ارشادِ باری تعاليٰ ہے:
وَاِنْ کُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَرُوْا.
(المائدة، 5: 4)
’’اور اگر تم حالتِ جنابت میں ہو تو (نہا کر) خوب پاک ہو جاؤ۔‘‘
پہلے دونوں ہاتھ کلائی تک دھوئے، پھر استنجاکرے اور جس جگہ نجاست ہو اس کو دور کرے۔ پھر وضو کرے اور وضو کے بعد تین مرتبہ سارے جسم پر پانی بہائے، پانی بہانے کی ابتدا سر سے کرے اور اِس کے بعد دائیں کندھے کی طرف سے پانی بہائے، پھر بائیں کندھے کی طرف سے پانی بہانے کے بعد پورے بدن پر تین مرتبہ پانی ڈالے اور مَلے۔دورانِ غسل کسی سے کلام نہ کرے۔
غسل کے تین فرض ہیں:
غسل فرض ہونے کی پانچ صورتیں ہیں:
درج ذیل اوقات میں غسل کرنا سنت ہے:
درج ذیل صورتوں میں غسل کرنا مستحب ہے:
رمضان کی رات جنبی ہوا تو بہتر یہی ہے کہ طلوعِ فجر سے پہلے غسل کرے تاکہ روزے کا ہر حصہ جنابت سے خالی ہو۔ اگر غسل نہیں کیا تو روزہ میں کچھ نقصان نہیں۔ جنبی کا مسجد میں جانا، طواف کرنا، قرآنِ پاک کو چھونا اور پڑھنا حرام ہے۔ جنبی نے اگر درود شریف یا کوئی دعا پڑھ لی تو کوئی حرج نہیں مگر بہتر یہ ہے کہ وضو یا کلی کر کے پڑھے۔ جنبی کے لیے اذان کا جواب دینا جائز ہے۔ جس پرغسل واجب ہو اس کو چاہیے کہ نہانے میں تاخیر نہ کرے کیوں کہ جس گھر میں جنبی ہو اس میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے۔ وضو یاغسل کے لیے پانی نہ ملنے کی صورت میں تیمم کرنا چاہیے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved