تشریف لاتے وہ بھی حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا ہوتیں۔‘‘ اس حدیث کو امام ابوداود اور احمد نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 16: أخرجه أبوداود في السنن، 4 / 87، الرقم: 4213، و أحمد بن حنبل في المسند، 5 / 275، و البيهقي في السنن الکبري، 1 / 26، و زيد البغدادي في ترکة النبي ﷺ: 57.
78 / 17. عَنْ عَائِشَة أُمِّ الْمُؤْمِنِيْنَ رضي اللہ عنها، قَالَتْ: کَانَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ إِذَا رَآهَا قَدْ أَقْبَلَتْ رَحَّبَ بِهَا، ثُمَّ قَامَ إِلَيْهَا فَقَبَّلَهَا، ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِهَا فَجَاءَ بِهَا حَتَّي يُجْلِسَهَا فِي مَکَانِهِ. وَ کَانَتْ إِذَا رَأَتِ النَّبِيَّ ﷺ رَحَّبَتْ بِهِ، ثُمَّ قَامَتْ إِلَيْهِ فَقَبَّلَتْهُ ﷺ رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَابْنُ حِبَّانَ.
’’ام المؤمنین حضرت رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ جب سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا کو آتے ہوئے دیکھتے تو انہیں خوش آمدید کہتے، پھر ان کی خاطر کھڑے ہو جاتے، انہیں بوسہ دیتے، ان کا ہاتھ پکڑ کر لاتے اور انہیں اپنی نشست پر بٹھا لیتے اور جب سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا آپ ﷺ کو اپنی طرف تشریف لاتے ہوئے دیکھتیں تو خوش آمدید کہتیں پھر کھڑی ہو جاتیں اور آپ ﷺ کو بوسہ دیتیں۔‘‘ اس حدیث کو امام نسائی اور ابن حبان نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 17: أخرجه النسائي في السنن الکبري، 5 / 391، 392، الرقم: 9236، 9237، و ابن حبان في الصحيح، 15 / 403، الرقم: 6953، و الحاکم في المستدرک، 4 / 303، الرقم: 7715، و البخاري في الأدب المفرد، 1 / 336، الرقم: 947، و الشيباني في الآحاد و المثاني، 5 / 367، الرقم: 2967، و الطبراني في المعجم الأوسط، 4 / 242، الرقم: 4089، و الدولابي في الذرية الطاهرة، 1 / 100، الرقم: 184.
79 / 18. عَنْ أبِي هُرَيْرَة رضي الله عنه قَالَ: نَظَرَ النَّبِيُّ ﷺ إِلَي عَلِيٍّ وَ فَاطِمَة وَالْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ، فَقَالَ: أَنَا حَرْبٌ لِمَنْ حَارَبَکُمْ وَ سِلْمٌ لِمَنْ سَالَمَکُمْ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْحَاکِمُ.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے حضرت علی، حضرت فاطمہ، حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنھم کی طرف نظرِ اِلتفات کی اور فرمایا: جو تم سے لڑے گا میں اس سے لڑوں گا، جو تم سے صلح کر ے گا میں اُس سے صلح کروں گا (یعنی جو تمہارا دشمن ہے وہ میرا دشمن ہے اور جو تمہارا دوست ہے وہ میرا بھی دوست ہے)۔‘‘ اس حدیث کو امام احمد اور حاکم نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 18: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 2 / 442، و في فضائل الصحابة، 2 / 767، الرقم: 1350، و الحاکم في المستدرک، 3 / 161، الرقم: 4713، و الطبراني في المعجم الکبير، 3 / 40، الرقم: 2621، و الخطيب في تاريخ بغداد، 7 / 137، و الذهبي في سير أعلام النبلاء، 2 / 122، 3 / 257، 258.
80 / 19. عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِيْنَ عَائِشَة رضي اللہ عنها: أنَّهَا قَالَتْ: کَانَتْ (فَاطِمَة) إِذَا دَخَلَتْ عَلَيْهِ ﷺ رَحَّبَ بِهَا وَقَامَ إِلَيْهَا فَأخَذَ بِيَدِهَا فَقَبَّلَهَا وَ أَجْلَسَهَا فِي مَجْلَسِهِ. رَواهُ الْحَاکِمُ.
’’ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا حضور نبی اکرم ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوتیں تو حضور نبی اکرم ﷺ سیدہ سلام اللہ علیہا کو خوش آمدید کہتے، کھڑے ہو کر ان کا استقبال کرتے، ان کا ہاتھ پکڑ کر بوسہ دیتے اور انہیں اپنی نشست پر بٹھا لیتے۔‘‘ اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 19: أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 167، الرقم: 4732، و النسائي في فضائل الصحابة، 1 / 78، الرقم: 264، و ابن راهوية في المسند، 1 / 8، الرقم: 6، و البيهقي في السنن الکبري، 7 / 101، و في شعب الإيمان، 6 / 467، الرقم: 8927، و المقري في تقبيل اليد، 1 / 91، و العسقلاني في فتح الباري، 11 / 50.
81 / 20. عَنْ عَائِشَة أُمِّ الْمُؤْمِنِيْنَ رضي اللہ عنها قَالَتْ: کَانَتْ فَاطِمَة إِذَا دَخَلَتْ عَلَيْهِ ﷺ قَامَ إِلَيْهَا فَقَبَّلَهَا وَ رَحَّبَ بِهَا وَ أَخَذَ بِيَدِهَا، فَأَجْلَسَهَا فِي مَجْلَسِهِ، وَ کَانَتْ هِي إِذَا دَخَلَ عَلَيْهَا رَسُوْلُ اللہِ ﷺ قَامَتْ إِلَيْهِ مُسْتَقْبِلَة وَ قَبَّلَتْ يَدَهُ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ.
’’ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا جب حضور نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوتیں تو حضور نبی اکرم ﷺ کھڑے ہو کر ان کا استقبال فرماتے، انہیں بوسہ دیتے خوش آمدید کہتے اور ان کا ہاتھ پکڑ کر اپنی نشست پر بٹھالیتے، اور جب آپ ﷺ سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا کے ہاں رونق افروز ہوتے تو سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا بھی آپ ﷺ کے استقبال کے لئے کھڑی ہو جاتیں اور آپ ﷺ کے دست اقدس کو بوسہ دیتیں۔‘‘ اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 20: أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 174، الرقم: 4753، والمحب الطبري في ذخائر العقبي في مناقب ذوي القربي: 85، و الهيثمي في موارد الظمآن: 549، الرقم: 2223، و العسقلاني في فتح الباري، 11 / 50، و الشوکاني في درالسحابة، 1 / 279.
82 / 21. عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي اللہ عنهما: أنَّ النَّبِيَّ ﷺ کَانَ إِذَا سَافَرَ کَانَ آخِرُ النَّاسِ عَهْدًا بِهِ فَاطِمَة، وَ إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ کَانَ أوَّلُ النَّاسِ بِهِ عَهْدًا فَاطِمَة رضي اللہ عنها فَقَالَ لَهَا رَسُوْلُ اللہِ ﷺ: فِدَاکِ أبِي وَ أُمِّي.
رَوَاهُ الْحَاکِمُ.
’’حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ جب سفر کا ارادہ فرماتے تو اپنے اہل و عیال میں سے سب کے بعد جس سے گفتگو کر کے سفر پر روانہ ہوتے وہ سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا ہوتیں، اور سفر سے واپسی پر سب سے پہلے جس کے پاس تشریف لاتے وہ بھی حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا ہی ہوتیں، اور یہ کہ حضور نبی اکرم ﷺ سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا سے فرماتے: (فاطمہ!) میرے ماں باپ تجھ پر قربان ہوں۔‘‘ اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 21: أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 169، 170، الرقم: 4739، 4740، وابن حبان في الصحيح، 2 / 470، 471، الرقم: 696، والهيثمي في موارد الظمآن: 631، الرقم: 2540، وابن عساکر في ’تاريخ دمشق الکبير، 43 / 141.
83 / 22. عَنْ أَبِي هُرَيْرَة رضي اللہ عنه، قَالَ: قَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طالب رضي اللہ عنه: يَا رَسُوْلَ اللہ ، أَيُمَا أَحَبُّ إِلَيْکَ: أَنَا أَمْ فَاطِمَة؟ قَالَ: فَاطِمَة أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْکَ، وَ أَنْتَ أَعَزُّ عَلَيَّ مِنْهَا. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے (بارگاہِ رسالت مآب ﷺ میں) عرض کیا: یا رسول اللہ ! آپ کو میرے اور حضرت فاطمہ میں سے کون زیادہ محبوب ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: فاطمہ مجھے تم سے زیادہ پیاری ہے، اور تم میرے نزدیک اس سے زیادہ عزیز ہو۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 22: أخرجه طبراني في المعجم الأوسط، 7 / 343، الرقم: 7675، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 173، والمناوي في فيض القدير، 4 / 422.
84 / 23. عَنْ عَائِشَة رضي اللہ عنها قَالَتْ: أَقْبَلَتْ فَاطِمَة تَمْشِي کَأَنَّ مِشْيَتَهَا مَشْيُ النَّبِيِّ ﷺ ، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: مَرْحَباً بِابْنَتِي ثَمَّ أَجْلَسَهَا عَنْ يَمِيْنِهِ أَوْ عَنْ شِمَالِهِ، ثُّمَ أَسَرَّ إِلَيْهَا حَدِيْثًا فَبَکَتْ، فَقُلْتُ لَهَا: لِمَ تَبْکِيْنَ؟ ثُّمَ أَسَرَّ إِلَيْهَا حَدِيْثًا فَضَحِکَتْ، فَقُلْتُ: مَا رَأَيْتُ کَالْيَوْمِ فَرَحًا أَقْرَبُ مِنْ حُزْنٍ، فَسَأَلْتُهَا عَمَّا قَالَ، فَقَالَتْ: مَا کُنْتُ لِأُفْشِيَ سِرَّ رَسُوْلِ اللہِ ﷺ ، حَتَّي قُبِضَ النَّبِيُّ ﷺ فَسَأَلْتُهَا، فَقَالَتْ: أَسَرَّ إِلَيَّ: إِنَّ جِبْرِيْلَ کَانَ يُعَارِضُنِيَ الْقُرْآنَ کُلَّ سَنَة مَرَّة، وَ إِنَّهُ عَارَضَنِيَ الْعَامَ مَرَّتَيْنِ، وَلَا أُرَاهُ إِلاَّ حَضَرَ أَجَلِي، وَ إِنَّکِ أَوَّلُ أَهْلِ بَيْتِي لَحَاقًا بِي. فَبَکَيْتُ، فَقَالَ: أَمَا تَرْضَيْنَ، أَنْ تَکُوْنِي سَيِّدَة نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّة، أَوْ نِسَاءَ الْمُؤْمِنِيْنَ، فَضَحِکْتُ لِذَلِکَ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا آئیں اور ان کا چلنا ہو بہو حضور نبی اکرم ﷺ کے چلنے جیسا تھا۔ پس آپ ﷺ نے اپنی لختِ جگر کو خوش آمدید کہا اور اپنے دائیں یا بائیں جانب بٹھا لیا، پھر چپکے چپکے ان سے کوئی بات کہی تو وہ رونے لگیں۔ تو میں نے ان سے پوچھا آپ کیوں رو رہی ہیں؟ پھر آپ ﷺ نے اُن سے کوئی بات چپکے چپکے کہی تو وہ ہنس پڑیں۔ پس میں نے کہا کہ آج کی طرح میں نے خوشی کو غم کے اتنے نزدیک کبھی نہیں دیکھا۔ میں نے (حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا سے) پوچھا: آپ سے حضور نبی اکرم ﷺ نے کیا فرمایا تھا؟ انہوں نے جواب دیا: میں رسول اللہ ﷺ کے راز کو فاش نہیں کر سکتی۔ جب حضور نبی اکرم ﷺ کا وِصال ہو گیا تو میں نے ان سے (اُس بارے میں) پھر پوچھا تو اُنہوں نے جواب دیا: آپ ﷺ نے مجھ سے یہ سرگوشی کی کہ جبرئیل ہر سال میرے ساتھ قرآن کریم کا ایک بار دور کیا کرتے تھے لیکن اس سال دو مرتبہ کیا ہے، میرا خیال یہی ہے کہ میرا آخری وقت آ پہنچا ہے اور بے شک میرے گھر والوں میں سے تم ہو جو سب سے پہلے مجھ سے آ ملو گی۔ اس بات نے مجھے رلا دیا، پھر آپ ﷺ نے فرمایا: کیا تم اس بات پر راضی نہیں کہ تم تمام جنتی عورتوں کی سردار ہو یا تمام مسلمان عورتوں کی سردار ہو! تو اس بات پر میں ہنس پڑی۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
الحديث رقم 23: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: المناقب، باب: علامات النبوة في الإسلام، 3 / 1326، 1327، الرقم: 3426، 3427، و مسلم في الصحيح، کتاب: فضائل الصحابة، باب: فضائل فاطمة بنت النبي ﷺ ، 4 / 1904، الرقم: 2450، و أحمد بن حنبل في المسند، 6 / 282.
85 / 24. عَنْ عَائِشَة أُمِّ الْمُؤْمِنِيْنَ رضي اللہ عنها، قَالَتْ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ: يَا فَاطِمَة، أَلاَ تَرْضَيْنَ أَنْ تَکُوْنِي سَيِّدَة نِسَاءِ الْمُؤْمِنِيْنَ، أَوْ سَيِّدَة نِسَاءِ هَذِهَ الْأُمَّة. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
’’اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: حضور نبی اکرم ﷺ نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: اے فاطمہ! کیا تو اس بات پر راضی نہیں ہے کہ تم مسلمان عورتوں کی سردار ہو یا میری اِس اُمت کی سب عورتوں کی سردار ہو!‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
الحديث رقم 24: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: الاستئذان، باب: من ناجي بين يدي الناس ولم يخبر بسر صاحبه، 5 / 2317، الرقم: 5928، و مسلم في الصحيح، کتاب: فضائل الصحابم، باب: فضائل فاطمة بنت النبي ﷺ ، 4 / 1905، الرقم: 2450، و النسائي في فضائل الصحابة: 77، الرقم: 263، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، 2 / 762، الرقم: 1342، و الطيالسي في المسند: 196، الرقم: 1373، و ابن سعد في الطبقات الکبري، 2 / 247.
86 / 25. عَنْ حُذَيْفَة رضي اللہ عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ: إِنَّ هَذَا مَلَکٌ لَمْ يَنْزِلِ الْأرْضَ قَطُّ قَبْلَ هَذِهِ الَّليْلَة اسْتَأذَنَ رَبَّهُ أنْ يُسَلِّمَ عَلَيَّ وَ يُبَشِّرَنِي بِأنَّ فَاطِمَة سَيِّدَة نِسَاءِ أهْلِ الْجَنَّة، وَ أنََّ الْحَسَنَ وَ الْحُسَيْنَ سَيِّدَا شَبَابِ أهْلِ الْجَنَّة. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَأَحْمَدُ.
’’حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ایک فرشتہ جو اِس رات سے پہلے کبھی زمین پر نہ اُترا تھا، اُس نے اپنے پروردگار سے اِجازت مانگی کہ مجھے سلام کرنے حاضر ہو اور مجھے یہ خوشخبری دے کہ فاطمہ اھلِ جنت کی تمام عورتوں کی سردار ہے اور حسن و حسین جنت کے جوانوں کے سردار ہیں۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذی، نسائی اور احمد نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 25: أخرجه الترمذي في السنن، 5 / 660، الرقم: 3871، و النسائي في السنن الکبري، 5 / 80، 95، الرقم: 8298، 8365، و النسائي في فضائل الصحابة: 58، 76، الرقم: 193، 260، وأحمد بن حنبل في المسند، 5 / 391، وفي فضائل الصحابة، 2 / 788، الرقم: 1406، وابن أبي شيبة في المصنف، 6 / 388، الرقم: 32271، و الحاکم في المستدرک، 3 / 164، الرقم: 4721، 4722.
87 / 26. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اللہ عنهما، قَالَ: خَطَّ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ فِي الْأرْضِ أرْبَعَة خَطُوْطٍ. قَالَ: تَدْرُوْنَ مَا هَذَا؟ فَقَالُوْا: اللہُ وَ رَسُوْلُهُ أعْلَمُ. فَقَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ: أفْضَلُ نِسَاءِ أهْلِ الْجَنَّة: خَدِيْجَة بِنْتُ خُوَيْلِدٍ، وَ فَاطِمَة بِنْتُ مُحَمَّدٍ، وَ آسِيَة بِنْتُ مُزَاحِمٍ امْرَأة فِرْعَوْنَ، وَ مَرْيَمُ ابْنَة عِمْرَانَ رضي اللہ عنهن أجمعين. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالنَّسَائِيُّ.
’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنھما فرماتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے زمین پر چار (4) لکیریں کھینچیں اور فرمایا: تم جانتے ہو یہ کیا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا: اللہ اور اُس کا رسول ﷺ بہتر جانتے ہیں پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اہل جنت کی عورتوں میں سے افضل ترین (چار) ہیں: خدیجہ بنت خویلد، فاطمہ بنت محمد، فرعون کی بیوی آسیہ بنت مزاحم اور مریم بنت عمران رضی اللہ عنھن اجمعین۔‘‘ اسے امام احمد بن حنبل اور امام نسائی نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 26: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 293، 316، و النسائي في السنن الکبري، 5 / 93، 94، الرقم: 8355، 8364، و النسائي في فضائل الصحابة: 74، 76، الرقم: 250، 259، و ابن حبان في الصحيح، 15 / 470، الرقم: 7010، و الحاکم في المستدرک، 2 / 539، الرقم: 3836، 3 / 174، الرقم: 4752، 4754، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، 2 / 760، 761، الرقم: 1339.
88 / 27. عَنْ عَائِشَة رضي اللہ عنها: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ وَ هُوَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيْهِ: يَا فَاطِمَة، ألَاَ تَرْضَيْنَ أَنْ تَکُوْنِي سَيِّدَة نِسَاءِ الْعَالَمِيْنَ وَ سِيِّدَة نِسَاءِ هَذِهِ الْأُمَّة وَ سَيِّدَة نِسَاءِ الْمُؤْمِنيْنَ.
رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَالْحَاکِمُ.
’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اے فاطمہ! کیا تو نہیں چاہتی کہ تو تمام جہانوں کی عورتوں، میری اس اُمت کی تمام عورتوں کی اور مؤمنین کی تمام عورتوں کی سردار ہو!‘‘ اسے امام نسائی اور حاکم نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 27: أخرجه النسائي في السنن الکبري، 4 / 251، الرقم: 7078، 5 / 146، الرقم: 8517، والحاکم في المستدرک، 3 / 170، الرقم: 4740، وابن سعد في الطبقات الکبري، 2 / 247، 248، 8 / 26، 27، و ابن الأثير في أسد الغابة، 7 / 218.
89 / 28. عَنْ أَبِي هَرَيْرَة رضي اللہ عنه: أَنَّ رَسُوْلَ اللہِ ﷺ قَالَ: إِنَّ مَلَکًا مِنَ السَّمَاءِ لَمْ يَکُنْ زَارَنِي، فَاسْتَأْذَنَ اللہَ فِي زِيَارَتِي، فَبَشَّرَنِي أَوْ أَخْبَرَنِي: أَنَّ فَاطِمَة سَيِّدَة نِسَاءِ أُمَّتِي. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ وَالْبُخَارِيُّ فِي التَّارِيْخِ.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: آسمان کے ایک فرشتے نے میری زیارت نہیں کی تھی، پس اُس نے اللہ تعالیٰ سے میری زیارت کی اجازت لی اور اُس نے مجھے خوشخبری سنائی (یا) مجھے خبر دی کہ فاطمہ میری اُمت کی عورتوں کی سردار ہیں۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی نے اور امام بخاری نے ’التاریخ الکبير‘ میں روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 28: أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 22 / 403، الرقم: 1006، و البخاري في التاريخ الکبير، 1 / 232، الرقم: 728، و الذهبي في سير اعلام النبلاء، 2 / 127، و المزي في تهذيب الکمال، 26 / 391.
90 / 29. عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَة قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ: إِنَّ فَاطِمَة بَضْعَةٌ مِنِّي، وَ إِنِّي أکْرَهُ أنْ يَسُوْءَ هَا، وَ اللہِ لَا تَجْتَمِعُ بِنْتُ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ وَ بِنْتُ عَدُوِّ اللہِ عِنْدَ رَجُلٍ وَاحِدٍ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
’’حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: بے شک فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے اور اُس کی ناراضگی مجھے پسند نہیں۔ خدا کی قسم کسی شخص کے پاس رسول اللہ اور دُشمن خدا کی بیٹیاں جمع نہیں ہو سکتیں۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
الحديث رقم 29: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: المناقب، باب: ذکر أصهار النبي ﷺ ، 3 / 1364، الرقم: 3523، و مسلم في الصحيح، کتاب: فضائل الصحابة، باب: فضائل فاطمة بنت النبي ﷺ ، 4 / 1903، الرقم: 2448، و ابن ماجة في السنن، کتاب: النکاح، باب: الغيرة، 1 / 644، الرقم: 1999، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، 2 / 759، الرقم: 1335، و ابن حبان في الصحيح، 15 / 407، 408، 535، الرقم: 6956، 6957، 7060، و الطبراني في المعجم الکبير، 20 / 18، 19، الرقم: 18، 19، 22 / 405، الرقم: 1013.
91 / 30. عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَة: أنَّهُ سَمِعَ رَسُوْلَ اللہِ ﷺ عَلَي الْمِنْبَرِ، وَ هُوَ يَقُوْلُ: إِنَّ بَنِي هِشَامِ بْنِ الْمُغِيْرَة اسْتَأذَنُوْنِي أنْ يُنْکِحُوْا ابْنَتَهُمْ، عَلِيَّ بْنَ أبِي طَالِبٍ. فَلَا آذُنُ لَهُمْ. ثُمَّ لَا آذُنُ لَهُمْ. ثُمَّ لَا آذُنُ لَهُمْ. وَ قَالَ ﷺ: فَإِنَّمَا ابْنَتِي بَضْعَةٌ مِنِّي. يَرِيْبُنِي مَا رَابَهَا وَ يُؤْذِيْنِي مَا آذَاهَا. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَ التِّرْمِذِيُّ وَ أبُودَاوُدَ وَابْنُ ماجة.
’’حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ اُنہوں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو منبر پر فرماتے سنا: بنی ہشام بن مغیرہ نے اپنی بیٹی کا علی سے رشتہ کرنے کی مجھ سے اجازت مانگی ہے۔ میں انہیں اجازت نہیں دیتا دوبارہ میں انہیں اجازت نہیں دیتا، سہ بارہ میں انہیں اجازت نہیں دیتا اور حضور نبی اکرم ﷺ نے یہ بھی فرمایا: میری بیٹی میرے جسم کا حصہ ہے، اُس کی پریشانی مجھے پریشان کرتی ہے اور اُس کی تکلیف مجھے تکلیف دیتی ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام مسلم، ترمذی، ابوداود اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 30: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب: فضائل الصحابة، باب: فضائل فاطمة بنت النبي ﷺ ، 4 / 1902، الرقم: 2449، والترمذي في السنن، کتاب: المناقب، باب: ماجاء في فضل فاطمة بنت محمد ﷺ ، 5 / 698، الرقم: 3867، و أبو داود في السنن، کتاب: النکاح، باب: ما يکره أن يجمع بينهن من النساء، 2 / 226، الرقم: 2071، و ابن ماجة في السنن، کتاب: النکاح، باب: الغيرة، 1 / 643، الرقم: 1998، و النسائي في السنن الکبري، 5 / 147، الرقم: 8518، و أحمد بن حنبل في المسند، 4 / 328، و في فضائل الصحابة، 2 / 756، الرقم: 1328.
92 / 31. عَنْ بُرَيْدَة رضي اللہ عنه، قَالَ: فَلَمَّا کَانَ لَيْلَة الْبَنَائِ، قَالَ: يَا عَلِيُّ، لاَ تُحْدِثْ شَيْئًا حَتَّي تَلْقَاِني، فَدَعَا النَّبِيُّ ﷺ بِمَاءٍ فَتَوَضَّأَ مِنْهُ ثُمَّ أَفْرَغَهُ عَلَي عَلِيٍّ، فَقَالَ: اللَّهُمَّ، بَارِکِْفيْهِمَا وَ بَارِکْ عَلَيْهَمَا وَ بَارِکْ لَهُمَاِفي شِبْلِهِمَا.
و في رواية عنه: وَ بَارِکْ لَهُمَا فِي نَسْلِهِمَا.
رَوَاهُ النَّسَائِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ.
’’حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور نبی اکرم ﷺ نے حضرت علی اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہما کی شادی کی رات حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: مجھے ملے بغیر کوئی عمل نہ کرنا پھر آپ ﷺ نے پانی منگوایا، اس سے وضو کیا پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ پر پانی ڈال کر فرمایا: اے اللہ ! ان دونوں کے حق میں برکت اور ان دونوں پر برکت نازل فرما، ان دونوں کے لئے ان کی اولاد میں برکت عطا فرما۔‘‘ اس حدیث کو امام نسائی امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 31: أخرجه النسائي في السنن الکبري، 6 / 76، الرقم: 10088، و في عمل اليوم و الليلة: 253، الرقم: 258، و الروياني في المسند، 1 / 77، الرقم: 35، و الطبراني في المعجم الکبير، 2 / 20، الرقم: 1153، و ابن الأثير في أسد الغابة، 7 / 217، و ابن سعد في الطبقات الکبري، 8 / 21، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 209.
93 / 32. عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضي اللہ عنه، عَنْ رَسُوْلِ اللہِ ﷺ ، قَالَ: إِنَّ اللہَ أَمَرَنِي أَنْ أُزَوِّجَ فَاطِمَة مِنْ عَلِيٍّ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.
’’حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے مجھے حکم فرمایا ہے کہ میں فاطمہ کا نکاح علی سے کر دوں۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 32: أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 10 / 156، الرقم؛ 10305، والحسيني في البيان و التعريف، 1 / 174، الرقم؛ 455، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 204، و الحلبي في الکشف الحثيث، 1 / 174، و المناوي في فيض القدير، 2 / 215.
94 / 33. عَنْ أَنَسٍ رضي اللہ عنه عَنْهُ، قَالَ: بَيْنَمَا رَسُوْلُ اللہِ ﷺ فِي الْمَسْجِدِ، إِذْ قَالَ ﷺ لِعَلِيٍّ: هَذَا جِبْرِيْلُ يُخْبِرُنِي أَنَّ اللہَ عزوجل زَوَّجَکَ فَاطِمَة، وَ أَشْهَدَ عَلَي تَزْوِيْجِکَ أَرْبَعِيْنَ أَلْفَ مَلَکٍ، وَ أَوْحَي إِلَي شَجَرَة طُوْبَي أَنِ انْثُرِي عَلِيْهِمُ الدُّرَّ وَاليَاقُوْتَ، فَنَثَرَتْ عَلَيْهِمُ الدُّرَّ وَ الْيَاقُوْتَ، فَابْتَدَرَتْ إِلَيْهِ الْحُوْرُ الْعِيْنُ يَلْتَقِطْنَ مِنْ أطْبَاقِ الدُّرِّ وَالْيَاقُوْتِ، فَهُمْ يَتَهَادُوْنَهُ بَيْنَهُمْ إِليَ يَوْمَ الْقِيَامَة. رَوَاهُ مُحِبٌّ الطَّبَرِيُّ.
’’حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ مسجد میں تشریف فرما تھے کہ آپ ﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا: یہ جبرئیل علیہ السلام مجھے بتا رہے ہیں کہ اللہ تعالی نے فاطمہ سے تمہاری شادی کر دی ہے اور تمہارے نکاح پر چالیس ہزار فرشتوں کو گواہ کے طور پر مجلس نکاح میں شریک کیا گیا، اور شجر ہائے طوبی سے فرمایا: ان پر موتی اور یاقوت نچھاور کرو پھردلکش آنکھوں والی حوریں اُن موتیوں اور یاقوتوں سے تھال بھرنے لگیں۔ جنہیں (تقریب نکاح میں شرکت کرنے والے) فرشتے قیامت تک ایک دوسرے کو بطور تحائف دیں گے۔‘‘ اس حدیث کو محب طبری نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 33: أخرجه محب الدين الطبري في الرياض النضرة في مناقب العشرة، 3 / 146، وفي ذخائر العقبي في مناقب ذَوِي القربي، 1 / 72.
95 / 34. عَنْ عَلِيِّ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ: أَتَانِي مَلَکٌ، فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ، إِنَّ اللہَ تَعَالَي يَقْرَأُ عَلَيْکَ السَّلَامَ، وَ يَقُوْلُ لَکَ: إِنِّي قَدْ زَوَّجْتُ فَاطِمَة ابْنَتَکَ مِنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ فِي الْمَلإِ الْأعْلَي، فَزَوِّجْهَا مِنْهُ فِي الْأرْضِ. رَوَاهُ مُحِبٌّ الطَّبَرِيُّ.
’’حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میرے پاس ایک فرشتہ نے آ کر عرض کیا: اے محمد! اللہ تعالیٰ نے آپ پر سلام بھیجا ہے اور فرمایا ہے: میں نے آپ کی بیٹی فاطمہ کا نکاح ملاء اعلیٰ میں علی بن ابی طالب سے کر دیا ہے، پس آپ زمین پر بھی فاطمہ کا نکاح علی سے کر دیں۔ اس حدیث کو محب طبری نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 34: أخرجه محب الدين الطبري في ذخائر العقبي في مناقب ذوي القربي، 1 / 73.
6. فَصْلٌ فِي مَکَانِتِهَا سلام اللہ عليها يَوْمَ الْقِيَامَة
96 / 35. عَنْ عَلِيٍّ رضي اللہ عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ لِفَاطِمَة: إِنِيّ وَ إِيَاکِ وَ هَذَيْنِ وَ هَذَا الرَّاقِدَ فِي مَکَانٍ وَاحِدٍ يَوْمَ الْقِيَامَة.
رَوَاهُ أحْمَدُ وَالْبَزَّارُ.
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا سے فرمایا: (اے فاطمہ!) میں، تو اور یہ دونوں (حسن و حسین) اور یہ سونے والا (حضرت علی رضی اللہ عنہ کیونکہ اس وقت آپ سو کر اٹھے ہی تھے) روزِ قیامت ایک ہی جگہ ہوں گے۔‘‘ اس حدیث کو امام احمد اور بزار نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 35: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 1 / 101، و في فضائل الصحابة، 2 / 692، الرقم: 1183، و البزار في المسند، 3 / 29، 30، الرقم: 779، و الشيباني في السنة، 2 / 598، الرقم: 1322، والهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 169، 170، و ابن الأثير في أسد الغابة في معرفة الصحابة، 7 / 220.
97 / 36. عَنْ عَلِيٍّ رضي الله عنه قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَقُوْلُ: إِذَا کَانَ يَوْمَ الْقِيَامَة نَادَي مُنَادٍ مِنْ وَرَاءِ الْحِجَابِ: يَا أهْلَ الْجَمْعِ، غُضُّوْا أبْصَارَکُمْ عَنْ فَاطِمَة بِنْتِ مُحَمَّدٍ ﷺ حَتَّي تَمُرَّ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ.
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: قیامت کے دن ایک نداء دینے والا پردے کے پیچھے سے آواز دے گا: اے اھلِ محشر! اپنی نگاہیں جھکا لو تاکہ فاطمہ بنت مصطفیٰ ﷺ گزر جائیں۔‘‘ اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 36: أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 166، الرقم: 4728، و المحب الطبري في ذخائر العقبي في مناقب ذَوِي القربي، 1 / 94، و ابن الأثير في أسد الغابة، 7 / 220، و العجلوني في کشف الخفاء، 1 / 101، الرقم: 263.
98 / 37. عَنْ أبِي هُرَيْرَة رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ: تُبْعَثُ الْأنْبِيَاءُ يَوْمَ الْقِيَامَة عَلَي الدَّوَابِ لِيُوَافُوْا بِالْمُؤْمِنِيْنَ مِنْ قَوْمِهِمُ الْمُحَشَّرِ، وَ يُبْعَثُ صَالِحٌ عَلَي نَاقَتِهِ، وَ أُبْعَثُ عَلَي الْبُرَاقِ خَطْوُهَا عِنْدَ أقْصَي طَرَفِهَا، وَ تُبْعَثُ فَاطِمَة أمَامِي. رَوَاهُ الْحَاکِمُ.
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: انبیائے کرام قیامت کے دن سواری کے جانوروں پر سوار ہو کر اپنی اپنی قوم کے مسلمانوں کے ساتھ میدان محشر میں تشریف لائیں گے اور صالح اپنی اونٹنی پر لائے جائیں گے اور مجھے براق پر لایا جائے گا، جس کا قدم اُس کی منتہائے نگاہ پر پڑے گا اور میرے آگے آگے سیدہ فاطمہ ہوں گی۔‘‘ اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 37: أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 166، الرقم: 4727.
99 / 38. عَنْ عَلِيٍّ رضي اللہ عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ: إِنَّ أوَّلَ مَنْ يَدْخُلُ الْجَنَّة أنَا وَفَاطِمَة وَالْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ. قُلْتُ: يَا رَسُوْلَ اللہِ ، فَمُحِبُّوْنَا؟ قَالَ: مِنْ وَّرَائِکُمْ. رَوَاهُ الْحَاکِمُ.
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے بتایا: (میرے ساتھ) سب سے پہلے جنت میں داخل ہونے والوں میں، میں، فاطمہ، حسن اور حسین ہوں گے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ ! ہم سے محبت کرنے والے کہاں ہوں گے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: تمہارے پیچھے ہوں گے۔‘‘ اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 38: أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 164، الرقم: 4723، و ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، 14 / 173، و الهندي في کنز العمال، 12 / 98، الرقم: 34166، و الهيتمي في الصواعق المحرقه، 2 / 448، و المحب الطبري في ذخائر العقبي في مناقب ذَوِي القربي، 1 / 214.
100 / 39. عَنْ عَلِيٍّ رضي اللہ عنه، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ: قَالَ: أنَا وَ عَلِيٌّ وَ فَاطِمَة وَ حَسَنٌ وَ حُسَيْنٌ مُجْتَمِعُوْنَ وَ مَنْ أحَبَّنَا، يَوْمَ الْقِيَامَة نَأکُلُ وَ نَشْرَبُ حَتَّي يُفَرَّقَ بَيْنَ الْعِبَادِ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میں، علی، فاطمہ، حسن و حسین اور ہم سے محبت کرنے والے سب روزِ قیامت ایک ہی جگہ اکٹھے ہوں گے۔ قیامت کے دن ہمارا کھانا پینا بھی اکٹھا ہو گا، یہاں تک کہ لوگوں میں فیصلے کر دیئے جائیں گے۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 39: أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 3 / 41، الرقم: 2623، والهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 174.
101 / 40. عَنْ عَائِشَة رضي اللہ عنها، قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: يُنَادِي مُنَادٍ يَوْمَ الْقِيَامَة: غُضُّوْا أبْصَارَکُمْ حَتَّي تَمُرَّ فَاطِمَة بِنْتُ مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ ﷺ رَوَاهُ الْخَطِيْبُ.
’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: روزِ قیامت ایک ندا دینے والا آواز دے گا: اپنی نگاہیں جھکا لو تاکہ فاطمہ بنت محمدِ مصطفیٰ ﷺ گزر جائیں۔‘‘ اس حدیث کو خطیب بغدادی نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 40: أخرجه الخطيب البغدادي في تاريخ بغداد، 8 / 142، و المحب الطبري في ذخائر العقبي في مناقب ذَوِي القربي: 94.
102 / 41. عَنْ عَلِيِّ بْنِ أبِي طَالِبٍ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ: إِذَا کَانَ يَوْمَ الْقِيَامَة حُمِلْتُ عَلَي الْبُرَاقِ وَ حُمِلَتْ فَاطِمَة عَلَي نَاقَة الْعَضْبَاءِ. رَوَاهُ ابْنُ عَسَاکِرَ.
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت کے دن مجھے براق پر اور فاطمہ کو میری سواری عضباء پر بٹھایا جائے گا۔‘‘ اس حدیث کو امام ابن عساکر نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 41: أخرجه ابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، 10 / 353.
103 / 42. عَنْ أبِي أيُوْبَ الْأنْصَارِيِّ رضي اللہ عنه: إِذَا کَانَ يَوْمَ الْقِيَامَة نَادَي مُنَادٍ مِنْ بُطْنَانِ الْعَرْشِ: يَا أهْلَ الْجَمْعِ، نَکِّسُوْا رَؤُوْسَکُمْ وَ غُضُّوْا أبْصَارَکُمْ حَتَّي تَمُرَّ فَاطِمَة بِنْتُ مُحَمَّدٍ ﷺ عَلَي الصِّرَاطِ فَتَمُرُّ وَ مَعَهَا سَبْعُوْنَ ألْفَ جَارِيَة مِنَ الْحُوْرِ الْعِيْنِ کَالْبَرْقِ اللَّامِعِ. رَوَاهُ مُحِبٌّ الطَّبَرِيُّ.
’’حضرت ابو ایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: روزِ قیامت عرش کی گہرائیوں سے ایک ندا دینے والا آواز دے گا: اے محشر والو! اپنے سروں کو جھکا لو اور اپنی نگاہیں نیچی کر لو تاکہ فاطمہ بنت محمد ﷺ پل صراط سے گزر جائیں۔ پس آپ گزر جائیں گی اور آپ کے ساتھ حور عین میں سے چمکتی بجلیوں کی طرح ستر ہزار خادمائیں ہوں گی۔‘‘ اس حدیث کو محب طبری نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 42: أخرجه المحب الطبري في ’ذخائر العقبي في مناقب ذَوِي القربي، 1 / 94، و الهندي في ’کنز العمال، 12 / 105، 106، الرقم: 34210، و ابن جوزي في تذکرة الخواص، 1 / 279، و الهيثمي في الصواعق المحرقة، 2 / 557، و المناوي في فيض القدير، 1 / 420، 429.
104 / 43. عَنْ عَلِيٍّ رضي اللہ عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ: تُحْشَرُ ابْنَتِي فَاطِمَة يَوْمَ الْقِيَامَة وَ عَلَيْهَا حُلَّة الْکَرَامَة قَدْ عُجِنَتْ بِمَاءِ الْحَيَوَانِ، فَتَنْظُرُ إِلَيْهَا الْخَلَائِقُ، فَيَتَعَجَّبُوْنَ مِنْهَا، ثُمَّ تُکْسَي حُلَّةٌ مِّنْ حُلَلٍ [تَشْتَمِلُ] عَلَي ألْفِ حُلَّة مَکْتُوْبٌ [عَلَيْهَا] بِخَطٍّ أخْضَرَ: أدْخِلُوْا ابْنَة مُحَمَّدٍ ﷺ الْجَنَّة عَلَي أحْسَنِ صُوْرَة وَ أکْمَلِ هَيْبَة وَ أتَّمِ کَرَامَة وَ أوْفَرِ حَظٍّ. فَتُزَفُّ إِلَي الْجَنَّة کَالْعُرُوْسِ حَوْلَهَا سَبْعُوْنَ ألْفَ جَارِيَة.
رَوَاهُ مُحِبٌّ الطَّبْرِيُّ.
’’حضرت علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میری بیٹی سیدہ فاطمہ قیامت کے دن اس طرح اٹھے گی کہ اس پر عزت کا جوڑا ہو گا جسے آب حیات سے دھویا گیا ہے۔ ساری مخلوق اسے دیکھ کر دنگ رہ جائے گی، پھر اسے جنت کا لباس پہنایا جائے گا جس کا ہر حلہ ہزار حلوں پر مشتمل ہو گا، ہر ایک پر سبز خط سے لکھا ہو گا: محمد کی بیٹی کو اَحسن صورت، اَکمل ہیبت، تمام تر کرامت اور بے پناہ عزت و احترام سے جنت میں لے جاؤ۔ پس آپ کو دلہن کی طرح سجا کر ستر ہزار حوروں کے جھرمٹ میں جنت کی طرف لایا جائے گا۔‘‘ اس حدیث کو محب طبری نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 43: أخرجه محب الدين الطبري في ذخائر العقبي في مناقب ذوي القربي، 1 / 95.
105 / 44. عَنْ عَائِشَة رضي اللہ عنها قَالَتْ: دَعَا النَّبِيُّ ﷺ فَاطِمَة ابْنَتَهُ فِي شَکْوَاهُ الَّذِي قُبِضَ فِيْهَا، فَسَارَّهَا بِشَيْيءٍ فَبَکَتْ، ثُمَّ دَعَاهَا فَسَارَّهَا فَضَحِکَتْ، قَالَتْ: فَسَأَلْتُهَا عَنْ ذَلِکَ، فَقَالَتْ: سَارَّنِي النَّبِيُّ ﷺ فَأَخْبَرَنِي: أَنَّهُ يُقْبَضُ فِي وَجَعِِهِ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيْهِ، فَبَکَيْتُ، ثُمَّ سَارَّنِي فَأَخْبَرَنِي أَنِّي أوَّلُ أَهْلِ بَيْتِهِ أَتْبَعُهُ، فَضَحِکْتُ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ.
’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے اپنے مرض وصال میں اپنی صاحبزادی حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بلایا پھر ان سے سرگوشی فرمائی تو وہ رونے لگیں۔ پھر انہیں قریب بلا کر سرگوشی کی تو وہ ہنس پڑیں۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: میں نے اس بارے میں سیدہ سلام اللہ علیہا سے پوچھا تو اُنہوں نے بتایا: حضور نبی اکرم ﷺ نے میرے کان میں فرمایا کہ آپ ﷺ کا اسی مرض میں وصال ہو جائے گا۔ پس میں رونے لگی، پھر آپ ﷺ نے سرگوشی کرتے ہوئے مجھے بتایا کہ میرے اہل بیت میں سب سے پہلے تم میرے بعد آؤ گی اس پر میں ہنس پڑی۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے۔
الحديث رقم 44: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: المناقب، باب: مناقب قرابة رسول اللہ ﷺ ، 3 / 1361، الرقم: 3511، و کتاب: المناقب، باب: علامات النبوة في الإسلام، 3 / 1327، الرقم: 3427، و مسلم في الصحيح، کتاب: فضائل الصحابة، باب: فضائل فاطمة بنت النبي ﷺ ، 4 / 1904، الرقم: 2450، و النسائي في فضائل الصحابة: 77، الرقم: 296، و أحمد بن حنبل في المسند، 6 / 77، و في فضائل الصحابة، 2 / 754، الرقم: 1322.
106 / 45. عَنْ مَسْرُوْقٍ حَدَّثَتْنِي عَائِشَة أُمُّ الْمُؤْمِنِيْنَ رضي اللہ عنها، قَالَتْ: إِنَّا کُنَّا أَزْوَاجَ النَّبِيِّ ﷺ عِنْدَهُ جَمِيْعًا، لَمْ تُغَادَرْ مِنَّا وَاحِدَةٌ، فَأَقْبَلَتْ فَاطِمَة عليها السلام تَمْشِي، وَلاَ وَ اللہِ ، مَا تَخْفَي مِشْيَتُهَا مِنْ مِشْيَة رَسُوْلِ اللہِ ﷺ مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ وَ هَذَا لَفْظُ الْبُخَارِيِّ.
’’حضرت مسروق رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا نے فرمایا: ہم حضور نبی اکرم ﷺ کی اَزواجِ مطہرات آپ ﷺ کے پاس جمع تھیں اور کوئی ایک بھی ہم میں سے غیر حاضر نہ تھی، اِتنے میں حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنھا وہاں تشریف لے آئیں، تو اللہ کی قسم اُن کا چلنا حضور نبی اکرم ﷺ کے چلنے سے ذَرّہ بھر مختلف نہ تھا۔‘‘ یہ حدیث متفق علیہ ہے اور الفاظ بخاری کے ہیں۔
الحديث رقم 45: أخرجه البخاري في الصحيح، کتاب: الاستئذان، باب: من ناجي بين الناس ومن لم بسر صاحبه فإذا مات أخبر به، 5 / 2317، الرقم: 5928، و مسلم في الصحيح، کتاب: فضائل الصحابة، باب: فضائل فاطمة بنت النبي ﷺ ، 4 / 1905، الرقم: 2450، و النسائي في فضائل الصحابة: 77، الرقم: 263، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، 2 / 762، الرقم: 1342، و الطيالسي في المسند: 196، الرقم: 1373، و ابن سعد في الطبقات الکبري، 2 / 247، و الدولابي في الذرية الطاهرة، 1 / 101، 102، الرقم: 188.
107 / 46. عَنْ عَائِشَة رضي اللہ عنها قَالَتْ: اجْتَمَعَ نِسَاءُ النَّبِيِّ ﷺ ، فَلَمْ يُغَادِرْ مِنْهُنَّ امْرَأَة، فَجَاءَ ْتْ فَاطِمَة تَمْشِي کَأَنَّ مِشْيَتَهَا مِشْيَة رَسُوْلِ اللہِ ﷺ ، فَقَالَ: مَرْحَبْاً بِابْنَتِي. فَأَجْلَسَهَا عَنْ يَمِيْنِهِ أَوْ عَنْ شِمَالِهِ. الحديث. رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَابْنُ ماجة وَالنَّسَائِيُّ.
’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا بیان کرتی ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ کی تمام اَزواج جمع تھیں اور کوئی بھی غیر حاضر نہیں تھی۔ اتنے میں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا آئیں جن کی چال رسول اللہ ﷺ کے چلنے کے مشابہ تھی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: مرحبا (خوش آمدید) میری بیٹی! پھر اُنہیں اپنی دائیں یا بائیں جانب بٹھا لیا۔‘‘ اسے امام مسلم، ابن ماجہ اور نسائی نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 46: أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب: فضائل الصحابة، باب: فضائل فاطمة بنت النبي ﷺ ، 4 / 1905، 1906، الرقم: 2450، و ابن ماجة في السنن، کتاب: ماجاء في الجنائز، باب: ماجاء في ذکر مرض رسول اللہ ﷺ ، 1 / 518، الرقم؛ 1620، و النسائي في السنن الکبري، 4 / 251، الرقم: 7078، 5 / 96، 146، الرقم: 8368، 8516، 8517، و في فضائل الصحابة، 77، الرقم: 263، و في کتاب الوفاة، 1 / 20، الرقم: 2.
108 / 47. عَنْ عَائِشَة أُمِّ الْمُؤْمِنِيْنَ رضي اللہ عنها، قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَشْبَهَ سَمْتًا وَ دَلاًّ وَ هَدْياً بِرَسُوْلِ اللہِ ﷺ فِي قِيَامِهَا وَ قُعُوْدِهَا مِنْ فَاطِمَة بِنْتِ رَسُوْلِ اللہِ ﷺ الحديث. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُودَاوُدَ.
’’اُم المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کی صاحبزادی سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا سے بڑھ کر کسی کو عادات و اَطوار، سیرت و کردار اور نشست و برخاست میں آپ ﷺ سے مشابہت رکھنے والا نہیں دیکھا۔‘‘ اس حدیث کو امام ترمذی اور ابوداود نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 47: أخرجه الترمذي في السنن، کتاب: المناقب، باب: ماجاء في فضل فاطمة بنت محمد ﷺ ، 5 / 700، الرقم: 3872، و أبوداود في السنن، کتاب: الأدب، باب: ماجاء في القيام، 4 / 355، الرقم: 5217، و النسائي في فضائل الصحابة: 78، الرقم: 264، و الحاکم في المستدرک، 4 / 303، الرقم: 7715، و البيهقي في السنن الکبري، 5 / 96، و ابن سعد في الطبقات الکبري، 2 / 248، و إبن جوزي في صفة الصفوة، 2 / 6، 7.
109 / 48. عَنْ عَائِشَة أُمِّ الْمُؤْمِنِيْنَ رضي اللہ عنها قَالَتْ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا مِنَ النَّاسِ کَانَ أَشَْبَهَ بِالنَّبِيِّ ﷺ کَلَاماً وَلَا حَدِيْثًا وَلَا جَلْسَة مِنْ فَاطِمَة. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ فِي الْأدَبِ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ حِبَّانَ.
’’اُمُّ المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے اندازِ گفتگو میں حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا سے بڑھ کر کسی اور کو حضور نبی اکرم ﷺ سے اس قدر مشابہت رکھنے والا نہیں دیکھا۔‘‘ اس حدیث کو امام بخاری نے ’’ الادب المفرد‘‘ میں اور امام نسائی و ابن حبان نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 48: أخرجه البخاري في الأدب المفرد، 1 / 326، 377، الرقم: 947، 971، و النسائي في السنن الکبري، 5 / 391، الرقم: 9236، و ابن حبان في الصحيح، 15 / 403، الرقم: 6953، و الحاکم في المستدرک، 3 / 167، 174، الرقم: 4732، 4753، و الطبراني في المعجم الأوسط، 4 / 242، الرقم: 40890، و البيهقي في السنن الکبري، 7 / 101، و ابن راهوية في المسند، 1 / 8، الرقم: 6.
110 / 49. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اللہ عنهما، قَالَ: لَمَّا نَزَلَتْ: (اِذَا جَآءَ نَصْرُ اللہِ وَالْفَتْحُ) دَعَا رَسُوْلُ اللہِ ﷺ فَاطِمَة، فَقَالَ: قَدْ نُعِيْتُ إِلَي نَفْسِي، فَبَکَتْ، فَقَالَ: لَا تَبْکِي، فَإِنَّکِ أوَّلُ أهْلِي لَاحِقٌ بِي، فَضَحِکْتُ، فَرَآهَا بَعْضُ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ ﷺ ، فَقُلْنَ: يَا فَاطِمَة، رَأيْنَاکِ بَکَيْتِ، ثُمَّ ضَحِکْتِ قَالَتْ: إِنَّهُ أخْبَرَنِي أنَّهُ قَدْ نُعِيَ إِلَيْهِ نَفْسَهُ فَبَکَيْتُ، فَقَالَ لِي: لَا تَبْکِي فَإِنَّکِ أَوَّلُ أهْلِي لَاحِقٌ بِي فَضَحِکْتُ. رَوَاهُ الدَّارَمِيُّ.
’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ جب آیت: ’’جب اللہ کی مدد اور فتح آ پہنچے۔‘‘ نازل ہوئی تو حضور نبی اکرم ﷺ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو بلایا اور فرمایا: میری وفات کی خبر آ گئی ہے، وہ رو پڑیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: مت رو، بے شک تم میرے گھر والوں میں سب سے پہلے مجھ سے ملو گی تو وہ ہنس پڑیں، اس بات کو آپ ﷺ کی بعض ازواج نے بھی دیکھا۔ انہوں نے کہا: فاطمہ! (کیا ماجرا ہے)، ہم نے آپ کو پہلے روتے اور پھر ہنستے ہوئے دیکھا ہے؟ آپ نے جواب دیا: حضور نبی اکرم ﷺ نے مجھے بتایا: میری وفات کا وقت آ پہنچا ہے۔ (اس پر) میں رو پڑی، پھر آپ ﷺ نے فرمایا: مت رو، تم میرے خاندان میں سب سے پہلے مجھے ملو گی، تو میں ہنس پڑی۔‘‘ اس حدیث کو امام دارمی نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 49: أخرجه الدارمي في السنن، 1 / 51، الرقم: 79، و ابن کثير في تفسير قرآن العظيم، 4 / 561.
111 / 50. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضي اللہ عنه، قَالَ: دَعَا رَسُوْلُ اللہِ ﷺ لِفَاطِمَة اللَّهُمَّ، إِنِّي أُعِيْذُهَابِکَ وَ ذُرِّيَتَهَا مِنَ الْشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ.
رَوَاهُ ابْنُ حِبَّانَ وَأَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ.
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے لئے خصوصی دعا فرمائی: اے اللہ ! میں (اپنی) اس (بیٹی) اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتا ہوں۔‘‘ اس حدیث کو امام ابن حبان، احمد اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 50: أخرجه ابن حبان في الصحيح، 15 / 394، 395، الرقم: 6944، و الطبراني في المعجم الکبير، 22 / 409، الرقم: 1021، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، 2 / 762، الرقم: 1342، و الهيثمي في موارد الظمآن، 550، 551، الرقم: 2225، و ابن الجوزي في تذکرة الخواص، 1 / 277، و المحب الطبري في ذخائر العقبي، 1 / 67.
112 / 51. عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضي اللہ عنه، قَالَ: لَمْ يَکُنْ أَحَدٌ أَشْبَهَ بِرَسُوْلِ اللہِ ﷺ مِنَ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ، وَ فَاطِمَة سلام اللہ عليهم. رَوَاهُ أَحْمَدُ.
’’حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ کوئی بھی شخص حضرت حسن بن علی اور حضرت فاطمہ الزہراء (رضی اللہ عنھم) سے بڑھ کر حضور ﷺ سے مشابہت رکھنے والا نہیں تھا۔‘‘ اس حدیث کو امام احمد بن حنبل نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 51: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 3 / 164.
113 / 52. عَنْ أُمِّ سَلْمَي رضي اللہ عنها، قَالَتْ: اشْتَکَتْ فَاطِمَة سلام اللہ عليها شَکْوَاهَا الَّتِي قُبِضَتْ فِيْهِ، فَکُنْتُ أُمَرِّضُهَا فَأَصْبَحَتْ يَوْمًا کَأَمْثَلِ مَارَأَيْتُهَا فِي شَکْوَاهَا تِلْکَ. قَالَتْ: وَخَرَجَ عَلَيٌّ رضي الله عنه لِبَعْضِ حَاجَتِهِ، فَقَالَتْ: يَا أُمَّهْ، اسْکُبِي لِي غُسْلاً، فَسَکَبْتُ لَهَا غُسْلاً فَاغْتَسَلَتْ کَأَحْسَنِ مَا رَأَيْتُهَا تَغْتَسِلُ، ثُمَّ قَالَتْ: يَا أُمَّهْ، أَعْطِيْنِي. ثِيَابِي الجُدُدَ، فأَعْطَيْتُهَا، فَلَبِسَتْهَا، ثُمَّ قَالَتْ: يَا أُمَّة، قَدِّمِي لِي فِرَاشِي وَسَطَ البَيْتِ، فَفَعَلْتُ وَاضْطَجَعَتْ وَاسْتَقْبَلَتْ القِبْلَة، وَجَعَلَتْ يَدَهَا تَحْتَ خَدِّهَا، ثُمَّ قَالَتْ: يَا أُمَّهْ، إِنِّي مَقْبُوضَةٌ الآنَ، وَقَدْ تَطَهَرْتُ فَلاَ يَکْشِفْنِي أَحَدٌ، فَقُبِضَتْ مَکَانَهَا، قَالَتْ: فَجَاءَ عَلِيٌّ رضي اللہ عنه فَأَخَبَرْتُهُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ.
’’حضرت امّ سلمی رضی اللہ عنھا روایت کرتی ہیں کہ جب سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیھا اپنی مرض موت میں مبتلا ہوئیں تو میں ان کی تیمارداری کرتی تھی۔ بیماری کے اس پورے عرصہ کے دوران جہاںتک میں نے دیکھا ایک صبح ان کی حالت قدرے بہتر تھی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کسی کام سے باہر گئے۔ سیدۂ کائنات نے کہا: اے اماں! میرے غسل کے لیے پانی لائیں۔ میں پانی لائی۔ آپ نے جہاں تک میں نے دیکھا بہترین غسل کیا۔ پھر بولیں: اماں جی! مجھے نیا لباس دیں۔ میں نے ایسا ہی کیا آپ قبلہ رخ ہو کر لیٹ گئیں۔ ہاتھ رخسار مبارک کے نیچے کر لیا پھر فرمایا: اماں جی: اب میری وفات ہو جائے گی، میں (غسل کر کے) پاک ہو چکی ہوں، لہٰذا مجھے کوئی نہ کھولے پس اُسی جگہ آپ کی وفات ہوگئی۔ حضرت اُمّ سلمی بیان کرتی ہیں کہ پھر حضرت علی کرم اللہ وجہہ تشریف لائے تو میں نے انہیں ساری بات بتائی۔‘‘ اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 52: أخرجه أحمد بن حنبل في المسند، 6 / 461، الرقم: 27656. 27657، والدولابي في الذرية الطاهرة، 1 / 113، والزيلعي في نصب الراية، 2 / 250، والطبري في ذخائر العقبي في مناقب ذوي القربي، 1 / 103، والهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 210، وابن الأثير في أسد الغابة، 7 / 221.
114 / 53. عَنْ جَابِرٍ رضي اللہ عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ: لِکُلِّ بَنِي أُمٍّ عُصْبَةٌ يَنْتِمُوْنَ إِلَيْهِمْ إِلَّا ابْنَي فَاطِمَة، فَأَنَا وَلِيُهُمَا وَ عُصْبَتُهُمَا.
رَوَاهُ الْحَاکِمُ.
’’حضرت جابر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ہر ماں کی اولاد کا عصبہ (باپ) ہوتا ہے جس کی طرف وہ منسوب ہوتی ہے، سوائے فاطمہ کے بیٹوں کے، کہ میں ہی اُن کا ولی اور میں ہی اُن کا نسب ہوں۔‘‘ اس حدیث کو امام حاکم نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 53: أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 179، الرقم: 4770، و السخاوي في اِستجلاب اِرتقاء الغرف بحب اَقرباء الرسول ﷺ و ذَوِي الشرف، 1 / 130.
115 / 54. عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رضي اللہ عنه قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللہِ ﷺ يَقُوْلُ: کُلُّ نَسَبٍ وَ سَبَبٍ يَنْقَطِعُ يَوْمَ الْقِيَامَة إِلَّا مَا کَانَ مِنْ سَبَبِي وَ نَسَبِي. رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَأَحْمَدُ وَالْبَزَّارُ.
’’حضرت عمر بن خطاب رضي اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: میرے نسب اور رشتہ کے سوا قیامت کے دن ہر نسب اور رشتہ منقطع ہو جائے گا۔‘‘ اس حدیث کو امام حاکم، احمد اور بزار نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 54: أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 153، الرقم: 4684، و أحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، 2 / 625، 626، 758، الرقم: 1069، 1070، 1333، و البزار في المسند، 1 / 397، الرقم: 274، و الطبراني في المعجم الکبير، 3 / 44، 45، الرقم: 2633، 2634، و في المعجم الأوسط، 5 / 376، الرقم: 5606، 6 / 357، الرقم: 6609.
116 / 55. عَنْ عُمَرَ رضي اللہ عنه: أَنَّهُ دَخَلَ عَلَي فَاطِمَة بِنْتِ رَسُولِ اللہِ ﷺ فَقَالَ: يَا فَاطِمَة، وَ اللہِ ، مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَحَبَّ إِلَي رَسُوْلِ اللہِ ﷺ مِنْکِ، وَ اللہِ مَا کَانَ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ بَعْدَ أَبِيْکِ ﷺ أَحَبَّ إِلَيَّ مِنْکِ.
رَوَاهُ الْحَاکِمُ وابْنُ أَبِي شَيْبَة.
’’حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی صاحبزادی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں گئے اور کہا: اے فاطمہ! خدا کی قسم! میں نے آپ کے سوا کسی شخص کو حضور نبی اکرم ﷺ کے نزدیک محبوب تر نہیں دیکھا اور خدا کی قسم! لوگوں میں سے مجھے بھی آپ کے والد محترم کے بعد کوئی آپ سے زیادہ محبوب نہیں۔‘‘ اسے امام حاکم اور ابن ابی شیبہ نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 55: أخرجه الحاکم في المستدرک، 3 / 168، الرقم: 4736، و ابن أبي شيبة في المصنف، 7 / 432، الرقم: 37045، وأحمد بن حنبل في فضائل الصحابة، 1 / 364، والشيباني في الآحاد والمثاني، 5 / 360، الرقم: 2952، والخطيب في تاريخ بغداد، 4 / 401.
117 / 56. عَنْ عَبْدِ اللہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضي الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ: إِنَّ فَاطِمَة حَصَّنَتْ فَرْجَهَا فَحَرَّمَهَا اللہُ وَ ذُرِّيَتَهَا عَلَي النَّارِ.
رَوَاهُ الطَّبَرانِيُّ وَالْبَزَّارُ وَالْحَاکِمُ.
’’حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: بے شک فاطمہ نے اپنی عصمت و پاک دامنی کی ایسی حفاظت کی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اُسے اور اُس کی اولاد کو آگ پر حرام فرما دیا ہے۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی، بزار اور حاکم نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 56: أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 22 / 407، الرقم: 1018، و البزار في المسند، 5 / 223، الرقم: 1829، و الحاکم في المستدرک، 3 / 165، الرقم: 4726، و أبو نعيم في حلية الأولياء، 4 / 188، و السخاوي في اِستجلاب اِرتقاء الغرف، 1 / 115، 116.
118 / 57. عَنِ ابْنِ عَبَّاسِ رضي اللہ عنهما، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ لِفَاطِمَة رضي اللہ عنها: إِنَّ اللہَ عزوجل غَيْرُ مُعَذِّبِکِ وَلَا وُلْدِکِ. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.
’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: اللہ تعالیٰ تمہیں اور تمہاری اولاد کو آگ کا عذاب نہیں دے گا۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی نے بیان کیا۔
الحديث رقم 57: أخرجه الطبراني في المعجم الکبير، 11 / 263، الرقم: 11685، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 202، و السخاوي في اِستجلاب اِرتقاء الغرف، 1 / 117.
119 / 58. عَنْ عَائِشَة رضي اللہ عنها قَالَتْ: مَا رَأيْتُ أفْضَلَ مِنْ فَاطِمَة رضي اللہ عنها غَيْرَ أبِيْهَا. رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ.
’’حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے افضل اُن کے بابا ﷺ کے علاوہ کوئی شخص نہیں پایا۔‘‘ اس حدیث کو امام طبرانی نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 58: أخرجه الطبراني في المعجم الأوسط، 3 / 137 الرقم: 2721، و الهيثمي في مجمع الزوائد، 9 / 201، و الشوکاني في درالسحابة، 1 / 277، الرقم: 24.
120 / 59. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اللہ عنه، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ لِفَاطِمَة رضي اللہ عنها: أَنْتِ أَوَّلُ أَهْلِي لَحُوْقًا بِي. رَوَاهُ أَحْمَدُ فِي الْفَضَائِلِ وَأَبُونُعَيْمٍ.
’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنھما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنھا سے فرمایا: میرے گھر والوں میں سے سب سے پہلے تو مجھ سے ملے گی۔‘‘ اس حدیث کو امام احمد نے ’’فضائل الصحابہ‘‘ میں امام ابونعیم نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 59: أخرجه أحمد بن حنبل في فصائل الصحابة، 2 / 764، الرقم: 1345، و أبونعيم في حلية الأولياء، 2 / 40.
121 / 60. عَنْ عَمْرِو بْنِ دِيْنَارٍ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَة رضي اللہ عنها: مَا رَأيْتُ أحَدًا قَطُّ أصْدَقُ مِنْ فَاطِمَة غَيْرَ أبِيْهَا. رَوَاهُ أبُونُعَيْمٍ.
’’حضرت عمرو بن دینار رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: فاطمہ رضی اللہ عنہا کے بابا ﷺ کے سوا میں نے فاطمہ سے زیادہ سچا کائنات میں کوئی نہیں دیکھا۔‘‘ اس حدیث کو امام ابونعیم نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 60: أخرجه أبونعيم في حلية الأولياء، 2 / 41، 42.
122 / 61. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللہِ رضي اللہ عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ: إِنَّمَا سُمِّيَتْ بِنْتِي فَاطِمَة لِأنَّ اللہَ عزوجل فَطَمَهَا وَ فَطَمَ مُحِبِّيْهَا عَنِ النَّارِ. رَوَاهُ الدَّيْلَمِيُّ.
’’حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میری بیٹی کا نام فاطمہ اس لیے رکھا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اسے اور اس سے محبت رکھنے والوں کو دوزخ سے جدا کر دیا ہے۔ اس حدیث کو امام دیلمی نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 61: أخرجه الديلمي في مسند الفردوس، 1 / 346، الرقم: 1385، و الهندي في ’کنز العمال، 12 / 109، الرقم: 34227، و السخاوي في ’اِستجلاب اِرتقاء الغرف، 1 / 96.
123 / 62. عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي اللہ عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ ﷺ: أنَا مِيْزَانُ الْعِلْمِ، وَ عَلِيٌّ کَفَتَاهُ، وَ الْحَسَنُ وَ الْحُسَيْنُ خُيُوْطُهُ، وَ فَاطِمَة عَلَاقَتُهُ وَ الْأئِمَّة مِنْ بَعْدِي عُمُوْدُهُ يُوْزَنُ بِهِ أعْمَالُ الْمُحِبِّيْنَ لَنَا وَ الْمُبْغِضِيْنَ لَنَا. رَوَاهُ الدَّيْلَمِيُّ.
’’حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میں علم کا ترازو ہوں، علی اس کا پلڑا ہے، حسن اور حسین اُس کی رسیاں ہیں، فاطمہ اُس کا دستہ ہے اور میرے بعد اَئمہ اَطہار (اُس ترازو کی) عمودی سلاخ ہیں، جس کے ذریعے ہمارے ساتھ محبت کرنے والوں اور بغض رکھنے والوں کے اَعمال تولے جائیں گے۔‘‘ اس حدیث کو امام دیلمی نے روایت کیا ہے۔
الحديث رقم 62: أخرجه الديلمي في مسند الفردوس، 1 / 44، الرقم: 107، و العجلوني في ’کشف الخفاء، 1 / 236.
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved