(آل عمران، 3/ 18)
اللہ نے اس بات پر گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی لائقِ عبادت نہیں اور فرشتوں نے اور علم والوں نے بھی (اور ساتھ یہ بھی) کہ وہ ہر تدبیر عدل کے ساتھ فرمانے والا ہے، اس کے سوا کوئی لائقِ پرستش نہیں وہی غالب حکمت والا ہے۔
وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ مَاجَه: فَقِيْةٌ وَاحِدٌ.
رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَه.
أخرجه الترمذي في السنن، کتاب العلم، باب ما جاء في فضل الفقه علی العبادة، 5/ 48، الرقم/ 2681، وابن ماجه في السنن، المقدمة، باب فضل العلماء والحث علی طلب العلم، 1/ 81، الرقم/ 222، والطبراني في المعجم الکبير، 11/ 78، الرقم/ 11099، وفي مسند الشاميين، 2/ 161، الرقم/ 1109.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایک فقیہ، شیطان پر ایک ہزار عابدوں سے زیادہ بھاری ہے۔
ابن ماجہ کی روایت میں ’ایک فقیہ‘ کے الفاظ ہیں۔
اسے امام ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔
وَفِي رِوَايَةِ أَبِي هُرَيْرَةَ رضی الله عنه عَنِ النَّبِيِّ صلی الله عليه وآله وسلم قَالَ: مَا عُبِدَ اللہُ بِشَيئٍ أَفْضَلَ مِنْ فِقْهٍ فِي دِيْنٍ. وَلَفَقِيْةٌ أَشَدُّ عَلَی الشَّيْطَانِ مِنْ أَلْفِ عَابِدٍ. وَلِکُلِّ شَيئٍ عِمَادٌ وَعِمَادُ هَذَا الدِّيْنِ الْفِقْهُ. فَقَالَ أَبُوْهُرَيْرَةَ رضی الله عنه: لَأَنْ أَجْلِسَ سَاعَةً فَأَفْقَهَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُحْيِيَ لَيْلَةً إِلَی الْغَدَاةِ.
رَوَاهُ الدَّارَقُطْنِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ مُخْتَصَرًا وَالْبَيْهَقِيُّ.
أخرجه الدارقطني في السنن، 3/ 79، الرقم/ 294، والطبراني في المعجم الأوسط، 6/ 194، الرقم/ 6166، والبيهقي في شعب الإيمان، 2/ 266، الرقم/ 1711، 1712، والقضاعي في مسند الشهاب، 1/ 150، الرقم/ 206، 2/ 27، الرقم/ 814، وأبونعيم في حلية الأولياء، 3/ 365، والخطيب البغدادي في تاريخ بغداد، 5/ 436، الرقم/ 2957، وفي الجامع لأخلاق الراوي وآداب السامع، 2/ 110، الرقم/ 1328.
ایک اور روایت میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: دین میں تفقُّہ کے ساتھ کی گئی اللہ تعاليٰ کی عبادت سے افضل کوئی چیز نہیں اور ایک فقیہ ایک ہزار عابدوں سے بڑھ کر شیطان پر بھاری ہے۔ ہر چیز کا کوئی نہ کوئی ستون ہوتا ہے اور اس دین کا ستون فقہ (دین میں سمجھ بوجھ حاصل کرنا) ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: دینی مسائل سمجھنے کے لئے ایک گھڑی بیٹھنا مجھے پوری رات اللہ تعاليٰ کی عبادت کرنے سے بھی زیادہ محبوب ہے۔
اسے امام دارقطنی، طبرانی نے مختصراً اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
رَوَاهُ الْحَاکِمُ وَالطَّبَرَانِيُّ.
أخرجه الحاکم في المستدرک، 1/ 171، الرقم/ 317، والطبراني في المعجم الأوسط، 4/ 196، الرقم/ 3960، والبيهقي في کتاب الزهد الکبير، 2/ 309، الرقم/ 821، وابن أبي شيبة عن عمرو ابن قيس في المصنف، 7/ 88، الرقم/ 34405، ، والشاشي عن سعد في المسند، 1/ 137، الرقم/ 75، والمقدسي في الأحاديث المختارة، 3/ 264، الرقم/ 1068.
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: علم کی کثرت عبادت کی کثرت سے بہترہے اور تمہارے دین کی بھلائی تقويٰ (میں مضمر) ہے۔
اس حدیث کو امام حاکم اور طبرانی نے روایت کیا ہے۔
وَفِي رِوَايَةِ جَابِرٍ رضی الله عنه قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہ صلی الله عليه وآله وسلم: اَلْعِلْمُ عِلْمَانِ: فَعِلْمٌ فِي الْقَلْبِ وَذَلِکَ الْعِلْمُ النَّافِعُ، وَعِلْمٌ عَلَی اللِّسَانِ وَتِلْکَ حُجَّةُ اللہِ عَلَی ابْنِ آدَمَ.
رَوَاهُ الْخَطِيْبُ الْبَغْدَادِيُّ مَرْفُوْعًا وَرَوَاهُ الدَّارَمِيُّ وَابْنُ أَبِي شَيْبَةَ عَنِ الْحَسَنِ مُرْسَلًا.
أخرجه الخطيب البغدادي في تاريخ بغداد، 4/ 346، الرقم/ 2179، والدارمي عن الحسن في السنن، 1/ 114، الرقم/ 364، وابن أبي شيبة في المصنف، 7/ 82، الرقم/ 34361، والبيهقي في شعب الايمان، 2/ 294، الرقم/ 1825، وابن المبارک في الزهد، 1/ 407، الرقم/ 1161، وذکره المنذري في الترغيب والترهيب، 1/ 58، الرقم/ 139.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: علم دو (طرح کے) ہیں: ایک علم دل میں ہوتا ہے اور یہ علم نافع ہے اور ایک علم زبان پر ہوتا ہے۔ یہ ابن آدم پر اللہتعاليٰ کی حجت ہے۔
اس حدیث کو امام خطیب بغدادی نے مرفوعا جبکہ امام دارمی اور ابن ابی شیبہ نے امام حسن بصری سے مرسلاً روایت کیا ہے۔
وَفِي رِوَايَةِ عَائِشَةَ: اَلْعِلْمُ عِلْمَانِ: فَعِلْمٌ ثَابِتٌ فِي الْقَلْبِ وَعِلمٌ فِي اللِّسَانِ فَذٰلِکَ حُجَّةٌ عَلٰی عِبَادِهِ.
رَوَاهُ الدَّيْلَمِيُّ.
أخرجه الديلمي في مسند الفردوس، 3/ 68، الرقم/ 4194.
ایک اور روایت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں: علم دو (طرح کے) ہیں: ایک علم دل میں راسخ ہوتا ہے اور ایک علم زبان پر (جاری ہوتا) ہے۔ پس یہ (دوسرا) علم اللہ تعاليٰ کے بندوں پر حجت ہے (یعنی اگر وہ اس علم پر عمل نہیں کریں گے تو یہ علم ان کے خلاف گواہ ہو گا)۔
اسے اِمام دیلمی نے روایت کیا ہے۔
قَالَ الْإِمَامُ السُّفْيَانُ الثَّوْرِيُّ: مَا مِنْ عَمَلٍ أَفْضَلُ مِنْ طَلَبِ الْحَدِيْثِ إِذَا صَحَّتِ النِّيَةُ فِيْهِ.
رَوَاهُ أَبُوْ نُعَيْمٍ.
أخرجه أبو نعيم في حلية الأولياء، 6/ 366، وذکره القيسراني في تذکرة الحفاظ، 1/ 205، والذهبي في سير أعلام النبلاء، 7/ 256.
امام سفیان ثوری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: اگر نیک نیتی سے (علمِ) حدیث حاصل کیا جائے تو اس سے افضل عمل اور کوئی نہیں۔
اسے امام ابو نعیم نے روایت کیا۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved