Nadrat-un-Noor fi Fasl al-Tuhur

وضو کی فضیلت و برکت کا بیان

بَابٌ فِي فَضْلِ الْوُضُوْءِ وَبَرَکَتِهٖ

{وضو کی فضیلت و برکت کا بیان}

الْقُرْآن

یٰٓاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصَّلٰوةِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْهَکُمْ وَاَیْدِیَکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوْا بِرُئُوْسِکُمْ وَاَرْجُلَکُمْ اِلَی الْکَعْبَیْنِ.

(المائدة، 5: 6)

اے ایمان والو! جب (تمہارا) نماز کے لیے کھڑے (ہونے کا ارادہ) ہو تو (وضو کے لیے) اپنے چہروں کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں (بھی) ٹخنوں سمیت (دھو لو)۔

الْحَدِیْث

80: 1. عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِیمَ الْقُرَشِيِّ قَالَ: أَخْبَرَنِي مُعَاذُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ حُمْرَانَ بْنَ أَبَانَ أَخْبَرَهٗ، قَالَ:أَتَیْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ بِطَهُورٍ وَهُوَ جَالِسٌ عَلَی الْمَقَاعِدِ فَتَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ قَالَ: رَأَیْتُ النَّبِيَّ ﷺ تَوَضَّأَ وَهُوَ فِي هٰذَا الْمَجْلِسِ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ قَالَ: مَنْ تَوَضَّأَ مِثْلَ هٰذَا الْوُضُوءِ ثُمَّ أَتَی الْمَسْجِدَ فَرَکَعَ رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ جَلَسَ، غُفِرَ لَهٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهٖ. قَالَ: وَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: لَا تَغْتَرُّوا.

مُتَّفَقٌ عَلَیْهِ.

أخرجہ البخاري في الصحیح، کتاب الرقاق، باب قول الله تعالیٰ: یا أیھا الناس إن وعد الله حق۔۔۔، 5: 2363، الرقم: 6069، ومسلم في الصحیح، کتاب الطہارۃ، باب صفۃ الوضوء وکمالہ، 1: 204، الرقم: 226

معاذ بن عبد الرحمن کا بیان ہے کہ ابن ابان نے انہیں بتایا کہ میں حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں وضو کا پانی لے کر حاضر ہوا جبکہ آپ رضی اللہ عنہ چبوترے پر تشریف فرما تھے۔ آپ رضی اللہ عنہ نے خوب اچھی طرح وضو کیا اور فرمایا کہ میں نے حضور نبی اکرم ﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ نے اسی جگہ بیٹھ کر بہت اچھی طرح وضو کیا تھا، پھر فرمایا جو اس طرح وضو کر کے مسجد میں آئے، پھر دو رکعتیں پڑھے اور بیٹھ جائے تو اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جائیں گے۔ اُن کا بیان ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ دھوکا نہ کھانا (یعنی اس نیت سے زیادہ گناہ نہ کرنے لگ جانا کہ نماز کے وسیلہ سے معاف ہو جائیں گے)۔

یہ حدیث متفق علیہ ہے۔

81: 2. عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ خَرَجَتْ خَطَایَاهُ مِنْ جَسَدِهٖ، حَتّٰی تَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ أَظْفَارِهٖ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَابْنُ أَبِي شَیْبَۃَ وَأَبُوْ عَوَانَۃَ وَالْبَیْهَقِيُّ.

أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب الطہارۃ، باب خروج الخطایا مع ماء الوضوء، 1: 216، الرقم: 245 (33)، وأحمد بن حنبل في المسند، 1: 66، الرقم: 476، وابن أبي شیبۃ في المصنف، 1: 15، الرقم: 49، وأبو عوانۃ في المسند، 1: 194، الرقم: 615، والبیھقي في شعب الإیمان، 3: 12، الرقم: 2731

حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا ہے: جس شخص نے اچھی طرح وضو کیا اس کے تمام جسم کے حتیٰ کہ ناخنوں کے نیچے سے بھی گناہ نکل جاتے ہیں۔

اِسے امام مسلم، اَحمدبن حنبل، ابن ابی شیبہ، ابو عوانہ اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔

82: 3. عَنْ أَبِي هُرَیْرَۃَ رضی اللہ عنہ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ: إِذَا تَوَضَّأَ الْعَبْدُ الْمُسْلِمُ أَوِ الْمُؤْمِنُ، فَغَسَلَ وَجْهَهٗ، خَرَجَ مِنْ وَجْهِهٖ کُلُّ خَطِیئَةٍ نَظَرَ إِلَیْهَا بِعَیْنَیْهِ مَعَ الْمَاءِ أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ، فَإِذَا غَسَلَ یَدَیْهِ خَرَجَ مِنْ یَدَیْهِ کُلُّ خَطِیئَةٍ کَانَ بَطَشَتْهَا یَدَاهُ مَعَ الْمَاءِ أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ، فَإِذَا غَسَلَ رِجْلَیْهِ خَرَجَتْ کُلُّ خَطِیئَةٍ مَشَتْهَا رِجْلَاهُ مَعَ الْمَاءِ أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ، حَتّٰی یَخْرُجَ نَقِیًّا مِنَ الذُّنُوبِ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالدَّارِمِيُّ وَمَالِکٌ وَابْنُ خُزَیْمَةَ.

أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب الطہارۃ، باب خروج الخطایا مع ماء الوضوء، 1: 215، الرقم: 244، ومالک في الموطأ، 1: 32، الرقم: 61، والترمذي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب ما جاء في فضل الطہور، 1: 6، 7 الرقم: 2، والدارمي في السنن، 1: 197، الرقم: 718، وابن خزیمۃ في الصحیح، 1: 5، الرقم: 4

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: جب کوئی مسلمان یا مومن وضو کرتا ہے، جب وہ اپنے چہرے کو دھوتا ہے تو جیسے ہی چہرے سے پانی گرتا ہے یا پانی کا آخری قطرہ گرتا ہے اسکی وہ تمام خطائیں جو اس نے اپنی آنکھوں سے دیکھ کرکی تھیں جھڑ جاتی ہیں۔ جب وہ ہاتھ دھوتاہے تو جیسے ہی ہاتھوں سے لگ کر پانی گرتا ہے یا پانی کے آخری قطرے گرتے ہیں تو اس کے وہ تمام گناہ جھڑ جاتے ہیں جو اس نے اپنے ہاتھوں سے کیے تھے، اورجب وہ اپنے پاؤں دھوتا ہے تو جیسے ہی اس کے پاؤں سے پانی گرتا ہے یا پانی کے آخری قطرے گرتے ہیں تو اس کے وہ تمام گناہ جھڑ جاتے ہیں جو اس نے اپنے پاؤںسے کیے تھے، یہاں تک کہ وہ گناہوں سے پاک ہو جاتا ہے۔

اِسے امام مسلم، ترمذی، دارمی، مالک اور ابن خزیمہ نے روایت کیا ہے۔

83: 4. عَنْ عَمْرِو بْنِ عَبَسَۃَ السُّلَمِيِّ قَالَ: فَقُلْتُ: یَا نَبِيَّ اللهِ، فَالْوُضُوْءُ؟ حَدِّثْنِي عَنْهُ. قَالَ: مَا مِنْکُمْ رَجُلٌ یُقَرِّبُ وَضُوْئَهٗ فَیَتَمَضْمَضُ، وَیَسْتَنْشِقُ فَیَنْتَثِرُ إِلاَّ خَرَّتْ خَطَایَا وَجْهِهٖ، وَفِیْهِ، وَخَیَاشِیْمِهٖ. ثُمَّ إِذَا غَسَلَ وَجْهَهٗ کَمَا أَمَرَهٗ اللهُ إِلاَّ خَرَّتْ خَطَایَا وَجْهِهٖ مِنْ أَطْرَافِ لِحْیَتِهٖ مَعَ الْمَاءِ. ثُمَّ یَغْسِلُ یَدَیْهِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ إِلاَّ خَرَّتْ خَطَایَا یَدَیْهِ مِنْ أَنَامِلِهٖ مَعَ الْمَاءِ. ثُمَّ یَمْسَحُ رَأْسَهٗ إِلَّا خَرَّتْ خَطَایَا رَأْسِهٖ مِنْ أَطْرَافِ شَعْرِهٖ مَعَ الْمَاءِ. ثُمَّ یَغْسِلُ قَدَمَیْهِ إِلَی الْکَعْبَیْنِ إِلاَّ خَرَّتْ خَطَایَا رِجْلَیْهِ مِنْ أَنَامِلِهٖ مَعَ الْمَاءِ. فَإِنْ هُوَ قَامَ فَصَلّٰی فَحَمِدَ اللهَ، وَأَثْنٰی عَلَیْهِ، وَمَجَّدَهٗ بِالَّذِي هُوَ لَهٗ أَهْلٌ، وَفَرَّغَ قَلْبَهٗ لِلّٰهِ إِلاَّ انْصَرَفَ مِنْ خَطِیْئَتِهٖ کَهَیْئَتِهٖ یَوْمَ وَلَدَتْهُ أُمُّهٗ.

رَوَاهُ مُسْلِمٌ وابْنُ مَاجَہ، وَالدَّارَقُطْنِيُّ وَالْبَیْهَقِيُّ وَأَبُوْعَوَانَۃَ.

أخرجہ مسلم في الصحیح، کتاب صلاۃ المسافرین، باب إسلام عمرو بن عبسۃ، 1: 570، الرقم: 832 (294)، وابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ وسننہا، باب ثواب الطہور، 1؍104، الرقم: 283، والدارقطني في السنن، 1: 76، الرقم: 373، والبیہقي في السنن الکبری، 2: 454، الرقم: 4178، و أبو عوانۃ فی المسند، 1: 206، الرقم: 668، وأبو نعیم في المسند المستخرج علی صحیح مسلم، 2: 425، الرقم: 1877

حضرت عمرو بن عبسہ سُلَمی رضی اللہ عنہ (ایک طویل روایت میں) بیان کرتے ہیں کہ میںنے عرض کیا: یا نبی اللہ! مجھے وضو کے متعلق بتلائیے! آپ ﷺ نے فرمایا: تم میں سے جو شخص بھی ثواب کی نیت سے وضو کرتا ہے، کلی کرتا ہے، ناک میں پانی ڈالتا ہے، ناک صاف کرتا ہے، تو اس کے چہرے، منہ اور نتھنوں کے گناہ جھڑ جاتے ہیں، پھر جب وہ اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق چہرہ دھوتا ہے تو داڑھی کے اطراف سے اس کے چہرہ کے گناہ پانی کے ساتھ جھڑ جاتے ہیں، پھر جب وہ کہنیوں تک ہاتھ دھوتا ہے تو انگلیوں کے پوروں سے ہی اس کے ہاتھوں کے گناہ جھڑ جاتے ہیں، پھر جب وہ سر کا مسح کرتا ہے تو یہ پانی کے ساتھ بالوں کے سِروں سے اس کے سر کے گناہ جھڑ جاتے ہیں اور جب وہ ٹخنوں سمیت پائوں دھوتا ہے تو پوروں سے لے کر ٹانگوں تک اس کے گناہ پانی سے جھڑ جاتے ہیں، پھر اگر وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے جس میں اللہ تعالیٰ کی ایسی حمد و ثناء اور تعظیم کرے جو اس کی شان کے لائق ہے اور خالی الذہن ہو کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کی طرف متوجہ رہے تو نماز سے فارغ ہونے کے بعد وہ اپنے گناہوں سے اس دن کی طرح پاک ہو جائے گاجس دن اس کی ماں نے اس کوجنا تھا۔

اِسے امام مسلم، ابن ماجہ، دارقطنی، بیہقی اور ابوعوانہ نے روایت کیا ہے۔

84: 5. عَنْ عَبْدِ اللهِ الصُّنَابِحِيِّ عَنْ رَسُولِ اللهِ ﷺ قَالَ: مَنْ تَوَضَّأَ فَمَضْمَضَ، وَاسْتَنْشَقَ خَرَجَتْ خَطَایَاهُ مِنْ فِیهِ وَأَنْفِهٖ، فَإِذَا غَسَلَ وَجْهَهٗ خَرَجَتْ خَطَایَاهُ مِنْ وَجْهِهٖ حَتّٰی یَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ أَشْفَارِ عَیْنَیْهٖ، فَإِذَا غَسَلَ یَدَیْهِ خَرَجَتْ خَطَایَاهُ مِنْ یَدَیْهِ فَإِذَا مَسَحَ بِرَأْسِهٖ خَرَجَتْ خَطَایَاهُ مِنْ رَأْسِهٖ حَتّٰی تَخْرُجَ مِنْ أُذُنَیْهِ فَإِذَا غَسَلَ رِجْلَیْهِ خَرَجَتْ خَطَایَاهُ مِنْ رِجْلَیْهِ حَتّٰی تَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ أَظْفَارِ رِجْلَیْهِ، وَکَانَتْ صَلَاتُهٗ وَمَشْیُهٗ إِلَی الْمَسْجِدِ نَافِلَۃً.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَہ وَاللَّفْظُ لَهٗ وَمَالِکٌ وَالْحَاکِمُ وَقَالَ: هٰذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحٌ عَلٰی شَرْطِ الشَّیْخَیْنِ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 4: 348، الرقم: 19087، 4: 349، الرقم: 19091، والنسائي في السنن، کتاب الطہارۃ، باب مسح الأذنین مع الرأس وما یستدل بہ علی أنھما من الرأس، 1: 74، الرقم: 103، وابن ماجہ في السنن، کتاب الطہارۃ، باب ثواب الطہور، 1؍103، الرقم: 282، والمالک في الموطأ، 1: 31، الرقم: 60، والحاکم في المستدرک علی الصحیحین، 1: 220، الرقم: 446

حضرت عبد الله الصنابحی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے: جو شخص وضو کر تا ہے، پس (جب) وہ کلی کرتا ہے اور ناک میں پانی ڈالتا ہے تو اس کے منہ اور ناک سے گناہ نکل جاتے ہیں۔ جب منہ دھوتا ہے تو اس کے منہ سے گناہ نکل جاتے ہیں حتیٰ کہ پلکوں کے نیچے سے بھی۔ جب ہاتھ دھوتا ہے تو ہاتھوں سے گناہ جھڑ جاتے ہیں، اور جب سر کا مسح کرتا ہے تو سر کے گناہ جھڑ جاتے ہیں، حتیٰ کہ کانوں سے بھی۔ جب پیر دھوتا ہے تو اس کے پاؤں کے حتیٰ کہ پاؤں کے ناخنوں سے گناہ نکل جاتے ہیں، اور اس کے نماز پڑھنے اور مسجد کی طرف چلنے کا ثواب اضافی ہے۔

اِسے امام احمد، نسائی، ابن ماجہ، مالک اور حاکم نے روایت کیا ہے۔ اما م حاکم نے فرمایا ہے کہ یہ حدیث بخاری و مسلم کی شرائط پر صحیح ہے۔

85: 6. عَن أَبِي أُمَامَۃَ رضی اللہ عنہ: أَنَّ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ قَالَ: أَیُّمَا رَجُلٍ قَامَ إِلٰی وُضُوْئِهٖ یُرِیْدُ الصَّلَاۃَ ثُمَّ غَسَلَ کَفَّیْهِ نَزَلَتْ خَطِیْئَتُهٗ مِنْ کَفَّیْهِ مَعَ أَوَّلِ قَطْرَةٍ، فَإِذَا مَضْمَضَ، وَاسْتَنْشَقَ، وَاسْتَنْثَرَ نَزَلَتْ خَطِیْئَتُهٗ مِنْ لِّسَانِهٖ وَشَفَتَیْهِ مَعَ أَوَّلِ قَطْرَةٍ، فَإِذَا غَسَلَ وَجْهَهٗ نَزَلَتْ خَطِیْئَتُهٗ مِنْ سَمْعِهٖ وَبَصَرِهٖ مَعَ أَوَّلِ قَطْرَةٍ، فَإِذَا غَسَلَ یَدَیْهِ إِلَی الْمِرْفَقَیْنِ وَرِجْلَیْهِ إِلَی الْکَعْبَیْنِ سَلِمَ مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ هُوَ لَهٗ وَمِنْ کُلِّ خَطِیْئَةٍ کَهَیْئَتِهٖ یَوْمَ وَلَدَتْهُ أُمُّهٗ، قَالَ: فَإِذَا قَامَ إِلَی الصَّلَاةِ رَفَعَ اللهُ بِهَا دَرَجَتَهٗ وَإِنْ قَعَدَ قَعَدَ سَالِمًا.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَذَکَرَهُ الْھَیْثَمِيُّ، وَقَالَ: رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ فِي الْکَبِیْرِ وَالْأَوْسَطِ، وَفي إِسْنَادِ أَحْمَدَ عَبْدُ الْحَمِیْدِ بْنُ بَھْرَامَ عَنْ شَھْرٍ، وَاخْتُلِفَ فِي الْاِحْتِجَاجِ بِھِمَا، وَالصَّحِیْحُ أَنَّھُمَا ثِقَتَانِ، وَلَا یَقْدَحُ الْکَلَامُ فِیْھِمَا. وَذَکَرَهُ الْمُنْذِرِيُّ وَقَالَ: قَدْ حَسَّنَھَا التِّرْمِذِيُّ لِغَیْرِ ھٰذَا الْمَتْنِ وَھُوَ إِسْنَادٌ حَسَنٌ فِي الْمُتَابِعَاتِ لَا بَأْسَ بِهٖ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 5: 263، الرقم: 22321، وذکرہ الھیثمي في مجمع الزوائد، 1: 222، والمنذري في الترغیب والترہیب، 1: 94، الرقم: 295، والسیوطي في الدرالمنثور، 3: 32

حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: جو شخص نماز کے ارادے سے وضو کرنے کے لیے تیاری کرے اور پھر اپنی ہتھیلیوں کو دھوئے تو پہلے قطرے کے ساتھ ہی اس کی ہتھیلیوں کے تمام گناہ ساقط ہوجاتے ہیں۔ پس پھر جب وہ کلی کرتا ہے، ناک میں پانی ڈالتا ہے اور ناک صاف کرتاہے تو اس کی زبان اور ہونٹوں کے تمام گناہ پہلے قطرے کے ساتھ ہی دھل جاتے ہیں۔ پس جب اپنے چہرے کو دھوتا ہے تو چہرے کے تمام گناہ پہلے قطرے کے ساتھ ہی اس کے کان اور آنکھ سے جھڑ جاتے ہیں۔ اور جب اپنے ہاتھوں کو کہنیوں تک اور پاؤں کو ٹخنوں تک دھوتا ہے تو وہ اپنے ہر گناہ اور ہر خطا سے اس دن کی حالت کی طرح محفوظ ہو جاتا ہے جس دن اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: پس جب وہ نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی نماز کی وجہ سے اس کا درجہ بلند کرتا ہے اور اگر وہ بیٹھ جائے تو گناہوں سے (پاک ہو کر) سلامتی کی حالت میں بیٹھتا ہے۔

اِسے امام احمد بن حنبل نے روایت کیا ہے۔ ہیثمی نے ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے احمد نے روایت کیا ہے جب کہ طبرانی نے ’الکبیر‘ اور ’الاوسط‘ میں روایت کیا ہے۔ امام احمد کی اسناد میں عبد الحمید بن بہرام نے شہر سے روایت کیا ہے۔ ان دونوں کی روایت کی حجیت کے بارے میں اختلاف ہے مگر درست بات یہ ہے کہ یہ دونوں ثقہ ہیں۔ ان کے حوالے سے جو تنقید کی گئی ہے وہ ان کی ثقاہت پر اثر انداز نہیں ہوتی اور اسے امام منذری نے بھی روایت کیا ہے اور کہا ہے کہ اس حدیث کے اس کے علاوہ ایک متن کو امام ترمذی نے حسن قرار دیا ہے اور متابعات میں اس کی اسناد حسن ہے جس میں کوئی خرابی نہیں ہے۔

86: 7. وَفِي رِوَایَةٍ عَنْهُ رضی اللہ عنہ: قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللهِ ﷺ یَقُوْلُ: مَنْ تَوَضَّأَ فَأَسْبَغَ الْوُضُوْءَ: غَسَلَ یَدَیْهِ، وَوَجْهَهٗ، وَمَسَحَ عَلٰی رَأْسِهٖ وَأُذُنَیْهِ، ثُمَّ قَامَ إِلَی الصَّلَاةِ الْمَفْرُوْضَةِ، غَفَرَ اللهُ لَهٗ فِي ذٰلِکَ الْیَوْمِ مَا مَشَتْ إِلَیْهِ رِجْلُهٗ، وَقَبَضَتْ عَلَیْهِ یَدَاهُ، وسَمِعَتْ إِلَیْهِ أُذُنَاهُ، وَنَظَرَتْ إِلَیْهِ عَیْنَاهُ، وَحَدَّثَ بِهٖ نَفْسَهٗ مِنْ سُوْءٍ. قَالَ: وَاللهِ، لَقَدْ سَمِعْتُهٗ مِنْ نَّبِيِّ اللهِ ﷺ مَا لَا أُحْصِیْهِ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالطَّبَرَانِيُّ وَذَکَرَهُ الْمُنْذِرِيُّ۔ وَقَالَ الْهَیْثَمِيُّ: رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ مِنْ رِوَایَةِ أَبِي مُسْلِمٍ الثَّعْلَبِيِّ عَنْهُ وَلَمْ أَرَ مَنْ ذَکَرَهٗ وَبَقِیَّۃُ رِجَالِهٖ مُوَثَّقُوْنَ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 5: 263، الرقم: 22326، والطبراني في المعجم الکبیر، 8: 266، الرقم: 8032، وذکرہ الھیثمي في مجمع الزوائد، 1: 222، 300

دوسری روایت میں حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول الله ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: جس شخص نے مکمل وضو کیا، اپنے ہاتھوں اور چہرے کو دھویا، سر اور کانوں کا مسح کیا پھر فرض نماز ادا کی۔ اللہ تعالیٰ اس کے اس دن کے وہ تمام گناہ معاف فرما دیتا ہے جو اس کے پاؤں نے چل کر، ہاتھوں نے پکڑ کر، کانوں نے سن کر، آنکھوں نے دیکھ کر کیے تھے اور اس نے اپنے آپ سے کسی قسم کی برائی کے لیے بات کی تھی۔ راوی کہتے ہیں کہ خدا کی قسم! میں نے حضور نبی اکرم ﷺ سے یہ ارشاد گرامی اتنی دفعہ سناہے کہ اسے شمار نہیں کر سکتا۔

اِسے امام احمد اور طبرانی نے روایت کیا ہے، جب کہ منذری نے بھی بیان کیا ہے۔ ہیثمی نے کہا ہے کہ اسے طبرانی نے ابو مسلم الثعلبی کے واسطے سے روایت کیا ہے اور میں نے کسی کو اس کا ذکر کرتے نہیں دیکھا، اس کے علاوہ بقیہ رواۃ ثقہ ہیں۔

87: 8. عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ رضی الله عنهما قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: مِفْتَاحُ الْجَنَّةِ الصَّلَاۃُ، وَمِفْتَاحُ الصَّلَاةِ الْوُضُوْءُ.

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالطَّیَّالِسِيُّ وَالطَّبَرَانِيُّ وَالْبَیْهَقِيُّ. ھٰذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحٌ لِغَیْرهٖ..

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 3: 34، الرقم: 14703، و الترمذي في السنن، کتاب أبواب الطہارت، باب ما جاء أن مفتاح الصلوۃ الطہور، 1: 10، الرقم: 4، والطیالسي في المسند، 1: 247، الرقم: 1790، والطبراني في المعجم الصغیر، 1: 356، الرقم: 595 وأیضًا في المعجم الأوسط، 4: 336، الرقم: 4364، والبیہقي في شعب الإیمان، 3: 4، الرقم: 2711

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا ہے: جنت کی کنجی نماز ہے اور نماز کی کنجی وضو ہے۔

اِسے امام احمد بن حنبل، ترمذی، طیالسی، طبرانی اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ یہ حدیث صحیح لغیرهٖ ہے۔

88: 9. وَفِي رِوَایَةٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِیَّةِ عَنْ عَلِيٍّ رضی اللہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: مِفْتَاحُ الصَّلَاةِ الْوُضُوْءُ، وَتَحْرِیْمُھَا التَّکْبِیْرُ، وَتَحْلِیْلُھَا التَّسْلِیْمُ..

رَوَاهُ أَحْمَدُ وَرَوَاهُ الْحَاکِمُ مِنْ طَرِیْقٍ آخَرَ عَنْ أَبِي سَعِیْدٍ رضی اللہ عنہ وَقَالَ: هٰذَا حَدِیْثٌ صَحِیْحُ الْإِسْنَادِ عَلٰی شَرْطِ مُسْلِمٍ.

أخرجہ أحمد بن حنبل في المسند، 1: 29، الرقم: 1072، والحاکم في المستدرک علی الصحیحین، 1: 223، الرقم457

محمد بن حنفیہ کی حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت میں ہے، آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے: نماز کی کنجی وضو ہے اور اس میں باقی امور کو حرام قرار دینے والی چیز تکبیر ہے اور ان کو حلال قرار دینے والی چیز سلام ہے۔

اس حدیث کو امام احمد نے روایت کیا ہے اور امام حاکم نے ایک دوسرے طریق سے حضرت ابو سعید سے روایت کیا ہے اور فرمایا ہے کہ یہ حدیث مسلم کی شرائط کے مطابق صحیح ہے۔

Copyrights © 2024 Minhaj-ul-Quran International. All rights reserved