(الأعراف، 7/ 62)
میں تمہیں اپنے رب کے پیغامات پہنچا رہا ہوں اور تمہیں نصیحت کر رہا ہوں اور اللہ کی طرف سے وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔
(التوبة، 9/ 122)
اور یہ تو ہو نہیں سکتا کہ سارے کے سارے مسلمان (ایک ساتھ) نکل کھڑے ہوں تو ان میں سے ہر ایک گروہ (یا قبیلہ) کی ایک جماعت کیوں نہ نکلے کہ وہ لوگ دین میں تفقُّہ (یعنی خوب فہم و بصیرت) حاصل کریں اور وہ اپنی قوم کو ڈرائیں جب وہ ان کی طرف پلٹ کر آئیں تاکہ وہ (گناہوں اور نافرمانی کی زندگی سے) بچیں۔
(النحل، 16/ 44)
اور (اے نبیِ مکرّم!) ہم نے آپ کی طرف ذکرِ عظیم (قرآن) نازل فرمایا ہے تاکہ آپ لوگوں کے لیے وہ (پیغام اور احکام)خوب واضح کر دیں جو ان کی طرف اتارے گئے ہیں اور تاکہ وہ غور و فکر کریں۔
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَأَبُوْ دَاؤدَ وَالتِّرْمِذِيُّ.
أخرجه مسلم في الصحيح، کتاب الوصية، باب ما يلحق الإنسان من الثواب بعد وفاته، 3/ 1255، الرقم/ 1631، وأحمد بن حنبل في المسند، 2/ 372، الرقم/ 8831، وأبوداود في السنن، کتاب الوصايا، باب ما جاء في الصدقة عن الميت، 3/ 117، الرقم/ 2880، والترمذي في السنن، کتاب الأحکام، باب في الوقف، 3/ 660، الرقم/ 1376، والنسائي في السنن، کتاب الوصايا، باب فضل الصدقة عن الميت، 6/ 251، الرقم/ 3651، وفي السنن الکبری، 4/ 109، الرقم/ 6478.
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب انسان دنیا سے رخصت ہوجاتا ہے تو اس کے اعمال کا سلسلہ منقطع ہوجاتا ہے مگر تین چیزیں باقی رہتی ہیں (اور ان کا ثواب اسے پہنچتا رہتا ہے): صدقہ جاریہ یا وہ علم جس سے فائدہ اٹھایا جائے، یا نیک اولاد جو اس کے لئے دعا کرتی رہے۔
اسے امام مسلم، احمد، ابوداود اور ترمذی نے روایت کیا ہے۔
وَفِي رِوَايَةِ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه: أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: أَفْضَلُ الصَّدَقَةِ أَنْ يَتَعَلَّمَ الْمَرْءُ الْمُسْلِمُ عِلْمًا ثُمَّ يُعَلِّمَهُ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ.
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَقَالَ الْمُنْذَرِيُّ: إِسْنَادُهُ حَسَنٌ.
أخرجه ابن ماجه في السنن، المقدمة، باب ثواب معلم الناس الخير، 1/ 89، الرقم/ 243، والديلمي في مسند الفردوس، 1/ 354، الرقم/ 1421، وذکره المنذري في الترغيب والترهيب، 1/ 54، الرقم/ 120، والمزي في تهذيب الکمال، 19/ 59، والمناوي في فيض القدير، 2/ 37، والکناني في مصباح الزجاجة، 1/ 35، والمقدسي في فضائل الأعمال، 1/ 132، الرقم/ 579.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: سب سے افضل صدقہ یہ ہے کہ کوئی مسلمان شخص علم سیکھے اور پھر وہ اسے اپنے مسلمان بھائی کو بھی سکھائے۔
اسے امام ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ امام منذری نے فرمایا اس کی سند حسن ہے۔
وَفِي رِوَايَةٍ عَنْهُ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہ صلی الله عليه وآله وسلم: إِنَّ مِمَّا يَلْحَقُ الْمُؤْمِنَ مِنْ عَمَلِهِ وَ حَسَنَاتِهِ بَعْدَ مَوْتِهِ عِلْمًا عَلَّمَهُ وَنَشَرَهُ وَوَلَدًا صَالِحًا تَرَکَهُ وَمُصْحَفًا وَرَّثَهُ أَوْ مَسْجِدًا بَنَاهُ أَوْ بَيْتًا لِابْنِ السَّبِيْلِ بَنَاهُ أَوْ نَهَرًا أَجْرَاهُ أَوْ صَدَقَةً أَخْرَجَهَا مِنْ مَالِهِ فِي صِحَّتِهِ وَحَيَاتِهِ يَلْحَقُهُ مِنْ بَعْدِ مَوتِهِ.
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَابْنُ خُزَيْمَةَ وَالْبَيْهَقِيُّ وَقَالَ الْمُنْذَرِيُّ: إِسْنَادُهُ حَسَنٌ.
أخرجه ابن ماجه في السنن، المقدمة، باب ثواب معلم الناس الخير، 1/ 88، الرقم/ 242، وابن خزيمة في الصحيح، 4/ 121، الرقم/ 2490، والبيهقي في شعب الإيمان، 3/ 248، الرقم/ 3448، وذکره المنذري في الترغيب والترهيب، 1/ 55، 121، الرقم/ 123، 423، والکناني في مصباح الزجاجة، 1/ 35، الرقم/ 94، والمقدسي في فضائل الأعمال، 1/ 69، الرقم/ 286، والمناوي في فيض القدير، 2/ 540.
ایک دوسری روایت میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بے شک مومن کے وہ اعمال اور نیکیاں جن کا ثواب اسے موت کے بعد پہنچتا رہتا ہے ان میں سے ایک وہ علم ہے جو اس نے سکھایا اور پھیلایا۔ (دوسرا) نیک بیٹا ہے جو ا س نے پیچھے چھوڑا۔ (تیسرا) قرآنِ مجیدہے جو اس نے ورثہ میں چھوڑا۔ (چوتھی) مسجد جو اس نے تعمیر کی۔ (پانچواں) مسافر خانہ جو اس نے تعمیر کرایا۔ (چھٹی) نہر جو اس نے جاری کرائی (ساتواں) صدقہ ہے جو اس نے اپنی زندگی اور صحت کی حالت میں اپنے مال سے نکالا۔ ان تمام اعمال کا ثواب اسے موت کے بعد بھی پہنچتا رہتا ہے۔
اس حدیث کو امام ابن ماجہ ، ابن خزیمہ اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ امام منذری نے فرمایا: اس کی سند حسن ہے۔
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَ ابْنُ حِبَّانَ وَقَالَ الْمُنْذَرِيُّ: إِسْنَادُهُ صَحِيْحٌ.
أخرجه ابن ماجه في السنن، المقدمة، باب ثواب معلم الناس الخير، 1/ 88، الرقم/ 241، وابن حبان في الصحيح، 1/ 295، الرقم/ 93، والطبراني في المعجم الأوسط، 4/ 8، الرقم/ 3772، وفي المعجم الصغير، 1/ 242، الرقم/ 395، وذکره المنذري في الترغيب والترهيب، 1/ 55، 68، الرقم/ 125، 188، والهيثمي في موارد الظمآن، 1/ 220، الرقم/ 866، والکناني في مصباح الزجاجة، 1/ 35، الرقم/ 93.
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آدمی اپنے پیچھے تین نیکیاں چھوڑ جاتا ہے۔ نیک اولاد جو اس کے لئے دعا کرتی ہے۔ صدقہ جاریہ جس کا ثواب اسے پہنچتا رہتا ہے۔ اور (سکھایا گیا) وہ علم جس پر اس کے بعد عمل ہوتا رہے۔
اسے امام ابن ماجہ اور ابن حبان نے روایت کیا۔ امام منذری نے فرمایا: اس کی سند صحیح ہے۔
وَفِي رِوَايَةِ سَهْلِ بْنِ مُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَبِيْهِ أَنَّ النَّبِيَّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: مَنْ عَلَّمَ عِلْمًا فَلَهُ أَجْرُ مَنْ عَمِلَ بِهِ، لَا يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِ الْعَامِلِ.
رَوَاهُ ابْنُ مَاجَه وَالطَّبَرَانِيُّ.
أخرجه ابن ماجه في السنن، المقدمة، باب ثواب معلم الناس الخير، 1/ 88، الرقم/ 240، والطبراني في المعجم الکبير، 20/ 198، الرقم/ 446، وأبو نعيم في المسند المستخرج، 1/ 51، الرقم/ 40، وذکره المنذري في الترغيب والترهيب، 1/ 56، الرقم/ 129، والکناني في مصباح الزجاجة، 1/ 34، الرقم/ 92، والمقدسي في فضائل الأعمال، 1/ 132، الرقم/ 577.
ایک دوسری روایت میں حضرت سہل بن معاذ بن انس اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جس نے علم سکھایا، اسے اس پر عمل کرنے والے کا بھی اجر ملے گا (جبکہ) عمل کرنے والے کے اجر میں کوئی کمی نہ ہو گی۔
اسے امام ابن ماجہ اور طبرانی نے روایت کیا۔
وَفِي رِوَايَةِ أَنَسٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہ صلی الله عليه وآله وسلم: سَبْعٌ يَجْرِي لِلْعَبْدِ أَجْرُهُنَّ وَهُوَ فِي قَبْرِهِ بَعْدَ مَوْتِهِ: مَنْ عَلَّمَ عِلْمًا، أَوْ کَرَی نَهَرًا، أَوْ حَفَرَ بِئْرًا، أَوْ غَرَسَ نَخْلًا، أَوْ بَنٰی مَسْجِدًا، أَوْ وَرَّثَ مُصْحَفًا، أَوْ تَرَکَ وَلَدًا يَسْتَغْفِرُ لَهُ بَعْدَ مَوْتِهِ.
رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ وَالدِّيْلَمِيُّ.
أخرجه البيهقي في شعب الإيمان، 3/ 248، الرقم/ 2449، والديلمي في مسند الفردوس، 2/ 330، الرقم/ 3492، وذکره المنذري في الترغيب والترهيب، 1/ 53، الرقم/ 113، وأيضاً في 2/ 41، الرقم/ 1421، والهيثمي في مجمع الزوائد، 1/ 167، وقال: رواه البزار.
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سات چیزیں ایسی ہیں جن کا اجر بندے کی موت اور اس کے قبر میں پہنچ جانے کے بعد بھی جاری رہتا ہے: کسی کو علم سکھا دیا، یا نہر بنوا دی یا کنواں کھدوا دیا، یا کھجور کا درخت لگا دیا، یا مسجد بنوا دی، یا کسی کو مصحف (قرآن) کا وارث بنا گیا یا پیچھے ایسا بیٹا چھوڑا جو اس کی موت کے بعد اس کے لئے مغفرت طلب کرتا رہے۔
اس کو امام بیہقی اور دیلمی نے بیان کیا ہے۔
کَانَ الإِماَمُ أَحْمَدُ الرِّفَاعِيُّ يَقُوْلُ: إِذَا تَعَلَّمَ أَحَدُکُمْ شَيْئًا مِنَ الْخَيْرِ فَلْيُعَلِّمْهُ النَّاسَ يُثْمِرُ لَهُ الْخَيْرَ.
ذَکَرَهُ الشَّعْرَانِيُّ فِي الطَّبَقَاتِ.
الشعراني، الطبقات الکبری/ 209.
امام احمد الرفاعی فرمایا کرتے تھے کہ جب تم میں سے کسی نے کسی خیر کا علم حاصل کیا تو اسے چاہیے کہ وہ لوگوں کو بھی اس کی تعلیم دے۔ اس کا یہ عمل خود اس کے لئے بھی خیر کا پھل لائے گا۔
اسے امام شعرانی نے ’الطبقات الکبريٰ‘ میں بیان کیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved