پوری نماز پڑھنے کا طریقہ جو قبل ازیں بیان ہوا ہے اس میں کچھ نماز کی شرائط، کچھ فرائض، کچھ واجبات اور کچھ سنن و مستحبات ہیں۔ نمازی کو چاہیے کہ انہیں الگ الگ یاد رکھے تاکہ نماز میں کسی قسم کا نقص واقع نہ ہو۔
نماز کی چھ شرطیں ہیں:
نماز شروع کرنے سے پہلے ان شرطوں کا ہونا ضروری ہے ورنہ نماز نہیں ہوگی.
نماز کے سات فرائض ہیں:
اِن فرضوں میں سے ایک بھی رہ جائے تو نماز نہیں ہوتی اگرچہ سجدئہ سہو کیا جائے۔
نماز میں درج ذیل چودہ امور واجبات میں سے ہیں:
نماز کے واجبات میں سے اگر کوئی واجب بھولے سے رہ جائے تو سجدئہ سہو کرنے سے نماز درست ہوجائے گی. سجدئہ سہو نہ کرنے اور قصداً تر ک کرنے سے نماز کا لوٹانا واجب ہے۔
جو چیزیں نماز میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت ہیں لیکن ان کی تاکید فرض اور واجب کے برابر نہیں سنن کہلاتی ہیں۔ نماز میں درج ذیل سنن ہیں:
ان سنتوں میں سے اگر کوئی سنت سہواً رہ جائے یا قصداً ترک کی جائے تو نماز نہیں ٹوٹتی اور نہ ہی سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے لیکن قصداً چھوڑنے والا گنہگار ہوتا ہے۔
نماز میں درج ذیل اُموربجا لانا مستحب ہے:
بعض اعمال کی وجہ سے نماز ٹوٹ جاتی ہے اور اسے لوٹانا ضروری ہو جاتا ہے، انہیں مفسداتِ نماز کہتے ہیں۔ نماز کو فاسد بنانے والے اعمال درج ذیل ہیں:
بعض امور کی وجہ سے نماز ناقص ہو جاتی ہے یعنی نمازی اَصل اَجر و ثواب اور کمال سے محروم رہتا ہے، انہیں مکروہات کہتے ہیں۔ ان سے اِجتناب کرنا چاہیے۔ نماز کو مکروہ بنانے والے امور درج ذیل ہیں:
بلاعذر نماز توڑنا حرام ہے، البتہ چند حالتوں میں نماز توڑنا جائز ہے مثلاً مال کے ضائع ہونے کا اندیشہ ہو تو نماز توڑنا مباح ہے جبکہ جان بچانے کے لیے واجب ہے، خواہ اپنی جان یا کسی مسلمان کی جان بچانا مقصود ہو۔ نماز توڑنے کے لیے بیٹھنے کی ضرورت نہیں بلکہ کھڑے کھڑے ایک طرف سلام پھیر دینا کافی ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved