138: 1. عَنْ عَاصِمِ بْنِ لَقِیطِ بْنِ صَبِرَةَ عَنْ أَبِیهِ قَالَ، قُلْتُ: یَا رَسُولَ اللهِ، أَخْبِرْنِي عَنِ الْوُضُوءِ؟ قَالَ: أَسْبِغِ الْوُضُوءَ، وَخَلِّلْ بَیْنَ الْأَصَابِعِ، وَبَالِغْ فِي الاِسْتِنْشَاقِ إِلَّا أَنْ تَکُونَ صَائِمًا.
رَوَاہُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ أَبِي شَیْبَةَ وَابْنُ حِبَّانَ وَالْحَاکِمُ وَالْبَیْهَقِيُّ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا حَدِیثٌ حَسَنٌ صَحِیحٌ.
أخرجہ الترمذي في السنن، کتاب الصوم، باب ما جاء في کراھیۃ مبالغۃ الاستنشاق للصائم، 3: 155، الرقم: 788، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 1: 18، الرقم: 84، وابن حبان في الصحیح، 3: 368، الرقم: 1087، والحاکم في المستدرک، 1: 248، الرقم: 525، والبیہقي في السنن الکبری، 1: 76، الرقم: 464.
عاصم بن لقیط بن صبرہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں وہ فرماتے ہیں: میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! مجھے وضو کے بارے میں بتائیں، آپ ﷺ نے فرمایا: کامل وضو کرو، انگلیوں کا خلال کرو اور اگر روزہ نہ ہو تو ناک میں پانی ڈالنے میں مبالغہ کرو۔
اِسے امام ترمذی، ابن ابی شیبہ، ابن حبان، حاکم اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی فرماتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
139: 2. عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رضی الله عنه: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ کَانَ یُخَلِّلُ لِحْیَتَهٗ.
رَوَاہُ التِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَہ وَالدَّارِمِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ و قَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا حَدِیثٌ حَسَنٌ صَحِیحٌ.
أخرجہ الترمذي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب ما جاء في تخلیل اللحیۃ، 1: 46، الرقم: 31 وابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ و سننہا، باب ما جاء في تخلیل اللحیۃ، 1: 148، الرقم: 430، والدارمي في السنن، 1: 191، الرقم: 704، والطبراني في المعجم الأوسط، 6: 225، الرقم: 6253.
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ کی داڑھی مبارک کا خلال کیا کرتے تھے۔
اِسے امام ترمذی، ابن ماجہ، دارمی اورطبرانی نے روایت کیا ہے۔ امام ترمذی فرماتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
140: 3. عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ الْفِهْرِيِّ قَالَ: رَأَیْتُ النَّبِيَّ ﷺ إِذَا تَوَضَّأَ دَلَکَ أَصَابِعَ رِجْلَیْهِ بِخِنْصَرِهٖ.
رَوَاہُ أَحْمَدُ وَأَبُوْدَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَاللَّفْظُ لَہُ، وَابْنُ مَاجَہ. وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هٰذَا حَدِیْثٌ حَسَنٌ غَرِیْبٌ.
أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 4: 229، الرقم: 18039، وأبو داود في السنن، کتاب الطھارۃ، باب غسل الرجلین، 1: 37، الرقم: 148 والترمذي في السنن، کتاب الطھارۃ، باب ما جاء في تخلیل الأصابع، 1: 57، الرقم: 40، وابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ وسننہا، باب تخلیل الأصابع، 1: 152، الرقم: 446، والطبراني في المعجم الکبیر،20: 306، الرقم: 728 والبزار في المسند، 8: 390، الرقم: 3464.
حضرت مستورد بن شداد فہری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو دیکھا آپ ﷺ نے وضو فرمایا اور چھوٹی انگلی سے پائوں کی انگلیوں کا خلال فرمایا۔
اِسے امام احمد بن حنبل، ابو داود، ترمذی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ہے۔ مذکورہ الفاظ امام ترمذی کے ہیں اور وہ کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے۔
141: 4. عَنْ أَنَسٍ یَعْنِي ابْنَ مَالِکٍ رضی الله عنه أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ کَانَ إِذَا تَوَضَّأَ أَخَذَ کَفًّا مِنْ مَاءٍ فَأَدْخَلَهٗ تَحْتَ حَنَکِهٖ فَخَلَّلَ بِهٖ لِحْیَتَهٗ.
رَوَاہُ أَبُوْ دَاوُدَ وَالْبَیْهَقِيُّ.
أخرجہ أبو داود في السنن، کتاب الطہارۃ، باب تخلیل اللحیۃ، 1: 36، الرقم: 145 والبیہقي في السنن الکبری، 1: 54 الرقم: 250 وذکرہ ابن حزم في المحلی 2: 34-35، والدیلمي في مسند الفردوس، 4: 326، الرقم: 6948.
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب وضو فرماتے تو ایک چلو پانی لے کر ٹھوڑی کے نیچے لگاتے اور داڑھی مبارک میں اس کے ساتھ خلال فرماتے۔
اِسے امام ابو داود اور بیہقی نے روایت کیاہے۔
142: 5. عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضی الله عنهما قَالَ: کَانَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ إِذَا تَوَضَّأَ عَرَکَ عَارِضَیْهِ بَعْضَ الْعَرْکِ، ثُمَّ شَبَکَ لِحْیَتَهٗ بِأَصَابِعِهٖ مِنْ تَحْتِهَا.
رَوَاہُ ابْنُ مَاجَہ وَالدَّارَقُطْنِيُّ وَالْبَیْهَقِيُّ.
قَالَ الْبَیْهَقِيُّ: تَفَرَّدَ بِهٖ عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ قَیْسٍ، وَاخْتَلَفُوا فِي عَدَالَتِهٖ، فَوَثَّقَهٗ یَحْیَی بْنُ مَعِیْنٍ. وَقَالَ الْمُبَارَکْفُوْرِيُّ: حَدِیْثُ ابْنِ عُمَرَ رضی الله عنهما هٰذَا صَحَّحَہُ ابْنُ السَّکَنِ وَضَعَّفَهٗ غَیْرُهٗ.
أخرجہ ابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ وسننہا، باب ما جاء في تخلیل اللحیۃ، 1: 149، الرقم: 432، والدارقطني في السنن، 1: 75، الرقم: 369، والبیہقي في السنن الکبری، 1: 55، الرقم: 252، وذکرہ المبارکفوري في تحفۃ الأحوذي، 1: 108.
حضرت (عبد الله) بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول الله ﷺ جب وضو فرماتے تو دونوں مبارک رخساروں کو آہستہ آہستہ ملتے، پھر ریش مبارک کا نیچے کی طرف سے خلال فرماتے۔
اِسے امام ابن ماجہ، دارقطنی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔
امام بیہقی نے کہا ہے: اس روایت میں عبد الواحدبن قیس تنہا ہیں اور ان کی عدالت کے حوالے سے ائمہ حدیث کا اختلاف ہے۔ یحیی بن معین نے ان کو ثقہ قرار دیا ہے۔ مبارکپوری نے کہا ہے: (عبد الله) بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث کو ابن السکن نے صحیح کہا ہے اور اس کے سوا نے اسے ضعیف قرار دیا ہے۔
Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved