رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَالْفَسَوِيُّ.
أخرجه الدارمي في السنن، المقدمة، باب مذاکرة العلم، 1/ 158، الرقم/ 626، وابن أبي شيبة في المصنف، 5/ 285، الرقم/ 26134، والفسوي في المعرفة والتاريخ، 3/ 379، وابن عبد البر في جامع بيان العلم وفضله، 1/ 101، 108، والخطيب البغدادي في شرف أصحاب الحديث/ 94، والرامهرمزي في المحدث الفاصل بين الراوي والواعي/ 545، الرقم/ 721.
حضرت عبد اللہ بن بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اِس (علمِ) حدیث کا مذاکرہ کیا کرو، اور (علم حدیث کے لیے) باہم ملاقات کرتے رہو۔ اگر تم ایسا نہیں کرو گے تو یہ (علم حدیث) مٹ جائے گا۔
اِس حدیث کو امام دارمی، ابن ابی شیبہ اور فسوی نے بیان کیا ہے۔
أخرجه الدارمي في السنن، المقدمة، باب العمل بالعلم وحسن النیة فیہ،1/ 94، الرقم/ 264.
امام دارمی نے روایت کیا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں اپنی رات کو تین حصوں میں تقسیم کرتا ہوں: ایک تہائی حصے میں سوتا ہوں، ایک تہائی حصے میں قیام (عبادت) کرتا ہوں اور ایک تہائی حصے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث یاد کرتا ہوں۔
رَوَی الدَّارِمِيُّ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ الْخُدْرِيِّ رضی الله عنه قَالَ: تَذَاکَرُوا الْحَدِيْثَ، فَإِنَّ الْحَدِيْثَ يُهَیِّجُ الْحَدِيْثَ (أی ذَکَّرَ بِهِ).
أخرجه الدارمي في السنن، المقدمة، باب مذاکرة العلم، 1/ 155، الرقم/ 595، وابن أبي شيبة في المصنف، 5/ 285، الرقم/ 26133، وابن الجعد في المسند/ 218، الرقم/ 1449، والحاکم في المستدرک، 1/ 173، الرقم/ 323، وأيضًا في معرفة علوم الحديث/ 140، والخطيب البغدادي في الجامع لأخلاق الراوي وآداب السامع، 2/ 267، الرقم/ 1819، والبيهقي في المدخل إلی السنن الکبری، 1/ 289، الرقم/ 422، وابن عبد البر في جامع بيان العلم وفضله، 1/ 111.
امام دارمی اور ابن ابی شیبہ نے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، وہ فرماتے ہیں: حدیث کا مذاکرہ کیا کرو، کیوں کہ ایک حدیث دوسری حدیث کو یاد دلا دیتی ہے۔
عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّاءِبِ عَنْ أَبِیهِ أَوْ عَنْ أَبِی الأَحْوَصِ، عَنْ عَبْدِ اللہِ رضی الله عنه قَالَ: تَذَاکَرُوْا هٰذَا الْحَدِيْثَ فَإِنَّ حَيَاتَهُ مُذَاکَرَتُهُ.
رَوَاهُ الدَّارِمِيُّ وَالْحَاکِمُ.
أخرجه الدارمي في السنن، المقدمة، باب مذاکرة العلم، 1/ 158، الرقم/ 619، والحاکم في المستدرک، 1/ 173، الرقم/ 325، وأيضًا في معرفة علوم الحديث/ 141، والرامهرمزي في المحدث الفاصل بين الراوي والواعي/ 546.
حضرت عطاء بن سائب نے اپنے والد گرامی یا حضرت ابو الاحوص نے حضرت عبد اللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، وہ فرماتے ہیں: علم حدیث کا مذاکرہ کرتے رہا کرو، کیوں کہ اس کی زندگی اس کی تکرار میں ہے۔
اسے امام دارمی اور حاکم نے بیان کیا ہے۔
عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيْدٍ أَنَّهُ کَانَ يَقُولُ: تَحَدَّثُوا، فَإِنَّ الْحَدِيْثَ يُذَکِّرُ الْحَدِيْثَ.
رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَالطَّبَرَانِيُّ، وَقَالَ الْهَيْثَمِيُّ: رِجَالُهُ رِجَالُ الصَّحِيْحِ.
أخرجه الحاکم في المستدرک علی الصحيحين،3/ 651، الرقم/ 6391، والطبراني في المعجم الأوسط،3/ 60، الرقم/ 2477، وذکره الهيثمي في مجمع الزوائد، 1/ 161.
حضرت ابو نضرہ نے حضرت ابو سعید سے روایت کیا ہے، وہ فرمایا کرتے تھے: علم حدیث میں باہم گفتگو کرتے رہا کرو، کیوں کہ ایک حدیث دوسری حدیث کو یاد دلا دیتی ہے۔
اس حدیث کو امام حاکم اور طبرانی نے روایت کیا ہے اور امام ہیثمی نے کہا: اس حدیث کے راوی صحیح حدیث کے راوی ہیں۔
رَوَی الرَّامَهُرْمُزِيُّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، قَالَ: کَانَ أَبُوْ سَعِيْدٍ يَقُوْلُ: تَدَاوَرُوْا وَتَذَاکَرُوْا، فَإِنَّ الْحَدِيْثَ يُذَکِّرُ الْحَدِيْثَ.
أخرجه الرامهرمزي في المحدث الفاصل بین الراوي والواعي/ 545، الرقم/ 722.
رامہرمزی نے حضرت ابو نضرہ سے روایت کیا ہے: انہوں نے کہا کہ حضرت ابو سعیدg فرمایا کرتے تھے: حدیث کو باہم دہراتے رہا کرو اور علم حدیث کا مذاکرہ کرتے رہا کرو، کیوں کہ ایک حدیث دوسری حدیث کو یاد دلا دیتی ہے۔
رَوَی الدَّارِمِيُّ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَی، قَالَ: تَذَاکَرُوا، فَإِنَّ إِحْيَاءَ الْحَدِیثِ مُذَاکَرَتُهُ.
أخرجه الدارمي في السنن، المقدمة، باب مذاکرة العلم، 1/ 156، الرقم/ 602، وابن أبي شيبة في المصنف، 5/ 286، الرقم/ 26138، والخطيب البغدادي في الجامع لأخلاق الراوي وآداب السامع، 1/ 238، الرقم/ 470.
امام دارمی اور ابن ابی شیبہ نے حضرت عبد الرحمن بن ابی لیليٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ انہوں نے فرمایا: حدیث کا مذاکرہ کیا کرو۔ یقینا احادیث کا احیاء اِس کے مذاکرہ میں ہے۔
رَوَی الدَّارِمِيُّ وَالرَّامَهُرْمُزِيُّ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ: تَذَاکَرُوا الْحَدِیثَ فَإِنَّ ذِکْرَهُ حَيَاتُهُ.
أخرجه الدارمی في السنن، المقدمة، باب مذاکرة العلم،1/ 156، الرقم/ 603، والرامهرمزی في المحدث الفاصل بين الراوی والواعی/ 546، الرقم/ 725، وابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير، 41/ 185.
امام دارمی اور رامھرمزی نے حضرت علقمہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ آپ نے فرمایا: حدیث کو باہم دہراتے رہا کرو، کیوں کہ اس (علم) کی بقاء اس کے یاد رکھنے میں ہے۔
رَوَی الدَّارِمِيُّ وَأَبُو نُعَيْم عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ: آفَةُ الْعِلْمِ النِّسْيَانُ وَتَرْکُ الْمُذَاکَرَةِ.
أخرجه الدارمي في السنن، المقدمة، باب مذاکرة العلم، 1/ 158، الرقم/ 621، وأبو نعيم في حلية الأولياء، 3/ 364، وابن عبد البر في جامع بيان العلم وفضله، 1/ 108، وابن عساکر في تاریخ مدینة دمشق، 55/ 363.
امام دارمی اور ابو نعیم نے امام زہری رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔ انہوں نے فرمایا: علم کی آفت بھول جانا اور اس کے تکرار کو ترک کر دینا ہے۔
رَوَی الدَّارِمِيُّ عَنْ مَرْوَان بْن مُحَمَّدٍ قَالَ: سَمِعْتُ اللَّيْثَ بْنَ سَعْدٍ يَقُوْلُ: تَذَاکَرَ ابْنُ شِهَابٍ لَيْلَةً بَعْدَ الْعِشَاءِ حَدِيْثاً، وَهُوَ جَالِسٌ، فَتَوَضَّأَ، فَمَا زَالَ ذٰلِکَ مَجْلِسَهُ حَتّٰی أَصْبَحَ. قَالَ مَرْوَانُ: جَعَلَ يَتَذَاکَرُ الْحَدِيثَ.
أخرجه الدارمی في السنن، المقدمة، باب مذاکرة العلم،1/ 157، الرقم/ 616، وابن عساکر في تاريخ دمشق الکبير،55/ 330، والذهبی في سيرأعلام النبلاء،5/ 333.
امام دارمی نے مروان بن محمد سے روایت کیا ہے انہوںنے فرمایا: میں نے لیث بن سعد کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: ایک رات عشاء کے بعد ابن شہاب کو مجلس میں بیٹھے ایک حدیث یاد آگئی، تو انہوں نے وضو کیا اور ان کی (حدیث پر گفتگو کی یہ) مجلس صبح تک جاری رہی۔ مروان نے کہا: وہ حدیث کا مذاکرہ کرتے رہے۔
وَفِي رِوَايَةِ مُطَرِّفٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رضی الله عنهما، يَقُوْلُ: مُذَاکَرَةُ الْعِلْمِ سَاعَةً خَيْرٌ مِنْ إِحْيَاءِ لَيْلَةٍ.
رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ.
أخرجه البيهقي في المدخل إلی السنن الکبری، 1/ 305، الرقم/ 459-460، والمقدسي في الآداب الشرعية، 2/ 44، وابن القيم في مفتاح دار السعادة، 1/ 118.
حضرت مطرف بیان کرتے ہیں: میں نے حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کو فرماتے ہوئے سنا: ایک لمحہ علم کا تکرار (میرے نزدیک) شب بیداری سے بہتر ہے۔
اِسے امام بیہقی نے روایت کیا ہے۔
رَوَی الرَّامَهُرْمُزِيُّ وَالْخَطِيْبُ الْبَغْدَادِيُّ عَنْ أَبِي مُسْهِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيْدَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيْزِ يُعَاتِبُ أَصْحَابَ الْأَوْزَاعِيِّ يَقُوْلُ: مَا لَکُمْ لَا تَجْتَمِعُوْنَ؟ مَا لَکُمْ لَا تَذَاکَرُوْنَ؟
أخرجه الرامهرمزي في المحدث الفاصل بين الراوي والواعي/ 548، الرقم/ 732، والخطيب البغدادي في الجامع لأخلاق الراوي وآداب السامع، 2/ 273، الرقم/ 1833، وابن عساکر في تاريخ مدينة دمشق، 21/ 205.
رامہرمزی اور خطیب بغدادی نے حضرت ابو مسہر سے روایت کیا ہے۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت سعید بن عبد العزیز کو اوزاعی کے اصحاب کو سر زنش کرتے ہوئے سنا، وہ کہہ رہے تھے: تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم نہ اکٹھے ہوتے ہو اور نہ ہی مذکراہ کرتے ہو؟
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved